شذرات
صبابلطف بگوآن غزال رعنا را
سید حیدر حسینی
نہی ززلف برخسار اگر چلیپارا
آقا سید محمد علی
برون زگوشہ عزلت نمی کشم ناپا
میر نادر صاحب
صدائے روئے توکردیم دین و دنیا را
محمد نواب
زکف ربودبہ یک جلوہ دین ودینارا
سید یعقوب
طلسم کم نبوہ جلوہ باغ دینارا
نواب یار جنگ
ہزار شکر کنم ایز و تعالیٰرا
محمد فخر الدین
شاد
بحسن خود چوبیارا ست انمنہارا
محسن اللہ
دلابیاب بہ ہر ذرہ ذات یکتارا
ابو المکارم
بیابہ بزم و بدہ جلوہ روئے زیبارا
مسعود علی
بہر کجا کہ شد آن دلبر انجمن آرا
جناب مولانا سید علی صاحب
خراب و خستہ و برباد کردہ مارا
مجید معتمد حیات
ز خویش رفتہ گر فتیم راہ صحرارا
یار جنگ بہادر
صبائے سوومدینہ گرشودیارا
خواجہ محمد اعظم اللہ
مگن تبار نظر عاشقان شیدارا
حبیب اللہ
خیال زلف تو ششد رکند سیانارا
نواب میر جہاں
بہارآمد ساقی بیار صہبارا
سید یوسف علی
مائل رحم ہو ا دل بت تر ساقی کا
امام الدین
ٹالنے والا نہیں مسیح سچ ہے کوئی آئی کا
مرزا حشمت علی
وقت نظارہ یہ عالم ہے ترا شائی کا
ابوا لحسنات
عشق جس دن سے ہوا ہی کسی ہر جائی کا
شیخ نبی صاحب
کیوں کیا تم نے ارادہ ستم آرائی کا
سید احمد علی
وااگرہ دیدہ باطن ہے متاشائی کا
یعقوب خاں
شوق رکھتے ہو اگر دلمیں کود آرائی کا
سید محمد الکاف
دشت مشبت ومیں ہی کیا کام شکبیائی کا
ابو الفاضل
دیکھ لے حال مریض تنہائی کا
آفت مسٹر جمشید جی
مجھ پہ احسان ہے میری شب تنہائی کا
محمد اعظم
شغل ہی ان کو وہاں انجمن آرائی کا
محی الدین
جلوہ ہی پیش خطر اس مرے ہرجائی کا
میر احمد علی صاحب
چاک دامن بھی کوہوجب شب تنہائی کا
حکیم اختر حسینی
قتل ہی مدنظر کیا کسی شیدائی کا
محمد صفی اللہ
حال بھی تو نہیں پوچھا کبھی سودائی کا
عبداللہ خاں
لطف کیا پوچھتا ہے گوشہ تنہائی کا
محمد تراب علی
عشق جس دن سے اس بت ہرجائی کا
غوث الدین
بھید کھل جائے جو تجھ پرتری رعنائی کا
کاظم علی
ذکر رہتا ہر اک بزم میں زیبائی کا
محمد تاج الدین
سلسلہ اس سے ملایا جو خود آرائی کا
محمد محی الدین
میں بھی اک حسن تماشا ہوں تماشائی کا
خواجہ ابو تراب
غم ہی مونس ہو ا جب علام تنہائی کا
جمیل الدین
حوصلہ بزم تجرو کے تماشائی کا
سخن امام الکلام
پوچھنا کیا ہے تری انجمن آرائی کا
میر حبیب علی
آنکھ کیا دلہن رہو محل ہے تنہائی کا
ڈاکٹر سید عباس
کہیں لگتا نہیں جی عشق کے سودائی کا
مرزا اسد اللہ
رنج کرتے ہو بہت اتنی سی رسوائی کا
عبدالقادر
ہوش قائم ہی نہیں ہے کسی سودائی کا
خواجہ معین الدین
لے خبر جلد کہ ہی وقت مسیحائی کا
محمدخلیل الدین
توڑئے دل نہ کہیں اپنے تملشائی کا
عبدالحمید
شکر کس منہ سے کروں اس بت ہرجائی کا
عبد السلام
جسکو دعویٰ ہے زمانہ میں مسیحائی کا
اسلم احمد
یہ نتیجہ ہے دل زار کی خود رائی کا
میر غلام مصطفیٰ
اب تو دکھلائے کچھ اعجاز مسیحائی کا
غلام جیلانی
ہوش وحشت میں بھی اے دل ہے رسوائی کا
مرزا امام بیگ
کام لے جنش لب سے ہی مسیحائی کا
وزیر خانصاحب
شوق دیدار ہے جب سے بت ہر جائی کا
معین الدین
کیا تماشا ہو میاں چشم تماشائی کا
میر نادر علی
مشغلہ اکو ہمیشہ ہے خود آرائی کا
سراج الدین
نقش پر دعویٰ سعید صاحب
محمد بن سعید
دست وحشت متقاضی ہے شکیسائی کا
میر یعقوب
حال ابتر ہے ترے عاشق شیدائی کا
صدیقی القادری
ناطقہ بند ہے یاں قوت گویائی کا
نجیب الدین
شوق اوسن بت کو ہوا جب سے خود آرائی کا
فرزند جناب عیش
متحل نہیں دل صبر شکیبائی کا
معین الدین
ہے سماں پیش نظر یار کی انگڑائی کا
عبدالرحمٰن
شاد
فاش پردہ نہوا جب غم تنہائی کا
مرزا محمود علی بیگ
نام برباد دکن دہر ہے زمیبائی کا
عبدالرحیم
شیفتہ جب سے ہوااک بت ہرجائی کا
سید صابر علی
اب نہ وہ پرڈنہ وہ خوف ہے رسوائی کا
سید غلام رسول
دم لبوپز پت فرقت سے ہی شیدائی کا
عبداللہ خاں
جلوہ دکھلا یا ہے کس شان سے زیبا ئی کا
محمد عبدالرحمٰن
تذکرہ جب سے سنا ہے بت ہرجائی کا
مرزا عابد علی
چاک ہوجائے پردہ کہیں رسوائی کا
عزیز یار جنگ
کون عالم میں خریدار تھا رسوائی کا
عابد صاحب
حوصلہ ہم میں نہیں کچھ بھی شنا سائی کا
عبدالرسول صاحب
وقت تزئین ہی مطلب ہے خود آرائی کا
شرف الدین
دھیان رہتا ہے جو ہردم تری رعنائی کا
محمد عثمان
داغ دل بخت سیہ ہے تری رودائی کا
شاہد اللہ
عشق میں عشق ہے مجہہ عاشق شیدائی کا
زین العابدین
دل ہے شیدا مرایسے بت ہرجائی کا
فخر الدین
نہ زمانہ ت ہے محتاج ہر اک پائی کا
عبدالعزیز
دل میں حب و سوسہ یدا ہو رسوائی کا
غازی الدین
حال اتر مسیحا سترے شیدائی کا
قدرت اللہ
ہے عجب حال خبوں میں ترے سودائی کا
ابو الفیض
دل میں تو جلوہ فگن گوشہ ہو تہائی کا
فاروق علی
ایک عالم ہوا کشتہ تری رعنائی کا
محمد فاضل
کیا غرض اسکو جو ہو شوق خود آرائی کا
سید نور الرسول
ہے عجب رنگ ستری انجمن آرائی کا
محمود علی خان
رخ نظر آتا ہے روز اس گل رعنائی کا
سید یحیٰ حسینی
تذکرہ جس کا اندارر کا رعنائی کا
سید قادر حسین
حال فرقت میں برا ہے ترے شیدائی کا
غلام محی الدین
ایک نیرنگ ہے عالم سری تنہائی کا
عبدالکریم
پردہ اٹھ جا ئے اگر عشق کی زیبائی کا
منظور حسین
دل لبوں پر ہے ترے عاشق شیدائی کا
محمد علی خان صاحب
ایک دمت سے ہے دعویٰ جسے یکتائی کا
محسن اللہ
تری ہر وضع میں انداز ہے رعنائی کا
محمد شجاع الدین
لے گیا چھیں کے جلوہ تری رعنائی کا
سلیمان صاحب
لے خبر جلد کہ ہے وقت مسیحائی
مظہر حسین
کون دلگیر نہیں اس بت ہرجائی کا
میر محمد علی خان
آنکھ کی پتلی جو سرمہ بتی بینائی کا
علی خان صاحب
کوئی ثانی نہیں جب اس بت ہرجائی کا
محمد حسین صاحب
بے زبانی میں مری نقشہ گفتا رکھچے
غلام قادر
سکہ ہر دل پہ ہے انداز کا رعنائی کا
ابو العلائی
ڈرنہ باقی رہا بد نام کا رسوائی کا
نجیب الدین
حال فرقت میں برا ہے کسی سودائی کا
سرفراز حسین
چاہر جب ہونہ سکا نفس کی کج رائی کا
نور خان صاحب
مدعا ہے یہ سرراہ تمنائی کا
محمد سلطان محی الدین
اسکو دعویٰ نہ ہو پھر کس لئے یکتائی کا
محمد ناصر الدین
شوق بے ڈھب ہے مجھے بادیہ پیمائی کا
حبیب اللہ
وہ کیا کہنا ہے انداز کا رعنائی کا
نواب میر جہاں
کیا ٹھکانا میں بتاؤں بت ہرجائی کا
عبدالوارث خا ں صاحب
روز افروں سے جو عالم تری رعنائی کا
میر محمد سرفراز
غل ہے ہر دشت و بیابا ں میں بہارآرائی کا
محمد دادؤد
جلوہ جس روز سے دیکھا تری رعنائی کا
سید عبدالصمد
تو تماشانہ دکھا اپنے تماشائی کا
عبدالکریم
کسے کہ دید رخ کوب شاہد مارا
صبعۃ اللہ
تلطفیت مماترک صید فرمارا
حکیم مرزا قاسم
بدل مدار بدیں طور خوف عقبیٰ
عباس حسین
کشودہ ایم کبیرت درتمنارا
عبدالسلام
خود فراموشی ہے انجام شنا آئی کا
محمد عبدالقدیر
بیابہ میکدہ زاہد بدہ مصلیٰ
محی الدین
براے لطف بہ بالیں کشد مسیحارا
کبیر الدین
ہجوم نغمہ درست درد حمالت و لم
ابو القاسم
دواے در دمد ناتوان شیدارا
میر الدین
بہ پہوئے میں مسکن قلب صد پارہ
علیم اللہ
ارنی گوسے سبق لو سخن آرائی کا
امیر خان علی
عشق احمد ہیں مجھے غم نہیں رسوائی کا
امین علی شاہ صاحب
کون ہے جو نہیں گھائل تری رہنمائی کا
سید صبغتہ اللہ
سات پردوں سے عیاں نور ہے بینائی کا
قادر الدین
سامنا ہجر سے ہے دور ہے تنائی کا
فخر الدین
ذکر کیا تاب و تواں صبرو شکیبائی کا
حمید الدین
کچھ بھکا ہا ہے اف اس جوش خود آرائی کا
صدر الدین
آگیا ڈھب بت پر فن کو خود آرائی کا
حکیم میر عباس
اشاممنون ہوں میں وسعت بینائی کا
محی الدین
ہے ترقی پہ جنوں زلف کے سودائی کا
سید محمد علی
آج سامان ہے کس معرکہ آرا ئی کا
ابو القاسم
جب تک آئینے ساد ساز ید آموز اس پر ہے
مولانا صدق صاحب
دل پر ستار ہے کس شاید ہرجائی کا
منیر الدین
شیفتہ دل سے ہو میں اک بت ہر جائی کا
غوث صاحب
پوچھنا کیا بھلا پھر ترے شیدائی کا
ابو الصدق صاحب
مل گیا جب سے ہے فتویٰ مجہی سودائی کا
عبدالرحمٰن
درد دل اسپہ یہہ ایماشب تنہائی کا
غلام مرتضیٰ
ڈر ہے بٹر کے نہ جنوں آپکے سودائی کا
ڈاکٹرمیر ثامن
منظر ترا اے صبح امید مقدر اچھا
سید علی صاحب
اے جنوں فتنہ ساماں جس طر ف چاہے کل
بشیر احمد
عرب کا ملک الشعراء
سید علی حیدر
لقب مشہور ہے فیاض تیرا پیر میخانہ
نواب احمد علی
برگیر برانداز ز دنیا ہراست این
نواب نثار یار جنگ
سرابر و جوہو دشمن دل شیدائی کا
آصف الدین
اگر کرنے لگے تاثیر پیدا کچھ فغاں میری
اعظم اللہ
سری صورت سے ہوتی ہے پریشانی مری
غلام دستگیر
CONTRIBUTORइदारा-ए-अदबियात-ए-उर्दू, हैदराबाद
PUBLISHER मोईन दकन प्रेस, हैदराबाद
CONTRIBUTORइदारा-ए-अदबियात-ए-उर्दू, हैदराबाद
PUBLISHER मोईन दकन प्रेस, हैदराबाद
شذرات
صبابلطف بگوآن غزال رعنا را
سید حیدر حسینی
نہی ززلف برخسار اگر چلیپارا
آقا سید محمد علی
برون زگوشہ عزلت نمی کشم ناپا
میر نادر صاحب
صدائے روئے توکردیم دین و دنیا را
محمد نواب
زکف ربودبہ یک جلوہ دین ودینارا
سید یعقوب
طلسم کم نبوہ جلوہ باغ دینارا
نواب یار جنگ
ہزار شکر کنم ایز و تعالیٰرا
محمد فخر الدین
شاد
بحسن خود چوبیارا ست انمنہارا
محسن اللہ
دلابیاب بہ ہر ذرہ ذات یکتارا
ابو المکارم
بیابہ بزم و بدہ جلوہ روئے زیبارا
مسعود علی
بہر کجا کہ شد آن دلبر انجمن آرا
جناب مولانا سید علی صاحب
خراب و خستہ و برباد کردہ مارا
مجید معتمد حیات
ز خویش رفتہ گر فتیم راہ صحرارا
یار جنگ بہادر
صبائے سوومدینہ گرشودیارا
خواجہ محمد اعظم اللہ
مگن تبار نظر عاشقان شیدارا
حبیب اللہ
خیال زلف تو ششد رکند سیانارا
نواب میر جہاں
بہارآمد ساقی بیار صہبارا
سید یوسف علی
مائل رحم ہو ا دل بت تر ساقی کا
امام الدین
ٹالنے والا نہیں مسیح سچ ہے کوئی آئی کا
مرزا حشمت علی
وقت نظارہ یہ عالم ہے ترا شائی کا
ابوا لحسنات
عشق جس دن سے ہوا ہی کسی ہر جائی کا
شیخ نبی صاحب
کیوں کیا تم نے ارادہ ستم آرائی کا
سید احمد علی
وااگرہ دیدہ باطن ہے متاشائی کا
یعقوب خاں
شوق رکھتے ہو اگر دلمیں کود آرائی کا
سید محمد الکاف
دشت مشبت ومیں ہی کیا کام شکبیائی کا
ابو الفاضل
دیکھ لے حال مریض تنہائی کا
آفت مسٹر جمشید جی
مجھ پہ احسان ہے میری شب تنہائی کا
محمد اعظم
شغل ہی ان کو وہاں انجمن آرائی کا
محی الدین
جلوہ ہی پیش خطر اس مرے ہرجائی کا
میر احمد علی صاحب
چاک دامن بھی کوہوجب شب تنہائی کا
حکیم اختر حسینی
قتل ہی مدنظر کیا کسی شیدائی کا
محمد صفی اللہ
حال بھی تو نہیں پوچھا کبھی سودائی کا
عبداللہ خاں
لطف کیا پوچھتا ہے گوشہ تنہائی کا
محمد تراب علی
عشق جس دن سے اس بت ہرجائی کا
غوث الدین
بھید کھل جائے جو تجھ پرتری رعنائی کا
کاظم علی
ذکر رہتا ہر اک بزم میں زیبائی کا
محمد تاج الدین
سلسلہ اس سے ملایا جو خود آرائی کا
محمد محی الدین
میں بھی اک حسن تماشا ہوں تماشائی کا
خواجہ ابو تراب
غم ہی مونس ہو ا جب علام تنہائی کا
جمیل الدین
حوصلہ بزم تجرو کے تماشائی کا
سخن امام الکلام
پوچھنا کیا ہے تری انجمن آرائی کا
میر حبیب علی
آنکھ کیا دلہن رہو محل ہے تنہائی کا
ڈاکٹر سید عباس
کہیں لگتا نہیں جی عشق کے سودائی کا
مرزا اسد اللہ
رنج کرتے ہو بہت اتنی سی رسوائی کا
عبدالقادر
ہوش قائم ہی نہیں ہے کسی سودائی کا
خواجہ معین الدین
لے خبر جلد کہ ہی وقت مسیحائی کا
محمدخلیل الدین
توڑئے دل نہ کہیں اپنے تملشائی کا
عبدالحمید
شکر کس منہ سے کروں اس بت ہرجائی کا
عبد السلام
جسکو دعویٰ ہے زمانہ میں مسیحائی کا
اسلم احمد
یہ نتیجہ ہے دل زار کی خود رائی کا
میر غلام مصطفیٰ
اب تو دکھلائے کچھ اعجاز مسیحائی کا
غلام جیلانی
ہوش وحشت میں بھی اے دل ہے رسوائی کا
مرزا امام بیگ
کام لے جنش لب سے ہی مسیحائی کا
وزیر خانصاحب
شوق دیدار ہے جب سے بت ہر جائی کا
معین الدین
کیا تماشا ہو میاں چشم تماشائی کا
میر نادر علی
مشغلہ اکو ہمیشہ ہے خود آرائی کا
سراج الدین
نقش پر دعویٰ سعید صاحب
محمد بن سعید
دست وحشت متقاضی ہے شکیسائی کا
میر یعقوب
حال ابتر ہے ترے عاشق شیدائی کا
صدیقی القادری
ناطقہ بند ہے یاں قوت گویائی کا
نجیب الدین
شوق اوسن بت کو ہوا جب سے خود آرائی کا
فرزند جناب عیش
متحل نہیں دل صبر شکیبائی کا
معین الدین
ہے سماں پیش نظر یار کی انگڑائی کا
عبدالرحمٰن
شاد
فاش پردہ نہوا جب غم تنہائی کا
مرزا محمود علی بیگ
نام برباد دکن دہر ہے زمیبائی کا
عبدالرحیم
شیفتہ جب سے ہوااک بت ہرجائی کا
سید صابر علی
اب نہ وہ پرڈنہ وہ خوف ہے رسوائی کا
سید غلام رسول
دم لبوپز پت فرقت سے ہی شیدائی کا
عبداللہ خاں
جلوہ دکھلا یا ہے کس شان سے زیبا ئی کا
محمد عبدالرحمٰن
تذکرہ جب سے سنا ہے بت ہرجائی کا
مرزا عابد علی
چاک ہوجائے پردہ کہیں رسوائی کا
عزیز یار جنگ
کون عالم میں خریدار تھا رسوائی کا
عابد صاحب
حوصلہ ہم میں نہیں کچھ بھی شنا سائی کا
عبدالرسول صاحب
وقت تزئین ہی مطلب ہے خود آرائی کا
شرف الدین
دھیان رہتا ہے جو ہردم تری رعنائی کا
محمد عثمان
داغ دل بخت سیہ ہے تری رودائی کا
شاہد اللہ
عشق میں عشق ہے مجہہ عاشق شیدائی کا
زین العابدین
دل ہے شیدا مرایسے بت ہرجائی کا
فخر الدین
نہ زمانہ ت ہے محتاج ہر اک پائی کا
عبدالعزیز
دل میں حب و سوسہ یدا ہو رسوائی کا
غازی الدین
حال اتر مسیحا سترے شیدائی کا
قدرت اللہ
ہے عجب حال خبوں میں ترے سودائی کا
ابو الفیض
دل میں تو جلوہ فگن گوشہ ہو تہائی کا
فاروق علی
ایک عالم ہوا کشتہ تری رعنائی کا
محمد فاضل
کیا غرض اسکو جو ہو شوق خود آرائی کا
سید نور الرسول
ہے عجب رنگ ستری انجمن آرائی کا
محمود علی خان
رخ نظر آتا ہے روز اس گل رعنائی کا
سید یحیٰ حسینی
تذکرہ جس کا اندارر کا رعنائی کا
سید قادر حسین
حال فرقت میں برا ہے ترے شیدائی کا
غلام محی الدین
ایک نیرنگ ہے عالم سری تنہائی کا
عبدالکریم
پردہ اٹھ جا ئے اگر عشق کی زیبائی کا
منظور حسین
دل لبوں پر ہے ترے عاشق شیدائی کا
محمد علی خان صاحب
ایک دمت سے ہے دعویٰ جسے یکتائی کا
محسن اللہ
تری ہر وضع میں انداز ہے رعنائی کا
محمد شجاع الدین
لے گیا چھیں کے جلوہ تری رعنائی کا
سلیمان صاحب
لے خبر جلد کہ ہے وقت مسیحائی
مظہر حسین
کون دلگیر نہیں اس بت ہرجائی کا
میر محمد علی خان
آنکھ کی پتلی جو سرمہ بتی بینائی کا
علی خان صاحب
کوئی ثانی نہیں جب اس بت ہرجائی کا
محمد حسین صاحب
بے زبانی میں مری نقشہ گفتا رکھچے
غلام قادر
سکہ ہر دل پہ ہے انداز کا رعنائی کا
ابو العلائی
ڈرنہ باقی رہا بد نام کا رسوائی کا
نجیب الدین
حال فرقت میں برا ہے کسی سودائی کا
سرفراز حسین
چاہر جب ہونہ سکا نفس کی کج رائی کا
نور خان صاحب
مدعا ہے یہ سرراہ تمنائی کا
محمد سلطان محی الدین
اسکو دعویٰ نہ ہو پھر کس لئے یکتائی کا
محمد ناصر الدین
شوق بے ڈھب ہے مجھے بادیہ پیمائی کا
حبیب اللہ
وہ کیا کہنا ہے انداز کا رعنائی کا
نواب میر جہاں
کیا ٹھکانا میں بتاؤں بت ہرجائی کا
عبدالوارث خا ں صاحب
روز افروں سے جو عالم تری رعنائی کا
میر محمد سرفراز
غل ہے ہر دشت و بیابا ں میں بہارآرائی کا
محمد دادؤد
جلوہ جس روز سے دیکھا تری رعنائی کا
سید عبدالصمد
تو تماشانہ دکھا اپنے تماشائی کا
عبدالکریم
کسے کہ دید رخ کوب شاہد مارا
صبعۃ اللہ
تلطفیت مماترک صید فرمارا
حکیم مرزا قاسم
بدل مدار بدیں طور خوف عقبیٰ
عباس حسین
کشودہ ایم کبیرت درتمنارا
عبدالسلام
خود فراموشی ہے انجام شنا آئی کا
محمد عبدالقدیر
بیابہ میکدہ زاہد بدہ مصلیٰ
محی الدین
براے لطف بہ بالیں کشد مسیحارا
کبیر الدین
ہجوم نغمہ درست درد حمالت و لم
ابو القاسم
دواے در دمد ناتوان شیدارا
میر الدین
بہ پہوئے میں مسکن قلب صد پارہ
علیم اللہ
ارنی گوسے سبق لو سخن آرائی کا
امیر خان علی
عشق احمد ہیں مجھے غم نہیں رسوائی کا
امین علی شاہ صاحب
کون ہے جو نہیں گھائل تری رہنمائی کا
سید صبغتہ اللہ
سات پردوں سے عیاں نور ہے بینائی کا
قادر الدین
سامنا ہجر سے ہے دور ہے تنائی کا
فخر الدین
ذکر کیا تاب و تواں صبرو شکیبائی کا
حمید الدین
کچھ بھکا ہا ہے اف اس جوش خود آرائی کا
صدر الدین
آگیا ڈھب بت پر فن کو خود آرائی کا
حکیم میر عباس
اشاممنون ہوں میں وسعت بینائی کا
محی الدین
ہے ترقی پہ جنوں زلف کے سودائی کا
سید محمد علی
آج سامان ہے کس معرکہ آرا ئی کا
ابو القاسم
جب تک آئینے ساد ساز ید آموز اس پر ہے
مولانا صدق صاحب
دل پر ستار ہے کس شاید ہرجائی کا
منیر الدین
شیفتہ دل سے ہو میں اک بت ہر جائی کا
غوث صاحب
پوچھنا کیا بھلا پھر ترے شیدائی کا
ابو الصدق صاحب
مل گیا جب سے ہے فتویٰ مجہی سودائی کا
عبدالرحمٰن
درد دل اسپہ یہہ ایماشب تنہائی کا
غلام مرتضیٰ
ڈر ہے بٹر کے نہ جنوں آپکے سودائی کا
ڈاکٹرمیر ثامن
منظر ترا اے صبح امید مقدر اچھا
سید علی صاحب
اے جنوں فتنہ ساماں جس طر ف چاہے کل
بشیر احمد
عرب کا ملک الشعراء
سید علی حیدر
لقب مشہور ہے فیاض تیرا پیر میخانہ
نواب احمد علی
برگیر برانداز ز دنیا ہراست این
نواب نثار یار جنگ
سرابر و جوہو دشمن دل شیدائی کا
آصف الدین
اگر کرنے لگے تاثیر پیدا کچھ فغاں میری
اعظم اللہ
سری صورت سے ہوتی ہے پریشانی مری
غلام دستگیر
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।