سرورق
ملا میرے قلم کو حسن بسم اللہ کے مد کا
زنان مصر بھی جو دیکھتیں جلوہ محمد کا
اذانوں میں اقامت میں مقولہ اشہد اشہد کا
میسر ہو جو سجدہ مسجد پر نور احمد کا
اگر ہو شوق دیدار بلال وقرب احمد کا
بدلنا ہر وطن سے شہر دلجوئے محمد کا
بیاں کیونکر ہو مدح عزت وشان محمد کا
کسی کو شرک وبدعت میں سے دعویٰ عشق احمد کا
عجب رتبہ کیا اللہ نے صدیق اکبر کا
غزل در منقبت خفائے رسول کریم علیہ وعلیہم الصلوۃ والتسلیم
جو کہ قرآن ومحمد کے بیاں میں آگیا
مصطفیٰ کا جسے بیمار محبت رکھا
شکل مدینہ دیکھ کے تھا دل کو تھامنا
شبانہ روز راہ مکہ ہو اور یہ قدم سیرا
یاخدا پھر بھی مدینہ متصل ہو جائیگا
شہر احمد مرغوب ہوا خوب ہوا
ناتواں ہوں میں عزیز و اک نظر سے دیکھنا
عمر کا سال تو ہفتاد سے ہشتاد آیا
کب عاشق دنیا کو ہے بطحا کی تمنا
مقابل وبن احمد کے کوئی ملعوں نہ ٹھہریگا
ہر رنج ودرد اک غم مختار بن گیا
ذات نبی پہ لاکھ بار دم میں ہو جود کبریا
نہ کیوں ہو دل سے زباں پر ہزار شکر خدا
کسی نے نفس کو بہر سفر مارا تو کیا مارا
جب مدینہ سے ادھر غیر نے منہ پھیر لیا
وصل میں حیرت دیدار نے سونے نہ دیا
گرمیٔ ہجر سے چین مجھے افسوس ہے دم بھر کیوں نہ ہوا
ہوا وہ زندہ دل جس نے پیا پانی مدینے کا
یہ مجھ سے پوچھتے کیا ہو مدینہ کیسا مکان تھا
ملا ہم درد مندوں کی دوا پانی مدینے کا
جس کو ہے طیبۂ نبی کا مزا
کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا
میں نے جب دور سے وہ گنبد اخضر دیکھا
جس سیہ دل نے بھی وہ روضۂ انور دیکھا
کچھ نہ پوچھو وصل محبوب خدا کیونکر ہوا
اے روح دیں شناس مدینے سے دل لگا
ہے معبد رسول خدا مسجد قبا
دیکھ آئے ہم مدینے کا مزا
اس سفر میں نہ رہا دل پہ قابو میرا
جب تو تھا ہجر محمد کی غمی کا رونا
جو مدینے کے قرین داخل کہسار ہوا آپ کا جارہوا
غزل مستزاد ر مدح خلفاء راشدین واہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین
رسول حق کا ثنا خواں سب زمانہ ہوا
فردوس کا چمن ہے مدینہ رسول کا
منظر ہے عرش چرخ ہی زینا رسول کا
جلدی خدادکھائے مدینہ رسول کا
کیا ہی وصف مصطفیٰ میں نامہ رنگین ہو گیا
فضل عظیم ہے وہ خدائے عظیم کا
جس دل میں ہے محبت پیغمبر خدا
نعلین مصطفیٰ کا جسے تاج مل گیا
یوں تو دنیا میں ہاے کیا نہ ہوا
عاشق دنیا بھی کعبہ کی طرف جائیں گے کیا
دل بے مدینہ نالہ وافغاں میں رہ گیا
ہوا ہے دل کو عشق خال روئے قطب عالم کا
قصیدۂ فقیر در رد اشعار مذکورہ
زبان و دل کو دے ذوق اے عظیم اس اسم اعظم کا
ید قدرت لقب ہے میری کلک گوہر افشاں کا
قلم میرا ہے گو یا نیزہ دست ہر مسلماں کا
ہم پر ظہور فتنہ آخر زماں ہوا
بت خانے سے نہ کعبے کی تکلیف دے مجھے
مدینہ جو ہے سید المرسلیں کا
غزل صوفیانہ
ہر لحظہ جو یوں ملہم سبوح نہ ہوتا
پر نعم فیض توکل سے ہے بس خوان اپنا
ردیف باے موحدہ
مدینے کی وہ صورت جب نظر سے ہو گئی غائب
مدینے میں جو ہمیں زیر سر ہو خشت نصیب
گر مدینہ جائے رحمت ہے تو احمد کے سبب
کاش جلدی ہو مری منزل مدینے کے قریب
جس خطا کار کو مطلوب ہے تریاق ذنوب
ردیف تاے مثناۃ
مدینہ کس قدر تھی نازل ہمارے دل پر خدا کی رحمت
اللہ کی رحمت ہے مدینے کی زیارت
واہ کیا رات تھی جو رات تھی معراج کی رات
سراج وہاج ذکر شب معراج
وہاں جو پھر بھی پہنچ جائیں خستہ حال کی ہات
مدح ولادت گاہ عالیجاہ رسول اللہ ﷺ بمکہ معظمہ است
نہ ہو مشرق کبھی ہمداستاں مولد حضرت
مدینہ کی شب تیرہ میں ہے مہتاب کی لذت
مدح سنت سنیہ حضرت خیر البریہ علیہ الصلوۃ التحیہ
مقام قرب واحساں ہے رسول اللہ کی سنت
جو ہیں تشویق بدعت کی منادی رہبر بدعت
مذمت بدعت شنیعہ مخالف سنت علیہ نبویہ علیہ التحیہ
ہوئے جب ارض مکہ میں رسول کبریا مبعوث
ردیف ثائے مثلثہ
آسماں دین ہے اور مہر درخشان حدیث
ہے پناہ نور ایماں زیر دامان حدیث
رہبر دل ہے مصطفی کی حدیث
مجتہد ہیں کان علم فقہ وار کان حدیث
قالب فقہ میں ہے روح جو معنائے حدیث
ہم زلیخا کی طرح رہتے ہیں شیدائے حدیث
دہن پاک محمد سے ہیں در ہائے حدیث
الوالابصار ہیں وہ جو کہ ہیں بینائے حدیث
کاش مجنوں ہو میں باد یہ پیماے حدیث
یوں ہو محویت اسماء ومسمائے حدیث
حسن فقہ وحسین غم مخوائے حدیث
ازما چو درو جودرقم میشود حدیث
وہ جو کہتے ہیں کہ سب اجتہاد وقیاس مجتہدین عبث
اہل دین کو بس ہے درگاہ خدا میں الغیاث
آفاق میں اک چین ہے تقلید کے باعث
قلب احمد پر ہوئی تنزیل قرآن وحدیث
ردیف الجیم
ہوا افلاک پر جب اتفاق صاحب معراج
رب غفار صاحب معراج
مردہ دل کو ہے تو بس یاد خدا دل کا علاج
ایدل تو صبح دم شام درود اور سلام بھیج
ردیف الحاء
شہر رسول جب نظر آیا علی الصباح
رسول حق کا جو شہر ومکاں ہے راحت ارواح
پھر بھی قرار پائے مرادل کسی طرح
آب وہوائے شہر نبی ہے بقائے روح
نہیں اس روئے روشن حجاب عالم بر زخ
درگاہ کبریا میں ہے دست دعا فراخ
ردیف الخاء
ردیف الدال المہملہ
نگاریں ہاتھ ہیں جن مہوشوں کے رشک مرجان سرخ
سخن نقول ربنا صل علی محمد
عرب ہے مظہر شان محمد
درد زبان ہو ہر زماں صل علی محمد
سکون دل ہی سکون مدینہ احمد
غزل در مدح مسجد محترم رسول اللہ ﷺ
غزل ثانی فارسی بے نقط
ایں کلما تست مصدرہ در عشق ومدح روضۂ منورہ
نہیں آرام اس دل کو کہاں ہے روضۂ احمد
مزاح روح وجاں عاشقاں ہی روضۂ احمد
ہمسفر جو کہ مدینے میں رہا میرے بعد
بیان مدح جبل احد گزر گاہ رسول اللہ
کیوں نہ ہوئی مورد لطف احد شان احد
چشم سر ہو اور تماشائے احد
توصیف شان شہیداے احد علیہم الرضوان من اللہ الاحد
کس طرح عالی نہ ہو جاہ شہیدان احد
جو خدا دکھاے ہم کو وہ مدینہ محمد
ہوا مہر آسماں دل وجان رخ محمد
وہ حسن وجمال محمد
قرآن اعجاز محمد
کئے محمد سے حق تعالیٰ نے خوش نصیب مقام محمود
رہ رویت حق دلیل محمد
جو خفیات دلی سی ہے جلی عشق محمد
کیوں صبر نجائے دل ناشاد سی برباد
یہ دل ہوئی اور جست وجوئے محمد
جو نقوش دل ہیں اوصاف جمیلہ محمد
دے خدا وہ محبت احمد
میری دیوان کو جو حاضران محفل مولد
کذب علی النبی سے تم توبہ کرو پڑھو درود
یہ ذکر نبی ہم کو خیر سر مد آلٰہی صل علی محمد
نازل ہوا ہدیہ خیر الورائے درود
ہے ناقبول ہونے سے حفظ خدا درود
مجھے کیونکر رسول اللہ کا مسکن نہ آئے یاد
ہے مدیہی میں وہ کیا رونق ایماں آباد
کچھ بھی نہ تھی مدینہ میں ہم کو وطن کی یاد
سر بسر جس کی طفیلی ہے یہ گیہاں آباد
رسول کبریا محبوب رحمان اسمہ احمد
ردیف الذال المعجمۃ
باغیر تو مشغول چہ باشد بنا شد
رقم نام محمد سے ہے نازاں کاغذ
تشنہ دل نے جو مدینے کا پیا آب لذیذ
ردیف الراء المہملہ
ہے حق وباطل میں فرقان جہاں شق القمر
کیون چلے ہم ہند کو شہر مدینہ چھوڑ کر
رہے خاک مدینہ میں جو عاشق بے نشاں ہو کر
صبا غبار سے از آن روضۂ حضور پیار
آرزوئے دل کی یارب ہو چکی اکثر سفر
ہے سبیل قرب پیغمبر مدینے کا سفر
تاب کے دارم چو برج سبز رابینم زدور
یارب کہیں ہو پھر بھی نمایاں جبل نور
جو بشیر ونذیر پر ہے فقیر
گر شان میں تا چرخ ہو ممتد جبل ثور
اللہ اللہ ہے وہ عرفاں حاصل خیرالبشر
دل وہی دل ہے کہ ہے جسکو غم خیر البشر
اس زمیں پر ہے مدینہ مسکین خیرالبشر
ہیں جیسے وہاں کی درودیوار معطر
منظر سبحان ہے مرقد مردان بدر
برج فلک سے قدر میں اعظم ہے برج سبز
ردیف زاے معجمہ
فرح جان ودل ہے جائے برج سبز
کیوں نہ یاد آئی مجھے مسجد احمد کی نماز
کہیں پھر بھی مجھ کو تو یا خدایا نظر آئے بیت سیہ لباس
خوب ارماں زیارت کا نہ نکلا افسوس
امین خدا ذات روح القدس
حضرت جبریل ہیں روح الامیں روح القدس
محمد پر ہوا جس دم نزول سورۂ اخلاص
کیونکی مدینہ نہ ہو ایسا نفیس
کون کہتا ہے کہ تھا شہر نبی کا پردیس
اب کہاں دل کی آرزو افسوس
عمر بھر دورئے طیبہ تھی ہمیں یہاں افسوس
ہے دور مدینہ افسوس
کس سے کہوں ماجرائے افسوس
کیوں اٹھا لائے مدینہ سے مجھے یہاں افسوس
وہ لذت وصل ہائے افسوس
سرور کائنات کی باتیں
مدینہ تھا کنار عافیت اب وہ کہاں افسوس
تخت شاہی ہوئے گویا اور شاہانہ لباس
کیا جاری رحمت صمدی ہے ابوقبیس
ہوا یہ دل مدینہ دیکھ کر یوں بیخبر بیہوش
ہے بجا اب اس رشک سے باہم جدال عرش وفرش
ردیف شین معجمہ
صلوات نبوی سے نہ ہو انساں خاموش
ردیف صاد مہملہ
اب میرے دل سے اٹھ گئی سیر جہاں کی حرص
ردیف ضاد معجمہ
ملا جو خاک میں ہو کر برائے مصطفیٰ خالص
جلوہ گر ہوئیں گے جب ختم رسالت بر سر حوض
جو کہ ہے عشق مصطفی کا مریض
یوں تو معمول ہے مخلوق میں ہر خوب سے فیض
خدایا ہوں مدینے میں کہیں میں ناتواں ساقط
ہے یہی اب تو علاج دل مدینے کے عوض
ردیف طاے مہملہ
نور طیبہ کو ہی میرے دل بیتاب سے ربط
ہے مدینہ طیبہ وہ منزل عیش ونشاط
ردیف ظاے معجمہ
نہ ہوئی تشنہ زباں آب سرد سے محفوظ
پاچکا یارب وہاں میں جاکے پھر آنیکا حظ
اگر دعا میں نہ ہو خوف کارجا کا لحاظ
کس ضیا سے پر ضیا ہے مسجد احمد کی شمع
ردیف عین مہملہ
یاد ہے جب صبح دم وہاں تھی ندائے الوداع
قیامت میں یارب طفیل شفیع
ہو کیوں نہ رشک باغ جناں جنت البقیع
جہاں جمال بشیر ونذیر پائے فروغ
ردیف غین معجمہ
جیسے دنیا سے رہا کرتے ہیں عاقل فارغ
کیا ہوئے شہر محمد کے وہ مہمانی دریغ
نہ رکھیں حج وزیارت اثر دروغ دروغ
روتے تھے جب تھام کر زوار کعبے کا غلاف
کون دکھلائے مجھے راہ مدینے کی طرف
نہ ہو کیوں ساکن شہر رسول اللہ بے تکلیف
ہیں مدینے میں عجب کوچۂ بازار لطیف
ردیف القاف
صورت قبلہ نما دل ہے مدینے کی طرف
شہر نبی سے ہو کے مسافر نگاہ شوق
صبح دم دل میں لگے جب وہاں سنان الفراق
بیاں کیا ہوئے شکل پاک بیت اللہ کے رونق
ہواے دل اگر شہر رسول اللہ کا مشتاق
اتباع مصطفیٰ ہے نیک کرداروں کا حق
ردیف الکاف
الٰہی پھر وہی شہر مدینہ ہو نزدیک
نور دل ہے خیال مرقد پاک
کچھ بھی دیکھا نہ ہائے مرقد پاک
احمد کے سبب ہے وہ سبھی جانے تبرک
ڈال دی خاک مدینہ سراکسیر میں خاک
جبکہ تقدیر سے آیا وہ مہینا نزدیک
ہیبت مصطفیٰ سے تھی جسم کی مو الگ الگ
کیونکر نہ کہیں ارض وسماوات مبارک
چیست درماں ازبرائے درد دل
ردیف اللام
بشنواز مسکیں دعائے درد دل
جبر نقصاں ہم کو ہے وصف کمال جبرئیل
رحمت وجود کبریا شان وجود جبرئیل
ہر دم ہیں ذات پاک کی منقاد جبرئیل
خاک مدینہ ہے وہ عجب کیمیائے دل
یاد آتی ہیں مدینے کے وہ ایام وصال
اک دل ہے اور ہزار ہجوم ہواے دل
جلوۂ تحریک حق ہیں حرکات رسول
ہو گئی پھر مفارقت ہائے مدینہ رسول
یک بیک آہ کیا ہوا ہاے مدینۂ رسول
ہاتھ نہ آئے کب تلک جاے مدینہ رسول
جنکی دماغ میں بسے بوے مدینۂ رسول
کوئی بتا دے ہے کدھر راہ مدینۂ رسول
دے مجھے اس قدر خدا شوق مدینۂ رسول
ردیف المیم
خدا وند طفیل روح حسان ابو القاسم
الٰہی دل ہو اور شوق وصال سرور عالم
رکھے جو تر زبان مدام ان پہ درود اور سلام
جنکا مدینہ ہے مقام ان پہ درود اور سلام
جان فداے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم
بعد خدا از شان محمد صلی اللہ علیہ وسلم
عجب تسکین دل ہے شاربیں کو حبذا زمزم
حضوربیت معلی مقام ابراہیم
جو مو منوں پہ ہے رجوان خاص رب قرآں
عشق محبوب سے ہے قالب انساں میں جان
حسن رسول آئے جو اعمی کی خواب میں
جو عشق محمد کا مزا پائے ہوئے ہین
مرے دیوان سے اکثر چاک دیوان ہوتے جاتے ہیں
بہت اس رنج سے ہے اغنیا کی جان جو کھوں میں
کس جائے ازدواج شفاؤ الم نہیں
کی منتہی بطیبہ شد ازماگریستن
باید بشوق طیبۂ وبطحا گریستن
در خوف حق اگر بوداز ماگریستن
نگاہ شوق یوں مسرور تھی اس روزن در میں
جو خط پشت لب ہے قرب دنداں پیمبر میں
جو حیرت آئی کہ ہو کیونکر آسماں پہ زمیں
جو محو اتباع میں خیرالورا کی میں
نہ کچھ بھی مدح نبی کر سکی شمار زباں
نازل جو وہ حطیم کی اندر ہی ناوداں
بس رہی ہے یا اللہ کس کی بو مدینے میں
واللہ کچھ ایسا تھا دل شاد مدینہ میں
ہم اپنے سینہ میں شکل مدینہ دیکھ لیتے ہیں
اب وہ کہاں ہے ہائے ہاے تھا جو اثر مدینہ میں
رخ ہجراں تو م ہر روز وہر شب دیکھ لیتے ہیں
رحمت مخلوق کی داغ جو محفل نہیں
ہے یہی دل کی آرزو شہر بنے میں جار ہوں
عاشق رویت یہاں آنکھیں جو گریاں ہو گئیں
قلب مومن میں جو حفظ آیات قرآن ہو گیا
یہ دل محبوب رکھ کر کیوں نہ دیکھے قرب رحماں کو
ردیف الواو
میسر ہو الٰہی جمع رکھنا ہر مسلماں کو
الٰہی ایسا تو محبوب زرکسو کو نہ ہو
جان مضطر کو قرار اب پھر زیارت ہو تو ہو
شکر حق ہے کہ وہی دور سے لایا ہم کو
اسکو فراغ ہو جو دل مشتغل مدینہ ہو
دوستو لائے مدینے سے عبث تم مجھ کو
الٰہی زندگی ہو تو محمد کا مدینہ ہو
یہ لازم تجھ کو ہے جب اس سفر کو عزم تیرا ہو
ہوش رکھتے ہو اگر چہ بھی تو ہشیار رہو
دل کونین کی تسخیر ہے اللہ اللہ
ردیف الہاء
وہ دن کب ہوئیگا ہوئیں گے ہم مہمان بیت اللہ
مریضوں کو ملی یارب دوائے حج بیت اللہ
ہر لحظہ جس کا دل ہے رسول خدائے ساتھ
خوشاوقتی کہ ہو میرا سفر سوئے رسول اللہ
غزل فارسی
چنانم کن تو یا غفار مشتاق رسول اللہ
نہ رکھے جان تک ایثار مشتاق رسول اللہ
کیوں چھپ گیا آنکھوں سے مرے ہائے مدینہ
تایافتہ سر قدمش جاے مدینہ
ہے دل کو اضطراب مدینہ منورہ
پھر کاش ہوں قریب مدینہ منورہ
مقبول حق ہے ذات مدینہ منورہ
یاد آتی ہیں اب اوقات مدینہ طیبہ
عالی ہو کیوں نہ بخت مدینہ منورہ
آنکھیں ہوں اور وہ نور مدینہ منورہ
ہے رشک ظل حردر مدینہ منورہ
ہو جائے گر خیبر مدینہ منورہ
دل کیوں نہ ہو اسیر مدینہ منورہ
ملک ہائے دل ہیں جاگیر مدینہ طیبہ
تھا دل میں جو کہ داغ مدینہ منورہ
جو دل ہے اور مذاق مدینہ منورہ
جان ہے غمناک مدینہ
ایسا ہواب وصال مدینہ منورہ
ہے مجھ کو انہماک مدینہ منورہ
کیا کچھ ہے احترام مدینہ منورہ
دل سے جدا نہیں ہے مدینہ منورہ
باغ رضواں ہے مدینہ طیبہ
عالی ہو کیوں نہ جارہ مدینہ منورہ
ماہرو ہیں عاشق ماہ مدینہ طیبہ
دیکھا نہ کچھ بھی ہائے مدینہ منورہ
لب ہوئیں اور ثنائے مدینہ منورہ
دل ہے شیدائے مدینہ طیبہ
مدینے والے ہیں ہمسایۂ رسول اللہ
کیوں لائے پھر مدینہ یہاں مکروفن کے ساتھ
چیں اسکو ہے رکھے جسے بے صبر مدینہ
ہے شہر مصطفیٰ کی زمیں لذت نگاہ
آفتاب ایسا نہیں چرخ کہن میں آئینہ
دم رخصت تھی مدینے میں عجب دل کی نگاہ
نقش روضہ ہو اگر تصویر پشت آئینہ
جس کو یہاں عشق نبی میں دل بیتاب ملا
مدینہ اس جہاں میں ہے مثال عالم بالا
جب مدینے سے ادھر قافلہ باہم نکلا
ردیف یائےتحتانی
نور ایماں اور ہے مہر درخشاں اور ہے
الٰہی پھر مرے دل کو مدینے کی تمنا ہے
ان آنکھوں سے وہ کعبے کی پھبن کچھ اور کہتی ہے
وہاں سائبان روضۂ دلکش کے سامنے
یوں ضبط مدح گنبد خضرا سے یاس ہے
کوئی جاہل بھی جو سنے ہے تو عاقل ہے وہی
یوں مدینے کو تو سب جاتے ہیں جانے والے
کیا کہوں میں جو مدینے کی ثمر شیریں ہے
جو حرم میں جاکے وقف اضطراب آنے کو ہے
دیکھیے کیا اے دل ناکامیاب آنے کو ہے
ملی جو خاک مدینہ خضاب کے بدلے
تغافل اپنا حضور جناب کے بدلے
نہ چھوڑوں مدفن طیبہ حیات کے بدلے
بر طیبہ زماحجاب تاکے
مدینہ میں نہ ہوا ہائے یہ بدن مٹے
مدینے میں جو دیکھا ہے وہ کیا گفتار ہیں آئی
دل بعجم کے نظرے داشتے
چپید ہے جو نعت نبی کی کتاب سے
گر سبز کشت دل ہو مدینے کی آب سے
مجھ کو رستا بتا دیا کس نے
بقیع پاک میں روح بدن گئی ہوتی
سلطنت ہم کو مدینے کی گدائی ہوتی
سرور وصل سے ہنگام وصلت آہ وزاری تھی
سفر کا غم نہ کچھ خوف سفینہ یاد رہتا ہے
جو مری مسجد احمد میں رسائی ہوتی
ہے مطلع تجلیٰ مولاے مصطفیٰ
جہاں دل میں محبت کی اثر کی بیقراری ہے
اللہ اللہ اصطفائے مصطفیٰ
نحن لانحصی ثنائے مصطفیٰ
اول خلق عالمین ہے وہی نور مصطفی
کس دل میں عشق سے نہ لگا تیر مصطفی
فرقت محبوب نے مارا مجھے
وضو سے داغ عصیاں کو مٹائے جسکا جی چاہے
جو ہر دم رحمت حق میں یہ امت آہی جاتی ہے
داغ عشق مصطفی نے دل میں روشن شمع کے
حکایت ہے جو دیدار خدا کے
جسے مسکینیٔ طیبہ عطا کے
حرم کو قافلہ جس دم سوار ہو کے چلے
اپنے ہی عیش کا ہر دم جو مزا جانتا ہے
ان آنکھوں سے جو مخفی اب محمد کی وہ بستی ہے
مدینہ دور ہے اس ناتواں سے
جو عشق کعبہ ہے دل کو تو بس خدا کے لئے
یہ دیکھا چاہئے کب آرزو نصیب میں ہے
وہ خاک در جو مرا صندل جبیں ہو جائے
تھی یا نہ تھی مدینے سے آکر لگی ہوئی
محمد پر وہ جود کبریا کا کارخانہ ہے
یوں ہی نگاہ سر دل اس پر لگی ہوئی
تصور جب مزار مصطفیٰ کا دل میں آتا ہے
جس دن نہ ہو یہ روح محقر لگی ہوئی
وہ جائے گویا کہ ہم کو جنت سے دو جہاں میں عدیل ہوتے
بے زیارت روش دل کبھی ایسی تو نہ تھی
عشق جاناں کو جو اس جاں میں رکھ لیتا ہے
سر حق جو کہ مصطفیٰ سمجھے
کسی کو حور وغلماں کا مزا جنت میں لیجائے
مدینہ اس قدر آرام دل ہے
دافع غم جاں وہر لہف مدینہ ہے
جس قلب کو قالب کی سواری نہیں آتی
جو نور ذات نیر آفاق رس میں ہے
جب رسائی زیادہ ہوتی ہے
یہاں سجن دہاں کی سرفرازی کا نمونہ ہے
کیا ہے نادم اغنیا پیش اجل ہو جائیں گے
ہے راحت جاں یہ غم پنہاں کی اسیری
عشق محبو خدا ہے خود رضا کی عاشقی
حب احمد ہے جو انساں ہیں یاجن خالی
مدینہ جس کو پائے کیوں نجائے
یہاں آرزوئے دل تو جدھر لے چلی چلے
گل کعبہ ہے خنداں بو قبیس پاک دامن سے
نہ خلوت اور نہ تنہائی بلا ہے
قلم مدح کب جب تک ہے روانی باقی
حضور روضہ گویا جان سے انسان رخصت ہے
ہماری امر اوسط سے ہر اک طغیان رخصت ہے
یو دل میں وصل طیہ نبی تنویر بڑھ گئی
جب رحمت رحیم کی تصدیر بڑھ گئی
یہ دل اس شوق میں ہے ماہئے دریائے بیتابی
کہیں اک شبنم طیبہ سے ہوا مجائے بیتابی
محمد مصطفیٰ کی مہربانی
جدائی میں ہماری چشم تر لبریز رہتی ہے
یہ نفس یا اولی الالباب کس خیال میں ہے
غزل مثلث ہندی بعشق رسول عربی علیہ صلوات من اللہ العلی
آنکھوں میں اپنی پھرتی ہے شکل مدینہ کیا بھلی
شکل مدینہ آنکھ سے دل میں اتر گئی
بے مدینہ آہ وزاری رہ گئی
یہ آنکھوں میں مدینے کی کہیں تصویر پھرتی ہے
تری احسان خدایا میرا جی جانتا ہے
حق نے دیکھا عنایتوں سے مجھے
جو نفس کو مدینے کا پانی پلا چکے
کعبے کو ایسے قاصر ہمت تو جاچکے
کہاں سےچین یہاں ہو دل تپاں کیلئے
وہ خبر دل کو محمد کے خبر دیتی ہے
دل ہے یوں معمور شوق اس پاک عمراں کے لیے
اے میرے رب مدینۂ انور دیکھا مجھے
شرف کون ومکاں ذات رسول عربی
رسول اللہ کی توصیف کب مقدور انساں ہے
مدینہ کثر اسمائے اسنی سے مسما ہے
یارب مدینے سے بدل اب یہ دیار دی
جس دل می یہاں امن ہے ہیبت نہیں ملتی
افسوس مدینے کی اقامت نہیں ملتی
بدعت کو کہیں عزت سنت نہیں ملتی
جو سرمہ وہ غبار آستاں معلوم ہوتا ہے
زتن جانم رواں بودی چہ بودے
طاعت ناقص بھی کامل ہے ہمارے واسطے
بے مدینہ جسم سے جاں حزیں گھبرا گئے
زمیں طیبہ گر رمان نکالے
یا لطیف اورکنی بلطفک اکفنی
تخمیس غزل علامہ نامی مولوی عبد الرحمن جامی قدس سرہ السامی
تخمیس غزل فارسی قدسی من فقیر ہندی بعربی
ترجیع بند مسدس تضمین شعر عربی بارشاد مولوی قطب الدین صاحب دہلوی
مناجات فقیر وعرض حاجات فقیر در شوق زیارت حرمین شریفین
دیگر در شوق زیارت مدینہ منورہ حرسہااللہ تعالی
عرض حاجات فقیر بحضرت علیم وقدیر بعشق بیت اللہ الکبیر
عرض حاجات فقیر بحضرت قدیر در شوق مدینہ طیبہ حرسہا اللہ تعالی
سراپاے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ واصحابہ وسلم
چیزے در وصف سخن کہ محل اوصاب نبوی ہم اوست گوید
چیزے در وصف قلم کہ وصاف رسول اکرم ہم اوست گوید
بیان حسن وجمال محمدی صلی اللہ علیہ وسلم باجمال
قطعہ تاریخ ختم تالیف سفینۂ عشق مدینہ یعنی دیوان مدحیہ فقیر
مثنوی نالۂ فقر در تشویق ضمیر الی حضرت رب قدیر جل جلالہ وعم نوالہ
ذکر لذات آہ وزاری در عشق حضرت باری عز اسمہ وکلمات عشقیہ
چیزے از عرض حالات عشقیہ بحضرت رب اکبر یہ جل جلالہ عم نوالہ
مناجات ببارگاہ حضرت قدس باحمد وثنا ملبوس
مدح شان رحمت مہداۃ خیر کائنات علیہ الصلوات والتسلیمات
شگفتن کل نعت بشیر ونذیر در نین شعر فقیر بعون رب قدیر
ترشح ابر قلم برگشت دلہاے عالم بتوصیف ختم رسل ہادی سبل
عرض حاجات بحضرت واہب العطایات عزاسمہ
حکایات حجاج مساکین زوار رحمۃ للعالمین وظہور رحمت ختم المرسلین
مناجات بنداے اسماء اللہ الحسنی عزاسمہ الاعلیٰ
چیزے ازبیان آداب تصوف وتصفیۂ دل از تکلف
وازادب تصوف ست توبہ نصوح خزائن فتوح
وازانست زہد دنیا ورغبت عقبیٰ
وازانست اتباع سنت سینہ خیرالبریہ علیہ الصلوۃ والتحیہ
وازانست توکل علی امدذی المن والا لآء فی السراء والضراء
وازانست اخلاص فی العمل لذات اللہ لم یزل
وازانست ترک صحبت اشقیاء واختیار عزلت ومواصلت سعداء
وازیست حفظ اوقات وساعات ذر خیرات ومبرات وطاعات
وازانست آداب نماز اشراق لرضی اللہ الخلاق غراسمہ
آداب القاری والحافظ والعالم والناصح والواعظ
وازانست صلوۃ الضحیٰ رشک مھر نیمر وزسما
تصحیح نیت در علم وعمل اخلاص للہ عزوجل
دانستن ایں معنی کہ مقصوداز علم چیست وطالب علم حقانی کیست
علامات علماے آخرت وبدارین ارباب مفاخرت
حکایت لے واللہ در عشق الٰہی اواہ کہ بشام می رفتند
حکایت زنی صالحہ امۃ اللہ مصروف طواف بیت اللہ
چیزے ازذم دنیاے فانی محبان
نور سماعت اہل دیں ذکر خیرالتابعین ممدوح حضرۃ المرسلین
روایت یحیٰ بن سعید عن سعید بن المسیب عن عمر رضی اللہ عنہ
اظہار وبیان روایت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ
بیان روایت صعصعۃ بن معایہ
بیان روایت ابو یعلی ابن مندہ وابن عساکر وابن عباس
خاتمہ مثنوی د ر وصیت فقیر باہل وعیال وصغیر وکبیر
شروع تواریخ بعض کتب دینیہ ومساجد مولفہ فقیر
قصائد در مدایح بزرگان دیں مدح مرشدنا ومولانا مظفر حسین کاندہلوی
ذکر مدایح آیۃ من آیات اللہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
در مدح شہیدفی سبیل اللہ الجلیل مولوی محمد اسمٰعیل رحمہ اللہ تعالی
تمہید قصیدتین بمدح ملک العلماء مولانا محمد قاسم علیہ الرحمہ من اللہ العاصم
مسد س اول در اوصاف مولانا المرحوم علیہ الرضوان من اللہ الحی القیوم
مسدس ثانی در مدائح نائب رسول
سرورق
ملا میرے قلم کو حسن بسم اللہ کے مد کا
زنان مصر بھی جو دیکھتیں جلوہ محمد کا
اذانوں میں اقامت میں مقولہ اشہد اشہد کا
میسر ہو جو سجدہ مسجد پر نور احمد کا
اگر ہو شوق دیدار بلال وقرب احمد کا
بدلنا ہر وطن سے شہر دلجوئے محمد کا
بیاں کیونکر ہو مدح عزت وشان محمد کا
کسی کو شرک وبدعت میں سے دعویٰ عشق احمد کا
عجب رتبہ کیا اللہ نے صدیق اکبر کا
غزل در منقبت خفائے رسول کریم علیہ وعلیہم الصلوۃ والتسلیم
جو کہ قرآن ومحمد کے بیاں میں آگیا
مصطفیٰ کا جسے بیمار محبت رکھا
شکل مدینہ دیکھ کے تھا دل کو تھامنا
شبانہ روز راہ مکہ ہو اور یہ قدم سیرا
یاخدا پھر بھی مدینہ متصل ہو جائیگا
شہر احمد مرغوب ہوا خوب ہوا
ناتواں ہوں میں عزیز و اک نظر سے دیکھنا
عمر کا سال تو ہفتاد سے ہشتاد آیا
کب عاشق دنیا کو ہے بطحا کی تمنا
مقابل وبن احمد کے کوئی ملعوں نہ ٹھہریگا
ہر رنج ودرد اک غم مختار بن گیا
ذات نبی پہ لاکھ بار دم میں ہو جود کبریا
نہ کیوں ہو دل سے زباں پر ہزار شکر خدا
کسی نے نفس کو بہر سفر مارا تو کیا مارا
جب مدینہ سے ادھر غیر نے منہ پھیر لیا
وصل میں حیرت دیدار نے سونے نہ دیا
گرمیٔ ہجر سے چین مجھے افسوس ہے دم بھر کیوں نہ ہوا
ہوا وہ زندہ دل جس نے پیا پانی مدینے کا
یہ مجھ سے پوچھتے کیا ہو مدینہ کیسا مکان تھا
ملا ہم درد مندوں کی دوا پانی مدینے کا
جس کو ہے طیبۂ نبی کا مزا
کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا
میں نے جب دور سے وہ گنبد اخضر دیکھا
جس سیہ دل نے بھی وہ روضۂ انور دیکھا
کچھ نہ پوچھو وصل محبوب خدا کیونکر ہوا
اے روح دیں شناس مدینے سے دل لگا
ہے معبد رسول خدا مسجد قبا
دیکھ آئے ہم مدینے کا مزا
اس سفر میں نہ رہا دل پہ قابو میرا
جب تو تھا ہجر محمد کی غمی کا رونا
جو مدینے کے قرین داخل کہسار ہوا آپ کا جارہوا
غزل مستزاد ر مدح خلفاء راشدین واہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین
رسول حق کا ثنا خواں سب زمانہ ہوا
فردوس کا چمن ہے مدینہ رسول کا
منظر ہے عرش چرخ ہی زینا رسول کا
جلدی خدادکھائے مدینہ رسول کا
کیا ہی وصف مصطفیٰ میں نامہ رنگین ہو گیا
فضل عظیم ہے وہ خدائے عظیم کا
جس دل میں ہے محبت پیغمبر خدا
نعلین مصطفیٰ کا جسے تاج مل گیا
یوں تو دنیا میں ہاے کیا نہ ہوا
عاشق دنیا بھی کعبہ کی طرف جائیں گے کیا
دل بے مدینہ نالہ وافغاں میں رہ گیا
ہوا ہے دل کو عشق خال روئے قطب عالم کا
قصیدۂ فقیر در رد اشعار مذکورہ
زبان و دل کو دے ذوق اے عظیم اس اسم اعظم کا
ید قدرت لقب ہے میری کلک گوہر افشاں کا
قلم میرا ہے گو یا نیزہ دست ہر مسلماں کا
ہم پر ظہور فتنہ آخر زماں ہوا
بت خانے سے نہ کعبے کی تکلیف دے مجھے
مدینہ جو ہے سید المرسلیں کا
غزل صوفیانہ
ہر لحظہ جو یوں ملہم سبوح نہ ہوتا
پر نعم فیض توکل سے ہے بس خوان اپنا
ردیف باے موحدہ
مدینے کی وہ صورت جب نظر سے ہو گئی غائب
مدینے میں جو ہمیں زیر سر ہو خشت نصیب
گر مدینہ جائے رحمت ہے تو احمد کے سبب
کاش جلدی ہو مری منزل مدینے کے قریب
جس خطا کار کو مطلوب ہے تریاق ذنوب
ردیف تاے مثناۃ
مدینہ کس قدر تھی نازل ہمارے دل پر خدا کی رحمت
اللہ کی رحمت ہے مدینے کی زیارت
واہ کیا رات تھی جو رات تھی معراج کی رات
سراج وہاج ذکر شب معراج
وہاں جو پھر بھی پہنچ جائیں خستہ حال کی ہات
مدح ولادت گاہ عالیجاہ رسول اللہ ﷺ بمکہ معظمہ است
نہ ہو مشرق کبھی ہمداستاں مولد حضرت
مدینہ کی شب تیرہ میں ہے مہتاب کی لذت
مدح سنت سنیہ حضرت خیر البریہ علیہ الصلوۃ التحیہ
مقام قرب واحساں ہے رسول اللہ کی سنت
جو ہیں تشویق بدعت کی منادی رہبر بدعت
مذمت بدعت شنیعہ مخالف سنت علیہ نبویہ علیہ التحیہ
ہوئے جب ارض مکہ میں رسول کبریا مبعوث
ردیف ثائے مثلثہ
آسماں دین ہے اور مہر درخشان حدیث
ہے پناہ نور ایماں زیر دامان حدیث
رہبر دل ہے مصطفی کی حدیث
مجتہد ہیں کان علم فقہ وار کان حدیث
قالب فقہ میں ہے روح جو معنائے حدیث
ہم زلیخا کی طرح رہتے ہیں شیدائے حدیث
دہن پاک محمد سے ہیں در ہائے حدیث
الوالابصار ہیں وہ جو کہ ہیں بینائے حدیث
کاش مجنوں ہو میں باد یہ پیماے حدیث
یوں ہو محویت اسماء ومسمائے حدیث
حسن فقہ وحسین غم مخوائے حدیث
ازما چو درو جودرقم میشود حدیث
وہ جو کہتے ہیں کہ سب اجتہاد وقیاس مجتہدین عبث
اہل دین کو بس ہے درگاہ خدا میں الغیاث
آفاق میں اک چین ہے تقلید کے باعث
قلب احمد پر ہوئی تنزیل قرآن وحدیث
ردیف الجیم
ہوا افلاک پر جب اتفاق صاحب معراج
رب غفار صاحب معراج
مردہ دل کو ہے تو بس یاد خدا دل کا علاج
ایدل تو صبح دم شام درود اور سلام بھیج
ردیف الحاء
شہر رسول جب نظر آیا علی الصباح
رسول حق کا جو شہر ومکاں ہے راحت ارواح
پھر بھی قرار پائے مرادل کسی طرح
آب وہوائے شہر نبی ہے بقائے روح
نہیں اس روئے روشن حجاب عالم بر زخ
درگاہ کبریا میں ہے دست دعا فراخ
ردیف الخاء
ردیف الدال المہملہ
نگاریں ہاتھ ہیں جن مہوشوں کے رشک مرجان سرخ
سخن نقول ربنا صل علی محمد
عرب ہے مظہر شان محمد
درد زبان ہو ہر زماں صل علی محمد
سکون دل ہی سکون مدینہ احمد
غزل در مدح مسجد محترم رسول اللہ ﷺ
غزل ثانی فارسی بے نقط
ایں کلما تست مصدرہ در عشق ومدح روضۂ منورہ
نہیں آرام اس دل کو کہاں ہے روضۂ احمد
مزاح روح وجاں عاشقاں ہی روضۂ احمد
ہمسفر جو کہ مدینے میں رہا میرے بعد
بیان مدح جبل احد گزر گاہ رسول اللہ
کیوں نہ ہوئی مورد لطف احد شان احد
چشم سر ہو اور تماشائے احد
توصیف شان شہیداے احد علیہم الرضوان من اللہ الاحد
کس طرح عالی نہ ہو جاہ شہیدان احد
جو خدا دکھاے ہم کو وہ مدینہ محمد
ہوا مہر آسماں دل وجان رخ محمد
وہ حسن وجمال محمد
قرآن اعجاز محمد
کئے محمد سے حق تعالیٰ نے خوش نصیب مقام محمود
رہ رویت حق دلیل محمد
جو خفیات دلی سی ہے جلی عشق محمد
کیوں صبر نجائے دل ناشاد سی برباد
یہ دل ہوئی اور جست وجوئے محمد
جو نقوش دل ہیں اوصاف جمیلہ محمد
دے خدا وہ محبت احمد
میری دیوان کو جو حاضران محفل مولد
کذب علی النبی سے تم توبہ کرو پڑھو درود
یہ ذکر نبی ہم کو خیر سر مد آلٰہی صل علی محمد
نازل ہوا ہدیہ خیر الورائے درود
ہے ناقبول ہونے سے حفظ خدا درود
مجھے کیونکر رسول اللہ کا مسکن نہ آئے یاد
ہے مدیہی میں وہ کیا رونق ایماں آباد
کچھ بھی نہ تھی مدینہ میں ہم کو وطن کی یاد
سر بسر جس کی طفیلی ہے یہ گیہاں آباد
رسول کبریا محبوب رحمان اسمہ احمد
ردیف الذال المعجمۃ
باغیر تو مشغول چہ باشد بنا شد
رقم نام محمد سے ہے نازاں کاغذ
تشنہ دل نے جو مدینے کا پیا آب لذیذ
ردیف الراء المہملہ
ہے حق وباطل میں فرقان جہاں شق القمر
کیون چلے ہم ہند کو شہر مدینہ چھوڑ کر
رہے خاک مدینہ میں جو عاشق بے نشاں ہو کر
صبا غبار سے از آن روضۂ حضور پیار
آرزوئے دل کی یارب ہو چکی اکثر سفر
ہے سبیل قرب پیغمبر مدینے کا سفر
تاب کے دارم چو برج سبز رابینم زدور
یارب کہیں ہو پھر بھی نمایاں جبل نور
جو بشیر ونذیر پر ہے فقیر
گر شان میں تا چرخ ہو ممتد جبل ثور
اللہ اللہ ہے وہ عرفاں حاصل خیرالبشر
دل وہی دل ہے کہ ہے جسکو غم خیر البشر
اس زمیں پر ہے مدینہ مسکین خیرالبشر
ہیں جیسے وہاں کی درودیوار معطر
منظر سبحان ہے مرقد مردان بدر
برج فلک سے قدر میں اعظم ہے برج سبز
ردیف زاے معجمہ
فرح جان ودل ہے جائے برج سبز
کیوں نہ یاد آئی مجھے مسجد احمد کی نماز
کہیں پھر بھی مجھ کو تو یا خدایا نظر آئے بیت سیہ لباس
خوب ارماں زیارت کا نہ نکلا افسوس
امین خدا ذات روح القدس
حضرت جبریل ہیں روح الامیں روح القدس
محمد پر ہوا جس دم نزول سورۂ اخلاص
کیونکی مدینہ نہ ہو ایسا نفیس
کون کہتا ہے کہ تھا شہر نبی کا پردیس
اب کہاں دل کی آرزو افسوس
عمر بھر دورئے طیبہ تھی ہمیں یہاں افسوس
ہے دور مدینہ افسوس
کس سے کہوں ماجرائے افسوس
کیوں اٹھا لائے مدینہ سے مجھے یہاں افسوس
وہ لذت وصل ہائے افسوس
سرور کائنات کی باتیں
مدینہ تھا کنار عافیت اب وہ کہاں افسوس
تخت شاہی ہوئے گویا اور شاہانہ لباس
کیا جاری رحمت صمدی ہے ابوقبیس
ہوا یہ دل مدینہ دیکھ کر یوں بیخبر بیہوش
ہے بجا اب اس رشک سے باہم جدال عرش وفرش
ردیف شین معجمہ
صلوات نبوی سے نہ ہو انساں خاموش
ردیف صاد مہملہ
اب میرے دل سے اٹھ گئی سیر جہاں کی حرص
ردیف ضاد معجمہ
ملا جو خاک میں ہو کر برائے مصطفیٰ خالص
جلوہ گر ہوئیں گے جب ختم رسالت بر سر حوض
جو کہ ہے عشق مصطفی کا مریض
یوں تو معمول ہے مخلوق میں ہر خوب سے فیض
خدایا ہوں مدینے میں کہیں میں ناتواں ساقط
ہے یہی اب تو علاج دل مدینے کے عوض
ردیف طاے مہملہ
نور طیبہ کو ہی میرے دل بیتاب سے ربط
ہے مدینہ طیبہ وہ منزل عیش ونشاط
ردیف ظاے معجمہ
نہ ہوئی تشنہ زباں آب سرد سے محفوظ
پاچکا یارب وہاں میں جاکے پھر آنیکا حظ
اگر دعا میں نہ ہو خوف کارجا کا لحاظ
کس ضیا سے پر ضیا ہے مسجد احمد کی شمع
ردیف عین مہملہ
یاد ہے جب صبح دم وہاں تھی ندائے الوداع
قیامت میں یارب طفیل شفیع
ہو کیوں نہ رشک باغ جناں جنت البقیع
جہاں جمال بشیر ونذیر پائے فروغ
ردیف غین معجمہ
جیسے دنیا سے رہا کرتے ہیں عاقل فارغ
کیا ہوئے شہر محمد کے وہ مہمانی دریغ
نہ رکھیں حج وزیارت اثر دروغ دروغ
روتے تھے جب تھام کر زوار کعبے کا غلاف
کون دکھلائے مجھے راہ مدینے کی طرف
نہ ہو کیوں ساکن شہر رسول اللہ بے تکلیف
ہیں مدینے میں عجب کوچۂ بازار لطیف
ردیف القاف
صورت قبلہ نما دل ہے مدینے کی طرف
شہر نبی سے ہو کے مسافر نگاہ شوق
صبح دم دل میں لگے جب وہاں سنان الفراق
بیاں کیا ہوئے شکل پاک بیت اللہ کے رونق
ہواے دل اگر شہر رسول اللہ کا مشتاق
اتباع مصطفیٰ ہے نیک کرداروں کا حق
ردیف الکاف
الٰہی پھر وہی شہر مدینہ ہو نزدیک
نور دل ہے خیال مرقد پاک
کچھ بھی دیکھا نہ ہائے مرقد پاک
احمد کے سبب ہے وہ سبھی جانے تبرک
ڈال دی خاک مدینہ سراکسیر میں خاک
جبکہ تقدیر سے آیا وہ مہینا نزدیک
ہیبت مصطفیٰ سے تھی جسم کی مو الگ الگ
کیونکر نہ کہیں ارض وسماوات مبارک
چیست درماں ازبرائے درد دل
ردیف اللام
بشنواز مسکیں دعائے درد دل
جبر نقصاں ہم کو ہے وصف کمال جبرئیل
رحمت وجود کبریا شان وجود جبرئیل
ہر دم ہیں ذات پاک کی منقاد جبرئیل
خاک مدینہ ہے وہ عجب کیمیائے دل
یاد آتی ہیں مدینے کے وہ ایام وصال
اک دل ہے اور ہزار ہجوم ہواے دل
جلوۂ تحریک حق ہیں حرکات رسول
ہو گئی پھر مفارقت ہائے مدینہ رسول
یک بیک آہ کیا ہوا ہاے مدینۂ رسول
ہاتھ نہ آئے کب تلک جاے مدینہ رسول
جنکی دماغ میں بسے بوے مدینۂ رسول
کوئی بتا دے ہے کدھر راہ مدینۂ رسول
دے مجھے اس قدر خدا شوق مدینۂ رسول
ردیف المیم
خدا وند طفیل روح حسان ابو القاسم
الٰہی دل ہو اور شوق وصال سرور عالم
رکھے جو تر زبان مدام ان پہ درود اور سلام
جنکا مدینہ ہے مقام ان پہ درود اور سلام
جان فداے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم
بعد خدا از شان محمد صلی اللہ علیہ وسلم
عجب تسکین دل ہے شاربیں کو حبذا زمزم
حضوربیت معلی مقام ابراہیم
جو مو منوں پہ ہے رجوان خاص رب قرآں
عشق محبوب سے ہے قالب انساں میں جان
حسن رسول آئے جو اعمی کی خواب میں
جو عشق محمد کا مزا پائے ہوئے ہین
مرے دیوان سے اکثر چاک دیوان ہوتے جاتے ہیں
بہت اس رنج سے ہے اغنیا کی جان جو کھوں میں
کس جائے ازدواج شفاؤ الم نہیں
کی منتہی بطیبہ شد ازماگریستن
باید بشوق طیبۂ وبطحا گریستن
در خوف حق اگر بوداز ماگریستن
نگاہ شوق یوں مسرور تھی اس روزن در میں
جو خط پشت لب ہے قرب دنداں پیمبر میں
جو حیرت آئی کہ ہو کیونکر آسماں پہ زمیں
جو محو اتباع میں خیرالورا کی میں
نہ کچھ بھی مدح نبی کر سکی شمار زباں
نازل جو وہ حطیم کی اندر ہی ناوداں
بس رہی ہے یا اللہ کس کی بو مدینے میں
واللہ کچھ ایسا تھا دل شاد مدینہ میں
ہم اپنے سینہ میں شکل مدینہ دیکھ لیتے ہیں
اب وہ کہاں ہے ہائے ہاے تھا جو اثر مدینہ میں
رخ ہجراں تو م ہر روز وہر شب دیکھ لیتے ہیں
رحمت مخلوق کی داغ جو محفل نہیں
ہے یہی دل کی آرزو شہر بنے میں جار ہوں
عاشق رویت یہاں آنکھیں جو گریاں ہو گئیں
قلب مومن میں جو حفظ آیات قرآن ہو گیا
یہ دل محبوب رکھ کر کیوں نہ دیکھے قرب رحماں کو
ردیف الواو
میسر ہو الٰہی جمع رکھنا ہر مسلماں کو
الٰہی ایسا تو محبوب زرکسو کو نہ ہو
جان مضطر کو قرار اب پھر زیارت ہو تو ہو
شکر حق ہے کہ وہی دور سے لایا ہم کو
اسکو فراغ ہو جو دل مشتغل مدینہ ہو
دوستو لائے مدینے سے عبث تم مجھ کو
الٰہی زندگی ہو تو محمد کا مدینہ ہو
یہ لازم تجھ کو ہے جب اس سفر کو عزم تیرا ہو
ہوش رکھتے ہو اگر چہ بھی تو ہشیار رہو
دل کونین کی تسخیر ہے اللہ اللہ
ردیف الہاء
وہ دن کب ہوئیگا ہوئیں گے ہم مہمان بیت اللہ
مریضوں کو ملی یارب دوائے حج بیت اللہ
ہر لحظہ جس کا دل ہے رسول خدائے ساتھ
خوشاوقتی کہ ہو میرا سفر سوئے رسول اللہ
غزل فارسی
چنانم کن تو یا غفار مشتاق رسول اللہ
نہ رکھے جان تک ایثار مشتاق رسول اللہ
کیوں چھپ گیا آنکھوں سے مرے ہائے مدینہ
تایافتہ سر قدمش جاے مدینہ
ہے دل کو اضطراب مدینہ منورہ
پھر کاش ہوں قریب مدینہ منورہ
مقبول حق ہے ذات مدینہ منورہ
یاد آتی ہیں اب اوقات مدینہ طیبہ
عالی ہو کیوں نہ بخت مدینہ منورہ
آنکھیں ہوں اور وہ نور مدینہ منورہ
ہے رشک ظل حردر مدینہ منورہ
ہو جائے گر خیبر مدینہ منورہ
دل کیوں نہ ہو اسیر مدینہ منورہ
ملک ہائے دل ہیں جاگیر مدینہ طیبہ
تھا دل میں جو کہ داغ مدینہ منورہ
جو دل ہے اور مذاق مدینہ منورہ
جان ہے غمناک مدینہ
ایسا ہواب وصال مدینہ منورہ
ہے مجھ کو انہماک مدینہ منورہ
کیا کچھ ہے احترام مدینہ منورہ
دل سے جدا نہیں ہے مدینہ منورہ
باغ رضواں ہے مدینہ طیبہ
عالی ہو کیوں نہ جارہ مدینہ منورہ
ماہرو ہیں عاشق ماہ مدینہ طیبہ
دیکھا نہ کچھ بھی ہائے مدینہ منورہ
لب ہوئیں اور ثنائے مدینہ منورہ
دل ہے شیدائے مدینہ طیبہ
مدینے والے ہیں ہمسایۂ رسول اللہ
کیوں لائے پھر مدینہ یہاں مکروفن کے ساتھ
چیں اسکو ہے رکھے جسے بے صبر مدینہ
ہے شہر مصطفیٰ کی زمیں لذت نگاہ
آفتاب ایسا نہیں چرخ کہن میں آئینہ
دم رخصت تھی مدینے میں عجب دل کی نگاہ
نقش روضہ ہو اگر تصویر پشت آئینہ
جس کو یہاں عشق نبی میں دل بیتاب ملا
مدینہ اس جہاں میں ہے مثال عالم بالا
جب مدینے سے ادھر قافلہ باہم نکلا
ردیف یائےتحتانی
نور ایماں اور ہے مہر درخشاں اور ہے
الٰہی پھر مرے دل کو مدینے کی تمنا ہے
ان آنکھوں سے وہ کعبے کی پھبن کچھ اور کہتی ہے
وہاں سائبان روضۂ دلکش کے سامنے
یوں ضبط مدح گنبد خضرا سے یاس ہے
کوئی جاہل بھی جو سنے ہے تو عاقل ہے وہی
یوں مدینے کو تو سب جاتے ہیں جانے والے
کیا کہوں میں جو مدینے کی ثمر شیریں ہے
جو حرم میں جاکے وقف اضطراب آنے کو ہے
دیکھیے کیا اے دل ناکامیاب آنے کو ہے
ملی جو خاک مدینہ خضاب کے بدلے
تغافل اپنا حضور جناب کے بدلے
نہ چھوڑوں مدفن طیبہ حیات کے بدلے
بر طیبہ زماحجاب تاکے
مدینہ میں نہ ہوا ہائے یہ بدن مٹے
مدینے میں جو دیکھا ہے وہ کیا گفتار ہیں آئی
دل بعجم کے نظرے داشتے
چپید ہے جو نعت نبی کی کتاب سے
گر سبز کشت دل ہو مدینے کی آب سے
مجھ کو رستا بتا دیا کس نے
بقیع پاک میں روح بدن گئی ہوتی
سلطنت ہم کو مدینے کی گدائی ہوتی
سرور وصل سے ہنگام وصلت آہ وزاری تھی
سفر کا غم نہ کچھ خوف سفینہ یاد رہتا ہے
جو مری مسجد احمد میں رسائی ہوتی
ہے مطلع تجلیٰ مولاے مصطفیٰ
جہاں دل میں محبت کی اثر کی بیقراری ہے
اللہ اللہ اصطفائے مصطفیٰ
نحن لانحصی ثنائے مصطفیٰ
اول خلق عالمین ہے وہی نور مصطفی
کس دل میں عشق سے نہ لگا تیر مصطفی
فرقت محبوب نے مارا مجھے
وضو سے داغ عصیاں کو مٹائے جسکا جی چاہے
جو ہر دم رحمت حق میں یہ امت آہی جاتی ہے
داغ عشق مصطفی نے دل میں روشن شمع کے
حکایت ہے جو دیدار خدا کے
جسے مسکینیٔ طیبہ عطا کے
حرم کو قافلہ جس دم سوار ہو کے چلے
اپنے ہی عیش کا ہر دم جو مزا جانتا ہے
ان آنکھوں سے جو مخفی اب محمد کی وہ بستی ہے
مدینہ دور ہے اس ناتواں سے
جو عشق کعبہ ہے دل کو تو بس خدا کے لئے
یہ دیکھا چاہئے کب آرزو نصیب میں ہے
وہ خاک در جو مرا صندل جبیں ہو جائے
تھی یا نہ تھی مدینے سے آکر لگی ہوئی
محمد پر وہ جود کبریا کا کارخانہ ہے
یوں ہی نگاہ سر دل اس پر لگی ہوئی
تصور جب مزار مصطفیٰ کا دل میں آتا ہے
جس دن نہ ہو یہ روح محقر لگی ہوئی
وہ جائے گویا کہ ہم کو جنت سے دو جہاں میں عدیل ہوتے
بے زیارت روش دل کبھی ایسی تو نہ تھی
عشق جاناں کو جو اس جاں میں رکھ لیتا ہے
سر حق جو کہ مصطفیٰ سمجھے
کسی کو حور وغلماں کا مزا جنت میں لیجائے
مدینہ اس قدر آرام دل ہے
دافع غم جاں وہر لہف مدینہ ہے
جس قلب کو قالب کی سواری نہیں آتی
جو نور ذات نیر آفاق رس میں ہے
جب رسائی زیادہ ہوتی ہے
یہاں سجن دہاں کی سرفرازی کا نمونہ ہے
کیا ہے نادم اغنیا پیش اجل ہو جائیں گے
ہے راحت جاں یہ غم پنہاں کی اسیری
عشق محبو خدا ہے خود رضا کی عاشقی
حب احمد ہے جو انساں ہیں یاجن خالی
مدینہ جس کو پائے کیوں نجائے
یہاں آرزوئے دل تو جدھر لے چلی چلے
گل کعبہ ہے خنداں بو قبیس پاک دامن سے
نہ خلوت اور نہ تنہائی بلا ہے
قلم مدح کب جب تک ہے روانی باقی
حضور روضہ گویا جان سے انسان رخصت ہے
ہماری امر اوسط سے ہر اک طغیان رخصت ہے
یو دل میں وصل طیہ نبی تنویر بڑھ گئی
جب رحمت رحیم کی تصدیر بڑھ گئی
یہ دل اس شوق میں ہے ماہئے دریائے بیتابی
کہیں اک شبنم طیبہ سے ہوا مجائے بیتابی
محمد مصطفیٰ کی مہربانی
جدائی میں ہماری چشم تر لبریز رہتی ہے
یہ نفس یا اولی الالباب کس خیال میں ہے
غزل مثلث ہندی بعشق رسول عربی علیہ صلوات من اللہ العلی
آنکھوں میں اپنی پھرتی ہے شکل مدینہ کیا بھلی
شکل مدینہ آنکھ سے دل میں اتر گئی
بے مدینہ آہ وزاری رہ گئی
یہ آنکھوں میں مدینے کی کہیں تصویر پھرتی ہے
تری احسان خدایا میرا جی جانتا ہے
حق نے دیکھا عنایتوں سے مجھے
جو نفس کو مدینے کا پانی پلا چکے
کعبے کو ایسے قاصر ہمت تو جاچکے
کہاں سےچین یہاں ہو دل تپاں کیلئے
وہ خبر دل کو محمد کے خبر دیتی ہے
دل ہے یوں معمور شوق اس پاک عمراں کے لیے
اے میرے رب مدینۂ انور دیکھا مجھے
شرف کون ومکاں ذات رسول عربی
رسول اللہ کی توصیف کب مقدور انساں ہے
مدینہ کثر اسمائے اسنی سے مسما ہے
یارب مدینے سے بدل اب یہ دیار دی
جس دل می یہاں امن ہے ہیبت نہیں ملتی
افسوس مدینے کی اقامت نہیں ملتی
بدعت کو کہیں عزت سنت نہیں ملتی
جو سرمہ وہ غبار آستاں معلوم ہوتا ہے
زتن جانم رواں بودی چہ بودے
طاعت ناقص بھی کامل ہے ہمارے واسطے
بے مدینہ جسم سے جاں حزیں گھبرا گئے
زمیں طیبہ گر رمان نکالے
یا لطیف اورکنی بلطفک اکفنی
تخمیس غزل علامہ نامی مولوی عبد الرحمن جامی قدس سرہ السامی
تخمیس غزل فارسی قدسی من فقیر ہندی بعربی
ترجیع بند مسدس تضمین شعر عربی بارشاد مولوی قطب الدین صاحب دہلوی
مناجات فقیر وعرض حاجات فقیر در شوق زیارت حرمین شریفین
دیگر در شوق زیارت مدینہ منورہ حرسہااللہ تعالی
عرض حاجات فقیر بحضرت علیم وقدیر بعشق بیت اللہ الکبیر
عرض حاجات فقیر بحضرت قدیر در شوق مدینہ طیبہ حرسہا اللہ تعالی
سراپاے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ واصحابہ وسلم
چیزے در وصف سخن کہ محل اوصاب نبوی ہم اوست گوید
چیزے در وصف قلم کہ وصاف رسول اکرم ہم اوست گوید
بیان حسن وجمال محمدی صلی اللہ علیہ وسلم باجمال
قطعہ تاریخ ختم تالیف سفینۂ عشق مدینہ یعنی دیوان مدحیہ فقیر
مثنوی نالۂ فقر در تشویق ضمیر الی حضرت رب قدیر جل جلالہ وعم نوالہ
ذکر لذات آہ وزاری در عشق حضرت باری عز اسمہ وکلمات عشقیہ
چیزے از عرض حالات عشقیہ بحضرت رب اکبر یہ جل جلالہ عم نوالہ
مناجات ببارگاہ حضرت قدس باحمد وثنا ملبوس
مدح شان رحمت مہداۃ خیر کائنات علیہ الصلوات والتسلیمات
شگفتن کل نعت بشیر ونذیر در نین شعر فقیر بعون رب قدیر
ترشح ابر قلم برگشت دلہاے عالم بتوصیف ختم رسل ہادی سبل
عرض حاجات بحضرت واہب العطایات عزاسمہ
حکایات حجاج مساکین زوار رحمۃ للعالمین وظہور رحمت ختم المرسلین
مناجات بنداے اسماء اللہ الحسنی عزاسمہ الاعلیٰ
چیزے ازبیان آداب تصوف وتصفیۂ دل از تکلف
وازادب تصوف ست توبہ نصوح خزائن فتوح
وازانست زہد دنیا ورغبت عقبیٰ
وازانست اتباع سنت سینہ خیرالبریہ علیہ الصلوۃ والتحیہ
وازانست توکل علی امدذی المن والا لآء فی السراء والضراء
وازانست اخلاص فی العمل لذات اللہ لم یزل
وازانست ترک صحبت اشقیاء واختیار عزلت ومواصلت سعداء
وازیست حفظ اوقات وساعات ذر خیرات ومبرات وطاعات
وازانست آداب نماز اشراق لرضی اللہ الخلاق غراسمہ
آداب القاری والحافظ والعالم والناصح والواعظ
وازانست صلوۃ الضحیٰ رشک مھر نیمر وزسما
تصحیح نیت در علم وعمل اخلاص للہ عزوجل
دانستن ایں معنی کہ مقصوداز علم چیست وطالب علم حقانی کیست
علامات علماے آخرت وبدارین ارباب مفاخرت
حکایت لے واللہ در عشق الٰہی اواہ کہ بشام می رفتند
حکایت زنی صالحہ امۃ اللہ مصروف طواف بیت اللہ
چیزے ازذم دنیاے فانی محبان
نور سماعت اہل دیں ذکر خیرالتابعین ممدوح حضرۃ المرسلین
روایت یحیٰ بن سعید عن سعید بن المسیب عن عمر رضی اللہ عنہ
اظہار وبیان روایت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ
بیان روایت صعصعۃ بن معایہ
بیان روایت ابو یعلی ابن مندہ وابن عساکر وابن عباس
خاتمہ مثنوی د ر وصیت فقیر باہل وعیال وصغیر وکبیر
شروع تواریخ بعض کتب دینیہ ومساجد مولفہ فقیر
قصائد در مدایح بزرگان دیں مدح مرشدنا ومولانا مظفر حسین کاندہلوی
ذکر مدایح آیۃ من آیات اللہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
در مدح شہیدفی سبیل اللہ الجلیل مولوی محمد اسمٰعیل رحمہ اللہ تعالی
تمہید قصیدتین بمدح ملک العلماء مولانا محمد قاسم علیہ الرحمہ من اللہ العاصم
مسد س اول در اوصاف مولانا المرحوم علیہ الرضوان من اللہ الحی القیوم
مسدس ثانی در مدائح نائب رسول
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔