سرورق
ضروری تبصرہ
کائنات ہر دو عالم کی بنا تو ہی تو تھا
حمد
جلوہ ہے شش جہت میں رب انام تیرا
ہر شئے میں ہے درخشاں رزاق نور تیرا
ناز محبوبی ترے سب سے نرالے آجا
جبکہ دنیا میں حبیب کبریا آنے کو تھا
نہ کیوں اوج پر ہو ستارا ہمارا
الٰہی مٹے بغض و کینہ ہمارا
اے خدا کب وہ عطا مجھ کو خزانہ ہوگا
حبیب خدا یا شفیع الوریٰ
زخم دل کا ہوا یہ حال بھرا اور ٹوتا
محشر میں بخش دیگا اک قصورمیرا
چہرۂ ظاہر کفن میں جب نہاں ہو جائیگا
سکھی پیارا وہ آمنہ جایا مرامرے سپنے میں بھی وہ نہیں آتا
قسم رب کی حضرت کی کالی کملیا
یا خالق جود وسخا یا دافع رنج وبلا
جب ظہور نور شاہ بحر وبر ہونے لگا
مئے الفت کا اک ساغر پلا دو گے تو کیا ہوگا
دم نزع سرور انبیا نے جو چہرہ اپنا دکھادیا
پڑا گردش بخت سے واسطہ کوئی دوست بھی پاس کھڑا نہ رہا
واللیل ہے تیری زلف دتا یا نبی مصطفیٰ یا بنی مصطفیٰ
مداح دل ہوا رخسار نبی کا
پلا دو حضرت وہ جام مجھ کو رہے نہ کھٹکا ذرا فنا کا
ہے نام پاک پیارا کیا مرتضیٰ علی کا
اپنے گھر پر جبکہ خود محبوب کو بلوانا تھا
تو وزیر ہوا ہے داور کا محبوب خدا محبوب خدا
ازعرش تابہ ماہی نوراست نور امشب
اپنے محبوب کا دیدار دکھادے یارب
اپنا نہیں ہے حال خرابانہ بے سبب
ردیف باء موحدہ
نہیں دو عالم میں کوئی ایسا حسیں ہے جیسا نگار یثرب
کوئی نہ پاسکے گا نہ پایا مکان دوست
ردیف تاء مثناۃ فوقاتی
تڑپ رہی ہوں دکھا دو جمال یا حضرت
تو نہ چھوڑیگی کسی فرد بشر کو ہائے موت
ردیف تاء مثلثہ
جلتا ہے ہجر میں یہ دل زار الغیاث
کردیورش فوج غم برمن خدایا الغیاث
محمد کو خالق بلاتا ہے آج
ردیف الجیم
جبریل کو تھا حکم فوراً شب معراج
صد شکر نہیں کوئی زمانے کا غم ورنج
نادان نہ کر تو عشق کے بیمار کا علاج
رقم ہو کس طرح وصف شہ ہدا کی شرح
ایک دم میں گیا عرش پہ آیا شب معراج
ردیف حاء حطی
عرق ہے زلف پیمبر کا مشک ناب کی روح
ہوتی کہیں نہیں ہے نورانی ایسی صبح
لاغر ہوں ہجر شاہ میں بیمار کی طرح
ردیف خائے معجمہ
ایسا تھا رنگ روئے رسالت مآب سرخ
ہے دل میں اپنے الفت شاہ ہدا کی شاخ
للہ تمنا مری بر آئے محمد
اتنی گرمی نہ مجھے اپنی دکھائے دوزخ
ردیف دال مہملہ
کہتا تھا خدا عرش پہ آجائے محمد
عصیان ہیں مرے حد سے فزوں ہائے محمد
خوش ہو کے کرو دل سے سداکثرت درود
میں کیونکر نہ لکھوں ثنائے محمد
منورہے جیسا مدینے کا چاند
دل وجان سے ہم کو پیارا محمد
فردوس بھی پسند ہے باغ ارم پسند
بیان کب ہو ہم سے کمال محمد
بھیجو نبی کریم پہ اے بھائیو درود
بطحیٰ کی سر زمین کے ہیں برگ و ثمر لذیذ
ردیف ذال معجمہ
ردیف راء مہملہ
وصف سلطان کے لکھنے کو جو چاہا کاغذ
عین پستی ہے کرے کبر جو بالا ہو کر
ہے کون نبی شافع محشر کی برابر
چلو بطحیٰ کو خوش ہو کر محمد نام لے لیکر
ہیں یہاں مسکین و سلطان چند روز
شافع رسول ہے تو خداوند دستگیر
ردیف زاء معجمہ
خورشید رسالت کا ہے فیضان شب وروز
آرزو ہے دیکھتی روضہ ترا اب کے برس
ردیف سین مہملہ
کیوں ہے غافل بیخبر اللہ بس باقی ہوس
لے چل اے بخت رسا سیدابرا ر کے پاس
ردیف شین معجمہ
اپنی بلندی دیکھ کے اترا نہ جائے عرش
خط نبی تھا یوں رخ تاباں کے آس پاس
قسمت کے روبرو ہے شرمندہ کار کوشش
ردیف صاد مہملہ
رتبے کوشہ کے جانے ہیں خاصان خاص خاص
رہتی ہے دل کو روضۂ شبیر کی تلاش
سنتے ہیں مدینے کا رحمت بھرا ریاض
ایسا اللہ سے بندے کو ہے رکھنا اخلاص
ردیف ضاد معجمہ
رکھتا ہے جو بھی حضرت شاہ زمن سے ربط
ردیف ظاء معجمہ
لکھا نبی کے واسطے قبی اثر سے خط
دکھلا دے مجھ کو روضۂ سلطان یا حفیظ
ردیف طاء مہملہ
شرک وبدعت سے جو رہا محفوظ
ردیف غین معجمہ
رخسار مصطفی کو اگر دیکھ لے شمع
ردیف عین مہملہ
آمد شہ کا ہوا دنیا میں چرچا باغ باغ
فضل خدا سے ہم کو تو ایسا ملا شفیع
پایا کسی نے رتبۂ حضرت کا کب سراغ
ردیف فا
جس انجمن میں شاہ کا آیا قدم شریف
پڑھتے درود گل شہ ذی جاہ کی طرف
خورشید حشر کا ہے نہ روز جزا کا خوف
ردیف قاف معجمہ
غافل کو زر سے عشق ہے اور مال ودھن سے عشق
یارب مرا نہیں کوئی ان کے سوارفیق
دونوں عالم میں نہیں ایسا کسی کا اخلاق
ردیف کاف مہملہ
رہتا محبوب خدا پر ہے نثا ایک نہ ایک
ہمراہ لیکے اختر وشمس وقمر فلک
دیکھئے آپ مدینے میں بلائیں کب تک
تم ہو حبیب خاصۂ رحمان یا رسول
سرور انس وجاں سلام علیک
ردیف لام
کلام خدا ہے پیام رسول
صدمے نبی کے ہجر کے کب تک اٹھائے دل
ذرا تو صاحب قدرت کی حکمت دیکھ اے غافل
یہ گلشن مدینہ میں دیکھی فضائے گل
ردیف میم
یقینی شان ہے کس کی بھلا تطہیر کے قابل
یا نبی تم پہ ہوں ہزار سلام
حالم مپرس ناصح دل ناصبور دارم
کیوں مہر کی نجروں کو پھیر لیا یا شاہ عرب یا شاہ عجم
رسم رکھتے ہیں محبت کی بدو نیک سے ہم
لوہوئے پیدا شافع محشر ﷺ
ردیف نون
کلمہ پڑھا جن کا سدا وہ مصطیٰ یہ ہی تو ہیں
راستہ دیکھا نہیں ہے سر کو ٹکرائیں گے ہم
مدحت سرور عالم جو لکھا کرتے ہیں
کل کنبے کو چھانڈ تری کارن نت برت رکھوں میں بیراگن
کل جن کے موتی ٹکتے تھے تاج وکلاہ میں
پھری گلشن دہر میں چاروں طرف کوئی تجھ سا تو آتا نظر ہی نہیں
نظر شاہ سے گرنے کو فنا کہتے ہیں
ترا صل علی ہے پیراہن
نغمہ سرائے نغمہ محبوب کبریا ہوں
مداح شاہ اقدس سلطان دو جہاں ہوں
شکر ہے اپنے پیمبر پہ جو قرباں ہوں میں
فلک پر شو ر تھا برپا رسول اللہ آتے ہیں
شراب عشق حضرت اسطرح ہشیار پیتے ہیں
تمنا ہے یہی دل کی دیار مصطفیٰ دیکھوں
عاجزانہ مانگ کیونکر مدعا ملتا نہیں
سب ہار گئے سلطان وگدا ترا بھید کسی نے نہ پایا میاں
سرمیں سودا حب حضرت کا ہو سودائی نہ ہو
آپ کے نام پہ جو مال لٹا دیتے ہیں
گرو منتی کروں ترے پیان پرون مہے بتیان ملن کی بتا دیجو
ترا وصف لکھوں کیا ختم رسل بگڑی کے بنیا تمہیں تو ہو
اک بانگا مدینے میں ایسا بھیو دل کلمہ پڑھائے کے چھین لیو
کہا عائشہ بی بی نے جگ کے شہا معراج کی رات مبارک ہو
دل بسمل کو پیدا طاقت رفتار کرنے دو
بروں سے ہر گز بھلائی نہ ہو
ملا عشق نبی محمد کو مقدر ہو تو ایسا ہو
ہندوستان سے مجھ کو رہائی نصیب ہو
کھینچ لیجائے درشاہ پہ قسمت اب تو
میں سیہ بخت سیاہ اور مرا اقبال سیاہ
ردیف ہاء ہوز
نعتیہ ہولی
سکھی آیا مہنا پھاگن کا چلو کرکے وضو اٹھو بسم اللہ
نعت
کروں کیوں میں محمد پر نہ جان ایثار یا اللہ
رضوان اگر دیکھے تجلائے مدینہ
بس اب تو ہندوستان چھوڑو چلو مدینہ چلو مدینہ
مرے پیارے نبی کی ہے کیسی پھنب گیو عرش پہ جب کرتار ملن
منعم کو ہوگا حشمت و اموال وزر کا تکیہ
پڑا ہے غفلت کا پردہ دل پر الٰہی تو بہ الٰہی تو بہ
تو ہی مانعا تو ہی ذوالعطا تری شان جل جلالہ
یہی گر یہ ہے گر چشم پرآب آہستہ آہستہ
میری بگڑی ہوئی تقدیر بنا دے اللہ
جمال اپنا دکھانا مجھے رسول اللہ
پڑھو حق کی رضا ہے الااللہ
نظر ہو لطف کی ہم پر خدارا یارسول اللہ
ردیف یاء تحتانی
مضمون مدح حضرت جس کے دہن سے نکلے
سنسار میں دیکھے ہیں نرناری پیارے نبی کی شکل وہ نور بھری
اری اوری سکھی چلو بطحیٰ نگر مہے وہ ہی نگر یا بھاوت ہے
ہادی و آقا مولامیرے بطحیٰ باشی مکے والے
ارے طالع ہند کیا سو رہا ہے
برآسمان بہ بینم یابر زمین جویم
دور عسرت ہواگر راست ہو قسمت میری
دلکش ہے کیس نور پیمبر کی روشنی
نہ کیونکر حفظ ہم کو کریں یہ اپنا ایمان ہے
خدا جس پر ہے مفتون ہم اسی کے مبتلا ٹھہرے
حمد خدا بیان ہو کیا ہیں بیان والے
ہو کس سے وصف ترا اوعزوشان والے
تیرے ہجر سے ہوں بیمار ایسے دکھ سے کون بچا لے
کس روز ہم مدینے کو جاتے ہیں دیکھئے
سونگھی جس جس گل کی بو گل میں خوشبو لانیوالے
یا محمد کہیں جنت میں ٹھکانا ہو جائے
برنگ ابر باران غم سے ہر دو چشم گریاں ہے
جس پہ الطاف کبریائی ہے
ابوبکر کی سی صداقت نہ دیکھی
پردے سے جو باہر رخ گلگوں کروگے
نہ تو نیند آتی ہے مجھ کو نہ قضا آتی ہے
ہے سیہ نامۂ اعمال غلط کاری سے
اپنے باغ نظم کو گلشن بنا دوں تو سہی
محمد مصطفیٰ سردار عالم شاہ لاثانی
غم فرقت سے ہو مجھ کو اگر مہلت کوئی دم کی
مدثرمزمل مرے کملی والے
غم شاہ مدینہ میں ہماری چشم پرنم ہے
کو بکو صورت مجنون ہیں پریشان کتنے
خدایا تو نبی جی کی دکھا تصویر کیسی ہے
نقشہ جو مدینے کا مرے دل میں جما ہے
مجھے خاک شفا دو یا شہ ابرار تھوری سی
خدایا ایسا عشق مصطفیٰ دے
قیدی ہوں زلف حضرت آزار ہے تو یہ ہے
اے عزیز و بات اک تم کو سنانی اور ہے
شراب دید کے ساقی مجھے تو جام بھر بھردے
اے ساقی سعادت اک جام اور بھردے
محمد مصطفیٰ محبوب رب العالمین ٹھہرے
خالق نے دیکھو حضرت کے چاہت کا رنگ جمایا ہے
الٰہی قبر مدینے میں میری بن جائے
دیار محمد وطن ہو الٰہی
ہند سے سوئے عرب جب قافلے جانے لگے
محمد سا دنیا میں آقا نہیں ہے
یم عرفان کے ہو گو ہر محمد مصطفیٰ پیارے
ہو ا کچھ بھی نہ تھا پیدا یہ جب ہردوسرا پہلے
جس کی نظروں میں تری جلوہ گری رہتی ہے
سراپا رحمت یزداں محمد مصطفیٰ ٹھہرے
خدا ہی خالق ہر جان وتن ہے
یارب مجھے کرادے زیارت حسین کی
قادرا جب سے کہ عقل آئی مجھے
ملا ہے مجھ کویہ رتبہ بڑی دعا کرکے
دکھا دو ہم کو جمال اپنا یہ دل میں حضرت خیال کیا ہے
متفرقات
فراق نالہائے مصطفیٰ کی ریل جاری ہے
نقشۂ ریلوے
مقدمۂ عدالتی
شہنشاہ جہاں کا مومنو دربار بھاری ہے
منہ میرے خدا کر کہیں طاعون کا کالا
تذکرۂ طاعونی
انگریزی عدالت عالی
سنو ایک دن میں نے خواب دیکھا
چند رباعی
رباعی اردو
نعت
تم شمع نبی میں پروانا میں طالب ہوں تم جانانا
میں جوگ کا بھر کے بھیس چلوں ترے دیس عرب کو جاؤں عرب کو جاؤں
جو سکھیاں ہیں مری ہمجولی مسے رکھیں سب نیاری ٹولی
نعتیہ ہولی
واحد یکتا خدا ہے بے نظیر وبے عدیل
مخمس در نعت نبیؐ
آسمان پر شب معراج عجب دھوم مچی
خمسۂ نعتیہ
جاؤں بل بل میں ترے اے کہ تو نور مکی
آمنہ بی بی کی آنکھوں کے اجالے آجا
فریاد الغیاث شہنشاہ دو جہان
مسدس دربیان خشک سالی
مسدس بدعائے ازالۂ ناداری
مسدس در معذرت خطا کاری
مسدس نعتیہ
مدس دیگر
مدس نعتیہ بر اسماء اشجار
مسدس نعتیہ دیگر
مسدس دعائیہ
جس وقت حبیب کبریائی
معشر معراجیہ
پیغام لقائے حق کو سنکر
جبریل امیں خدا کا پیارا
چاہی جو برق سے سواری
کرتے ہوئے شیر شان غفار
جب جانب عرش شہ رواں تھے
آگے جو بڑھے رسول اکرم
کونین کی پاکے حق سے دولت
السلام اے پیشوائے مرسلان
شب ماہ رجب تھی بسنت وہفتم
سلام بخدمت سید انام
دعا بدر گارہ خدا
اے خدا صدقہ اپنی رحمت کا
قطعہ تاریخ طبع دیوان بتول مع مادہ تاریخ
نسب نامۂ شیوخ انصاریان ساکنان قصبہ شاہجہانپور ضلع میرٹھ
AUTHORबतूल फ़ातमा
YEAR1927
CONTRIBUTORअंजुमन तरक़्क़ी उर्दू (हिन्द), देहली
PUBLISHER मत्बा मुस्तफ़विय्या, मुंबई
AUTHORबतूल फ़ातमा
YEAR1927
CONTRIBUTORअंजुमन तरक़्क़ी उर्दू (हिन्द), देहली
PUBLISHER मत्बा मुस्तफ़विय्या, मुंबई
سرورق
ضروری تبصرہ
کائنات ہر دو عالم کی بنا تو ہی تو تھا
حمد
جلوہ ہے شش جہت میں رب انام تیرا
ہر شئے میں ہے درخشاں رزاق نور تیرا
ناز محبوبی ترے سب سے نرالے آجا
جبکہ دنیا میں حبیب کبریا آنے کو تھا
نہ کیوں اوج پر ہو ستارا ہمارا
الٰہی مٹے بغض و کینہ ہمارا
اے خدا کب وہ عطا مجھ کو خزانہ ہوگا
حبیب خدا یا شفیع الوریٰ
زخم دل کا ہوا یہ حال بھرا اور ٹوتا
محشر میں بخش دیگا اک قصورمیرا
چہرۂ ظاہر کفن میں جب نہاں ہو جائیگا
سکھی پیارا وہ آمنہ جایا مرامرے سپنے میں بھی وہ نہیں آتا
قسم رب کی حضرت کی کالی کملیا
یا خالق جود وسخا یا دافع رنج وبلا
جب ظہور نور شاہ بحر وبر ہونے لگا
مئے الفت کا اک ساغر پلا دو گے تو کیا ہوگا
دم نزع سرور انبیا نے جو چہرہ اپنا دکھادیا
پڑا گردش بخت سے واسطہ کوئی دوست بھی پاس کھڑا نہ رہا
واللیل ہے تیری زلف دتا یا نبی مصطفیٰ یا بنی مصطفیٰ
مداح دل ہوا رخسار نبی کا
پلا دو حضرت وہ جام مجھ کو رہے نہ کھٹکا ذرا فنا کا
ہے نام پاک پیارا کیا مرتضیٰ علی کا
اپنے گھر پر جبکہ خود محبوب کو بلوانا تھا
تو وزیر ہوا ہے داور کا محبوب خدا محبوب خدا
ازعرش تابہ ماہی نوراست نور امشب
اپنے محبوب کا دیدار دکھادے یارب
اپنا نہیں ہے حال خرابانہ بے سبب
ردیف باء موحدہ
نہیں دو عالم میں کوئی ایسا حسیں ہے جیسا نگار یثرب
کوئی نہ پاسکے گا نہ پایا مکان دوست
ردیف تاء مثناۃ فوقاتی
تڑپ رہی ہوں دکھا دو جمال یا حضرت
تو نہ چھوڑیگی کسی فرد بشر کو ہائے موت
ردیف تاء مثلثہ
جلتا ہے ہجر میں یہ دل زار الغیاث
کردیورش فوج غم برمن خدایا الغیاث
محمد کو خالق بلاتا ہے آج
ردیف الجیم
جبریل کو تھا حکم فوراً شب معراج
صد شکر نہیں کوئی زمانے کا غم ورنج
نادان نہ کر تو عشق کے بیمار کا علاج
رقم ہو کس طرح وصف شہ ہدا کی شرح
ایک دم میں گیا عرش پہ آیا شب معراج
ردیف حاء حطی
عرق ہے زلف پیمبر کا مشک ناب کی روح
ہوتی کہیں نہیں ہے نورانی ایسی صبح
لاغر ہوں ہجر شاہ میں بیمار کی طرح
ردیف خائے معجمہ
ایسا تھا رنگ روئے رسالت مآب سرخ
ہے دل میں اپنے الفت شاہ ہدا کی شاخ
للہ تمنا مری بر آئے محمد
اتنی گرمی نہ مجھے اپنی دکھائے دوزخ
ردیف دال مہملہ
کہتا تھا خدا عرش پہ آجائے محمد
عصیان ہیں مرے حد سے فزوں ہائے محمد
خوش ہو کے کرو دل سے سداکثرت درود
میں کیونکر نہ لکھوں ثنائے محمد
منورہے جیسا مدینے کا چاند
دل وجان سے ہم کو پیارا محمد
فردوس بھی پسند ہے باغ ارم پسند
بیان کب ہو ہم سے کمال محمد
بھیجو نبی کریم پہ اے بھائیو درود
بطحیٰ کی سر زمین کے ہیں برگ و ثمر لذیذ
ردیف ذال معجمہ
ردیف راء مہملہ
وصف سلطان کے لکھنے کو جو چاہا کاغذ
عین پستی ہے کرے کبر جو بالا ہو کر
ہے کون نبی شافع محشر کی برابر
چلو بطحیٰ کو خوش ہو کر محمد نام لے لیکر
ہیں یہاں مسکین و سلطان چند روز
شافع رسول ہے تو خداوند دستگیر
ردیف زاء معجمہ
خورشید رسالت کا ہے فیضان شب وروز
آرزو ہے دیکھتی روضہ ترا اب کے برس
ردیف سین مہملہ
کیوں ہے غافل بیخبر اللہ بس باقی ہوس
لے چل اے بخت رسا سیدابرا ر کے پاس
ردیف شین معجمہ
اپنی بلندی دیکھ کے اترا نہ جائے عرش
خط نبی تھا یوں رخ تاباں کے آس پاس
قسمت کے روبرو ہے شرمندہ کار کوشش
ردیف صاد مہملہ
رتبے کوشہ کے جانے ہیں خاصان خاص خاص
رہتی ہے دل کو روضۂ شبیر کی تلاش
سنتے ہیں مدینے کا رحمت بھرا ریاض
ایسا اللہ سے بندے کو ہے رکھنا اخلاص
ردیف ضاد معجمہ
رکھتا ہے جو بھی حضرت شاہ زمن سے ربط
ردیف ظاء معجمہ
لکھا نبی کے واسطے قبی اثر سے خط
دکھلا دے مجھ کو روضۂ سلطان یا حفیظ
ردیف طاء مہملہ
شرک وبدعت سے جو رہا محفوظ
ردیف غین معجمہ
رخسار مصطفی کو اگر دیکھ لے شمع
ردیف عین مہملہ
آمد شہ کا ہوا دنیا میں چرچا باغ باغ
فضل خدا سے ہم کو تو ایسا ملا شفیع
پایا کسی نے رتبۂ حضرت کا کب سراغ
ردیف فا
جس انجمن میں شاہ کا آیا قدم شریف
پڑھتے درود گل شہ ذی جاہ کی طرف
خورشید حشر کا ہے نہ روز جزا کا خوف
ردیف قاف معجمہ
غافل کو زر سے عشق ہے اور مال ودھن سے عشق
یارب مرا نہیں کوئی ان کے سوارفیق
دونوں عالم میں نہیں ایسا کسی کا اخلاق
ردیف کاف مہملہ
رہتا محبوب خدا پر ہے نثا ایک نہ ایک
ہمراہ لیکے اختر وشمس وقمر فلک
دیکھئے آپ مدینے میں بلائیں کب تک
تم ہو حبیب خاصۂ رحمان یا رسول
سرور انس وجاں سلام علیک
ردیف لام
کلام خدا ہے پیام رسول
صدمے نبی کے ہجر کے کب تک اٹھائے دل
ذرا تو صاحب قدرت کی حکمت دیکھ اے غافل
یہ گلشن مدینہ میں دیکھی فضائے گل
ردیف میم
یقینی شان ہے کس کی بھلا تطہیر کے قابل
یا نبی تم پہ ہوں ہزار سلام
حالم مپرس ناصح دل ناصبور دارم
کیوں مہر کی نجروں کو پھیر لیا یا شاہ عرب یا شاہ عجم
رسم رکھتے ہیں محبت کی بدو نیک سے ہم
لوہوئے پیدا شافع محشر ﷺ
ردیف نون
کلمہ پڑھا جن کا سدا وہ مصطیٰ یہ ہی تو ہیں
راستہ دیکھا نہیں ہے سر کو ٹکرائیں گے ہم
مدحت سرور عالم جو لکھا کرتے ہیں
کل کنبے کو چھانڈ تری کارن نت برت رکھوں میں بیراگن
کل جن کے موتی ٹکتے تھے تاج وکلاہ میں
پھری گلشن دہر میں چاروں طرف کوئی تجھ سا تو آتا نظر ہی نہیں
نظر شاہ سے گرنے کو فنا کہتے ہیں
ترا صل علی ہے پیراہن
نغمہ سرائے نغمہ محبوب کبریا ہوں
مداح شاہ اقدس سلطان دو جہاں ہوں
شکر ہے اپنے پیمبر پہ جو قرباں ہوں میں
فلک پر شو ر تھا برپا رسول اللہ آتے ہیں
شراب عشق حضرت اسطرح ہشیار پیتے ہیں
تمنا ہے یہی دل کی دیار مصطفیٰ دیکھوں
عاجزانہ مانگ کیونکر مدعا ملتا نہیں
سب ہار گئے سلطان وگدا ترا بھید کسی نے نہ پایا میاں
سرمیں سودا حب حضرت کا ہو سودائی نہ ہو
آپ کے نام پہ جو مال لٹا دیتے ہیں
گرو منتی کروں ترے پیان پرون مہے بتیان ملن کی بتا دیجو
ترا وصف لکھوں کیا ختم رسل بگڑی کے بنیا تمہیں تو ہو
اک بانگا مدینے میں ایسا بھیو دل کلمہ پڑھائے کے چھین لیو
کہا عائشہ بی بی نے جگ کے شہا معراج کی رات مبارک ہو
دل بسمل کو پیدا طاقت رفتار کرنے دو
بروں سے ہر گز بھلائی نہ ہو
ملا عشق نبی محمد کو مقدر ہو تو ایسا ہو
ہندوستان سے مجھ کو رہائی نصیب ہو
کھینچ لیجائے درشاہ پہ قسمت اب تو
میں سیہ بخت سیاہ اور مرا اقبال سیاہ
ردیف ہاء ہوز
نعتیہ ہولی
سکھی آیا مہنا پھاگن کا چلو کرکے وضو اٹھو بسم اللہ
نعت
کروں کیوں میں محمد پر نہ جان ایثار یا اللہ
رضوان اگر دیکھے تجلائے مدینہ
بس اب تو ہندوستان چھوڑو چلو مدینہ چلو مدینہ
مرے پیارے نبی کی ہے کیسی پھنب گیو عرش پہ جب کرتار ملن
منعم کو ہوگا حشمت و اموال وزر کا تکیہ
پڑا ہے غفلت کا پردہ دل پر الٰہی تو بہ الٰہی تو بہ
تو ہی مانعا تو ہی ذوالعطا تری شان جل جلالہ
یہی گر یہ ہے گر چشم پرآب آہستہ آہستہ
میری بگڑی ہوئی تقدیر بنا دے اللہ
جمال اپنا دکھانا مجھے رسول اللہ
پڑھو حق کی رضا ہے الااللہ
نظر ہو لطف کی ہم پر خدارا یارسول اللہ
ردیف یاء تحتانی
مضمون مدح حضرت جس کے دہن سے نکلے
سنسار میں دیکھے ہیں نرناری پیارے نبی کی شکل وہ نور بھری
اری اوری سکھی چلو بطحیٰ نگر مہے وہ ہی نگر یا بھاوت ہے
ہادی و آقا مولامیرے بطحیٰ باشی مکے والے
ارے طالع ہند کیا سو رہا ہے
برآسمان بہ بینم یابر زمین جویم
دور عسرت ہواگر راست ہو قسمت میری
دلکش ہے کیس نور پیمبر کی روشنی
نہ کیونکر حفظ ہم کو کریں یہ اپنا ایمان ہے
خدا جس پر ہے مفتون ہم اسی کے مبتلا ٹھہرے
حمد خدا بیان ہو کیا ہیں بیان والے
ہو کس سے وصف ترا اوعزوشان والے
تیرے ہجر سے ہوں بیمار ایسے دکھ سے کون بچا لے
کس روز ہم مدینے کو جاتے ہیں دیکھئے
سونگھی جس جس گل کی بو گل میں خوشبو لانیوالے
یا محمد کہیں جنت میں ٹھکانا ہو جائے
برنگ ابر باران غم سے ہر دو چشم گریاں ہے
جس پہ الطاف کبریائی ہے
ابوبکر کی سی صداقت نہ دیکھی
پردے سے جو باہر رخ گلگوں کروگے
نہ تو نیند آتی ہے مجھ کو نہ قضا آتی ہے
ہے سیہ نامۂ اعمال غلط کاری سے
اپنے باغ نظم کو گلشن بنا دوں تو سہی
محمد مصطفیٰ سردار عالم شاہ لاثانی
غم فرقت سے ہو مجھ کو اگر مہلت کوئی دم کی
مدثرمزمل مرے کملی والے
غم شاہ مدینہ میں ہماری چشم پرنم ہے
کو بکو صورت مجنون ہیں پریشان کتنے
خدایا تو نبی جی کی دکھا تصویر کیسی ہے
نقشہ جو مدینے کا مرے دل میں جما ہے
مجھے خاک شفا دو یا شہ ابرار تھوری سی
خدایا ایسا عشق مصطفیٰ دے
قیدی ہوں زلف حضرت آزار ہے تو یہ ہے
اے عزیز و بات اک تم کو سنانی اور ہے
شراب دید کے ساقی مجھے تو جام بھر بھردے
اے ساقی سعادت اک جام اور بھردے
محمد مصطفیٰ محبوب رب العالمین ٹھہرے
خالق نے دیکھو حضرت کے چاہت کا رنگ جمایا ہے
الٰہی قبر مدینے میں میری بن جائے
دیار محمد وطن ہو الٰہی
ہند سے سوئے عرب جب قافلے جانے لگے
محمد سا دنیا میں آقا نہیں ہے
یم عرفان کے ہو گو ہر محمد مصطفیٰ پیارے
ہو ا کچھ بھی نہ تھا پیدا یہ جب ہردوسرا پہلے
جس کی نظروں میں تری جلوہ گری رہتی ہے
سراپا رحمت یزداں محمد مصطفیٰ ٹھہرے
خدا ہی خالق ہر جان وتن ہے
یارب مجھے کرادے زیارت حسین کی
قادرا جب سے کہ عقل آئی مجھے
ملا ہے مجھ کویہ رتبہ بڑی دعا کرکے
دکھا دو ہم کو جمال اپنا یہ دل میں حضرت خیال کیا ہے
متفرقات
فراق نالہائے مصطفیٰ کی ریل جاری ہے
نقشۂ ریلوے
مقدمۂ عدالتی
شہنشاہ جہاں کا مومنو دربار بھاری ہے
منہ میرے خدا کر کہیں طاعون کا کالا
تذکرۂ طاعونی
انگریزی عدالت عالی
سنو ایک دن میں نے خواب دیکھا
چند رباعی
رباعی اردو
نعت
تم شمع نبی میں پروانا میں طالب ہوں تم جانانا
میں جوگ کا بھر کے بھیس چلوں ترے دیس عرب کو جاؤں عرب کو جاؤں
جو سکھیاں ہیں مری ہمجولی مسے رکھیں سب نیاری ٹولی
نعتیہ ہولی
واحد یکتا خدا ہے بے نظیر وبے عدیل
مخمس در نعت نبیؐ
آسمان پر شب معراج عجب دھوم مچی
خمسۂ نعتیہ
جاؤں بل بل میں ترے اے کہ تو نور مکی
آمنہ بی بی کی آنکھوں کے اجالے آجا
فریاد الغیاث شہنشاہ دو جہان
مسدس دربیان خشک سالی
مسدس بدعائے ازالۂ ناداری
مسدس در معذرت خطا کاری
مسدس نعتیہ
مدس دیگر
مدس نعتیہ بر اسماء اشجار
مسدس نعتیہ دیگر
مسدس دعائیہ
جس وقت حبیب کبریائی
معشر معراجیہ
پیغام لقائے حق کو سنکر
جبریل امیں خدا کا پیارا
چاہی جو برق سے سواری
کرتے ہوئے شیر شان غفار
جب جانب عرش شہ رواں تھے
آگے جو بڑھے رسول اکرم
کونین کی پاکے حق سے دولت
السلام اے پیشوائے مرسلان
شب ماہ رجب تھی بسنت وہفتم
سلام بخدمت سید انام
دعا بدر گارہ خدا
اے خدا صدقہ اپنی رحمت کا
قطعہ تاریخ طبع دیوان بتول مع مادہ تاریخ
نسب نامۂ شیوخ انصاریان ساکنان قصبہ شاہجہانپور ضلع میرٹھ
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।