بزمِ شاد
در جہاں شوروشیوں افتادہ است
مژہ ات تیرافگن افتادہ است
محمد علی صاحب
قطعہ
علامہ نواب یار جنگ
باکہ گویم چہ بامن افتادہ است
علامہ نواب یار جنگ
چشم اور باز برمن افتاد است
مسعود علی
اختر سعد سرفرازی دار
پنڈت برجموہن
میں نے کہا یہ حضرت کیفی سے مہرباں
مہاراجہ بہادر یمین السلطنت
دل میں یہ آرزو ہے تمنا کہیں جسے
مہاراجہ بہادر یمین السلطنت
وہ دل ملا کہ خانہ کعبہ کہیں جسے
نواب اصغر یار جنگ
وہ دل کہاں سے لاؤں شکیبا کہیں جسے
الطاف احمد انصاری
وہ چشم مست نرگس شہلا کہیں جسے
اختر یار جنگ
انسان وہ کون ہے کہ فرشتہ کہیں جسے
امین الحسن
ناآشنائے خلق ہے دنیا کہیں جسے
ثاقب صاحب
تجھ سا کہاں کہ حسن سراپا کہیں جسے
کاظم علی
پہنچا وہاں کہ عرش معلیٰ کہیں جسے
سید حسن صاحب
وہ جوش خیر گی ہے تماشا کہیں جسے
شبیر حسن خان
کرتے ہو درد دل کا مداوا کہیں جسے
غلام مصطفیٰ
وہ ناز کر کہ ناز مسیحا کہیں جسے
محمد اعجاز علی صاحب
پرکیف دل وہ دے تراشید ا کہیں جسے
غلام پنچتن
حال زمانہ دیکھ کے جی ڈوبتا تھا کیا
پنڈت برجموہن
اک خواب کا خیال ہے دنیا کہیں جسے
پنڈت برجموہن
وہ بت ہی کیا کہ حسن سراپا کہیں جسے
میرزا نظام شاہ صاحب
آنکھوں میں وہ سماں ہے کہ جلوہ کہیں جسے
محمد جہانگیر
وہ شوق دے کہ ذوق تماشا کہیں جسے
منظور حسین
دل کا سرور آنکھوں کا تارا کہیں جسے
میر آفتاب علی
پہلو میں اب کہاں دل شیدا کہیں جسے
عبدالصمد
وہ بانی جفا ستم آرا کہیں جسے
نواب حیدر یار جنگ
و ہوا ہذا
ہلچو آئینہ حسن یار حیران نستم
سید فضل اللہ
من حریف مشرب گیرو مسلماں نسیتم
علامہ حکیم مرزا قاسم علی
عین ا سکندر منم در طوق امکاں نسیتم
محمد ابو تراب
از نبرد زندگی خاطر پریشاں نسیتم
سید یعقوب
از مئی اطہر منم سراب و عطشاں نسیتم
سید حیدر حسینی
موشگا فم مائل زلف پریشاں نستیم
ارشاد محمد صبیب
مثل و اعظ عافل از سوز مسلماں نسیتم
جناب مولوی خفائی
در خور کو تاہ بین و طفل ناداں نستیم
عبدالقدیر صاحب
بافیالت آگہ ارحسن نکویاں نسیتم
سید محمد علی صاحب
زلف توز بخیر پایم بودو جولاں نسیتم
عبدالسلام
والہ آئینہ رویم کہ حیران نسیتم
نادر علی رعد
شاد
سرکشن پرشاد بہادر
اے جنوں از سایہ وحشت گریزاں نسیتم
فخر الدین
تار عشقم پردہ دار ساز خوباں نسیتم
علامہ نواب ضیاء یار جنگ
شاہ بر وصلت ممم نالاں زہحراں نسیتم
میر شبیر علی
اتنی بار ہو محبت جنس ارزاں نسیتم
ضیاء الرحمٰن
زندگی دارم ز آب چشم و گریاں نستیم
کبیر الدین
مبتلائے مدح سلطان مثل سحباں نسیتم
خواجہ محمد اعظم اللہ
نستیم سرپایہ دار کفر و ایماں نسیتم
سید علی صاحب
غائف از نیرنگئی گرداں نسیتم
شاہ صاحب تلمید
دروارم درد ل خواہاں درماں نسیتم
محسن اللہ
ہمچو ہد ہد در ہوئے تاجداراں نسیتم
مجید معتمد حیات
ہر چہ مسرت اونچہ مست اوس ایماں نسیتم
ابو المکارم
من فقطا ز دست بیداد تو نالاں نسیتم
سید یوسف علی
زیستم چوں مست و از بادہ پر ستاں نسیتم
ابو القاسم
نقش اوکردندول راچشم حیراں نسیتم
حامد جناب محی الدین
ہملو بظٓہر سے ظاہر ہے کہ ظاہر اس کا جلوہ ہے
مرزا حشمت علی
کوئی آیا کیا کوئی کوئی تماشا ہے
محمد امام الدین
کسی بد خواہ کی کوشش سے ہونا ہے مرا کیا ہے
غلام محی الدیں
تجلی گاہ انوار محبت سیر۴ا سیناہے
ڈاکٹر سری مہدی
بقائے جاودان دار فنا میں کس کا حصہ ہے
حکیم محمد سید الکاف
تڑپتا ہے مچلتا ہے سسکتا ہے پڑکہتا ہے
علی شاہ صاحب
وہی اچھے ہیں سب سے جنکو کہ شوق مدینہ ہے
اضار علی
کوئی نظروں سے پنہاں ہے مگر پہلو میں بیٹھا ہے
فضل اللہ
کوئی بسمل کوئی زخمی کوئی مضطر تڑپتا ہے
صفی اللہ
بنا ہے نقش حیرت دل نظر محوتماشا ہے
سید محمد علی
عیان جب سے ہوا یہ راز کوئی ان پہ شیدا ہے
امین الحسن
وہ ناحق پوچھتے ہیں مجھ سے تیرا مدعا کیا ہے
انوار الدین
مآل پیکر خاکی ابھرنا اور نامنا ہے
علی صاحب
حقیقت میں خموشی میری فریاد تمنا ہے
امام الکلام
بلا سے ہاتھ میں اپنے نہ دولت ہے نہ دیا ہے
برہان الدین
پڑہا جاتا نہیں یار کچھ ایسا خط شکستہ ہے
مرزا دلاور علی
مجسم نور گویا ینکے تو دنیا میں آیا ہے
محمد حبیب علی خاں
مجنوں کی جلوہ ریزی ہے مجمل ہے نہ لیلی ہے
محمد جمال حسین
بلا کی عشوہ گر ظالم تری زلف چلیپا ہے
جلیل القدر
الٰہی کیا کہوں دلمیں مرے کیا حشر برپا ہے
عبدالقدیر صاحب
لگا یا جس نے دل ناکام ونا شاد تمنا ہے
اسد اللہ
کوئی فرہاد سا عاشق کوئی مجنوں سا شیدا ہے
سید عباس حسینی
کیا ہے وعدہ فردا کسی نے خوب وعدہ ہے
مرزا حسین علی
بتاؤں کیا تجھے اپنی حقیقت ہمنشین کیا ہے
محمد وزیر خان صاحب
پس چلمن ہو تم اور دیکھنے والوں کا میلا ہے
عبدالقادر
یہ حسن و عشق کا آغاز کیا اچھا تما شا ہے
میر نادر علی
دل مضطر کی بھی فریاد فریاد تمنا ہے
شرف الدین
مری ہستی فضائے حیرت آبا تمنا ہے
مصطفیٰ صاحب
وہ چشم معرفت جسکو نظر آجائے کیا کیا ہے
عبدالغفار
غضب یا ستم ڈہا یا پھر اس سے دل لگایا ہے
عبدالرحیم
غم عشق بنی بچپن ہے میں وہ اور افزا ہے
محمد علی صاحب
مری چشم تصور میں بت آئینہ سیما ہے
محمد بن سعید صاحب
رسو ل اللہ کی مدحت سےھ الکوانس پیداہے
محمد علی حسین
کہو موسیٰ بہلا یہ بھی کوئی ذوق نظارہ ہے
محی الدین
محمد مصطفیٰ علی کیا نام پیارا ہے
ظہور الحق
ہماری زیست کی ہرسانس آغوش تمنا ہے
ابو القاسم
چھپے بیٹھے ہو پردے میں اک سے تمکو پردہ ہے
شید محمد صاحب
ہے اک ریچہ طفلاں جسے کہتے ہیں دنیا ہے
معین علی صاحب
بہت سے ظلم ہم نے آجتک عالم میں دیکھے ہیں
احمد علی صاحب
تر لا ر ماں ہے دلمیں یا کوئی کانٹا کہٹکتا ہے
ضیاء الرحمٰن
سوال وصل پر واضح نہو اقرار تو کیا ہے
جناب مولوی شہاب
وہ میرے دلمیں رہتے ہیں مگر یہ آنکھوں سے پر دا ہے
میر اکبر علی
جو وہ پیش نظر آئینہ روئے معفا ہے
عبداللہ خاں
بتاؤں کیا تجھے میں اب کہ میرے دلمیں کیا کیا ہے
عبدالعلی
صفائی قلب میں آئینہ مجھ سے ملتا جلتا ہے
امتیاز علی
حجات حیرت آئینہ کب گرد محابا ہے
سید محمد ضامن صاحب
نوید ہجت افزا وعدہ امروز فردا ہے
محمد سراج الدین
مرا دل بھی امید و یاس کا پرکیف نقشا ہے
نواب عزیز یارجنگ
طپش دل میں جگر میں ٹیس لب پر آہ و نالہ ہے
عبدالعزیز
سمجھ میں کچھ نہیں آتا ایہی کیا تماشا ہے
معین الدین
زلیخا ہے نہ یوسف ہے نہ مجنوں ہے نہ لیلی ٰ ہے
محمد عبدالمقتد
لماتمشی یہہ فرمان خدا وند تعالیٰ ہے
سید فیاض الدین
گلی میں یار کوئی دیکھا تو اک بیگا برپا ہے
محمد علی خان صاحب
ہو ا جوش جنوں سر میں وہی سعود اسمایا ہے
ابو الفیض فقیر احمد
مری ہستی ہے کیا دلدادہ داد تمنا ہے
پیر محمد خاں صاحب
چلین اب جانب طیبہ یہی دل میں سمایا ہے
سید نور الرسول
تمنا ئیں مٹین کیا کیا انہیں کا مجھ کو رونا ہے
فضل الرحمٰن
مدینہ جسکو کہتے ہیں مر ا بلحاد ماوا ہے
سید ابراہیم
نہ اب مجبور الفت ہے نہ مایس تمنا ہے
ابو البیان محمد غلام
آجل آتی نہ موہ آتے ہیں آخر ماجرا کیا ہے
شاہ یحیٰ حسینی
خدا کا شکرا تبک تو ترا بیمار اچھا ہے
قادر حسین
یہاں ضبط محبت کلیجہ منہ کو آتا ہے
عبدالکریم
اگر ہم نقددل سر ہوکے بیچینگے تو سستا ہے
خیر الدین
وہ کچھ مسکرا کر پوچھتے ہیں چاہتا کیا ہے
مجتبی جناب شیخ محمد صاحب
مے دلمیں زمین و آسماں کیا ساری دنیا ہے
محمد شجاع الدین
تڑپتا لوٹنا بیتاب ہونا اور مچھلنا ہے
مجبور جناب مولوی حسین
کہاں سے کس جگہ اسکو مقدر کھینچ لایا ہے
سید علی صاحب
خدا رکھے مراد لدار بھی ہرفن میں یکتا ہے
میر محمد علی خان
مجاب بے حجابی بھی عجب نیرنگ افزا ہے
ڈاکٹر میر ثامن
کہی اس فتنہ گر کی ہے ازباں پرہاں کبھی ہے
محسن اللہ
جنوں رہبر ہے وحشت ہے پر سیر میں سودا ہے
معین الدین
رخ پر نورتو انکاازل سے دیکھا بھالا ہے
محسن حیدر آبادی
جلانا مارنا اسکی لگا ہوں کا کرشمہ ہے
معین الدین
سمندر جسکو کہتے ہیں مرے آنسو کا قطرہ ہے
نجیب الدین
من تو جو کا مہگڑا ہے فقط جہگڑا ہے جہگڑا ہے
میر محمد علی خان
ترا دیوانہ شاید عاشق زلف چلیپا ہے
محمد سرفراز علی
خدا ہے جانے کس کی آئی کیوں بنکے بیٹھا ہے
نور شاہ خان صاحب
نہ کچھ کنہا زبانی ہے نہ کچھ عرض تمنا ہے
سید علی احمد
سفیدی ہوئے سرکی صبح پیر ی کا جوتڑ کا ہے
غلام قادر صاحب
جلا نے کو مرے غیروں سے وہ ہنس ہنس کے ملتا ہے
میر بہود علی
کسی بد خوشی عرض و صل کی دلمیں تمنا ہے
غلام مرتضیٰ
گہشاتا ہوں جہاں تک اور بھی ارماں بڑھتا ہے
سید عبدالصمد
کسی کا دل تھا مٹھی میں جو پوچھا میں نے یہ کیا ہے
عبدالوارث خا ں صاحب
تپ غم سے عبث اے دل ترا آنسو بہانا ہے
وصی محمد صاحب
سری نظروں میں ہر دم غوث اعظم کا سراپا ہے
عبدالکریم
عبث فریاد ہے بیکار اظہار تمنا ہے
سید یوسف علی
مرے آئینہ دل میں یہ جلوہ کس پری کا ہے
یوسف علی صاحب
زمانہ میں من و تو کا عبث جھگڑا ہی جھگڑا ہے
سید شاہ علی خان بہادر
رہوں یا بند خاموشی الفت کا تقاضا ہے
محمد بشیر احمد
سر ا سرگم کن ہوش و حواس اس بت کا جلوہ ہے
میر احمد صاحب
زبان سوکھی ہوئی تلوو ں میں چھالے سرمیں سودا ہے
محی الدین
نظر آجاکہ آنکھوں کو نظر بازی کا لپکا ہے
محمد اعظم عرف الف جاں
تلا طم دل میں الفت کا مرے ہر وقت برپا ہے
باقر صاحب
میں اسکا عکس ہوں الم میں وہ آئینہ میرا ہے
تسکین صاحب
کہیں جنگ و جدل ہے اور کہیں کچھ فتنہ برپا ہے
بہادر علی خان صاحب
نیا طرز چلن ہے دشمنوں کا ہے نہ اپنا ہے
محمد بشیر احمد
بلائے رشک دشمن کچھ نہ پوچھ اے ہم نفس کیا ہے
فخر الدین
ہے دلہن خوش آنکھ کو ذوق نظارہ ہے
محی الدین
دل اپنا میں نے کب سرکار کے قدموں پہ رکھنا ہے
محی الدین
جنازہ عاشق دلگیر کا کوچہ سے جاتا ہے
جمشید علی
عدد کا پوچھنا ہے کیا بڑا تقدیروالا ہے
امام بیگ صاحب
ازل سے میری آنکھوں ستمگر تہوا جلوہ ہے
غلام جیلانی
یہ دست برق اثر کا تیر قاتل اک کرشمہ ہے
منشی بشن سنگھ
خدا شاہد تحیر خیز یو نکا اب یہ نقشہ ہے
اسلم احمد
میں وہ انساں ہوں میری دیکھی بیالی ساری دنیا ہے
محی الدین
ترے جلوے کو جب سے محو حیرت کے ہو دیکھا ہے
میر عبدالمجید خاں
ستم سے باز آنا حق کسی کو کیاں ستاتا ہے
عبدالرحمٰن
الٰہی ہنستی ہستی کا میری کیا معما ہے
مرزا صاحب جاگیر
حقیقت میں ہوں میں فانی حقیقت ہے میری کیا ہے
غلام محی الدین
مرے دل سے کوئی پوچھے تصور یار کا کیا ہے
معین الدین
نہ کیوں کہ رشک ماہ کنعاں تیرا طبوہ ہے
محمد شرف الدین
پچھا ڑ ین کہا تاتھا در پر کسی کے یاد پڑتا ہے
سید عابد صاحب
خدا کو علم ہے ملک عدم میں کیا تماشہ ہے
قدرت اللہ
وجود جزو میں میرے تہاں کا کل تماشا ہے
محمد حسین صاحب
مقدر میں عدد کے اور ہیرے فرق اتنا ہے
غلام محی الدین
فضائے سینہ پر داغ دنیائے تمنا ہے
فخر الدین
کسی کو مرگ پیش از مرگ کا شاید تقاضا ہے
شہزادہ نظام شاہ
خدا رکھے کچھ فیض عشق شاہ والا ہے
مجید معتمد حیات
خبر لے اومسیحا دم لبوں پر آکے ٹھیرا ہے
نور الدین
تمہیں الزام کیا دوں خود محبت اک معما ہے
محمد داؤد
میں
احمد حسین صاحب
شعلہ شمع غم میں میں طائر پر الم میں میں
محمد بشیر احمد
نور سے دل پر تھا میں معصورم تھا
عبدالرحیم
مجبور کون؟ میں ہوں
سید علی صاحب
کہاں کا ہوش کیسا ہوش کس کو ہوش اتنا ہے
سید ابراہیم
CONTRIBUTORادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد
PUBLISHER معین دکن پریس، حیدرآباد
CONTRIBUTORادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد
PUBLISHER معین دکن پریس، حیدرآباد
بزمِ شاد
در جہاں شوروشیوں افتادہ است
مژہ ات تیرافگن افتادہ است
محمد علی صاحب
قطعہ
علامہ نواب یار جنگ
باکہ گویم چہ بامن افتادہ است
علامہ نواب یار جنگ
چشم اور باز برمن افتاد است
مسعود علی
اختر سعد سرفرازی دار
پنڈت برجموہن
میں نے کہا یہ حضرت کیفی سے مہرباں
مہاراجہ بہادر یمین السلطنت
دل میں یہ آرزو ہے تمنا کہیں جسے
مہاراجہ بہادر یمین السلطنت
وہ دل ملا کہ خانہ کعبہ کہیں جسے
نواب اصغر یار جنگ
وہ دل کہاں سے لاؤں شکیبا کہیں جسے
الطاف احمد انصاری
وہ چشم مست نرگس شہلا کہیں جسے
اختر یار جنگ
انسان وہ کون ہے کہ فرشتہ کہیں جسے
امین الحسن
ناآشنائے خلق ہے دنیا کہیں جسے
ثاقب صاحب
تجھ سا کہاں کہ حسن سراپا کہیں جسے
کاظم علی
پہنچا وہاں کہ عرش معلیٰ کہیں جسے
سید حسن صاحب
وہ جوش خیر گی ہے تماشا کہیں جسے
شبیر حسن خان
کرتے ہو درد دل کا مداوا کہیں جسے
غلام مصطفیٰ
وہ ناز کر کہ ناز مسیحا کہیں جسے
محمد اعجاز علی صاحب
پرکیف دل وہ دے تراشید ا کہیں جسے
غلام پنچتن
حال زمانہ دیکھ کے جی ڈوبتا تھا کیا
پنڈت برجموہن
اک خواب کا خیال ہے دنیا کہیں جسے
پنڈت برجموہن
وہ بت ہی کیا کہ حسن سراپا کہیں جسے
میرزا نظام شاہ صاحب
آنکھوں میں وہ سماں ہے کہ جلوہ کہیں جسے
محمد جہانگیر
وہ شوق دے کہ ذوق تماشا کہیں جسے
منظور حسین
دل کا سرور آنکھوں کا تارا کہیں جسے
میر آفتاب علی
پہلو میں اب کہاں دل شیدا کہیں جسے
عبدالصمد
وہ بانی جفا ستم آرا کہیں جسے
نواب حیدر یار جنگ
و ہوا ہذا
ہلچو آئینہ حسن یار حیران نستم
سید فضل اللہ
من حریف مشرب گیرو مسلماں نسیتم
علامہ حکیم مرزا قاسم علی
عین ا سکندر منم در طوق امکاں نسیتم
محمد ابو تراب
از نبرد زندگی خاطر پریشاں نسیتم
سید یعقوب
از مئی اطہر منم سراب و عطشاں نسیتم
سید حیدر حسینی
موشگا فم مائل زلف پریشاں نستیم
ارشاد محمد صبیب
مثل و اعظ عافل از سوز مسلماں نسیتم
جناب مولوی خفائی
در خور کو تاہ بین و طفل ناداں نستیم
عبدالقدیر صاحب
بافیالت آگہ ارحسن نکویاں نسیتم
سید محمد علی صاحب
زلف توز بخیر پایم بودو جولاں نسیتم
عبدالسلام
والہ آئینہ رویم کہ حیران نسیتم
نادر علی رعد
شاد
سرکشن پرشاد بہادر
اے جنوں از سایہ وحشت گریزاں نسیتم
فخر الدین
تار عشقم پردہ دار ساز خوباں نسیتم
علامہ نواب ضیاء یار جنگ
شاہ بر وصلت ممم نالاں زہحراں نسیتم
میر شبیر علی
اتنی بار ہو محبت جنس ارزاں نسیتم
ضیاء الرحمٰن
زندگی دارم ز آب چشم و گریاں نستیم
کبیر الدین
مبتلائے مدح سلطان مثل سحباں نسیتم
خواجہ محمد اعظم اللہ
نستیم سرپایہ دار کفر و ایماں نسیتم
سید علی صاحب
غائف از نیرنگئی گرداں نسیتم
شاہ صاحب تلمید
دروارم درد ل خواہاں درماں نسیتم
محسن اللہ
ہمچو ہد ہد در ہوئے تاجداراں نسیتم
مجید معتمد حیات
ہر چہ مسرت اونچہ مست اوس ایماں نسیتم
ابو المکارم
من فقطا ز دست بیداد تو نالاں نسیتم
سید یوسف علی
زیستم چوں مست و از بادہ پر ستاں نسیتم
ابو القاسم
نقش اوکردندول راچشم حیراں نسیتم
حامد جناب محی الدین
ہملو بظٓہر سے ظاہر ہے کہ ظاہر اس کا جلوہ ہے
مرزا حشمت علی
کوئی آیا کیا کوئی کوئی تماشا ہے
محمد امام الدین
کسی بد خواہ کی کوشش سے ہونا ہے مرا کیا ہے
غلام محی الدیں
تجلی گاہ انوار محبت سیر۴ا سیناہے
ڈاکٹر سری مہدی
بقائے جاودان دار فنا میں کس کا حصہ ہے
حکیم محمد سید الکاف
تڑپتا ہے مچلتا ہے سسکتا ہے پڑکہتا ہے
علی شاہ صاحب
وہی اچھے ہیں سب سے جنکو کہ شوق مدینہ ہے
اضار علی
کوئی نظروں سے پنہاں ہے مگر پہلو میں بیٹھا ہے
فضل اللہ
کوئی بسمل کوئی زخمی کوئی مضطر تڑپتا ہے
صفی اللہ
بنا ہے نقش حیرت دل نظر محوتماشا ہے
سید محمد علی
عیان جب سے ہوا یہ راز کوئی ان پہ شیدا ہے
امین الحسن
وہ ناحق پوچھتے ہیں مجھ سے تیرا مدعا کیا ہے
انوار الدین
مآل پیکر خاکی ابھرنا اور نامنا ہے
علی صاحب
حقیقت میں خموشی میری فریاد تمنا ہے
امام الکلام
بلا سے ہاتھ میں اپنے نہ دولت ہے نہ دیا ہے
برہان الدین
پڑہا جاتا نہیں یار کچھ ایسا خط شکستہ ہے
مرزا دلاور علی
مجسم نور گویا ینکے تو دنیا میں آیا ہے
محمد حبیب علی خاں
مجنوں کی جلوہ ریزی ہے مجمل ہے نہ لیلی ہے
محمد جمال حسین
بلا کی عشوہ گر ظالم تری زلف چلیپا ہے
جلیل القدر
الٰہی کیا کہوں دلمیں مرے کیا حشر برپا ہے
عبدالقدیر صاحب
لگا یا جس نے دل ناکام ونا شاد تمنا ہے
اسد اللہ
کوئی فرہاد سا عاشق کوئی مجنوں سا شیدا ہے
سید عباس حسینی
کیا ہے وعدہ فردا کسی نے خوب وعدہ ہے
مرزا حسین علی
بتاؤں کیا تجھے اپنی حقیقت ہمنشین کیا ہے
محمد وزیر خان صاحب
پس چلمن ہو تم اور دیکھنے والوں کا میلا ہے
عبدالقادر
یہ حسن و عشق کا آغاز کیا اچھا تما شا ہے
میر نادر علی
دل مضطر کی بھی فریاد فریاد تمنا ہے
شرف الدین
مری ہستی فضائے حیرت آبا تمنا ہے
مصطفیٰ صاحب
وہ چشم معرفت جسکو نظر آجائے کیا کیا ہے
عبدالغفار
غضب یا ستم ڈہا یا پھر اس سے دل لگایا ہے
عبدالرحیم
غم عشق بنی بچپن ہے میں وہ اور افزا ہے
محمد علی صاحب
مری چشم تصور میں بت آئینہ سیما ہے
محمد بن سعید صاحب
رسو ل اللہ کی مدحت سےھ الکوانس پیداہے
محمد علی حسین
کہو موسیٰ بہلا یہ بھی کوئی ذوق نظارہ ہے
محی الدین
محمد مصطفیٰ علی کیا نام پیارا ہے
ظہور الحق
ہماری زیست کی ہرسانس آغوش تمنا ہے
ابو القاسم
چھپے بیٹھے ہو پردے میں اک سے تمکو پردہ ہے
شید محمد صاحب
ہے اک ریچہ طفلاں جسے کہتے ہیں دنیا ہے
معین علی صاحب
بہت سے ظلم ہم نے آجتک عالم میں دیکھے ہیں
احمد علی صاحب
تر لا ر ماں ہے دلمیں یا کوئی کانٹا کہٹکتا ہے
ضیاء الرحمٰن
سوال وصل پر واضح نہو اقرار تو کیا ہے
جناب مولوی شہاب
وہ میرے دلمیں رہتے ہیں مگر یہ آنکھوں سے پر دا ہے
میر اکبر علی
جو وہ پیش نظر آئینہ روئے معفا ہے
عبداللہ خاں
بتاؤں کیا تجھے میں اب کہ میرے دلمیں کیا کیا ہے
عبدالعلی
صفائی قلب میں آئینہ مجھ سے ملتا جلتا ہے
امتیاز علی
حجات حیرت آئینہ کب گرد محابا ہے
سید محمد ضامن صاحب
نوید ہجت افزا وعدہ امروز فردا ہے
محمد سراج الدین
مرا دل بھی امید و یاس کا پرکیف نقشا ہے
نواب عزیز یارجنگ
طپش دل میں جگر میں ٹیس لب پر آہ و نالہ ہے
عبدالعزیز
سمجھ میں کچھ نہیں آتا ایہی کیا تماشا ہے
معین الدین
زلیخا ہے نہ یوسف ہے نہ مجنوں ہے نہ لیلی ٰ ہے
محمد عبدالمقتد
لماتمشی یہہ فرمان خدا وند تعالیٰ ہے
سید فیاض الدین
گلی میں یار کوئی دیکھا تو اک بیگا برپا ہے
محمد علی خان صاحب
ہو ا جوش جنوں سر میں وہی سعود اسمایا ہے
ابو الفیض فقیر احمد
مری ہستی ہے کیا دلدادہ داد تمنا ہے
پیر محمد خاں صاحب
چلین اب جانب طیبہ یہی دل میں سمایا ہے
سید نور الرسول
تمنا ئیں مٹین کیا کیا انہیں کا مجھ کو رونا ہے
فضل الرحمٰن
مدینہ جسکو کہتے ہیں مر ا بلحاد ماوا ہے
سید ابراہیم
نہ اب مجبور الفت ہے نہ مایس تمنا ہے
ابو البیان محمد غلام
آجل آتی نہ موہ آتے ہیں آخر ماجرا کیا ہے
شاہ یحیٰ حسینی
خدا کا شکرا تبک تو ترا بیمار اچھا ہے
قادر حسین
یہاں ضبط محبت کلیجہ منہ کو آتا ہے
عبدالکریم
اگر ہم نقددل سر ہوکے بیچینگے تو سستا ہے
خیر الدین
وہ کچھ مسکرا کر پوچھتے ہیں چاہتا کیا ہے
مجتبی جناب شیخ محمد صاحب
مے دلمیں زمین و آسماں کیا ساری دنیا ہے
محمد شجاع الدین
تڑپتا لوٹنا بیتاب ہونا اور مچھلنا ہے
مجبور جناب مولوی حسین
کہاں سے کس جگہ اسکو مقدر کھینچ لایا ہے
سید علی صاحب
خدا رکھے مراد لدار بھی ہرفن میں یکتا ہے
میر محمد علی خان
مجاب بے حجابی بھی عجب نیرنگ افزا ہے
ڈاکٹر میر ثامن
کہی اس فتنہ گر کی ہے ازباں پرہاں کبھی ہے
محسن اللہ
جنوں رہبر ہے وحشت ہے پر سیر میں سودا ہے
معین الدین
رخ پر نورتو انکاازل سے دیکھا بھالا ہے
محسن حیدر آبادی
جلانا مارنا اسکی لگا ہوں کا کرشمہ ہے
معین الدین
سمندر جسکو کہتے ہیں مرے آنسو کا قطرہ ہے
نجیب الدین
من تو جو کا مہگڑا ہے فقط جہگڑا ہے جہگڑا ہے
میر محمد علی خان
ترا دیوانہ شاید عاشق زلف چلیپا ہے
محمد سرفراز علی
خدا ہے جانے کس کی آئی کیوں بنکے بیٹھا ہے
نور شاہ خان صاحب
نہ کچھ کنہا زبانی ہے نہ کچھ عرض تمنا ہے
سید علی احمد
سفیدی ہوئے سرکی صبح پیر ی کا جوتڑ کا ہے
غلام قادر صاحب
جلا نے کو مرے غیروں سے وہ ہنس ہنس کے ملتا ہے
میر بہود علی
کسی بد خوشی عرض و صل کی دلمیں تمنا ہے
غلام مرتضیٰ
گہشاتا ہوں جہاں تک اور بھی ارماں بڑھتا ہے
سید عبدالصمد
کسی کا دل تھا مٹھی میں جو پوچھا میں نے یہ کیا ہے
عبدالوارث خا ں صاحب
تپ غم سے عبث اے دل ترا آنسو بہانا ہے
وصی محمد صاحب
سری نظروں میں ہر دم غوث اعظم کا سراپا ہے
عبدالکریم
عبث فریاد ہے بیکار اظہار تمنا ہے
سید یوسف علی
مرے آئینہ دل میں یہ جلوہ کس پری کا ہے
یوسف علی صاحب
زمانہ میں من و تو کا عبث جھگڑا ہی جھگڑا ہے
سید شاہ علی خان بہادر
رہوں یا بند خاموشی الفت کا تقاضا ہے
محمد بشیر احمد
سر ا سرگم کن ہوش و حواس اس بت کا جلوہ ہے
میر احمد صاحب
زبان سوکھی ہوئی تلوو ں میں چھالے سرمیں سودا ہے
محی الدین
نظر آجاکہ آنکھوں کو نظر بازی کا لپکا ہے
محمد اعظم عرف الف جاں
تلا طم دل میں الفت کا مرے ہر وقت برپا ہے
باقر صاحب
میں اسکا عکس ہوں الم میں وہ آئینہ میرا ہے
تسکین صاحب
کہیں جنگ و جدل ہے اور کہیں کچھ فتنہ برپا ہے
بہادر علی خان صاحب
نیا طرز چلن ہے دشمنوں کا ہے نہ اپنا ہے
محمد بشیر احمد
بلائے رشک دشمن کچھ نہ پوچھ اے ہم نفس کیا ہے
فخر الدین
ہے دلہن خوش آنکھ کو ذوق نظارہ ہے
محی الدین
دل اپنا میں نے کب سرکار کے قدموں پہ رکھنا ہے
محی الدین
جنازہ عاشق دلگیر کا کوچہ سے جاتا ہے
جمشید علی
عدد کا پوچھنا ہے کیا بڑا تقدیروالا ہے
امام بیگ صاحب
ازل سے میری آنکھوں ستمگر تہوا جلوہ ہے
غلام جیلانی
یہ دست برق اثر کا تیر قاتل اک کرشمہ ہے
منشی بشن سنگھ
خدا شاہد تحیر خیز یو نکا اب یہ نقشہ ہے
اسلم احمد
میں وہ انساں ہوں میری دیکھی بیالی ساری دنیا ہے
محی الدین
ترے جلوے کو جب سے محو حیرت کے ہو دیکھا ہے
میر عبدالمجید خاں
ستم سے باز آنا حق کسی کو کیاں ستاتا ہے
عبدالرحمٰن
الٰہی ہنستی ہستی کا میری کیا معما ہے
مرزا صاحب جاگیر
حقیقت میں ہوں میں فانی حقیقت ہے میری کیا ہے
غلام محی الدین
مرے دل سے کوئی پوچھے تصور یار کا کیا ہے
معین الدین
نہ کیوں کہ رشک ماہ کنعاں تیرا طبوہ ہے
محمد شرف الدین
پچھا ڑ ین کہا تاتھا در پر کسی کے یاد پڑتا ہے
سید عابد صاحب
خدا کو علم ہے ملک عدم میں کیا تماشہ ہے
قدرت اللہ
وجود جزو میں میرے تہاں کا کل تماشا ہے
محمد حسین صاحب
مقدر میں عدد کے اور ہیرے فرق اتنا ہے
غلام محی الدین
فضائے سینہ پر داغ دنیائے تمنا ہے
فخر الدین
کسی کو مرگ پیش از مرگ کا شاید تقاضا ہے
شہزادہ نظام شاہ
خدا رکھے کچھ فیض عشق شاہ والا ہے
مجید معتمد حیات
خبر لے اومسیحا دم لبوں پر آکے ٹھیرا ہے
نور الدین
تمہیں الزام کیا دوں خود محبت اک معما ہے
محمد داؤد
میں
احمد حسین صاحب
شعلہ شمع غم میں میں طائر پر الم میں میں
محمد بشیر احمد
نور سے دل پر تھا میں معصورم تھا
عبدالرحیم
مجبور کون؟ میں ہوں
سید علی صاحب
کہاں کا ہوش کیسا ہوش کس کو ہوش اتنا ہے
سید ابراہیم
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔