نظر میں یادوں کے منظر سمیٹ کر رکھنا
نظر میں یادوں کے منظر سمیٹ کر رکھنا
میں جیسا چھوڑ کے آئی ہوں ویسا گھر رکھنا
اداس آنکھوں سے ہوں زندگی کی برساتیں
تم اپنے لہجے میں ایسا بھی اک ہنر رکھنا
نہ ٹوٹ جائیں کہیں حوصلے اڑانوں کے
قفس سے دور پرندوں کے بال و پر رکھنا
تمہیں ملا ہے کھلا آسمان پھیلی زمیں
یہ ہے بزرگوں کا ورثہ سنبھال کر رکھنا
زمیں کا قرض اتارو تو اپنے کاندھوں سے
پھر اس کے بعد قدم مہر و ماہ پر رکھنا
رہی ہے جھوٹ کی کوشش ہر اک زمانے میں
سجا کے نیزوں پہ سچائیوں کے سر رکھنا
سوال پوچھے گی دنیا قدم قدم پہ نسیمؔ
نظر کو گردش دوراں سے باخبر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.