فہرست
لڑکھڑاتا تعارف
جگن بھیا
میرا دوست میرا مہمان
عشق مجازی
تعارف
آوارہ
ایک دوست کی خوش مذاقی پر
نغمۂ ٹیگور
شوق گریزاں
دلی سے واپسی
بربط شکستہ
اس نے جب کہا مجھ سے اک گیت سنا دونا
مسافر یونہی گیت گاائے چلا جا
حجاب فتنہ پروراب اٹھا لیتی تو اچھا تھا
نوجوان خاتون سے
ساقی
مری ستی میں بھی اب ہوش ہی کا طور ہے ساقی
سنیں ارباب دل اہل نظر بھی
مزار رہنما برمزار ڈاکٹر انصاری مرحوم
ادھر بھی آ
یہ جہد رکش مکش یہ خروش جہاں بھی دیکھ
یہ جا کر کوئی بزم خوباں میں کہہ دو
گریز
مادام
زلف کی چھاؤں میں عارض کی تب وتاب لئے
الہٰ آباد سے
الہٰ آباد میں ہر سو ہیں چرچے
غزلیات
یونہی بیٹھے رہو بس درد دل سے بے خبر ہوکر
رہ شوق سے اب ہٹا چاہتا ہوں
سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ
حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
عقل کی سطح سے کچھ اور ابھر جانا تھا
ساقی گلفام باصداہتمام آہی گیا
شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کیا ہونا ہے کیا ہوگا
آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے
نہیں یہ فکر کوئی رہبر کا مل نہیں ملتا
جگر اور دل کو بچانا بھی ہے
دامن دل پہ نہیں بارش الہام ابھی
پر تو ساغر صہبا کیا تھا
متفرق اشعار
پھر مری آنکھ ہوگئی نمناک
کیا ہوا میں نے اگر ہاتھ بڑھانا چاہا
کس طرف جائے جہاں جائے بتادے کوئی
مئے گلفام بھی ہے شاز عشرت بھی ہے ساقی بھی
خود کو بہلاتا تھا آخر خود کو بہلاتا رہا
میری دنیائے وفا میں کیا سے کیا ہونے لگا
دل کو محو غم دلدار کئے بیٹھے ہیں
وقت کی سعئ مسلسل کار گر ہوتی گئی
سب کا تو مداوا کرڈالا اپنا بھی مداوا کرنہ سکے
کچھ تمہاری نگاہ کافر تھی
پھر کسی کے سامنے چشم تمنا جھک گئی
اپنا غم اور روں کو دے اور وں کا غم لینے سے کیا
مجھے ساغر دوبار ا مل گیا ہے
مجرم سرتابئ حسن جواں ہوجائیے
میں کہ برباد نگاران دل آرا ہی سہی
میری عزت گئی نہ آن گئی
اے شاعر آشفتہ ومست مئے سر جوش
یہ کل شب کون میری شوخ گفتاری یہ برہم تھا
زندگی ساز دے رہی ہے مجھے
یہ مانا آج دل فرط الم سے پارا پارا ہے
جوانی کی نگاہیں دیکھتی ہیں عین مستی میں
یہ کوٹ بھی سفید، یہ پتلون بھی سفید
زہد سے اجتنا زور پہ ہے
کفر کیا تثلیث کیا، الحاد کیا، اسلام کیا
حجاب ناز میں جلوے چھپائے جاتے ہیں
وعدہ ترا گووعدۂ باطل تو نہیں ہے
جگر کی خبر ہے نہ دل کی خبر
پہلے و ہ جور پریشاں تھے
فہرست
لڑکھڑاتا تعارف
جگن بھیا
میرا دوست میرا مہمان
عشق مجازی
تعارف
آوارہ
ایک دوست کی خوش مذاقی پر
نغمۂ ٹیگور
شوق گریزاں
دلی سے واپسی
بربط شکستہ
اس نے جب کہا مجھ سے اک گیت سنا دونا
مسافر یونہی گیت گاائے چلا جا
حجاب فتنہ پروراب اٹھا لیتی تو اچھا تھا
نوجوان خاتون سے
ساقی
مری ستی میں بھی اب ہوش ہی کا طور ہے ساقی
سنیں ارباب دل اہل نظر بھی
مزار رہنما برمزار ڈاکٹر انصاری مرحوم
ادھر بھی آ
یہ جہد رکش مکش یہ خروش جہاں بھی دیکھ
یہ جا کر کوئی بزم خوباں میں کہہ دو
گریز
مادام
زلف کی چھاؤں میں عارض کی تب وتاب لئے
الہٰ آباد سے
الہٰ آباد میں ہر سو ہیں چرچے
غزلیات
یونہی بیٹھے رہو بس درد دل سے بے خبر ہوکر
رہ شوق سے اب ہٹا چاہتا ہوں
سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ
حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
عقل کی سطح سے کچھ اور ابھر جانا تھا
ساقی گلفام باصداہتمام آہی گیا
شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کیا ہونا ہے کیا ہوگا
آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے
نہیں یہ فکر کوئی رہبر کا مل نہیں ملتا
جگر اور دل کو بچانا بھی ہے
دامن دل پہ نہیں بارش الہام ابھی
پر تو ساغر صہبا کیا تھا
متفرق اشعار
پھر مری آنکھ ہوگئی نمناک
کیا ہوا میں نے اگر ہاتھ بڑھانا چاہا
کس طرف جائے جہاں جائے بتادے کوئی
مئے گلفام بھی ہے شاز عشرت بھی ہے ساقی بھی
خود کو بہلاتا تھا آخر خود کو بہلاتا رہا
میری دنیائے وفا میں کیا سے کیا ہونے لگا
دل کو محو غم دلدار کئے بیٹھے ہیں
وقت کی سعئ مسلسل کار گر ہوتی گئی
سب کا تو مداوا کرڈالا اپنا بھی مداوا کرنہ سکے
کچھ تمہاری نگاہ کافر تھی
پھر کسی کے سامنے چشم تمنا جھک گئی
اپنا غم اور روں کو دے اور وں کا غم لینے سے کیا
مجھے ساغر دوبار ا مل گیا ہے
مجرم سرتابئ حسن جواں ہوجائیے
میں کہ برباد نگاران دل آرا ہی سہی
میری عزت گئی نہ آن گئی
اے شاعر آشفتہ ومست مئے سر جوش
یہ کل شب کون میری شوخ گفتاری یہ برہم تھا
زندگی ساز دے رہی ہے مجھے
یہ مانا آج دل فرط الم سے پارا پارا ہے
جوانی کی نگاہیں دیکھتی ہیں عین مستی میں
یہ کوٹ بھی سفید، یہ پتلون بھی سفید
زہد سے اجتنا زور پہ ہے
کفر کیا تثلیث کیا، الحاد کیا، اسلام کیا
حجاب ناز میں جلوے چھپائے جاتے ہیں
وعدہ ترا گووعدۂ باطل تو نہیں ہے
جگر کی خبر ہے نہ دل کی خبر
پہلے و ہ جور پریشاں تھے
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।