رکھتے ہیں میرے اشک سے یہ دیدۂ تر فیض
رکھتے ہیں میرے اشک سے یہ دیدۂ تر فیض
دامن میں لیا اپنے ہے دریا نے گہر فیض
پر نور عجب کیا ہے کرے مجھ کو کرم سے
رکھتی ہے دو عالم پہ تری ایک نظر فیض
اک جام پہ بخشے ہے یہاں رتبہ جسم کو
کس کی نگہ مست سے رکھتا ہے خمر فیض
محروم نہیں کوئی ترے خوان کرم سے
ہے حصر خدائی کا ہی تجھ پہ مگر فیض
چنداؔ رہے پرتو سے ترے یا علی روشن
خورشید کو ہے در سے ترے شام و سحر فیض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.