وجود کو جگر معتبر بناتے ہیں
وجود کو جگر معتبر بناتے ہیں
علم پہ ہاتھ تو نیزوں پہ سر بناتے ہیں
چمن بھی ہو کوئی انبوہ خار و خس جیسے
یہ کارخانے تو برگ و ثمر بناتے ہیں
ہوا کا تبصرہ یہ ساکنان شہر پہ تھا
عجیب لوگ ہیں پانی پہ گھر بناتے ہیں
قرین عقل ہے کیا کوئی سوچتا ہی نہیں
خبر اڑانے سے پہلے خبر بناتے ہیں
نہیں یہ شرط کہ سب تیز گام ہو جائیں
جو دیدہ ور ہیں انہیں ہم سفر بناتے ہیں
کڑی ہو دھوپ تو دو پھول پیار کے ہنس کر
تپیدہ راہوں میں شاخ شجر بناتے ہیں
کمال کبر سے کہتا تھا چارہ گر میرا
کہ ہم تفنگ و سناں پشت پر بناتے ہیں
کبھی سکوں کبھی جوش جنوں کبھی حیرت
مرا مزاج مرے کوزہ گر بناتے ہیں
کیا رہین ہنر ہم کو نارسائی نے
اداس بانہوں میں شمس و قمر بناتے ہیں
خیال خیر حسینوں میں ہے کہ وقت خرام
زمیں کو معدن لعل و گہر بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.