سرورق
اسے شہ لولاک نور کبریاء
یا الٰہی کھولدے عقدہ مرا
ہر زمان فیض عام ہے درخوا جگان چشت کا
ساقیامئے آتشی سے وہم ہستی کا جلا
صحیح عاشق سدا ہوں میں معین الدین چشتی کا
اسے حبیب ذات اکرم یا محمد مصطفےٰ
سدادل میں تصوّر ہے علاوالدین صابر کا
ہے اے دل تجھے پیری جوانی کا
عشق میں یار کے ہمنے نہیں کیا کیا دیکھا
وقت حلت کی کسی کو جو خدایاد آیا
ساقی پلادے جام وصال شراب کا
تیرے کوچے میں صنم طالب دیدار آیا
سجن مجھکو جمال اپنا دکھا دو گے تو کیا ہوگا
اے صنم تونے ستایا کیا ہوئے میرے خطا
اے میرے ساجن بھر خدا پردہ اٹھا کے جلوہ دکھا
عشقے یار کے ہمیں کیا ہے مزادکھادیا
ساقیا نام خدا جام محبت کا پلاء
اے عشق عجب تونے مزا آن دکھایا
طماچہ عشق کا یارو اگر جسکو لگا ہوگا
پہوکا ہے میاں دل تیری الفت نے ہمارا
عشق نے کیا ہی ہمیں رنگ دکھایا واہ واہ
تیرے عشق نے بت مہ لقا
دلدارنے جب جلوۂ پرنور دکھایا
ہے جب سے تشریف عشق لایا
اسے سجن نام خدا دل مت ستا
اس یار مجھے عشق کا آزار ہے تیرا
ہم نے تو دلربا پہ میاں دل خدا کیا
خبر لو یا علاؤالدین خدارا
صنم کے کوچے میں اے دل ذرا سنبھل جانا
اسے عشق تو نے کیا ہے تماشا دکھا دیا
عشق میں جاناں کے جو مشتاق مایل ہورہا
جلوہ دکھا کے یار وہ بیزار ہوگیا
اب تو دیکھا دیدار پیا تیرے ناز وادانے مارلیا
جب سے دلبر کا آستان دیکھا
صابر تمہارےقدموں پہ سر کو فدا کیا
اے میرے ماہ لقا اسے میرے پیارے آجا
عجب تونے نینوں سے گھونگٹ اٹھایا
اسے عشق تونے کیا ہے تماشادیکھا دیا
اے میرےباہ لقا میں تیرا بلہار ہوا
حسن دلبر کو حق نمادیکھا
ارے عاشق تو ذرا عشق کمایا ہوتا
صنم تمہارے عشق میں عجب یہ مزادیکھا
ہم نے دلبر کو میاں دل ہے میں بس جاں لیا
کیا صنم نے غل مچایا
یار کی زلف بیاہ میں جوگر فتار ہوا
اسے یار تیری عشق نے حیراں بنا دیا
دل زلف دلربا میں گرفتار ہوگیا
ایسے گئے ہم یارو کسی کے بھی رہے نا
کیا جانئے کہ وہ میرے ہمدم ملینگے کب
ساقی پلادے جام شراب طہور کا
ساقی پلادے جام شراب طہور کا
مدت ہوئی ابتک وہ میرا یار نہ آیا
عشق نے کیا ہی دکھائے ہیں مقامات عجب
اے عشق تونے مجھ کو ستایا یہ کیا سبب
دل من فراق یار میں جلکر ہوا کباب
مشکل تمام رنج سے ہے عشق کا عذاب
اس عشق میں کیا خوب یہ ظاہر ہے کرامت
ہے دل میں لکھوں احمد مرسل کی مناجات
کہوں میں کس کے در اپنی حقیقت
بھاتی ہے میرے دل کو سدایار کی صورت
اسید وصل جاناں میں کئی کیوں دلفدا کی رات
مجھے ہے ہر دو عالم میں تمہارا آسرایاغوث
مجھے اتنا ستاتے ہو بھلا اے یار کیا باعث
اے یار تونے مجھ کو ستایا تمہاری موج
عشق نے دل کو جلا یا تن بچاؤں کس طرح
وہی ظاہر میں ولی ہے وہی پنھاں کے بیچ
مجھ دل جلے کو یار وپھر کیوں ستائے چرخ
یارب تو دکھا دے مجھے دربار محمد
اسے یار مجھ کو شام وسحر ہے تمہاری یاد
اس عشقنے عالم میں مجھے کر دیا برباد
روئت نما خدا ہیں شاہ ولی محمد
شکر صد شکر کر ہوں دل سے فدا اے صابر
اسے میرے صابر پیار سے لے خبر
مجھے درد زباں ہے شام وسحر یا گنج شکریا گنج شکر
یارب کہیں آجائے مجھے جسکا ہے آزار
مدعا دل کے سبھی مجھ کو دلا دے صابر
دنیاؤ دین کیا ہے ہم ہیں فدائے صابر
کیوں خفا ہم سے ہو میرے دلدار
مجھے اپنا پاک جمال دکھا یا حضرت بابا گنج شکر
عشق نے مجھ کو ستایا میری پیارے صابر
کس گہات سے نکلا ہے تو اے شوخ شمگر
خاص محبوب خدا پیران پیر
دل ستانا چھوڑ دے بھر خدا اے یار بس
عشق میںا جس دل کو لگا کون ہے دل ہے محرم راز
سدا ہے دل کو اے پیارے تیری دیدار کی خواہش
یا بھیکھ مجھکو آپ سے ہر بار ہے غرض
دل لیگیا ہمارا دل دار بیدریغ
الحمد ولاسیدابر آکاہے عشق
درہردوجہاں عشق کا آزار ہے بیشک
فرقت میں مصطفٰے کی یارو سدا ہوں غمناک
سر حقانی میرے مخدوم پاک
تعریف مصفٰے کی لکھوں میں کہاں تلک
محبت میں ہے کیا حاصل
دلا یاد خدا سے ہو نہ غافل
پوچھے کوئی گرہم سے ہے کیا عشق کی منزل
ستایا دلبر نے دل ہمارا کہیں کسی کو تو کیا ہے حاصل
جس طرح مشکلکشا ہے کیا ہم غم
در کلیر ہے فیض عام ہوا محدوم علی صابر کا مل
عجب جان بازی ہے عشق صنم
درروز ازل عشق کے بیمار ہوئے ہم
عشق نے کیا کیا دکھالئے دردو غم
کیا کہوں اس عشق نے کیا کیا کیا مجھ پر ستم
اے یار ترے عشق میں بیمار ہوئے ہم
ہے جاری فیض کا درتمہارا یا معین الدین
خاص ولی محبوب خدا حضرت پر نظام الدین
سکھی تم ایسا جتن بتاؤ کہ جس جتن سے پیا کو پاوں
جزعشق عاشقوں کو سروکار کچھا نہیں
عشق میں تیرے صنم دیوانہ ہوں
کبھی مجھ کو جمال اپنا دکھا بھر خدا ساجن
شکر خدا سگ دربار صابری ہوں
صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں
کرو مجھ عاجزپہ نظر کرم یاغوث الاعظم آپ کا ہوں
غلام خاک پاہوں میں تمہارا یا فریدالدین
تمہارے عشق میں ایجان میں بیجان مرتا ہوں
اسے میرے جاناں ہم کو ستانا خوب نہیں
افسوں ہجر یار میں ہوتی سحر نہیں
ہے عشق محمد کا میرے جان وجگر
ہوئی مدت کہیں جاکر میں اپنے یار کو ڈہونڈوں
اب بھی آءنام خدا تجھکو قسم اے گلبدن
اسے صنم صورت پہ قرباں تیری ہیں
عاشق زار جاں فدا ہوں میں
ہردوم عالم میں جزعلی ہے کون
سلطان نظام الدین ولی محبوب الٰہی فخر جہاں
اے دلبر رعنا تیرا مشتاق دیوانہ ہوں میں
گنج شکر کے نور العین نظام الدین ومحمد حسین
دلا کچھ غم نہ کر مشکل کشا ہیں
میں جس کو ڈھونڈتا ہوں وہ آتا ایدھر نہیں
یا علی مجھ دل بیمار کی امداد کریں
عشق نے کیا کیا دکھایا نہ میاں
مظھر نور خدا خواجہ معین الدین ہیں
مطلق نہ آشنا میں کسی اہل زر کا ہوں
عاشق وشید اجمال یار ہوں
اے گنج شکر کے لال کروتم کشتی پار نظام الدین
کیا مزا یار کی یاری نے دکھایا مجھ کو
اے بت دلربا میرے جان جہاں توبی تو ہے
ملے پیر مغا دانار فاقت ہو تو ایسی ہے
اسے زاہد وللہ یو ہیں سر کو نہ مارو
کوئی بتاؤ تو مجھ کو یارو کہیں ہمارا صنم ملا ہو
مدّت ہوئے دیکھا نہیں افسوس سجن کو
مجھے اسے گنج شکر اپنا بناؤ
یارو کوئی جا حضرت شاہ بھیکھ سے کہدو
دل کو سدا وصال صنم کی ہے آرزو
ملا دلدار اب ہمکوا ہا آہا اوہو اوہو
خبر لو یا علاؤالدین دو عالم میں سہارے ہو
دل دے چکا ہوں پیار سے تم جانو یا نجانو
اے صنم عشق تیرے نے کیا ہے ستایا مجھ کو
جناب مخدوم علاوالدنیا جمال اپنا دکھلاوے ہمکو
ہمیں دامن سے یا خواجہ لگا لو
صنم کے عشق میں یارو ہواہوں میں تو دیوانہ
وظیفہ ہے مجھے ہردم تمہارا یارسول اللہ
یہی ہے آرزو ہردم تیرے دربار یا خواجہ
کیا پاک خاندان تمہارا ہے شاہ بھیکھ
کیا حسن ازل یار کا دیدار ہے واللہ
اب تو چل تو اسے دلا اجمیر کا درباردیکھ
مرنے کا تیرے عشق میں ایجاں نہیں غم ہے
افسوس عشق ظالم تن من جلا رہا ہے
جس کو تمنا ہے میاں چشت کے در کی
صلِّ علی صنم کے حسن کے بہار ہے
سجن مجھکو کرم سے اپنا مکھڑا
جو عشق میں سرشار ہے بدنام نہیں ہے
دل کو طرف صنم کے لگا نا ہی چاہئے
گر کوئی ہمسے پوچھے کیا عشق میں مزا ہے
یا بھیکھ اپنے روضے پہ اسدم بلا مجھے
جام ساقی جسے پلاتا ہے
ایدل جوگن ہے تجھے جسکی وہ بسی ہے مدینہ کی نگری
مجھے تو اے صنم مکھڑا دکھا دے
اے صنم ہم سے تو گھبرایا نہ کر جانے دے
دکھلا جمال اپنا اسے دلربا پیارے
ملک عدم سے اائے ہیں اس یار کے لئے
اسے یار مجھے کیا ہے لیا تونے ستا کے
خواجۂ خواجگاں چشتی کر کرم سے پار کشتی
دلا دلبر کو ہردم یاد کیجے
ہددیا بھیکھ ازبھر معالی
سگ دربار ہوں تیرا جناب شاہ جیلانی
اے صنم بہر خدا تو مجھے دیدار دکھادے
ستایا عشق جاناں نے جسے اسکو خدا جانے
چلی پریم کی ایسی یار ہوابس ہم کدھرے اور تم کدھرے
محبوب پیا اب تو میر سے دلکی دوادے
نہیں کوئی دو عالم میں ہے زہدالا بنیا ثانی
بیخود ہو گر تم پھر نہ خدا ہو تو جانئے
کیا جناب عشق کے لورہنمائی ہوگئی
میرا نشاہ جسکو دامن حیثتی نصیب ہو
عجب اس یار نے اپنا تماشا آء دکھایا ہے
خدا کی جو ظاہر خدائی ہوئی
آئینۂ حق منظور نظر محبوب خدا شاہ بھیکھ ہوئے
دلا تجھکو یاد خدا چاہئے
کیا مزاہمنے لیا پیران کلیر جائے کے
مجھکو اے یار سدارنج دکھایا تونے
بس جی بس اب تو صنم ہم تجھے پہچان گئے
عشق کی آتش سے یاروکیا اسے انکار ہے
بھاتی ہیں دل کو پیار نے نازو ادائیں تیری
اسے دلربا ئے من وزا ہمکو دیدار دے
دکھا دے جلوۂ دیدار پیارے
تجھے ہمنے کعبہ بنا ہی لیا ہے
دکھا دیدار اے دلدار میرے
ماسوائے وصل جاناں عاشق جا ںکیا کرے
معلّے شان ہے دربار چشتی
ہر دو جہاں میں اے صنم تیرے سوا نہیں کوئی
جمال تیرا ہے عالم میں جا بجا پیارے
کبھی جمال مجھے اسے صنم دکھا پیارے
بجز وصال صنم دل میں آرزو نہ رہے
تمہارا عشق صنم جان ودل ستاتا ہے
جلوہ جب مجھ کو دکھایا یار نے
صنم کے عشق کی یارو مجھے بیماری ہے
ستوہ مالی شوہ بھیکھ پیاسے مجھ کو بھیکھ دلاؤ جی
صابر کے عشق میں مرا دل بیقرار ہے
سنو فریاد ہماری یا رسول عربی
تیرے عشق میں صنم نہ میری آبرورہی
ابتو لے پیارے خبر میری
عاشق جو محمد کے کسی سے نہیں ڈرتے
غزل درحال ریل حسب تناسب بوجود انسانی
چڑہوں تم ریل پر یارو عجائب یہ سواری ہے
کلیات میران شاہ حصہ دوم
جد تخت ہزارے دسداسے
سیو آیا جوگی نے ہزارے والا
ماہی کارن ہیر سیال روپ وٹا کے آیا ہے
ماہی تخت ہزارے والا کارن ہیر سیالے
آپے سانوں چٹیک لایا پریم جھروکے یہ سمجھایا
سرصدقے جنداوستوں کہولی عرشون چند پیار میری جھولی
علم لدنی علم ہے نیارا باطن داایہہ کھیل ہے سارا
ایس عتقدے عجب ہلارے چاک ماہیدے طعنے سارے
ایس عشقدے کھٹن پواڑے بڑے بڈیرے سولی چاہڑے
ایسے گھجڑے رمز چلائی تن من دے سب سرت بھلائی
سن مائی گل پریم نگردے بن سر دتیاں مول نہ سردی
پھلاں سے توں لک چھپ رہندواوچہ سالیں اٹھدابھندا
روز ازلداتوہیں سائیں دو جگدیوچہ دو جانامیں
جانمیں دلدے سروت جمائی حسن ازلدی چمک دکھائی
اوچے چڑھ کے ماراں چاہنگاں ہجر یر تدبیاں سینے سانگاں
کڈھ پتری دیکھ ستارا کدوں آدے چاک پیارا
دیکھونے کھی ماہی نے گھجڑے سانگ چلائی
سب کررہیاں جتن بھتیرے اوگن مارے دس نہ میرے
آج پیا بچھوڑ یارواوس رالجنہاہین کی کریئے
دیکھونے اس مرلی دے کارے خاکی نوری ناری سارے
برہوں کیتا میں دل پھیراہارسنگار پیا بیٹھ میرا
کھیڑیا ندی ساپون لئے قضیے اٹھ چل تخت ہزارے رہئے
لوکاں بھانے چاک نتھا داں میں حتول دیکھا انول پاواں
کی کراں کچھ دس نہیں چلدابان عشقدا سینہ سلدا
جس لگداعشق طماچہ ہے اس رہندنے خبر نکای سے
سینونی لتین سیّواس رانجھے نون چاک نہ کھیو
آماہے میرے رمزانوالے تیرے ہجر نے آن ستایا ئے
احد ہوکے میں سجائی حمد ہو کے شکل دکھائی
ادھرے نت دے بچھوڑ کیتی خاک نمانی
سیواج گھر آیا میرا یار نہیں
آویں پیتم پیارے ایڈا کیو ں چرلایا
کھڑیں دلسیں کتیا باسا
تیرے میری پیت دہراندی
میں بردے توں صاحب میرا جانمیں دیکھاں درسن تیرا
میں جٹی تاکہ ڑنکھٹیڑی وہم خیال پلک وچہ ٹڑے
سانوں تھاں مکان نہ دسداسے خود ہر ہر جاوچہ وسدا ہے
میں ہاں اوگنہارنتھا ویں پرتوں سانوں ناہ بھلاویں
عشقق تیر یدے وہ بڈیائی تن من میرے بھابھڑکائی
دیس پیادے جیکوی جاوے نام خدا دے خبر لیا وے
تانگھ پیادے مینوں ہردم رہندی
ایسا نازنیاز دکھایا کراوہلا مکھیہ دل بھرمایا
جے ساجن میرے بھڑے آوے جرم کرم داسب دکھ جاوے
عشق تیرے نے گہا یل کیتے
اونگنہھارے نپٹ کمپنی جاں صدقرئے میں پرکینے
ایس گھونگٹ نے کیتے کارہے
آپے نین نینا ننال جوڑے
رات دنے تیرا پندہ وہی اڈیکاں عشق تیرینے لاں مالتکان
تیرے چر یدے وارے سے ولٹک چنگیری
آرپیالے سارے میری سینئے نال لگا کے
جان لاگی درپر اونگے سب گہردے کاج رچاونگے
جد میں سے تددلبر ناسے میں نکلی پیاسب گھر باسے
بہاہ عشق دے تن من بھڑکے
اول آخر باطن تیرا ظاہر دیوچہ ڈھونڈان کھیڑا
وہ وہ عشق پیاد ازورمیں دل آیا کرکے شور
رل مل چلو سہیلیوں میرے نال ضرور
لگی پیت قدیمی پالئے
تیری موری پیت پرانی
جاں تیں لایا پریم نظارا
جے پیاریایبں رماں مندیاں
سانوں کدے تامکھ دکھاویں پیانت رہنداتیراجا
سانگ بحر دی دل دے اندر میں دکھارے نت سہندی
آویں سے وسجن کدے آیگل لاویں
لکھیں نال پیاردے کا تباوے
من موہن ہم سنگ کیا کینے
میں سنگ میرانہوں چروکا
سیج ستی نینین نیند نہ آوے ہے
باطن دیوچہ رمز چلاویں ظاہر اپنا آپ چھپاویں
غیبوں آتش پکڑ چواتی پلوچہ آن جلاوے
یہی دل میں ٹھنی کروں اور ستن
سرن پروں اور تن من واروں
اڈرے کا گا خبر لیاؤ سیس پیا کی چرنی لاؤ
تم ٹھاکر ہم واسے تورے
من موہن سن بس کر لنیاں
یتیم ناہ لگے کوؤ پتیاں
کون سنے مورے من کی بتیاں
ساس نند لی پت کر کہیری
ماہے ساڈا رنگ رنگیلا
جاں ایھ چاک میرے گھر آیا
سنورے سکھی تن بھڑکن ھائیں
ابکے بار پیا جے تم مانوں
سانگ ہجردے سینہ سلدے
کالی زلف سوہے کن بالا کھ پر نور سوایا
جو کوئی اسنون پھجہیا پاوے
وہ وہ یہاگ نصیب اوٹھاندے
جس راہوں ایہ جوگی آیا
بیخود ستیاں خواب علم دے
ایہ جگ فسانی سمجہ پیارے
اکنا ننال توں ہسدارسدا
توں حاکم اسیں رعیت تیری
جے توں چلیا شوہدی دوارے
یا ہنڈے پنڈت کچھ کچھ ہارے عشق پیادا مشکل بھائی
ادھڑے رات کو لرے وملیے
آمورے بالم تم سنگ ہمنے پیت لگا کر کیا ہے لیا
شام بنا کچھ بن نہیں آوے تڑپت سگلی رین بھاوے
ڈھونڈت ڈھونڈت سبدہ مدہ ہارے
عشق پیادے کہا یل کیتی بھول گئے سکھ چین میرے
جنکے سکھی گھر شام بست ہے
چہڈ کثرت جو حورسند ہو اوچہ وحدت جا انند ہوا
رات پہلی پیا پیا چھوڑ سد ہارے
چڑہدے روز چھنچہرے مارو عشق بجایا
گو کل متھراڈہونڈ پھرے آب آن ٹری کلیر نگری
کیسرگھولوں رنگ بناوں
ظاہر باطن یتیم ہو یا شرک کفر جان دلتوں کھویا
پیا عشق تیرا پیا پیش میرے
میریان تیرے نال بھاراں
مجھ برہنیا کی پت راکھو
جاؤ سیو کوئی پاس سجن دے حال کردا اظہار مرا
ماہی نے سانوں سبق پڑہایا
دلبر دلدابھیت نہ دسدا
عشق تیرے کی کیتی کارے
رل مل سیان مارن بولی
شہر مدینہ کلیر تیرا طرف تیری نت سجدہ میرا
اگ پریم دے تن من پھو کدے
کاہوں کردامندا بھانہ ہو کر سرت ذرا ہو سیانہ
اوٹھانوالیاں قہر کمایا کیہا جام شراب پلایا
سیو کلیر جاواں رور وحال سناواں
ہجر تیری وچہ جلیاں ملیاں
چھوڑا ساں کٹھیرا دیس بسایا
جاں توں تخت ہزار یوں آیا
مدتاں ہو یاں حند ترسے دیکھاں کد گھر آوے یار میرا
سیو چیں نہیں بن دٹھیان کدے آوے دلبرپیارا
چیت مہینے رے شکھی پھول رہے گلذار
ساس نند موہے کرت ٹھ ٹھولی
بانوری بھیاں نال نہ گیان رہیاں میں تا پاس کھڑو
اکناں نازاداد کہاوے اکناں ہسکی درس دکھاوے
برہوں جلی نوں ناہنہ جلاویں
عشق دے بھاہ سینے وچہ بھڑکی
پیڑ عشقدے عاشق سہندے
جائے کھو کوئی شام سندرسوں درس دیکھیں دے تانکھہ سدا
ایھتے پلک جھلک دامیلا
طلب دیکھیں دے ہردم رہندی
نال اساڈے لارا لایا
گھڑے پل چھن موراجیا ترست ہے
بیخود مست الست بنادے
حمد الٰہی صفت محمد دلدے ہے وچکار میری
آویں دے یار دیویں دیدار ہوئی نثار میں دار یاں وے
آویں دے ڈہو لن درس دیکھا ویں
تیرے عشق نےپیارے کیسی دہوم مچائی
آسیا لیں ناذبجا یا مینوں ستڑی آن جگایا
میرا ماہی آن ملایوسیونی میں ماہی باہجہ نہ جیوان گی
میں تیرے سنگ پیست جولائی
سو ہنا پیست لگا کے چھیل گیا نے
کوئی پوچھونے اندر کون بسدا
تون گھر آویں کملی دیا سایاں دے
AUTHORमीरान शाह जालंधरी
CONTRIBUTORअंजुमन तरक़्क़ी उर्दू (हिन्द), देहली
PUBLISHER मतबा मुस्तफ़ाई, लाहोर
AUTHORमीरान शाह जालंधरी
CONTRIBUTORअंजुमन तरक़्क़ी उर्दू (हिन्द), देहली
PUBLISHER मतबा मुस्तफ़ाई, लाहोर
سرورق
اسے شہ لولاک نور کبریاء
یا الٰہی کھولدے عقدہ مرا
ہر زمان فیض عام ہے درخوا جگان چشت کا
ساقیامئے آتشی سے وہم ہستی کا جلا
صحیح عاشق سدا ہوں میں معین الدین چشتی کا
اسے حبیب ذات اکرم یا محمد مصطفےٰ
سدادل میں تصوّر ہے علاوالدین صابر کا
ہے اے دل تجھے پیری جوانی کا
عشق میں یار کے ہمنے نہیں کیا کیا دیکھا
وقت حلت کی کسی کو جو خدایاد آیا
ساقی پلادے جام وصال شراب کا
تیرے کوچے میں صنم طالب دیدار آیا
سجن مجھکو جمال اپنا دکھا دو گے تو کیا ہوگا
اے صنم تونے ستایا کیا ہوئے میرے خطا
اے میرے ساجن بھر خدا پردہ اٹھا کے جلوہ دکھا
عشقے یار کے ہمیں کیا ہے مزادکھادیا
ساقیا نام خدا جام محبت کا پلاء
اے عشق عجب تونے مزا آن دکھایا
طماچہ عشق کا یارو اگر جسکو لگا ہوگا
پہوکا ہے میاں دل تیری الفت نے ہمارا
عشق نے کیا ہی ہمیں رنگ دکھایا واہ واہ
تیرے عشق نے بت مہ لقا
دلدارنے جب جلوۂ پرنور دکھایا
ہے جب سے تشریف عشق لایا
اسے سجن نام خدا دل مت ستا
اس یار مجھے عشق کا آزار ہے تیرا
ہم نے تو دلربا پہ میاں دل خدا کیا
خبر لو یا علاؤالدین خدارا
صنم کے کوچے میں اے دل ذرا سنبھل جانا
اسے عشق تو نے کیا ہے تماشا دکھا دیا
عشق میں جاناں کے جو مشتاق مایل ہورہا
جلوہ دکھا کے یار وہ بیزار ہوگیا
اب تو دیکھا دیدار پیا تیرے ناز وادانے مارلیا
جب سے دلبر کا آستان دیکھا
صابر تمہارےقدموں پہ سر کو فدا کیا
اے میرے ماہ لقا اسے میرے پیارے آجا
عجب تونے نینوں سے گھونگٹ اٹھایا
اسے عشق تونے کیا ہے تماشادیکھا دیا
اے میرےباہ لقا میں تیرا بلہار ہوا
حسن دلبر کو حق نمادیکھا
ارے عاشق تو ذرا عشق کمایا ہوتا
صنم تمہارے عشق میں عجب یہ مزادیکھا
ہم نے دلبر کو میاں دل ہے میں بس جاں لیا
کیا صنم نے غل مچایا
یار کی زلف بیاہ میں جوگر فتار ہوا
اسے یار تیری عشق نے حیراں بنا دیا
دل زلف دلربا میں گرفتار ہوگیا
ایسے گئے ہم یارو کسی کے بھی رہے نا
کیا جانئے کہ وہ میرے ہمدم ملینگے کب
ساقی پلادے جام شراب طہور کا
ساقی پلادے جام شراب طہور کا
مدت ہوئی ابتک وہ میرا یار نہ آیا
عشق نے کیا ہی دکھائے ہیں مقامات عجب
اے عشق تونے مجھ کو ستایا یہ کیا سبب
دل من فراق یار میں جلکر ہوا کباب
مشکل تمام رنج سے ہے عشق کا عذاب
اس عشق میں کیا خوب یہ ظاہر ہے کرامت
ہے دل میں لکھوں احمد مرسل کی مناجات
کہوں میں کس کے در اپنی حقیقت
بھاتی ہے میرے دل کو سدایار کی صورت
اسید وصل جاناں میں کئی کیوں دلفدا کی رات
مجھے ہے ہر دو عالم میں تمہارا آسرایاغوث
مجھے اتنا ستاتے ہو بھلا اے یار کیا باعث
اے یار تونے مجھ کو ستایا تمہاری موج
عشق نے دل کو جلا یا تن بچاؤں کس طرح
وہی ظاہر میں ولی ہے وہی پنھاں کے بیچ
مجھ دل جلے کو یار وپھر کیوں ستائے چرخ
یارب تو دکھا دے مجھے دربار محمد
اسے یار مجھ کو شام وسحر ہے تمہاری یاد
اس عشقنے عالم میں مجھے کر دیا برباد
روئت نما خدا ہیں شاہ ولی محمد
شکر صد شکر کر ہوں دل سے فدا اے صابر
اسے میرے صابر پیار سے لے خبر
مجھے درد زباں ہے شام وسحر یا گنج شکریا گنج شکر
یارب کہیں آجائے مجھے جسکا ہے آزار
مدعا دل کے سبھی مجھ کو دلا دے صابر
دنیاؤ دین کیا ہے ہم ہیں فدائے صابر
کیوں خفا ہم سے ہو میرے دلدار
مجھے اپنا پاک جمال دکھا یا حضرت بابا گنج شکر
عشق نے مجھ کو ستایا میری پیارے صابر
کس گہات سے نکلا ہے تو اے شوخ شمگر
خاص محبوب خدا پیران پیر
دل ستانا چھوڑ دے بھر خدا اے یار بس
عشق میںا جس دل کو لگا کون ہے دل ہے محرم راز
سدا ہے دل کو اے پیارے تیری دیدار کی خواہش
یا بھیکھ مجھکو آپ سے ہر بار ہے غرض
دل لیگیا ہمارا دل دار بیدریغ
الحمد ولاسیدابر آکاہے عشق
درہردوجہاں عشق کا آزار ہے بیشک
فرقت میں مصطفٰے کی یارو سدا ہوں غمناک
سر حقانی میرے مخدوم پاک
تعریف مصفٰے کی لکھوں میں کہاں تلک
محبت میں ہے کیا حاصل
دلا یاد خدا سے ہو نہ غافل
پوچھے کوئی گرہم سے ہے کیا عشق کی منزل
ستایا دلبر نے دل ہمارا کہیں کسی کو تو کیا ہے حاصل
جس طرح مشکلکشا ہے کیا ہم غم
در کلیر ہے فیض عام ہوا محدوم علی صابر کا مل
عجب جان بازی ہے عشق صنم
درروز ازل عشق کے بیمار ہوئے ہم
عشق نے کیا کیا دکھالئے دردو غم
کیا کہوں اس عشق نے کیا کیا کیا مجھ پر ستم
اے یار ترے عشق میں بیمار ہوئے ہم
ہے جاری فیض کا درتمہارا یا معین الدین
خاص ولی محبوب خدا حضرت پر نظام الدین
سکھی تم ایسا جتن بتاؤ کہ جس جتن سے پیا کو پاوں
جزعشق عاشقوں کو سروکار کچھا نہیں
عشق میں تیرے صنم دیوانہ ہوں
کبھی مجھ کو جمال اپنا دکھا بھر خدا ساجن
شکر خدا سگ دربار صابری ہوں
صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں
کرو مجھ عاجزپہ نظر کرم یاغوث الاعظم آپ کا ہوں
غلام خاک پاہوں میں تمہارا یا فریدالدین
تمہارے عشق میں ایجان میں بیجان مرتا ہوں
اسے میرے جاناں ہم کو ستانا خوب نہیں
افسوں ہجر یار میں ہوتی سحر نہیں
ہے عشق محمد کا میرے جان وجگر
ہوئی مدت کہیں جاکر میں اپنے یار کو ڈہونڈوں
اب بھی آءنام خدا تجھکو قسم اے گلبدن
اسے صنم صورت پہ قرباں تیری ہیں
عاشق زار جاں فدا ہوں میں
ہردوم عالم میں جزعلی ہے کون
سلطان نظام الدین ولی محبوب الٰہی فخر جہاں
اے دلبر رعنا تیرا مشتاق دیوانہ ہوں میں
گنج شکر کے نور العین نظام الدین ومحمد حسین
دلا کچھ غم نہ کر مشکل کشا ہیں
میں جس کو ڈھونڈتا ہوں وہ آتا ایدھر نہیں
یا علی مجھ دل بیمار کی امداد کریں
عشق نے کیا کیا دکھایا نہ میاں
مظھر نور خدا خواجہ معین الدین ہیں
مطلق نہ آشنا میں کسی اہل زر کا ہوں
عاشق وشید اجمال یار ہوں
اے گنج شکر کے لال کروتم کشتی پار نظام الدین
کیا مزا یار کی یاری نے دکھایا مجھ کو
اے بت دلربا میرے جان جہاں توبی تو ہے
ملے پیر مغا دانار فاقت ہو تو ایسی ہے
اسے زاہد وللہ یو ہیں سر کو نہ مارو
کوئی بتاؤ تو مجھ کو یارو کہیں ہمارا صنم ملا ہو
مدّت ہوئے دیکھا نہیں افسوس سجن کو
مجھے اسے گنج شکر اپنا بناؤ
یارو کوئی جا حضرت شاہ بھیکھ سے کہدو
دل کو سدا وصال صنم کی ہے آرزو
ملا دلدار اب ہمکوا ہا آہا اوہو اوہو
خبر لو یا علاؤالدین دو عالم میں سہارے ہو
دل دے چکا ہوں پیار سے تم جانو یا نجانو
اے صنم عشق تیرے نے کیا ہے ستایا مجھ کو
جناب مخدوم علاوالدنیا جمال اپنا دکھلاوے ہمکو
ہمیں دامن سے یا خواجہ لگا لو
صنم کے عشق میں یارو ہواہوں میں تو دیوانہ
وظیفہ ہے مجھے ہردم تمہارا یارسول اللہ
یہی ہے آرزو ہردم تیرے دربار یا خواجہ
کیا پاک خاندان تمہارا ہے شاہ بھیکھ
کیا حسن ازل یار کا دیدار ہے واللہ
اب تو چل تو اسے دلا اجمیر کا درباردیکھ
مرنے کا تیرے عشق میں ایجاں نہیں غم ہے
افسوس عشق ظالم تن من جلا رہا ہے
جس کو تمنا ہے میاں چشت کے در کی
صلِّ علی صنم کے حسن کے بہار ہے
سجن مجھکو کرم سے اپنا مکھڑا
جو عشق میں سرشار ہے بدنام نہیں ہے
دل کو طرف صنم کے لگا نا ہی چاہئے
گر کوئی ہمسے پوچھے کیا عشق میں مزا ہے
یا بھیکھ اپنے روضے پہ اسدم بلا مجھے
جام ساقی جسے پلاتا ہے
ایدل جوگن ہے تجھے جسکی وہ بسی ہے مدینہ کی نگری
مجھے تو اے صنم مکھڑا دکھا دے
اے صنم ہم سے تو گھبرایا نہ کر جانے دے
دکھلا جمال اپنا اسے دلربا پیارے
ملک عدم سے اائے ہیں اس یار کے لئے
اسے یار مجھے کیا ہے لیا تونے ستا کے
خواجۂ خواجگاں چشتی کر کرم سے پار کشتی
دلا دلبر کو ہردم یاد کیجے
ہددیا بھیکھ ازبھر معالی
سگ دربار ہوں تیرا جناب شاہ جیلانی
اے صنم بہر خدا تو مجھے دیدار دکھادے
ستایا عشق جاناں نے جسے اسکو خدا جانے
چلی پریم کی ایسی یار ہوابس ہم کدھرے اور تم کدھرے
محبوب پیا اب تو میر سے دلکی دوادے
نہیں کوئی دو عالم میں ہے زہدالا بنیا ثانی
بیخود ہو گر تم پھر نہ خدا ہو تو جانئے
کیا جناب عشق کے لورہنمائی ہوگئی
میرا نشاہ جسکو دامن حیثتی نصیب ہو
عجب اس یار نے اپنا تماشا آء دکھایا ہے
خدا کی جو ظاہر خدائی ہوئی
آئینۂ حق منظور نظر محبوب خدا شاہ بھیکھ ہوئے
دلا تجھکو یاد خدا چاہئے
کیا مزاہمنے لیا پیران کلیر جائے کے
مجھکو اے یار سدارنج دکھایا تونے
بس جی بس اب تو صنم ہم تجھے پہچان گئے
عشق کی آتش سے یاروکیا اسے انکار ہے
بھاتی ہیں دل کو پیار نے نازو ادائیں تیری
اسے دلربا ئے من وزا ہمکو دیدار دے
دکھا دے جلوۂ دیدار پیارے
تجھے ہمنے کعبہ بنا ہی لیا ہے
دکھا دیدار اے دلدار میرے
ماسوائے وصل جاناں عاشق جا ںکیا کرے
معلّے شان ہے دربار چشتی
ہر دو جہاں میں اے صنم تیرے سوا نہیں کوئی
جمال تیرا ہے عالم میں جا بجا پیارے
کبھی جمال مجھے اسے صنم دکھا پیارے
بجز وصال صنم دل میں آرزو نہ رہے
تمہارا عشق صنم جان ودل ستاتا ہے
جلوہ جب مجھ کو دکھایا یار نے
صنم کے عشق کی یارو مجھے بیماری ہے
ستوہ مالی شوہ بھیکھ پیاسے مجھ کو بھیکھ دلاؤ جی
صابر کے عشق میں مرا دل بیقرار ہے
سنو فریاد ہماری یا رسول عربی
تیرے عشق میں صنم نہ میری آبرورہی
ابتو لے پیارے خبر میری
عاشق جو محمد کے کسی سے نہیں ڈرتے
غزل درحال ریل حسب تناسب بوجود انسانی
چڑہوں تم ریل پر یارو عجائب یہ سواری ہے
کلیات میران شاہ حصہ دوم
جد تخت ہزارے دسداسے
سیو آیا جوگی نے ہزارے والا
ماہی کارن ہیر سیال روپ وٹا کے آیا ہے
ماہی تخت ہزارے والا کارن ہیر سیالے
آپے سانوں چٹیک لایا پریم جھروکے یہ سمجھایا
سرصدقے جنداوستوں کہولی عرشون چند پیار میری جھولی
علم لدنی علم ہے نیارا باطن داایہہ کھیل ہے سارا
ایس عتقدے عجب ہلارے چاک ماہیدے طعنے سارے
ایس عشقدے کھٹن پواڑے بڑے بڈیرے سولی چاہڑے
ایسے گھجڑے رمز چلائی تن من دے سب سرت بھلائی
سن مائی گل پریم نگردے بن سر دتیاں مول نہ سردی
پھلاں سے توں لک چھپ رہندواوچہ سالیں اٹھدابھندا
روز ازلداتوہیں سائیں دو جگدیوچہ دو جانامیں
جانمیں دلدے سروت جمائی حسن ازلدی چمک دکھائی
اوچے چڑھ کے ماراں چاہنگاں ہجر یر تدبیاں سینے سانگاں
کڈھ پتری دیکھ ستارا کدوں آدے چاک پیارا
دیکھونے کھی ماہی نے گھجڑے سانگ چلائی
سب کررہیاں جتن بھتیرے اوگن مارے دس نہ میرے
آج پیا بچھوڑ یارواوس رالجنہاہین کی کریئے
دیکھونے اس مرلی دے کارے خاکی نوری ناری سارے
برہوں کیتا میں دل پھیراہارسنگار پیا بیٹھ میرا
کھیڑیا ندی ساپون لئے قضیے اٹھ چل تخت ہزارے رہئے
لوکاں بھانے چاک نتھا داں میں حتول دیکھا انول پاواں
کی کراں کچھ دس نہیں چلدابان عشقدا سینہ سلدا
جس لگداعشق طماچہ ہے اس رہندنے خبر نکای سے
سینونی لتین سیّواس رانجھے نون چاک نہ کھیو
آماہے میرے رمزانوالے تیرے ہجر نے آن ستایا ئے
احد ہوکے میں سجائی حمد ہو کے شکل دکھائی
ادھرے نت دے بچھوڑ کیتی خاک نمانی
سیواج گھر آیا میرا یار نہیں
آویں پیتم پیارے ایڈا کیو ں چرلایا
کھڑیں دلسیں کتیا باسا
تیرے میری پیت دہراندی
میں بردے توں صاحب میرا جانمیں دیکھاں درسن تیرا
میں جٹی تاکہ ڑنکھٹیڑی وہم خیال پلک وچہ ٹڑے
سانوں تھاں مکان نہ دسداسے خود ہر ہر جاوچہ وسدا ہے
میں ہاں اوگنہارنتھا ویں پرتوں سانوں ناہ بھلاویں
عشقق تیر یدے وہ بڈیائی تن من میرے بھابھڑکائی
دیس پیادے جیکوی جاوے نام خدا دے خبر لیا وے
تانگھ پیادے مینوں ہردم رہندی
ایسا نازنیاز دکھایا کراوہلا مکھیہ دل بھرمایا
جے ساجن میرے بھڑے آوے جرم کرم داسب دکھ جاوے
عشق تیرے نے گہا یل کیتے
اونگنہھارے نپٹ کمپنی جاں صدقرئے میں پرکینے
ایس گھونگٹ نے کیتے کارہے
آپے نین نینا ننال جوڑے
رات دنے تیرا پندہ وہی اڈیکاں عشق تیرینے لاں مالتکان
تیرے چر یدے وارے سے ولٹک چنگیری
آرپیالے سارے میری سینئے نال لگا کے
جان لاگی درپر اونگے سب گہردے کاج رچاونگے
جد میں سے تددلبر ناسے میں نکلی پیاسب گھر باسے
بہاہ عشق دے تن من بھڑکے
اول آخر باطن تیرا ظاہر دیوچہ ڈھونڈان کھیڑا
وہ وہ عشق پیاد ازورمیں دل آیا کرکے شور
رل مل چلو سہیلیوں میرے نال ضرور
لگی پیت قدیمی پالئے
تیری موری پیت پرانی
جاں تیں لایا پریم نظارا
جے پیاریایبں رماں مندیاں
سانوں کدے تامکھ دکھاویں پیانت رہنداتیراجا
سانگ بحر دی دل دے اندر میں دکھارے نت سہندی
آویں سے وسجن کدے آیگل لاویں
لکھیں نال پیاردے کا تباوے
من موہن ہم سنگ کیا کینے
میں سنگ میرانہوں چروکا
سیج ستی نینین نیند نہ آوے ہے
باطن دیوچہ رمز چلاویں ظاہر اپنا آپ چھپاویں
غیبوں آتش پکڑ چواتی پلوچہ آن جلاوے
یہی دل میں ٹھنی کروں اور ستن
سرن پروں اور تن من واروں
اڈرے کا گا خبر لیاؤ سیس پیا کی چرنی لاؤ
تم ٹھاکر ہم واسے تورے
من موہن سن بس کر لنیاں
یتیم ناہ لگے کوؤ پتیاں
کون سنے مورے من کی بتیاں
ساس نند لی پت کر کہیری
ماہے ساڈا رنگ رنگیلا
جاں ایھ چاک میرے گھر آیا
سنورے سکھی تن بھڑکن ھائیں
ابکے بار پیا جے تم مانوں
سانگ ہجردے سینہ سلدے
کالی زلف سوہے کن بالا کھ پر نور سوایا
جو کوئی اسنون پھجہیا پاوے
وہ وہ یہاگ نصیب اوٹھاندے
جس راہوں ایہ جوگی آیا
بیخود ستیاں خواب علم دے
ایہ جگ فسانی سمجہ پیارے
اکنا ننال توں ہسدارسدا
توں حاکم اسیں رعیت تیری
جے توں چلیا شوہدی دوارے
یا ہنڈے پنڈت کچھ کچھ ہارے عشق پیادا مشکل بھائی
ادھڑے رات کو لرے وملیے
آمورے بالم تم سنگ ہمنے پیت لگا کر کیا ہے لیا
شام بنا کچھ بن نہیں آوے تڑپت سگلی رین بھاوے
ڈھونڈت ڈھونڈت سبدہ مدہ ہارے
عشق پیادے کہا یل کیتی بھول گئے سکھ چین میرے
جنکے سکھی گھر شام بست ہے
چہڈ کثرت جو حورسند ہو اوچہ وحدت جا انند ہوا
رات پہلی پیا پیا چھوڑ سد ہارے
چڑہدے روز چھنچہرے مارو عشق بجایا
گو کل متھراڈہونڈ پھرے آب آن ٹری کلیر نگری
کیسرگھولوں رنگ بناوں
ظاہر باطن یتیم ہو یا شرک کفر جان دلتوں کھویا
پیا عشق تیرا پیا پیش میرے
میریان تیرے نال بھاراں
مجھ برہنیا کی پت راکھو
جاؤ سیو کوئی پاس سجن دے حال کردا اظہار مرا
ماہی نے سانوں سبق پڑہایا
دلبر دلدابھیت نہ دسدا
عشق تیرے کی کیتی کارے
رل مل سیان مارن بولی
شہر مدینہ کلیر تیرا طرف تیری نت سجدہ میرا
اگ پریم دے تن من پھو کدے
کاہوں کردامندا بھانہ ہو کر سرت ذرا ہو سیانہ
اوٹھانوالیاں قہر کمایا کیہا جام شراب پلایا
سیو کلیر جاواں رور وحال سناواں
ہجر تیری وچہ جلیاں ملیاں
چھوڑا ساں کٹھیرا دیس بسایا
جاں توں تخت ہزار یوں آیا
مدتاں ہو یاں حند ترسے دیکھاں کد گھر آوے یار میرا
سیو چیں نہیں بن دٹھیان کدے آوے دلبرپیارا
چیت مہینے رے شکھی پھول رہے گلذار
ساس نند موہے کرت ٹھ ٹھولی
بانوری بھیاں نال نہ گیان رہیاں میں تا پاس کھڑو
اکناں نازاداد کہاوے اکناں ہسکی درس دکھاوے
برہوں جلی نوں ناہنہ جلاویں
عشق دے بھاہ سینے وچہ بھڑکی
پیڑ عشقدے عاشق سہندے
جائے کھو کوئی شام سندرسوں درس دیکھیں دے تانکھہ سدا
ایھتے پلک جھلک دامیلا
طلب دیکھیں دے ہردم رہندی
نال اساڈے لارا لایا
گھڑے پل چھن موراجیا ترست ہے
بیخود مست الست بنادے
حمد الٰہی صفت محمد دلدے ہے وچکار میری
آویں دے یار دیویں دیدار ہوئی نثار میں دار یاں وے
آویں دے ڈہو لن درس دیکھا ویں
تیرے عشق نےپیارے کیسی دہوم مچائی
آسیا لیں ناذبجا یا مینوں ستڑی آن جگایا
میرا ماہی آن ملایوسیونی میں ماہی باہجہ نہ جیوان گی
میں تیرے سنگ پیست جولائی
سو ہنا پیست لگا کے چھیل گیا نے
کوئی پوچھونے اندر کون بسدا
تون گھر آویں کملی دیا سایاں دے
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।