سر ورق
فہرست
مقدمہ
دیباچۂ مرتب
غواصی اور ہمعصر مثنوی گو شعرا کے کلام کا مقابلہ
غواصی اور ابن نشاطی کے کلام کا مقابلہ
قصیدے
حکمت سے جے حکیم یو پیدا جہاں کیا
کھو لیا ہے حق جس دیس تھے تج شاہ پرور فتح کا
رات دن اس کا تلاقت جن کرے اخلاص سوں
شکر خدا جو ذوق پر ہے ذوق ٹھارے ٹھار آج
کتاب اس کی بیانِ کلام ربانی
حمد و فا کے کروں اس پہ جواہر نثار
جگت میں جو پر گٹ ہوا فیج پھر یا نوبہار
آتا جو ہے بھتر تھے ترا دم نکل بھار
اے رنگ رتیاں کے رنگ رتی سائیں بے مثال
دو کون کا جو ہے خالق خدائے عزو جل
جو میں بلبل ہو تیرے عشق کا گلزار پکڑیا ہوں
زمانے آض کے ازما کے جاں تاں دیکتا ہوں تو
کے خسروی تیری بڑی دنیا کرے خدمت کھڑی
کرم کر ہات جس کوں خالق کون و مکاں پکڑے
آج شہ گھر ہے ٹھار ٹھار خوشی
کوئی خواب اچاسکے نہ سر خوب
جکوئی جم ہو تیرے لال ادھر کوں جام کرے
سرجیا ازل کے دیس جیول آہنگر آرسی
زبان اچاؤں ترے شکرسات اے باری
الا اے بھوگنی الا اے ظل سبحانی
اے یار قدسیاں کے اپر جو ہے تج سری
دریا میں تھے جو نکلے بھار اے انگار موتی
غزلیں
ات بار تیرے نور تھے ہے انجمن کوں آج فرح
جس گھڑی ہوے سجن سات منجے دیدپہ دید
دل مرا تیرے ہات سنپڑ کر
ترا دو زلف جو ہے عین حال کا تعویذ
غم منج سینے تھے بھار نکلتا نہیں ہنوز
جب تھے لگیا ہے خوش منجے تج نار کا ہوس
عاشق ہے جن تج لال کا اس مال دھن سوں کیا غرض
جکوئی خلوت نشیں ہے آج اسے بازار تھے کیا غلط
میں آج غم کوں دل تھے کیا یوں تمام دفع
آج تیرے حسن کا غوغا ہے پیارے ہر طرف
تیل لہو کا گھال میں جلتا ہوں کر سب تن چراغ
سینا سکیا سکی تج ادھر نیر کے بدل
ہے تیرا زلف اے سمن اندام دام
نہیں سد منج کو ں عالم کی بے سد ہو رمتا ہوں میں
ہو دیدہ دل کے عالم میں گزر کر دیکھتا ہوں تو
کھلے سر تھے گلزار الحمد اللہ
من مست ہور میں مست ہو رہے مست میرا خیال رے
رباعیاں
ترا جمال دکھت مکھ پریاں تھے موڑے سب
سمج دلبری کا تجے راج آج
نظمیں
مدح حضرت علی
مدح غوثِ اعظم
مدح پیر حیدر پاشاہ
مدح بادشاہ
مدح ملکہ حیات بخشی بیگم
آئینہ بندی شاہی محل
بادشاہ کی سیر بھونگیر
شبِ برات
سیر چاندنی
برسات
بقر عید
موسم سرما
بے وفا دنیا
دانا و دیوانا
سہیلی
ریختی
مثنویاں
ترکیب بند
مرثیے
مرتب کی دوسری کتابیں
سر ورق
فہرست
مقدمہ
دیباچۂ مرتب
غواصی اور ہمعصر مثنوی گو شعرا کے کلام کا مقابلہ
غواصی اور ابن نشاطی کے کلام کا مقابلہ
قصیدے
حکمت سے جے حکیم یو پیدا جہاں کیا
کھو لیا ہے حق جس دیس تھے تج شاہ پرور فتح کا
رات دن اس کا تلاقت جن کرے اخلاص سوں
شکر خدا جو ذوق پر ہے ذوق ٹھارے ٹھار آج
کتاب اس کی بیانِ کلام ربانی
حمد و فا کے کروں اس پہ جواہر نثار
جگت میں جو پر گٹ ہوا فیج پھر یا نوبہار
آتا جو ہے بھتر تھے ترا دم نکل بھار
اے رنگ رتیاں کے رنگ رتی سائیں بے مثال
دو کون کا جو ہے خالق خدائے عزو جل
جو میں بلبل ہو تیرے عشق کا گلزار پکڑیا ہوں
زمانے آض کے ازما کے جاں تاں دیکتا ہوں تو
کے خسروی تیری بڑی دنیا کرے خدمت کھڑی
کرم کر ہات جس کوں خالق کون و مکاں پکڑے
آج شہ گھر ہے ٹھار ٹھار خوشی
کوئی خواب اچاسکے نہ سر خوب
جکوئی جم ہو تیرے لال ادھر کوں جام کرے
سرجیا ازل کے دیس جیول آہنگر آرسی
زبان اچاؤں ترے شکرسات اے باری
الا اے بھوگنی الا اے ظل سبحانی
اے یار قدسیاں کے اپر جو ہے تج سری
دریا میں تھے جو نکلے بھار اے انگار موتی
غزلیں
ات بار تیرے نور تھے ہے انجمن کوں آج فرح
جس گھڑی ہوے سجن سات منجے دیدپہ دید
دل مرا تیرے ہات سنپڑ کر
ترا دو زلف جو ہے عین حال کا تعویذ
غم منج سینے تھے بھار نکلتا نہیں ہنوز
جب تھے لگیا ہے خوش منجے تج نار کا ہوس
عاشق ہے جن تج لال کا اس مال دھن سوں کیا غرض
جکوئی خلوت نشیں ہے آج اسے بازار تھے کیا غلط
میں آج غم کوں دل تھے کیا یوں تمام دفع
آج تیرے حسن کا غوغا ہے پیارے ہر طرف
تیل لہو کا گھال میں جلتا ہوں کر سب تن چراغ
سینا سکیا سکی تج ادھر نیر کے بدل
ہے تیرا زلف اے سمن اندام دام
نہیں سد منج کو ں عالم کی بے سد ہو رمتا ہوں میں
ہو دیدہ دل کے عالم میں گزر کر دیکھتا ہوں تو
کھلے سر تھے گلزار الحمد اللہ
من مست ہور میں مست ہو رہے مست میرا خیال رے
رباعیاں
ترا جمال دکھت مکھ پریاں تھے موڑے سب
سمج دلبری کا تجے راج آج
نظمیں
مدح حضرت علی
مدح غوثِ اعظم
مدح پیر حیدر پاشاہ
مدح بادشاہ
مدح ملکہ حیات بخشی بیگم
آئینہ بندی شاہی محل
بادشاہ کی سیر بھونگیر
شبِ برات
سیر چاندنی
برسات
بقر عید
موسم سرما
بے وفا دنیا
دانا و دیوانا
سہیلی
ریختی
مثنویاں
ترکیب بند
مرثیے
مرتب کی دوسری کتابیں
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔