سرورق
فہرست
پیش لفظ
بہادر شاہ ظفر ۱۸۶۲۔۱۷۷۵
کتابیات
کلام
رباعیات ظفر
جو دل میں رکھے اور کرے منہ سے بیاں اور
ہے بس کہ ہر ایک اورنکے اشارے میں نشاں اور۔ غالب
ہوئے واقف نہ جو دنیا کے غم سے دوہی اچھے ہیں
جوش آب گریہ سے ہر موئے مژگاں گل گیا
زلف میں بل اور کا کل پر خم پیچ کے اوپر پیچ پڑا
سن لے اوکا فربد کیش ذرا دھیان سے بات
جب تلک دم ہے رہیں گے یوہیں ہم ساتھ کے ساتھ
لےجاؤ جی اگر تم بیٹھے ہو دے کے دھرنا
پہلے ڈالے ہے جنوں میرے گریباں میں ہاتھ
جو زخم دل کو میرے صاف کرکے دو ٹانکے
کب بنائے سے نبی ہے گو تدبیر کی بات
جب تلک دنیا نے ہم سی کچھ برائی کی نہ تھی
ساقی جو تو نہوئے بوقت شراب صبح
تھی جہاں مہرو وفا وہاں بے وفائی رہ گئی
کیجئے خاک جلا کر دل بیتاب سی چیز
پڑا ہے اشک کا سینہ کے داغ میں پانی
چھپے ہیں ایسی جگہ جہاں ہوا نہ لگے
میں ہجر سے مرنے کے قریب ہو ہی چکا تھا
اے ذوق کرے گا کوئی دنیا کیا ترک۔ ذوق
مثل سینہ سے تیرا تیر جب اے جنگجو نکلا۔ ذوق
غیر سے کیوں تم کو الفت ہے مجھے سمجھا تو دو
عزیزو ہم میں اور ان میں محبت اور ہی کچھ ہے۔ دارا
تیرے دانتوں کے آگے سلک گوہر کیا ہے یوں ہی ہے
گو پائے طلب کا تو لپکا نہیں جائے گا
کیوں نہ خوشبو سے دماغ اس کا معطر ہوگا۔ محمود
نکاح قلعہ معلیٰ
عکس مخطوطہ
تصاویر
YEAR1994
CONTRIBUTORसंजीव सराफ़
PUBLISHER संग-ए-मील पब्लिकेशन्स, लाहौर
YEAR1994
CONTRIBUTORसंजीव सराफ़
PUBLISHER संग-ए-मील पब्लिकेशन्स, लाहौर
سرورق
فہرست
پیش لفظ
بہادر شاہ ظفر ۱۸۶۲۔۱۷۷۵
کتابیات
کلام
رباعیات ظفر
جو دل میں رکھے اور کرے منہ سے بیاں اور
ہے بس کہ ہر ایک اورنکے اشارے میں نشاں اور۔ غالب
ہوئے واقف نہ جو دنیا کے غم سے دوہی اچھے ہیں
جوش آب گریہ سے ہر موئے مژگاں گل گیا
زلف میں بل اور کا کل پر خم پیچ کے اوپر پیچ پڑا
سن لے اوکا فربد کیش ذرا دھیان سے بات
جب تلک دم ہے رہیں گے یوہیں ہم ساتھ کے ساتھ
لےجاؤ جی اگر تم بیٹھے ہو دے کے دھرنا
پہلے ڈالے ہے جنوں میرے گریباں میں ہاتھ
جو زخم دل کو میرے صاف کرکے دو ٹانکے
کب بنائے سے نبی ہے گو تدبیر کی بات
جب تلک دنیا نے ہم سی کچھ برائی کی نہ تھی
ساقی جو تو نہوئے بوقت شراب صبح
تھی جہاں مہرو وفا وہاں بے وفائی رہ گئی
کیجئے خاک جلا کر دل بیتاب سی چیز
پڑا ہے اشک کا سینہ کے داغ میں پانی
چھپے ہیں ایسی جگہ جہاں ہوا نہ لگے
میں ہجر سے مرنے کے قریب ہو ہی چکا تھا
اے ذوق کرے گا کوئی دنیا کیا ترک۔ ذوق
مثل سینہ سے تیرا تیر جب اے جنگجو نکلا۔ ذوق
غیر سے کیوں تم کو الفت ہے مجھے سمجھا تو دو
عزیزو ہم میں اور ان میں محبت اور ہی کچھ ہے۔ دارا
تیرے دانتوں کے آگے سلک گوہر کیا ہے یوں ہی ہے
گو پائے طلب کا تو لپکا نہیں جائے گا
کیوں نہ خوشبو سے دماغ اس کا معطر ہوگا۔ محمود
نکاح قلعہ معلیٰ
عکس مخطوطہ
تصاویر
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।