کتب خانہ: تعارف
دہلی پبلک لائبریری کو یونیسکو پروجیکٹ کے طور پر سنہ 1951 میں حکومت ہند نے شروع کیا تھا۔ پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کے سامنے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم محترم پنڈت جواہر لال نہرو نے لائبریری کا افتتاح ایک چھوٹی لائبریری کے طور پر کیا تھا۔ آج اس کی تقریبا ۳۶ شاخائیں ہیں۔ دہلی پبلک لائبریری وزارت سیاحت و ثقافت کے تحت ایک خودمختار تنظیم ہے، جسے دہلی لائبریری بورڈ کے زیر انتظام اور حکومت ہند کے ذریعہ مکمل طور پر مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے کتب خانہ میں 14 لاکھ سے زیادہ کتابوں کا ذخیرہ ہے جس میں ہندی، انگریزی، اردو، پنجابی اور دیگر ہندوستانی زبانوں کی کتابیں شامل ہیں۔ یہ لائبریری بچوں کو تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیاں بھی فراہم کرتی ہے، جیسے تقاریر، مباحثے، نمائشیں وغیرہ۔۔۔ دہلی پبلک لائبریری جنوبی مشرقی ایشیاء میں بھارت کی سب سے بڑی اور مصروف عوامی لائبریری ہے۔ دہلی پبلک لائبریری نے اپنی اردو کتابیں ریختہ کو پیش کی ہیں، ریختہ نے ان کتابوں کو ڈیجیٹلائز کر کے پڑھنے والوں کے لئے سہولت پیدا کردی ہے، اب آپ دہلی پبلک لائبریری کی اہم اور نادر کتابوں سے گھر بیٹھے استفادہ کرسکتے ہیں، ان کتابوں میں مجنوں گورکھ پوری کی "نقوش و افکار"، شوکت تھانوی کی "نورتن، بلونت سنگھ کی "ہندوستان ہمارا، سعید لخت کی "ہی ہی! ہا ہا، خواجہ احمد فاروقی کی "یاد یار مہرباں، مسعود مفتی کی "کھلونے، عرش ملسیانی کی "کلیات عرش ملسیانی، رئیس احمد جعفری کی 'کشکول، جوگندر پال کی "نئے کلاسیک، رضیہ بٹ کی "ممی، وغیرہ شامل ہیں۔