سرورق
مقدمہ
دیوان ہاشمی
پیاسا ہوں میں کوئی روز سوں تجھ مہر کے پھل تیر کا
جھانکو سولچھن دل چٹور ہوئیگا
الف
ہری چولی کی کیا تعریف کروں اودے ڈنڈارس کا
سچ بادشاہی تھی تلگ ساقی جلگ مجھ پاس تھا
یوں فکر سوں کل رہی ہوں جو جیوں کوئی ملول کوئی دیس کا
ساقی کے ملنے کا مرے کوئی بہا بندھویک ٹھوک کا
موں چاند تارے جگ روش لے کہکشانی مانگ کا
تیرے سنگار کے بن میں تماشا میں نول دیکھا
ٹک یک سا بات لگنے میں تروائی کر اچھل پڑتا
یدکھ چاند چاند کے نین شرموں سے گل پڑیگا
جیون بھاؤن سیں چاہتی ہے خدا کی سوں چنچل تمنا
اے مدمتی بھاتا ترا کیفی ہو ڈلڈل بولنا
اب کیں پیا ملے تو بر ہانڈھال ہوئیگا
اندھاری رات کالی سوں پڑیا ہے عکس بالوں کا
جھلک سورج تے فاضل ہے سورج سے گال والی کا
خدا کی سوں میں ہنستی تھیں تمہیں بچھڑے تو غم ہوئیگا
سنگاتی چھوٹے بچھڑے ہیں لذت چاکھی موئے غم کا
یلینچ میں ہو کر نسیم مجھ حق پہ موہن ابتدا
اس چلبلی سوں ملتا جو آج کل پھبگا
سورج لیا ہے سب روش موہن تمہارے گال کا
مجھے تو نانوں بھاتا نیں سو اس سوکن ملالی کا
کدھاں لگ یاں رہنا پیو بن رنجیدہ کرکے من اپنا
سجن بن مجھ کو پونچا ہے دندی آسماں ٹھنڈ کالا
لکھیں ہیں بی بیاں پیو گئے کہیں حاصل ہے کیا سکھ کھوئے کا
سورج سے موں پرتے ٹک اک جو دور والا ہوئیگا
بولو یو بھی کتا اچھا کتا دیکھ آس کاٹی کا
مجھ دل میں یوں دھڑک ہے کالی تری دھڑی کا
سو گند خدا کی تمنا جو ناؤں لیو چنجی کا
چلتے میں ہے نفع کیا یک تل گھڑی ملی کا
گئی تھی دیکھنے کوں میں نظارا پھول باڑی کا
شفق سا ڈالتے کی میں گھونگٹ دھن لال والے کا
برا یو ہے نکلی تمنا سینہ میرا رگڑنے کا
کہا کیا عیب ہے بولو جو سینہ ہت سوں چھینے کا
پیارا دل مجھ تے بھاگیا سویودل کوں لئے برا لگتا
لگا کر ہاتھ چپ موں کوں فکر میں بیٹھ رہتی ہوں
اتا تو بھوت بے شک ہو اجڑ گئی نے منڈی تڑوا
ب
مرا ٹک ہات چھوڑو جی ہے کل سوں درد شانے کا
کی خوں تمہیں جو تو کہتے آتے میں نیں اپنے حجاب
جو بن سولب گالاں ترے دیکھا ٹھڈی جو دلفریب
میٹھا ہو کرکے میں چاکھا میٹھے ایسے سند رکے لب
سو گیا نی گن بھری گنونت سو ہیں سندر مٹھے صاحب
اے دل چھبیلی مکھ ترا دیکھا جو انور آفتاب
گنونت خوبصورت چو سار چاند صاحب
تیرے سنگار کے بن میں تماشا میں نول دیکھا
جو کوئی دوانہ ہے مرا آیا ہے وہ میرے سنگات
ملنے کوں دھن سوں دل میں یوں میں پیت لے آیا ہوں پیت
اے مدمتی مدن سوں ہوئی ہے تری نظر مست
کر نہاری ہے تمنا سوں اتا گیانی سندر الفت
جوتی سلونی باغ میں کھولی ہے جابالی عبث
ث
کہا میں ہنس ہوئی دھن مرے دھن مال کی وارث
ج
خاوند کوں اپنا کرنے کا میں کہتی ہوں سن کر علاج
پیارا پھانک رہے پر چپ روندا جاتا ہے جیوکج کج
یکایک شوق میں آکر دیتی ہمنا چنچل کچ کچ
چ
ح
دھن گن بھری گیانی چنچل اکثر یاں آتی ہے صبح
خ
ہر کاند ہر پردے ستیں دیکھو کیتے ہینگے سوراخ
جدھاں تے صاف اور نرمل جو دیکھا ہوں سندر کا رخ
ہے یاں کی حاکم تو نچ ہو رکس کے انگے کرنا فریاد
دل دار کا دل دیکھ کر میں دل رکھا ہوں اپنا بند
چنچل کوں لیا نا کر تمہیں مریاں ہوے کل سوں بجد
کی جھانکتی نی ہیں اے چنچل پردے کے تیں ٹک کرکے چھید
کوئی چیز نیں لگتی مجھے اے دھن ترے لب سوں لذیذ
ذ
کرم کر مہربانی سوں جو بھیجی کل سندر کاغذ
میں یو کہی کی خوں کتے اپیناں تو آتے ہیں ککر
مرنے سوں جیوراضیچ ے نیں راضی جیو بچھراٹ پر
ساقی چلتے جلتیچ کی جو بیٹھتی یوں پیت کر
تمہیں گے پر میں اوڑی نیں نوی جھلکاٹ کی چادر
گن خوب خوبصورت ہور چھند بھری کے چھند پر
دیکھو خوں بولو آکے کل جو سی بکیا مجھ دوار پر
ساقی ہمارے گئے وہاں جو ملک ہے ملبار کر
جنے کل رات کو تمنا چلی تھی دھیٹ انپڑاکر
چنچل کوں کوئی کیوں رکھ سکے کپڑے کا پردا آڑ کر
ملنے کوں تخصیص آکے دھن بیٹھی ہے تھرما آڑ کر
ساقی چلے ہیں کیوں دیکھوں ثن من مرا پامال کر
کہا میں کی جھڑکتی ٹک جو موہن مال پکڑے پر
اے من موہن دانا رسن منگتا ہوں میں کچھ دان کر
میں یوں کہا اے من موہن چلتی نہیں ٹک بام پر
یوچھند کرتی چھن بھری جوانی میں جوبن آئے پر
بھلی ہوں میں جو چپ رہی ہوں جو بن کوں ہات لائے پر
جوتے اٹک رہیا ہوں میں چھند بھری جو دھن پر
کچیاں داروں سپیاریاں میں ترے درحال جوبن پر
کیں سب بی بیاں رکھی ہے بھوتیچ جسازو بن کر
سوگند خدا کی اس میں جو کونگی میں ملا کر
چوری سوں آ سکوں کیوں ایسے اونچے چھجے پر
لگی ہے چٹپٹی کل سوں بوبو بھابی سدھارے پر
جو کوئی عورت رہتی ہے چپ یکایک ہات پکڑے پر
میں یوں کہادے کچ کا کچھ اے دھن تجھے کچ آئے پر
خطرہ ایتا تو نہیں ہے سس پھول نتھ ٹیلے پر
ز
سچ بولتا ہے جگ تجھے یک بار کا عاشق نواز
دیکھو اجڑ گئی شوخڑی راتاں کوں جاتی ہے ہروز
میں خضر ہو جیو نگاری دھن صحبت تری یک پل کی بس
س
میں یوں کہا تازہ ہوسن ہر بول چنچل تے سلس
برا پاڑی ٹھا اپنااری نادان چپ رس رس
تمہارے بن خدا کی سوں مرا لئے تھا یومن مفلس
کوئی باغ میں دنیا منے تجھ موں کے گلشن سوں سرس
بالی کے لانبے بال ہیں مختول کالے سوں نفس
ہے دل میں میرے دھن کے تھیں چھاتی چکل لانے ہوس
شفق سا ڈالتے کی میں گھونگٹ دھن لال والے کا
تمنا کوں عالم اے موہن سچ بولتا ہے غم تراش
اے حسن کے بازار میں بیٹھی ہے چھپ کے مے فروش
آیا ہوں دھن کے پاس میں یوں دل منے اپنے اندیش
سورج مکھ سوں زیادہ بھی جو کوئی دھرتی ہے لئے تابش
لگیا ہے دل کے تیں میرے ترے لٹکاچ لٹکا خوش
مجھے مخلص جو دیکھی تو ہوئی ہے لئے سندر مخلص
ص
جو بن میں لے جو بن اپنے جو پھرتی ہے چنچل تخصیص
ض
بھوتیچ نزک میں بیٹھ کر دیکھا ہوں دلبر کا بیاض
بچھڑے کا دکھ ہے جیو میں ظاہر دکھانا کیا غرض
مرے پر مہرباں ہو کر لکھی ہے دھن پرت سوں خطر
ط
میں دیکھ کر دکھ ہو رہا کل رات دلبر کی بساط
اچھی بنی راتاں کوں اٹھ جاتی کتیاں سو ہے غلط
ظ
یکایک ہو کے آیا ہے مجھے ایسا میسر حظ
لیا موں عشق کی آتش آپس دامن میں یا حافظ
ع
ہے دل میں میرے رات دن ہونا ہے دلبر سوں رجوع
ہے دل میں میرے دیکھنا جو تو تمہارے مول کا باغ
غ
ف
میں مل کتی ہوں مل ایتا توں دل آپس کا کرکے صاف
کل رات کوں کی ہے گزر مجھ گھر میں عشرت سوں حریف
نظر میں جیو ہے نظر لے جاکر نظر لے دھن ہوئی نظر سوں واقف
اٹکیا جدھاں تے دل مرا اس دل رہا دھن کی طرف
ق
ہوئیگا تمہارے واسطے میرے میں اور اس میں نفاق
عالم شفقت سوں کہے کیا ڈر تجھے موہن شفیق
میویاں سوں بھر آتا میریاں جو تو بھی سندر کا طبق
ک
یودھن قبول صورت ہے کہ ہوی ہے یکندر جگ میں ہانک
سورج مکھی تیرا سویوں ہرتن کی ہے تن میں جھلک
میٹھی صورت انکھیاں کیفی چھبیلا قددوکچ نرمل
ل
یکایک توں جو چندنی میں جو نکلی پین کر ململ
لٹاپٹ میں ٹوٹے ہیں کوئی یو بند دیکھے تو ہے مشکل
عجب خوش وقت کے میانے دکھی اک بالکی چنچل
م
میں یوں کہا اے دھن سنا تیری زباں سیں کچھ کلام
دل میں تو میرے گھٹ ہے یو میں گھر سو لچھن کے مقیم
میں یوں کہا ٹک رات کوں میریاں رنجیدہ کر قدم
نظر میں جیو ہے نظر لے جاکر نظر لے دھن ہوئی نظر سوں واقف
صف باندھ کھڑیاں سویا سروریاں ہیں بالیاں
مجھے توں کل کہلائے جو ملو آکر صبا مجھ کوں
لابازی عشق کی ہیں جیوڑا رکھی ہوں نت میں
ساقی بغیر مینہ آئے تو ڈیرادے بپروا کیا کروں
آکر رہے ہیں شہر میں اے دھن نکل جب کوٹ سوں
بوبواپکار جو باتاں تمہارے سات کرتی ہوں
آئی دیوانی ہوکے وہ روتیں بریاں یک رات میں
اتا میں چپ رہنے کی نہیں مرا ٹک ہات چھوڑو خوں
چنچل چھبیلی جو آئی ہے گجرات سوں
پیا جب تے بچھڑ رہے سو مجھے دن تب تے بھاتا نہیں
تجھ بن برہ کی آگ میں سب تن جلانا کو لگوں
چندڑیاں کسنبی چھینٹ رنگ لایارنگارا کا میکوں
سندیسہ کی کہلاتے خوں تمہیں ہر کس کے ہاتاں سوں
جاتی ہوں میں لاگی مجھے لئے بار ووئی شاباش خوں
درونہ ووئی بڑا اس کا جو جاتی بھار چوری سوں
رہتی کی نہیں اکثر چنچل کوئی یاد کرتے ہیں
پیا کے پل بچھڑنے سوں یو میں گھر چار چھوڑی ہوں
ایتا ساقی ملیں گے تو غصہ ہٹ لاڑناکر سوں
یاں سٹ کے گئی ککر کچھ مذکور نہ کھاڑسوں میں
آتی ہوں رات کوں میں چوری سوں کھاڑ پیخن
اس ٹھنڈتے سہیلی جیو میں اکڑ رہی ہوں
کل رات کوں یک دل ہو دھن بولی ہلوں یوں ناز سوں
آکر پیاملے سو آیا ہے راج مجھ کوں
اجھوں لگ آئے نہیں ساقی کتے تھے آئیں گے پرسوں
اکیلی آئی تمہارے گھر اوجڑ گئی کوں ہوا کیا خوں
کہو انصاف سوں لو گاں کمیگا کیوں اسے گھر میں
خورشید سوں خورشید ہے بولو سو اس خورشید کوں
اچپل جو کوئی بہنوں سوں گئی احمد انگر کوں
یکایک میں جدا ہو کر چلا چو سار دلبر سوں
کاں بھاگنا بولو ایتا اجڑی جلی اس مھاگ سوں
تمہیں دیکھ آرسی میں ہوں درسن جو بال کرتے ہیں
ایتا آتا ہے پچھتاوا جمعہ کوں جانے دے گھر کوں
سنی ہوں آج موہن کون تو موہن مال دیتے ہیں
لگے کیا خوب چولی میں تگٹ بھرجال جنٹری میں
سہیلی گھر میں آتی ہوں سکھیاں کو گھال پانی میں
یوں آج جاکے بولیا میں چھند بھری چنچل سوں
توں ہے ککر معلوم ہے اور کی ہلوں نہیں بولتیاں
دو تن میں مل پیارے نے سٹے لینا میرا ناؤں
کی خوں نہ تھی اتریا ہے موں انکھیاں گیاں ڈوگان میں
کم سن ہو کر چہیتی چوکس ہے چھند کے فن میں
مجھے یوں چھوڑ جانے کی بری چٹ ہے سریجن میں
چلے کیں کہے تو یوں بول اے سکھی میرے سریجن سوں
مغرور دھن ہوی ہے جوانی کے دیکھ دہن کوں
ہمنا ملے سوووچ ہوے اس روز گلشن میں تمہیں
جاتیچ میں ملیگی وددھن احمد نگر میں
کہی میں آپ جاتے سو چلے لے ساتھ مجھ من کوں
کروں کیا مہربانی ہے کہ جیوں تیوں آن دیتی ہوں
خدا کی سوں نکو بولو مرا مایا ہیرابی سوں
مستی ہنگام کی جیوں دستی ہے مدمتی میں
اول بے دھڑک کر باتاں گلا کی اب سناتی نہیں
چھبیلی یاں تو جو تو بھی جو آتی ہے چوپچہ کی خوں
سجن ٹک چھوڑ دو مجھ کوں اتا میں جاکے آتی ہوں
بہت روزوں تے بچھڑی سو ملی کیں دھن کنارے میں
بی بی صاحب یاں آئے تھے اتر کر رات مھاڑی سوں
قبول صورت بی بی کوں سٹ لگے یوں اس نگوڑی سوں
چنچل چپ دیکھنے تمنا جو ہوتی ہے کھڑی کی خوں
اتا عالم موا دیکھو وہ اجڑی چاند مرتی نہیں
اماں نانا کہتے ہیں سچ جو مسکے کی بری سوکن
میں بے دھڑک ہو بولیا کل یونچ عاشوری کوں
دیکھو بدنامی ہوئیگی ہو تمہارے چپ مٹکنے سوں
یوں آتا جیو میں جا تخصیص پوچھوں یوں ملکے بالی سوں
سکھی میں تو نہیں بولی پیا کی چپ اجولے ہیں
خدا کی سوں میں آتی ہوں سنگا تن لے ممولی کوں
منت کر پاؤں پڑ پڑ کر کہا اس کی سہیلی سوں
اچپل جو کئی بہنونسوں گئی ترچنا پلی کوں
ہوا راحت مرے جیو کوں تمہارے یاں کے آنے سوں
ملی کل رات تمنا سوادئی خوبی پچھانی میں
ایتی کیں شوخ اچپل ماں نہ دیکھی کس گھرانے میں
ساقی کے چلنے کی خبر مون دھوتے دھوتے پائی میں
درسن دکھا کے مجھ کو دیوانا کئے موہن
لوگوں میں بات کیا ہے کیسے تمہیں چپوخوں
ہریک فن کرکے لاتی ہوں تمہیں چپ اس کا ہت پکڑو
و
خاوند کی اپنے اے ننھی سیوک ہونت سیوا کرو
یہ دوئی ہوئیگی ہمارے سوں جتے کل رات بولے سو
میں ایسی لاکے عورت دی تمہارے ہات میں دیکھو
انکھیاں کے افتر کے انگے اختر کوں اختر ناکہو
تمہیں جو تو سندر جس کوں کہتے سودوسندر اجڑو
آنے کوں یاں کیئے ہیں چنچل کوں چور گھنگھرو
تمنا انے بلائی کل جس نے شال دی سو
خاوند پر اپنے اے ننھی قربان جیوبل بل کرو
لالن کوں جا سہیلی میرا سلام بولو
میری خاطر سجن کن جار رنجیدہ کر چرن ہیں تو
سکھی میں خواب میں دیکھی سریجن آئے ہیں جانو
جھڑی پڑتی ہے جاگھر میں تیری چنٹری بھجی کی ہو
عجب لگتا ہے یو جیو کوں تمہیں کچ اسکے پکڑے سو
کہا میں چنچلیاں کے تیں تھیں تمہیں باتاں بھلیا بولو
میرا جیو کسکساتا ہے سو اب میں جاؤں گی چھوڑو
ھ
مجھ تن نگر اور تخت دل ہے حسن کی توں بادشاہ
ہو بادشہ صاحب دیکھو مجھ دل نگر کے بادشاہ
اوٹنگل خرچ کی اجڑی مماں کی بات نامانی
ی
بولیا کہ وہ تیں کردے توں آے میری جیو کی کڑی
کاں لگ کروں نصیحت نی سنتی ماں یہ چھوری
چوما میں یک دیا تو توں چومے دس بیس دے مالی
چرا مجھ جیو کوں لے گئی ہے گھونگٹ کرووگھونگٹ والی
پانی تمہیں منگے تو کیوں میں پلاؤں پانی
کی نابنا سے اپ سیں وہ جس ناؤں ہے اچھی بنی
بوبو ساقی کی مانڈی پر ہیں ہنس ہنس ہات ماروں گی
رضا صاحب ہمارے پر کرم کس دھات نہیں کرتے
پیاری مست ہو آئی اندھاری رات میں میری
تمہارے سوں ملانے کی سنووہی بات ہوئی ہے
ملنے اکیلی آئی ہے یاری ہے یوکس دھات کی
ملے سودن کوں بس نئی ہو لذت بھی رات میں کیا ہے
صبا پرسوں لگوں چنچل تمہارے ہات آتی ہے
کنے میں مجھکوں آتا نہیں موہن کی گات کی خوبی
کی لے کے گئی تھی تمنا کس دھات کل فتن نے
بوسہ گلے کوں دی سو چنچل کی نت چبھی ہے
مرے جیو کو چرائی سو وہ اچپل شوخ عورت ہے
ساقی گیا جس بات سوں لیونگی بلا اس باٹ کی
دیکھو بوبو پردیس میں ساقی گئے ہیں سٹ مجھے
کنے سکھلائی اے پیارے اتا تمنا کوں ہٹ کرنے
جو چاند جھانکنے کوں پردے میں چھید کئے ہے
اتا ملنا ہوے پردھن عبث توں لاج کرتی ہے
اونو آویں تو پردے سوں گھڑی بھر بھار بیٹھونگی
بیٹھو مسافر چھاؤں میں کیا دھوپ ٹک دو پھاڑ ہے
کاں آکے رہی تمہارے سیجا دوسری نے
جو نکلی پہن گوری نے بھی جامیوار کی چولی
چنچل کوں یک ہنر سنپٹر یا آپس کے یک ہنر میں تے
جاتا توں کہہ مسافر کچھ راہ کی خبر ہے
تمہیں کیوں آئینگے بولو سو وہاں لوگاں ہیں گھر بھرووئی
پوچھا میں یک سہیلی کوں چنگے ہیں لوگ سب گھر کے
خدا کی مہربانی میرے پر لئے نظر ہوی ہے
زر کیا کناریاں لکھ لکھا اوڑھی ہے دلبر اوڑھنی
چھتیس بستاں تو میں یاں تے چلی پر کھاڑ سٹ دیونگی
چھپے چوری کے ملنے کی قبیلے کوں خبر ہوئیگی
دل لاچرانا دل کے تئیں دلدار کا دستور ہے
میرے سیں چاند صاحب توں ایتا کی دور بیٹھی ہے
بولا کہ دل کوں توڑنا تجھ میں بڑی یہ کھوڑ ہے
یک پل پیا بن دیس ہورجاتی گھڑی کئی یاس کی
جدھاں تے دیکھ اچپل یو مجھے جو آنکھ مارا ہے
پلو سرکار نکل جا کر اجڑ گئی ہے دھڑک ہوی ہے
ساقی کے چلتے کے کھتر دیکھے لگا لگ لگ لگے
بھی کچھ تو نئی جیو میں میرے ملینچ کا اب لاک ہے
اتا ساقی ملیں گے تو میرا سب حال بولوں گی
مدن کے مدمتی مدسوں یوکل پڑنے میں جیو خوش ہے
میٹھیاں یا تانچ کر جو تو چنچل اپکار کرتی ہے
مجھے نیں دودیدیاں بھائی چلنت اس شوخ اچپل کی
اسے کیوں لاؤں میں بولو دو اجڑی کیں نکلتی ہے
لے دل چھڑی مدن کا چوٹی چنڈول کرکے
جب تے پڑی ہوں غم میں تجھ تب تے ہے سوں مو گریل کی
چنچل نے ہنسکے یوں بولی ترا انجام ہوتا ہے
سودھن مجھے ملی سوسچ کام لئے ہوا ہے
رکھتی میں پاؤں پڑ ہوی کیا تھی چلی شرم کی
جو میں تمنا ملی سویوں ہدیا سلطان بولے گی
کھڑا مشتاق درسن کا یکایک آسجن نکلے
سنو اے دھن جوانی کا جو دھن تمنا مبارک ہے
یوآج مجھ کوں دولت موہن کدھر تے ہوی ہے
تمہاریاں رات کوں آ کر گمت کی خوں فتن کرتی
فتح صاحب تمہیں بولو اسی سو میں فتن کونگی
سب فکر محنت گئی نکل دن آئے ہیں آرام کے
جو کچھ مجھ سین میں آتا سریجن آئے تو کونگی
سنگاتی کن گوری چنچل تمہاریاں آج آتی ہے
سنی ہوں میں چچی تمنا جو بیغم سوں ملاتی ہے
تمہاری سوں تو گڑ بڑ ہو مجھے دیکھ تڑ پھڑاتی ہے
سودھن بیسر کے موتی کوں ادھر کارس چکھاتی ہے
درد بلکو نکو مجھ کوں میری پشواز پھاٹے گی
تیرے اپر کی ہر غزل مجھ حق پہ ہوی ہے ہر پٹٰی
بی بیاں یوں کیں مجھے جو تو ننھی چپ کیا خوں لیٹینگی
نکولا لاکہ بولو خوں دواجڑی سب سمجھتی ہے
گھر کی دھنی تمہاری لئے دکھ سوں کچھ تجھی ہے
چٹور ہوراسپری چنچل یوجس کا ناؤں خوندی ہے
دیکھو برہان پور میں کوئی جو عاشق دھن غنڈی ہوی ہے
تدھاں میں ہات پکڑی سواماری گھر سوئی ہوئیگی
دھاں تے ہاتھ موہن نے جو مارے ہاتھ میں میرے
سوگیانی گن بھری چنچل تمہاری جیو کی پیاری ہے
بھنور خالی ہوی ہے سٹ اٹک بارے بھنور ہے ہے
میرے سوں کی خوں جو تو بھی یوں آڑی ہے فتن اجڑی
چنچل جو کوئی تمہارے سوں ستم کر لڑ بگاڑی ہے
لئے مہرباں ہو مجھ سوں باتاں کری چنچل نے
دیکھیں گی یوں اماں تو گالیاں دے جھڑ جھڑے گی
اجڑ گئی باغ کوں دیکھو یو چنچل اس گڑی گئی ہے
لے ساتھ چلتے ہیں ککر ہلکاچ پن پائی میں
مجھے ساقی کے بچھڑے سوں یہاں نت نئی پڑی ہوی ہے
جو میں تمنا ملی سو کوئی یو چاڑی بول بیٹھے گی
میں کئی ایتی یو کیا خوں مرداں سوں دیوڑی ہے
جو میں تمنا ملوں گی سووواجڑی مجھ سوں لڑتی ہے
آپیں تو یار جس سوں یاری توں توڑتی کی
ہمارے گھر میں آنے کوں موہن لئے آج راضی ہوی
مرے تھیں اور کے انگے کہو جو تم پکارو گے
مجھے پکڑے ہیں کی چھوڑو دیکھو ہو ہانک ماروں گی
میں ناؤں سن تمہارا کونے میں جاڈروں گی
اتا پیو آملیں گے تو پرت میں دل سے جوڑوں گی
تمہیں پشواز پر میری کبھی جو رنگ چھوڑیں گے
تمنا کوں چپ چنچل کی آرات کوں ہٹکتی
بالیاں کا شعر بالے جو بالبد لکھی ہے
سوگند خدا کی ہمنا وہ چنچلی ملی ہے
ناکئی تو کیا ہوا وہ تمنا چنچل ملیگی
رہتے کی نئی ملی اکثر سفر میں کوئی چھبیلی نے
بی بی صاحب وہ تمنا کوں بلانے تلملاتی ہے
آتے ککر سنگاتی سچ مچ جو میں سنوں گی
پیار شب چلیں گے تو رنجیدہ بھوت ہورہونگی
جو گورے موں پہ لے چادر طبنی میں جا سوتی ہے
تمہیں کیا کے ہیں کیا جانو ہدودلگیر ہوتی ہے
تمنا کوں ملنے رات کوں اچپل چنچل کوئی آئی تھی
اس چنچلی پہ میرا دل مبتلا ہوا ہے
اسے کل رات کوں دیکھی جسنے تمنا رجھائی ہے
مستزاد
ناریاں ستی دنیا دیکھو معمور بھری ہے
سنگاتی سات نیں میرا موا سنگار کیا کرنا
کتب خانہ سالار جنگ کی بیاض نمبر 168 کی غزلیں
سکھی پیو باج یو کجلوں موادھن مال کیا کرنا
شاد مت مجھے ساجن اتا میں شور کرتی ہوں
پکاریاں کوئلال بن میں پیا اب آئینگے گھر کوں
چھپے چوری کے ملنے میں ہے جی کازیان ناخوں مان
منت ہورپاؤں پڑ پڑ کر ایتا تمنا مناتی ہوں
پوچھا میں اک سہیلی کو چنگے ہیں لوگ سب گھر کے
بالی توں بول آج تیرا یوں ہے حال کی
فرہنگ
AUTHORहाश्मी बीजापुरी
CONTRIBUTORरेख़्ता,डॉ आदित्या बहेल
PUBLISHER इदारा-ए-अदबियात-ए-उर्दू, हैदराबाद
AUTHORहाश्मी बीजापुरी
CONTRIBUTORरेख़्ता,डॉ आदित्या बहेल
PUBLISHER इदारा-ए-अदबियात-ए-उर्दू, हैदराबाद
سرورق
مقدمہ
دیوان ہاشمی
پیاسا ہوں میں کوئی روز سوں تجھ مہر کے پھل تیر کا
جھانکو سولچھن دل چٹور ہوئیگا
الف
ہری چولی کی کیا تعریف کروں اودے ڈنڈارس کا
سچ بادشاہی تھی تلگ ساقی جلگ مجھ پاس تھا
یوں فکر سوں کل رہی ہوں جو جیوں کوئی ملول کوئی دیس کا
ساقی کے ملنے کا مرے کوئی بہا بندھویک ٹھوک کا
موں چاند تارے جگ روش لے کہکشانی مانگ کا
تیرے سنگار کے بن میں تماشا میں نول دیکھا
ٹک یک سا بات لگنے میں تروائی کر اچھل پڑتا
یدکھ چاند چاند کے نین شرموں سے گل پڑیگا
جیون بھاؤن سیں چاہتی ہے خدا کی سوں چنچل تمنا
اے مدمتی بھاتا ترا کیفی ہو ڈلڈل بولنا
اب کیں پیا ملے تو بر ہانڈھال ہوئیگا
اندھاری رات کالی سوں پڑیا ہے عکس بالوں کا
جھلک سورج تے فاضل ہے سورج سے گال والی کا
خدا کی سوں میں ہنستی تھیں تمہیں بچھڑے تو غم ہوئیگا
سنگاتی چھوٹے بچھڑے ہیں لذت چاکھی موئے غم کا
یلینچ میں ہو کر نسیم مجھ حق پہ موہن ابتدا
اس چلبلی سوں ملتا جو آج کل پھبگا
سورج لیا ہے سب روش موہن تمہارے گال کا
مجھے تو نانوں بھاتا نیں سو اس سوکن ملالی کا
کدھاں لگ یاں رہنا پیو بن رنجیدہ کرکے من اپنا
سجن بن مجھ کو پونچا ہے دندی آسماں ٹھنڈ کالا
لکھیں ہیں بی بیاں پیو گئے کہیں حاصل ہے کیا سکھ کھوئے کا
سورج سے موں پرتے ٹک اک جو دور والا ہوئیگا
بولو یو بھی کتا اچھا کتا دیکھ آس کاٹی کا
مجھ دل میں یوں دھڑک ہے کالی تری دھڑی کا
سو گند خدا کی تمنا جو ناؤں لیو چنجی کا
چلتے میں ہے نفع کیا یک تل گھڑی ملی کا
گئی تھی دیکھنے کوں میں نظارا پھول باڑی کا
شفق سا ڈالتے کی میں گھونگٹ دھن لال والے کا
برا یو ہے نکلی تمنا سینہ میرا رگڑنے کا
کہا کیا عیب ہے بولو جو سینہ ہت سوں چھینے کا
پیارا دل مجھ تے بھاگیا سویودل کوں لئے برا لگتا
لگا کر ہاتھ چپ موں کوں فکر میں بیٹھ رہتی ہوں
اتا تو بھوت بے شک ہو اجڑ گئی نے منڈی تڑوا
ب
مرا ٹک ہات چھوڑو جی ہے کل سوں درد شانے کا
کی خوں تمہیں جو تو کہتے آتے میں نیں اپنے حجاب
جو بن سولب گالاں ترے دیکھا ٹھڈی جو دلفریب
میٹھا ہو کرکے میں چاکھا میٹھے ایسے سند رکے لب
سو گیا نی گن بھری گنونت سو ہیں سندر مٹھے صاحب
اے دل چھبیلی مکھ ترا دیکھا جو انور آفتاب
گنونت خوبصورت چو سار چاند صاحب
تیرے سنگار کے بن میں تماشا میں نول دیکھا
جو کوئی دوانہ ہے مرا آیا ہے وہ میرے سنگات
ملنے کوں دھن سوں دل میں یوں میں پیت لے آیا ہوں پیت
اے مدمتی مدن سوں ہوئی ہے تری نظر مست
کر نہاری ہے تمنا سوں اتا گیانی سندر الفت
جوتی سلونی باغ میں کھولی ہے جابالی عبث
ث
کہا میں ہنس ہوئی دھن مرے دھن مال کی وارث
ج
خاوند کوں اپنا کرنے کا میں کہتی ہوں سن کر علاج
پیارا پھانک رہے پر چپ روندا جاتا ہے جیوکج کج
یکایک شوق میں آکر دیتی ہمنا چنچل کچ کچ
چ
ح
دھن گن بھری گیانی چنچل اکثر یاں آتی ہے صبح
خ
ہر کاند ہر پردے ستیں دیکھو کیتے ہینگے سوراخ
جدھاں تے صاف اور نرمل جو دیکھا ہوں سندر کا رخ
ہے یاں کی حاکم تو نچ ہو رکس کے انگے کرنا فریاد
دل دار کا دل دیکھ کر میں دل رکھا ہوں اپنا بند
چنچل کوں لیا نا کر تمہیں مریاں ہوے کل سوں بجد
کی جھانکتی نی ہیں اے چنچل پردے کے تیں ٹک کرکے چھید
کوئی چیز نیں لگتی مجھے اے دھن ترے لب سوں لذیذ
ذ
کرم کر مہربانی سوں جو بھیجی کل سندر کاغذ
میں یو کہی کی خوں کتے اپیناں تو آتے ہیں ککر
مرنے سوں جیوراضیچ ے نیں راضی جیو بچھراٹ پر
ساقی چلتے جلتیچ کی جو بیٹھتی یوں پیت کر
تمہیں گے پر میں اوڑی نیں نوی جھلکاٹ کی چادر
گن خوب خوبصورت ہور چھند بھری کے چھند پر
دیکھو خوں بولو آکے کل جو سی بکیا مجھ دوار پر
ساقی ہمارے گئے وہاں جو ملک ہے ملبار کر
جنے کل رات کو تمنا چلی تھی دھیٹ انپڑاکر
چنچل کوں کوئی کیوں رکھ سکے کپڑے کا پردا آڑ کر
ملنے کوں تخصیص آکے دھن بیٹھی ہے تھرما آڑ کر
ساقی چلے ہیں کیوں دیکھوں ثن من مرا پامال کر
کہا میں کی جھڑکتی ٹک جو موہن مال پکڑے پر
اے من موہن دانا رسن منگتا ہوں میں کچھ دان کر
میں یوں کہا اے من موہن چلتی نہیں ٹک بام پر
یوچھند کرتی چھن بھری جوانی میں جوبن آئے پر
بھلی ہوں میں جو چپ رہی ہوں جو بن کوں ہات لائے پر
جوتے اٹک رہیا ہوں میں چھند بھری جو دھن پر
کچیاں داروں سپیاریاں میں ترے درحال جوبن پر
کیں سب بی بیاں رکھی ہے بھوتیچ جسازو بن کر
سوگند خدا کی اس میں جو کونگی میں ملا کر
چوری سوں آ سکوں کیوں ایسے اونچے چھجے پر
لگی ہے چٹپٹی کل سوں بوبو بھابی سدھارے پر
جو کوئی عورت رہتی ہے چپ یکایک ہات پکڑے پر
میں یوں کہادے کچ کا کچھ اے دھن تجھے کچ آئے پر
خطرہ ایتا تو نہیں ہے سس پھول نتھ ٹیلے پر
ز
سچ بولتا ہے جگ تجھے یک بار کا عاشق نواز
دیکھو اجڑ گئی شوخڑی راتاں کوں جاتی ہے ہروز
میں خضر ہو جیو نگاری دھن صحبت تری یک پل کی بس
س
میں یوں کہا تازہ ہوسن ہر بول چنچل تے سلس
برا پاڑی ٹھا اپنااری نادان چپ رس رس
تمہارے بن خدا کی سوں مرا لئے تھا یومن مفلس
کوئی باغ میں دنیا منے تجھ موں کے گلشن سوں سرس
بالی کے لانبے بال ہیں مختول کالے سوں نفس
ہے دل میں میرے دھن کے تھیں چھاتی چکل لانے ہوس
شفق سا ڈالتے کی میں گھونگٹ دھن لال والے کا
تمنا کوں عالم اے موہن سچ بولتا ہے غم تراش
اے حسن کے بازار میں بیٹھی ہے چھپ کے مے فروش
آیا ہوں دھن کے پاس میں یوں دل منے اپنے اندیش
سورج مکھ سوں زیادہ بھی جو کوئی دھرتی ہے لئے تابش
لگیا ہے دل کے تیں میرے ترے لٹکاچ لٹکا خوش
مجھے مخلص جو دیکھی تو ہوئی ہے لئے سندر مخلص
ص
جو بن میں لے جو بن اپنے جو پھرتی ہے چنچل تخصیص
ض
بھوتیچ نزک میں بیٹھ کر دیکھا ہوں دلبر کا بیاض
بچھڑے کا دکھ ہے جیو میں ظاہر دکھانا کیا غرض
مرے پر مہرباں ہو کر لکھی ہے دھن پرت سوں خطر
ط
میں دیکھ کر دکھ ہو رہا کل رات دلبر کی بساط
اچھی بنی راتاں کوں اٹھ جاتی کتیاں سو ہے غلط
ظ
یکایک ہو کے آیا ہے مجھے ایسا میسر حظ
لیا موں عشق کی آتش آپس دامن میں یا حافظ
ع
ہے دل میں میرے رات دن ہونا ہے دلبر سوں رجوع
ہے دل میں میرے دیکھنا جو تو تمہارے مول کا باغ
غ
ف
میں مل کتی ہوں مل ایتا توں دل آپس کا کرکے صاف
کل رات کوں کی ہے گزر مجھ گھر میں عشرت سوں حریف
نظر میں جیو ہے نظر لے جاکر نظر لے دھن ہوئی نظر سوں واقف
اٹکیا جدھاں تے دل مرا اس دل رہا دھن کی طرف
ق
ہوئیگا تمہارے واسطے میرے میں اور اس میں نفاق
عالم شفقت سوں کہے کیا ڈر تجھے موہن شفیق
میویاں سوں بھر آتا میریاں جو تو بھی سندر کا طبق
ک
یودھن قبول صورت ہے کہ ہوی ہے یکندر جگ میں ہانک
سورج مکھی تیرا سویوں ہرتن کی ہے تن میں جھلک
میٹھی صورت انکھیاں کیفی چھبیلا قددوکچ نرمل
ل
یکایک توں جو چندنی میں جو نکلی پین کر ململ
لٹاپٹ میں ٹوٹے ہیں کوئی یو بند دیکھے تو ہے مشکل
عجب خوش وقت کے میانے دکھی اک بالکی چنچل
م
میں یوں کہا اے دھن سنا تیری زباں سیں کچھ کلام
دل میں تو میرے گھٹ ہے یو میں گھر سو لچھن کے مقیم
میں یوں کہا ٹک رات کوں میریاں رنجیدہ کر قدم
نظر میں جیو ہے نظر لے جاکر نظر لے دھن ہوئی نظر سوں واقف
صف باندھ کھڑیاں سویا سروریاں ہیں بالیاں
مجھے توں کل کہلائے جو ملو آکر صبا مجھ کوں
لابازی عشق کی ہیں جیوڑا رکھی ہوں نت میں
ساقی بغیر مینہ آئے تو ڈیرادے بپروا کیا کروں
آکر رہے ہیں شہر میں اے دھن نکل جب کوٹ سوں
بوبواپکار جو باتاں تمہارے سات کرتی ہوں
آئی دیوانی ہوکے وہ روتیں بریاں یک رات میں
اتا میں چپ رہنے کی نہیں مرا ٹک ہات چھوڑو خوں
چنچل چھبیلی جو آئی ہے گجرات سوں
پیا جب تے بچھڑ رہے سو مجھے دن تب تے بھاتا نہیں
تجھ بن برہ کی آگ میں سب تن جلانا کو لگوں
چندڑیاں کسنبی چھینٹ رنگ لایارنگارا کا میکوں
سندیسہ کی کہلاتے خوں تمہیں ہر کس کے ہاتاں سوں
جاتی ہوں میں لاگی مجھے لئے بار ووئی شاباش خوں
درونہ ووئی بڑا اس کا جو جاتی بھار چوری سوں
رہتی کی نہیں اکثر چنچل کوئی یاد کرتے ہیں
پیا کے پل بچھڑنے سوں یو میں گھر چار چھوڑی ہوں
ایتا ساقی ملیں گے تو غصہ ہٹ لاڑناکر سوں
یاں سٹ کے گئی ککر کچھ مذکور نہ کھاڑسوں میں
آتی ہوں رات کوں میں چوری سوں کھاڑ پیخن
اس ٹھنڈتے سہیلی جیو میں اکڑ رہی ہوں
کل رات کوں یک دل ہو دھن بولی ہلوں یوں ناز سوں
آکر پیاملے سو آیا ہے راج مجھ کوں
اجھوں لگ آئے نہیں ساقی کتے تھے آئیں گے پرسوں
اکیلی آئی تمہارے گھر اوجڑ گئی کوں ہوا کیا خوں
کہو انصاف سوں لو گاں کمیگا کیوں اسے گھر میں
خورشید سوں خورشید ہے بولو سو اس خورشید کوں
اچپل جو کوئی بہنوں سوں گئی احمد انگر کوں
یکایک میں جدا ہو کر چلا چو سار دلبر سوں
کاں بھاگنا بولو ایتا اجڑی جلی اس مھاگ سوں
تمہیں دیکھ آرسی میں ہوں درسن جو بال کرتے ہیں
ایتا آتا ہے پچھتاوا جمعہ کوں جانے دے گھر کوں
سنی ہوں آج موہن کون تو موہن مال دیتے ہیں
لگے کیا خوب چولی میں تگٹ بھرجال جنٹری میں
سہیلی گھر میں آتی ہوں سکھیاں کو گھال پانی میں
یوں آج جاکے بولیا میں چھند بھری چنچل سوں
توں ہے ککر معلوم ہے اور کی ہلوں نہیں بولتیاں
دو تن میں مل پیارے نے سٹے لینا میرا ناؤں
کی خوں نہ تھی اتریا ہے موں انکھیاں گیاں ڈوگان میں
کم سن ہو کر چہیتی چوکس ہے چھند کے فن میں
مجھے یوں چھوڑ جانے کی بری چٹ ہے سریجن میں
چلے کیں کہے تو یوں بول اے سکھی میرے سریجن سوں
مغرور دھن ہوی ہے جوانی کے دیکھ دہن کوں
ہمنا ملے سوووچ ہوے اس روز گلشن میں تمہیں
جاتیچ میں ملیگی وددھن احمد نگر میں
کہی میں آپ جاتے سو چلے لے ساتھ مجھ من کوں
کروں کیا مہربانی ہے کہ جیوں تیوں آن دیتی ہوں
خدا کی سوں نکو بولو مرا مایا ہیرابی سوں
مستی ہنگام کی جیوں دستی ہے مدمتی میں
اول بے دھڑک کر باتاں گلا کی اب سناتی نہیں
چھبیلی یاں تو جو تو بھی جو آتی ہے چوپچہ کی خوں
سجن ٹک چھوڑ دو مجھ کوں اتا میں جاکے آتی ہوں
بہت روزوں تے بچھڑی سو ملی کیں دھن کنارے میں
بی بی صاحب یاں آئے تھے اتر کر رات مھاڑی سوں
قبول صورت بی بی کوں سٹ لگے یوں اس نگوڑی سوں
چنچل چپ دیکھنے تمنا جو ہوتی ہے کھڑی کی خوں
اتا عالم موا دیکھو وہ اجڑی چاند مرتی نہیں
اماں نانا کہتے ہیں سچ جو مسکے کی بری سوکن
میں بے دھڑک ہو بولیا کل یونچ عاشوری کوں
دیکھو بدنامی ہوئیگی ہو تمہارے چپ مٹکنے سوں
یوں آتا جیو میں جا تخصیص پوچھوں یوں ملکے بالی سوں
سکھی میں تو نہیں بولی پیا کی چپ اجولے ہیں
خدا کی سوں میں آتی ہوں سنگا تن لے ممولی کوں
منت کر پاؤں پڑ پڑ کر کہا اس کی سہیلی سوں
اچپل جو کئی بہنونسوں گئی ترچنا پلی کوں
ہوا راحت مرے جیو کوں تمہارے یاں کے آنے سوں
ملی کل رات تمنا سوادئی خوبی پچھانی میں
ایتی کیں شوخ اچپل ماں نہ دیکھی کس گھرانے میں
ساقی کے چلنے کی خبر مون دھوتے دھوتے پائی میں
درسن دکھا کے مجھ کو دیوانا کئے موہن
لوگوں میں بات کیا ہے کیسے تمہیں چپوخوں
ہریک فن کرکے لاتی ہوں تمہیں چپ اس کا ہت پکڑو
و
خاوند کی اپنے اے ننھی سیوک ہونت سیوا کرو
یہ دوئی ہوئیگی ہمارے سوں جتے کل رات بولے سو
میں ایسی لاکے عورت دی تمہارے ہات میں دیکھو
انکھیاں کے افتر کے انگے اختر کوں اختر ناکہو
تمہیں جو تو سندر جس کوں کہتے سودوسندر اجڑو
آنے کوں یاں کیئے ہیں چنچل کوں چور گھنگھرو
تمنا انے بلائی کل جس نے شال دی سو
خاوند پر اپنے اے ننھی قربان جیوبل بل کرو
لالن کوں جا سہیلی میرا سلام بولو
میری خاطر سجن کن جار رنجیدہ کر چرن ہیں تو
سکھی میں خواب میں دیکھی سریجن آئے ہیں جانو
جھڑی پڑتی ہے جاگھر میں تیری چنٹری بھجی کی ہو
عجب لگتا ہے یو جیو کوں تمہیں کچ اسکے پکڑے سو
کہا میں چنچلیاں کے تیں تھیں تمہیں باتاں بھلیا بولو
میرا جیو کسکساتا ہے سو اب میں جاؤں گی چھوڑو
ھ
مجھ تن نگر اور تخت دل ہے حسن کی توں بادشاہ
ہو بادشہ صاحب دیکھو مجھ دل نگر کے بادشاہ
اوٹنگل خرچ کی اجڑی مماں کی بات نامانی
ی
بولیا کہ وہ تیں کردے توں آے میری جیو کی کڑی
کاں لگ کروں نصیحت نی سنتی ماں یہ چھوری
چوما میں یک دیا تو توں چومے دس بیس دے مالی
چرا مجھ جیو کوں لے گئی ہے گھونگٹ کرووگھونگٹ والی
پانی تمہیں منگے تو کیوں میں پلاؤں پانی
کی نابنا سے اپ سیں وہ جس ناؤں ہے اچھی بنی
بوبو ساقی کی مانڈی پر ہیں ہنس ہنس ہات ماروں گی
رضا صاحب ہمارے پر کرم کس دھات نہیں کرتے
پیاری مست ہو آئی اندھاری رات میں میری
تمہارے سوں ملانے کی سنووہی بات ہوئی ہے
ملنے اکیلی آئی ہے یاری ہے یوکس دھات کی
ملے سودن کوں بس نئی ہو لذت بھی رات میں کیا ہے
صبا پرسوں لگوں چنچل تمہارے ہات آتی ہے
کنے میں مجھکوں آتا نہیں موہن کی گات کی خوبی
کی لے کے گئی تھی تمنا کس دھات کل فتن نے
بوسہ گلے کوں دی سو چنچل کی نت چبھی ہے
مرے جیو کو چرائی سو وہ اچپل شوخ عورت ہے
ساقی گیا جس بات سوں لیونگی بلا اس باٹ کی
دیکھو بوبو پردیس میں ساقی گئے ہیں سٹ مجھے
کنے سکھلائی اے پیارے اتا تمنا کوں ہٹ کرنے
جو چاند جھانکنے کوں پردے میں چھید کئے ہے
اتا ملنا ہوے پردھن عبث توں لاج کرتی ہے
اونو آویں تو پردے سوں گھڑی بھر بھار بیٹھونگی
بیٹھو مسافر چھاؤں میں کیا دھوپ ٹک دو پھاڑ ہے
کاں آکے رہی تمہارے سیجا دوسری نے
جو نکلی پہن گوری نے بھی جامیوار کی چولی
چنچل کوں یک ہنر سنپٹر یا آپس کے یک ہنر میں تے
جاتا توں کہہ مسافر کچھ راہ کی خبر ہے
تمہیں کیوں آئینگے بولو سو وہاں لوگاں ہیں گھر بھرووئی
پوچھا میں یک سہیلی کوں چنگے ہیں لوگ سب گھر کے
خدا کی مہربانی میرے پر لئے نظر ہوی ہے
زر کیا کناریاں لکھ لکھا اوڑھی ہے دلبر اوڑھنی
چھتیس بستاں تو میں یاں تے چلی پر کھاڑ سٹ دیونگی
چھپے چوری کے ملنے کی قبیلے کوں خبر ہوئیگی
دل لاچرانا دل کے تئیں دلدار کا دستور ہے
میرے سیں چاند صاحب توں ایتا کی دور بیٹھی ہے
بولا کہ دل کوں توڑنا تجھ میں بڑی یہ کھوڑ ہے
یک پل پیا بن دیس ہورجاتی گھڑی کئی یاس کی
جدھاں تے دیکھ اچپل یو مجھے جو آنکھ مارا ہے
پلو سرکار نکل جا کر اجڑ گئی ہے دھڑک ہوی ہے
ساقی کے چلتے کے کھتر دیکھے لگا لگ لگ لگے
بھی کچھ تو نئی جیو میں میرے ملینچ کا اب لاک ہے
اتا ساقی ملیں گے تو میرا سب حال بولوں گی
مدن کے مدمتی مدسوں یوکل پڑنے میں جیو خوش ہے
میٹھیاں یا تانچ کر جو تو چنچل اپکار کرتی ہے
مجھے نیں دودیدیاں بھائی چلنت اس شوخ اچپل کی
اسے کیوں لاؤں میں بولو دو اجڑی کیں نکلتی ہے
لے دل چھڑی مدن کا چوٹی چنڈول کرکے
جب تے پڑی ہوں غم میں تجھ تب تے ہے سوں مو گریل کی
چنچل نے ہنسکے یوں بولی ترا انجام ہوتا ہے
سودھن مجھے ملی سوسچ کام لئے ہوا ہے
رکھتی میں پاؤں پڑ ہوی کیا تھی چلی شرم کی
جو میں تمنا ملی سویوں ہدیا سلطان بولے گی
کھڑا مشتاق درسن کا یکایک آسجن نکلے
سنو اے دھن جوانی کا جو دھن تمنا مبارک ہے
یوآج مجھ کوں دولت موہن کدھر تے ہوی ہے
تمہاریاں رات کوں آ کر گمت کی خوں فتن کرتی
فتح صاحب تمہیں بولو اسی سو میں فتن کونگی
سب فکر محنت گئی نکل دن آئے ہیں آرام کے
جو کچھ مجھ سین میں آتا سریجن آئے تو کونگی
سنگاتی کن گوری چنچل تمہاریاں آج آتی ہے
سنی ہوں میں چچی تمنا جو بیغم سوں ملاتی ہے
تمہاری سوں تو گڑ بڑ ہو مجھے دیکھ تڑ پھڑاتی ہے
سودھن بیسر کے موتی کوں ادھر کارس چکھاتی ہے
درد بلکو نکو مجھ کوں میری پشواز پھاٹے گی
تیرے اپر کی ہر غزل مجھ حق پہ ہوی ہے ہر پٹٰی
بی بیاں یوں کیں مجھے جو تو ننھی چپ کیا خوں لیٹینگی
نکولا لاکہ بولو خوں دواجڑی سب سمجھتی ہے
گھر کی دھنی تمہاری لئے دکھ سوں کچھ تجھی ہے
چٹور ہوراسپری چنچل یوجس کا ناؤں خوندی ہے
دیکھو برہان پور میں کوئی جو عاشق دھن غنڈی ہوی ہے
تدھاں میں ہات پکڑی سواماری گھر سوئی ہوئیگی
دھاں تے ہاتھ موہن نے جو مارے ہاتھ میں میرے
سوگیانی گن بھری چنچل تمہاری جیو کی پیاری ہے
بھنور خالی ہوی ہے سٹ اٹک بارے بھنور ہے ہے
میرے سوں کی خوں جو تو بھی یوں آڑی ہے فتن اجڑی
چنچل جو کوئی تمہارے سوں ستم کر لڑ بگاڑی ہے
لئے مہرباں ہو مجھ سوں باتاں کری چنچل نے
دیکھیں گی یوں اماں تو گالیاں دے جھڑ جھڑے گی
اجڑ گئی باغ کوں دیکھو یو چنچل اس گڑی گئی ہے
لے ساتھ چلتے ہیں ککر ہلکاچ پن پائی میں
مجھے ساقی کے بچھڑے سوں یہاں نت نئی پڑی ہوی ہے
جو میں تمنا ملی سو کوئی یو چاڑی بول بیٹھے گی
میں کئی ایتی یو کیا خوں مرداں سوں دیوڑی ہے
جو میں تمنا ملوں گی سووواجڑی مجھ سوں لڑتی ہے
آپیں تو یار جس سوں یاری توں توڑتی کی
ہمارے گھر میں آنے کوں موہن لئے آج راضی ہوی
مرے تھیں اور کے انگے کہو جو تم پکارو گے
مجھے پکڑے ہیں کی چھوڑو دیکھو ہو ہانک ماروں گی
میں ناؤں سن تمہارا کونے میں جاڈروں گی
اتا پیو آملیں گے تو پرت میں دل سے جوڑوں گی
تمہیں پشواز پر میری کبھی جو رنگ چھوڑیں گے
تمنا کوں چپ چنچل کی آرات کوں ہٹکتی
بالیاں کا شعر بالے جو بالبد لکھی ہے
سوگند خدا کی ہمنا وہ چنچلی ملی ہے
ناکئی تو کیا ہوا وہ تمنا چنچل ملیگی
رہتے کی نئی ملی اکثر سفر میں کوئی چھبیلی نے
بی بی صاحب وہ تمنا کوں بلانے تلملاتی ہے
آتے ککر سنگاتی سچ مچ جو میں سنوں گی
پیار شب چلیں گے تو رنجیدہ بھوت ہورہونگی
جو گورے موں پہ لے چادر طبنی میں جا سوتی ہے
تمہیں کیا کے ہیں کیا جانو ہدودلگیر ہوتی ہے
تمنا کوں ملنے رات کوں اچپل چنچل کوئی آئی تھی
اس چنچلی پہ میرا دل مبتلا ہوا ہے
اسے کل رات کوں دیکھی جسنے تمنا رجھائی ہے
مستزاد
ناریاں ستی دنیا دیکھو معمور بھری ہے
سنگاتی سات نیں میرا موا سنگار کیا کرنا
کتب خانہ سالار جنگ کی بیاض نمبر 168 کی غزلیں
سکھی پیو باج یو کجلوں موادھن مال کیا کرنا
شاد مت مجھے ساجن اتا میں شور کرتی ہوں
پکاریاں کوئلال بن میں پیا اب آئینگے گھر کوں
چھپے چوری کے ملنے میں ہے جی کازیان ناخوں مان
منت ہورپاؤں پڑ پڑ کر ایتا تمنا مناتی ہوں
پوچھا میں اک سہیلی کو چنگے ہیں لوگ سب گھر کے
بالی توں بول آج تیرا یوں ہے حال کی
فرہنگ
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।