رہ گیا دیدۂ پر آب کا ساماں ہو کر
وہ جو رہتا تھا مرے ساتھ مری جاں ہو کر
جانے کس شوخ کے آنچل نے شرارت کی ہے
چاند پھرتا ہے ستاروں میں پریشاں ہو کر
آتے جاتے ہوئے دستک کا تکلف کیسا
اپنے گھر میں بھی کوئی آتا ہے مہماں ہو کر
اب تو مجھ کو بھی نہیں ملتی مری کوئی خبر
کتنا گمنام ہوا ہوں میں نمایاں ہو کر
وہ مرے صحن میں اترے ہیں اجالے کہیے
شام تکتی ہے در و بام کو حیراں ہو کر
میں نے اس شخص سے سیکھا ہے تکلم کا ہنر
وہ جو محفل میں بھی رہتا تھا گریزاں ہو کر
اجڑی اجڑی سی ہوا خاک بہ سر آتی ہے
شام اتری ہے کہیں شام غریباں ہو کر
ایک ہنگامہ سا یادوں کا ہے دل میں اظہرؔ
کتنا آباد ہوا شہر یہ ویراں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.