aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سلام بن رزاق کا شمار اردو کے صف اول کے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔انہوں نے اردو افسانے کونئی زندگی دی ہے"ننگی دوپہر کا سپاہی" سلام بن رزاق ک افسانوی مجموعہ ہے۔اس مجموعہ میں ان کے پندرہ افسانے شامل ہیں۔ جن میں، البم ،واسو، پٹَا،زنجیر ہلانے والے۔ قصہ دیوجانس جدید، بیعت، مکھوٹے،حمام ،کالے نانگ کے پجاری، اس کا بت،ایک تکونی کہانی،ننگی دوپہر کا سپاہی ،اس دن کی بات، اور انجام کا، جیسے افسانے ہیں۔ اس میں شامل افسانہ "بجوکا" اور "ننگی دوپہر کا سپاہی" کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی افسانہ "ننگی دوپہر کا سپاہی" میں افسانہ نگار نے جدید انسان کے مسائل اور زندگی کی پیچیدگیوں کو موضوع بنایا ہے۔ ماحول کا انتشار، وجود کی آگہی کا کرب، سفر بے سمت، بے مقصدیت ، رشتوں کی مہملیت، قدروں کی شکست و ریخت،خوف و اندیشہ، تنہائی اور اجنبیت اور نہ جانے کتنے ہی ایسے احساسات اس کہانی میں فنی چابکدستی سے برتے گئے ہیں۔
ممتاز و معتبر افسانہ نگارسلام بِن رزّاق۱۵؍نومبر ۱۹۴۱ء کو پنویل (مہاراشٹر) میں پیدا ہوئے۔بی ایم سی کے شعبۂ درس وتدریس میں۳۶؍سال وابستگی کے بعد۱۹۹۹ء میں سبکدوش ہوئے۔ افسانے، ترجمے بچوں کے ادب پر مشتمل ان کی اب تک ۱۴کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔سا ہتیہ اکادمی ایوارڈ برائے تخلیقی ادب اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ برائے ترجمہ جیسے گراں قدر اعزازات کے علاوہ مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکادمی ، اترپردیش اردوا کادمی بہار اردو اکادمی ایوارڈزاور کتھا ایوارڈ سے نوازے جاچکے ہیں۔ ان کے کئی افسانوں کے ہندی، مراٹھی، تیلگو، پنجابی کے علاوہ انگریزی، روسی، ازبک، جرمنی اور نارویجن زبانوں میں ترجمے ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پانچ ٹیلی فلمیں اور تین فیچر فلمیں بھی تحریرکی ہیں۔ اس وقت وہ مہاراشٹر اردو رائٹرس گِلڈ کے صدر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کا چوتھا افسانوی مجموعہ ’زندگی افسانہ نہیں ‘کے بعد حال ہی میں شخصیات پر مشتمل مجموعہ ’تذکرے‘ منظر عام پر آیا ہے۔مہاراشٹرا اردو اکادمی کی جانب سے آپ کو ’سنت گیانیشور‘ قومی ایوارڈاورغالب انسٹی ٹیوٹ ، دہلی کی جانب سے’غالب ایوارڈ ‘ سے بھی نوازا گیاہے۔
از قلم………….وسیم عقیل شاہ
اردو کے نابغہ روز گار قلم کار سلام بن رزاق کا تعلق ہندوستان کے سب سے مشہور شہر ممبئی سے ہے۔
ـ آپ بہ طور افسانہ نگار نہ صرف ہندوستان بھر میں بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو افسانہ پڑھا اور لکھا جاتا ہے مشہور و مقبول ہیں۔
ـ اسی طرح ہندی کے ساہتیک حلقے میں بھی آپ کی قدر و منزلت اسی طرح طرح ہے ـ حالاں کہ موصوف شاعری کے ذریعے ادب میں داخل ہوئے تھے تاہم ان کی شہرت ان کے افسانوی موضوعات، ان کی فکر ، فنی شعور، منفرد اسلوب و انداز، تخلیقی ہنر مندی، زبان و بیان کی ندرت اور افسانوں کی بے مثال بنت و بیانیے کے سبب ہےـ ۔
انھوں نے اپنے اطراف کی دنیا کو جیسے پایا ویسے ہی اسے اپنی افسانوی فریم میں سجایا اور اسے احتجاجی اور اصلاحی فکروں کے لیے متحرک کر دیا ۔
سلام بن رزاق نے ایک فرد کے لیے پورے سماج کی کہانی لکھی تو پورے سماج کے لیے ایک فرد کی ۔ غرض یہ کہ انھوں نے ہر طور، ہر صورت انسانیت ہی کی کہانی سنائی ـ ان کے افسانوں کے عام کرداروں نے انہیں عام آدمی کا خاص کہانی کار بنا دیا ہے۔ ـ افسانہ کے علاوہ موصوف نے ڈرامے، تنقیدی مضامین، بچوں کا ادب اور ترجمہ نگاری پر بھی خاص توجہ کی ہے ـ۔ آپ کی تخلیقات و تحریروں کو بر صغیر کے تمام موقر رسالوں نے اہتمام سے شائع کیا ـ پچاس سے زائد افسانے ریڈیو آکاشوانی سے نشر ہوئے، ایک درجن سے زائد افسانوں کو ڈراماٹائیز کیا گیا۔
ـ آپ نے کئی فلموں اور ٹی وی سیریلوں میں رائٹر اور اسسٹنٹ رائٹر کے طور کام کیا ـ آدھا درجن کے قریب رسائل نے آپ کے فن پر نمبر اور گوشے جاری کیے نیز معروف ناقدین ادب نے آپ کی فنی ہنر مندیوں کا اعتراف کیا، اسی کے ساتھ ہی آپ کی فکر و فن پر چند پی ایچ ڈی اور درجن بھر کے قریب ایم فل کی کے مقالے لکھے گئے ـ کئی ادبی جلسے آپ کے اعزاز میں منعقد ہوئے، آپ کی 15 سے زائد کہانیاں مختلف سطح کی درسیات میں بہ طور نصاب شامل ہیں ـ آپ نے ہندی مراٹھی اور اردو سے معکوس ترجمہ نگاری کی ـ بال بھارتی کی لسانی و نصابی کمیٹی کے اہم رکن تھے ـ آپ کی کل 22 کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں ـ جن چار افسانوی مجموعے 'ننگی دوپہر کا سپاہی'، 'معبر '، 'شکستہ بتوں کے درمیاں ' اور 'زندگی افسانہ نہیں ' قابل ذکر ہیں ـ اسی طرح ' ننھے کھلاڑی' (بچوں کا ناول) 'ماہم کی کھاڑی' (مراٹھی ناویل کا ترجمہ )، 'جی اے کلکرنی کی کہانیاں ' (مراٹھی سے ترجمہ شدہ کہانیاں ) اور 'عصری ہندی کہانیاں' (ہندی سے ترجمہ شدہ کہانیاں ) جیسی کتابیں خصوصی اہمیت کی حامل ہیں ـ آپ منصب درس و تدریس سے وابستہ تھے اور اب سبکدوش ہو کر ممبئی میں مقیم تھےـ۔
انعام و اعزاز :
موصوف کو اپنی لازوال ادبی خدمات کے لیے ملک کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں نے کم و بیش 40 سے زائد انعامات و اعزازات سے نوازا ہے ـ ان کی تقریباً سبھی کتابوں پر ملک کی مختلف ریاستی اردو اکادمیوں نے خصوصی انعام تفویض کیے ـ نیز موصوف اردو کے پہلے ادیب ہیں جنھیں دو بار مرکزی ساہتیہ اکادمی کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ـ یہاں چند ہی انعامات و اعزازات کی تفصیلات پیش کی جاتی ہیں ۔ـ
مجموعی ادبی خدمات پر" غالب ایوارڈ" (غالب انسٹی ٹیوٹ )
مجموعی ادبی خدمات پر "گیانیوشری ایوارڈ" (مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکادمی )
ہندی سے ترجمہ شدہ کہانیوں کا مجموعہ "عصری ہندی کہانیاں" پر "ساہتیہ اکادمی ایوارڈ" (مرکزی ساہتیہ اکادمی، دہلی )
افسانوی مجموعہ "شکستہ بتوں کے درمیاں" پر 'ساہتیہ اکادمی ایوارڈ '(مرکزی ساہتیہ اکادمی، دہلی )
مجموعی ادبی خدمات پر 'ولی دکنی ایوارڈ' (مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکادمی )
مجموعی ہندی خدمات پر" رمنیکا ایوارڈ (رمنیکا فاؤنڈیشن ،دہلی)
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets