فہرست
اسرافیل کی موت
کالے سفید پروں والا پرندہ اور میری ایک شام
ویت نام کے معنی
مختصر تعارف
اے پیارے لوگو، تم دور کیوں ہو
ژاں پال سارتر
گدا گری کا میگنا کارٹا
ترقی پسند گفتگو
ضمیہ
دیواریں
برہنہ
دعا
یا ایّھا الاجنا
مرثیہ
تنزل
الف آواز دیتا ہے بلندی
الف لفظ ومعانی سے مبّرا
16؍ اگست کی شام۔۔۔۔۴
الف ہر شے سے اوّل
جیسلمیر کے کھنڈر دیکھ کر
فیصلے کی گھڑی
دو نظمیں
نوحہ میں شعلۂ سیاہ
نوحہ
آنکھوں کا موسم
وان گاف کی یاد میں!
پرساد
روشنی کا سراب
روز نامچے کا ہر ایک ورق
ہماری پرانی پناہ گاہ
چاندنی کے سپرد
ایک کہانی
مجھے ڈرائیونگ سکھا دو
بہت دل کرکے ہونٹوں کی شگفتہ تازگی دی ہے
کھٹکتا ہے جو رہ رہ کر کوئی تیر نظر اب بھی
بال آئینوں میں پھر ہونے لگے عام بہت
یہ سمندر پہ برستا پانی
آگیا لفظوں میں رس کہتے ہیں
یہ لوگ جو تصویروں سے کمروں میں جڑے ہیں
رات کے بعد نئے دن کی سحرآئے گی
بدکار ہمیں بد کہیں، جاہل کہیں بدتر
اب لوگ صرف آنکھ سے پہچانتے نہیں
نوا نمودہ نئی جاں ہے اس کو گاہک دو
غبار آنکھ میں، سر میں دھواں نہیں کچھ بھی
لوگ جب اپنے تجربے سنتے
واقف ہو کوئی کیسے اندر کے تقاضے سے
جانے وہ کون شکنجے میں تھا کسنے والا
روز و شب کی گتھیاں آنکھوں کو سلجھانے نہ دے
جلتے ہوئے غبار کے ذرّوں سے اٹ گئی
جاں نثار اختر کا پچھلے پہر
رخصت نطق زبانوں کو ریا کیا دے گی
زمیں کی زد سے بچیں، آسماں کی زد سے بچیں
دریا پہاڑ کھائی بنے درمیاں نصیب
پہچان کیا ہوگی مری تھم کر نہیں سوچا کبھی
مٹی تھا کس نے چاک پہ رکھ کر گھما دیا
کوئی مجلس ہو کہ خلوت میں اکیلا بیٹھا
مجھ سے باہر بھی کوئی رہتا ہے
میں سمندر بھی تھا اور تشنہ لبوں میں بھی تھا
صرف مقتل لہو پکارے ہے
بن کے ساحل کی نگاہوں میں تماشا ہم لوگ
نکل کے بستی سے جنگلوں میں وہ رائیگاں غم چلا گیا ہے
دل کی گہرائی سے آواز نکالی جائے
اے خدا بوڑھی زمیں کو تونے جب زیور دیا
یہ تجھ سے ٹوٹ کر ملنا گھٹاؤں سے نہیں سیکھا
سفر نامہ
سفر نامہ ایک تجزیاتی مطالعہ
دھوپ کجلائی جھمیلے کھوگئے
راشد تخلیقی حسیت کا سفر
راشد کی یاد میں ایک نظم
راشد کے دو خط
آنکھن دیکھی
مصلّی
پس نوشت
رئیس زادہ
ھر فن مولا
لہو پکارے گا
YEAR1975
CONTRIBUTORشمس الحق عثمانی
PUBLISHER یعقوب راہی
YEAR1975
CONTRIBUTORشمس الحق عثمانی
PUBLISHER یعقوب راہی
فہرست
اسرافیل کی موت
کالے سفید پروں والا پرندہ اور میری ایک شام
ویت نام کے معنی
مختصر تعارف
اے پیارے لوگو، تم دور کیوں ہو
ژاں پال سارتر
گدا گری کا میگنا کارٹا
ترقی پسند گفتگو
ضمیہ
دیواریں
برہنہ
دعا
یا ایّھا الاجنا
مرثیہ
تنزل
الف آواز دیتا ہے بلندی
الف لفظ ومعانی سے مبّرا
16؍ اگست کی شام۔۔۔۔۴
الف ہر شے سے اوّل
جیسلمیر کے کھنڈر دیکھ کر
فیصلے کی گھڑی
دو نظمیں
نوحہ میں شعلۂ سیاہ
نوحہ
آنکھوں کا موسم
وان گاف کی یاد میں!
پرساد
روشنی کا سراب
روز نامچے کا ہر ایک ورق
ہماری پرانی پناہ گاہ
چاندنی کے سپرد
ایک کہانی
مجھے ڈرائیونگ سکھا دو
بہت دل کرکے ہونٹوں کی شگفتہ تازگی دی ہے
کھٹکتا ہے جو رہ رہ کر کوئی تیر نظر اب بھی
بال آئینوں میں پھر ہونے لگے عام بہت
یہ سمندر پہ برستا پانی
آگیا لفظوں میں رس کہتے ہیں
یہ لوگ جو تصویروں سے کمروں میں جڑے ہیں
رات کے بعد نئے دن کی سحرآئے گی
بدکار ہمیں بد کہیں، جاہل کہیں بدتر
اب لوگ صرف آنکھ سے پہچانتے نہیں
نوا نمودہ نئی جاں ہے اس کو گاہک دو
غبار آنکھ میں، سر میں دھواں نہیں کچھ بھی
لوگ جب اپنے تجربے سنتے
واقف ہو کوئی کیسے اندر کے تقاضے سے
جانے وہ کون شکنجے میں تھا کسنے والا
روز و شب کی گتھیاں آنکھوں کو سلجھانے نہ دے
جلتے ہوئے غبار کے ذرّوں سے اٹ گئی
جاں نثار اختر کا پچھلے پہر
رخصت نطق زبانوں کو ریا کیا دے گی
زمیں کی زد سے بچیں، آسماں کی زد سے بچیں
دریا پہاڑ کھائی بنے درمیاں نصیب
پہچان کیا ہوگی مری تھم کر نہیں سوچا کبھی
مٹی تھا کس نے چاک پہ رکھ کر گھما دیا
کوئی مجلس ہو کہ خلوت میں اکیلا بیٹھا
مجھ سے باہر بھی کوئی رہتا ہے
میں سمندر بھی تھا اور تشنہ لبوں میں بھی تھا
صرف مقتل لہو پکارے ہے
بن کے ساحل کی نگاہوں میں تماشا ہم لوگ
نکل کے بستی سے جنگلوں میں وہ رائیگاں غم چلا گیا ہے
دل کی گہرائی سے آواز نکالی جائے
اے خدا بوڑھی زمیں کو تونے جب زیور دیا
یہ تجھ سے ٹوٹ کر ملنا گھٹاؤں سے نہیں سیکھا
سفر نامہ
سفر نامہ ایک تجزیاتی مطالعہ
دھوپ کجلائی جھمیلے کھوگئے
راشد تخلیقی حسیت کا سفر
راشد کی یاد میں ایک نظم
راشد کے دو خط
آنکھن دیکھی
مصلّی
پس نوشت
رئیس زادہ
ھر فن مولا
لہو پکارے گا
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔