اداریہ
سید ظفر باشی
ابتدائیہ
حیدر قریشی
رھال مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں
ابو الحسن خسرو
اوکسوت کیسری کرتن چمن میانے چلی ہے آ
مشتاق بیدری
کلوت منے سجن کی میں موم کی بتی ہوں
سطفی
ہوئے دیدار کے طالب خودی سے خود نگر نکلے
شیخ احمد
سرو قدت سہاوے لے جو تو بہار بن مین
فیروز بیدری
اے نار میرے نین کو لساد ے آپنا دیدار عیش
محمد قلی قطب شاہ
موہن مدن ملتی نے پیتی ہے پھول مالا
عبداللہ قطب شاہ
دیکھ لودو تن پاپنی ناحق جگائی آن مجھے
سید شاہ برہان الدین
ہواہے پھر نو ے سرتھے ہوس منج عشق بازی کا
سالک
جسے مست ہے درس کے انکو شراب کیا ہے
خواجہ دیوار فانی
عاشق ہے ج تج لال کا اس مال و دھ سوں کیا غرض
غواصی
توں تو صحی ہے لشکری کر نفس گھوڑا سارتوں
سید شہباز حسینی
خبر تحیر عشق سن نہ جسنوں رہا نہ پری رہی
سراج اورنگ آبادی
کیا مجھ عشق نے ظالم کو ں آب آہستہ آہستہ
ولی گجراتی
الٹی ہوگئین سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کام کیا
میر تقی میر
دل مت ٹپک نظر سے کہ پایا نہ جائے گا
مرزا محمد رفیع
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دورنہ تھا
خواجہ میر درد
دور سے آئے تھے ساقی سن کے میخانے کو ہم
نظیر اکبر آبادی
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جادیں
میر حسن
کمر باندھے ہوئے چلنے کو ہاں سب یار بیٹھے ہیں
سید انشاء
گھر سے نکلا وہ ناز نیں نہ کہیں
شیخ قلندر بخش
ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
غلام ہمدانی
یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو برو کرتے
خواجہ حیدر علی
و اعظا مسجد سے اب جاتے ہیں میخانے کو ہم
شیخ امام بخش
وہ جو ہم ہیں تم میں قرار تھا تمہین یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مومن خان
لائی حیات آئے قضالے چلی چلے
شیخ ابراہیم
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
مرزا غالب
الگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں
بہادر شاہ ظفر
تقلید عدو سے ہمیں ابرام نہ ہوگا
محمد مصطفیٰ
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
نواب مرزا خان
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب ترکہاں
الطاف حسین
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
امیر مینائی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سے جو پی لی ہے
اکبر الہ آبادی
شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوارتھا
بیخود دہلوی
تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
چکبست لکھوی
ہجر کی شب نالہ دل وہ صدا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
جلیل مانکپوری
اے آرزو ئے شوق تجھے کچھ خبر ہے آج
تاجور نجیب آبادی
ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
ریاض خیر آبادی
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
محمد علی جوہر
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
فانی بدایونی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
حسرت موہانی
دل میں کسی کے راہ کئے جارہاہوں میں
جگر مراد آبادی
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
یاس یگانہ چنگیزی
آلام روزگار کو آساں بنادیا
اصغر گونڈوی
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جوش ملیح آبادی
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
علامہ اقبال
سوبار چمن مہکا سوبار بہار آئی
صوفی غلام مصطفیٰ
ہم میں ہی تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آسکے
حفیظ جالندھری
مرنے کی دعائیں کیوں لانگوں جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
ساقی گلفام با صدا اہتمام آہی گیا
مجاز لکھنوی
رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے
ہمت راے شرما
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
فیض احمد
گناہوں سے نشوونماپا گیا دل
میراجی
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
ناصر کاظمی
بنے یہ زہر ہی وجہ شفا جو تو چاہے
مجید امجد
ساقی شراب لا کہ طیبعت اداس ہے
عبدالحمید عدم
غم عاشقی سے کہہ دورہ عام تک نہ پہنچے
شکیل بدایونی
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
احمدندیم قاسمی
وہ لوگ بھی ہیں جو موجوں سے ڈر گئے ہوں گے
سلیم احمد
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
ساحر لدھیانوی
صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں
قتیل شفائی
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چر چا ترا
ابن انشاء
مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
سیف الدین
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
منیر نیازی
اس لباد ے کو تار تار کریں
وزیر آغا
ہوتارہے گا یونہی نظارا کہ اب نہیں
ظفر اقبال
اس کے گم کو غم ہستی تو مرے دل نہ بنا
حمایت علی شاعر
ہم ہیں متاع کو چہ و بازار کی طرح
مجروح سلطانپوری
ہے دعا یا دمگر حرف دعا یاد نہیں
ساغر صدیقی
داغ دل ہم کو یاد آنے لگے
باقی صدیقی
ہم آندھیوں کے جن میں کسی کا رواں کے تھے
جون ایلیا
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ
احمد فراز
کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے
مصطفیٰ زیدی
وہ عشق جو ہم سے روتھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا
اطہر نفیس
روشنی آلام سے پیدا ہوئی
سید ضمیر جعفری
جنوں کبیلا جو اندر بہت
احسان دانش
آہ کا کس نے اثر دیکھا ہے
سید عابد علی
ہے خندہ ٔ گل آخر اور بانگ ہزار آخر
شان الحق حقی
بدلتے ہوں ہر آن انداز جس کے
عبدالعزیز خالد
جس دیوار کو خون پلا کر سر سے اونچا کر گئے لوگ
ظہیر کاشمیری
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
مکیب جلالی
جب سوز دعا میں ڈھلتا ہے
شیر افضل جعفری
ہونٹوں پر کبھی ان کے مرانا ہی آئے
ادا جعفری
ہیں جس قدر بھی ستارے مری نگاہ میں ہیں
اختر ہوشیار پوری
عشق کے لاکھوں رنگوں کا ہے اک اوتار ہوا
کشور ناہید
جنوں آگاہ کتنے ہوں گے
صابر آفاقی
شب تنہا میں دل کو ریزہ ریزہ توڑتے رہنا
غلام جیلانی اصغر
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشیو آئے
ضیاء جالندھری
مالک یہ آب وخترما یہ نان و نمک نہ دے
افتخار عارف
جوں اولیں شائستگی تھی
زہرا نگاہ
مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے
احمد مشتاق
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
عبید اللہ علیم
کو بکو پھیل گئی بات شنا سائی کی
پروین شاکر
ترک تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
خالد احمد
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
محسن نقوی
غبار جہل نے گھیرا ہے تیرگی کی طرح
صبا اکبر آبادی
جب اسکی زلف میں پہلا سفید بال آیا
شہزاد احمد
چاہی تھی دل نے تجھ سے وفا کم بہت ہی کم
محبوب خزاں
غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا
آصف ثاقب
چشموں کی بات جب بھی مرے روبرو ہوئی
احمد ظفر
تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر
انور سدید
ہم سفر ہیں تو کوئی بات کریں ہم دونوں
انور شعور
شعلۂ فلک آثار کو بھی سرد ہونا تھا
محسن بھوپائی
زمیں ہماری طرف آسماں ہماری طرف
محسن احسان
رہتا ہے مرا اپنا سراپا مرے آگے
پرتوروہیلہ
کچھ بات تو ہوگی جو اسے خواب میں دیکھا
ضمیر اظہر
ہر ایک اانکھ میں جتنا ہے پیار اس کا ہے
ماجد الباقری
کوئی شب اچھی نہیں کوئی سحرااچھی نہیں
اکبر حمیدی
دور علاقہ غم کی جانب دل پر ایک صحاب سا تھا
غالب احمد
اک عمر ہوئی رہتے ہین بس گوشہ نشیں ہم
ناصر زیدی
شب سیاہ میں روشن خیال میرا تھا
بخش لائل پوری
اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر
رئیس فروغ
ہم سفر بن کے ستاروں کا اگر دیکھوں میں
اکبر حیدر آبادی
دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے
صابر ظفر
موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا
ساقی فاروقی
دل گرفتہ کہ خوش گمان رہوں
ثروت حسین
ہمیں کیا ہوگیا آخر سمجھ میں کچھ نہیں آتا
مرتضیٰ برلاس
عمر بھر کا ساتھ دینے کے لئے جب آئے گھر
ادیب سہیل
عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا
سحر انصاری
ہوا کے دوش پہ تحریر رکھ کے بھول گیا
اظہر جاوید
ہوائے تازہ مرے ساتھ ساتھ چل کے دیکھ
اعزاز احمد آزر
ادھر صدیوں پرے اک بن کے دوارے
ناصر شہزاد
ملاحت اس کے مدن میں تو مدتوں سے تھی
محمود شام
بجھی ہے آتش رنگ بہار آہستہ آہستہ
اسلم انصاری
جواتر کے زینہ شام سے تری چشم خوش میں سما گئے
امجد اسلام امجد
جو بخت سونے لگا ہمارا تو ہم بھی جاگے
حفیظ صدیقی
تہی ہیں رنگ سے رخ پر جمال کوئی نہیں
زاہد ہ صدیقی
جلتا سورج کہ بدلتی ہوئی بدلی لکھ دے
رشید قیصرانی
تغیر حسب اندازہ نہیں تھا
راسخ عرفانی
اسے بلا دو وہ جو میرا یار پرانا تھا
سلیم کوثر
جب سے رت ساون کی آئی دل میں درد مکیں ہے
امین خیال
بکھرے تنکے دیکھ کے پہلے شورمچانے لگتی ہے
سیما شکیب
کبھی پی کر کبھی آوار گی میں رائگاں کر لی
باقی احمد پوری
یہ دیکھنا ہے کس میں اب کس قدر وفا ہے
زبیر کنجاہی
کھل گئی سارے زمانے پر فسوں کاری تری
سلطان رشک
چراغ سامنے والی مکان میں بھی نہ تھا
جمال احمد
وہ مرے پیار نورستہ جوانی مانگے
ڈاکٹر فہیم اعظمی
تجھے کھونے کا دکھ بھی چار جانب اک خلا بھی ہے
احمد حسین مجاہد
یہی گلہ ہے کہ سکھ کا نگر نہیں آیا
انوار فیروز
کیا گماں تھا کہ نہ ہوگا کوئی ہمسر اپنا
حسن اکبر کمال
سر سحرا مسافر کو ستارا یاد رہتا ہے
عدیم ہاشمی
فقیرانہ نسب ہے کجکلا ہوں سے نہیں ہے
شوکت ہاشمی
غموں سے چور ہوں دل رورہا ہے
عارف فرہاد
ہر مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں کرنا
افتخار نسیم
سفر کاد شت ہے اور انتشار کی منزل
ارمان نجمی
کھل گیا ہو نہ کسی اور طرف باب مرا
محمد خالد
ہوئی تھی دیوار قصر حد سے بلند کیسی
خالد اقبال یاسر
کہہ نہیں پائے گا کتنی دیر سے سویا نہیں
غلام حسین ساجد
وصال و ہجر کے سب مرحلے نا گفتنی ہیں
محمد اظہار الحق
ہمیں اس نے سبھی احوال سے انجان رکھا ہے
خاور اعجاز
خریداری کو نکلو گے تو بک جانا پڑے گا
احمد صغیر صدیقی
ہجر کے جنگل میں آئی ہے پہلی رات درختو
اسلم کولسری
تیر جب بھی کمان میں آیا
نصیر احمد ناصر
تخریب میں تعمیر کے پہلو ہیں نہاں اور
سلطانہ مہر
مرے ماحول میں بھینسوں کے ڈکرانے کی آوازیں
سجاد مرزا
خود مرے خون میں کرتا جو غرقاب مجھے
صبا اکرم
ہے زیاں در زیاں ہی قسمت سے
فرحت نواز
دل میں دیوار الگ ایک اٹھارکھتے ہیں
عاصی کاشمیری
کبھی چمن میں کبھی راہ پر ملے گا ہمیں
اختر ضیائی
ہر طرف درد کے عفریت بٹھا رکھے ہیں
جمشید مسرور
بن کے اک شخص آئینہ مجھ میں
عشرت آٖفریں
الزام مجھ پہ اور خطائیں کچھ اور تھیں
پنہاں
مسافر بولتے ہیں راستے خاموش رہتا ہے
خالد سہیل
کیوں حیرتی ہے آنکھ اگر بجھ گیا چراغ
افتخار مغل
شکوہ نہیں کہ اپنے مقدر میں کچھ نہ تھا
حفیظ شاہد
اے یاد مرے دل سے نکل اور مکمل
گل نوخیز اختر
بغیر بر سے چھتوں سے گذر گیا بادل!
اظہر ادیب
کس طرح اجنبی اک آن میں تھے
ثمینہ راجہ
یہ جو شیریں دہن و نرم نگہہ شہری ہے
باصر سلطان کاظمی
ازل کے ساتھ ہی راہ ِ ابد بنادی ہے
رفیق سندیلوی
روگ دل کا عجیب ہوتا ہے
نثار ترابی
بہت پر کھی ہر اک پوشاک ہم نے
نسیم سحر
یہ میرے دل میں ہی کوئی خوشی کی لہر رقصاں ہے
سعید شباب
عدو نہیں یہ کوئی رشتہ دار کرتا ہے
رستم نامی
کچھ نہیں ہے تو ہمیں زہر کھلایا جا ئے
قاضی حسیب
کاغذ پہ قلم اپنا چلانے میں لگا ہوں
ساحر شیوی
ترے خیال میں رکھتی ہوں پاؤں ڈرتے ہوئے
ریحانہ قمر
تسلسل روشنی اور فاصلے کا
قاضی اعجاز
شنا سا گر نظر آتا کہیں چہرہ
ابن فرید
وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچنا کوئے جاناں تک
ابرا حسنی
مجھ کو ہر پھول سناتا تھا فسانہ تیرا
اثر لکھنوی
زمیں بدلتی رہی آسماں بدلتے رہے
احتشام اختر
ہوں اپنی ذات کا میں خود ہی عابد و معبود
اختر آفاق
گلشن دل میں ملے عقل کے صحرا میں ملے
احتشام حسین
اک آہنی حصار میں چکر ارہا ہوں میں
اختر بستوی
نہا رہے بھی تو مجھ کو عیاں سا لگتا ہے
اختر حسین اختر
سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا
اختر سعید خاں
ہیں دیس بدیس ایک گزراور بسر میں
آرزو لکھنوی
بہت لمبا سفر تپتی سلگتی خواہشوں کا تھا
آزاد کلاٹی
قاتلوں نے مری تصویر لگا رکھی ہے
آزاد بہادلپوری
روشنی میں کس قدر دیوارودر اچھے گلے
اسعد بدایونی
کشتی حیات یہ طوفان حادثات
اشک امر تسری
ہوائیں تیز تھین یہ تو فقط بہانے تھے
آشفتہ چنگیزی
دنای سبب شورش غم پوچھ رہی ہے
اعجاز صدیقی
ہم نہ کہتےھ تھے کہ پانسہ پلٹ جائے گا
اعزاز افضل
وہ جو لگتا تھا پہلے گھر جیسا
اعجاز تابش
آنکھیں دھواں منظر سراب
افتخار امام صدیقی
گرتے ہیں روز و شب درودیوار دیکھیئے
افتخار رجوی
گلشن جلے ہیں برق شرر کے بغیر بھی
اقبال مرزا
اگرچہ وسعت امکاں نظر میں چھوڑ گیا
اقبال انجم
نوائے شوق میں شورش بھی ہے قرار بھی ہے
آل احمد سرور
کسی کی بات کوئی بدگماں نہ سمجھے گا
امام اعظم
دیکھ کر ہم کو اسیر آرزو
امجد نجمی
آپ کے دل نے نہ مائی آپکی
امین جامی
حصار بے حسی تری پناہ ہے
انور مینائی
جو ہوش ہی نہ رہا کیسے گفتگو کرتے
انیس منیری
کیجئے ہنر کا ذکر کیا آبروئے ہنر نہیں
انیس دہلوی
جنوں کا دور ہے کس کس کو جائیں سمجھانے
آنند نرائن ملا
اوروں پہ اتفاق سے سبقت ملی مجھے
باقر مہدی
چاند کی اول کرن منظر بہ منظر آئے گی
بانی
سر جس پہ نہ جھک جائیں اسے در نہیں کہتے
بسمل سعیدی
سما گیا جو کسی سیپ میں تو گو ہر ہوں
بدیع الزماں خاور
نہ موت مانگی نہ تو زندگی طلب کی تھی
بشر نواز
یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے
بشیر بدر
بارشوں میں غسل کرتے سبز پیڑ
بلراج کومل
کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا
بمل کرن اشک
اداس کاغدی موسم میں رنگ و بورکھ دے
بیکل اتساہی
دھوپ میری ہے آفتاب مرا
پرتپال سنگھ بیتاب
اندھیرے کا خطر اس اور بھی تھا
پرکاش فکری
اے بے دہلو حریف شب تارکیوں ہوئے
پرویز شاہدی
الاؤ درد کا جب شب میں وہ جلائے گا
پروین کمار راشک
وہ اپنی تخلیق کیسے خود پائمال کردے
پریم کمار نظر
شہر سے ایک دور بہت
تلوک چند محروم
دنیا سے بے خبر لکھ
تنویر اعجاز
دخوں کے چاند لبوں کے گلاب مانگے ہے
جاں نثار اختر
بری خبر ہے اسے مشتہر نہیں کرتے
جاوید ناصر
جب بن گیا مقام وہ عجز و نیاز کا
جگن ناتھ آزاد
حسن تدبیر کا معجزا دیکھئے
جرم محمد آبادی
بھاگ کر زنداں سےاپنے تیز پا جاتا ہوں میں
جمیل مظہری
کھلونے دے کے بہلا یا گیا بہت ہے
جمال قریشی
لہولہان لڑی جنگ ساری رات اس نے
جینت پرمار
دل پہ جو گزری کو ئی کیا جانے
جوش ملسیانی
اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی
حامد اللہ افسر
کوئی نہیں تھا ہنر آشنا تمہارے بعد
حامد اقبال صدیقی
اب مصر میں کوئی بازار معتبر
حباب ہاشمی
اب کہاں کوئی تضاد اہل سفر کے درمیاں
حامدی کاشمیری
ایک دنیا کہہ رہی ہے کون کس کا آشنا
حرمت الاکرام
کبھی زمیں سے کبھی اوج آسماں سے چلا
حزیں قریشی احمد آبادی
بستی پہ چھایا ہے سایا غرض کا بند ہیں سارے دوارے اوبابا
حسن کمال
تمام نور ہے جام و سبو کے دامن میں
حسن نعیم
بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا
حفیظ میرٹھی
جو خوف تھا بس امکان بے پناہ کا تھا
حسنین صدیقی
جب پرندے درختوں سے جانے لگے
حمید الماس
راہ بے انت بے شجر دل تنگ
حکیم منظور
کس کی ہو تعمیل ہر اک کا تقاضا مختلف
حنیف کیفی
بہا جو سوچ کا دریا تو صاف ہوتا گیا
حنیف ترین
انا پہ اپنی کٹرلے وا رکرتا رہتا ہوں
حنیف نجمی
اپنی آنکھوں کے لئے خواب سہانے ڈھونڈوں
خلش بٹرودوی
بنے بنائے سے رشتوں کا سلسلہ نکلا
خلیل الرحمٰن
کسے خیال تھا مٹتی ہوئی عبارت کا
خلیل تنویر
ہوگیا اب تو خیالوں کا سفر بھی دشوار
خورشید احمد جامی
اک پل میں اک صدی کا مزاہم سے پوچھئے
خمار بارہ بنکوی
تلاش کرتے رہو کیا پتہ نکل آئے
خورشید احمد جامی
راہ میں ہیں راہزن اور راستہ انجان ہے
داؤد املوی
آنکھ کے کورے منہ کے گندے کا کے کچے ٹھہر ے لوگ
رحمٰن جامی
بہت دنوں سے مسلسل عذاب سا کچھ ہے
راشد جمال فاروقی
مٹا سکو گے مرے خدوخال مشکل ہے
رشید امکاں
شرافتوں کی سجا کر دوکان رکھتے تھے
رحمت امروہوی
نہ پھول ہوں نہ ستارہ ہوں اور نہ شعلہ ہوں
رفعت سروش
گئی رتوں کی امانتوں کو سنبھال رکھنا
رفیعہ شبنم عابدی
پل بھرمیں بے سرہوتے ہیں کیا تم کیا میں
رؤف خیر
التفات آشنا حجاب ترا
روشن صدیقی
تخیل کا درکھو لے ہوئے شام کھڑی ہے
زاہدہ زیدی
اک پیلی چمکیلی چڑیا کالی اانکھ نشیلی سی
زیب غوری
دور چرخ کبود جاری ہے
ساحر ہوشیارپوری
کشت ویراں کی طرح تشنہ رہی رات مری
ساجدہ زیدی
طائروں کے گھر ا جڑ کر رہ گئے
ساحل احمد
چل مقدر میں جو لکھا ہو وے
سرشار بلند شہری
جو رہین تغیرات نہیں
ساغر نظامی
ڈرتا رہتا ہوں ہم نشینوں میں
سالک لکھنوی
اسی کا جلوہ زیبا ہے چاندنی کیا ہے
سریر کابری
شمع کا مے کا شفق زار کا گلزار کارنگ
سردار جعفری
صین یادوں سے خلوت انجمن ہے
سکندر علی وجد
بوئے گل بادصبا لائی بہت دیر کے بعد
سلام سندیلوی
تمہیں مرے خیال کی مصوری قبول ہو
سلام مچھلی شہری
کہیں میں حدود خطر میں نہ تھا
سلطان اختر
میرا سایہ ہے مرے ساتھ جہاں جاؤں میں
سلیمان اریب
کبھی نظریں نہیں ملتیں کبھی منظر نہیں ملتا
سلیمان اطہر جاوید
بال و پرہوں تو فضا کافی ہے
سلیم شہزاد
سر آب رواں سچ بولتے ہیں
سلیم انصاری
آغا ز اور انجام سے آگے کی گھڑی ہے
سید عارف
سرور بن کے نگاہوں میں سر میں رہتا ہے
سید انعام اشرف
ایسا نہیں ہم سے کبھی لغزش نہیں ہوتی
سیفی سرونجی
شکر یہ ہستی کا لیکن تم نے یہ کیا کردیا
سیماب اکبر آبادی
آئینے سے پھر کیا آئینے لٹرے ہیں
شارق جمال
انتظار تھا ہم کو خوش نماز بہاروں کا
شاد عارفی
مری نظر کی ترا دل پرند اوجھل ہے
شاہد جمیل
بوند بن بن کے بکھرتا جائے
شین کاف نظام
بولنا سیکھا ہے وہ عادی نہیں تفصیل کا
شاہد میر
دل کی آرزو توہے
شاہد عزیز
شب و صال تھی روشن فضا میں بیٹھا تھا
شباب للت
حصار شہر ملا دشت کا مزہ نہ ملا
شاذ تمکنت
نلملاتی خواہشوں کا عکس چہرے پر ملا
شبنم انصاری
دریا کو پار کرنے حبابوں پہ آئے ہیں
شبنم سبحانی
گھر میں بے چینی ہو تو اگلے سفر کی سوچنا
شجاع خاور
وہ امتحان میں اس طرح دالتا ہے مجھے
شبیر آصف
ن سے ہمیں کچھ کام نہیں ہے
شعری بھوپالی
کسی طقت سے نہ مر عوب و ہراسان ہونا
شفیق جونپوری
زہر کو تیغ سے تجمل دے
شمس الرحمٰن فاروقی
گھرے بادل ہوا میدان سے گھر میں چلی آئی
شمیم حنفی
مختلف جلوے دکھا ہر شکل کو مرغوب کر
شمیم قاسمی
جنوں تو ہے مگر آؤ جنوں میں کھو جائیں
شمیم کرہانی
دل کے خالی ہاتھ بھی حسرت چرا لائے بہت
شہپر رسول
شام رکھتی ہے بہت درد سے بیتاب مجھے
شہاب جعفری
کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھرجانے کا
شہر یار
برسات کا ادھر ہے دماغ آسمان پر
شہود عالم آفاقی
رنگ بدلتی مایا کے سو چہرے جاتے آتے
صادق
جس کو لوگوں نے سنوادی ہوگی
صادق نور
فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے
صلاح الدین نیر
تجھے تو میں نہ ملا مجھ کو کیا ملا کہنا
صدیق مجیبی
زمانہ ہوگیا دشمن کو پر کترتے ہوئے
ضمیر یوسف
یوں حسرتوں کی گرد میں تھا دل اٹا ہوا
ضیا فتح آبادی
دیکھا ہے کہیں رنگ رنگ سحر وقت سے پہلے
طرفہ قریشی
کہیں پہ حسن کہیں پر عذاب رکھتا ہے
طالب زیدی
روشنی پر جھائیں پیکر آخری
ظفر گورکھپوری
مٹ گئیں مشکلیں غبار اڑ نے لگا
ظفر صہبائی
وقت کے ہاتھوں میں تھی شہرت کی دستاویزایسی
ظفر غوری
نقری قہقہے رنگ وبو راحتیں
ظفر ہاشمی
پہروں یہ سوچتا ہوں کنارے کھڑا ہوا
عابد ادیب
آئینے میں خود اپنا چہرا ہے
ظہیر غازیپوری
بھول کر بھی نہ پھرملے گا تو
عادل منصوری
تمہاری یادکا سایا نہ ہوگا
عاصم شہنواز شبلی
سبق عمر کا یاز نے کا ہے
عبدالاحد ساز
حیات تلخ اسی فکر بے مثال سے ہے
عالم خورشید
اپنا کوئی خدا نہیں ہے
عبداللہ کمال
گہن میں آگیا خورشید گھر میں بندر ہیں
عبدالرحیم نشتر
دشت ِ سفر میں کام ہی کای ساز درخت کا
عتیق احمد
یاد یاد وہ ہوتی ہے سہانی نہیں ہوتی
عبید صدیقی
اک نہ اک دیپ سے روشن رہی کا لی دنیا
عرفان صدیقی
گر چہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا
عتیق اللہ
کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں
عروج زیدی
جو دسترس میں نہیں ہیں وہ خواب مانگیں گے
عزیز اندوری
تجھے اچھی طرح پہنچانتا ہوں
عزیز قادری
جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے
عزیز قیسی
تارکول کی تپتی سڑکیں اور بر ہنہ پانی ہے
عقیل شاداب
نشاط کار سے محروم ہی سہی ہم بھی
عطا عابدی
وہ مصاف زیست میں ہر موڑ پر تنہا رہا
علقمہ شبلی
گو وسیع صحرا میں ایک حقیر ذرہ ہوں
علی جواد زیدی
گھر کی کھڑ کی سے جود ر آئی ہیں ننھی شاخیں
علیم صبانویدی
مجروح ستم کیا کوئی فریاد بلب ہے
علی اسد انجمی
تپتی ہوئی وادی سامنے پٹری ہے ریت
عمیق حنفی
زندہ باداے دشت کے منظر زندہ باد
عنوان چشتی
دیدہ ویران کی خوابوں سے شنا سائی بھی ہے
غلام ربانی تاباں
نہ مرا زور نہ بس اب کیا ہے
غلام مرتضیٰ راہی
باسی شبدوں کے پیکر
فاروق نازکی
خواہشوں کے سبز ساون جسم پر برسا کئے
فاروق شفق
سیلاب لے گیا ہے درروبام دیوتا
فراز حامدی
محبت کا علم بردار ہوں میں
فخر قادری احمد آبادی
کا ش تیری سمجھ میں آئے یہ راز
فراق گورکھپوری
نواح جاں میں کسی کے اترنا چاہا تھا
فرا غ روہوی
ظلم کا ماحول اس پر شہر یاروں کا سکوت
فرحت قادری
سانس جاری ہے عناصر کا بدن زندہ ہے
فـسـاعجاز
ہوا کریں جو ہوئے وقت و کائنات شکستہ
فضا ابن فیضی
بہت دنوں سے یہاں ہے یہی رواج میاں
فصیح اکمل
موج خوں سر سے گذر جاتی ہے ہر رات مرے
فضیل جعفری
اک دن ایسا بھی تو ہو سورج سے پہلے جاگوں
فضل تابش
مری خموشی تلک تھے مغالسے کیسے
قمر سنبھلی
سلگ رہی ہے زمیں یا سپہر آنکھوں میں
قیصر شمیم
سلسلہ تم ہی بتاؤ کون سا اچھا لگا
قیوم کنول
وہ پھیلے صحرا ؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں
کالی داس گپتا رضا
ایک ہم تشریف فرما پالکی بردارست
کاوش بدری
وہ شے کہاں ہے درد کا پیکر کہیں جسے
کرامت علی
مراجیوں مری الجھن اداسی اور تنہائی
کرشن موہن
بند آنکھوں سے دشت خواب طے نہ ہوگا
کرشن کمار طور
خیر اب جو اس کے نہ آنے کی ہے
کمار پاشی
شبنم میں چاندنی میں گلابوں میں آئے گا
کشمیری لال ذاکر
جن انکھڑیوں میں نہ تھا کچھ شرارتوں کے سوا
کمال احمد صدیقی
ہر قدم پر ہے مستقبل آزار
کمال جعفری
ہاتھ آکر لگا گیا کوئی
کیفی اعظمی
ان اشکوں کو پانی کہنا بھول نہیں نادانی ہے
کنور مہندر سنگھ
اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں
گوپال متل
ہاتھ چھوٹے بھی تو رشتے نہیں چھوڑ ا کرتے
گلزار
صاف انکارہی بہتر ہے کہ میں
محسن زیدی
داغ سے مہکی ہوئی زخموں سے لالہ پیر ہن
مجروح سلطانپوری
نہ دیوار ہے کوئی جس میں نہ در ہے
محسن باعشن حسرت
حالات روز و شب کو سنور جانا چاہے
محبوب راہی
تیر ہ بختوں پہ جو گزرے گی گزر جانے دو
محمد اسمٰعیل
سچ تو یہ ہے کہ گماں ہوں میں بھی
محمد علوی
دل کی باتیں کسی حسیں سے کہیں
محمد علی تاج
پھر چھڑی رات بات پھولوں کی
مخدوم محی الدین
اک بار مل کے پھر نہ کبھی عمر بھر ملے
مخمور سعیدی
سمندر کا سمندر پی چکا ہوں
مدحت الاختر
باندھ دے گا نٹھ دامن میں اسکے یون وہ چلا جائیگا
مصور سبزواری
آبلے پاؤں میں شور یدگی سرمیں رکھئے
مظفر حنفی
یہ سراب جسم و جاں ہی تو اٹھالے جائے گی
مظہر امام
امید و بیم کے گیسو سنوار تے ہی رہے
معین احسان جذبی
میں اپنے قدموں کی آہٹیں بورہا ہوں لوگو
مغنی تبسم
کچھ غم جاناں کچھ غم دوراں دونوں میری ذات کے نام
ملک زادہ منظور احمد
درد کی بارش سہی مدھم ذرا ٓہستہ چل
ممتاز راشد
کوئی ہوا ہے چلتی موسم نہیں بدلتا
منظر شہاب
غموں کا ذکر الم کی داستاں نہ کہو
مناظر عاشق
جدا ہوتے ہوئے ہم اپنی آنکھیں چھوڑ آئے ہیں
منظور ہاشمی
ان کے آنگن سے کہ ایوان سحر سے ہو کر
منشاء الرحمٰن
جسم کے نیزے پر جو رکھا ہے
منظر سلیم
گر کوئی خلش جاوداں سلامت ہے
مہتاب حیدر نقوی
چراغ دل بجھانا چاہتا تھا
منور رانا
گناہوں سے نشوونماپا گیا دل
میراجی
کود اپنے ہونے کا مجھ کو یقیں دلاتا ہے
مہدی پرتابگڈھی
حقیقت کے بن میں چھپی کھو گئی
نادم بلخی
مت کہیئے اس کی انجمن آرائی کم ہوئی
نازش پرتابگڈھی
جو کھنچا تھا گھر پہ کا لا حاشیہ بدلا نہیں
نجیب رامش
تو کیا امر محقق بولتا ہے
ناوک حمزہ پوری
گھر سے نکلے تو ہو سوچا بھی کدھر جاؤ گے
ندا فاضلی
ناروا کسی کی ہمراہی
نریش کمار شاد
دیکھا نہیں دیکھے ہوئے منظر کے سوا کچھ
نشتر خانقاہی
موم کی پوشاک پہنے تو جو با ہر آئے گا
نذیر فتح پوری
دشت در دشت سرابوں میں گھماتی ہے ہو
نصر قریشی
حسن جتنا بھی سادہ ہوتا ہے
نشور واحدی
اپنے گھر میں اور میاں کیا رکھا ہے
نور تقی نور
میں پس ترک محبت کسی مشکل میں نہیں
نوح ناروی
نہ ترنم نہ تبسم نہ گلا بی نہ سبو
مینا جوگن
مار کر دنیا کو ٹھوکر آپ ہم
واحد محسن
بہار آئی ہے آرائش چمن کے لئے
وحشت کلکتوی
مصلیٰ رکھتے ہیں صہبا و جام رکھتے ہیں
والی آسی
بجز حکایت رنج و الم وہ کیا دے گا
وصی محمد وصی
عجلت ہے دل کو خلوت جانا نہ دیکھ لے
وحید اختر
ایک ٹوٹا سائباں تھا میری دنیا اور میں
وقار واثقی
جی نہیں چا ہتا مگر کہئے
وہاب دانش
خبر نامہ
آپ کے خطوط
YEAR2000
CONTRIBUTORशहपर रसूल
PUBLISHER सुरय्या हाश्मी
YEAR2000
CONTRIBUTORशहपर रसूल
PUBLISHER सुरय्या हाश्मी
اداریہ
سید ظفر باشی
ابتدائیہ
حیدر قریشی
رھال مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں
ابو الحسن خسرو
اوکسوت کیسری کرتن چمن میانے چلی ہے آ
مشتاق بیدری
کلوت منے سجن کی میں موم کی بتی ہوں
سطفی
ہوئے دیدار کے طالب خودی سے خود نگر نکلے
شیخ احمد
سرو قدت سہاوے لے جو تو بہار بن مین
فیروز بیدری
اے نار میرے نین کو لساد ے آپنا دیدار عیش
محمد قلی قطب شاہ
موہن مدن ملتی نے پیتی ہے پھول مالا
عبداللہ قطب شاہ
دیکھ لودو تن پاپنی ناحق جگائی آن مجھے
سید شاہ برہان الدین
ہواہے پھر نو ے سرتھے ہوس منج عشق بازی کا
سالک
جسے مست ہے درس کے انکو شراب کیا ہے
خواجہ دیوار فانی
عاشق ہے ج تج لال کا اس مال و دھ سوں کیا غرض
غواصی
توں تو صحی ہے لشکری کر نفس گھوڑا سارتوں
سید شہباز حسینی
خبر تحیر عشق سن نہ جسنوں رہا نہ پری رہی
سراج اورنگ آبادی
کیا مجھ عشق نے ظالم کو ں آب آہستہ آہستہ
ولی گجراتی
الٹی ہوگئین سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کام کیا
میر تقی میر
دل مت ٹپک نظر سے کہ پایا نہ جائے گا
مرزا محمد رفیع
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دورنہ تھا
خواجہ میر درد
دور سے آئے تھے ساقی سن کے میخانے کو ہم
نظیر اکبر آبادی
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جادیں
میر حسن
کمر باندھے ہوئے چلنے کو ہاں سب یار بیٹھے ہیں
سید انشاء
گھر سے نکلا وہ ناز نیں نہ کہیں
شیخ قلندر بخش
ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
غلام ہمدانی
یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو برو کرتے
خواجہ حیدر علی
و اعظا مسجد سے اب جاتے ہیں میخانے کو ہم
شیخ امام بخش
وہ جو ہم ہیں تم میں قرار تھا تمہین یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مومن خان
لائی حیات آئے قضالے چلی چلے
شیخ ابراہیم
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
مرزا غالب
الگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں
بہادر شاہ ظفر
تقلید عدو سے ہمیں ابرام نہ ہوگا
محمد مصطفیٰ
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
نواب مرزا خان
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب ترکہاں
الطاف حسین
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
امیر مینائی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سے جو پی لی ہے
اکبر الہ آبادی
شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوارتھا
بیخود دہلوی
تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
چکبست لکھوی
ہجر کی شب نالہ دل وہ صدا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
جلیل مانکپوری
اے آرزو ئے شوق تجھے کچھ خبر ہے آج
تاجور نجیب آبادی
ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
ریاض خیر آبادی
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
محمد علی جوہر
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
فانی بدایونی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
حسرت موہانی
دل میں کسی کے راہ کئے جارہاہوں میں
جگر مراد آبادی
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
یاس یگانہ چنگیزی
آلام روزگار کو آساں بنادیا
اصغر گونڈوی
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جوش ملیح آبادی
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
علامہ اقبال
سوبار چمن مہکا سوبار بہار آئی
صوفی غلام مصطفیٰ
ہم میں ہی تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آسکے
حفیظ جالندھری
مرنے کی دعائیں کیوں لانگوں جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
ساقی گلفام با صدا اہتمام آہی گیا
مجاز لکھنوی
رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے
ہمت راے شرما
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
فیض احمد
گناہوں سے نشوونماپا گیا دل
میراجی
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
ناصر کاظمی
بنے یہ زہر ہی وجہ شفا جو تو چاہے
مجید امجد
ساقی شراب لا کہ طیبعت اداس ہے
عبدالحمید عدم
غم عاشقی سے کہہ دورہ عام تک نہ پہنچے
شکیل بدایونی
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
احمدندیم قاسمی
وہ لوگ بھی ہیں جو موجوں سے ڈر گئے ہوں گے
سلیم احمد
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
ساحر لدھیانوی
صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں
قتیل شفائی
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چر چا ترا
ابن انشاء
مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
سیف الدین
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
منیر نیازی
اس لباد ے کو تار تار کریں
وزیر آغا
ہوتارہے گا یونہی نظارا کہ اب نہیں
ظفر اقبال
اس کے گم کو غم ہستی تو مرے دل نہ بنا
حمایت علی شاعر
ہم ہیں متاع کو چہ و بازار کی طرح
مجروح سلطانپوری
ہے دعا یا دمگر حرف دعا یاد نہیں
ساغر صدیقی
داغ دل ہم کو یاد آنے لگے
باقی صدیقی
ہم آندھیوں کے جن میں کسی کا رواں کے تھے
جون ایلیا
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ
احمد فراز
کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے
مصطفیٰ زیدی
وہ عشق جو ہم سے روتھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا
اطہر نفیس
روشنی آلام سے پیدا ہوئی
سید ضمیر جعفری
جنوں کبیلا جو اندر بہت
احسان دانش
آہ کا کس نے اثر دیکھا ہے
سید عابد علی
ہے خندہ ٔ گل آخر اور بانگ ہزار آخر
شان الحق حقی
بدلتے ہوں ہر آن انداز جس کے
عبدالعزیز خالد
جس دیوار کو خون پلا کر سر سے اونچا کر گئے لوگ
ظہیر کاشمیری
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
مکیب جلالی
جب سوز دعا میں ڈھلتا ہے
شیر افضل جعفری
ہونٹوں پر کبھی ان کے مرانا ہی آئے
ادا جعفری
ہیں جس قدر بھی ستارے مری نگاہ میں ہیں
اختر ہوشیار پوری
عشق کے لاکھوں رنگوں کا ہے اک اوتار ہوا
کشور ناہید
جنوں آگاہ کتنے ہوں گے
صابر آفاقی
شب تنہا میں دل کو ریزہ ریزہ توڑتے رہنا
غلام جیلانی اصغر
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشیو آئے
ضیاء جالندھری
مالک یہ آب وخترما یہ نان و نمک نہ دے
افتخار عارف
جوں اولیں شائستگی تھی
زہرا نگاہ
مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے
احمد مشتاق
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
عبید اللہ علیم
کو بکو پھیل گئی بات شنا سائی کی
پروین شاکر
ترک تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
خالد احمد
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
محسن نقوی
غبار جہل نے گھیرا ہے تیرگی کی طرح
صبا اکبر آبادی
جب اسکی زلف میں پہلا سفید بال آیا
شہزاد احمد
چاہی تھی دل نے تجھ سے وفا کم بہت ہی کم
محبوب خزاں
غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا
آصف ثاقب
چشموں کی بات جب بھی مرے روبرو ہوئی
احمد ظفر
تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر
انور سدید
ہم سفر ہیں تو کوئی بات کریں ہم دونوں
انور شعور
شعلۂ فلک آثار کو بھی سرد ہونا تھا
محسن بھوپائی
زمیں ہماری طرف آسماں ہماری طرف
محسن احسان
رہتا ہے مرا اپنا سراپا مرے آگے
پرتوروہیلہ
کچھ بات تو ہوگی جو اسے خواب میں دیکھا
ضمیر اظہر
ہر ایک اانکھ میں جتنا ہے پیار اس کا ہے
ماجد الباقری
کوئی شب اچھی نہیں کوئی سحرااچھی نہیں
اکبر حمیدی
دور علاقہ غم کی جانب دل پر ایک صحاب سا تھا
غالب احمد
اک عمر ہوئی رہتے ہین بس گوشہ نشیں ہم
ناصر زیدی
شب سیاہ میں روشن خیال میرا تھا
بخش لائل پوری
اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر
رئیس فروغ
ہم سفر بن کے ستاروں کا اگر دیکھوں میں
اکبر حیدر آبادی
دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے
صابر ظفر
موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا
ساقی فاروقی
دل گرفتہ کہ خوش گمان رہوں
ثروت حسین
ہمیں کیا ہوگیا آخر سمجھ میں کچھ نہیں آتا
مرتضیٰ برلاس
عمر بھر کا ساتھ دینے کے لئے جب آئے گھر
ادیب سہیل
عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا
سحر انصاری
ہوا کے دوش پہ تحریر رکھ کے بھول گیا
اظہر جاوید
ہوائے تازہ مرے ساتھ ساتھ چل کے دیکھ
اعزاز احمد آزر
ادھر صدیوں پرے اک بن کے دوارے
ناصر شہزاد
ملاحت اس کے مدن میں تو مدتوں سے تھی
محمود شام
بجھی ہے آتش رنگ بہار آہستہ آہستہ
اسلم انصاری
جواتر کے زینہ شام سے تری چشم خوش میں سما گئے
امجد اسلام امجد
جو بخت سونے لگا ہمارا تو ہم بھی جاگے
حفیظ صدیقی
تہی ہیں رنگ سے رخ پر جمال کوئی نہیں
زاہد ہ صدیقی
جلتا سورج کہ بدلتی ہوئی بدلی لکھ دے
رشید قیصرانی
تغیر حسب اندازہ نہیں تھا
راسخ عرفانی
اسے بلا دو وہ جو میرا یار پرانا تھا
سلیم کوثر
جب سے رت ساون کی آئی دل میں درد مکیں ہے
امین خیال
بکھرے تنکے دیکھ کے پہلے شورمچانے لگتی ہے
سیما شکیب
کبھی پی کر کبھی آوار گی میں رائگاں کر لی
باقی احمد پوری
یہ دیکھنا ہے کس میں اب کس قدر وفا ہے
زبیر کنجاہی
کھل گئی سارے زمانے پر فسوں کاری تری
سلطان رشک
چراغ سامنے والی مکان میں بھی نہ تھا
جمال احمد
وہ مرے پیار نورستہ جوانی مانگے
ڈاکٹر فہیم اعظمی
تجھے کھونے کا دکھ بھی چار جانب اک خلا بھی ہے
احمد حسین مجاہد
یہی گلہ ہے کہ سکھ کا نگر نہیں آیا
انوار فیروز
کیا گماں تھا کہ نہ ہوگا کوئی ہمسر اپنا
حسن اکبر کمال
سر سحرا مسافر کو ستارا یاد رہتا ہے
عدیم ہاشمی
فقیرانہ نسب ہے کجکلا ہوں سے نہیں ہے
شوکت ہاشمی
غموں سے چور ہوں دل رورہا ہے
عارف فرہاد
ہر مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں کرنا
افتخار نسیم
سفر کاد شت ہے اور انتشار کی منزل
ارمان نجمی
کھل گیا ہو نہ کسی اور طرف باب مرا
محمد خالد
ہوئی تھی دیوار قصر حد سے بلند کیسی
خالد اقبال یاسر
کہہ نہیں پائے گا کتنی دیر سے سویا نہیں
غلام حسین ساجد
وصال و ہجر کے سب مرحلے نا گفتنی ہیں
محمد اظہار الحق
ہمیں اس نے سبھی احوال سے انجان رکھا ہے
خاور اعجاز
خریداری کو نکلو گے تو بک جانا پڑے گا
احمد صغیر صدیقی
ہجر کے جنگل میں آئی ہے پہلی رات درختو
اسلم کولسری
تیر جب بھی کمان میں آیا
نصیر احمد ناصر
تخریب میں تعمیر کے پہلو ہیں نہاں اور
سلطانہ مہر
مرے ماحول میں بھینسوں کے ڈکرانے کی آوازیں
سجاد مرزا
خود مرے خون میں کرتا جو غرقاب مجھے
صبا اکرم
ہے زیاں در زیاں ہی قسمت سے
فرحت نواز
دل میں دیوار الگ ایک اٹھارکھتے ہیں
عاصی کاشمیری
کبھی چمن میں کبھی راہ پر ملے گا ہمیں
اختر ضیائی
ہر طرف درد کے عفریت بٹھا رکھے ہیں
جمشید مسرور
بن کے اک شخص آئینہ مجھ میں
عشرت آٖفریں
الزام مجھ پہ اور خطائیں کچھ اور تھیں
پنہاں
مسافر بولتے ہیں راستے خاموش رہتا ہے
خالد سہیل
کیوں حیرتی ہے آنکھ اگر بجھ گیا چراغ
افتخار مغل
شکوہ نہیں کہ اپنے مقدر میں کچھ نہ تھا
حفیظ شاہد
اے یاد مرے دل سے نکل اور مکمل
گل نوخیز اختر
بغیر بر سے چھتوں سے گذر گیا بادل!
اظہر ادیب
کس طرح اجنبی اک آن میں تھے
ثمینہ راجہ
یہ جو شیریں دہن و نرم نگہہ شہری ہے
باصر سلطان کاظمی
ازل کے ساتھ ہی راہ ِ ابد بنادی ہے
رفیق سندیلوی
روگ دل کا عجیب ہوتا ہے
نثار ترابی
بہت پر کھی ہر اک پوشاک ہم نے
نسیم سحر
یہ میرے دل میں ہی کوئی خوشی کی لہر رقصاں ہے
سعید شباب
عدو نہیں یہ کوئی رشتہ دار کرتا ہے
رستم نامی
کچھ نہیں ہے تو ہمیں زہر کھلایا جا ئے
قاضی حسیب
کاغذ پہ قلم اپنا چلانے میں لگا ہوں
ساحر شیوی
ترے خیال میں رکھتی ہوں پاؤں ڈرتے ہوئے
ریحانہ قمر
تسلسل روشنی اور فاصلے کا
قاضی اعجاز
شنا سا گر نظر آتا کہیں چہرہ
ابن فرید
وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچنا کوئے جاناں تک
ابرا حسنی
مجھ کو ہر پھول سناتا تھا فسانہ تیرا
اثر لکھنوی
زمیں بدلتی رہی آسماں بدلتے رہے
احتشام اختر
ہوں اپنی ذات کا میں خود ہی عابد و معبود
اختر آفاق
گلشن دل میں ملے عقل کے صحرا میں ملے
احتشام حسین
اک آہنی حصار میں چکر ارہا ہوں میں
اختر بستوی
نہا رہے بھی تو مجھ کو عیاں سا لگتا ہے
اختر حسین اختر
سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا
اختر سعید خاں
ہیں دیس بدیس ایک گزراور بسر میں
آرزو لکھنوی
بہت لمبا سفر تپتی سلگتی خواہشوں کا تھا
آزاد کلاٹی
قاتلوں نے مری تصویر لگا رکھی ہے
آزاد بہادلپوری
روشنی میں کس قدر دیوارودر اچھے گلے
اسعد بدایونی
کشتی حیات یہ طوفان حادثات
اشک امر تسری
ہوائیں تیز تھین یہ تو فقط بہانے تھے
آشفتہ چنگیزی
دنای سبب شورش غم پوچھ رہی ہے
اعجاز صدیقی
ہم نہ کہتےھ تھے کہ پانسہ پلٹ جائے گا
اعزاز افضل
وہ جو لگتا تھا پہلے گھر جیسا
اعجاز تابش
آنکھیں دھواں منظر سراب
افتخار امام صدیقی
گرتے ہیں روز و شب درودیوار دیکھیئے
افتخار رجوی
گلشن جلے ہیں برق شرر کے بغیر بھی
اقبال مرزا
اگرچہ وسعت امکاں نظر میں چھوڑ گیا
اقبال انجم
نوائے شوق میں شورش بھی ہے قرار بھی ہے
آل احمد سرور
کسی کی بات کوئی بدگماں نہ سمجھے گا
امام اعظم
دیکھ کر ہم کو اسیر آرزو
امجد نجمی
آپ کے دل نے نہ مائی آپکی
امین جامی
حصار بے حسی تری پناہ ہے
انور مینائی
جو ہوش ہی نہ رہا کیسے گفتگو کرتے
انیس منیری
کیجئے ہنر کا ذکر کیا آبروئے ہنر نہیں
انیس دہلوی
جنوں کا دور ہے کس کس کو جائیں سمجھانے
آنند نرائن ملا
اوروں پہ اتفاق سے سبقت ملی مجھے
باقر مہدی
چاند کی اول کرن منظر بہ منظر آئے گی
بانی
سر جس پہ نہ جھک جائیں اسے در نہیں کہتے
بسمل سعیدی
سما گیا جو کسی سیپ میں تو گو ہر ہوں
بدیع الزماں خاور
نہ موت مانگی نہ تو زندگی طلب کی تھی
بشر نواز
یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے
بشیر بدر
بارشوں میں غسل کرتے سبز پیڑ
بلراج کومل
کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا
بمل کرن اشک
اداس کاغدی موسم میں رنگ و بورکھ دے
بیکل اتساہی
دھوپ میری ہے آفتاب مرا
پرتپال سنگھ بیتاب
اندھیرے کا خطر اس اور بھی تھا
پرکاش فکری
اے بے دہلو حریف شب تارکیوں ہوئے
پرویز شاہدی
الاؤ درد کا جب شب میں وہ جلائے گا
پروین کمار راشک
وہ اپنی تخلیق کیسے خود پائمال کردے
پریم کمار نظر
شہر سے ایک دور بہت
تلوک چند محروم
دنیا سے بے خبر لکھ
تنویر اعجاز
دخوں کے چاند لبوں کے گلاب مانگے ہے
جاں نثار اختر
بری خبر ہے اسے مشتہر نہیں کرتے
جاوید ناصر
جب بن گیا مقام وہ عجز و نیاز کا
جگن ناتھ آزاد
حسن تدبیر کا معجزا دیکھئے
جرم محمد آبادی
بھاگ کر زنداں سےاپنے تیز پا جاتا ہوں میں
جمیل مظہری
کھلونے دے کے بہلا یا گیا بہت ہے
جمال قریشی
لہولہان لڑی جنگ ساری رات اس نے
جینت پرمار
دل پہ جو گزری کو ئی کیا جانے
جوش ملسیانی
اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی
حامد اللہ افسر
کوئی نہیں تھا ہنر آشنا تمہارے بعد
حامد اقبال صدیقی
اب مصر میں کوئی بازار معتبر
حباب ہاشمی
اب کہاں کوئی تضاد اہل سفر کے درمیاں
حامدی کاشمیری
ایک دنیا کہہ رہی ہے کون کس کا آشنا
حرمت الاکرام
کبھی زمیں سے کبھی اوج آسماں سے چلا
حزیں قریشی احمد آبادی
بستی پہ چھایا ہے سایا غرض کا بند ہیں سارے دوارے اوبابا
حسن کمال
تمام نور ہے جام و سبو کے دامن میں
حسن نعیم
بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا
حفیظ میرٹھی
جو خوف تھا بس امکان بے پناہ کا تھا
حسنین صدیقی
جب پرندے درختوں سے جانے لگے
حمید الماس
راہ بے انت بے شجر دل تنگ
حکیم منظور
کس کی ہو تعمیل ہر اک کا تقاضا مختلف
حنیف کیفی
بہا جو سوچ کا دریا تو صاف ہوتا گیا
حنیف ترین
انا پہ اپنی کٹرلے وا رکرتا رہتا ہوں
حنیف نجمی
اپنی آنکھوں کے لئے خواب سہانے ڈھونڈوں
خلش بٹرودوی
بنے بنائے سے رشتوں کا سلسلہ نکلا
خلیل الرحمٰن
کسے خیال تھا مٹتی ہوئی عبارت کا
خلیل تنویر
ہوگیا اب تو خیالوں کا سفر بھی دشوار
خورشید احمد جامی
اک پل میں اک صدی کا مزاہم سے پوچھئے
خمار بارہ بنکوی
تلاش کرتے رہو کیا پتہ نکل آئے
خورشید احمد جامی
راہ میں ہیں راہزن اور راستہ انجان ہے
داؤد املوی
آنکھ کے کورے منہ کے گندے کا کے کچے ٹھہر ے لوگ
رحمٰن جامی
بہت دنوں سے مسلسل عذاب سا کچھ ہے
راشد جمال فاروقی
مٹا سکو گے مرے خدوخال مشکل ہے
رشید امکاں
شرافتوں کی سجا کر دوکان رکھتے تھے
رحمت امروہوی
نہ پھول ہوں نہ ستارہ ہوں اور نہ شعلہ ہوں
رفعت سروش
گئی رتوں کی امانتوں کو سنبھال رکھنا
رفیعہ شبنم عابدی
پل بھرمیں بے سرہوتے ہیں کیا تم کیا میں
رؤف خیر
التفات آشنا حجاب ترا
روشن صدیقی
تخیل کا درکھو لے ہوئے شام کھڑی ہے
زاہدہ زیدی
اک پیلی چمکیلی چڑیا کالی اانکھ نشیلی سی
زیب غوری
دور چرخ کبود جاری ہے
ساحر ہوشیارپوری
کشت ویراں کی طرح تشنہ رہی رات مری
ساجدہ زیدی
طائروں کے گھر ا جڑ کر رہ گئے
ساحل احمد
چل مقدر میں جو لکھا ہو وے
سرشار بلند شہری
جو رہین تغیرات نہیں
ساغر نظامی
ڈرتا رہتا ہوں ہم نشینوں میں
سالک لکھنوی
اسی کا جلوہ زیبا ہے چاندنی کیا ہے
سریر کابری
شمع کا مے کا شفق زار کا گلزار کارنگ
سردار جعفری
صین یادوں سے خلوت انجمن ہے
سکندر علی وجد
بوئے گل بادصبا لائی بہت دیر کے بعد
سلام سندیلوی
تمہیں مرے خیال کی مصوری قبول ہو
سلام مچھلی شہری
کہیں میں حدود خطر میں نہ تھا
سلطان اختر
میرا سایہ ہے مرے ساتھ جہاں جاؤں میں
سلیمان اریب
کبھی نظریں نہیں ملتیں کبھی منظر نہیں ملتا
سلیمان اطہر جاوید
بال و پرہوں تو فضا کافی ہے
سلیم شہزاد
سر آب رواں سچ بولتے ہیں
سلیم انصاری
آغا ز اور انجام سے آگے کی گھڑی ہے
سید عارف
سرور بن کے نگاہوں میں سر میں رہتا ہے
سید انعام اشرف
ایسا نہیں ہم سے کبھی لغزش نہیں ہوتی
سیفی سرونجی
شکر یہ ہستی کا لیکن تم نے یہ کیا کردیا
سیماب اکبر آبادی
آئینے سے پھر کیا آئینے لٹرے ہیں
شارق جمال
انتظار تھا ہم کو خوش نماز بہاروں کا
شاد عارفی
مری نظر کی ترا دل پرند اوجھل ہے
شاہد جمیل
بوند بن بن کے بکھرتا جائے
شین کاف نظام
بولنا سیکھا ہے وہ عادی نہیں تفصیل کا
شاہد میر
دل کی آرزو توہے
شاہد عزیز
شب و صال تھی روشن فضا میں بیٹھا تھا
شباب للت
حصار شہر ملا دشت کا مزہ نہ ملا
شاذ تمکنت
نلملاتی خواہشوں کا عکس چہرے پر ملا
شبنم انصاری
دریا کو پار کرنے حبابوں پہ آئے ہیں
شبنم سبحانی
گھر میں بے چینی ہو تو اگلے سفر کی سوچنا
شجاع خاور
وہ امتحان میں اس طرح دالتا ہے مجھے
شبیر آصف
ن سے ہمیں کچھ کام نہیں ہے
شعری بھوپالی
کسی طقت سے نہ مر عوب و ہراسان ہونا
شفیق جونپوری
زہر کو تیغ سے تجمل دے
شمس الرحمٰن فاروقی
گھرے بادل ہوا میدان سے گھر میں چلی آئی
شمیم حنفی
مختلف جلوے دکھا ہر شکل کو مرغوب کر
شمیم قاسمی
جنوں تو ہے مگر آؤ جنوں میں کھو جائیں
شمیم کرہانی
دل کے خالی ہاتھ بھی حسرت چرا لائے بہت
شہپر رسول
شام رکھتی ہے بہت درد سے بیتاب مجھے
شہاب جعفری
کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھرجانے کا
شہر یار
برسات کا ادھر ہے دماغ آسمان پر
شہود عالم آفاقی
رنگ بدلتی مایا کے سو چہرے جاتے آتے
صادق
جس کو لوگوں نے سنوادی ہوگی
صادق نور
فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے
صلاح الدین نیر
تجھے تو میں نہ ملا مجھ کو کیا ملا کہنا
صدیق مجیبی
زمانہ ہوگیا دشمن کو پر کترتے ہوئے
ضمیر یوسف
یوں حسرتوں کی گرد میں تھا دل اٹا ہوا
ضیا فتح آبادی
دیکھا ہے کہیں رنگ رنگ سحر وقت سے پہلے
طرفہ قریشی
کہیں پہ حسن کہیں پر عذاب رکھتا ہے
طالب زیدی
روشنی پر جھائیں پیکر آخری
ظفر گورکھپوری
مٹ گئیں مشکلیں غبار اڑ نے لگا
ظفر صہبائی
وقت کے ہاتھوں میں تھی شہرت کی دستاویزایسی
ظفر غوری
نقری قہقہے رنگ وبو راحتیں
ظفر ہاشمی
پہروں یہ سوچتا ہوں کنارے کھڑا ہوا
عابد ادیب
آئینے میں خود اپنا چہرا ہے
ظہیر غازیپوری
بھول کر بھی نہ پھرملے گا تو
عادل منصوری
تمہاری یادکا سایا نہ ہوگا
عاصم شہنواز شبلی
سبق عمر کا یاز نے کا ہے
عبدالاحد ساز
حیات تلخ اسی فکر بے مثال سے ہے
عالم خورشید
اپنا کوئی خدا نہیں ہے
عبداللہ کمال
گہن میں آگیا خورشید گھر میں بندر ہیں
عبدالرحیم نشتر
دشت ِ سفر میں کام ہی کای ساز درخت کا
عتیق احمد
یاد یاد وہ ہوتی ہے سہانی نہیں ہوتی
عبید صدیقی
اک نہ اک دیپ سے روشن رہی کا لی دنیا
عرفان صدیقی
گر چہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا
عتیق اللہ
کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں
عروج زیدی
جو دسترس میں نہیں ہیں وہ خواب مانگیں گے
عزیز اندوری
تجھے اچھی طرح پہنچانتا ہوں
عزیز قادری
جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے
عزیز قیسی
تارکول کی تپتی سڑکیں اور بر ہنہ پانی ہے
عقیل شاداب
نشاط کار سے محروم ہی سہی ہم بھی
عطا عابدی
وہ مصاف زیست میں ہر موڑ پر تنہا رہا
علقمہ شبلی
گو وسیع صحرا میں ایک حقیر ذرہ ہوں
علی جواد زیدی
گھر کی کھڑ کی سے جود ر آئی ہیں ننھی شاخیں
علیم صبانویدی
مجروح ستم کیا کوئی فریاد بلب ہے
علی اسد انجمی
تپتی ہوئی وادی سامنے پٹری ہے ریت
عمیق حنفی
زندہ باداے دشت کے منظر زندہ باد
عنوان چشتی
دیدہ ویران کی خوابوں سے شنا سائی بھی ہے
غلام ربانی تاباں
نہ مرا زور نہ بس اب کیا ہے
غلام مرتضیٰ راہی
باسی شبدوں کے پیکر
فاروق نازکی
خواہشوں کے سبز ساون جسم پر برسا کئے
فاروق شفق
سیلاب لے گیا ہے درروبام دیوتا
فراز حامدی
محبت کا علم بردار ہوں میں
فخر قادری احمد آبادی
کا ش تیری سمجھ میں آئے یہ راز
فراق گورکھپوری
نواح جاں میں کسی کے اترنا چاہا تھا
فرا غ روہوی
ظلم کا ماحول اس پر شہر یاروں کا سکوت
فرحت قادری
سانس جاری ہے عناصر کا بدن زندہ ہے
فـسـاعجاز
ہوا کریں جو ہوئے وقت و کائنات شکستہ
فضا ابن فیضی
بہت دنوں سے یہاں ہے یہی رواج میاں
فصیح اکمل
موج خوں سر سے گذر جاتی ہے ہر رات مرے
فضیل جعفری
اک دن ایسا بھی تو ہو سورج سے پہلے جاگوں
فضل تابش
مری خموشی تلک تھے مغالسے کیسے
قمر سنبھلی
سلگ رہی ہے زمیں یا سپہر آنکھوں میں
قیصر شمیم
سلسلہ تم ہی بتاؤ کون سا اچھا لگا
قیوم کنول
وہ پھیلے صحرا ؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں
کالی داس گپتا رضا
ایک ہم تشریف فرما پالکی بردارست
کاوش بدری
وہ شے کہاں ہے درد کا پیکر کہیں جسے
کرامت علی
مراجیوں مری الجھن اداسی اور تنہائی
کرشن موہن
بند آنکھوں سے دشت خواب طے نہ ہوگا
کرشن کمار طور
خیر اب جو اس کے نہ آنے کی ہے
کمار پاشی
شبنم میں چاندنی میں گلابوں میں آئے گا
کشمیری لال ذاکر
جن انکھڑیوں میں نہ تھا کچھ شرارتوں کے سوا
کمال احمد صدیقی
ہر قدم پر ہے مستقبل آزار
کمال جعفری
ہاتھ آکر لگا گیا کوئی
کیفی اعظمی
ان اشکوں کو پانی کہنا بھول نہیں نادانی ہے
کنور مہندر سنگھ
اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں
گوپال متل
ہاتھ چھوٹے بھی تو رشتے نہیں چھوڑ ا کرتے
گلزار
صاف انکارہی بہتر ہے کہ میں
محسن زیدی
داغ سے مہکی ہوئی زخموں سے لالہ پیر ہن
مجروح سلطانپوری
نہ دیوار ہے کوئی جس میں نہ در ہے
محسن باعشن حسرت
حالات روز و شب کو سنور جانا چاہے
محبوب راہی
تیر ہ بختوں پہ جو گزرے گی گزر جانے دو
محمد اسمٰعیل
سچ تو یہ ہے کہ گماں ہوں میں بھی
محمد علوی
دل کی باتیں کسی حسیں سے کہیں
محمد علی تاج
پھر چھڑی رات بات پھولوں کی
مخدوم محی الدین
اک بار مل کے پھر نہ کبھی عمر بھر ملے
مخمور سعیدی
سمندر کا سمندر پی چکا ہوں
مدحت الاختر
باندھ دے گا نٹھ دامن میں اسکے یون وہ چلا جائیگا
مصور سبزواری
آبلے پاؤں میں شور یدگی سرمیں رکھئے
مظفر حنفی
یہ سراب جسم و جاں ہی تو اٹھالے جائے گی
مظہر امام
امید و بیم کے گیسو سنوار تے ہی رہے
معین احسان جذبی
میں اپنے قدموں کی آہٹیں بورہا ہوں لوگو
مغنی تبسم
کچھ غم جاناں کچھ غم دوراں دونوں میری ذات کے نام
ملک زادہ منظور احمد
درد کی بارش سہی مدھم ذرا ٓہستہ چل
ممتاز راشد
کوئی ہوا ہے چلتی موسم نہیں بدلتا
منظر شہاب
غموں کا ذکر الم کی داستاں نہ کہو
مناظر عاشق
جدا ہوتے ہوئے ہم اپنی آنکھیں چھوڑ آئے ہیں
منظور ہاشمی
ان کے آنگن سے کہ ایوان سحر سے ہو کر
منشاء الرحمٰن
جسم کے نیزے پر جو رکھا ہے
منظر سلیم
گر کوئی خلش جاوداں سلامت ہے
مہتاب حیدر نقوی
چراغ دل بجھانا چاہتا تھا
منور رانا
گناہوں سے نشوونماپا گیا دل
میراجی
کود اپنے ہونے کا مجھ کو یقیں دلاتا ہے
مہدی پرتابگڈھی
حقیقت کے بن میں چھپی کھو گئی
نادم بلخی
مت کہیئے اس کی انجمن آرائی کم ہوئی
نازش پرتابگڈھی
جو کھنچا تھا گھر پہ کا لا حاشیہ بدلا نہیں
نجیب رامش
تو کیا امر محقق بولتا ہے
ناوک حمزہ پوری
گھر سے نکلے تو ہو سوچا بھی کدھر جاؤ گے
ندا فاضلی
ناروا کسی کی ہمراہی
نریش کمار شاد
دیکھا نہیں دیکھے ہوئے منظر کے سوا کچھ
نشتر خانقاہی
موم کی پوشاک پہنے تو جو با ہر آئے گا
نذیر فتح پوری
دشت در دشت سرابوں میں گھماتی ہے ہو
نصر قریشی
حسن جتنا بھی سادہ ہوتا ہے
نشور واحدی
اپنے گھر میں اور میاں کیا رکھا ہے
نور تقی نور
میں پس ترک محبت کسی مشکل میں نہیں
نوح ناروی
نہ ترنم نہ تبسم نہ گلا بی نہ سبو
مینا جوگن
مار کر دنیا کو ٹھوکر آپ ہم
واحد محسن
بہار آئی ہے آرائش چمن کے لئے
وحشت کلکتوی
مصلیٰ رکھتے ہیں صہبا و جام رکھتے ہیں
والی آسی
بجز حکایت رنج و الم وہ کیا دے گا
وصی محمد وصی
عجلت ہے دل کو خلوت جانا نہ دیکھ لے
وحید اختر
ایک ٹوٹا سائباں تھا میری دنیا اور میں
وقار واثقی
جی نہیں چا ہتا مگر کہئے
وہاب دانش
خبر نامہ
آپ کے خطوط
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।