Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : قائم چاندپوری

ایڈیٹر : اقتدا حسن

اشاعت : 001

ناشر : مجلس ترقی ادب، لاہور

سن اشاعت : 1965

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : کلیات

صفحات : 486

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

کلیات قائم
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

زیر نظر قائم چاند پوری کا کلیات ہے۔ کلیات قائم دو حصوں میں منقسم ضخیم ہے۔ پہلا حصہ غزلیات اور دوسرا حصہ رباعیات ، مثنویوں ، قصائد اور دیگر کلام پر مشتمل ہے۔ قائم چاند پوری نے زیادہ تر غزلیات لکھی ہیں لیکن اس کے ساتھ دیگر اصناف میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔اس کے علاوہ فارسی کا مختصر کلام بھی شامل کلیات ہے۔ یہ کلیات اردو کلاسیکی ادب میں ایک اہم اضافہ ہے۔ اس کلیات کو ڈاکٹر اقتدا حسن نے مرتب کیا ہے۔ کلیات کے پہلے حصے کے شروع میں بہت تفصیلی طور پر قائم چاند پوری کے حالات، ان کے مختلف جگہوں پر قیام، تصانیف اور تلامذہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ دونوں جلدوں کے اخیر میں حواشی اور فرہنگ کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے جس سے کلیات کی وقعت میں مزید اضافی ہوگیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

شیخ قیام الدین نام عرف محمد قائم ہے ۔ قائم ،تخلص چاند پور ضلع بجنور کے رہنے والے تھے ۔ اس زمانے میں دہلی میں میر تقی میر، میردردؔ سوداؔ وغیرہ جیسے باکمال استاد موجود تھے اور اردو شاعری شباب پر تھی ۔(الخ) ایسی بگڑی کہ ہجو کہی تعجب یہ ہے کہ شاہ موصوف باوجود یہ کہ حد سے زیادہ خاکساری طبیعت میں رکھتے تھے مگر انہوں نے بھی ایک قطعہ ان کے حق میں کہا پھر خواجہ میر دردؔ کے شاگرد ہوئے ان کے حق میں بھی کہہ سن کے الگ ہوئے پھر مرزا کی خدمت میں آئے اور ان سے پھر مرزا تو مرزا تھے ۔ انہوں نے سیدھا کیا ۔ عالم گیر ثانی کے عہد میں جب دہلی بگڑی تو پہلے نواب یار محمد خاں کی سرکار میں بمقام ٹانڈہ بسر کی (1155ھ مطابق1742ء) یہیں مصحفی سے بھی ملاقات کی اور دوستی ہوئیاور مصحفیؔ کو بھی انہوں نے وہاں رکھوا دیا۔(الخ) تین سال بعد یہاں بھی انقلاب رونما ہوا اور یہ رام پور پہنچے عرصہ تک یہیں رہے لیکن تنخواہ قلیل تھی اس لئے آخر کار لکھنؤ آئے اور یہاں راجہ ٹکیت رائے سے اپنے وطن کے عامل نام شقے اور پروانے حاصل کیے تاکہ اپنی قدیمی ملک اور یومیہ بحال کرائیں اسمیں انہیں کامیابی ہوئی لیکن رامپور پہونچتے ہی انتقال کیا 1208ھ 1793ء جرأت نے تاریخ کہی۔ قائمؔ کی شاعری کی ہر تذکرہ نویس نے تعریف کی ہے۔ کریم الدین (فیلن) کی رائے ہے کہ : ’’عجب طرح کا شاعر و خوش گفتار بلند مرتبہ موزوں طبع عالی مقدار ہے کہ اس کی برابری اچھے اچھے شاعر نہیں کرسکتے ، بعض بعض آدمی جو کہ اس کو سوداؔ سے بہتر کہتے ہیں حق یہ ہے کہ سچے ہیں اور بعضے کم مایہ بے استعداد جو اس کو برابر سوداؔ کے گنتے گئے ہیں خیال سودا اور دیوانگی کا کرتے ہیں۔‘‘ برخلاف اس کے شیفتہؔ کی رائے ہے کہ انہیں سوداؔ کا ہم پلہ سمجھنا سوداؔ ہے البتہ وہ ان کے قطعات اور رباعیات کی بہت تعریف کرتے ہیں حالانکہ وہ محض الفاظ کے الٹ پھیر ہیں ۔ قائم کا مخصوص لہجہ بہ قول حسرت رچا ہوا انداز ہے اس میں شک نہیں کہ قائم ایک بڑا اور قابل مطالعہ شاعر ہے لیکن اسے میرؔ و مرزا کا ہم رتبہ کہنا نا انصافی ہے ۔ ان کا کلام ہر صنف میں موجود ہے ، غزل ، رباعی، قطعہ ، مثنوی، قصیدہ ، ترکیب بند، تاریخ سب کچھ کہا ہے ۔ ہجو کہنے اور فحش بکنے میں اپنے استاد سوداؔ سے کسی طور کم نہیں متعدد مثنویاں لکھی ہیں جن میں قصے سلیقے سے نظم کیے ہیں ۔ قصیدوں میں بھی زور پایا جاتا ہے ایک تذکرہ مخزن نکات(1168ھ مطابق1754ء) بھی لکھا ہے جس میں ہر دور کے شعراء کا حال الگ الگ لکھا ہے اور مستند سمجھا جاتا ہے ۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے