شعر گوئی ارتکاب قتل ہے
جدید تخلیق
کالنگا
روزن
غزل
غزل
ایسا کیوں ہے
جسم میرا اجنتاؤں کا ایک فنتا شیائی دیار
غزل
غزل
غزل
غزل
اسے سب نے دیکھا
واسوخت
المیہ
پرکار
کونپل
جنگل سے کاٹی ہوئی لکڑیاں
کھلا بھی موسم جاں قرض دل ادا بھی ہوا
کہتا ہے کون خود کو بکھرتا نہ دیکھئے
بوسہ نہ سہی، اپنا کوئی ذائقہ تو دے
حرف نکھرا ہے محبت کا مٹا دینے سے
تیسری آنکھ کھلے گی تو دکھائی دے گا
کہاں دفن ہے وہ؟
زمین شہوت گداز ہجرت چراغ روشن
حسینی والا سے دھوپ تقسیم ہو رہی ہے
رات کے سیل رواں میں
باہر حدود رنگ سے
غزل
غزل
ایک خبر کے لئے
محتسب
وہ
CONTRIBUTORشمس الحق عثمانی
PUBLISHER یونین پرنٹنگ پریس، دہلی
CONTRIBUTORشمس الحق عثمانی
PUBLISHER یونین پرنٹنگ پریس، دہلی
شعر گوئی ارتکاب قتل ہے
جدید تخلیق
کالنگا
روزن
غزل
غزل
ایسا کیوں ہے
جسم میرا اجنتاؤں کا ایک فنتا شیائی دیار
غزل
غزل
غزل
غزل
اسے سب نے دیکھا
واسوخت
المیہ
پرکار
کونپل
جنگل سے کاٹی ہوئی لکڑیاں
کھلا بھی موسم جاں قرض دل ادا بھی ہوا
کہتا ہے کون خود کو بکھرتا نہ دیکھئے
بوسہ نہ سہی، اپنا کوئی ذائقہ تو دے
حرف نکھرا ہے محبت کا مٹا دینے سے
تیسری آنکھ کھلے گی تو دکھائی دے گا
کہاں دفن ہے وہ؟
زمین شہوت گداز ہجرت چراغ روشن
حسینی والا سے دھوپ تقسیم ہو رہی ہے
رات کے سیل رواں میں
باہر حدود رنگ سے
غزل
غزل
ایک خبر کے لئے
محتسب
وہ
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔