فہرست
بے تکلّف باتیں
بولو
کٹا ہوا سر
ٹوٹی پھوٹی کہانی
چمن ہوگا کسی قاتل کا داماں، ہم نہ کہتے تھے
نکلے سفر پہ ہم تو قمر ہم رکاب تھا
کس کس سے نہ وہ لپٹ رہا تھا
جتنے تھے رنگ حسن بتاں کے بگڑ گئے
عزیز قیسی
اب ہے زمین سخت نہ ہے دور آسماں
چار غزلیں
نظر نظریئے اور مسّت سے بصیرت تک
دسمبری سرفروش اور پوشکن
سفر میں سوچتے رہتے ہیں چھاؤں آئے کہیں
شام بہار باد خزاں کا الم نہ کر
وہ جن کے ذہن میں گہرائیاں ہیں
رباعیاں
پی ہے زندانیٔ برف اس کو روانی سے ملا
بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو
بھولی بسری ہوئی یادوں میں کسک ہے کتنی
آئینے میں میرے جیسا یہ سما یا کون ہے
اندھیرے کی زد سے نکلنے کی سوچ
اب اس کو کیسے فراموش کر سکے گا تو
کیوں آب وخاک وباد کو آہن بنا گئے
متوازی لکیریں
موجودہ ادبی صورت حال
فرار
بزدلی!
ایک نیارشتہ
بڑے مسخرے ہو!
دونوں یکساں ہیں!
ایک پامال کشش!
سب چھٹ گئے رہا نہ کوئی غمگسار بھی!
چوراہوں پہ لال بتی جلتی ہے
نظم
چار نثری نظمیں
چار نظمیں
پھر آج اپنے آپ سے گھبرا رہا ہوں میں
زرد لمحے، بیکسی، شب کا حصار
نئے افسانہ نگار
ایک چھوٹی سی کہانی
ایک چھٹی ایک افسانہ
کالے ناگ کے پجاری
گلیارا، کالی سڑک اور آنکھوں میں بونے تیر
اجنبی خدا ایک تبصرہ
غزلیں
ہم سب جنم جنم کے قیدی
سواد دشت ندامیں
آندھیوں کے ساتھ کیا منظر سہانے آئے ہیں
آخر شب کا سماں ہیں وہ بھی
ہوٹلوں، اسٹیشنوں، بس کی قطاروں میں ملا
گھر سے بیزار ہوں، کالج میں طبیعت نہ لگے
YEAR1975
CONTRIBUTORShamsul Haq Usmani
PUBLISHER Yaqoob Rahi
YEAR1975
CONTRIBUTORShamsul Haq Usmani
PUBLISHER Yaqoob Rahi
فہرست
بے تکلّف باتیں
بولو
کٹا ہوا سر
ٹوٹی پھوٹی کہانی
چمن ہوگا کسی قاتل کا داماں، ہم نہ کہتے تھے
نکلے سفر پہ ہم تو قمر ہم رکاب تھا
کس کس سے نہ وہ لپٹ رہا تھا
جتنے تھے رنگ حسن بتاں کے بگڑ گئے
عزیز قیسی
اب ہے زمین سخت نہ ہے دور آسماں
چار غزلیں
نظر نظریئے اور مسّت سے بصیرت تک
دسمبری سرفروش اور پوشکن
سفر میں سوچتے رہتے ہیں چھاؤں آئے کہیں
شام بہار باد خزاں کا الم نہ کر
وہ جن کے ذہن میں گہرائیاں ہیں
رباعیاں
پی ہے زندانیٔ برف اس کو روانی سے ملا
بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو
بھولی بسری ہوئی یادوں میں کسک ہے کتنی
آئینے میں میرے جیسا یہ سما یا کون ہے
اندھیرے کی زد سے نکلنے کی سوچ
اب اس کو کیسے فراموش کر سکے گا تو
کیوں آب وخاک وباد کو آہن بنا گئے
متوازی لکیریں
موجودہ ادبی صورت حال
فرار
بزدلی!
ایک نیارشتہ
بڑے مسخرے ہو!
دونوں یکساں ہیں!
ایک پامال کشش!
سب چھٹ گئے رہا نہ کوئی غمگسار بھی!
چوراہوں پہ لال بتی جلتی ہے
نظم
چار نثری نظمیں
چار نظمیں
پھر آج اپنے آپ سے گھبرا رہا ہوں میں
زرد لمحے، بیکسی، شب کا حصار
نئے افسانہ نگار
ایک چھوٹی سی کہانی
ایک چھٹی ایک افسانہ
کالے ناگ کے پجاری
گلیارا، کالی سڑک اور آنکھوں میں بونے تیر
اجنبی خدا ایک تبصرہ
غزلیں
ہم سب جنم جنم کے قیدی
سواد دشت ندامیں
آندھیوں کے ساتھ کیا منظر سہانے آئے ہیں
آخر شب کا سماں ہیں وہ بھی
ہوٹلوں، اسٹیشنوں، بس کی قطاروں میں ملا
گھر سے بیزار ہوں، کالج میں طبیعت نہ لگے
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.