aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام عبدالرحیم اور قابل تخلص تھا۔۲۷؍اگست ۱۹۳۱ء کو قصبہ چرلی، ضلع اجمیر میں پیدا ہوئے۔قابل کے مکان کے عقبی دروازے کے سامنے خواجہ معین الدین چشتیؒ کی درگاہ ہے۔ قابل نے اپنا لڑکپن اسی درسگاہ شریف کے علمی وادبی اور روحانی ماحول میں گزارا۔ انھوں نے قوالیوں کی صورت میں مختلف شعرا کی غزلیں اور نعتیں اتنی بار سنیں کہ بہت سا کلام حفظ ہوگیا اور یہ ان کے شاعر بننے کا موجب بھی ہوا۔ قابل ارمان اجمیری اور معنی اجمیری سے اصلاح لینے لگے۔تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔مفلسی اور بیماری کی وجہ سے ۳۱ سال کی عمر میں ۳؍اکتوبر۱۹۶۲ء کو حیدرآباد میں انتقال کرگئے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے شعری مجموعے’’دیدۂ بیدار‘‘، ’’خون رگ جاں‘‘ اور ’’باقیات قابل‘‘ شائع ہوئے۔ ’کلیات قابل ‘ بھی شائع ہوگئی ہے۔حکومت سند ھ نے انھیں ’’شاعر سندھ‘‘ کے خطاب سے نوازا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:256
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets