سرورق
ترتیب
ابتدائیہ
میرا گھر، میرا ویرانہ
یاد
تذکرہ دہلی مرحوم کا۔۔۔۔۔۔
شام اودھ
لہو کی تحریر
شام وداع
برہ کی ریکھا
جن راتوں میں نیند نہ آئے
جاگتے سائے
لمحۂ جاوداں
آخری رات
آپ بیتی
کہانیاں
نئی فصل
کاغذی پیرہن
بن لکھی کہانی
میرے اداس دل نہ رو
نیا جنم
بہ ہنگام وصل
دوری
گیتا نجلی
نذارانے
کنج محبت
بہار کی واپسی
اپنی یاد
سورج مکھی کا پھول
میرے خوابوں کی سرزمیں
سفر نامہ
آدمیوں کے میلے میں
اپنی تصویر سے
متھلا دیس
بوئے آوارہ
کچھ ان کی باتیں کچھ اپنی باتیں
تمھارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے
ہزار طرح سے گردش میں آفتاب رہا
دل کے ہر داغ پہ شعلے کا گماں ہوتا ہے
بس گئی دل میں کس کی رعنائی
نہ اب اور عشق سادہ کو اسیر رنگ وبو کر
الٰہی آنہ پڑے پھر کوئی غم تازہ
ترے رندوں نے کر ڈالے ہیں ٹکڑے آبگینے کے
کیسی یہ رسم ہے، یہ کیسا چلن ہے صیاد!
نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں
یہ غم نہیں کہ ترا آستاں نہیں
بہت اکتا گیا ہے جی حرد مندوں کی صحبت سے
ہر ذرّہ گلفشاں ہے، نظر چور چور ہے
جب کبھی آیا تو ذکر مۓ گلفام آیا
جس کی چاہت میں مئے در در ہوئیں رسوائیاں
ہم اہل غم بھی رکھتے ہیں جادو بیانیاں
وہ گھڑی، وہ رت گئی، وہ دن گئے موسم گئے
اپنا ہی شکوہ، اپنا گلا ہے
مرے ساز غم پہ چھیڑ ونہ یہ نغمۂ بہاراں
خوار ہوئے، بدنام ہوئے، بے حال ہوئے رنجور ہوئے
لے چلو اب نہ ہمیں پاپ کی دنیا کی طرف
بہت پیچھے رہے جاتے ہیں اپنے اور بیگانے
بہت فسردہ ہیں ان کو کھو کر جگر فگاروں سے کچھ نہ کہنا
لٹ گیا گھر تو ہے اب صبح کہیں شام کہیں
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار وپریشاں ہیں
پہلے بھی سہے ہیں رنج بہت پرایسی گھڑی کب آئی ہے
ترا غم چھپاتے آئے ہیں بلا کشان گیسو
زہر پی کر بھی یہاں کس کو ملی غم سے نجات
تمام یادیں مہک رہی ہیں، ہر ایک غنچہ کھلا ہوا ہے
مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا
پتہ پتہ بوٹا بوٹا
اشعار
رباعیات
بھجن کنور اخلاق کی نذر
اختتامیہ
مرے ساز غم یہ چھیڑو نہ یہ نغمہ بہاراں
حوار ہوئے بدنام ہوئے بے حال ہوئے رنجور ہوئے
بہت فسردہ ہیں ان کو کھو کر جگر فگاروں سے کچھ نہ کہنا
تمام یاد مہک رہی ہیں ہر اک غنچہ کھلا ہوا ہے
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار وپیشاں ہیں
سرورق
ترتیب
ابتدائیہ
میرا گھر، میرا ویرانہ
یاد
تذکرہ دہلی مرحوم کا۔۔۔۔۔۔
شام اودھ
لہو کی تحریر
شام وداع
برہ کی ریکھا
جن راتوں میں نیند نہ آئے
جاگتے سائے
لمحۂ جاوداں
آخری رات
آپ بیتی
کہانیاں
نئی فصل
کاغذی پیرہن
بن لکھی کہانی
میرے اداس دل نہ رو
نیا جنم
بہ ہنگام وصل
دوری
گیتا نجلی
نذارانے
کنج محبت
بہار کی واپسی
اپنی یاد
سورج مکھی کا پھول
میرے خوابوں کی سرزمیں
سفر نامہ
آدمیوں کے میلے میں
اپنی تصویر سے
متھلا دیس
بوئے آوارہ
کچھ ان کی باتیں کچھ اپنی باتیں
تمھارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے
ہزار طرح سے گردش میں آفتاب رہا
دل کے ہر داغ پہ شعلے کا گماں ہوتا ہے
بس گئی دل میں کس کی رعنائی
نہ اب اور عشق سادہ کو اسیر رنگ وبو کر
الٰہی آنہ پڑے پھر کوئی غم تازہ
ترے رندوں نے کر ڈالے ہیں ٹکڑے آبگینے کے
کیسی یہ رسم ہے، یہ کیسا چلن ہے صیاد!
نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں
یہ غم نہیں کہ ترا آستاں نہیں
بہت اکتا گیا ہے جی حرد مندوں کی صحبت سے
ہر ذرّہ گلفشاں ہے، نظر چور چور ہے
جب کبھی آیا تو ذکر مۓ گلفام آیا
جس کی چاہت میں مئے در در ہوئیں رسوائیاں
ہم اہل غم بھی رکھتے ہیں جادو بیانیاں
وہ گھڑی، وہ رت گئی، وہ دن گئے موسم گئے
اپنا ہی شکوہ، اپنا گلا ہے
مرے ساز غم پہ چھیڑ ونہ یہ نغمۂ بہاراں
خوار ہوئے، بدنام ہوئے، بے حال ہوئے رنجور ہوئے
لے چلو اب نہ ہمیں پاپ کی دنیا کی طرف
بہت پیچھے رہے جاتے ہیں اپنے اور بیگانے
بہت فسردہ ہیں ان کو کھو کر جگر فگاروں سے کچھ نہ کہنا
لٹ گیا گھر تو ہے اب صبح کہیں شام کہیں
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار وپریشاں ہیں
پہلے بھی سہے ہیں رنج بہت پرایسی گھڑی کب آئی ہے
ترا غم چھپاتے آئے ہیں بلا کشان گیسو
زہر پی کر بھی یہاں کس کو ملی غم سے نجات
تمام یادیں مہک رہی ہیں، ہر ایک غنچہ کھلا ہوا ہے
مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا
پتہ پتہ بوٹا بوٹا
اشعار
رباعیات
بھجن کنور اخلاق کی نذر
اختتامیہ
مرے ساز غم یہ چھیڑو نہ یہ نغمہ بہاراں
حوار ہوئے بدنام ہوئے بے حال ہوئے رنجور ہوئے
بہت فسردہ ہیں ان کو کھو کر جگر فگاروں سے کچھ نہ کہنا
تمام یاد مہک رہی ہیں ہر اک غنچہ کھلا ہوا ہے
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار وپیشاں ہیں
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.