سرورق
پیش لفظ
مقدمہ
کتابیات
ثنا کہتا ہوں صدق دل سوں میں مولیٰ تعالیٰ کا
ردیف الف
اسم مطلق کو ظہور اسما ہوا
ہے احمد ومحمد سرخیل انبیا کا
عین اعیان دو عالم ہے محمد مصطفیٰ
ہے محمد حبیب مولا کا
جب جھب سوں باغ میں اوسرد سمن بر آیا
سمن براں کے مشاہدے کا یومن میرا جب سوں ذوق پایا
محبوب کے او پر سوں جیوں کو نثار کرنا
دلبر گر مہرسوں لطف کرے تو بھلا
تجھے دل میں آپس کے دیک دلبر کا جھلک دستا
تدبیر تو کرتے ہیں تدبیر خدا دینا
کسی کا عشق میں پروانہ کرنا
ماہ من شمع نمن دل کے شبستاں میں آ
ایک رات بخت سوں میں رنداں کا سات پایا
عشق میں تار مار نا کرنا
خلق میں دوست عیاں تھا منجے معلوم نہ تھا
آنچل نکال رخ پوتے اے ماہ مہر تاب
ردیف با
سب چیز ہے عین خدا کیوں بوجتا ہے غیراب
خم وحدت سوں پی مدام شراب
یا بات سے نابات لب نابات کہ بے التفات
اے طالب خدا گر چاہتا ہے وصل محبوب
ردیف تا
کر ذات مولا سوں بدل اے طالب اسرار ذات
چہتا ہے یار سات بدھانے کتیں پریت
نہ کر توں بیدل خستہ پر جفا اے دوست
ردیف ثا
اب انا الحق بولنے شکنا عبث
محبوبۂ دنیا اپر دل کو بہلانا ہے عبث
اے مہ سنگدل خدا سوں لاج
ردیف ج
عشق کی راہ میں تو چل مت کج
طالب کوں فرض عین ہے کامل سوں رکھنا احتیاج
ردیف ح
کر تو ابواب عشق کو مفتوح
رہ ذوق یاد دوست سوں ہمدم علی الصباح
تیری یاد میں ہوں صباح رواح
ردیف خ
نہ کی رہ میں تر کب قدم گستاخ
جسے تیرے ہجراں میں جہاں تلخ
ردیف د
دین مطلق بیچ ہے دین مقید نیک وبد
بوج توں اس کوں ناد دیگا دونوں جگ میں تو سعید
علم نکتے کا جب لیا ارشاد
ہے خدا باوجود کثرت فرد
مرشد سوں پوچھ مسئلہ وحدت الوجود
تجھ لب کی چاشنی کی کی نیں شکر لذیذ
ردیف ذ
تو جاں ہے جس کا اے سجن اسکو نہیں ہے جاں لذیذ
ردیف ز
مہ خوباں ہیں بہوت پریک نیں
ہے اونازک بدن کا دل الماس
ردیف س
ردیف ش
صحبت رنداں اگر چہتا ہے رندمی کر تلاش
مذہب عشق بیچ رہ بے خویش
ردیف ض
تادل اپر بہار کرے نت بہار فیض
ردیف ط
ردیف ظ
نکتے کے فہم بیچ دل وجاں سوں کر لحاظ
شکر لب ہے ترا او دل ربا خط
ردیف ع
اوشاہد حقیقی کر کائنات برقع
اے صنم باغ توں تیرا ظل باغ
ردیف غ
آج عرفاں میں اگر علم عیانی کا ہے شوق
جناب قدس مآب خدا ہے ایسا پاک
ردیف ک
ردیف ق
ردیف گ
ختن کی صحبت ہے بیکاری پکڑ رنداں کا سنگ
رنیا کی طرف توں نکر دل کوں مائل
ردیف ل
کم نگاہی ہور تغافل مت کر اے ماہ تمام
احمد بے میم ہوں عین بغیر از عرب
ردیف م
ردیف نون
یک رات میں گیا تھا رنداں کے انجمن میں
ذرات خلق حق کی تجلی ہے در عیاں
مخدوم کوں سمج توںمعنی منے ہے سب او
ردیف و
عشاق پر ہے بس تیری یک لطف کی نگاہ
ردیف ہ
ردیف ی
اناالحق بولنا رمز کہن ہے
نہ تیرا اے نگار بہتر ہے
یاقوت تیرے لب کا ہے لعل بدخشانی
خدا ہونا بی مشکل ہے بندہ ہونا بی مشکل ہے
بوج اصطلاح عشق اگر دل طالب تفصیل ہے
مناجات
اب شوق ہے کنکر کوں ہم بحر وبر کریں گے
مناجات قربیؔ
قد ترا سرورواں تھا مجھے معلوم نہ تھا
ترے فراق میں اے نور دیدۂ یعقوب
کلیات سراج
شربت لطف یار گل رو آج
ہم ہیں مشتاق جو اب اور تم ہو الفت سیں بعید
AUTHORقربی ویلوری
YEAR1964
CONTRIBUTORانجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
PUBLISHER مہتاب عدنی، آندھرا پردیش
AUTHORقربی ویلوری
YEAR1964
CONTRIBUTORانجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
PUBLISHER مہتاب عدنی، آندھرا پردیش
سرورق
پیش لفظ
مقدمہ
کتابیات
ثنا کہتا ہوں صدق دل سوں میں مولیٰ تعالیٰ کا
ردیف الف
اسم مطلق کو ظہور اسما ہوا
ہے احمد ومحمد سرخیل انبیا کا
عین اعیان دو عالم ہے محمد مصطفیٰ
ہے محمد حبیب مولا کا
جب جھب سوں باغ میں اوسرد سمن بر آیا
سمن براں کے مشاہدے کا یومن میرا جب سوں ذوق پایا
محبوب کے او پر سوں جیوں کو نثار کرنا
دلبر گر مہرسوں لطف کرے تو بھلا
تجھے دل میں آپس کے دیک دلبر کا جھلک دستا
تدبیر تو کرتے ہیں تدبیر خدا دینا
کسی کا عشق میں پروانہ کرنا
ماہ من شمع نمن دل کے شبستاں میں آ
ایک رات بخت سوں میں رنداں کا سات پایا
عشق میں تار مار نا کرنا
خلق میں دوست عیاں تھا منجے معلوم نہ تھا
آنچل نکال رخ پوتے اے ماہ مہر تاب
ردیف با
سب چیز ہے عین خدا کیوں بوجتا ہے غیراب
خم وحدت سوں پی مدام شراب
یا بات سے نابات لب نابات کہ بے التفات
اے طالب خدا گر چاہتا ہے وصل محبوب
ردیف تا
کر ذات مولا سوں بدل اے طالب اسرار ذات
چہتا ہے یار سات بدھانے کتیں پریت
نہ کر توں بیدل خستہ پر جفا اے دوست
ردیف ثا
اب انا الحق بولنے شکنا عبث
محبوبۂ دنیا اپر دل کو بہلانا ہے عبث
اے مہ سنگدل خدا سوں لاج
ردیف ج
عشق کی راہ میں تو چل مت کج
طالب کوں فرض عین ہے کامل سوں رکھنا احتیاج
ردیف ح
کر تو ابواب عشق کو مفتوح
رہ ذوق یاد دوست سوں ہمدم علی الصباح
تیری یاد میں ہوں صباح رواح
ردیف خ
نہ کی رہ میں تر کب قدم گستاخ
جسے تیرے ہجراں میں جہاں تلخ
ردیف د
دین مطلق بیچ ہے دین مقید نیک وبد
بوج توں اس کوں ناد دیگا دونوں جگ میں تو سعید
علم نکتے کا جب لیا ارشاد
ہے خدا باوجود کثرت فرد
مرشد سوں پوچھ مسئلہ وحدت الوجود
تجھ لب کی چاشنی کی کی نیں شکر لذیذ
ردیف ذ
تو جاں ہے جس کا اے سجن اسکو نہیں ہے جاں لذیذ
ردیف ز
مہ خوباں ہیں بہوت پریک نیں
ہے اونازک بدن کا دل الماس
ردیف س
ردیف ش
صحبت رنداں اگر چہتا ہے رندمی کر تلاش
مذہب عشق بیچ رہ بے خویش
ردیف ض
تادل اپر بہار کرے نت بہار فیض
ردیف ط
ردیف ظ
نکتے کے فہم بیچ دل وجاں سوں کر لحاظ
شکر لب ہے ترا او دل ربا خط
ردیف ع
اوشاہد حقیقی کر کائنات برقع
اے صنم باغ توں تیرا ظل باغ
ردیف غ
آج عرفاں میں اگر علم عیانی کا ہے شوق
جناب قدس مآب خدا ہے ایسا پاک
ردیف ک
ردیف ق
ردیف گ
ختن کی صحبت ہے بیکاری پکڑ رنداں کا سنگ
رنیا کی طرف توں نکر دل کوں مائل
ردیف ل
کم نگاہی ہور تغافل مت کر اے ماہ تمام
احمد بے میم ہوں عین بغیر از عرب
ردیف م
ردیف نون
یک رات میں گیا تھا رنداں کے انجمن میں
ذرات خلق حق کی تجلی ہے در عیاں
مخدوم کوں سمج توںمعنی منے ہے سب او
ردیف و
عشاق پر ہے بس تیری یک لطف کی نگاہ
ردیف ہ
ردیف ی
اناالحق بولنا رمز کہن ہے
نہ تیرا اے نگار بہتر ہے
یاقوت تیرے لب کا ہے لعل بدخشانی
خدا ہونا بی مشکل ہے بندہ ہونا بی مشکل ہے
بوج اصطلاح عشق اگر دل طالب تفصیل ہے
مناجات
اب شوق ہے کنکر کوں ہم بحر وبر کریں گے
مناجات قربیؔ
قد ترا سرورواں تھا مجھے معلوم نہ تھا
ترے فراق میں اے نور دیدۂ یعقوب
کلیات سراج
شربت لطف یار گل رو آج
ہم ہیں مشتاق جو اب اور تم ہو الفت سیں بعید
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔