سرورق
پیش لفظ
ایک
انتساب
تنہائی
سوچنے دو
ملاقات
پاس رہو
رقیب سے
جب تیری سمندر آنکھوں میں
موضوع سخن
دو
بول
ہم لوگ
کیا کریں
یہ فصل امیدوں کی ہمدم
شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں
تین
صبح آزادی
نثار میں تری گلیوں کے
ایرانی طلبہ کے نام
سروادیٔ سینا
فلسطینی بچے کے لیے لوری
AFRICA COME BACK
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
چار
ایک منظر
زنداں کی ایک شام
اے روشنیوں کے شہر
یہاں سے شہر کو دیکھو
رنگ ہے دل کا مرے
منظر
پانچ
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مدارتوں کے بعد
اب بزم سخن صحبت لب سوختگاں ہے
بیزار فضا درپئے آزار صبا ہے
موت اپنی نہ عمل اپنا نہ جینا اپنا
سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
شہر میں چاک گریباں ہوئے ناپیدا بکے
ہرسمت پریشاں تری آمد کے قرینے
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
یہ موسم گل گرچہ طرب خیز بہت ہے
چھے
مرے درد کو جو زباں ملے
حذر کرو مرے تن سے
دل من مسافر من
جس روز قضا آئے گی
خواب بسیرا
ختم ہوئی بارش سنگ
سرورق
پیش لفظ
ایک
انتساب
تنہائی
سوچنے دو
ملاقات
پاس رہو
رقیب سے
جب تیری سمندر آنکھوں میں
موضوع سخن
دو
بول
ہم لوگ
کیا کریں
یہ فصل امیدوں کی ہمدم
شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں
تین
صبح آزادی
نثار میں تری گلیوں کے
ایرانی طلبہ کے نام
سروادیٔ سینا
فلسطینی بچے کے لیے لوری
AFRICA COME BACK
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
چار
ایک منظر
زنداں کی ایک شام
اے روشنیوں کے شہر
یہاں سے شہر کو دیکھو
رنگ ہے دل کا مرے
منظر
پانچ
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مدارتوں کے بعد
اب بزم سخن صحبت لب سوختگاں ہے
بیزار فضا درپئے آزار صبا ہے
موت اپنی نہ عمل اپنا نہ جینا اپنا
سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
شہر میں چاک گریباں ہوئے ناپیدا بکے
ہرسمت پریشاں تری آمد کے قرینے
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
یہ موسم گل گرچہ طرب خیز بہت ہے
چھے
مرے درد کو جو زباں ملے
حذر کرو مرے تن سے
دل من مسافر من
جس روز قضا آئے گی
خواب بسیرا
ختم ہوئی بارش سنگ
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.