اداریہ
صاحب ذوق قاری اور شعر کی پرکھ
شمس الرحمٰن فاروقی
نئی شاعری اور جدیدیت
فضیل جعفری
معاصر اردو غزل: نئے تنقیدی تناظر
نظام صدیقی
نئے شاعروں کے حوالے سے
خالد عبادی
معاصر اردو غزل میں عشق کا تصور
راشد انور راشد
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
منیر نیازی
نام بے حد تھے مگر ان کا نشاں کوئی نہ تھا
منیر نیازی
آج خالی گلاس ہے میرا
انور شعور
یہ تجربہ بھی کروں، یہ بھی غم اٹھاؤں میں
مظہر امام
بے شک رکا ہواہے روانی بنائے گا
ظفر اقبال ظفر
بھلے کرتا رہے انکار سے بھی کچھ نہیں ہوتا
ظفر اقبال ظفر
یوں تو در واتھے بہت فکر وعمل کی جانب
احمد مشتاق
کس رقص جان وتن میں مرا دل نہیں رہا
احمد مشتاق
خداوندا یہ پابندی مٹا کر خوش خرامی دے
مظفر حنفی
اپنا ویرانہ آباد کر لیں گے ہم
مظفر حنفی
آہٹ پھرے ہے پیاسی پلکوں سے دور دور
صلاح الدین محمود
گرد میرے اک آب کی چادر
صلاح الدین محمود
عجب سکوت شہادت ہے دو رتک مجھ میں
عبداللہ کمال
میں جانتا ہوں کہ یہ سودا بے خسارہ نہیں
عبداللہ کمال
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
شہریار
عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
شہریار
جھوٹ کو جھوٹ کہا سچ کو ہی سچ بولا ہے
ندا فاضلی
کہیں چھت تھی دیوار اور تھے کہیں، ملا مجھ کو گھر کا پتہ دیر سے
ندا فاضلی
رفاقتوں کا وہ حسن مآل چاہتی ہے
زبیر رضوی
زندگی میں خود بے نام ونشاں ہونے دیا
زبیر رضوی
کہاں ہم آ گئے خوشبو لئے آنکھوں میں خوابوں کی
لطف الرحمٰن
اس کے دل میں جھانک کر تونے کبھی دیکھا بھی ہے
لطف الرحمٰن
اس شہر میں کہیں پہ ہمارا مکاں بھی ہو
محمد علوی
اک اک کر کے سب جاتے ہیں
محمد علوی
آنکھوں کو انتظار دے کے ہنر چلا گیا
حسن کمال
ہری ہیں گودیاں پھر کونپلوں سے
حسن کمال
سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں
افتخار عارف
عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا
افتخار عارف
کلیم حال تو اپنا سناؤ کیسا ہے
کلیم عاجز
درختوں پر کہاں وہ چہچہے ہیں
پرکاش فکری
نگاہ وقت کی حد میں انوکھا منظر تھا
راہی فدائی
چٹانوں سے الجھنے کی کہانی بھول بیٹھا ہے
بشر نواز
ہے سر کٹانے کی توفیق پر خدا آغاز
کرشن کمار طور
ہے نقش رنج فلک گردش زمیں کے بعد
کرشن کمار طور
میں ہی تھا بیدار، سارا شہر محو خواب تھا
حامدی کاشمیری
دشت شب میں کوئی دمساز تو ہے
حامدی کاشمیری
زبانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں
ساقی فاروقی
کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں
توصیف تبسم
مجھ کو معلوم تھا میں اور سنور جاؤں گا
پرتپال سنگھ بیتاب
کچھ تو ہیں پتھر پریشاں آذروں کے درمیاں
پرتپال سنگھ بیتاب
لہو کا کھیل تھا جوش بہار کیسا تھا
مغنی تبسم
عذاب ہوگئی زنجیر دست وپا مجھ کو
مغنی تبسم
یہ دنیا کوچہ قاتل ہے ہمت ساتھ رکھنا
ظفر گورکھپوری
وہ سامنے کی کھڑکی نے آواز دی مجھے
جینت پرمار
کہیں کوئی تو ہے دل پر مسلسل وار کرتا ہے
صدیق مجیبی
کبھی خوابوں میں بھی سوچا نہیں تعبیر پانی کی
صدیق مجیبی
اک روز میں بھی باغ عدن کو نکل گیا
ثروت حسین
منہدم ہوتی ہوتی آبادیوں میں فرصت یک خواب ہوتے
ثروت حسین
ہاتھ آئی نہ رنگ وبو کی موج
سلطان اختر
غبار ختم ہوا روشنی سے بھر گئی ہے
سلطان اختر
بدن طلوع ہوا، چاندنی لجانے لگی
عنبر بہرائچی
مرے چہرے پہ جو آنسو گرا تھا
عنبر بہرائچی
گرفت وہم وسراب سحر سے باہر آ
سید امین اشرف
فساد قلب ونظر حاصل تماشا دیکھ
سید امین اشرف
لہو کی آگ کر جلتی رہے گی
غلام حسین ساجد
دست راحت نے کبھی رنج گراں باری نے
غلام حسین ساجد
فرسودہ قارئین کو چکر میں ڈال دے
شجاع خاور
کیا فکر جو دشمن ہیں مرے یار غزل کے
شجاع خاور
گزرتے وقت کو بنیاد کرنے ولا ہوں
عین تابش
کیسے افسوں تھے وہاں کیسے فسانے تھے ادھر
عین تابش
اپنی آشفتہ سری ہم سے نہاں رکھتا ہے
غلام مرتضیٰ راہی
ذرا سا بھی بڑھا ہے تو نہ اپنے منحنی قد سے
خالد اقبال یاسر
آخری صف بھی چراغوں کی بجھا چاہتی ہے
فرحت احساس
یہ دل دنیا سے باز آنے لگا ہے
فرحت احساس
دور تک دھند دھواں ہے سب کچھ
ارمان نجمی
دکھائی نہ دے پھر بھی نظارے میں ہے شامل
ارمان نجمی
مصروف غم ہیں کون ومکاں جاگتے رہو
خلیل مامون
فنا کے راستے پھولوں سے بھر گئے شاید
خلیل مامون
نہ ڈھلتی شام نہ ٹھنڈی سحر میں رکھا ہے
سلیمان خمار
فلک خنجر زمیں تلوار والی
پروین کمار اشک
جانے قلم کی آنکھ میں کس کا ظہور تھا
عبدالاحد ساز
دیار دل میں کوئی حادثہ تو ہونا تھا
ابراہیم اشک
میں جس کا منتظر تھا وہ آکر چلا گیا
ظفر صدیقی
خفا ہونا ذرا سی بات پر تلوار ہو جانا
منور رانا
تکمیل کو پہونچتا ہے کار وضو مرا
راشد طراز
یہ اسی خاک چمن کے تو پالے ہوئے ہیں
راشد طراز
وہی دل کو ہے یار جانی کے ساتھ
احمد محفوظ
ان آنکھوں میں رنگ مے نہیں ہے
احمد محفوظ
یہ محبت کے استعارے ہیں
شان الرحمٰن
ہر بات پہ الجھنے کی عادت نہیں رہی
شان الرحمٰن
خوب لکھے بدن کے افسانے
شمیم قاسمی
جب سے پورا ہوا زمیں کا چکر
شمیم قاسمی
کن موسموں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
مہتاب حیدرنقوی
ہونے والا ہے یہاں اب کے تماشا کچھ اور
مہتاب حیدرنقوی
کنارے ٹوٹ جاتے ہیں غضب کی دھار چلتی ہے
خورشید اکبر
کھلا یہی کہ یہ دنیا ہے قید خانے میں
خورشید اکبر
دن میں بھی حسرت مہتاب لیے پھرتے ہیں
فراغ روہوی
مرے چراغ کو طاق زیاں پہ رکھتا ہے
فرید پربتی
برہنہ پاؤں کھلے سر ہنر سے خالی ہاتھ
شاہد اختر
کسی کے دل پر ہے اس کا راج نہیں
خواجہ جاوید اختر
جل بجھا ہوں میں مگر سارا جہاں تاک میں ہے
عالم خورشید
نئے سرے سے کوئی سفر آغاز نہیں کرتا
عالم خورشید
پکارتا ہوں کسے کوئی تو نہیں ہے یہاں
جمال اویسی
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر شے سے محبت تھی مجھے
جمال اویسی
مکاں کو گھر بنانےمیں بڑی دشواریاں ہیں
ساحد حمید
صحیفوں میں لکھا ہے سچ ہی ہوگا
ساحد حمید
قلندر اسے دیکھنے سے رہا
نعمان شوق
مانتا ہوں مہربان ہے آفتاب اس پار کا
نعمان شوق
صبر ایوب گو مثال ہوا
خالد عبادی
دل تمنا سے ہو گیا خالی
خالد عبادی
اب اس سے پہلے کہ تن من لہو لہو ہو جائے
رؤف خیر
مضائقہ نہیں کوئی جو پھل ہی کاٹ دیا
رؤف خیر
اگر وہ مجھ سے بڑا ہے تو اپنے قدمیں رہے
شکیل اعظمی
طویل ہجر ہے اک مختصر وصال کے بعد
شکیل اعظمی
ہم دونوں کمرے کے اندر باہر تھی طوفانی رات
راشد انور راشد
سفر میں اب کہ ہوا اطمینان، ریگستان
راشد انور راشد
دل یہ کہتا ہے نہ چھوڑو ابھی ویرانے کو
طارق متین
چلیے اک اور سفر بعد سفر کر لیا جائے
طارق متین
باندھ لوں رخت یہ الہام ہوا
خورشید طلب
دھوان اڑاتے ہوئے دن کو رات کرتے ہوئے
خورشید طلب
دنیا سے پرے جسم کے اس باب میں آئے
ریاض لطیف
محشر بپا عجیب ہمارے نگر میں ہے
مشتاق صدف
مجھ میں اب ہر ایک منظر یوں اترنا چاہتا ہے
عاصم شہنواز شبلی
بدن کے دائروں میں گھر کے اکثر ٹوٹ جاتا ہے
ریاض لطیف
منظر چشم جو پرآب ہوا جاتا ہے
کوثر مظہری
اس طرف سے کون گزرا ہے فغاں کرتا ہوں
کوثر مظہری
اجالتا جمال تیر اور کمان ہو گیا
اکرم نقاش
تیرے خیال کے جگنو چمکیں دنیا کو بسرائیں ہم
اکرم نقاش
گتھیاں ہم بھی تو سلجھائیں مصائب سے لڑیں
راشد جمال فاروقی
دردِ سر کو مستقل آزار ہوتے دیکھنا
راشد جمال فاروقی
یہ قریہ شہر میں رہنے لگا ہے
رئیس الدین رئیس
بھلی کسی کو کسی کو ہے جو بری دنیا
اوم پربھاکر
یہ جو پڑے ہیں راہ میں آکاش اوڑھ کر
راجیش ریڈی
نیند کے صحرا میں خوش پیکر نہیں کھلتا کوئی
سلیم انصاری
ضرورتوں کو لیے در بدر گئے ہوتے
عبدیالرحمٰن
وہ بجھ گیا تو اندھیروں کو بھی ملال رہا
احمد کمال حشمی
وسعتوں میں وقت کی ایسا بھی منظر ڈھونڈنا
مراق مرزا
نغمگی شہر کی، جنگل کا فسوں بھی غائب
جاوید ندیم
اسیر یوں ہوا میں خواہش فرار بھی نہیں
سہیل اختر
اکثر تر غیبات کی زد میں رہتا ہوں
سہیل اختر
پل بھر کے مصالح کی ترغیب نہیں آتی
عطا عابدی
وقت نے یوں دشت تنہائی میں چشمے رکھ دیئے
عطا عابدی
سبزہ نہ برگ وبارنہ خوشبو نہ سائے ہیں
شاہد لطیف
دور صحرا میں جہاں دھوپ شجر رکھتی ہے
شاہد لطیف
گرچہ ظاہر میں ہیں احوال منور سارے
ارشد کمال
کس زبان پر ہے یہاں کون سی تقریر نہ دیکھ
ارشد کمال
کیا بچا میری کائنات میں ہے
اشفاق احمد فلق
کوئی بھی زخم ہو اس سے نہاں نہیں ہوتا
معین رشیدی
ڈھونڈنے والے یہاں سے آج پچھتائے گئے
قاسم ندیم
اس انجمن میں سارے فضیلت مآب تھے
امیر حمزہ ثاقب
ہے اب یہ زرد تن دشوار مجھ کو
امیر حمزہ ثاقب
لاوا
رحمان شاہی
وہ آدمی
اظہار الاسلام
نائک ہائی ٹیک سٹی
یٰسین احمد
ٹانگیں
ایم۔اے حق
رؤف خیر بھلا تم سے کیسے خوش ہوگا
آفاق عالم صدیقی
فصیل
شارق عدیل
YEAR2013
CONTRIBUTORशहपर रसूल
PUBLISHER करनाटका उर्दू अकादमी, बैंगलोर
YEAR2013
CONTRIBUTORशहपर रसूल
PUBLISHER करनाटका उर्दू अकादमी, बैंगलोर
اداریہ
صاحب ذوق قاری اور شعر کی پرکھ
شمس الرحمٰن فاروقی
نئی شاعری اور جدیدیت
فضیل جعفری
معاصر اردو غزل: نئے تنقیدی تناظر
نظام صدیقی
نئے شاعروں کے حوالے سے
خالد عبادی
معاصر اردو غزل میں عشق کا تصور
راشد انور راشد
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
منیر نیازی
نام بے حد تھے مگر ان کا نشاں کوئی نہ تھا
منیر نیازی
آج خالی گلاس ہے میرا
انور شعور
یہ تجربہ بھی کروں، یہ بھی غم اٹھاؤں میں
مظہر امام
بے شک رکا ہواہے روانی بنائے گا
ظفر اقبال ظفر
بھلے کرتا رہے انکار سے بھی کچھ نہیں ہوتا
ظفر اقبال ظفر
یوں تو در واتھے بہت فکر وعمل کی جانب
احمد مشتاق
کس رقص جان وتن میں مرا دل نہیں رہا
احمد مشتاق
خداوندا یہ پابندی مٹا کر خوش خرامی دے
مظفر حنفی
اپنا ویرانہ آباد کر لیں گے ہم
مظفر حنفی
آہٹ پھرے ہے پیاسی پلکوں سے دور دور
صلاح الدین محمود
گرد میرے اک آب کی چادر
صلاح الدین محمود
عجب سکوت شہادت ہے دو رتک مجھ میں
عبداللہ کمال
میں جانتا ہوں کہ یہ سودا بے خسارہ نہیں
عبداللہ کمال
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
شہریار
عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
شہریار
جھوٹ کو جھوٹ کہا سچ کو ہی سچ بولا ہے
ندا فاضلی
کہیں چھت تھی دیوار اور تھے کہیں، ملا مجھ کو گھر کا پتہ دیر سے
ندا فاضلی
رفاقتوں کا وہ حسن مآل چاہتی ہے
زبیر رضوی
زندگی میں خود بے نام ونشاں ہونے دیا
زبیر رضوی
کہاں ہم آ گئے خوشبو لئے آنکھوں میں خوابوں کی
لطف الرحمٰن
اس کے دل میں جھانک کر تونے کبھی دیکھا بھی ہے
لطف الرحمٰن
اس شہر میں کہیں پہ ہمارا مکاں بھی ہو
محمد علوی
اک اک کر کے سب جاتے ہیں
محمد علوی
آنکھوں کو انتظار دے کے ہنر چلا گیا
حسن کمال
ہری ہیں گودیاں پھر کونپلوں سے
حسن کمال
سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں
افتخار عارف
عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا
افتخار عارف
کلیم حال تو اپنا سناؤ کیسا ہے
کلیم عاجز
درختوں پر کہاں وہ چہچہے ہیں
پرکاش فکری
نگاہ وقت کی حد میں انوکھا منظر تھا
راہی فدائی
چٹانوں سے الجھنے کی کہانی بھول بیٹھا ہے
بشر نواز
ہے سر کٹانے کی توفیق پر خدا آغاز
کرشن کمار طور
ہے نقش رنج فلک گردش زمیں کے بعد
کرشن کمار طور
میں ہی تھا بیدار، سارا شہر محو خواب تھا
حامدی کاشمیری
دشت شب میں کوئی دمساز تو ہے
حامدی کاشمیری
زبانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں
ساقی فاروقی
کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں
توصیف تبسم
مجھ کو معلوم تھا میں اور سنور جاؤں گا
پرتپال سنگھ بیتاب
کچھ تو ہیں پتھر پریشاں آذروں کے درمیاں
پرتپال سنگھ بیتاب
لہو کا کھیل تھا جوش بہار کیسا تھا
مغنی تبسم
عذاب ہوگئی زنجیر دست وپا مجھ کو
مغنی تبسم
یہ دنیا کوچہ قاتل ہے ہمت ساتھ رکھنا
ظفر گورکھپوری
وہ سامنے کی کھڑکی نے آواز دی مجھے
جینت پرمار
کہیں کوئی تو ہے دل پر مسلسل وار کرتا ہے
صدیق مجیبی
کبھی خوابوں میں بھی سوچا نہیں تعبیر پانی کی
صدیق مجیبی
اک روز میں بھی باغ عدن کو نکل گیا
ثروت حسین
منہدم ہوتی ہوتی آبادیوں میں فرصت یک خواب ہوتے
ثروت حسین
ہاتھ آئی نہ رنگ وبو کی موج
سلطان اختر
غبار ختم ہوا روشنی سے بھر گئی ہے
سلطان اختر
بدن طلوع ہوا، چاندنی لجانے لگی
عنبر بہرائچی
مرے چہرے پہ جو آنسو گرا تھا
عنبر بہرائچی
گرفت وہم وسراب سحر سے باہر آ
سید امین اشرف
فساد قلب ونظر حاصل تماشا دیکھ
سید امین اشرف
لہو کی آگ کر جلتی رہے گی
غلام حسین ساجد
دست راحت نے کبھی رنج گراں باری نے
غلام حسین ساجد
فرسودہ قارئین کو چکر میں ڈال دے
شجاع خاور
کیا فکر جو دشمن ہیں مرے یار غزل کے
شجاع خاور
گزرتے وقت کو بنیاد کرنے ولا ہوں
عین تابش
کیسے افسوں تھے وہاں کیسے فسانے تھے ادھر
عین تابش
اپنی آشفتہ سری ہم سے نہاں رکھتا ہے
غلام مرتضیٰ راہی
ذرا سا بھی بڑھا ہے تو نہ اپنے منحنی قد سے
خالد اقبال یاسر
آخری صف بھی چراغوں کی بجھا چاہتی ہے
فرحت احساس
یہ دل دنیا سے باز آنے لگا ہے
فرحت احساس
دور تک دھند دھواں ہے سب کچھ
ارمان نجمی
دکھائی نہ دے پھر بھی نظارے میں ہے شامل
ارمان نجمی
مصروف غم ہیں کون ومکاں جاگتے رہو
خلیل مامون
فنا کے راستے پھولوں سے بھر گئے شاید
خلیل مامون
نہ ڈھلتی شام نہ ٹھنڈی سحر میں رکھا ہے
سلیمان خمار
فلک خنجر زمیں تلوار والی
پروین کمار اشک
جانے قلم کی آنکھ میں کس کا ظہور تھا
عبدالاحد ساز
دیار دل میں کوئی حادثہ تو ہونا تھا
ابراہیم اشک
میں جس کا منتظر تھا وہ آکر چلا گیا
ظفر صدیقی
خفا ہونا ذرا سی بات پر تلوار ہو جانا
منور رانا
تکمیل کو پہونچتا ہے کار وضو مرا
راشد طراز
یہ اسی خاک چمن کے تو پالے ہوئے ہیں
راشد طراز
وہی دل کو ہے یار جانی کے ساتھ
احمد محفوظ
ان آنکھوں میں رنگ مے نہیں ہے
احمد محفوظ
یہ محبت کے استعارے ہیں
شان الرحمٰن
ہر بات پہ الجھنے کی عادت نہیں رہی
شان الرحمٰن
خوب لکھے بدن کے افسانے
شمیم قاسمی
جب سے پورا ہوا زمیں کا چکر
شمیم قاسمی
کن موسموں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
مہتاب حیدرنقوی
ہونے والا ہے یہاں اب کے تماشا کچھ اور
مہتاب حیدرنقوی
کنارے ٹوٹ جاتے ہیں غضب کی دھار چلتی ہے
خورشید اکبر
کھلا یہی کہ یہ دنیا ہے قید خانے میں
خورشید اکبر
دن میں بھی حسرت مہتاب لیے پھرتے ہیں
فراغ روہوی
مرے چراغ کو طاق زیاں پہ رکھتا ہے
فرید پربتی
برہنہ پاؤں کھلے سر ہنر سے خالی ہاتھ
شاہد اختر
کسی کے دل پر ہے اس کا راج نہیں
خواجہ جاوید اختر
جل بجھا ہوں میں مگر سارا جہاں تاک میں ہے
عالم خورشید
نئے سرے سے کوئی سفر آغاز نہیں کرتا
عالم خورشید
پکارتا ہوں کسے کوئی تو نہیں ہے یہاں
جمال اویسی
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر شے سے محبت تھی مجھے
جمال اویسی
مکاں کو گھر بنانےمیں بڑی دشواریاں ہیں
ساحد حمید
صحیفوں میں لکھا ہے سچ ہی ہوگا
ساحد حمید
قلندر اسے دیکھنے سے رہا
نعمان شوق
مانتا ہوں مہربان ہے آفتاب اس پار کا
نعمان شوق
صبر ایوب گو مثال ہوا
خالد عبادی
دل تمنا سے ہو گیا خالی
خالد عبادی
اب اس سے پہلے کہ تن من لہو لہو ہو جائے
رؤف خیر
مضائقہ نہیں کوئی جو پھل ہی کاٹ دیا
رؤف خیر
اگر وہ مجھ سے بڑا ہے تو اپنے قدمیں رہے
شکیل اعظمی
طویل ہجر ہے اک مختصر وصال کے بعد
شکیل اعظمی
ہم دونوں کمرے کے اندر باہر تھی طوفانی رات
راشد انور راشد
سفر میں اب کہ ہوا اطمینان، ریگستان
راشد انور راشد
دل یہ کہتا ہے نہ چھوڑو ابھی ویرانے کو
طارق متین
چلیے اک اور سفر بعد سفر کر لیا جائے
طارق متین
باندھ لوں رخت یہ الہام ہوا
خورشید طلب
دھوان اڑاتے ہوئے دن کو رات کرتے ہوئے
خورشید طلب
دنیا سے پرے جسم کے اس باب میں آئے
ریاض لطیف
محشر بپا عجیب ہمارے نگر میں ہے
مشتاق صدف
مجھ میں اب ہر ایک منظر یوں اترنا چاہتا ہے
عاصم شہنواز شبلی
بدن کے دائروں میں گھر کے اکثر ٹوٹ جاتا ہے
ریاض لطیف
منظر چشم جو پرآب ہوا جاتا ہے
کوثر مظہری
اس طرف سے کون گزرا ہے فغاں کرتا ہوں
کوثر مظہری
اجالتا جمال تیر اور کمان ہو گیا
اکرم نقاش
تیرے خیال کے جگنو چمکیں دنیا کو بسرائیں ہم
اکرم نقاش
گتھیاں ہم بھی تو سلجھائیں مصائب سے لڑیں
راشد جمال فاروقی
دردِ سر کو مستقل آزار ہوتے دیکھنا
راشد جمال فاروقی
یہ قریہ شہر میں رہنے لگا ہے
رئیس الدین رئیس
بھلی کسی کو کسی کو ہے جو بری دنیا
اوم پربھاکر
یہ جو پڑے ہیں راہ میں آکاش اوڑھ کر
راجیش ریڈی
نیند کے صحرا میں خوش پیکر نہیں کھلتا کوئی
سلیم انصاری
ضرورتوں کو لیے در بدر گئے ہوتے
عبدیالرحمٰن
وہ بجھ گیا تو اندھیروں کو بھی ملال رہا
احمد کمال حشمی
وسعتوں میں وقت کی ایسا بھی منظر ڈھونڈنا
مراق مرزا
نغمگی شہر کی، جنگل کا فسوں بھی غائب
جاوید ندیم
اسیر یوں ہوا میں خواہش فرار بھی نہیں
سہیل اختر
اکثر تر غیبات کی زد میں رہتا ہوں
سہیل اختر
پل بھر کے مصالح کی ترغیب نہیں آتی
عطا عابدی
وقت نے یوں دشت تنہائی میں چشمے رکھ دیئے
عطا عابدی
سبزہ نہ برگ وبارنہ خوشبو نہ سائے ہیں
شاہد لطیف
دور صحرا میں جہاں دھوپ شجر رکھتی ہے
شاہد لطیف
گرچہ ظاہر میں ہیں احوال منور سارے
ارشد کمال
کس زبان پر ہے یہاں کون سی تقریر نہ دیکھ
ارشد کمال
کیا بچا میری کائنات میں ہے
اشفاق احمد فلق
کوئی بھی زخم ہو اس سے نہاں نہیں ہوتا
معین رشیدی
ڈھونڈنے والے یہاں سے آج پچھتائے گئے
قاسم ندیم
اس انجمن میں سارے فضیلت مآب تھے
امیر حمزہ ثاقب
ہے اب یہ زرد تن دشوار مجھ کو
امیر حمزہ ثاقب
لاوا
رحمان شاہی
وہ آدمی
اظہار الاسلام
نائک ہائی ٹیک سٹی
یٰسین احمد
ٹانگیں
ایم۔اے حق
رؤف خیر بھلا تم سے کیسے خوش ہوگا
آفاق عالم صدیقی
فصیل
شارق عدیل
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।