سرورق
فہرست مضامین
پیش لفظ
دیباچہ
پہلا باب: 1915ء کلکتہ میں گاندھی جی سے میری پہلی ملاقات۔۔۔
دوسرا باب: مہاتما جی سے دو بدو گفتگو اور اسکا مجھ پر اثر
تیسرا باب: جزیرہ فیجی میں ہندوستانیوں کی درگت اور پادری۔۔۔۔
چوتھا باب: گاندھی جی کی بہار کے وزیر مال سے ملاقات
پانچواں باب: چمپارن کے کسانوں پر انگریز نیل والوں کی سختیاں
چھٹا باب: چمپارن کے متعلق گاندھی جی کی لفٹنٹ گورنر بہار سے ملاقات
ساتواں باب: چمپارن کے تحقیقاتی کمیشن کا قیام۔ ہندی پرچار اور مہاتما جی
آٹھواں باب: 1919ء ہندوستان اور کالا قانون
نواں باب: 1920ء کا نیا انتخاب اور ناگپور کانگریس کا فیصلہ
دسواں باب: علی برادران کے ساتھ مہاتما جی کا دورہ
گیارہواں باب: آم کے درخت کے نیچے عہد نامہ پر دستخط
بارہواں باب: کونسلوں میں داخلہ اور آپس کا اختلاف
تیرہواں باب: کھادی کے کام میں ترقی، دہلی میں کانگریس کا خاص اجلاس
چودہواں باب: 1924ء مہاتما جی کی بیماری اور ان کا آپریشن
پندرہواں باب: 1924ء دیش بندھو داس کا انتقال اور پنڈت موتی لال جی کی صدارت
سولہواں باب: 1928ء نوآبادیاتی مرتبہ یا پورنا سوراج
سترہواں باب: میرا برما جانا اور وہاں بہاری کسان
اٹھارہواں باب: نمک کے قانون کو توڑنا اور مہاتما جی کی ڈانڈی کو روانگی
انیسواں باب: بہار میں نمک کے قانون کے خلاف ستیہ گرہ
بیسواں باب: بہ پور کی ستیہ گرہ
اکیسواں باب: ضلع سارن میں میری گرفتاری اور سزا
بائیسواں باب: جیل کے قانون کے متعلق چند ضروری تجویزیں
تیئیسواں باب: لندن کی گول میز کانفرنس اور لارڈولنگڈن کا رویہ
چوبیسواں باب: دوسری گول میز کانفرنس اور اچھوتوں کا مسئلہ
پچیسواں باب: ہربجن سیوک سنگھ اور اسکے لئے چندہ
چھبیسواں باب: مہاتما گاندھی، ملک کے لئے غذا کا سوال
ستائیسواں باب: گائے اور دودھ
اٹھائیسواں باب: مہاتما گاندھی سے گاؤں میں
انتیسواں باب: مہاتما جی کی غذا اور ان کا قدرتی علاج پر بھروستہ
تیسواں: 1937ء کی کانگریسی وزارتیں اور مسلم لیک
اکتیسواں: انفرادی ستیہ گرہ
بتیسواں باب: جاپان کا برما پر حملہ اور کانگریس
تینتیسواں باب: 1942ء کانگریس کا ریزولیوشن ہندوستان چھوڑو
چونتیسواں باب: لارڈ ویول۔ ورکنگ کمیٹی کے ممبران کی رہائی اور سب کی ملی جلی کانفرنس
پینتیسواں باب: مرکز میں کانگریس۔ لیگ کی ملی جلی وزارت اور ملک کے دو حصے
چھتیسواں باب: ملک کی غذائی حالت اور پناہ گزینوں کا مسئلہ
خاتمہ و خلاصہ کتاب
سرورق
فہرست مضامین
پیش لفظ
دیباچہ
پہلا باب: 1915ء کلکتہ میں گاندھی جی سے میری پہلی ملاقات۔۔۔
دوسرا باب: مہاتما جی سے دو بدو گفتگو اور اسکا مجھ پر اثر
تیسرا باب: جزیرہ فیجی میں ہندوستانیوں کی درگت اور پادری۔۔۔۔
چوتھا باب: گاندھی جی کی بہار کے وزیر مال سے ملاقات
پانچواں باب: چمپارن کے کسانوں پر انگریز نیل والوں کی سختیاں
چھٹا باب: چمپارن کے متعلق گاندھی جی کی لفٹنٹ گورنر بہار سے ملاقات
ساتواں باب: چمپارن کے تحقیقاتی کمیشن کا قیام۔ ہندی پرچار اور مہاتما جی
آٹھواں باب: 1919ء ہندوستان اور کالا قانون
نواں باب: 1920ء کا نیا انتخاب اور ناگپور کانگریس کا فیصلہ
دسواں باب: علی برادران کے ساتھ مہاتما جی کا دورہ
گیارہواں باب: آم کے درخت کے نیچے عہد نامہ پر دستخط
بارہواں باب: کونسلوں میں داخلہ اور آپس کا اختلاف
تیرہواں باب: کھادی کے کام میں ترقی، دہلی میں کانگریس کا خاص اجلاس
چودہواں باب: 1924ء مہاتما جی کی بیماری اور ان کا آپریشن
پندرہواں باب: 1924ء دیش بندھو داس کا انتقال اور پنڈت موتی لال جی کی صدارت
سولہواں باب: 1928ء نوآبادیاتی مرتبہ یا پورنا سوراج
سترہواں باب: میرا برما جانا اور وہاں بہاری کسان
اٹھارہواں باب: نمک کے قانون کو توڑنا اور مہاتما جی کی ڈانڈی کو روانگی
انیسواں باب: بہار میں نمک کے قانون کے خلاف ستیہ گرہ
بیسواں باب: بہ پور کی ستیہ گرہ
اکیسواں باب: ضلع سارن میں میری گرفتاری اور سزا
بائیسواں باب: جیل کے قانون کے متعلق چند ضروری تجویزیں
تیئیسواں باب: لندن کی گول میز کانفرنس اور لارڈولنگڈن کا رویہ
چوبیسواں باب: دوسری گول میز کانفرنس اور اچھوتوں کا مسئلہ
پچیسواں باب: ہربجن سیوک سنگھ اور اسکے لئے چندہ
چھبیسواں باب: مہاتما گاندھی، ملک کے لئے غذا کا سوال
ستائیسواں باب: گائے اور دودھ
اٹھائیسواں باب: مہاتما گاندھی سے گاؤں میں
انتیسواں باب: مہاتما جی کی غذا اور ان کا قدرتی علاج پر بھروستہ
تیسواں: 1937ء کی کانگریسی وزارتیں اور مسلم لیک
اکتیسواں: انفرادی ستیہ گرہ
بتیسواں باب: جاپان کا برما پر حملہ اور کانگریس
تینتیسواں باب: 1942ء کانگریس کا ریزولیوشن ہندوستان چھوڑو
چونتیسواں باب: لارڈ ویول۔ ورکنگ کمیٹی کے ممبران کی رہائی اور سب کی ملی جلی کانفرنس
پینتیسواں باب: مرکز میں کانگریس۔ لیگ کی ملی جلی وزارت اور ملک کے دو حصے
چھتیسواں باب: ملک کی غذائی حالت اور پناہ گزینوں کا مسئلہ
خاتمہ و خلاصہ کتاب
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।