معروضات
اور نربدا بہتی رہی
تخلص بھوپالی
لاش کا المیہ
محمد یوسف
باسط اور جینی اور غزل
کہنہ سفر و ضات سب کر دے قلم رز با شعور
ظفر صہبائی
ہر ہر قدم پہ دینگے ہمیں کو گز مذ لوگ
آفتاف عارف
تسکین کے مارے پھرتے ہیں وہ یار ہوں یا اغیار کوئی
صبا قریشی
وہ ہر جائی کیا سمجھیگا جو ڈو باہر جائی میں
شجاع فرخی
با اصول ایڈیٹر
ر ض مجیدی
نہ ابتدا ہوں کسی کی نہ انتہا ہوں میں
حضرت منیر بھوپالی مرحوم
ہے شرح کا امکاں تو کافی مشروح سے کوئی پوچھے تو
بسمل
میرے آنسو دیکھ کر ان کو ہنسی آئی ہے آج
یعقوب مسلم بھوپالی
اے ذوق عشق ذوق طلب وہ نظر ملے
آل احمد احقر
داستاں اپنی تبا ہی کی سنائیں کیسے
ابرار نغمی
خصر مزے میں رہے عمر جادواں پاکر
منظور علی
سیاہ رات بغوان روشنی آئی
شاہد بھوپالی
غم و الم بھی تباہی بھی موت بھی آئی
محمد موسیٰ
ہر ایک بات پہ میری انھیں ہنسی آئی
حفیظ بھوپالی
نگاہ ناز میں حب شان برہمی آئی
اختر علی
ٹھیک رہا تھا روایا ت کے اندھیروں میں
بشر صہبائی
اداس اداس تھے موسم کبھی تھی حیات
ارمان اکبر آبادی
مرے خلوص میں شاید کوئی کمی آئی
مضطر صہبائی
خیال عشق نے کروٹ جولی کبھی دل میں
اتمیاز انجمہ
ترے نثار نھیں بھی زندگی عطا کردے
اشرف ندیم
تغیرات کی موجیں تو غرق کردیتیں
سرفراز دانش
کریگا کون تسلی شب الم میری
مسعود بھوپالی
جنوں نے ساتھ دیا کام گری آئی
رہبر جونپوری
شباب آتے ہی اس شوخ میں خودی آئی
ناطق برہانی
گلوں پہ رنگ کلی پر شگفتگی آئی
بختیار حسین ضیاء
تمہاری انجمن حسن میں خوشی آئی
نور محمد یاس
سمجھ گیا جو غم زیست کی لطافت کو
اسد اللہ خلجی
نکل کے غم کے سمندر سے اک پری آئی
محمد نعیم صبا
کسی نے پھول چن مجھکو لگئے کانٹے
ماہر انادی
ہر ایک گام پہ گلشن میں دی ہے قربانی
عبدالرقیب محشر
شعور جاگا دماغوں میں روشنی آئی
کاوش جذباتی
ہر ایک رنگ میں ڈھلکر تشتگی آئی
شفقت قیس
YEAR1972
CONTRIBUTORसुंदरैया विग्नाना केन्द्रम, हैदराबाद
PUBLISHER अफ़्सर सहबाई
YEAR1972
CONTRIBUTORसुंदरैया विग्नाना केन्द्रम, हैदराबाद
PUBLISHER अफ़्सर सहबाई
معروضات
اور نربدا بہتی رہی
تخلص بھوپالی
لاش کا المیہ
محمد یوسف
باسط اور جینی اور غزل
کہنہ سفر و ضات سب کر دے قلم رز با شعور
ظفر صہبائی
ہر ہر قدم پہ دینگے ہمیں کو گز مذ لوگ
آفتاف عارف
تسکین کے مارے پھرتے ہیں وہ یار ہوں یا اغیار کوئی
صبا قریشی
وہ ہر جائی کیا سمجھیگا جو ڈو باہر جائی میں
شجاع فرخی
با اصول ایڈیٹر
ر ض مجیدی
نہ ابتدا ہوں کسی کی نہ انتہا ہوں میں
حضرت منیر بھوپالی مرحوم
ہے شرح کا امکاں تو کافی مشروح سے کوئی پوچھے تو
بسمل
میرے آنسو دیکھ کر ان کو ہنسی آئی ہے آج
یعقوب مسلم بھوپالی
اے ذوق عشق ذوق طلب وہ نظر ملے
آل احمد احقر
داستاں اپنی تبا ہی کی سنائیں کیسے
ابرار نغمی
خصر مزے میں رہے عمر جادواں پاکر
منظور علی
سیاہ رات بغوان روشنی آئی
شاہد بھوپالی
غم و الم بھی تباہی بھی موت بھی آئی
محمد موسیٰ
ہر ایک بات پہ میری انھیں ہنسی آئی
حفیظ بھوپالی
نگاہ ناز میں حب شان برہمی آئی
اختر علی
ٹھیک رہا تھا روایا ت کے اندھیروں میں
بشر صہبائی
اداس اداس تھے موسم کبھی تھی حیات
ارمان اکبر آبادی
مرے خلوص میں شاید کوئی کمی آئی
مضطر صہبائی
خیال عشق نے کروٹ جولی کبھی دل میں
اتمیاز انجمہ
ترے نثار نھیں بھی زندگی عطا کردے
اشرف ندیم
تغیرات کی موجیں تو غرق کردیتیں
سرفراز دانش
کریگا کون تسلی شب الم میری
مسعود بھوپالی
جنوں نے ساتھ دیا کام گری آئی
رہبر جونپوری
شباب آتے ہی اس شوخ میں خودی آئی
ناطق برہانی
گلوں پہ رنگ کلی پر شگفتگی آئی
بختیار حسین ضیاء
تمہاری انجمن حسن میں خوشی آئی
نور محمد یاس
سمجھ گیا جو غم زیست کی لطافت کو
اسد اللہ خلجی
نکل کے غم کے سمندر سے اک پری آئی
محمد نعیم صبا
کسی نے پھول چن مجھکو لگئے کانٹے
ماہر انادی
ہر ایک گام پہ گلشن میں دی ہے قربانی
عبدالرقیب محشر
شعور جاگا دماغوں میں روشنی آئی
کاوش جذباتی
ہر ایک رنگ میں ڈھلکر تشتگی آئی
شفقت قیس
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।