aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منور رانا اردو و ہندی شاعری میں ایك معتبر نام ہے۔انھوں نے اپنی شاعری سے عالمی سطح پر شہرت حاصل كی ہے۔ان كا كلام ان كی آپ بیتی اور جگ بیتی كاآئینہ ہے۔ خود شاعر اپنے كلام كے متعلق كہتے ہیں كہ "میں توآپ بیتی كو جگ بیتی اور جگ بیتی كو آپ بیتی كے لباس سے آراستہ كركے غزل بناتا ہوں۔"جس میں اپنوں سے بچھڑنے كا غم،بچپن كی یادیں،وطن سے محبت ، زندگی كی حقیقت اور ماں سے محبت كا عكس صاف دكھائی دیتا ہے۔ انھوں نے اپنے قلبی احساسات و جذبات كی ترجمانی كے لیے غزل كو ہی ذریعہ بنایا،خصوصا زیر نظر مجموعے میں شامل "ماں "پر لكھا كلام مقبول عام ہے۔جس میں شامل غزل "ماں"اردو،ہندی اور بنگالی تین زبانوں میں شائع ہوچكی ہے۔ماں دنیا كا مقدس رشتہ ہے،جس كا كوئی نعم البدل نہیں ہے۔دنیا كے ہر مذہب اور سنجیدہ معاشرے میں ماں كو اعلی مقام عطاكیا ہے۔ماں كے ممتا بھرے مقدس رشتے كو شہرت كی بلندیوں پر پہونچانے میں منور رانا كا زیرنظر مجموعہ"ماں" اہمیت كا حامل ہے۔جس میں شاعر نے غزل كی ہیئت میں ماں كی عظمت،محبت ،كردار كو اتنی خوب صورتی سے اشعار كے روپ میں ڈھالاہےکہ قاری میں اپنی ماں سےمحبت كا احساس جاگ جاتا ہے۔اسی مناسبت سے یہ مجموعہ منفرد ومثالی ہے۔اس طرح منور رانا نے غزل كو محبوب كی چنری سے نكال كرماں كے آنچل سے باندھ دیا۔ان كی شاعری میں ماں كی عظمت اور ماں كی محبت پوشیدہ ہے۔ان كی شاعری میں طرز احساس كے نئے انداز و آہنگ كی جدت اور كلاسیكی رنگ و آہنگ بھی ملتا ہے۔منور راناكوئی ضرورتا شاعر نہیں ہیں بلكہ شاعری ان كی فطرت میں ودیعت ہے۔یہی وجہ ہے كہ ان كے شاعری كا ہر موضوع ان كے دلی احساسات و تجربات زندگی كا عكاس ہے۔چاہے وہ بچپن كی تلخ یادیں ہو،اپنوں سے بچھڑنے كا غم ہو،بھوك و افلاس كے رات و دن ہوں،ماں ،بہن ،بھائی،بہن،دوست، بیٹا ،بیٹی وغیرہ موضوعات كثرت سے ملتے ہیں۔حالانكہ نقاد ان كی شاعری كو امیونشنل بلیك میلینگ كہتے ہیں۔لیكن یہ ان كے وہ احساسات ہیں جو تجربات كی بھٹی میں بھن كر كندن بن گئے ہیں۔ان كی غزلوں میں شوخی كم اور حقیقت كا بیاں زیادہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets