حرفے چند
اختر انصاری اکبر آبادی
رفیق خاور جسکانی کی یاد میں
الیاس عشقی حیدر آباد سندھ
سانپ کا بھن موسیٰ اور سفید ہاتھ
رفیق خاور مرحوم
مولوی لطف علی کے سیقل نامے
رفیق خاور جسکانی
بین الاقوامی خبر پر
رفیق خاور جسکانی
خاور جسکانی
الیاس عشقی حیدر آباد سندھ
جلد باز
سلیم شیخ
غزل کا ایک چومکھا شاعر
ڈاکٹر احمر رفاعی
نکتہ رس و بزلہ سنج
اختر انصاری اکبر آبادی
ناصر کاظمی رات کا مسافر
قرۃا لعین طاہرہ
وائی
جمیل الدین عالی
قطعات
ڈاکٹر صابر آفاقی
حاسد کا اعتراف
مظفر ضیا
ایک نظم
احمد فاروق
بے تیغ سپاہی
سید ارتضی ٰ
ماہی
احسن سلیم
ابدیت
علی ظہیر منہاس
مسافر کا غم
نسیم سحر
قطعات
افضل صدیقی
کونج
تاج قائم خانی
قطعات
وفا براہی
اندھیر ے کا سفر
زاہدہ صدیقی
شاعری
شوکت عابد
سوئمبر
نگہت نسرین رضوی
بارش
سمیع الوری
نظم
آثارا ٓرائیں
وہ لمحہ
آثارا ٓرائیں
یادیں
نیر رباب
اپنے ہی شہر کی اجنیت کا دکھ
حیدرقریشی
ضمیر کے مدار پر
عباس رضوی
منزل فن
سعید قائم خانی
منزل وقت
شمع انصاری
سلگتی روحیں
سید محمود عالم
خود کلامی
نظیر جعفر علی
ہارٹ اٹیک
نظیر جعفر علی
افتاد
غلام عباس رفعت
انتظار
تنویر قاضی
روشنی اور تاریکی
غلام حسین صمدانی
عیب پوشی
ڈاکٹر محمد احسن فاروقی
وہ
فردوس انور قاضی
جیون جوت
شمع انصاری
سانپ اور سیڑھیان
اظہر نیاز
احساس کے زنداں
سیدہ شاہدہ سیف
رکشہ
عبدالحلیم
نور اگر ہوں تو اندھیرے سے میں در تا کیوں ہوں
عارف عبدالمتین
سما گیا ہوں میں ہر دل میں دھڑ کنوں کی طرح
عارف عبدالمتین
آئینہ دیکھا تو دل مرجھا گیا
سلیم احمد
ڈھلے گی چشم نیلگوں سے شراب آہستہ آہستہ
سلیم احمد
دل جو بھی حساس ہے ‘کب وہ غم سے فرصت پائے ہے
ڈاکٹر صابر آفاقی
آتش تصور سے روز و شب سلگتے ہیں
منصور علی عاقل
دل میں وہ کیوں نہیں جو نگاہوں سے دور ہے
منصور علی عاقل
میں گونگا جب ہوا چیخا کے انگاروں پو گویا
مشیر افضل جعفری
وہ جو مائل بہ جفا لگتا ہے
مظفر ضیا
یوں تہی دست نہ ٹالو یارو
مظفر ضیا
خدا کرے کہ سکوں بے قرار ہوجائے
طفیل مارا
اے ٹوٹی انگڑائیوں زر کے بفت شرارو
کرم چودھری
بس سٹاپوں پہ جو کھلنے لگے چہروں کے گلاب
ناتی بھائی
خود بگاڑے تھے تو پھر کا م سنور تے کیسے
اعزاز احمد آذر
کیا کہئے تو ملا تو نظر کس جہاں پہ تھی؟
رشید قیصرانی
خلوت میں کسی کی ہم گئےہیں
ابو ظفر صہبا
ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں
سید آل احمد
کیا غم دل کہا گیا کیا غم جاں کہا گیا
اختر انصاری اکبر آبادی
اس نے ہر سوڈھنڈا ہوگا
تاجدار عادل
میں تو ایک مسافر ٹھہر تو خود کو ہلکان نہ کر
صابر وسیم
خواب میں نے رات بھر دیکھا بہت
رئیس مالیگانوی
عیاں ہے لاش کے چہرے سے بیکسی کا جلال
جمیل واسطی
نہ جانے کب کے فضا میں بکھر گئے ہوتے
بسمل آغائی
روز کہتا ہے کسی طوف بسانے کے لئے
غلام حسین ساجد
کہانی جبر مسلسل کی وہ سنا کے مجھے
وفا براہی
پانی پہ تھا وہ عکس نہ گہرائیوں میں تھا
حکیم افتخار فخر
وفا نہیں ہے وفا کا شعار باقی ہے
حکیم افتخار فخر
سلگتے دشت میں پانی کو خواب جیسا تھا
اقبال منہا
زیست کرنا ہمیں آیا ہوتا
شفیق الدین
محرم نہیں ہے کوئی بھی فطرت کے بھیت کا
طاہر نظامی
کچھ نقش ایسے دل میں بٹھائے نہ جا سکے
عسرت ہاشمی
بچھڑتے وقت کسی نے پلٹ کے دیکھا ہے
ساجد امجد
منتظر صبح بہاراں تھی مگر بیٹھ گئے
قمر لدھیانوی
چھوڑ جانا چاہیئے اس شہر کو
اسلم کولسری
باہر اب بھی وہی ادنوہ گراں باقی ہے
نواست رضوی
جاگتی ہوں گی وہ بیخر آنکھیں
انیس انصاری
پرواز کس طرھ کی ہے کیا ہے یہ سفر
ززمان کنجاہی
ہواپہ چل رہا ہے چاند راہ وار کی طرح
شاہدہ حسن
عالم میرارنگ وفا جب اپنا رنگ دکھا ئیگا
عالم انصاری
پنپ رہی ہے چٹانوں میں نرم کو پنل سی
نیاز حسین
تم چھپے تو نظر آیا سورج
عزیز حاصل پوری
تو خود اپنے آپ پر جس روز و اہوجائے گا
خاور روزمی
نہیں نہیں مرے نا صح تو غمگسار نہیں
نعیم اختر زیدی
کاش ئے کوئی ارس شان کا رہبر مجھے
زینت عباس
ہم نے بھی حسن پرستوں کا تھا منظر دیکھا
رضیہ انوار رضی
اس کے غم نے مجھے رلایا ہے
رخسانہ کوثر
ہم کریں گے کبھی سفر تنہا
ڈاکٹر ساغر مشہدی
یہی تقاضائے دل ہے کہ روسیاہی دے
محمد امین
باندھ کر بیٹھے تھے پیمان وفا جس دل سے ہم
سرور بجنوری
آشیاں جبکہ ہم جلاآیے
ابو الفتح سرمد
شہر سارا مارڈ ھکر جب چپ کی چادر سو گای
بشیر سیفی
جب کھلے اک جہان نے لوٹا
ارشاد قمر
منزل کی جستجو میں جو کارواں بھی ہے
مختار جاوید
چاہنے والوں نفرت کرنے والوں کا بھی دھیان رہے
اقبال پیرزادہ
جو ملا تھا مجھے منزلوں کی طرح
نصیر احمد ناصر
روتا رہا ہے یاد میں جن کی تو عمر بھر
زاہد رائلوی
رہ طلب میں مراہم نوالگے ہے مجھے
افتخار عالم افتخار
لوگوں نے کب درد کسی کا جانا ہے
افتخار عالم افتخار
چلو یہ مان لیا ہم وفا شعار نہیں
ماہر اجمیری
گم فروشوں کو تم غم کہا جاتا ہے
نثار احمد نثار
غالب کے طرفدار نہیں
شیر افضل جعفری
زاویۂ نگاہ
اختر انصاری اکبر آبادی
غم جہاں تو بہر گام تیرگی دے گا
حین سحر
YEAR1976
CONTRIBUTORरेख़्ता
PUBLISHER एम ए अंसारी
YEAR1976
CONTRIBUTORरेख़्ता
PUBLISHER एम ए अंसारी
حرفے چند
اختر انصاری اکبر آبادی
رفیق خاور جسکانی کی یاد میں
الیاس عشقی حیدر آباد سندھ
سانپ کا بھن موسیٰ اور سفید ہاتھ
رفیق خاور مرحوم
مولوی لطف علی کے سیقل نامے
رفیق خاور جسکانی
بین الاقوامی خبر پر
رفیق خاور جسکانی
خاور جسکانی
الیاس عشقی حیدر آباد سندھ
جلد باز
سلیم شیخ
غزل کا ایک چومکھا شاعر
ڈاکٹر احمر رفاعی
نکتہ رس و بزلہ سنج
اختر انصاری اکبر آبادی
ناصر کاظمی رات کا مسافر
قرۃا لعین طاہرہ
وائی
جمیل الدین عالی
قطعات
ڈاکٹر صابر آفاقی
حاسد کا اعتراف
مظفر ضیا
ایک نظم
احمد فاروق
بے تیغ سپاہی
سید ارتضی ٰ
ماہی
احسن سلیم
ابدیت
علی ظہیر منہاس
مسافر کا غم
نسیم سحر
قطعات
افضل صدیقی
کونج
تاج قائم خانی
قطعات
وفا براہی
اندھیر ے کا سفر
زاہدہ صدیقی
شاعری
شوکت عابد
سوئمبر
نگہت نسرین رضوی
بارش
سمیع الوری
نظم
آثارا ٓرائیں
وہ لمحہ
آثارا ٓرائیں
یادیں
نیر رباب
اپنے ہی شہر کی اجنیت کا دکھ
حیدرقریشی
ضمیر کے مدار پر
عباس رضوی
منزل فن
سعید قائم خانی
منزل وقت
شمع انصاری
سلگتی روحیں
سید محمود عالم
خود کلامی
نظیر جعفر علی
ہارٹ اٹیک
نظیر جعفر علی
افتاد
غلام عباس رفعت
انتظار
تنویر قاضی
روشنی اور تاریکی
غلام حسین صمدانی
عیب پوشی
ڈاکٹر محمد احسن فاروقی
وہ
فردوس انور قاضی
جیون جوت
شمع انصاری
سانپ اور سیڑھیان
اظہر نیاز
احساس کے زنداں
سیدہ شاہدہ سیف
رکشہ
عبدالحلیم
نور اگر ہوں تو اندھیرے سے میں در تا کیوں ہوں
عارف عبدالمتین
سما گیا ہوں میں ہر دل میں دھڑ کنوں کی طرح
عارف عبدالمتین
آئینہ دیکھا تو دل مرجھا گیا
سلیم احمد
ڈھلے گی چشم نیلگوں سے شراب آہستہ آہستہ
سلیم احمد
دل جو بھی حساس ہے ‘کب وہ غم سے فرصت پائے ہے
ڈاکٹر صابر آفاقی
آتش تصور سے روز و شب سلگتے ہیں
منصور علی عاقل
دل میں وہ کیوں نہیں جو نگاہوں سے دور ہے
منصور علی عاقل
میں گونگا جب ہوا چیخا کے انگاروں پو گویا
مشیر افضل جعفری
وہ جو مائل بہ جفا لگتا ہے
مظفر ضیا
یوں تہی دست نہ ٹالو یارو
مظفر ضیا
خدا کرے کہ سکوں بے قرار ہوجائے
طفیل مارا
اے ٹوٹی انگڑائیوں زر کے بفت شرارو
کرم چودھری
بس سٹاپوں پہ جو کھلنے لگے چہروں کے گلاب
ناتی بھائی
خود بگاڑے تھے تو پھر کا م سنور تے کیسے
اعزاز احمد آذر
کیا کہئے تو ملا تو نظر کس جہاں پہ تھی؟
رشید قیصرانی
خلوت میں کسی کی ہم گئےہیں
ابو ظفر صہبا
ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں
سید آل احمد
کیا غم دل کہا گیا کیا غم جاں کہا گیا
اختر انصاری اکبر آبادی
اس نے ہر سوڈھنڈا ہوگا
تاجدار عادل
میں تو ایک مسافر ٹھہر تو خود کو ہلکان نہ کر
صابر وسیم
خواب میں نے رات بھر دیکھا بہت
رئیس مالیگانوی
عیاں ہے لاش کے چہرے سے بیکسی کا جلال
جمیل واسطی
نہ جانے کب کے فضا میں بکھر گئے ہوتے
بسمل آغائی
روز کہتا ہے کسی طوف بسانے کے لئے
غلام حسین ساجد
کہانی جبر مسلسل کی وہ سنا کے مجھے
وفا براہی
پانی پہ تھا وہ عکس نہ گہرائیوں میں تھا
حکیم افتخار فخر
وفا نہیں ہے وفا کا شعار باقی ہے
حکیم افتخار فخر
سلگتے دشت میں پانی کو خواب جیسا تھا
اقبال منہا
زیست کرنا ہمیں آیا ہوتا
شفیق الدین
محرم نہیں ہے کوئی بھی فطرت کے بھیت کا
طاہر نظامی
کچھ نقش ایسے دل میں بٹھائے نہ جا سکے
عسرت ہاشمی
بچھڑتے وقت کسی نے پلٹ کے دیکھا ہے
ساجد امجد
منتظر صبح بہاراں تھی مگر بیٹھ گئے
قمر لدھیانوی
چھوڑ جانا چاہیئے اس شہر کو
اسلم کولسری
باہر اب بھی وہی ادنوہ گراں باقی ہے
نواست رضوی
جاگتی ہوں گی وہ بیخر آنکھیں
انیس انصاری
پرواز کس طرھ کی ہے کیا ہے یہ سفر
ززمان کنجاہی
ہواپہ چل رہا ہے چاند راہ وار کی طرح
شاہدہ حسن
عالم میرارنگ وفا جب اپنا رنگ دکھا ئیگا
عالم انصاری
پنپ رہی ہے چٹانوں میں نرم کو پنل سی
نیاز حسین
تم چھپے تو نظر آیا سورج
عزیز حاصل پوری
تو خود اپنے آپ پر جس روز و اہوجائے گا
خاور روزمی
نہیں نہیں مرے نا صح تو غمگسار نہیں
نعیم اختر زیدی
کاش ئے کوئی ارس شان کا رہبر مجھے
زینت عباس
ہم نے بھی حسن پرستوں کا تھا منظر دیکھا
رضیہ انوار رضی
اس کے غم نے مجھے رلایا ہے
رخسانہ کوثر
ہم کریں گے کبھی سفر تنہا
ڈاکٹر ساغر مشہدی
یہی تقاضائے دل ہے کہ روسیاہی دے
محمد امین
باندھ کر بیٹھے تھے پیمان وفا جس دل سے ہم
سرور بجنوری
آشیاں جبکہ ہم جلاآیے
ابو الفتح سرمد
شہر سارا مارڈ ھکر جب چپ کی چادر سو گای
بشیر سیفی
جب کھلے اک جہان نے لوٹا
ارشاد قمر
منزل کی جستجو میں جو کارواں بھی ہے
مختار جاوید
چاہنے والوں نفرت کرنے والوں کا بھی دھیان رہے
اقبال پیرزادہ
جو ملا تھا مجھے منزلوں کی طرح
نصیر احمد ناصر
روتا رہا ہے یاد میں جن کی تو عمر بھر
زاہد رائلوی
رہ طلب میں مراہم نوالگے ہے مجھے
افتخار عالم افتخار
لوگوں نے کب درد کسی کا جانا ہے
افتخار عالم افتخار
چلو یہ مان لیا ہم وفا شعار نہیں
ماہر اجمیری
گم فروشوں کو تم غم کہا جاتا ہے
نثار احمد نثار
غالب کے طرفدار نہیں
شیر افضل جعفری
زاویۂ نگاہ
اختر انصاری اکبر آبادی
غم جہاں تو بہر گام تیرگی دے گا
حین سحر
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।