اور یہ شمارہ
وہاب اشرفی
کسے کسے نہ خدا نے پناہ میں رکھا
فراغ روہوی
ممنون ناقصاں نہ ہوا‘شکر اے خدا
قیصر شمیم
مناجات
شاہین
خدائی اور خودی کا آئینہ ہے
سیما عابدی
نزول گریہ سے حرف دعا چمکنے لگا
صدیق مجیبی
ناول کے دن لدگئے کیا؟
قیصر ضحیٰ عالم
جدا گانہ لذتے دارد
شاہین
استاد محترم
معصوم عزیز کاظمی
شمس الرحمٰن فاروقی کا مضمون’’کیا نظریاتی تنقید ممکن ہے‘‘؟
ڈاکٹر کوثر مظہری
’’قصہ بے سمت زندگی کا‘‘ایک جائزہ
رفعت سروش
بنددر وازے
جتیندر بلو
تین بچے
ڈاکٹر نریش
وہ آتنکو ادی نہیں گاندھی وادی تھا!
مراق مرزا
فصیل شب میں جاگتا ہے کوئی
احمد صغیر
تمغہ جرات
ڈاکٹر بلند اقبال
راشد طراز:شدت غم اور اظہار سکوت کا شاعر
وہاب اشرفی
کہ اتنا ہی نہیں تقدیس ویرانی عطاکی ہے
راشد طراز
صدیوں کے دیکھے بھالے یقیں کو بھلا دیا
راشد طراز
ملتا کہاں یہ نام و نشاں دور کے بگیر
راشد طراز
نہ گردشوں کی خبر ہے نہ امتحان میں ہے
راشد طراز
دریا دلی پہ میری سمندر کو رشک ہے
راشد طراز
اپنی ملول آنکھوں کو نم کر نہیں سکے
راشد طراز
الجھا نہیں ہوں اپنے نشیب وفراز میں
راشد طراز
ادھورا عنصر
پروین شیر
جذبۂ حق سے جو سیراب نہیں ہوسکتا
راشد طراز
سلسلہ دکھوں کا
سید احمد شمیم
نرمل ندی پیاسی آتما
سید احمد شمیم
سلسلہ
ڈاکٹر شمیم ہاشمی
ساٹھویں سیڑھی
جعفر ساہنی
توشہ
احمد کلیم فیض پوری
سن رہا ہوں میں
احمد کلیم فیض پوری
آپ نے سنا ہے کچھ ؟
احمد پرکاش
ہوا ہے خوبصورت دوست کی طرح
احمد پرکاش
دو ہاتھوں کا مکالمہ
حسن نواب حسن
نئی داستاں
عقیل شاداب
فالتو
عقیل شاداب
ایڈز
شارق عدیل
بلڈوزر
شارق عدیل
عشق سودا ہے رعایت بھی نہیں چاہتے ہم
صدیق مجیبی
ہر حرف نموکشت معانی سے الگ ہے
صدیق مجیبی
ہے تو بھی مشکلوں میں آگھرا کیا
شائق مظفر پوری
آگ دشمن نے لگائی تھی ہوادی کس نے
شائق مظفر پوری
نرم کہرے کی برسات ہوتی رہی
لطف الرحمٰن
صحن گلشن بھی نہیں‘رخت بیاباں بھی نہیں
لطف الرحمٰن
جو موج میں ہے تہ آب گل رہا ہے کیا
ارمان نجمی
تاج زریں نہ کوئی مسند شاہی مانگوں
ارمان نجمی
تھی الگ راہ مگر ترک محبت نہیں کی
ظفر گورکھپوری
تڑپنے کا مزہ اپنے دل بے تاب سے پوچھوں
ظفر گورکھپوری
پنہاں تھے کچھ سوال تمہارے جواب میں
رفیق راز
سکوت سبز کی خشبو تھی عہد ہجراں میں
رفیق راز
وہ جو سینے میں اپنے پلتا ہے
حیرت فرخ آبادی
لوگ مدت میں بنا پاتے ہیں گھر
حیرت فرخ آبادی
کوئی بھی زخم ہو اس سے نہاں نہیں ہوتا
معید رشیدی
اسیر حلقۂ دیوار و در نہ ہوجائے
معید رشیدی
فہم اسرار ہے کیا سر مکرر کے سوا
عبدالاحد سار
ساز دل بھی دل شکستہ چاہیے
ڈاکٹر پنہاں
منزل ہے گراں باریٔ منظر میں اکیلی
یعقوب تصور
آنکھ ‘صحرا ‘دشت‘دریا ‘دنگ سارے ایک سے
یعقوب تصور
بہت روشن اندھیرا کر اندر چلا آیا
فیصل ہاشمی
کسی خیال کی وامانگی سے نکلے تھے
فیصل ہاشمی
اس کے ہونٹوں پہ نمودار تو ہو
شمیم قاسمی
کسی ٹرین کے نیچے وہ کٹ گیا ہوتا
شمیم قاسمی
وہی کمر تورٹی مسافت‘وہی سراب
خورشید طلب
ہوا پر آشیاں ہونے کا مطلب؟
خورشید طلب
حیات سوزش سے بھر گئی ہے
کبیر اجمل
عکس کوئی آنکھ میں ابھر ے لہو میں پھیل جائے
کبیر اجمل
آواز بھی دوں اور سنائی بھی مجھے دے
سعید روشن
زلف برہم کے سہارے تھے کبھی
سعید روشن
ہے میرے بعد نہیں کچھ کمی کہیں بھی کوئی
سہیل اختر
ہوا اس شخص سے یارانہ کیسا؟
سہیل اختر
خواب بنتا ہوں کہ تعبیر سے بے پروا ہوں
منظر اعجاز
صفحۂ دہر پہ جب میرا فسانہ لکھا
منظر اعجاز
فسوں طراز تھا وہ اعتبار کرنا پڑا
انوری فرمان
ظلمت شب کا عتاب دیکھئے کب تک رہے
انوری فرمان
مرا سایا رہائی دے رہا ہے
سرفراز شاکر
بدلی ہوئی دنیا ہے بدلا ہوا گھر لے آ
سرفراز شاکر
خالی ہاتھوں میں ایک دعا رکھ دئے
اوم پربھاکر
ہم سفر کوئی نہ ہو اور ہم نوا کوئی نہ ہو
اوم پربھاکر
گردش ہے زیر پا جو پتہ دے رہا ہوں میں
افروز عالم
جن کو ہر صبح گلابوں سے وحشتیں ہونگی
افروز عالم
مردم شناس نہ رہے‘عاقل نہیں رہے
فرزانہ فرح محتشم
رفاقت چاہتے تھے اور تھے دست و گریباں بھی
سرور حسین سرور
رباعیات
عبدالمتین جامی
کہیں ہنر تھا مرا‘اورکہیں پسینہ تھا
ابراہیم اشک
تراہی ذکر ترا ہی مجھے خیال رہا
ابراہیم اشک
ترے خیال کی پوشاک بنتا جاتا ہوں
ابراہیم اشک
کبھی وفا کے لئے امتحان دینے میں
ابراہیم اشک
غلط بھی ہو تو طرفدار میں تمہارا ہوں
ابراہیم اشک
عشق میں آوارگی و چاکدامانی تو ہو
ابراہیم اشک
اپنی آنکھوں میں دنیا کے خواب لئے پھرتا ہوں میں
ابراہیم اشک
مثال موج اسے سب مچل کے دیکھتے ہیں
ابراہیم اشک
ٹھیس جب دل پہ لگی آنکھ سے چھلکے آنسو
ابراہیم اشک
دل کو چھو جائیں وہ باتیں نہ کیا کر جاناں
ابراہیم اشک
اس کی صورت ہے جلوہ گر مجھ میں
ابراہیم اشک
کہاں ہم ساری دنیا چاہتے ہیں
ابراہیم اشک
درودیوار دل کے بدلتے ہیں
ابراہیم اشک
انسان جو بھی ذات سے آگے نکل گیا
ابراہیم اشک
کچھ اس طرح سے میری وفا کا صلہ دیا
ابراہیم اشک
ہر لمحہ مسکان بدلتی جاتی ہے
ابراہیم اشک
دھرتی پر اک چاند اترتے دیکھا ہے
ابراہیم اشک
صبح صبح جو تیرے نور کی زیارت کی
ابراہیم اشک
میرے نقطۂ نظر سے
ابو الکلام قاسمی
YEAR2008
CONTRIBUTORकमाल अहमद सिद्दीक़ी
PUBLISHER हुमायूँ अशरफ़
YEAR2008
CONTRIBUTORकमाल अहमद सिद्दीक़ी
PUBLISHER हुमायूँ अशरफ़
اور یہ شمارہ
وہاب اشرفی
کسے کسے نہ خدا نے پناہ میں رکھا
فراغ روہوی
ممنون ناقصاں نہ ہوا‘شکر اے خدا
قیصر شمیم
مناجات
شاہین
خدائی اور خودی کا آئینہ ہے
سیما عابدی
نزول گریہ سے حرف دعا چمکنے لگا
صدیق مجیبی
ناول کے دن لدگئے کیا؟
قیصر ضحیٰ عالم
جدا گانہ لذتے دارد
شاہین
استاد محترم
معصوم عزیز کاظمی
شمس الرحمٰن فاروقی کا مضمون’’کیا نظریاتی تنقید ممکن ہے‘‘؟
ڈاکٹر کوثر مظہری
’’قصہ بے سمت زندگی کا‘‘ایک جائزہ
رفعت سروش
بنددر وازے
جتیندر بلو
تین بچے
ڈاکٹر نریش
وہ آتنکو ادی نہیں گاندھی وادی تھا!
مراق مرزا
فصیل شب میں جاگتا ہے کوئی
احمد صغیر
تمغہ جرات
ڈاکٹر بلند اقبال
راشد طراز:شدت غم اور اظہار سکوت کا شاعر
وہاب اشرفی
کہ اتنا ہی نہیں تقدیس ویرانی عطاکی ہے
راشد طراز
صدیوں کے دیکھے بھالے یقیں کو بھلا دیا
راشد طراز
ملتا کہاں یہ نام و نشاں دور کے بگیر
راشد طراز
نہ گردشوں کی خبر ہے نہ امتحان میں ہے
راشد طراز
دریا دلی پہ میری سمندر کو رشک ہے
راشد طراز
اپنی ملول آنکھوں کو نم کر نہیں سکے
راشد طراز
الجھا نہیں ہوں اپنے نشیب وفراز میں
راشد طراز
ادھورا عنصر
پروین شیر
جذبۂ حق سے جو سیراب نہیں ہوسکتا
راشد طراز
سلسلہ دکھوں کا
سید احمد شمیم
نرمل ندی پیاسی آتما
سید احمد شمیم
سلسلہ
ڈاکٹر شمیم ہاشمی
ساٹھویں سیڑھی
جعفر ساہنی
توشہ
احمد کلیم فیض پوری
سن رہا ہوں میں
احمد کلیم فیض پوری
آپ نے سنا ہے کچھ ؟
احمد پرکاش
ہوا ہے خوبصورت دوست کی طرح
احمد پرکاش
دو ہاتھوں کا مکالمہ
حسن نواب حسن
نئی داستاں
عقیل شاداب
فالتو
عقیل شاداب
ایڈز
شارق عدیل
بلڈوزر
شارق عدیل
عشق سودا ہے رعایت بھی نہیں چاہتے ہم
صدیق مجیبی
ہر حرف نموکشت معانی سے الگ ہے
صدیق مجیبی
ہے تو بھی مشکلوں میں آگھرا کیا
شائق مظفر پوری
آگ دشمن نے لگائی تھی ہوادی کس نے
شائق مظفر پوری
نرم کہرے کی برسات ہوتی رہی
لطف الرحمٰن
صحن گلشن بھی نہیں‘رخت بیاباں بھی نہیں
لطف الرحمٰن
جو موج میں ہے تہ آب گل رہا ہے کیا
ارمان نجمی
تاج زریں نہ کوئی مسند شاہی مانگوں
ارمان نجمی
تھی الگ راہ مگر ترک محبت نہیں کی
ظفر گورکھپوری
تڑپنے کا مزہ اپنے دل بے تاب سے پوچھوں
ظفر گورکھپوری
پنہاں تھے کچھ سوال تمہارے جواب میں
رفیق راز
سکوت سبز کی خشبو تھی عہد ہجراں میں
رفیق راز
وہ جو سینے میں اپنے پلتا ہے
حیرت فرخ آبادی
لوگ مدت میں بنا پاتے ہیں گھر
حیرت فرخ آبادی
کوئی بھی زخم ہو اس سے نہاں نہیں ہوتا
معید رشیدی
اسیر حلقۂ دیوار و در نہ ہوجائے
معید رشیدی
فہم اسرار ہے کیا سر مکرر کے سوا
عبدالاحد سار
ساز دل بھی دل شکستہ چاہیے
ڈاکٹر پنہاں
منزل ہے گراں باریٔ منظر میں اکیلی
یعقوب تصور
آنکھ ‘صحرا ‘دشت‘دریا ‘دنگ سارے ایک سے
یعقوب تصور
بہت روشن اندھیرا کر اندر چلا آیا
فیصل ہاشمی
کسی خیال کی وامانگی سے نکلے تھے
فیصل ہاشمی
اس کے ہونٹوں پہ نمودار تو ہو
شمیم قاسمی
کسی ٹرین کے نیچے وہ کٹ گیا ہوتا
شمیم قاسمی
وہی کمر تورٹی مسافت‘وہی سراب
خورشید طلب
ہوا پر آشیاں ہونے کا مطلب؟
خورشید طلب
حیات سوزش سے بھر گئی ہے
کبیر اجمل
عکس کوئی آنکھ میں ابھر ے لہو میں پھیل جائے
کبیر اجمل
آواز بھی دوں اور سنائی بھی مجھے دے
سعید روشن
زلف برہم کے سہارے تھے کبھی
سعید روشن
ہے میرے بعد نہیں کچھ کمی کہیں بھی کوئی
سہیل اختر
ہوا اس شخص سے یارانہ کیسا؟
سہیل اختر
خواب بنتا ہوں کہ تعبیر سے بے پروا ہوں
منظر اعجاز
صفحۂ دہر پہ جب میرا فسانہ لکھا
منظر اعجاز
فسوں طراز تھا وہ اعتبار کرنا پڑا
انوری فرمان
ظلمت شب کا عتاب دیکھئے کب تک رہے
انوری فرمان
مرا سایا رہائی دے رہا ہے
سرفراز شاکر
بدلی ہوئی دنیا ہے بدلا ہوا گھر لے آ
سرفراز شاکر
خالی ہاتھوں میں ایک دعا رکھ دئے
اوم پربھاکر
ہم سفر کوئی نہ ہو اور ہم نوا کوئی نہ ہو
اوم پربھاکر
گردش ہے زیر پا جو پتہ دے رہا ہوں میں
افروز عالم
جن کو ہر صبح گلابوں سے وحشتیں ہونگی
افروز عالم
مردم شناس نہ رہے‘عاقل نہیں رہے
فرزانہ فرح محتشم
رفاقت چاہتے تھے اور تھے دست و گریباں بھی
سرور حسین سرور
رباعیات
عبدالمتین جامی
کہیں ہنر تھا مرا‘اورکہیں پسینہ تھا
ابراہیم اشک
تراہی ذکر ترا ہی مجھے خیال رہا
ابراہیم اشک
ترے خیال کی پوشاک بنتا جاتا ہوں
ابراہیم اشک
کبھی وفا کے لئے امتحان دینے میں
ابراہیم اشک
غلط بھی ہو تو طرفدار میں تمہارا ہوں
ابراہیم اشک
عشق میں آوارگی و چاکدامانی تو ہو
ابراہیم اشک
اپنی آنکھوں میں دنیا کے خواب لئے پھرتا ہوں میں
ابراہیم اشک
مثال موج اسے سب مچل کے دیکھتے ہیں
ابراہیم اشک
ٹھیس جب دل پہ لگی آنکھ سے چھلکے آنسو
ابراہیم اشک
دل کو چھو جائیں وہ باتیں نہ کیا کر جاناں
ابراہیم اشک
اس کی صورت ہے جلوہ گر مجھ میں
ابراہیم اشک
کہاں ہم ساری دنیا چاہتے ہیں
ابراہیم اشک
درودیوار دل کے بدلتے ہیں
ابراہیم اشک
انسان جو بھی ذات سے آگے نکل گیا
ابراہیم اشک
کچھ اس طرح سے میری وفا کا صلہ دیا
ابراہیم اشک
ہر لمحہ مسکان بدلتی جاتی ہے
ابراہیم اشک
دھرتی پر اک چاند اترتے دیکھا ہے
ابراہیم اشک
صبح صبح جو تیرے نور کی زیارت کی
ابراہیم اشک
میرے نقطۂ نظر سے
ابو الکلام قاسمی
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।