aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو قصیدہ نگاری کے میدان میں تقریبا تمام ناقدین اور تذکرہ نگاروں نے سودا کو استاد تسلیم کیا ہے،اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ قصیدہ کے فن میں سودا کا ہم پلہ کوئی نہیں ہے۔اردو قصائد کی تاریخ میں سودا اس لحاظ سے پہلے قصیدہ نگار ہیں کہ شمالی ہند میں ان سے قبل کی قصیدہ گوئی قابل اعتنا اور معیاری تصور نہیں کی جاتی تھی۔اس وقت کے رواج کے مطابق سودا نے اپنے قصائد کی بنیاد فارسی کے اعلی معیاری قصیدوں پر رکھی تھی۔چونکہ شمالی ہند کی سرکاری زبان اس وقت فارسی تھی ، اس لیے لوگ فکر کے ساتھ فارسی اساتذۃ اور فارسی اصناف کی اتباع کرتے تھے۔اسی وجہ سے قصائد میں سودا کے رہنما بھی فارسی قصائد ہی بنے۔اردوقصیدہ نگاروں میں سودا نے سب سے زیادہ ،اور سب سے زہادہ دھوم دھام کے ساتھ قصیدے لکھے ۔زیر نظر کتاب مرزا رفیع سودا کے قصیدوں کا انتخاب ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets