شیلی بیٹی کے نام
فہرس
براکیتو ای صاحباں
سارا شگفتہ کی ایک نظم کا تحریری عکس
رنگ چور
اے میرے سر سبز خدا
آنکھیں دو جڑواں بہنیں
سنگ میل پہروں چلتا ہے
پرندے کی آنکھ کھل جاتی ہے
چراغ جب میرا کمرہ ناپتا ہے
چاند کا قرض
نثری نظم
ڈال کتنے رنگ بوئے گی
قرض
ہونٹ میرے گدا گر
پانیوں کی بدی
دو گھونٹ پیاس اور
رات کی دو آنکھیں
کوئی کپڑے کیسے بدل گیا
عورت اور نمک
موت کی تلاشی مت لو
آتش دان
آنکھوں کے دھاگے
باہر آدھی بارش ہورہی ہے
مجھے پتھر کی آنکھ سے دیکھا
رات چٹکی بجاتی ہے دن کی پور سے
میں اپنی دیوار کی آخری اینٹ تھی
چاند کتنا تنہا ہے
بیساکھیاں
میرے تینوں پھول پیاسے ہیں
قید خانہ شروع ہوتا ہے
گھڑی جو دیوار ہو چکی تھی
پانیوں کے دھاگے
دوسرا پہاڑ
چیونٹی بھر آٹا
یہ روز کون مرجاتا ہے
بے وطن بدن کو موت نہیں آتی
زندگی کی کتاب کا آخری صفحہ
آنکھیں سانس لے رہی ہیں
بدن سے پوری آنکھ ہے میری
پتھروں کا پیمان
آدھا کمرہ
رسیاں!
نیند جو ٹھا پانی ہوئی
انسانی گارے
کانٹے پہ کوئی موسم نہیں آتا
سائے کی خاموشی
پہلا حرف
شیلی بیٹی کے نام
فہرس
براکیتو ای صاحباں
سارا شگفتہ کی ایک نظم کا تحریری عکس
رنگ چور
اے میرے سر سبز خدا
آنکھیں دو جڑواں بہنیں
سنگ میل پہروں چلتا ہے
پرندے کی آنکھ کھل جاتی ہے
چراغ جب میرا کمرہ ناپتا ہے
چاند کا قرض
نثری نظم
ڈال کتنے رنگ بوئے گی
قرض
ہونٹ میرے گدا گر
پانیوں کی بدی
دو گھونٹ پیاس اور
رات کی دو آنکھیں
کوئی کپڑے کیسے بدل گیا
عورت اور نمک
موت کی تلاشی مت لو
آتش دان
آنکھوں کے دھاگے
باہر آدھی بارش ہورہی ہے
مجھے پتھر کی آنکھ سے دیکھا
رات چٹکی بجاتی ہے دن کی پور سے
میں اپنی دیوار کی آخری اینٹ تھی
چاند کتنا تنہا ہے
بیساکھیاں
میرے تینوں پھول پیاسے ہیں
قید خانہ شروع ہوتا ہے
گھڑی جو دیوار ہو چکی تھی
پانیوں کے دھاگے
دوسرا پہاڑ
چیونٹی بھر آٹا
یہ روز کون مرجاتا ہے
بے وطن بدن کو موت نہیں آتی
زندگی کی کتاب کا آخری صفحہ
آنکھیں سانس لے رہی ہیں
بدن سے پوری آنکھ ہے میری
پتھروں کا پیمان
آدھا کمرہ
رسیاں!
نیند جو ٹھا پانی ہوئی
انسانی گارے
کانٹے پہ کوئی موسم نہیں آتا
سائے کی خاموشی
پہلا حرف
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.