فہرست
پیش لفظ
شارق کیفی کی نظمیں
زاید زندگی
کتیا
وہ بکرا پھر ا کیلا پڑ گیا ہے
شادی کا دن
بیچ بھنور سے لوٹ آؤں گا
شاعر اور چور
اچھی عادتوں کا بوجھ
گہرے پانی کا دھوکا
میرے حصے کی گالی
عجب مشکل ہے میری
نگہبانی ہتک ہے
نظر بھر دیکھ لو ں بس
ساتھ مرنے کی تجویز
جنازے میں تو آؤ گے نہ میرے
انا کا کون سا چہرہ تھا وہ
تو یوں ہے
تماشائی نہ مل پائے
بھیڑ نہیں یہ آنکھیں ہیں
واقعی جھوٹ تھا کیا
یہی رسی ملی تھی
آئینے کا بھی کتنا بھروسا
ضبط کا خرچ
بہر وپیا
محبت کی انتہا پر
عمر محدود ہے
تو کیا مرنا بھی اب ممکن نہیں ہے
مجبوری
موت کیوں وقت دینی ہے اتنا
سمجھداری
تم سے یہ امید نہیں تھی
بچ گئے
مرنے والے سے جلن
مگر یہ داؤ ہم کو کھیلنا ہے
دیر لگا دی
عبادت کے وقت میں حصہ
مجرم ہونے کی مجبوری
جسم کی توہین
مر کے وہ زندوں میں شامل ہوگیا
یقین کے خلاف
کیا جواب دوں
چھٹی کا دن
کوئی اور رد عمل
مگر اٹھ کر کروں کیا
بات پھانسی کے دن کے نہیں
کسی کے سمجھدار ہونے تلک
اگر ہم واپسی بھی ساتھ کرتے
فقط حصے کی خاطر
سانس لینے کا سکھ
دشمنی کا لطف
کھلونا موت بھی ہے
سلیقہ شرط ہے بس
ماضی کا جگنو
جیت گیا جیت گیا
امی کے چہرے کا تاثر
جھوٹ سے مطمئن
موت کی امداد
گھر کے آگے بھیڑ نہیں ہونے کا مطلب
دروازے پر بستر
جنت سے دور
کسی تانگے میں پھر سامان رکھا جارہا ہے
کھرے عشق کا المیہ
بس بہت جی لئے
اصل خطرہ 96
مجھے ہنسنا پڑا آخر
خاک کو میں خوار کیوں کرتا
اچانک بھیڑ کا خاموش ہو جانا
تمھیں رکھو تو ازن
اصل بیماری
سپاہی اور میری موت کا فرق
جسم کے ساتھ آخری لمحے
میں خالی ہو چکا ہوتا
بیماری کا شجرہ
خوب گزری
روتا ہوا بکرا
اوب پر جیت
بڑی طاقت کا رشتہ دار
ساتھ مرنے پہ راضی نہ تھا
عبادت کا سچ
سفر کا رخ
دوسرے ہاتھ کا دکھ
رفتار اور وں کی
حقیقت خواب کی بولی لگاتی ہے
بارات کا گھوڑا
اپنے تماشے کا ٹکٹ
ماحول بنانے والے جملے
انسانیت پر بھروسا
جرم سے چند لمحوں کی دوری پر
الجھن
وہ سارے لفظ جھوٹے تھے
فہرست
پیش لفظ
شارق کیفی کی نظمیں
زاید زندگی
کتیا
وہ بکرا پھر ا کیلا پڑ گیا ہے
شادی کا دن
بیچ بھنور سے لوٹ آؤں گا
شاعر اور چور
اچھی عادتوں کا بوجھ
گہرے پانی کا دھوکا
میرے حصے کی گالی
عجب مشکل ہے میری
نگہبانی ہتک ہے
نظر بھر دیکھ لو ں بس
ساتھ مرنے کی تجویز
جنازے میں تو آؤ گے نہ میرے
انا کا کون سا چہرہ تھا وہ
تو یوں ہے
تماشائی نہ مل پائے
بھیڑ نہیں یہ آنکھیں ہیں
واقعی جھوٹ تھا کیا
یہی رسی ملی تھی
آئینے کا بھی کتنا بھروسا
ضبط کا خرچ
بہر وپیا
محبت کی انتہا پر
عمر محدود ہے
تو کیا مرنا بھی اب ممکن نہیں ہے
مجبوری
موت کیوں وقت دینی ہے اتنا
سمجھداری
تم سے یہ امید نہیں تھی
بچ گئے
مرنے والے سے جلن
مگر یہ داؤ ہم کو کھیلنا ہے
دیر لگا دی
عبادت کے وقت میں حصہ
مجرم ہونے کی مجبوری
جسم کی توہین
مر کے وہ زندوں میں شامل ہوگیا
یقین کے خلاف
کیا جواب دوں
چھٹی کا دن
کوئی اور رد عمل
مگر اٹھ کر کروں کیا
بات پھانسی کے دن کے نہیں
کسی کے سمجھدار ہونے تلک
اگر ہم واپسی بھی ساتھ کرتے
فقط حصے کی خاطر
سانس لینے کا سکھ
دشمنی کا لطف
کھلونا موت بھی ہے
سلیقہ شرط ہے بس
ماضی کا جگنو
جیت گیا جیت گیا
امی کے چہرے کا تاثر
جھوٹ سے مطمئن
موت کی امداد
گھر کے آگے بھیڑ نہیں ہونے کا مطلب
دروازے پر بستر
جنت سے دور
کسی تانگے میں پھر سامان رکھا جارہا ہے
کھرے عشق کا المیہ
بس بہت جی لئے
اصل خطرہ 96
مجھے ہنسنا پڑا آخر
خاک کو میں خوار کیوں کرتا
اچانک بھیڑ کا خاموش ہو جانا
تمھیں رکھو تو ازن
اصل بیماری
سپاہی اور میری موت کا فرق
جسم کے ساتھ آخری لمحے
میں خالی ہو چکا ہوتا
بیماری کا شجرہ
خوب گزری
روتا ہوا بکرا
اوب پر جیت
بڑی طاقت کا رشتہ دار
ساتھ مرنے پہ راضی نہ تھا
عبادت کا سچ
سفر کا رخ
دوسرے ہاتھ کا دکھ
رفتار اور وں کی
حقیقت خواب کی بولی لگاتی ہے
بارات کا گھوڑا
اپنے تماشے کا ٹکٹ
ماحول بنانے والے جملے
انسانیت پر بھروسا
جرم سے چند لمحوں کی دوری پر
الجھن
وہ سارے لفظ جھوٹے تھے
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.