مندرجات
نذر
تقریب
پیش لفظ
اردو کی رومانی شاعری اور اختر شیرانی
نغمہ اولیں
جوگن
کلیاں
رباعی
برکھا رت
آج کی رات
انگوٹھی
رقاصہ
نپولین کی مراجعت روس
تیتری
مجھے بد دعا نہ دے
نغمہ سحر
رویائے شیراز
معصومیت
اے عشق کہیں لے چل
گجرات کی رات
تنہائی کی وادی میں
ایک بار دیکھااور دوبارہ دیکھنے کی ہوس ہے
نوائے گل
اعتراف محبت
چند روز لکھنؤ میں
وکٹوریہ میموریل میں
آنسو
ارواح معصوم
اے سرز مین گجرات
بستی کی لڑکیوں میں
ایک تلخ اعتراف
ایک آرزو
ایک عزیز کی واپسئ یورپ پر
ایک حسن فروش سے
آہ وہ راتیں
ایک شاعر کی شادی پر
دل کی ویرانی
عاشقانہ موت
یو رہائی نس
آرزوئے یک جوان افغانی تشجیع
پشیمان آرزو
فتح کابل
اختسرستان
چہرہ نما
نذر
نشید آغاز
رباعی
خطابۂ ارادت
اودیس سے آنے والے بتا
گذری ہوئی راتیں
جہاں ریحانہ رہتی تھی
ایک حادثہ
جمال سلمےٰ
ان سے
نغمۂ زندگی
شاعر کی تربت
سلام کے جواب میں
سرزمین عشق
دعا مجسمہ فرض کرکے
اندر سبھا میں
وادئ گنگا میں ایک رات
عشق وآزادی
سلمےٰ
شکوہ
وقت کی قدر
ایک خط کی رسید
بعض رومانی لمحات کی یاد
عید کا چاند عربی ریگستان میں
یاد گار علی
انتظار
خیر مقدم
پیاری چلی جاؤ گی کیا
شام بنگال
اسلام کا شکوہ مسلمانوں سے
ہر جائی
اڈیٹر کی شان میں اردو اخبار نویسوں کا تعارف
چودھویں سالگرہ کا تحفہ
بیوفائی زمانہ قطعہ
ایک تصویر دیکھ کر
سلمےٰ
ایک دوست کی خودکشی پر
ایک نوجواں بت تراش کی آرزو
’’پ‘‘ کا نغمہ سن کر
دنیا کی بہاریں
کلو پیڑا
عورت (فنون لطیفہ کی دنیا میں
لالۂ صحرا
نوائے غیب
لالۂ طور
نذر
جشن بہار
خوش آمدید
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
ساقی اٹھ تلوار اٹھا
نذر وطن
میرا موجودہ مشغلہ
فراق
ساقی سے
خاتمۂ جنگ
گل بانگ قفس
آمد بہار
پاؤں زخمی ہونے پ
میداں کی آرزو
بڑھے چلو( ایک جنگی ترانہ)
بادل
برکھا رت
ننھا قاصد
ایک پیغام!(پائیں باغ سے)
فریب ہستی!
طلوع محبت سے پہلے
اے ابر رواں
نغمۂ بہار
ایک خط
بستی کی لڑکیوں کے نام ایک شہری شاعر کا پیغام
آزادی
ابر سے
مرنے کے بعد
میری داستان حیات
شکست طلسم
یاد رفتہ
انا نیت
میرا راز!
عشرت رفتہ
دنیا
عذرا!
حوصلے
زندگی
اپنی موحوم محبوبہ سے
افکار پشتو!
طیور آواں
چہرہ نما
شب کو پہلو میں جو وہ ماہ سیہ پوش آیا!
جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟
دل ودماغ کو رولوں گا، آہ کر لوں گا
مستانہ پئے جا یونہی مستانہ پئے جا
دل شکستہ حریف شباب ہو نہ سکا
دل مہجور کو تسکین کا ساماں نہ ملا
دل میں خیال نرگس جانا نہ آگیا
بے وفا کو عبث الزام جفا دینا تھا
جھوم کر اٹھی ہے پھر کہسار سے کالی گھٹا
وعدہ اس ماہر و کے آنے کا
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
حزیں ہے بیکس و ونجور ہے دل
تازہ بتازہ نو بنو جلوہ بجلوہ چھائے جا
کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
کچھ اڑا لو مزہ جوانی کا
ہزار بزم مہیائے مرگ نیم شبی است
آتی ہے جھومتی ہوئی باد بہار عید!
گلزار جہاں میں گل کی طرح گوشاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم!
لیلئ عشق کو در کار ہیں دیوانے چند
پھر ستاتی ہے ہمیں گزری ہوئی راتوں کی یاد
نکہت زلف سے نیندوں کو بسا دے آکر
غم خانۂ ہستی میں ہیں مہماں کوئی دن اور !
شعر میں ذکر کسی کا دل نا کام نہ کر!
نگہ شوق ہے زبان خموش!
سوز پھر چھیڑتا ہے روح کا ساز
ہر ذرہ اس کے حسن سے روشن ہے آج کل!
آؤبے پردہ تمہیں جلوۂ پنہاں کی قسم!
یقین وعدہ نہیں تاب انتظار نہیں!
یارو! کوئے یار کی باتیں کرو!
عید آئی ہے آکہ ساقی عید کا ساماں کریں!
محبت کی دنیا میں مشہور کردوں
تمناؤں کو زندہ آرزؤں کو جواں کر لوں!!!
ہمارے ہاتھ میں کب ساغر شراب نہیں
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
کس کی آنکھوں کا لئے دل پہ اثر جاتے ہیں
عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہوگئیں
جو بہاروں میں نہاں رنگ خزاں دیکھتے ہیں
لے آئے انقلاب سپہر بریں کہاں؟
ناحق نہ درد عشق کی ہمدم دوا کریں!
میخانۂ حیات میں کیا آرمیدہ ہوں
مری شام غم کو وہ بھلا رہے ہیں!
کبھی کاش رحم کا بھی اثر ملے چشم فتنۂ نگاہ میں
لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں؟
دل دیوانہ وانداز بیبا کا نہ رکھتے ہیں
کیا جانے جا چھپی وہ مری یاسمن کہاں؟
میں آرزوئے جاں لکھوں یا جان آرزو!
یاد ااؤ، مجھے للّٰلہ نہ تم یاد کرو!
کون آیا مرے پہلو میں یا خواب آلودہ
میری آنکھوں میں چھا گیا کوئی!
بھلا کیوں کر نہ ہوں راتوں کی نیندیں بیقرار اس کی
جھوم کر آئی ہے مستانہ گھٹا برسات کی
جھوم کر بدلی اٹھی اور چھا گئی
نہ خزاں رہی باقی نہ وہ بہار رہی!
اس مہ جبیں سے آج ملاقات ہوگئی
بہشتوں پہ ہنستی ہے دنیائے فانی
وہ کہتے ہیں کہ ہم سے پیار کی باتیں نہیں اچھی!
نہ سازو مطرب نہ جام وساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
دل حزیں سے خلش کارئ ستم نہ گئی!
اشکباری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی
نہ بھولیں گی کبھی اے ہم نشیں راتیں جوانی کی!
عشق کی جس کے دین میں صبر و سکوں حرام ہے
سما کر دل میں نظروں سے نہاں ہے
نہ بھول کر بھی تمنائے رنگ وبو کرتے
کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھئے
ہم دعائیں کرتے ہیں جن کے لئے
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دیوانہ کر دیا ہے غم انتظار نے
اٹھ اور شکوے نہ کر جو ر آسمانی کے!
شرح غمہائے زمانہ سن لے
آشنا ہو کر تغافل آشنا کیوں ہوگئے
عمر فانی کی ذرا قدر نہ جانی ہم نے
اے صبا کون سے گلزار سے تو آتی ہے؟
کس کو دیکھا ہے یہ ہوا کیا ہے؟
ادائے پردہ کتنی دل نشیں معلوم ہوتی ہے
نسیم کوئے یار آئے نہ آئے
جب مری قبر پہ وہ پھول چڑھانے آئے!
دل میں اب تک ہوس گلبدناں باقی ہے
خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے!
بہار آئی ہے مستانہ گھٹا کچھ اور کہتی ہے
وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے؟
اگر وہ اپنے حسین چہرے کو بھول کر بے نقاب کردے
نہ چھیڑ زاہد ناداں شراب پینے دے
اٹھا طوفاں ستاروں کی زمیں سے
عشق کی مایوسیوں میں کھو چکے
مجھے اپنی پستی کی شرم ہے تری رفعتوں کا خیال ہے
زمان ہجر مٹے دور وصل یا ر آئے!
سوئے کلکتہ جو ہم بادل دیوانہ چلے!
مری آنکھوں سے ظاہر خونفشانی اب بھی ہوتی ہے
جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے
غم زمانہ نہیں اک عذاب ہے ساقی
رباعیات
گیت روگ کا راگ
پرد یسی کی پریت
بادل کا سندیسہ
پردیسی سے
برہن کی جوانی
جدائی میں
انتظار
بلاوا
ساون کی گھٹائیں
ماھیا
شہناز
چہرہ نما
پہلا خط
ترانہ بہار
کئی دن سے
انتظار دعوت
بھولی ہوئی خوشبو ایک خط کی رسید
عزم رنگیں میں خواب بن کے تیرے شبستاں میں آؤں گا
جرأت آموزی
رخصت کے بعد
نظام رنگیں
طلوع بہار
ساقی نامہ
ماتم بہار!
گاگر بھرتے ہوئے
تجھے مجھ سے پیار کیوں ہے
عالم عشق کا افسانہ
جزیرۂ خواب
اجڑے ہوئے پائیں باغ میں برسوں کی جلا وطنی کے بعد
نالہ مستانہ ایک خط کا جواب
یاد
دیار شیریں
مجھے لے چل!
سپاہی سے خطاب
فساد زدہ ہندوستان
نغمۂ امن!
فانی و باقی
حیات آتشیں
انقلاب جا پان
خرابی و تعمیر
غزلیات
ہو ا زمانہ کہ اس نے ہم کو نہ بھول کر بھی سلام بھیجا
کیا کریں اے دل آگر اائی بہار
کبھی دشت و گلشن کبھی آستانہ!
کس لئے تنہا چلی آئی بہار
مری روح رنگیں مری جان شیریں !!!
مثال گرد رواں میرے رہ گزر میں ہیں!
ان کو بلائیں اور وہ نہ اائیں تو کیا کریں
یہ کون آیا بزم گل و یاسمن میں؟
پلائے جا پئے جا خوب ساقی!
بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
نو بہاروں کا سماں دکھلا چلے
فصل گل اائی گئی غم کر چکے!
نہ تمہارا حسن جواں رہا نہ ہمارا عشق جواں رہا!
حسرتوں سے دل کا دامن بھر چلے
مجھے ذوق باغ و چمن نہیں مجھے شوق سرووسمن نہیں
کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں؟
دل ہے میرا مقام غم غم کا مقام ہے جہاں
شاید کہ دیکھے ہیں لب شیریں دہن کے پھول
ماہیئے چاندنی راتوں میں
آمد بہار
وہ آنکھوں میں بستے ہیں
دودن کی جوانی ہے
گھنگھور گھٹاؤں سے
تاروں بھری راتیں
شھرود
نذر
نعتیں
سرکار مدینہ
منظومات!
یہ دنیا!
ساقی سے
چناروں کی چھاؤں میں
ننھا مہمان
نوید
آثار سحر!
کرنوں کا گیت
ایک عزیزہ کی شادی پر
رخصت دائمی
آئینے!
صبح دل آرا سے
جام مئے گلنار پلا دے
عید کا چاند دیکھ کر
مکالمہ
چرواہے کی بنسی
بر ھر دو
انقلاب
کبھی کچھ کبھی کچھ
دعوت جہاں
سال نو پر
دلیران وطن کے نام
نعم البدل
جھونپڑی کا دیا
وطن کے شھیدان جنگ
کسان
عشق و آزادی وشعر
کسان کا مستقبل
امیر و غریب
طوفان کی آمد
عیادت
ایک مزدور کی زندگی
پھر ہوا سے دعوت جوش جنوں آنے لگی
فروغ سحر
تو ایسے سمے میں آپیاری
کیا گزری
غزلیات
سا نیٹ پیمان وفا
بیوی سے
تسلیاں
لذت خاموش
تاثیر
مہاجرہ
اذان
رہٹ کی آواز سن کر
شربتی آنکھیں
راحت رفتہ
صحنک
سالگرہ
فکاہات مرد اور عورت کی یکر نگی
شاعروں کا دام گیسو
انقلاب معنی
لطف تمثیل
اے کشتۂ فولاد
مطائبہ
شمع حرم
ماھیئے
یاد
سوز نا تمام
مرثیہ
نغمہ حرم
دعا
سال نو
آخری امید
رات کے فرشتے
پردیسی پی کی یاد!
سرود حیات
نا رضا مندی کی شادی
ماں
ان کا خیال
عورت
مدرسے کی لڑکیوں کی دعا
جھولا
ساون کی گھٹا
باغوں کی بہاریں
ایک لڑکی کا گیت
نور جہاں
بعض تاریخی تصورات
وادئ گنگا میں ایک رات
شب برات
ایک سہیلی کی یاد
پنہار یاں گیت
انجام ہستی
دیکھ اے کنول کے پھول
عورت اور پھول (موازنہ)
ایک عزیزہ کی شادی پر سسرال جاتے ہوئے دعا
عورت اور پردہ
نوید عید!!!
شوہر کے تابوت پر
لیلائے شب
اندھی لڑکی
پہلا خط ایک بیوی کی طرف سے اپنے شوہر کے نام
بازی گاہ ہستی
عورت
حسن معصوم اور اس کی محافظ حور
ایک سہیلی کا پیغام دوسری کے نام
مامتا
چاندنی رات میں مغلیہ شہزادیوں کی چوگان بازی
عید !
تاروں کی بستی!
بانسری کی آواز!
عیادت
سالگرہ!
رونق کا شانہ آگئی
مندرجات
نذر
تقریب
پیش لفظ
اردو کی رومانی شاعری اور اختر شیرانی
نغمہ اولیں
جوگن
کلیاں
رباعی
برکھا رت
آج کی رات
انگوٹھی
رقاصہ
نپولین کی مراجعت روس
تیتری
مجھے بد دعا نہ دے
نغمہ سحر
رویائے شیراز
معصومیت
اے عشق کہیں لے چل
گجرات کی رات
تنہائی کی وادی میں
ایک بار دیکھااور دوبارہ دیکھنے کی ہوس ہے
نوائے گل
اعتراف محبت
چند روز لکھنؤ میں
وکٹوریہ میموریل میں
آنسو
ارواح معصوم
اے سرز مین گجرات
بستی کی لڑکیوں میں
ایک تلخ اعتراف
ایک آرزو
ایک عزیز کی واپسئ یورپ پر
ایک حسن فروش سے
آہ وہ راتیں
ایک شاعر کی شادی پر
دل کی ویرانی
عاشقانہ موت
یو رہائی نس
آرزوئے یک جوان افغانی تشجیع
پشیمان آرزو
فتح کابل
اختسرستان
چہرہ نما
نذر
نشید آغاز
رباعی
خطابۂ ارادت
اودیس سے آنے والے بتا
گذری ہوئی راتیں
جہاں ریحانہ رہتی تھی
ایک حادثہ
جمال سلمےٰ
ان سے
نغمۂ زندگی
شاعر کی تربت
سلام کے جواب میں
سرزمین عشق
دعا مجسمہ فرض کرکے
اندر سبھا میں
وادئ گنگا میں ایک رات
عشق وآزادی
سلمےٰ
شکوہ
وقت کی قدر
ایک خط کی رسید
بعض رومانی لمحات کی یاد
عید کا چاند عربی ریگستان میں
یاد گار علی
انتظار
خیر مقدم
پیاری چلی جاؤ گی کیا
شام بنگال
اسلام کا شکوہ مسلمانوں سے
ہر جائی
اڈیٹر کی شان میں اردو اخبار نویسوں کا تعارف
چودھویں سالگرہ کا تحفہ
بیوفائی زمانہ قطعہ
ایک تصویر دیکھ کر
سلمےٰ
ایک دوست کی خودکشی پر
ایک نوجواں بت تراش کی آرزو
’’پ‘‘ کا نغمہ سن کر
دنیا کی بہاریں
کلو پیڑا
عورت (فنون لطیفہ کی دنیا میں
لالۂ صحرا
نوائے غیب
لالۂ طور
نذر
جشن بہار
خوش آمدید
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
ساقی اٹھ تلوار اٹھا
نذر وطن
میرا موجودہ مشغلہ
فراق
ساقی سے
خاتمۂ جنگ
گل بانگ قفس
آمد بہار
پاؤں زخمی ہونے پ
میداں کی آرزو
بڑھے چلو( ایک جنگی ترانہ)
بادل
برکھا رت
ننھا قاصد
ایک پیغام!(پائیں باغ سے)
فریب ہستی!
طلوع محبت سے پہلے
اے ابر رواں
نغمۂ بہار
ایک خط
بستی کی لڑکیوں کے نام ایک شہری شاعر کا پیغام
آزادی
ابر سے
مرنے کے بعد
میری داستان حیات
شکست طلسم
یاد رفتہ
انا نیت
میرا راز!
عشرت رفتہ
دنیا
عذرا!
حوصلے
زندگی
اپنی موحوم محبوبہ سے
افکار پشتو!
طیور آواں
چہرہ نما
شب کو پہلو میں جو وہ ماہ سیہ پوش آیا!
جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟
دل ودماغ کو رولوں گا، آہ کر لوں گا
مستانہ پئے جا یونہی مستانہ پئے جا
دل شکستہ حریف شباب ہو نہ سکا
دل مہجور کو تسکین کا ساماں نہ ملا
دل میں خیال نرگس جانا نہ آگیا
بے وفا کو عبث الزام جفا دینا تھا
جھوم کر اٹھی ہے پھر کہسار سے کالی گھٹا
وعدہ اس ماہر و کے آنے کا
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
حزیں ہے بیکس و ونجور ہے دل
تازہ بتازہ نو بنو جلوہ بجلوہ چھائے جا
کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
کچھ اڑا لو مزہ جوانی کا
ہزار بزم مہیائے مرگ نیم شبی است
آتی ہے جھومتی ہوئی باد بہار عید!
گلزار جہاں میں گل کی طرح گوشاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم!
لیلئ عشق کو در کار ہیں دیوانے چند
پھر ستاتی ہے ہمیں گزری ہوئی راتوں کی یاد
نکہت زلف سے نیندوں کو بسا دے آکر
غم خانۂ ہستی میں ہیں مہماں کوئی دن اور !
شعر میں ذکر کسی کا دل نا کام نہ کر!
نگہ شوق ہے زبان خموش!
سوز پھر چھیڑتا ہے روح کا ساز
ہر ذرہ اس کے حسن سے روشن ہے آج کل!
آؤبے پردہ تمہیں جلوۂ پنہاں کی قسم!
یقین وعدہ نہیں تاب انتظار نہیں!
یارو! کوئے یار کی باتیں کرو!
عید آئی ہے آکہ ساقی عید کا ساماں کریں!
محبت کی دنیا میں مشہور کردوں
تمناؤں کو زندہ آرزؤں کو جواں کر لوں!!!
ہمارے ہاتھ میں کب ساغر شراب نہیں
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
کس کی آنکھوں کا لئے دل پہ اثر جاتے ہیں
عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہوگئیں
جو بہاروں میں نہاں رنگ خزاں دیکھتے ہیں
لے آئے انقلاب سپہر بریں کہاں؟
ناحق نہ درد عشق کی ہمدم دوا کریں!
میخانۂ حیات میں کیا آرمیدہ ہوں
مری شام غم کو وہ بھلا رہے ہیں!
کبھی کاش رحم کا بھی اثر ملے چشم فتنۂ نگاہ میں
لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں؟
دل دیوانہ وانداز بیبا کا نہ رکھتے ہیں
کیا جانے جا چھپی وہ مری یاسمن کہاں؟
میں آرزوئے جاں لکھوں یا جان آرزو!
یاد ااؤ، مجھے للّٰلہ نہ تم یاد کرو!
کون آیا مرے پہلو میں یا خواب آلودہ
میری آنکھوں میں چھا گیا کوئی!
بھلا کیوں کر نہ ہوں راتوں کی نیندیں بیقرار اس کی
جھوم کر آئی ہے مستانہ گھٹا برسات کی
جھوم کر بدلی اٹھی اور چھا گئی
نہ خزاں رہی باقی نہ وہ بہار رہی!
اس مہ جبیں سے آج ملاقات ہوگئی
بہشتوں پہ ہنستی ہے دنیائے فانی
وہ کہتے ہیں کہ ہم سے پیار کی باتیں نہیں اچھی!
نہ سازو مطرب نہ جام وساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
دل حزیں سے خلش کارئ ستم نہ گئی!
اشکباری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی
نہ بھولیں گی کبھی اے ہم نشیں راتیں جوانی کی!
عشق کی جس کے دین میں صبر و سکوں حرام ہے
سما کر دل میں نظروں سے نہاں ہے
نہ بھول کر بھی تمنائے رنگ وبو کرتے
کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھئے
ہم دعائیں کرتے ہیں جن کے لئے
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دیوانہ کر دیا ہے غم انتظار نے
اٹھ اور شکوے نہ کر جو ر آسمانی کے!
شرح غمہائے زمانہ سن لے
آشنا ہو کر تغافل آشنا کیوں ہوگئے
عمر فانی کی ذرا قدر نہ جانی ہم نے
اے صبا کون سے گلزار سے تو آتی ہے؟
کس کو دیکھا ہے یہ ہوا کیا ہے؟
ادائے پردہ کتنی دل نشیں معلوم ہوتی ہے
نسیم کوئے یار آئے نہ آئے
جب مری قبر پہ وہ پھول چڑھانے آئے!
دل میں اب تک ہوس گلبدناں باقی ہے
خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے!
بہار آئی ہے مستانہ گھٹا کچھ اور کہتی ہے
وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے؟
اگر وہ اپنے حسین چہرے کو بھول کر بے نقاب کردے
نہ چھیڑ زاہد ناداں شراب پینے دے
اٹھا طوفاں ستاروں کی زمیں سے
عشق کی مایوسیوں میں کھو چکے
مجھے اپنی پستی کی شرم ہے تری رفعتوں کا خیال ہے
زمان ہجر مٹے دور وصل یا ر آئے!
سوئے کلکتہ جو ہم بادل دیوانہ چلے!
مری آنکھوں سے ظاہر خونفشانی اب بھی ہوتی ہے
جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے
غم زمانہ نہیں اک عذاب ہے ساقی
رباعیات
گیت روگ کا راگ
پرد یسی کی پریت
بادل کا سندیسہ
پردیسی سے
برہن کی جوانی
جدائی میں
انتظار
بلاوا
ساون کی گھٹائیں
ماھیا
شہناز
چہرہ نما
پہلا خط
ترانہ بہار
کئی دن سے
انتظار دعوت
بھولی ہوئی خوشبو ایک خط کی رسید
عزم رنگیں میں خواب بن کے تیرے شبستاں میں آؤں گا
جرأت آموزی
رخصت کے بعد
نظام رنگیں
طلوع بہار
ساقی نامہ
ماتم بہار!
گاگر بھرتے ہوئے
تجھے مجھ سے پیار کیوں ہے
عالم عشق کا افسانہ
جزیرۂ خواب
اجڑے ہوئے پائیں باغ میں برسوں کی جلا وطنی کے بعد
نالہ مستانہ ایک خط کا جواب
یاد
دیار شیریں
مجھے لے چل!
سپاہی سے خطاب
فساد زدہ ہندوستان
نغمۂ امن!
فانی و باقی
حیات آتشیں
انقلاب جا پان
خرابی و تعمیر
غزلیات
ہو ا زمانہ کہ اس نے ہم کو نہ بھول کر بھی سلام بھیجا
کیا کریں اے دل آگر اائی بہار
کبھی دشت و گلشن کبھی آستانہ!
کس لئے تنہا چلی آئی بہار
مری روح رنگیں مری جان شیریں !!!
مثال گرد رواں میرے رہ گزر میں ہیں!
ان کو بلائیں اور وہ نہ اائیں تو کیا کریں
یہ کون آیا بزم گل و یاسمن میں؟
پلائے جا پئے جا خوب ساقی!
بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
نو بہاروں کا سماں دکھلا چلے
فصل گل اائی گئی غم کر چکے!
نہ تمہارا حسن جواں رہا نہ ہمارا عشق جواں رہا!
حسرتوں سے دل کا دامن بھر چلے
مجھے ذوق باغ و چمن نہیں مجھے شوق سرووسمن نہیں
کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں؟
دل ہے میرا مقام غم غم کا مقام ہے جہاں
شاید کہ دیکھے ہیں لب شیریں دہن کے پھول
ماہیئے چاندنی راتوں میں
آمد بہار
وہ آنکھوں میں بستے ہیں
دودن کی جوانی ہے
گھنگھور گھٹاؤں سے
تاروں بھری راتیں
شھرود
نذر
نعتیں
سرکار مدینہ
منظومات!
یہ دنیا!
ساقی سے
چناروں کی چھاؤں میں
ننھا مہمان
نوید
آثار سحر!
کرنوں کا گیت
ایک عزیزہ کی شادی پر
رخصت دائمی
آئینے!
صبح دل آرا سے
جام مئے گلنار پلا دے
عید کا چاند دیکھ کر
مکالمہ
چرواہے کی بنسی
بر ھر دو
انقلاب
کبھی کچھ کبھی کچھ
دعوت جہاں
سال نو پر
دلیران وطن کے نام
نعم البدل
جھونپڑی کا دیا
وطن کے شھیدان جنگ
کسان
عشق و آزادی وشعر
کسان کا مستقبل
امیر و غریب
طوفان کی آمد
عیادت
ایک مزدور کی زندگی
پھر ہوا سے دعوت جوش جنوں آنے لگی
فروغ سحر
تو ایسے سمے میں آپیاری
کیا گزری
غزلیات
سا نیٹ پیمان وفا
بیوی سے
تسلیاں
لذت خاموش
تاثیر
مہاجرہ
اذان
رہٹ کی آواز سن کر
شربتی آنکھیں
راحت رفتہ
صحنک
سالگرہ
فکاہات مرد اور عورت کی یکر نگی
شاعروں کا دام گیسو
انقلاب معنی
لطف تمثیل
اے کشتۂ فولاد
مطائبہ
شمع حرم
ماھیئے
یاد
سوز نا تمام
مرثیہ
نغمہ حرم
دعا
سال نو
آخری امید
رات کے فرشتے
پردیسی پی کی یاد!
سرود حیات
نا رضا مندی کی شادی
ماں
ان کا خیال
عورت
مدرسے کی لڑکیوں کی دعا
جھولا
ساون کی گھٹا
باغوں کی بہاریں
ایک لڑکی کا گیت
نور جہاں
بعض تاریخی تصورات
وادئ گنگا میں ایک رات
شب برات
ایک سہیلی کی یاد
پنہار یاں گیت
انجام ہستی
دیکھ اے کنول کے پھول
عورت اور پھول (موازنہ)
ایک عزیزہ کی شادی پر سسرال جاتے ہوئے دعا
عورت اور پردہ
نوید عید!!!
شوہر کے تابوت پر
لیلائے شب
اندھی لڑکی
پہلا خط ایک بیوی کی طرف سے اپنے شوہر کے نام
بازی گاہ ہستی
عورت
حسن معصوم اور اس کی محافظ حور
ایک سہیلی کا پیغام دوسری کے نام
مامتا
چاندنی رات میں مغلیہ شہزادیوں کی چوگان بازی
عید !
تاروں کی بستی!
بانسری کی آواز!
عیادت
سالگرہ!
رونق کا شانہ آگئی
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।