اداریہ
غزل اور غزل تنقید ایک محاکمہ
پروفیسر عتیق اللہ
آبِ حیات کا تنقیدی مطالعہ
صفدر امام قادری
غضنفر کی تازہ تخلیق مانجھی
الفیہ نوری
زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے
پیرزادہ قاسم
چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھئے
پیرزادہ قاسم
غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
پیرزادہ قاسم
کیا ہے جو قرضِ جاں آج اداہو یا نہ ہو
پیرزادہ قاسم
خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا
پیرزادہ قاسم
ایک سزا اور اسیروں کو سنادی جائے
پیرزادہ قاسم
آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم
پیرزادہ قاسم
سانحہ نہیں ٹلتا سانحے پہ رونے سے
پیرزادہ قاسم
پکارا جا رہا ہے پھر کسی کو قتل ہونا ہے
پیرزادہ قاسم
زخم دبے تو پھر نیا تیر چلا دیاکرو
پیرزادہ قاسم
کدورتوں کے درمیاں عداوتوں کے درمیاں
پیرزادہ قاسم
اب حرفِ تمنا کو سماعت نہ ملے گی
پیرزادہ قاسم
اگر یہ نہی لکھی گئیں عداوتوں کی سرخیاں
پیرزادہ قاسم
سب جبروقت کی نذر ہوا جو پایا جو پایا بھی نہیں
پیرزادہ قاسم
ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رت بتاگئی
پیرزادہ قاسم
بے ولی سے ہنسنے کو کوش ولی نہ سمجھا جائے
پیرزادہ قاسم
جو دل کا ساتھ نہ دے تو زباں میں کچھ بھی نہیں
پیرزادہ قاسم
گھر کی جب یادصدا دے تو پلٹ کر آجائیں
پیرزادہ قاسم
رسوائی کا میلہ تھا سو میں نے نہیں دیکھا
پیرزادہ قاسم
تمہیں جفا سے نہ یوں باز آنا چاہئے تھا
پیرزادہ قاسم
روک دو
قاسم خورشید
بیتے لمحوں کی کسک
ریحان ثروت
یہ شش جہات سے کرتا ہوا اشارہ کوئی
انجم عرفانی
جھجھک ہے خواب ہے تجھ کو تو پھر خیال میں آ
انجم عرفانی
درسِ وصال دے کے سبکدوش ہوگیا
راشد طراز
اک بیاباں کوخیابان ِ ارم کر دیاہے
راشد طراز
ہر احتسابِ سود و زیاں سے نکل گئے
راشد طراز
زمانہ جتنا بھی برہم رہا ہے آنکھوں میں
راشد طراز
یقیں سے پھوٹیی ہے یا گماں سے آتی ہے
راشد طراز
کیا احترام دیدۂ تر دے گئی ہے رات
راشد طراز
چہروں پہ کوئی رنگِ سکوں نام کا نہیں ہے
شکیل جمالی
اتنے کمزور بہانوں سے مجھے ٹالتاہے
شکیل جمالی
مزاج کا کوئی دار و مدار ہوتا نہیں
شکیل جمالی
یہ بے مثال اداسی کسی مثال کی نہیں
شکیل جمالی
ذی علم ہے تاہم مرا ہمسر تو نہیں ہے
ارشد کمال
کیا خبر تھی کہ مرا دل کبھی ایساہوگا
ارشد کمال
اک موج سی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
عبید گہر
دل میں اس طرح اتر آئی محبت اس کی
عبید گہر
یہی خیال ہے تسکینِ جاں ہمارے لئے
غالب ایاز
ہم کبھی شہر ‘ کبھی دشت میں نہرائے گئے
غالب ایاز
درد جب دسترس چارہ گراں سے نکلا
غالب ایاز
طے کئے چشمِ تصور نے مدارات کے دن
غالب ایاز
تصورات کا حاصل وہی نشانۂ دل
غالب ایاز
جبین شوق پہ گرد ملال چاہتی ہے
غالب ایاز
عشق دام و درم سے شرمندہ
غالب ایاز
ہوا کے ہونٹ کھلیں ساعتِ کلام تو آئے
غالب ایاز
ہم زندگی کے واسطے کیا کیا نہ کر گئے
طارق متین
میرے نالۂ دل کو شاعری نہ سمجھا جائے
طارق متین
وسعتِ دشت میں مانا کہ اتر جاؤ گے
طارق متین
ترےخواب آنکھیں میں آگئے مرے بام و در کو سجا گئے
طارق متین
کر گیا مجھ کو سمندر کے حوالے کوئی
طارق متین
پھول سارے تری خوش رنگ نظر کے لئے ہیں
طارق متین
غزالِ درد مرے دشتِ جاں میں رہتا ہے
طارق متین
کا ش ایسا ہو کہ میں میل کا پتھر ہوجاؤں
طارق متین
کوئی منزل نہیں ایسی جہاں جاکر ٹھہرجاؤں
طارق متین
میں تھک گیا ہوں بہت امتحان دیتے ہوئے
طارق متین
وہاں کے تم بھی ہوشاید وہاں کے ہم بھی ہیں
طارق متین
روز ے کی اور نماز کی محنت سے آیا ہے
طارق متین
مری راتیں تو نظمیں سوچتی ہیں
راشد جمال فاروقی
کبھی کسی شام
شکیل جمالی
آخری کھلونے کاماتم
شکیل جمالی
کچے رنگوں کا موسم
شکیل جمالی
کچے رنگوں کا موسم
شکیل جمالی
آخری کھلونے کا ماتم
شکیل جمالی
مٹی میں جب دکھ ملتاہے
شکیل جمالی
بہت بارش ہوئی تھی
شکیل جمالی
گاؤں کا نیا منظر نامہ
شکیل جمالی
خون مگر بہتا رہتا ہے
شکیل جمالی
میں بھی کھاد کا حصہ ہوں
شکیل جمالی
میں صدف ہوں
شکیل جمالی
خطوط
YEAR2012
CONTRIBUTORفرحت احساس
PUBLISHER نظام الدین قاسی
YEAR2012
CONTRIBUTORفرحت احساس
PUBLISHER نظام الدین قاسی
اداریہ
غزل اور غزل تنقید ایک محاکمہ
پروفیسر عتیق اللہ
آبِ حیات کا تنقیدی مطالعہ
صفدر امام قادری
غضنفر کی تازہ تخلیق مانجھی
الفیہ نوری
زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے
پیرزادہ قاسم
چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھئے
پیرزادہ قاسم
غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
پیرزادہ قاسم
کیا ہے جو قرضِ جاں آج اداہو یا نہ ہو
پیرزادہ قاسم
خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا
پیرزادہ قاسم
ایک سزا اور اسیروں کو سنادی جائے
پیرزادہ قاسم
آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم
پیرزادہ قاسم
سانحہ نہیں ٹلتا سانحے پہ رونے سے
پیرزادہ قاسم
پکارا جا رہا ہے پھر کسی کو قتل ہونا ہے
پیرزادہ قاسم
زخم دبے تو پھر نیا تیر چلا دیاکرو
پیرزادہ قاسم
کدورتوں کے درمیاں عداوتوں کے درمیاں
پیرزادہ قاسم
اب حرفِ تمنا کو سماعت نہ ملے گی
پیرزادہ قاسم
اگر یہ نہی لکھی گئیں عداوتوں کی سرخیاں
پیرزادہ قاسم
سب جبروقت کی نذر ہوا جو پایا جو پایا بھی نہیں
پیرزادہ قاسم
ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رت بتاگئی
پیرزادہ قاسم
بے ولی سے ہنسنے کو کوش ولی نہ سمجھا جائے
پیرزادہ قاسم
جو دل کا ساتھ نہ دے تو زباں میں کچھ بھی نہیں
پیرزادہ قاسم
گھر کی جب یادصدا دے تو پلٹ کر آجائیں
پیرزادہ قاسم
رسوائی کا میلہ تھا سو میں نے نہیں دیکھا
پیرزادہ قاسم
تمہیں جفا سے نہ یوں باز آنا چاہئے تھا
پیرزادہ قاسم
روک دو
قاسم خورشید
بیتے لمحوں کی کسک
ریحان ثروت
یہ شش جہات سے کرتا ہوا اشارہ کوئی
انجم عرفانی
جھجھک ہے خواب ہے تجھ کو تو پھر خیال میں آ
انجم عرفانی
درسِ وصال دے کے سبکدوش ہوگیا
راشد طراز
اک بیاباں کوخیابان ِ ارم کر دیاہے
راشد طراز
ہر احتسابِ سود و زیاں سے نکل گئے
راشد طراز
زمانہ جتنا بھی برہم رہا ہے آنکھوں میں
راشد طراز
یقیں سے پھوٹیی ہے یا گماں سے آتی ہے
راشد طراز
کیا احترام دیدۂ تر دے گئی ہے رات
راشد طراز
چہروں پہ کوئی رنگِ سکوں نام کا نہیں ہے
شکیل جمالی
اتنے کمزور بہانوں سے مجھے ٹالتاہے
شکیل جمالی
مزاج کا کوئی دار و مدار ہوتا نہیں
شکیل جمالی
یہ بے مثال اداسی کسی مثال کی نہیں
شکیل جمالی
ذی علم ہے تاہم مرا ہمسر تو نہیں ہے
ارشد کمال
کیا خبر تھی کہ مرا دل کبھی ایساہوگا
ارشد کمال
اک موج سی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
عبید گہر
دل میں اس طرح اتر آئی محبت اس کی
عبید گہر
یہی خیال ہے تسکینِ جاں ہمارے لئے
غالب ایاز
ہم کبھی شہر ‘ کبھی دشت میں نہرائے گئے
غالب ایاز
درد جب دسترس چارہ گراں سے نکلا
غالب ایاز
طے کئے چشمِ تصور نے مدارات کے دن
غالب ایاز
تصورات کا حاصل وہی نشانۂ دل
غالب ایاز
جبین شوق پہ گرد ملال چاہتی ہے
غالب ایاز
عشق دام و درم سے شرمندہ
غالب ایاز
ہوا کے ہونٹ کھلیں ساعتِ کلام تو آئے
غالب ایاز
ہم زندگی کے واسطے کیا کیا نہ کر گئے
طارق متین
میرے نالۂ دل کو شاعری نہ سمجھا جائے
طارق متین
وسعتِ دشت میں مانا کہ اتر جاؤ گے
طارق متین
ترےخواب آنکھیں میں آگئے مرے بام و در کو سجا گئے
طارق متین
کر گیا مجھ کو سمندر کے حوالے کوئی
طارق متین
پھول سارے تری خوش رنگ نظر کے لئے ہیں
طارق متین
غزالِ درد مرے دشتِ جاں میں رہتا ہے
طارق متین
کا ش ایسا ہو کہ میں میل کا پتھر ہوجاؤں
طارق متین
کوئی منزل نہیں ایسی جہاں جاکر ٹھہرجاؤں
طارق متین
میں تھک گیا ہوں بہت امتحان دیتے ہوئے
طارق متین
وہاں کے تم بھی ہوشاید وہاں کے ہم بھی ہیں
طارق متین
روز ے کی اور نماز کی محنت سے آیا ہے
طارق متین
مری راتیں تو نظمیں سوچتی ہیں
راشد جمال فاروقی
کبھی کسی شام
شکیل جمالی
آخری کھلونے کاماتم
شکیل جمالی
کچے رنگوں کا موسم
شکیل جمالی
کچے رنگوں کا موسم
شکیل جمالی
آخری کھلونے کا ماتم
شکیل جمالی
مٹی میں جب دکھ ملتاہے
شکیل جمالی
بہت بارش ہوئی تھی
شکیل جمالی
گاؤں کا نیا منظر نامہ
شکیل جمالی
خون مگر بہتا رہتا ہے
شکیل جمالی
میں بھی کھاد کا حصہ ہوں
شکیل جمالی
میں صدف ہوں
شکیل جمالی
خطوط
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔