سامنے ہوتے تھے پہلے جس قدر ہوتے تھے ہم
سامنے ہوتے تھے پہلے جس قدر ہوتے تھے ہم
جب یہ نظارے نہیں تھے تب نظر ہوتے تھے ہم
تب نیا مٹی سے اٹھا تھا محبت کا خمیر
ہر کسی کوزے میں دو اک گھونٹ بھر ہوتے تھے ہم
جس پری پر مر مٹے تھے وہ پری زادی نہ تھی
بعد میں جانا کہ اس کے دونوں پر ہوتے تھے ہم
تب کسی دیوار سے کوئی تعارف تھا نہیں
ان دنوں کی بات ہے جب در بدر ہوتے تھے ہم
سامنے آتے تھے جب تو ڈھونڈتے تھے کشتیاں
چار آنکھوں سے بنی اک جھیل پر ہوتے تھے ہم
یوں بنا دیتے تھے جیسے شعر ہو جاتے ہیں اب
حرف کن کا بھی کبھی دست ہنر ہوتے تھے ہم
اک گھڑی ایسی بھی آتی تھی ملاقاتوں کے بیچ
تم ادھر ہوتے تھے جس کے اور ادھر ہوتے تھے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.