اداریہ
عزیز نبیل
انتخاب کلام
چندر بھان برہمن
انتخاب کلام
ولی رام لاہوری
انتخاب کلام
ٹیک چند بہار کھتری
انتخاب کلام
بندرابن داس راقم
انتخاب کلام
نول رائے وفا
انتخاب کلام
آنند رام مخلص
ضب نہ تب سنئے تو کرتا ہے وہ اقرار بغیر
رائے سرب سکھ دیوانہ
انتخاب
رائے سرب سکھ دیوانہ
انتخاب کلام
سنتو کھ رائے بیتاب
انتخاب کلام
سنتو کھ رائے بیتاب
لکھا جو وصفِ دہن غیب سے ندا آئی
کنورچندی سہائے نہال لکھنوی
بہار گلشن ہستی ہے قائم شادی و غم سے
کنورچندی سہائے نہال لکھنوی
انتخاب کلام
راجہ جیالال بہادر گلشن
دل جب سے ترے ہجر میں بیمار پڑا ہے
جوہر فرخ آبادی
کیا یاد کر کے روؤں کہ کیساشباب تھا
جوہر فرخ آبادی
روز کہتے تھے کبھی غیر کے گھر دیکھ لیا
جوہر فرخ آبادی
کنج قفس سے پہلے گھر اپنا کہاں نہ تھا
جوہر فرخ آبادی
صاف کیا ہو صحت ظاہر سے باطن کا غبار
منشی خیراتی لال شگفتہ
انتخاب کلام
منشی طوطا رام شایاں
انتخاب کلام
بے صبر سکندر آبادی بال مکند
انتخاب کلام
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
وہ دامن دشت شوق کا خار
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
انتخاب کلام
جورج پیش شور
انتخاب کلام
جورج پیش شور
انتخاب کلام
راجہ گردھاری پرشاد باقی
باغ و بستاں میں جائیے تو سہی
راجہ کشن کمار وقار
قیدی زلف پر شکن ہوں میں
راجہ کشن کمار وقار
شب ہجراں جو سرمارا زمین پر
راجہ کشن کمار وقار
بے تیغ آج بزم میں قاتل ہے اور ہم
راجہ کشن کمار وقار
نشہ میں رات جو ساغر توٹا
راجہ کشن کمار وقار
کبھی بالوں کو سلجھایا تو ہوتا
راجہ کشن کمار وقار
جھلکا جھلکا سپیدۂ صبح
رتن ناتھ سرشار لکھنوی
ہوٹل
رتن ناتھ سرشار لکھنوی
ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدو تن اپنا
بنواری لال شعلہ
ہمارے حال کی جاکر انہیں خبر تو کریں
سورج نرائن مہر
بگڑا ہوا ہے کام تو اس کو سنوارنا
سورج نرائن مہر
ڈوبا ہوا ہے نام تو اس کو ابھارنا
سورج نرائن مہر
شام
منشی جوالا پرشاد برق
مثنوی بہار
منشی جوالا پرشاد برق
جلا ہے کس قدر دل ذوق ِ کاوش بائے مژگاں پر
پنڈت امرناتھ ساحر دہلوی
حوصلہ وجہ تپش ہائے دل و جاں نہ ہوا
پنڈت امرناتھ ساحر دہلوی
رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے
پنڈت امرناتھ ساحر دہلوی
ستا کر ستم کش کو کیا پائیے گا
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
عشق کا راز نہ کیوں دل سے نمایاں ہوجائے
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
مے کا یہ احترام ارے توبہ
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
چرانہ آنکھ کو ساقی کہ بادہ نوش ہوں میں
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
صبح کو نکلا تھا گرچہ کروفر سے آفتاب
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
بادۂ خم خانۂ توحید کا مے نوش ہوں
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
جن پر نثار شمس و مر آسماں کے ہیں
بشن نارائن درابر
کیا روشنی حسنِ صبح انجمن میں ہے
بشن نارائن درابر
کاروبار ِ عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
منشی نوبت رائے نظر
ضبط سے دل نزار رہتا ہے
منشی نوبت رائے نظر
نئی شاری کا پہلا مشاعرہ
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
کیا ہی بگڑے ہیں جو کچھ بات بنائی نہ گئی
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
جس کو ظاہر نہ کیا شعلۂ سینائی نے
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
عہد وفا سے یہ نہیں اقرار ہی نہیں
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
رباعیات
سرور جہان آبادی
دل بے قرار سوجا!
سرور جہان آبادی
شب وصال مزا دے رہی ہے تو تیری
سرور جہان آبادی
بخدا عشق کا آزاد برا ہوتا ہے
سرور جہان آبادی
زمیں سےآسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے
وحشی کانپوری‘کرشن سہائے تہکاری
رباعیات
وحشی کانپوری‘کرشن سہائے تہکاری
فضائے برشگال
ماسٹر پیارے لال شاکر
روح حیات
پریم چند ‘منشی دھنپت رائے
صحرا
رام پرشاد کھوسلہ ناشاد
دل میں بھری ہیں حسرتیں غم ہے بھرانگاہ میں
رام پرشاد کھوسلہ ناشاد
ذات کی تفریق
پنڈت برج نرائن چکبست
مری بیخودی س ہے وہ بیخودی کہیں خودی کا وہم و گماں نہیں
پنڈت برج نرائن چکبست
فنا کا ہوش آنازندگی کا درد سرجانا
پنڈت برج نرائن چکبست
خاک ہند
پنڈت برج نرائن چکبست
شانِ حق
مہارا بہادر برق دہلوی
دل جو صورت گرِ معنی کا صنم خانہ بنے
مہارا بہادر برق دہلوی
تابشِ حسن حجابِ رخ پر نور نہیں
مہارا بہادر برق دہلوی
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم میں کب حشر بر پا نہ دیکھا
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
بندۂ مہر بہ لب ہوں میں ثنا خواں تیرا
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
جب دعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
وطن کی سرزمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
نور جہاں کا مزار
پروفیسر تلوک چند محروم
باعثِ انبساط ہو آمد نو بہار کیا
پروفیسر تلوک چند محروم
نظر اٹھا دل ناداں یہ جستجو کیا ہے
پروفیسر تلوک چند محروم
رباعیات
پروفیسر تلوک چند محروم
رباعیات
پروفیسر تلوک چند محروم
وہ خوش ہوکے مجھ سے خفا ہوگیا
جگت موہن لال رواں
جینے میں تھی نہ نزع کے رنج و محن میں تھی
جگت موہن لال رواں
غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
جگت موہن لال رواں
وہی تان پھر سنادے مرے خوشنوا پہیے
جگت موہن لال رواں
فریاد لبوں پر آگیا دم ساقی
جگت موہن لال رواں
ابدشمن جاں ہی کلفتِ غم ساقی
جگت موہن لال رواں
جو دردِ جگر میں کمی ہو تو جانوں
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
ہم دل فدا کریں کہ تصدق جگر کریں
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
کئے قرار مگر بے قرار ہی رکھا
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
مانگنا کام مجھ سوالی کا
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
جو نہ کرنا تھا کیا جو کچھ نہ ہونا تھا ہوا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
اتنا بھی نہ ساقی ہوش رہا پی کر یہ ہمیں مے خانہ تھا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
یاد آتا ہے سماں مجھ کو خود آرائی کا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
کسی طرح بھی کسی سے نہ دل لگانا تھا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
نہ خم و سبو ہوئے چورابھی نہ حجابِ پیر مغاں اٹھا
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
جان اپنے لیے کھولینے دے
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
دل سے طاعت تری نہیں ہوتی
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
پپیہا اور پی کہاں
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
ہمالہ سے دودو باتیں
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
نسیم ِ سحر
پنڈت میلا رام وفا
کب فراغت تھی غمِ صبح و مسا سے مجھ کو
پنڈت میلا رام وفا
دیار حسن میں پابندی رسم وفا کم ہے
پنڈت میلا رام وفا
دن جدائی کادیا وصل کی شب کے بدلے
پنڈت میلا رام وفا
زندگی خاک میں بھی تھی ترے دیوانے کی
پنڈت میلا رام وفا
فضائے آسماں سے بے گنہ بندوں پہ بمباری
گوپی ناتھ امن لکھنوی
ہے منزل ایک ھوکا اورسفر بھی ایک دھوکا ہے
گوپی ناتھ امن لکھنوی
کوئی کہا ہے پیہم کش مکش یہ زندگانی ہے
گوپی ناتھ امن لکھنوی
حسن
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
سرفروشوں کے چلے لشکر پہ لشکر دیکھئے
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
خدا مکاں سےآگے اپنی حیرانی نہیں جاتی
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
ہزار شکر کہ اندیشہ مآل گیا
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
میں کیا ہوں؟
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
اردو ایک سوال کے کئی جواب
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
تم ہو جہاں کے شاید میں بھی وہیں رہا ہوں
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
شام ِ غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
رکی رکی سی شب مرگ ختم پر آئی
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
فریب نظر‘رنگ گلزار نکلا
مہابیر پرشاد انجم
قیام عمرِ رواں کا مسافرانہ ہے
مہابیر پرشاد انجم
شب ہجر میں یاد آنا کسی کا
مرلی دھرشاد
باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
شیر سنگھ ناز دہلوی
دم ِاخیر بھی ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا
شیر سنگھ ناز دہلوی
سنا کے حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیں
پنڈت ہری چنداختر
جس زمیں پر ترانقشِ کف پا ہوتا ہے
پنڈت ہری چنداختر
جہاں تجھ کو بٹھا ر پوجتے ہیں پوجنے والے
پنڈت ہری چنداختر
ملے گی شیخ کو جنت ہمیں دوزخ عطا ہوگی
پنڈت ہری چنداختر
جہاں میں ہوں
جسٹس آنند نرائن ملا
تم
جسٹس آنند نرائن ملا
تاب جلوہ بھی توہووہ سوئے بام آیا تو کیا
جسٹس آنند نرائن ملا
دوشیزہ کاراز
جسٹس آنند نرائن ملا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتام آیا
جسٹس آنند نرائن ملا
جفا صیاد کی اہل وفا نے رائیگاں کردی
جسٹس آنند نرائن ملا
ہر شے میں مجھے کل کا تماشا نظر آیا
قیس جالندھری ‘لالہ امر چند
دنیا جسے کہتے ہیں وہ نیرنگ کی جا ہے
گرسرن لال ادیب لکھنوی
کل صبح دم ہوا جو چمن کی طرف گزر
گرسرن لال ادیب لکھنوی
دل کی جو آگ تھی کم اس کو بھی ہونے نہ دیا
اوما شنکر چتر ونشی ہازل
ان کی روش میں گردشِ پرکار دیکھ کر
اوما شنکر چتر ونشی ہازل
حسنِ مطلق ہے کیا کسے معلوم
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
تکمیل عشق جب ہو کہ صحرا بھی چھوڑ دے
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
رنگ اڑ کر رونق تصویر آدھی رہ گیئ
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
تراوحشی کچھ آگے ہے جنونِ فتنہ ساماں سے
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا
دامودر ٹھاکر ذکی
ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں
دامودر ٹھاکر ذکی
ان کی صورت نظر نہیں آتی
شنکر لال شنکر
وہ بہکی نگاہیں کیا کہیے وہ مہکی جوانی کیا کہیے
فرحت کانپوری ‘گنگا دھرم ناتھ نگم
منہ بولا بول جگت کا ہے جومن میں رہے سو اپنا ہے
فرحت کانپوری ‘گنگا دھرم ناتھ نگم
سلام شوق
فرحت کانپوری ‘گنگا دھرم ناتھ نگم
آئیں وہ لاکھ دیکھنے والوں کے سامنے
ساحر سیالکوٹی ‘پنڈت رگھبیرداس
خدایا عشق میں اچھی یہ شرط امتحاں رکھ دی
ساحر سیالکوٹی ‘پنڈت رگھبیرداس
میر اور غالب
مالک رام ‘بویجہ
نیل گائے
دیویندر ستیارتھی بتا
زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا
عرش ملسیانی ‘بال مکند
طرب کے مخمصے غم کے جھمیلے
عرش ملسیانی ‘بال مکند
حسن پر دسترس کی بات نہ کر
عرش ملسیانی ‘بال مکند
تو اگر میں ایک بار آئے
عرش ملسیانی ‘بال مکند
زمیں پر‘آسماں پر‘کوہ پر‘وادی پہ‘دریا پر
عرش ملسیانی ‘بال مکند
فلک پر انجم تاباں تھے مصروف درخشانی
عرش ملسیانی ‘بال مکند
مری جاں گو تجھے دل سےبھلایا جا نہیں سکتا
گوپال متل
دل جلانے سے کہاں دور اندھیرا ہوگا
گوپال متل
کس کو ہے حسن خدا داد کا دعویٰ دیکھیں
گوپال متل
صبح کاذب
گوپال متل
طلوع شب
گوپال متل
شب تاب
گوپال متل
غالب جدید شعرا کی ایک مجلس میں
کنہیا لال کپور
پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر
راجندر سنگھ بیدی
خالی ڈبہ
اوپندر ناتھ اشک
آئینہ سامنے رکھو گے تو یا آؤں گا
راجندر سنگھ بیدی
ترے خیال کا چرچا ترے خیال کی بات
ہینس ریحانی ‘پادری ایس ایس
ہر ذرہ ہے جمال کی دنیا لیے ہوئے
ہینس ریحانی ‘پادری ایس ایس
ضرورت ہے ایک صدر کی
بھارت چند کھنہ
آٹھ پہر ہے یہ ہی غم
بدھ پرکاش‘جوہر دیوبندی
یہ ادا آپ میں سرکار کہاں تھی پہلے
بدھ پرکاش‘جوہر دیوبندی
یاد
ضیاء فتح آبادی ‘مہرلال سونی
آنکھ سے آنسو ڈھلکا ہوتا
ضیاء فتح آبادی ‘مہرلال سونی
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
ساحر ہوشیار پوری‘رام پرکاش
عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیے پروانے سے
ساحر ہوشیار پوری‘رام پرکاش
اب اور تب
ہنس راج رہبر
فلسفہ دنیا
اندرجیت شرما
انتخاب کلام
دواکرراہی ‘رگھبیر سرن
اب تو اتنی بھی میسر نہیں میخانے میں
دواکرراہی ‘رگھبیر سرن
چمن میں اختلاف رنگ و بو سے بات بنتی ہے
سرشار سیلانی ‘بھیم سین
مہالکشمی کا پل
کرشن چندر
وہ بڈھا
راجندر سنگھ بیدی
ہیجان میں تلاشِ سکوں کر رہا ہوں میں
خاور دہلوی
ہم کو محروم کرم اس کی جفا نے رکھا
خاور دہلوی
زندگانی کو فن کے نام کیا
باواکرشن گوپال مغموم
ظاہر شاد ہوں‘فرحاں ہوں ہمیشہ کی طرح
باواکرشن گوپال مغموم
انتخاب کلام
رشی پٹیالوی بام دیو
ایک افسانہ
کرتار سنگھ دگل
بھولی بسری رات
تخت سنگھ
دورتجگے
تخت سنگھ
قہقہہ
تخت سنگھ
میر ا پنر جنم
فکر تونسوی‘رام لال بھاٹیا
مری چشم تماشا اب جہاں ہے
جگن ناتھ آزاد
پھر لوٹ کر گئے نہ کبھی دشت و درسے ہم
جگن ناتھ آزاد
میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کوپال کر
جگن ناتھ آزاد
یوں اک سبق مہر و و فا چھوڑ گئے ہم
جگن ناتھ آزاد
خیالِ یار جب آتا ہے بیتابانہ آتا ہے
جگن ناتھ آزاد
اتنا بھی شور تو نہ غم ِ سینہ چاک کر
جگن ناتھ آزاد
نشے میں ہوں مگر آلودۂ شراب نہیں
جگن ناتھ آزاد
مٹھی بھردھوپ
کشمیری لال ذاکر
افسانہ نگاری کے فنی مجلیات و ملتزمات ایک جائزہ
تارا چرن رستوگی
عزیز آئے مدد کو نہ غمگسار آئے
جاویدوشٹ شیو پرشاد
مسیح وقت بھی دیکھے ہے دیدۂ نم سے
جاویدوشٹ شیو پرشاد
وہ جو داغِ عشق تھا خوش نما جو امانتِ دل زار تھا
جاویدوشٹ شیو پرشاد
جلوۂ حسنِ ازل دیدۂ بینا مجھ سے
جاویدوشٹ شیو پرشاد
جلتا دیپ ہے تن گوری کا ‘برہ کی دل میں آگ
کرشن مراری
خلوت میں خیالوں کی یہ انجمن آرائی
کرشن مراری
رات اندھیری ہے اور تیرا اسرار
تاجور سامری‘سادھورام
نبض فطرت کی سست ہے رفتار
تاجور سامری‘سادھورام
چاند اور کمند
بلونت سنگھ
پہلے تو خواب ذہن میں تشکیل ہوگیا
ہیرانند سوز
وہ میرے شیشۂ دل پر خراش چھوڑ گیا
ہیرانند سوز
اردو صحافت کے تشنہ گوشے
گربچن چندن
کنارِ آب کی ایک شام
کرشن موہن
ولاس اور سنیاس
کرشن موہن
پرکٹے پرندے
بلراج ورما
لوہے کا کمربند
رام لعل
گیان چند جین
غالب ‘تب اور اب
ایم زخم اور سہی
مہندر ناتھ ‘چوپڑہ
ہم نے گھٹتا بڑھتا سایہ پگ پگ چل کر دیکھا ہے
وشو ناتھ درد
ماورا
وشو ناتھ درد
سوچ
وشو ناتھ درد
دل کی راہوں سے دبے پاؤں گزرنے والا
انور موہن کیف
نوری
بشیشر پردیپ
مری بھی مان‘مراعکس مت دکھا مجھ کو
بمل کرشن اشک
ذہن سے بے حس‘سفر سے ماورا ہوجائے گا
بمل کرشن اشک
میں جب اس سے ملنے جاتا ہوں اکیلے راستے پر
بمل کرشن اشک
ہونٹ اس کے جھلملا گئے ماضی کی چھاؤں تک
بمل کرشن اشک
دوارے دوارے الکھ جگانے کو تو ساری عمر پڑی ہے
بمل کرشن اشک
من میں جوت جگانے والے تیاگ گئے یہ ڈیراجوگی
بمل کرشن اشک
معافی لفظوں کے پیری میں کچھ شباب میں کچھ
اوم کرشن راحت
داور حشر ذرا اور بڑھے بات کہ بس
اوم کرشن راحت
منزل کی دھوم دھام سے جب جی اچٹ گیا
کالی داس گپتا رضا
زباں پہ آہ سینے پہ داغ لایا میں
کالی داس گپتا رضا
آسماں سا مجھے گھر دے دینا
کالی داس گپتا رضا
بات اگر نہ کرنی تھی کیوں چمن میں آئے تھے
کالی داس گپتا رضا
کلام غالب کی تاریخی ترتیب کیوں؟
کالی داس گپتا رضا
ٹیلی گرام
جوگندر پال
آگ ہے پانی ہے متی ہے ہوا ہے مجھ میں
کرشن بہاری نور
وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبادکھائی دے
کرشن بہاری نور
خموشیوں میں صداسے لکھا ہوا اک نام
کرشن بہاری نور
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
کرشن بہاری نور
ذکر ہی تیرا عبادت ہے رسول عربی
کرشن بہاری نور
رباعیات
امیر چند بہار
رباعیات
امیر چند بہار
رباعیات
امیر چند بہار
رباعیات
امیر چند بہار
گو جام مرا زہر سے لبریز بہت ہے
کرشن ادیب
تلخیٔ مئے میں ذرا تلخیٔ دل بھی گھولیں
کرشن ادیب
مدرسہ آوارگی اور ہاتھ میں بستہ نہ تھا
کرشن ادیب
فلاح ِ آدمیت میں معوبت سہہ کے مرجانا
گلزار دہلوی آنند موہن زتشی
اس ستم گر کی مہربانی سے
گلزار دہلوی آنند موہن زتشی
ہندوستان میں اردو کے مسائل
رام پرکاش کپور
کیفیتِ دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی
بی ایس جین جوہر
اک ہوک جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آپہنچے
بی ایس جین جوہر
وہ رہ و رسم نہ وہ ربط نہاں باقی ہے
رام کرشن مضطر
سیال کوٹ کا لا ڑا
رتن سنگھ
چار کندھوں کی جستجو میں
اندر سروپ دت ناداں
ٹہی وتاں
اندر سروپ دت ناداں
ایک نظم فردا کے لیے
اندر سروپ دت ناداں
پھراس دنیا سے امید وفا ہے
نریش کمار شاد
ڈوب کر پار اتر گئے ہیں ہم
نریش کمار شاد
اعتراف
نریش کمار شاد
جدید ادب اورکرائسس
دیوندر اسر
سانسوں کی جل ترنگ پر نغمہ عشق گائے جا
گنیش بہاری طرز
سامنے آنکھوں کے گھر کا گھر بنے اور ٹوٹ جائے
گنیش بہاری طرز
دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
گنیش بہاری طرز
جسم تو مٹی میں ملتا ہے یہیں مرنے کے بعد
گنیش بہاری طرز
اہل دل کے واسطے پیغام ہوکر رہ گئی
گنیش بہاری طرز
ماحول ساز گار کرو میں نشے میں ہوں
گنیش بہاری طرز
دل تو پکا تھا مگردل کی دلیلیں کچی
موہن سیرت اجمیری
آخری جزیرہ
بلراج کومل
پہاڑیوں پر گھومتے ہوئے
بلراج کومل
امکان کا دائرہ
بلراج کومل
وادیٔ گل سر سبز رہے گی
کیلاش ماہر
لمحہ لمحہ پیاس
کیلاش ماہر
تخلیق نو
کیلاش ماہر
ٹوٹا پھوٹا سہی احساس انا ہے مجھ میں
اندرسروپ سریواستو
آدھا سچ
نند کشور وکرم
سب میں رہتے ہو مگر سب سے جدا لگتے ہو
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
خوشی یاد آئی کہ غم یاد آئے
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
قطعات
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
مجھے نہ رہ کی خبر ہے نہ راہبر کی ولے
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
ڈر
سریندر پرکاش
دل میں اک دور نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
پرکاش ناتھ پرویز
رہ طلب میں ہمیں غم پہ غم نظر آئے
پرکاش ناتھ پرویز
باہم سلوک خاص کا اک سلسلہ بھی ہے
راج نرائن راز
میں سنگلاخ زمینوں کے راز کہتا ہوں
راج نرائن راز
سوچیے گرمئیٔ گفتار کہاں سے آئی!
راج نرائن راز
رات اماوس کی تھی میں نے
راج نرائن راز
آج کیا دیکھا خلاؤں کے سنہرے خواب میں
پریم و اربرٹنی
کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح
پریم و اربرٹنی
میں ہوں ایسے بکھرا سا
عرش صہبائی ہنس راج
زندگی کچھ سوز ہے کچھ ساز ہے
عرش صہبائی ہنس راج
دور تک بکھری ہوئی آواز ہے
عرش صہبائی ہنس راج
کہانی کیوں اورکیسے
شرون کمار ورما
یہ حویلی گر رہی ہے
شرون کمار ورما
اردو ہماری زبان
گوپی چند نا رنگ
فاعتر و یا اولی الابصار
ستیہ پال آنند
میرے ہاتھوں میں مقید ایک سورج
ستیہ پال آنند
اندھا گونگا اور بہر مررہا ہوں
ستیہ پال آنند
صورت گر
ستیہ پال آنند
آخری کوس
ستیہ پال آنند
اب اور سانحے ہم پر نہیں گزرنے کے
من موہن تلخ
شکستہ پا کو بھی اب ذوقِ رہ نوردی ہے
من موہن تلخ
کیا بتاؤں کہ میں چپ چپ سا کیا سنتا ہوں
من موہن تلخ
بنادے اور بھی کچھ دور کی صدا مجھ کو
من موہن تلخ
بہانے ڈھونڈتا ہوں میں
من موہن تلخ
پیش منظر جو تماشے تھے پس منظر بھی تھے
پی پی سریواستورند
فضا میں کرب کا احساس گھولتی ہوئی رات
پی پی سریواستورند
اندھیرے بند کمروں میں پڑے تھے
پی پی سریواستورند
ہم دشتِ بے کراں کی اذاں ہوگئے تو کیا
پی پی سریواستورند
مہتاب نہیں نکلا ستارے نہیں نکلے
راجندر سنگھ بیدی
کیا کیا سوال میری نظر پوچھتی رہی
راجندر سنگھ بیدی
سردار اہر کارہ
دلیپ سنگھ
مرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے
بانی راجندر مخچندہ
شعلہ ادھر ادھر کبھی سایا یہیں کہیں
بانی
دن کو دفتر میں اکیلا شب بھرے گھر میں اکیلا
بانی
نہ منزلیں تھیں ‘نہ کچھ دل میں تھا نہ سرمیں تھا
بانی
زماں مکاں تھے مرے سامنے بکھرتے ہوئے
بانی
ہوائیں زور سے چلتی تھیں ہنگامہ بلا کا تھا
بانی
اک دھواں ہلکا ہلکا سا پھیلا ہوا ہے افق تا افق
بانی
دعا کیجیے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں
سردار پنچھی
واپس چلیں
پشکر ناتھ
چلا شونیہ کہ کھوج میں گگن پار انسان
بھگوان داس اعجاز
دعا نے کام کیا ہے یقیں نہیں آتا
راجکمار قیس
کوئی امید نہ تھی ‘پھر بھی پاس آہی گیا
راجکمار قیس
حصار ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں
راج کمار قیس
نوائے دل نے کرشمے دکھائے ہیں کیا کیا
راج کمار قیس
شب کی تاریکی بڑھتی ہی جائے
وید راہی
کچھ نہیں کھلتا ابتدا کیا ہے
وید راہی
آروشی آسماں سےآ جائے
وید راہی
دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی
وید راہی
آگیا ہے وقت اب بھکتو گے خمیازے بہت
شباب للت بھگوان داس
ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا
شباب للت بھگوان داس
شب وصال تھی روشن فضا میں بیٹھا تھا
شباب للت
حدِ ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے
شباب للت
پیڑ آنگن کے ترے جب ہارور ہوجائیں گے
آزاد گورداسپوری
کبھی ناکامیوں کا اپنی ہم ماتم نہیں کرتے
آزاد گورداسپوری
اپنے مرمٹنے کے اسباب بہت دیکھتا ہوں
کرشن کمار طور
تمام رات پڑی تھی کہ دن نکل آیا
کرشن کمار طور
جو نہیں ہے اسی منظروں میں بہت ہوتا ہے
کرشن کمار طور
اس نے جو درد کا انبار لگایا ہوا ہے
کرشن کمار طور
مجھ میں موجود ہے جو چاک نہیں کھلتا کچھ
کرشن کمار طور
میں کس سے کرتا یہاں گفتگو کوئی بھی نہ تھا
کرشن کمار طور
ہوا ہے زیر زمیں آسماں عجیب سا کچھ
کرشن کمار طور
یہ در یہ طاق یہ چوکھٹ یہ گھر ملال کا ہے
کرشن کمار طور
وہ
بلراج مین را
آگے کیا ہوگا؟
انل ٹھکر
خوشبو جیسے لوگ افسانے میں
گلزار ‘سمپورن سنگھ
کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں
گلزار ‘سمپورن سنگھ
خواب کی دستک
گلزار ‘سمپورن سنگھ
اس موڑ سے
گلزار ‘سمپورن سنگھ
کس کی کہانی
گلزار ‘سمپورن سنگھ
دل کی دیوار و در پہ کیا دیکھا
سدرشن فاکر
پتھر کے خدا‘پتھر کے صنم کے ہی انساں پائے ہیں
سدرشن فاکر
شاہراہیں نہیں ڈگر توہے
جگدیش پرکاش
مری زندگی ہے سراب سی ‘کبھی موجزن کبھی تشنہدم
جگدیش پرکاش
وہ ہمارا گھر
جگدیش پرکاش
ترا خیال مجھے اس طرح پکارتا ہے
جگدیش پرکاش
نئی شاعری کے مسائل
کمارپاشی
خواہشوں نے بنا وہ جال اب کے
کمار پاشی
نیند
کمار پاشی
یہ منظر میں نے دیکھا ہے
کمار پاشی
زنداں کی رات
کمار پاشی
ہر اک شکست کو اے کاش اسطرح میں سہوں
آزاد گلاٹی
کرب ہرے موسم کا تب تک سہنا پڑتا ہے
آزاد گلاٹی
سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا
آزاد گلاٹی
اپنی ساری کا وشوں کو رائیگاں نے کیا
آزاد گلاٹی
مجبوری لاچاری لکھ
مہندر پرتاپ چاند
جذبۂ شوق کو اس طور ابھارا جائے
مہندر پرتاپ چاند
ہمارے شہر ادب چلی ہوا کیا ہے
مہندر پرتاپ چاند
طریق عشق میں برباد ہونا پڑتا ہے
مہندر پرتاپ چاند
تن پر تیری پیاس اوڑھ کے گاتی ہوں
سوہن راہی
مائی رے مائی رے
سوہن راہی
عشق نے برباد کردی زندگی‘ہائے رے عشق
وجے ارون
سورج چڑھا تو دل کو عجب و ہم سا ہوا
پریم کمار نظر
بیتے برس کی یاد کا پیکر اتار دے
پریم کمار نظر
قدم قدم نہ مجھے پوچھ ایک تازہ سوال
پریم کمار نظر
عجب دشتِ ہوس کا سلسلہ ہے
پریم کمار نظر
اٹھو یہاں سے کہیں اور جاکے سوجاؤ
سریندر پنڈت سوز
ردی والا
جتندر بلو
نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے
گلشن بریلوی
نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے
اشوک ساہنی
نیکی بدی کی اب کوئی میزان ہی نہیں
اشوک ساہنی
چاندنی رات میں شانوں سے ڈھلکتی چادر
صابر دت
حیراں ہوں دو آنھوں سے یہ کیا دیکھ رہا ہوں
صابر دت
سرخ ہونٹوں سے مرے دل پہ نشانی لکھ دے
کنول فیروز
پرندوں سےدرختوں سے کہوں گا
کنول فیروز
وہ لڑکا وہ لڑکی
کیول دھیر
ہرا بھرا تھا چمن میں شجر اکیلا تھا
انتخاب عالم چانگ شی شوان
چاند
انتخاب عالم چانگ شی شوان
گھڑی میں عکسِ انساں
انتخاب عالم چانگ شی شوان
بیٹھ جاتا تھا میں تھک کر اپنے تک کی چھاؤں میں
انتخاب عالم چانگ شی شوان
کشتیاں ڈوپ رہی ہیں کوئی ساحل لاؤ
جمنا پرسادراہی
جنگ میں پروردگارِ شب کا کیا قصا ہوا
جمنا پرسادراہی
ہوا نے دوش سے جھٹکا تو آپ پر ٹھہرا
جمنا ساد راہی
گاؤں سے گزرے گا اور مٹی کے گھر لے جائے گا
جمنا ساد راہی
دیار سنگ میں رہ کر بھی شیشہ گر تھا میں
جمنا پرسادراہی
تصویر کا ہر رنگ نظر میں ہے
جمنا پرسادراہی
یاد آرہی ہے
وریندر پٹواری
وہ عجیب شخص تھا بھیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا
اندرا ورما
دل کے بے چین جزیروں میں اتر جائے گا
اندرا ورما
نوک ِ شمشیر کی گھات کا سلسلہ یون پس آئینہ کل اتارا گیا
سورج نارائن
ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی
سورج نارائن
یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچا ؤ دیکھنا
سورج نارائن
ایک میں ہوں اور لاکھ مسائل خدا گواہ
گلزار وفا چودھری
گھروں میں سبزہ ‘چھتوں پرگل ‘سحاب لیے
نذیر قیصر
میر ی آنکھوں کو مری شکل دکھا دے کوئی
نذیر قیصر
خاک اگاتی ہے صورتیں کیا کیا
نذیر قیصر
خواب کیا تھا جو مرے سر میں رہا
نذیر قیصر
وہ سورج کاساتھی اندھیروں کے بن میں
چندر بھال خیال
گمشدہ آدمی کا انتظار
چندر بھال خیال
جنگ
چندر بھال خیال
بیاضیں کھوگئی ہیں
شـکافـنظام
سایوں کے سائے میں
شـکافـنظام
اب تو کسی کو اس کی ضرورت نہیں رہی
شـکافـنظام
بھرم
نسرین انجم بھٹی
آگہی
نسرین انجم بھٹی
محبت کی آخری نطم
نسرین انجم بھٹی
بالا آخر
نسرین انجم بھٹی
اکثر زمیں سے اڑ کے فلک پر گیا ہوں میں
نواب شاہ آبادی
اس شجر پر کچھ تک آشیاں میرا بھی تھا
نواب شاہ آبادی
سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام
ایوب خاور
اس قدر غم ہے کہ اظہار نہیں کر سکتے
ایوب خاور
تمہیں جانے کی جلدی تھی
ایوب خاور
بڑا آدمی
آنند لہر
پھر لوٹ کے دھرتی پہ بھی آنے نہیں دیتا
پرتپال سنگھ بیتاب
صحرا بسے ہوئے تھے ہماری نگاہ میں
پرتپال سنگھ بیتاب
کچھ ہماپنی سی ادا رکھتے ہیں
پرتپال سنگھ بیتاب
راستے تو کئی کھلے ہیں میاں
پرتپال سنگھ بیتاب
کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے
بلراج بخشی
کہیں بھی زندگی اپنی گذار سکتا تھا
بلراج بخشی
تلاش
بلراج بخشی
یہ زرد بچے
بلراج بخشی
زیبرا کراسنگ پر تنہا آدمی
دیپک بدکی
مسکراتے ہوئے پھولوں کا عرق سب کا ہے
تلک راج پارس
دل ہے بے تاب نظر کوئی ہوئی لگتی ہے
تلک راج پارس
کوئی خوشبو نہ پھول ہوں میں میں تو!
پروین کمار اشک
سفر میں دھوپ ہے تو سائبان بھی ہوگا!
پروین کمار اشک
تو جب گھر سے چلا جاتا ہے
پروین کمار اشک
سمندر میں کھڑے ہو رد رہے ہو
پروین کمار اشک
سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا
پروین کمار اشک
وہی میں لکھتا ہوں جو مجھ سے تم لکھا تے ہو
گروند ر سنگھ عازم کوہلی
احساس کے سوکھے پتے بھی ارمانوں کی چنگاری بھی
گروند ر سنگھ عازم کوہلی
چاہا فلک زیادہ چاہی زمیں زیادہ
راجیش ریڈی
جانے کتنی اڑان باتی ہے
راجیش ریڈی
غم کو دل کا قرار کر لیا جائے
راجیش ریڈی
کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا
راجیش ریڈی
میں کون ہوں کیا ہوں میں یہی سوچ رہا ہوں
پریمی رومانی
زمیں سے تا فلک چھائی ہوئی ہے روشنی لا
پریمی رومانی
کھل گئی کھڑکی اچانک پھر بھی مجھ کو ڈرنہ تھا
پریمی رومانی
میری گردن پہ ہے میری شمشیر
روشن لال روشن
زندگی کی شراب پانی ہے
روشن لال روشن
انکھیاں چرانیاں ہیں
ہرش برہم بھٹ
حسرت بھری نظر سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو
ہرش برہم بھٹ
میں اپنے رو برو ہوں اورکچھ حیرت زدہ ہوں میں
خوشبیر سنگھ شاد
بجھا کے مجھ میں مجھے بے گراں بناتا ہے
خوشبیر سنگھ شاد
شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گاکیا
خوشبیر سنگھ شاد
اب اندھیروں میں جو ہم خوف زدہ بیٹھے ہیں
خوشبیر سنگھ شاد
میں سوچتا ہوں سبق میں نے وہ پڑھا ہی نہیں
عزیز پریہار
غبار جاں سے ستارا نکلنا چاہتا ہے
جینت پرمار
جگنو تھا تارا تھا کیا تھا
جینت پرمار
کھڑکیاں کھول کے کیسی پہ صدائیں آئیں
عزیز پریہار
صبح آتی ہے تو اخبار سے لگ جاتے ہیں
عزیز پریہار
خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جان رکھنا
عزیز پریہار
ایک ستارہ ٹوٹ گر اتھا
جینت پرمار
قریب تر ہوتا ہے صرف اندھیرا ہی
جینت پرمار
آب میں پنکھڑی نہاتی رہی
نلنی و بھانازلی
زہے نصیب مرا مجھ کو رہ نما جو ملے
نلنی و بھانازلی
کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئیاور
افضال فردوس
جب اپنوں سے دور پرائے دیس میں رہنا پڑتا ہے
افضال فردوس
اس طرح ستایا ہے پریشان کیا ہے
افضال فردوس
دریچے میں ستارا جاگتا ہے
افضال فردوس
اداسی کے منظر مکانوں میں ہیں
دیومنی پانڈے
کہاں گئی احساس کی خوشبو فنا ہوئے جذبات کہاں
دیومنی پانڈے
دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ
آشا پربھات
ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
آشا پربھات
آنکھ نم بوجھل سی پلکیں تھیں مگر اچھا لگا
قمر بدر پوری
ہر اک منزل قیام رہگزر معلوم ہوتی ہے
قمر بدر پوری
شاخ پر پھول کھل گئے ہیں نا
قمر بدر پوری
دھند میں لپٹے ہوئے منظر بہت اچھے لگے
قمر بدر پوری
ہم اپنے دکھ کو گانے لگ گئے ہیں
مد ن موہن دانش
میں خود سے کس قدر گھبرا رہا ہوں
مد ن موہن دانش
میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا
دپتی مشرا
اے خدا تو ہی مجھے چاہنے والا دینا
رام داس
مجھے ملی ہے اگرانفرادیت کی سند
رام داس
جو خود اداس ہو وہ کیا خوشی لٹائے گا
کرشن کمار ناز
تری جستجو میں دیکھا میں کہاں کہاں سے گذرا
فگار مراد آبادی ‘ستیش کمار
YEAR2014
CONTRIBUTORCentral Library of Allahabad University, Allahabad
PUBLISHER Hamidi Print, New Delhi
YEAR2014
CONTRIBUTORCentral Library of Allahabad University, Allahabad
PUBLISHER Hamidi Print, New Delhi
اداریہ
عزیز نبیل
انتخاب کلام
چندر بھان برہمن
انتخاب کلام
ولی رام لاہوری
انتخاب کلام
ٹیک چند بہار کھتری
انتخاب کلام
بندرابن داس راقم
انتخاب کلام
نول رائے وفا
انتخاب کلام
آنند رام مخلص
ضب نہ تب سنئے تو کرتا ہے وہ اقرار بغیر
رائے سرب سکھ دیوانہ
انتخاب
رائے سرب سکھ دیوانہ
انتخاب کلام
سنتو کھ رائے بیتاب
انتخاب کلام
سنتو کھ رائے بیتاب
لکھا جو وصفِ دہن غیب سے ندا آئی
کنورچندی سہائے نہال لکھنوی
بہار گلشن ہستی ہے قائم شادی و غم سے
کنورچندی سہائے نہال لکھنوی
انتخاب کلام
راجہ جیالال بہادر گلشن
دل جب سے ترے ہجر میں بیمار پڑا ہے
جوہر فرخ آبادی
کیا یاد کر کے روؤں کہ کیساشباب تھا
جوہر فرخ آبادی
روز کہتے تھے کبھی غیر کے گھر دیکھ لیا
جوہر فرخ آبادی
کنج قفس سے پہلے گھر اپنا کہاں نہ تھا
جوہر فرخ آبادی
صاف کیا ہو صحت ظاہر سے باطن کا غبار
منشی خیراتی لال شگفتہ
انتخاب کلام
منشی طوطا رام شایاں
انتخاب کلام
بے صبر سکندر آبادی بال مکند
انتخاب کلام
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
وہ دامن دشت شوق کا خار
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
انتخاب کلام
جورج پیش شور
انتخاب کلام
جورج پیش شور
انتخاب کلام
راجہ گردھاری پرشاد باقی
باغ و بستاں میں جائیے تو سہی
راجہ کشن کمار وقار
قیدی زلف پر شکن ہوں میں
راجہ کشن کمار وقار
شب ہجراں جو سرمارا زمین پر
راجہ کشن کمار وقار
بے تیغ آج بزم میں قاتل ہے اور ہم
راجہ کشن کمار وقار
نشہ میں رات جو ساغر توٹا
راجہ کشن کمار وقار
کبھی بالوں کو سلجھایا تو ہوتا
راجہ کشن کمار وقار
جھلکا جھلکا سپیدۂ صبح
رتن ناتھ سرشار لکھنوی
ہوٹل
رتن ناتھ سرشار لکھنوی
ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدو تن اپنا
بنواری لال شعلہ
ہمارے حال کی جاکر انہیں خبر تو کریں
سورج نرائن مہر
بگڑا ہوا ہے کام تو اس کو سنوارنا
سورج نرائن مہر
ڈوبا ہوا ہے نام تو اس کو ابھارنا
سورج نرائن مہر
شام
منشی جوالا پرشاد برق
مثنوی بہار
منشی جوالا پرشاد برق
جلا ہے کس قدر دل ذوق ِ کاوش بائے مژگاں پر
پنڈت امرناتھ ساحر دہلوی
حوصلہ وجہ تپش ہائے دل و جاں نہ ہوا
پنڈت امرناتھ ساحر دہلوی
رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے
پنڈت امرناتھ ساحر دہلوی
ستا کر ستم کش کو کیا پائیے گا
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
عشق کا راز نہ کیوں دل سے نمایاں ہوجائے
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
مے کا یہ احترام ارے توبہ
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
چرانہ آنکھ کو ساقی کہ بادہ نوش ہوں میں
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
صبح کو نکلا تھا گرچہ کروفر سے آفتاب
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
بادۂ خم خانۂ توحید کا مے نوش ہوں
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
جن پر نثار شمس و مر آسماں کے ہیں
بشن نارائن درابر
کیا روشنی حسنِ صبح انجمن میں ہے
بشن نارائن درابر
کاروبار ِ عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
منشی نوبت رائے نظر
ضبط سے دل نزار رہتا ہے
منشی نوبت رائے نظر
نئی شاری کا پہلا مشاعرہ
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
کیا ہی بگڑے ہیں جو کچھ بات بنائی نہ گئی
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
جس کو ظاہر نہ کیا شعلۂ سینائی نے
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
عہد وفا سے یہ نہیں اقرار ہی نہیں
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے
پنڈت برج موہن د تاتر یہ کیفی
رباعیات
سرور جہان آبادی
دل بے قرار سوجا!
سرور جہان آبادی
شب وصال مزا دے رہی ہے تو تیری
سرور جہان آبادی
بخدا عشق کا آزاد برا ہوتا ہے
سرور جہان آبادی
زمیں سےآسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے
وحشی کانپوری‘کرشن سہائے تہکاری
رباعیات
وحشی کانپوری‘کرشن سہائے تہکاری
فضائے برشگال
ماسٹر پیارے لال شاکر
روح حیات
پریم چند ‘منشی دھنپت رائے
صحرا
رام پرشاد کھوسلہ ناشاد
دل میں بھری ہیں حسرتیں غم ہے بھرانگاہ میں
رام پرشاد کھوسلہ ناشاد
ذات کی تفریق
پنڈت برج نرائن چکبست
مری بیخودی س ہے وہ بیخودی کہیں خودی کا وہم و گماں نہیں
پنڈت برج نرائن چکبست
فنا کا ہوش آنازندگی کا درد سرجانا
پنڈت برج نرائن چکبست
خاک ہند
پنڈت برج نرائن چکبست
شانِ حق
مہارا بہادر برق دہلوی
دل جو صورت گرِ معنی کا صنم خانہ بنے
مہارا بہادر برق دہلوی
تابشِ حسن حجابِ رخ پر نور نہیں
مہارا بہادر برق دہلوی
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم میں کب حشر بر پا نہ دیکھا
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
بندۂ مہر بہ لب ہوں میں ثنا خواں تیرا
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
جب دعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
وطن کی سرزمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں
جوش ملسیانی ‘پنڈت لبھورام
نور جہاں کا مزار
پروفیسر تلوک چند محروم
باعثِ انبساط ہو آمد نو بہار کیا
پروفیسر تلوک چند محروم
نظر اٹھا دل ناداں یہ جستجو کیا ہے
پروفیسر تلوک چند محروم
رباعیات
پروفیسر تلوک چند محروم
رباعیات
پروفیسر تلوک چند محروم
وہ خوش ہوکے مجھ سے خفا ہوگیا
جگت موہن لال رواں
جینے میں تھی نہ نزع کے رنج و محن میں تھی
جگت موہن لال رواں
غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
جگت موہن لال رواں
وہی تان پھر سنادے مرے خوشنوا پہیے
جگت موہن لال رواں
فریاد لبوں پر آگیا دم ساقی
جگت موہن لال رواں
ابدشمن جاں ہی کلفتِ غم ساقی
جگت موہن لال رواں
جو دردِ جگر میں کمی ہو تو جانوں
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
ہم دل فدا کریں کہ تصدق جگر کریں
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
کئے قرار مگر بے قرار ہی رکھا
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
مانگنا کام مجھ سوالی کا
نادرشاہجہانپوری ‘جان رابرٹ پال
جو نہ کرنا تھا کیا جو کچھ نہ ہونا تھا ہوا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
اتنا بھی نہ ساقی ہوش رہا پی کر یہ ہمیں مے خانہ تھا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
یاد آتا ہے سماں مجھ کو خود آرائی کا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
کسی طرح بھی کسی سے نہ دل لگانا تھا
بسمل الہ آبادی ‘منشی سکھد یو پرشاد
نہ خم و سبو ہوئے چورابھی نہ حجابِ پیر مغاں اٹھا
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
جان اپنے لیے کھولینے دے
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
دل سے طاعت تری نہیں ہوتی
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
پپیہا اور پی کہاں
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
ہمالہ سے دودو باتیں
جگر بریلوی‘شیام موہن لال
نسیم ِ سحر
پنڈت میلا رام وفا
کب فراغت تھی غمِ صبح و مسا سے مجھ کو
پنڈت میلا رام وفا
دیار حسن میں پابندی رسم وفا کم ہے
پنڈت میلا رام وفا
دن جدائی کادیا وصل کی شب کے بدلے
پنڈت میلا رام وفا
زندگی خاک میں بھی تھی ترے دیوانے کی
پنڈت میلا رام وفا
فضائے آسماں سے بے گنہ بندوں پہ بمباری
گوپی ناتھ امن لکھنوی
ہے منزل ایک ھوکا اورسفر بھی ایک دھوکا ہے
گوپی ناتھ امن لکھنوی
کوئی کہا ہے پیہم کش مکش یہ زندگانی ہے
گوپی ناتھ امن لکھنوی
حسن
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
سرفروشوں کے چلے لشکر پہ لشکر دیکھئے
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
خدا مکاں سےآگے اپنی حیرانی نہیں جاتی
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
ہزار شکر کہ اندیشہ مآل گیا
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
میں کیا ہوں؟
منور لکھنوی ‘بشیشور پرساد
اردو ایک سوال کے کئی جواب
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
تم ہو جہاں کے شاید میں بھی وہیں رہا ہوں
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
شام ِ غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
رکی رکی سی شب مرگ ختم پر آئی
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
فراق گورکھپوری رگھوپتی سہائے
فریب نظر‘رنگ گلزار نکلا
مہابیر پرشاد انجم
قیام عمرِ رواں کا مسافرانہ ہے
مہابیر پرشاد انجم
شب ہجر میں یاد آنا کسی کا
مرلی دھرشاد
باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
شیر سنگھ ناز دہلوی
دم ِاخیر بھی ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا
شیر سنگھ ناز دہلوی
سنا کے حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیں
پنڈت ہری چنداختر
جس زمیں پر ترانقشِ کف پا ہوتا ہے
پنڈت ہری چنداختر
جہاں تجھ کو بٹھا ر پوجتے ہیں پوجنے والے
پنڈت ہری چنداختر
ملے گی شیخ کو جنت ہمیں دوزخ عطا ہوگی
پنڈت ہری چنداختر
جہاں میں ہوں
جسٹس آنند نرائن ملا
تم
جسٹس آنند نرائن ملا
تاب جلوہ بھی توہووہ سوئے بام آیا تو کیا
جسٹس آنند نرائن ملا
دوشیزہ کاراز
جسٹس آنند نرائن ملا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتام آیا
جسٹس آنند نرائن ملا
جفا صیاد کی اہل وفا نے رائیگاں کردی
جسٹس آنند نرائن ملا
ہر شے میں مجھے کل کا تماشا نظر آیا
قیس جالندھری ‘لالہ امر چند
دنیا جسے کہتے ہیں وہ نیرنگ کی جا ہے
گرسرن لال ادیب لکھنوی
کل صبح دم ہوا جو چمن کی طرف گزر
گرسرن لال ادیب لکھنوی
دل کی جو آگ تھی کم اس کو بھی ہونے نہ دیا
اوما شنکر چتر ونشی ہازل
ان کی روش میں گردشِ پرکار دیکھ کر
اوما شنکر چتر ونشی ہازل
حسنِ مطلق ہے کیا کسے معلوم
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
تکمیل عشق جب ہو کہ صحرا بھی چھوڑ دے
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
رنگ اڑ کر رونق تصویر آدھی رہ گیئ
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
تراوحشی کچھ آگے ہے جنونِ فتنہ ساماں سے
سحر عشق آبادی‘بھگوان چندبھٹناگر
بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا
دامودر ٹھاکر ذکی
ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں
دامودر ٹھاکر ذکی
ان کی صورت نظر نہیں آتی
شنکر لال شنکر
وہ بہکی نگاہیں کیا کہیے وہ مہکی جوانی کیا کہیے
فرحت کانپوری ‘گنگا دھرم ناتھ نگم
منہ بولا بول جگت کا ہے جومن میں رہے سو اپنا ہے
فرحت کانپوری ‘گنگا دھرم ناتھ نگم
سلام شوق
فرحت کانپوری ‘گنگا دھرم ناتھ نگم
آئیں وہ لاکھ دیکھنے والوں کے سامنے
ساحر سیالکوٹی ‘پنڈت رگھبیرداس
خدایا عشق میں اچھی یہ شرط امتحاں رکھ دی
ساحر سیالکوٹی ‘پنڈت رگھبیرداس
میر اور غالب
مالک رام ‘بویجہ
نیل گائے
دیویندر ستیارتھی بتا
زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا
عرش ملسیانی ‘بال مکند
طرب کے مخمصے غم کے جھمیلے
عرش ملسیانی ‘بال مکند
حسن پر دسترس کی بات نہ کر
عرش ملسیانی ‘بال مکند
تو اگر میں ایک بار آئے
عرش ملسیانی ‘بال مکند
زمیں پر‘آسماں پر‘کوہ پر‘وادی پہ‘دریا پر
عرش ملسیانی ‘بال مکند
فلک پر انجم تاباں تھے مصروف درخشانی
عرش ملسیانی ‘بال مکند
مری جاں گو تجھے دل سےبھلایا جا نہیں سکتا
گوپال متل
دل جلانے سے کہاں دور اندھیرا ہوگا
گوپال متل
کس کو ہے حسن خدا داد کا دعویٰ دیکھیں
گوپال متل
صبح کاذب
گوپال متل
طلوع شب
گوپال متل
شب تاب
گوپال متل
غالب جدید شعرا کی ایک مجلس میں
کنہیا لال کپور
پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر
راجندر سنگھ بیدی
خالی ڈبہ
اوپندر ناتھ اشک
آئینہ سامنے رکھو گے تو یا آؤں گا
راجندر سنگھ بیدی
ترے خیال کا چرچا ترے خیال کی بات
ہینس ریحانی ‘پادری ایس ایس
ہر ذرہ ہے جمال کی دنیا لیے ہوئے
ہینس ریحانی ‘پادری ایس ایس
ضرورت ہے ایک صدر کی
بھارت چند کھنہ
آٹھ پہر ہے یہ ہی غم
بدھ پرکاش‘جوہر دیوبندی
یہ ادا آپ میں سرکار کہاں تھی پہلے
بدھ پرکاش‘جوہر دیوبندی
یاد
ضیاء فتح آبادی ‘مہرلال سونی
آنکھ سے آنسو ڈھلکا ہوتا
ضیاء فتح آبادی ‘مہرلال سونی
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
ساحر ہوشیار پوری‘رام پرکاش
عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیے پروانے سے
ساحر ہوشیار پوری‘رام پرکاش
اب اور تب
ہنس راج رہبر
فلسفہ دنیا
اندرجیت شرما
انتخاب کلام
دواکرراہی ‘رگھبیر سرن
اب تو اتنی بھی میسر نہیں میخانے میں
دواکرراہی ‘رگھبیر سرن
چمن میں اختلاف رنگ و بو سے بات بنتی ہے
سرشار سیلانی ‘بھیم سین
مہالکشمی کا پل
کرشن چندر
وہ بڈھا
راجندر سنگھ بیدی
ہیجان میں تلاشِ سکوں کر رہا ہوں میں
خاور دہلوی
ہم کو محروم کرم اس کی جفا نے رکھا
خاور دہلوی
زندگانی کو فن کے نام کیا
باواکرشن گوپال مغموم
ظاہر شاد ہوں‘فرحاں ہوں ہمیشہ کی طرح
باواکرشن گوپال مغموم
انتخاب کلام
رشی پٹیالوی بام دیو
ایک افسانہ
کرتار سنگھ دگل
بھولی بسری رات
تخت سنگھ
دورتجگے
تخت سنگھ
قہقہہ
تخت سنگھ
میر ا پنر جنم
فکر تونسوی‘رام لال بھاٹیا
مری چشم تماشا اب جہاں ہے
جگن ناتھ آزاد
پھر لوٹ کر گئے نہ کبھی دشت و درسے ہم
جگن ناتھ آزاد
میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کوپال کر
جگن ناتھ آزاد
یوں اک سبق مہر و و فا چھوڑ گئے ہم
جگن ناتھ آزاد
خیالِ یار جب آتا ہے بیتابانہ آتا ہے
جگن ناتھ آزاد
اتنا بھی شور تو نہ غم ِ سینہ چاک کر
جگن ناتھ آزاد
نشے میں ہوں مگر آلودۂ شراب نہیں
جگن ناتھ آزاد
مٹھی بھردھوپ
کشمیری لال ذاکر
افسانہ نگاری کے فنی مجلیات و ملتزمات ایک جائزہ
تارا چرن رستوگی
عزیز آئے مدد کو نہ غمگسار آئے
جاویدوشٹ شیو پرشاد
مسیح وقت بھی دیکھے ہے دیدۂ نم سے
جاویدوشٹ شیو پرشاد
وہ جو داغِ عشق تھا خوش نما جو امانتِ دل زار تھا
جاویدوشٹ شیو پرشاد
جلوۂ حسنِ ازل دیدۂ بینا مجھ سے
جاویدوشٹ شیو پرشاد
جلتا دیپ ہے تن گوری کا ‘برہ کی دل میں آگ
کرشن مراری
خلوت میں خیالوں کی یہ انجمن آرائی
کرشن مراری
رات اندھیری ہے اور تیرا اسرار
تاجور سامری‘سادھورام
نبض فطرت کی سست ہے رفتار
تاجور سامری‘سادھورام
چاند اور کمند
بلونت سنگھ
پہلے تو خواب ذہن میں تشکیل ہوگیا
ہیرانند سوز
وہ میرے شیشۂ دل پر خراش چھوڑ گیا
ہیرانند سوز
اردو صحافت کے تشنہ گوشے
گربچن چندن
کنارِ آب کی ایک شام
کرشن موہن
ولاس اور سنیاس
کرشن موہن
پرکٹے پرندے
بلراج ورما
لوہے کا کمربند
رام لعل
گیان چند جین
غالب ‘تب اور اب
ایم زخم اور سہی
مہندر ناتھ ‘چوپڑہ
ہم نے گھٹتا بڑھتا سایہ پگ پگ چل کر دیکھا ہے
وشو ناتھ درد
ماورا
وشو ناتھ درد
سوچ
وشو ناتھ درد
دل کی راہوں سے دبے پاؤں گزرنے والا
انور موہن کیف
نوری
بشیشر پردیپ
مری بھی مان‘مراعکس مت دکھا مجھ کو
بمل کرشن اشک
ذہن سے بے حس‘سفر سے ماورا ہوجائے گا
بمل کرشن اشک
میں جب اس سے ملنے جاتا ہوں اکیلے راستے پر
بمل کرشن اشک
ہونٹ اس کے جھلملا گئے ماضی کی چھاؤں تک
بمل کرشن اشک
دوارے دوارے الکھ جگانے کو تو ساری عمر پڑی ہے
بمل کرشن اشک
من میں جوت جگانے والے تیاگ گئے یہ ڈیراجوگی
بمل کرشن اشک
معافی لفظوں کے پیری میں کچھ شباب میں کچھ
اوم کرشن راحت
داور حشر ذرا اور بڑھے بات کہ بس
اوم کرشن راحت
منزل کی دھوم دھام سے جب جی اچٹ گیا
کالی داس گپتا رضا
زباں پہ آہ سینے پہ داغ لایا میں
کالی داس گپتا رضا
آسماں سا مجھے گھر دے دینا
کالی داس گپتا رضا
بات اگر نہ کرنی تھی کیوں چمن میں آئے تھے
کالی داس گپتا رضا
کلام غالب کی تاریخی ترتیب کیوں؟
کالی داس گپتا رضا
ٹیلی گرام
جوگندر پال
آگ ہے پانی ہے متی ہے ہوا ہے مجھ میں
کرشن بہاری نور
وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبادکھائی دے
کرشن بہاری نور
خموشیوں میں صداسے لکھا ہوا اک نام
کرشن بہاری نور
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
کرشن بہاری نور
ذکر ہی تیرا عبادت ہے رسول عربی
کرشن بہاری نور
رباعیات
امیر چند بہار
رباعیات
امیر چند بہار
رباعیات
امیر چند بہار
رباعیات
امیر چند بہار
گو جام مرا زہر سے لبریز بہت ہے
کرشن ادیب
تلخیٔ مئے میں ذرا تلخیٔ دل بھی گھولیں
کرشن ادیب
مدرسہ آوارگی اور ہاتھ میں بستہ نہ تھا
کرشن ادیب
فلاح ِ آدمیت میں معوبت سہہ کے مرجانا
گلزار دہلوی آنند موہن زتشی
اس ستم گر کی مہربانی سے
گلزار دہلوی آنند موہن زتشی
ہندوستان میں اردو کے مسائل
رام پرکاش کپور
کیفیتِ دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی
بی ایس جین جوہر
اک ہوک جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آپہنچے
بی ایس جین جوہر
وہ رہ و رسم نہ وہ ربط نہاں باقی ہے
رام کرشن مضطر
سیال کوٹ کا لا ڑا
رتن سنگھ
چار کندھوں کی جستجو میں
اندر سروپ دت ناداں
ٹہی وتاں
اندر سروپ دت ناداں
ایک نظم فردا کے لیے
اندر سروپ دت ناداں
پھراس دنیا سے امید وفا ہے
نریش کمار شاد
ڈوب کر پار اتر گئے ہیں ہم
نریش کمار شاد
اعتراف
نریش کمار شاد
جدید ادب اورکرائسس
دیوندر اسر
سانسوں کی جل ترنگ پر نغمہ عشق گائے جا
گنیش بہاری طرز
سامنے آنکھوں کے گھر کا گھر بنے اور ٹوٹ جائے
گنیش بہاری طرز
دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
گنیش بہاری طرز
جسم تو مٹی میں ملتا ہے یہیں مرنے کے بعد
گنیش بہاری طرز
اہل دل کے واسطے پیغام ہوکر رہ گئی
گنیش بہاری طرز
ماحول ساز گار کرو میں نشے میں ہوں
گنیش بہاری طرز
دل تو پکا تھا مگردل کی دلیلیں کچی
موہن سیرت اجمیری
آخری جزیرہ
بلراج کومل
پہاڑیوں پر گھومتے ہوئے
بلراج کومل
امکان کا دائرہ
بلراج کومل
وادیٔ گل سر سبز رہے گی
کیلاش ماہر
لمحہ لمحہ پیاس
کیلاش ماہر
تخلیق نو
کیلاش ماہر
ٹوٹا پھوٹا سہی احساس انا ہے مجھ میں
اندرسروپ سریواستو
آدھا سچ
نند کشور وکرم
سب میں رہتے ہو مگر سب سے جدا لگتے ہو
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
خوشی یاد آئی کہ غم یاد آئے
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
قطعات
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
مجھے نہ رہ کی خبر ہے نہ راہبر کی ولے
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
ڈر
سریندر پرکاش
دل میں اک دور نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
پرکاش ناتھ پرویز
رہ طلب میں ہمیں غم پہ غم نظر آئے
پرکاش ناتھ پرویز
باہم سلوک خاص کا اک سلسلہ بھی ہے
راج نرائن راز
میں سنگلاخ زمینوں کے راز کہتا ہوں
راج نرائن راز
سوچیے گرمئیٔ گفتار کہاں سے آئی!
راج نرائن راز
رات اماوس کی تھی میں نے
راج نرائن راز
آج کیا دیکھا خلاؤں کے سنہرے خواب میں
پریم و اربرٹنی
کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح
پریم و اربرٹنی
میں ہوں ایسے بکھرا سا
عرش صہبائی ہنس راج
زندگی کچھ سوز ہے کچھ ساز ہے
عرش صہبائی ہنس راج
دور تک بکھری ہوئی آواز ہے
عرش صہبائی ہنس راج
کہانی کیوں اورکیسے
شرون کمار ورما
یہ حویلی گر رہی ہے
شرون کمار ورما
اردو ہماری زبان
گوپی چند نا رنگ
فاعتر و یا اولی الابصار
ستیہ پال آنند
میرے ہاتھوں میں مقید ایک سورج
ستیہ پال آنند
اندھا گونگا اور بہر مررہا ہوں
ستیہ پال آنند
صورت گر
ستیہ پال آنند
آخری کوس
ستیہ پال آنند
اب اور سانحے ہم پر نہیں گزرنے کے
من موہن تلخ
شکستہ پا کو بھی اب ذوقِ رہ نوردی ہے
من موہن تلخ
کیا بتاؤں کہ میں چپ چپ سا کیا سنتا ہوں
من موہن تلخ
بنادے اور بھی کچھ دور کی صدا مجھ کو
من موہن تلخ
بہانے ڈھونڈتا ہوں میں
من موہن تلخ
پیش منظر جو تماشے تھے پس منظر بھی تھے
پی پی سریواستورند
فضا میں کرب کا احساس گھولتی ہوئی رات
پی پی سریواستورند
اندھیرے بند کمروں میں پڑے تھے
پی پی سریواستورند
ہم دشتِ بے کراں کی اذاں ہوگئے تو کیا
پی پی سریواستورند
مہتاب نہیں نکلا ستارے نہیں نکلے
راجندر سنگھ بیدی
کیا کیا سوال میری نظر پوچھتی رہی
راجندر سنگھ بیدی
سردار اہر کارہ
دلیپ سنگھ
مرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے
بانی راجندر مخچندہ
شعلہ ادھر ادھر کبھی سایا یہیں کہیں
بانی
دن کو دفتر میں اکیلا شب بھرے گھر میں اکیلا
بانی
نہ منزلیں تھیں ‘نہ کچھ دل میں تھا نہ سرمیں تھا
بانی
زماں مکاں تھے مرے سامنے بکھرتے ہوئے
بانی
ہوائیں زور سے چلتی تھیں ہنگامہ بلا کا تھا
بانی
اک دھواں ہلکا ہلکا سا پھیلا ہوا ہے افق تا افق
بانی
دعا کیجیے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں
سردار پنچھی
واپس چلیں
پشکر ناتھ
چلا شونیہ کہ کھوج میں گگن پار انسان
بھگوان داس اعجاز
دعا نے کام کیا ہے یقیں نہیں آتا
راجکمار قیس
کوئی امید نہ تھی ‘پھر بھی پاس آہی گیا
راجکمار قیس
حصار ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں
راج کمار قیس
نوائے دل نے کرشمے دکھائے ہیں کیا کیا
راج کمار قیس
شب کی تاریکی بڑھتی ہی جائے
وید راہی
کچھ نہیں کھلتا ابتدا کیا ہے
وید راہی
آروشی آسماں سےآ جائے
وید راہی
دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی
وید راہی
آگیا ہے وقت اب بھکتو گے خمیازے بہت
شباب للت بھگوان داس
ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا
شباب للت بھگوان داس
شب وصال تھی روشن فضا میں بیٹھا تھا
شباب للت
حدِ ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے
شباب للت
پیڑ آنگن کے ترے جب ہارور ہوجائیں گے
آزاد گورداسپوری
کبھی ناکامیوں کا اپنی ہم ماتم نہیں کرتے
آزاد گورداسپوری
اپنے مرمٹنے کے اسباب بہت دیکھتا ہوں
کرشن کمار طور
تمام رات پڑی تھی کہ دن نکل آیا
کرشن کمار طور
جو نہیں ہے اسی منظروں میں بہت ہوتا ہے
کرشن کمار طور
اس نے جو درد کا انبار لگایا ہوا ہے
کرشن کمار طور
مجھ میں موجود ہے جو چاک نہیں کھلتا کچھ
کرشن کمار طور
میں کس سے کرتا یہاں گفتگو کوئی بھی نہ تھا
کرشن کمار طور
ہوا ہے زیر زمیں آسماں عجیب سا کچھ
کرشن کمار طور
یہ در یہ طاق یہ چوکھٹ یہ گھر ملال کا ہے
کرشن کمار طور
وہ
بلراج مین را
آگے کیا ہوگا؟
انل ٹھکر
خوشبو جیسے لوگ افسانے میں
گلزار ‘سمپورن سنگھ
کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں
گلزار ‘سمپورن سنگھ
خواب کی دستک
گلزار ‘سمپورن سنگھ
اس موڑ سے
گلزار ‘سمپورن سنگھ
کس کی کہانی
گلزار ‘سمپورن سنگھ
دل کی دیوار و در پہ کیا دیکھا
سدرشن فاکر
پتھر کے خدا‘پتھر کے صنم کے ہی انساں پائے ہیں
سدرشن فاکر
شاہراہیں نہیں ڈگر توہے
جگدیش پرکاش
مری زندگی ہے سراب سی ‘کبھی موجزن کبھی تشنہدم
جگدیش پرکاش
وہ ہمارا گھر
جگدیش پرکاش
ترا خیال مجھے اس طرح پکارتا ہے
جگدیش پرکاش
نئی شاعری کے مسائل
کمارپاشی
خواہشوں نے بنا وہ جال اب کے
کمار پاشی
نیند
کمار پاشی
یہ منظر میں نے دیکھا ہے
کمار پاشی
زنداں کی رات
کمار پاشی
ہر اک شکست کو اے کاش اسطرح میں سہوں
آزاد گلاٹی
کرب ہرے موسم کا تب تک سہنا پڑتا ہے
آزاد گلاٹی
سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا
آزاد گلاٹی
اپنی ساری کا وشوں کو رائیگاں نے کیا
آزاد گلاٹی
مجبوری لاچاری لکھ
مہندر پرتاپ چاند
جذبۂ شوق کو اس طور ابھارا جائے
مہندر پرتاپ چاند
ہمارے شہر ادب چلی ہوا کیا ہے
مہندر پرتاپ چاند
طریق عشق میں برباد ہونا پڑتا ہے
مہندر پرتاپ چاند
تن پر تیری پیاس اوڑھ کے گاتی ہوں
سوہن راہی
مائی رے مائی رے
سوہن راہی
عشق نے برباد کردی زندگی‘ہائے رے عشق
وجے ارون
سورج چڑھا تو دل کو عجب و ہم سا ہوا
پریم کمار نظر
بیتے برس کی یاد کا پیکر اتار دے
پریم کمار نظر
قدم قدم نہ مجھے پوچھ ایک تازہ سوال
پریم کمار نظر
عجب دشتِ ہوس کا سلسلہ ہے
پریم کمار نظر
اٹھو یہاں سے کہیں اور جاکے سوجاؤ
سریندر پنڈت سوز
ردی والا
جتندر بلو
نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے
گلشن بریلوی
نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے
اشوک ساہنی
نیکی بدی کی اب کوئی میزان ہی نہیں
اشوک ساہنی
چاندنی رات میں شانوں سے ڈھلکتی چادر
صابر دت
حیراں ہوں دو آنھوں سے یہ کیا دیکھ رہا ہوں
صابر دت
سرخ ہونٹوں سے مرے دل پہ نشانی لکھ دے
کنول فیروز
پرندوں سےدرختوں سے کہوں گا
کنول فیروز
وہ لڑکا وہ لڑکی
کیول دھیر
ہرا بھرا تھا چمن میں شجر اکیلا تھا
انتخاب عالم چانگ شی شوان
چاند
انتخاب عالم چانگ شی شوان
گھڑی میں عکسِ انساں
انتخاب عالم چانگ شی شوان
بیٹھ جاتا تھا میں تھک کر اپنے تک کی چھاؤں میں
انتخاب عالم چانگ شی شوان
کشتیاں ڈوپ رہی ہیں کوئی ساحل لاؤ
جمنا پرسادراہی
جنگ میں پروردگارِ شب کا کیا قصا ہوا
جمنا پرسادراہی
ہوا نے دوش سے جھٹکا تو آپ پر ٹھہرا
جمنا ساد راہی
گاؤں سے گزرے گا اور مٹی کے گھر لے جائے گا
جمنا ساد راہی
دیار سنگ میں رہ کر بھی شیشہ گر تھا میں
جمنا پرسادراہی
تصویر کا ہر رنگ نظر میں ہے
جمنا پرسادراہی
یاد آرہی ہے
وریندر پٹواری
وہ عجیب شخص تھا بھیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا
اندرا ورما
دل کے بے چین جزیروں میں اتر جائے گا
اندرا ورما
نوک ِ شمشیر کی گھات کا سلسلہ یون پس آئینہ کل اتارا گیا
سورج نارائن
ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی
سورج نارائن
یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچا ؤ دیکھنا
سورج نارائن
ایک میں ہوں اور لاکھ مسائل خدا گواہ
گلزار وفا چودھری
گھروں میں سبزہ ‘چھتوں پرگل ‘سحاب لیے
نذیر قیصر
میر ی آنکھوں کو مری شکل دکھا دے کوئی
نذیر قیصر
خاک اگاتی ہے صورتیں کیا کیا
نذیر قیصر
خواب کیا تھا جو مرے سر میں رہا
نذیر قیصر
وہ سورج کاساتھی اندھیروں کے بن میں
چندر بھال خیال
گمشدہ آدمی کا انتظار
چندر بھال خیال
جنگ
چندر بھال خیال
بیاضیں کھوگئی ہیں
شـکافـنظام
سایوں کے سائے میں
شـکافـنظام
اب تو کسی کو اس کی ضرورت نہیں رہی
شـکافـنظام
بھرم
نسرین انجم بھٹی
آگہی
نسرین انجم بھٹی
محبت کی آخری نطم
نسرین انجم بھٹی
بالا آخر
نسرین انجم بھٹی
اکثر زمیں سے اڑ کے فلک پر گیا ہوں میں
نواب شاہ آبادی
اس شجر پر کچھ تک آشیاں میرا بھی تھا
نواب شاہ آبادی
سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام
ایوب خاور
اس قدر غم ہے کہ اظہار نہیں کر سکتے
ایوب خاور
تمہیں جانے کی جلدی تھی
ایوب خاور
بڑا آدمی
آنند لہر
پھر لوٹ کے دھرتی پہ بھی آنے نہیں دیتا
پرتپال سنگھ بیتاب
صحرا بسے ہوئے تھے ہماری نگاہ میں
پرتپال سنگھ بیتاب
کچھ ہماپنی سی ادا رکھتے ہیں
پرتپال سنگھ بیتاب
راستے تو کئی کھلے ہیں میاں
پرتپال سنگھ بیتاب
کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے
بلراج بخشی
کہیں بھی زندگی اپنی گذار سکتا تھا
بلراج بخشی
تلاش
بلراج بخشی
یہ زرد بچے
بلراج بخشی
زیبرا کراسنگ پر تنہا آدمی
دیپک بدکی
مسکراتے ہوئے پھولوں کا عرق سب کا ہے
تلک راج پارس
دل ہے بے تاب نظر کوئی ہوئی لگتی ہے
تلک راج پارس
کوئی خوشبو نہ پھول ہوں میں میں تو!
پروین کمار اشک
سفر میں دھوپ ہے تو سائبان بھی ہوگا!
پروین کمار اشک
تو جب گھر سے چلا جاتا ہے
پروین کمار اشک
سمندر میں کھڑے ہو رد رہے ہو
پروین کمار اشک
سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا
پروین کمار اشک
وہی میں لکھتا ہوں جو مجھ سے تم لکھا تے ہو
گروند ر سنگھ عازم کوہلی
احساس کے سوکھے پتے بھی ارمانوں کی چنگاری بھی
گروند ر سنگھ عازم کوہلی
چاہا فلک زیادہ چاہی زمیں زیادہ
راجیش ریڈی
جانے کتنی اڑان باتی ہے
راجیش ریڈی
غم کو دل کا قرار کر لیا جائے
راجیش ریڈی
کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا
راجیش ریڈی
میں کون ہوں کیا ہوں میں یہی سوچ رہا ہوں
پریمی رومانی
زمیں سے تا فلک چھائی ہوئی ہے روشنی لا
پریمی رومانی
کھل گئی کھڑکی اچانک پھر بھی مجھ کو ڈرنہ تھا
پریمی رومانی
میری گردن پہ ہے میری شمشیر
روشن لال روشن
زندگی کی شراب پانی ہے
روشن لال روشن
انکھیاں چرانیاں ہیں
ہرش برہم بھٹ
حسرت بھری نظر سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو
ہرش برہم بھٹ
میں اپنے رو برو ہوں اورکچھ حیرت زدہ ہوں میں
خوشبیر سنگھ شاد
بجھا کے مجھ میں مجھے بے گراں بناتا ہے
خوشبیر سنگھ شاد
شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گاکیا
خوشبیر سنگھ شاد
اب اندھیروں میں جو ہم خوف زدہ بیٹھے ہیں
خوشبیر سنگھ شاد
میں سوچتا ہوں سبق میں نے وہ پڑھا ہی نہیں
عزیز پریہار
غبار جاں سے ستارا نکلنا چاہتا ہے
جینت پرمار
جگنو تھا تارا تھا کیا تھا
جینت پرمار
کھڑکیاں کھول کے کیسی پہ صدائیں آئیں
عزیز پریہار
صبح آتی ہے تو اخبار سے لگ جاتے ہیں
عزیز پریہار
خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جان رکھنا
عزیز پریہار
ایک ستارہ ٹوٹ گر اتھا
جینت پرمار
قریب تر ہوتا ہے صرف اندھیرا ہی
جینت پرمار
آب میں پنکھڑی نہاتی رہی
نلنی و بھانازلی
زہے نصیب مرا مجھ کو رہ نما جو ملے
نلنی و بھانازلی
کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئیاور
افضال فردوس
جب اپنوں سے دور پرائے دیس میں رہنا پڑتا ہے
افضال فردوس
اس طرح ستایا ہے پریشان کیا ہے
افضال فردوس
دریچے میں ستارا جاگتا ہے
افضال فردوس
اداسی کے منظر مکانوں میں ہیں
دیومنی پانڈے
کہاں گئی احساس کی خوشبو فنا ہوئے جذبات کہاں
دیومنی پانڈے
دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ
آشا پربھات
ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
آشا پربھات
آنکھ نم بوجھل سی پلکیں تھیں مگر اچھا لگا
قمر بدر پوری
ہر اک منزل قیام رہگزر معلوم ہوتی ہے
قمر بدر پوری
شاخ پر پھول کھل گئے ہیں نا
قمر بدر پوری
دھند میں لپٹے ہوئے منظر بہت اچھے لگے
قمر بدر پوری
ہم اپنے دکھ کو گانے لگ گئے ہیں
مد ن موہن دانش
میں خود سے کس قدر گھبرا رہا ہوں
مد ن موہن دانش
میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا
دپتی مشرا
اے خدا تو ہی مجھے چاہنے والا دینا
رام داس
مجھے ملی ہے اگرانفرادیت کی سند
رام داس
جو خود اداس ہو وہ کیا خوشی لٹائے گا
کرشن کمار ناز
تری جستجو میں دیکھا میں کہاں کہاں سے گذرا
فگار مراد آبادی ‘ستیش کمار
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.