نگاہ حسن مجسم ادا کو چھوتے ہی
نگاہ حسن مجسم ادا کو چھوتے ہی
گنوائے ہوش بھی اس دل ربا کو چھوتے ہی
تمام پھول مہکنے لگے ہیں کھل کھل کر
چمن میں شوخی باد صبا کو چھوتے ہی
مشام جاں میں عجب ہے سرور کا عالم
تصورات میں زلف دوتا کو چھوتے ہی
نگاہ شوق کی سب انگلیاں سلگ اٹھیں
گلاب جسم کی رنگیں قبا کو چھوتے ہی
نظر کو ہیچ نظر آئے سب حسیں منظر
بس اک شعاع رخ جاں فزا کو چھوتے ہی
جو آنسووں سے ہوئی با وضو اکیلے میں
در قبول کھلا اس دعا کو چھوتے ہی
نہائیں شدت احساس کے اجالے میں
سماعتیں مرے سوز نوا کو چھوتے ہی
حصار ضبط جو ٹوٹا تو آنکھ بھر آئی
دیار غیر میں اک آشنا کو چھوتے ہی
لہو میں ڈوب کے کانٹے بنے چراغ ظفرؔ
رہ وفا میں ہم آشفتہ پا کو چھوتے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.