اور یہ رسالہ
وہاب اشرفی
حمد باریٔ تعالیٰ
فراغ روہوی
نعت پاکؐ
بیکل اتسا ہی
’’اردو زبان اور لسانیات‘‘
مرزا خلیل احمد بیگ
حسین الحق :فنکار اور فن
وہاب اشرفی
معاصر اردو غزل میں عشق کا تصّور
راشد انور راشد
مظہر امام اور تنقید نما
سرور الہدیٰ
سنسکرت میں عشقیہ شاعری کی روایت
عنبر بہر ائچی
رات ہمارے گھر۰۰۰۰مرزا غالب اور عصمت چغتائی آئے تھے
جیلانی بانو
ظہار
شموئل احمد
حلالہ
سلام بن رزاق
الزورا
صدیق عالم
سب سے بڑی خوشی
ابو اللیث جاوید
جمال اویسی :؛؛؛سیل دروں کا شاعر
وہاب اشرفی
جو میری آہ سے نکلا دھواں ہے میری مٹی کا
جمال اویسی
پتھر سے مکالمہ ہے جاری
جمال اویسی
خدا کی بستی میں کچھ عجب ہو
جمال اویسی
یہ دنیا ایسی بستی ہے جہاں سارے لوگ ہیں دیوانے
جمال اویسی
مجھے ایک انبوہ درپیش ہے
جمال اویسی
جو ایک طرز سے گزرے وہی چلن میرا
جمال اویسی
ویران گاہ
جمال اویسی
آسمان کے ویرانہ میں ایک لفظ
جمال اویسی
آدمی اور کمپیوٹر
جمال اویسی
رباعیات
جمال اویسی
نغمۂ خاموش
زاہدہ زیدی
ریگ رواں
زاہدہ زیدی
گوہر نایاب
زاہدہ زیدی
نہ گزرے
شاہین
تازہ ہوا
شاہین
اچھوت سورج
شاہین
تیرگی اور دھند سے آگے
شاہین
پینٹنگ
جینت پرمار
کسیلا ذائقہ
شاہین
چلو ہم لوٹ جائیں
علقمہ شبلی
ادب آشوب
عبد الاحد ساز
ایک ٹھہر ہوا دن
عبد الاحد ساز
صورت حال
فخر رضوی
کرب تنہائی
شمیم ہاشمی
جی کو سرشار کتنا کرتے ہیں
پرکاش فکری
مشتہر اپنا حال ہم نہیں کرتے
پرکاش فکری
نئے احباب سے ملنے کی کاوش ہم بھی کرتے ہیں
بیکل اتسا ہی
دل و جاں سے نچھاور ہوگیا ہوں
غلام مرتضیٰ راہی
میں وت کی دہلیز پہ سجدا نہیں کرتا
حفیظ بیتاب
اک تری یاد ہے‘اور اک مری تنہائی ہے
منظور ہاشمی
دل نے کتنا زہر پیا ہے سمجھے کون
بشر نواز
کہنے کو روشنیوں کے میلے کدھر نہ تھے
بشر نواز
دنیا تری رونق سے میں اب اوب رہا ہوں
منور رانا
اگر دولت سے ہی سب قد کا اندازہ لگاتے ہیں
منور رانا
میرے سر سے اتارا ہوا کیا ہوا
علیم صبا نویدی
منقسم مجھ میں ہے اک شخص عجب پوشیدہ
علیم صبا نویدی
دل و نگاہ سے گزرے جنون تازہ کرے
رئیس الدین رئیس
میں شہر ہجر کا باشندہ تو والیٔ شہر وصال کا ہے
رئیس الدین رئیس
ارادہ جس کا مستحکم نہیں تھا
ڈاکٹر منور احمد کنڈے
زمانہ سوز و زیاں کے خیال میں گم ہے
ڈاکٹر منور احمد کنڈے
آنکھوں کو انتظار رہتا ہے
احسان سہگل
جب بھی دل و نگاہ میں تکرار ہو رہی
احسان سہگل
پتھر کا ہنر اور ہے‘شیشے کا ہے فن اور
منظر اعجاز
ہجوم لالہ و گل میں گلاب تنہا ہے
منظر اعجاز
ہوگئے تھے جو جدا جسموں سے کالی رات مین
عادل حیات
آنکھ ٹھہرا ہوا منظر بہت اچھا لگا
عادل حیات
تمہیں پہ نذر دل و جان کر کے دیکھتے ہیں
حسن نظامی
آنکھ کی راہ سے بجھتے ہوئے لمحے اترے
حسن نظامی
کرب زدہ آوازہ ہے
سیما عابدی
جس میں تنہائی بسی ہوا ایسا گھر دیکھے گا کون
تاج پیاسی
بند کمرے میں روشنی کے لئے
پریم کرن
دلوں میں کیسا ڈر جاگا ہوا ہے
پریم کرن
نئی شاعری نئے تقاضے
آندھی میں مجھے آکے سنبھالا بھی وہی دے
شکیل اعظمی
جو سوچتا ہوں وہ منظوم کیوں نہیں ہوتا
شکیل اعظمی
گرد تھا ‘اڑ کے بھو بادل تو نہیں ہوتا ہے
شکیل اعظمی
با رہا خود کو بدلنے کا ارادہ کر کے
شکیل اعظمی
گمشدہ ہی سہی‘معنی کا جہاں ہے مجھ میں
شکیل اعظمی
اپنے آپ میں الجھے‘تھے خلط ملط جیسے
شکیل اعظمی
چھاؤں میں رہ کے مری پیاس نہ مرجائے کہیں
شکیل اعظمی
درون سبز چھپی زردیاں کہاں تک ہیں
شکیل اعظمی
یقیں اندھیرے سے نکلے‘گمان جل جائے
شکیل اعظمی
دیکھ لو‘پھر سے سر عام نہیں ملنے کا
شکیل اعظمی
لہو سمیت گھنے جنگلوں میں رہنا ہے
شکیل اعظمی
درد سے زخم کے شیرازے نہیں کھلتے ہیں
شکیل اعظمی
ٹوٹ کر جاں کے خرابے میں پڑے رہتے ہیں
شکیل اعظمی
راستہ تھا تو کوئی گھات بھی ہو سکتی تھی
شکیل اعظمی
سفر میں دشت کی تنہائیوں سے اوبا نہیں
شکیل اعظمی
تمام لوگ مرے ساتھ بولتے ہو جائیں
شکیل اعظمی
جڑوں سے اپنی اکھڑ کر بھی لوگ جیتے ہیں
شکیل اعظمی
کسی غرض ‘کسی ملطب ‘کسی سبب کے بغیر
شکیل اعظمی
رنگ سب اپنی ذات ہی میں ملیں
شکیل اعظمی
کہانیاں اداس ہیں‘کہانی کار سو گئے
شکیل اعظمی
میرے نقطۂ نظر سے
وارث علوی
نکتہ اور نکتہ داں
YEAR2006
CONTRIBUTORمظہر امام
PUBLISHER ہمایوں اشرف
YEAR2006
CONTRIBUTORمظہر امام
PUBLISHER ہمایوں اشرف
اور یہ رسالہ
وہاب اشرفی
حمد باریٔ تعالیٰ
فراغ روہوی
نعت پاکؐ
بیکل اتسا ہی
’’اردو زبان اور لسانیات‘‘
مرزا خلیل احمد بیگ
حسین الحق :فنکار اور فن
وہاب اشرفی
معاصر اردو غزل میں عشق کا تصّور
راشد انور راشد
مظہر امام اور تنقید نما
سرور الہدیٰ
سنسکرت میں عشقیہ شاعری کی روایت
عنبر بہر ائچی
رات ہمارے گھر۰۰۰۰مرزا غالب اور عصمت چغتائی آئے تھے
جیلانی بانو
ظہار
شموئل احمد
حلالہ
سلام بن رزاق
الزورا
صدیق عالم
سب سے بڑی خوشی
ابو اللیث جاوید
جمال اویسی :؛؛؛سیل دروں کا شاعر
وہاب اشرفی
جو میری آہ سے نکلا دھواں ہے میری مٹی کا
جمال اویسی
پتھر سے مکالمہ ہے جاری
جمال اویسی
خدا کی بستی میں کچھ عجب ہو
جمال اویسی
یہ دنیا ایسی بستی ہے جہاں سارے لوگ ہیں دیوانے
جمال اویسی
مجھے ایک انبوہ درپیش ہے
جمال اویسی
جو ایک طرز سے گزرے وہی چلن میرا
جمال اویسی
ویران گاہ
جمال اویسی
آسمان کے ویرانہ میں ایک لفظ
جمال اویسی
آدمی اور کمپیوٹر
جمال اویسی
رباعیات
جمال اویسی
نغمۂ خاموش
زاہدہ زیدی
ریگ رواں
زاہدہ زیدی
گوہر نایاب
زاہدہ زیدی
نہ گزرے
شاہین
تازہ ہوا
شاہین
اچھوت سورج
شاہین
تیرگی اور دھند سے آگے
شاہین
پینٹنگ
جینت پرمار
کسیلا ذائقہ
شاہین
چلو ہم لوٹ جائیں
علقمہ شبلی
ادب آشوب
عبد الاحد ساز
ایک ٹھہر ہوا دن
عبد الاحد ساز
صورت حال
فخر رضوی
کرب تنہائی
شمیم ہاشمی
جی کو سرشار کتنا کرتے ہیں
پرکاش فکری
مشتہر اپنا حال ہم نہیں کرتے
پرکاش فکری
نئے احباب سے ملنے کی کاوش ہم بھی کرتے ہیں
بیکل اتسا ہی
دل و جاں سے نچھاور ہوگیا ہوں
غلام مرتضیٰ راہی
میں وت کی دہلیز پہ سجدا نہیں کرتا
حفیظ بیتاب
اک تری یاد ہے‘اور اک مری تنہائی ہے
منظور ہاشمی
دل نے کتنا زہر پیا ہے سمجھے کون
بشر نواز
کہنے کو روشنیوں کے میلے کدھر نہ تھے
بشر نواز
دنیا تری رونق سے میں اب اوب رہا ہوں
منور رانا
اگر دولت سے ہی سب قد کا اندازہ لگاتے ہیں
منور رانا
میرے سر سے اتارا ہوا کیا ہوا
علیم صبا نویدی
منقسم مجھ میں ہے اک شخص عجب پوشیدہ
علیم صبا نویدی
دل و نگاہ سے گزرے جنون تازہ کرے
رئیس الدین رئیس
میں شہر ہجر کا باشندہ تو والیٔ شہر وصال کا ہے
رئیس الدین رئیس
ارادہ جس کا مستحکم نہیں تھا
ڈاکٹر منور احمد کنڈے
زمانہ سوز و زیاں کے خیال میں گم ہے
ڈاکٹر منور احمد کنڈے
آنکھوں کو انتظار رہتا ہے
احسان سہگل
جب بھی دل و نگاہ میں تکرار ہو رہی
احسان سہگل
پتھر کا ہنر اور ہے‘شیشے کا ہے فن اور
منظر اعجاز
ہجوم لالہ و گل میں گلاب تنہا ہے
منظر اعجاز
ہوگئے تھے جو جدا جسموں سے کالی رات مین
عادل حیات
آنکھ ٹھہرا ہوا منظر بہت اچھا لگا
عادل حیات
تمہیں پہ نذر دل و جان کر کے دیکھتے ہیں
حسن نظامی
آنکھ کی راہ سے بجھتے ہوئے لمحے اترے
حسن نظامی
کرب زدہ آوازہ ہے
سیما عابدی
جس میں تنہائی بسی ہوا ایسا گھر دیکھے گا کون
تاج پیاسی
بند کمرے میں روشنی کے لئے
پریم کرن
دلوں میں کیسا ڈر جاگا ہوا ہے
پریم کرن
نئی شاعری نئے تقاضے
آندھی میں مجھے آکے سنبھالا بھی وہی دے
شکیل اعظمی
جو سوچتا ہوں وہ منظوم کیوں نہیں ہوتا
شکیل اعظمی
گرد تھا ‘اڑ کے بھو بادل تو نہیں ہوتا ہے
شکیل اعظمی
با رہا خود کو بدلنے کا ارادہ کر کے
شکیل اعظمی
گمشدہ ہی سہی‘معنی کا جہاں ہے مجھ میں
شکیل اعظمی
اپنے آپ میں الجھے‘تھے خلط ملط جیسے
شکیل اعظمی
چھاؤں میں رہ کے مری پیاس نہ مرجائے کہیں
شکیل اعظمی
درون سبز چھپی زردیاں کہاں تک ہیں
شکیل اعظمی
یقیں اندھیرے سے نکلے‘گمان جل جائے
شکیل اعظمی
دیکھ لو‘پھر سے سر عام نہیں ملنے کا
شکیل اعظمی
لہو سمیت گھنے جنگلوں میں رہنا ہے
شکیل اعظمی
درد سے زخم کے شیرازے نہیں کھلتے ہیں
شکیل اعظمی
ٹوٹ کر جاں کے خرابے میں پڑے رہتے ہیں
شکیل اعظمی
راستہ تھا تو کوئی گھات بھی ہو سکتی تھی
شکیل اعظمی
سفر میں دشت کی تنہائیوں سے اوبا نہیں
شکیل اعظمی
تمام لوگ مرے ساتھ بولتے ہو جائیں
شکیل اعظمی
جڑوں سے اپنی اکھڑ کر بھی لوگ جیتے ہیں
شکیل اعظمی
کسی غرض ‘کسی ملطب ‘کسی سبب کے بغیر
شکیل اعظمی
رنگ سب اپنی ذات ہی میں ملیں
شکیل اعظمی
کہانیاں اداس ہیں‘کہانی کار سو گئے
شکیل اعظمی
میرے نقطۂ نظر سے
وارث علوی
نکتہ اور نکتہ داں
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔