نشاط فتح سے تو دامن دل بھر نہیں پائے
نشاط فتح سے تو دامن دل بھر نہیں پائے
مگر کیوں ہارنے والے محبت کر نہیں پائے
مداوا کس طرح ہوگا وہاں زنگار وحشت کا
اگر کچھ آئنے ہم نے ستاروں پر نہیں پائے
فصیل شہر سے آگے ذرا سا دشت کھسکا تھا
اور اس کے بعد لوگوں نے بہت سے گھر نہیں پائے
سکوت مرگ کیا ٹوٹے کہ ہم نے شہر سے باہر
درختوں میں پرندے بھی زیادہ تر نہیں پائے
کسی نے فقر سے اپنے خزانے بھر لیے لیکن
کسی نے شہریاروں سے بھی سیم و زر نہیں پائے
دیار عشق کے پودوں میں اب بھی پھول آتے ہیں
کہ ہم نے بھیک میں ساجدؔ کبھی اخگر نہیں پائے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 388)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.