طلوع
محمد طفیل
طلوع
محمد طفیل
میں تجھے آیا ہوں ایماں بوجھ کر
ولی دکنی
یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا
ولی دکنی
یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا
ولی دکنی
میں تجھے آیا ہوں ایماں بوجھ کر
ولی دکنی
میں عاشقی مین تب سوں افسانہ ہورہا ہوں
ولی دکنی
میں عاشقی مین تب سوں افسانہ ہورہا ہوں
ولی دکنی
فدائے دلبر رنگیں اداہوں
ولی دکنی
فدائے دلبر رنگیں اداہوں
ولی دکنی
خوب رو خوب کا م کرتے ہیں
ولی دکنی
خوب رو خوب کا م کرتے ہیں
ولی دکنی
کیا مجھ عشق کون ظالم نے آب آہستہ آہستہ
ولی دکنی
کیا مجھ عشق کون ظالم نے آب آہستہ آہستہ
ولی دکنی
ترا لب دیکھ حیواں یاد آوے
ولی دکنی
جسے عشق کا تیر کاری لگے
ولی دکنی
جسے عشق کا تیر کاری لگے
ولی دکنی
ترا لب دیکھ حیواں یاد آوے
ولی دکنی
صنم میرا سخن سوں آشنا ہے
ولی دکنی
سرودعیش گا وین ہم اگر وہ عشوہ ساز آوے
ولی دکنی
سرودعیش گا وین ہم اگر وہ عشوہ ساز آوے
ولی دکنی
صنم میرا سخن سوں آشنا ہے
ولی دکنی
جو اس شور سے میر روتار ہے گا
میر تقی میر
جو اس شور سے میر روتار ہے گا
میر تقی میر
جس سر کو غرور آج سے یاں تاج دری کا
میر تقی میر
جس سر کو غرور آج سے یاں تاج دری کا
میر تقی میر
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
میر تقی میر
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کا م کیا
میر تقی میر
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
میر تقی میر
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کا م کیا
میر تقی میر
یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
میر تقی میر
یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
میر تقی میر
نہ گیا خیال زلف سیر جفا شعاراں
میر تقی میر
نہ گیا خیال زلف سیر جفا شعاراں
میر تقی میر
عمر بھر ہم رہے شرابی ہے
میر تقی میر
فقیر نہ آئے صدا کر چلے
میر تقی میر
عمر بھر ہم رہے شرابی ہے
میر تقی میر
فقیر نہ آئے صدا کر چلے
میر تقی میر
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
میر تقی میر
تپا تپا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
میر تقی میر
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
میر تقی میر
تپا تپا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
میر تقی میر
دل مت ٹپک نظر سے کہ پایانہ جائے گا
سودا
مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا
سودا
مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا
سودا
دل مت ٹپک نظر سے کہ پایانہ جائے گا
سودا
نہ غنچے گل کے کھلتے ہیں نہ نرگس کی کھلیں کلیاں
سودا
گدا ‘دست اہل کریم دیکھتے ہیں
سودا
نہ غنچے گل کے کھلتے ہیں نہ نرگس کی کھلیں کلیاں
سودا
گدا ‘دست اہل کریم دیکھتے ہیں
سودا
باتیں کدھر گئیں وہ تری بھولی بھولیان
سودا
غیر کے پاس یہ اپنا ہی گماں ہے کہ نہیں
سودا
باتیں کدھر گئیں وہ تری بھولی بھولیان
سودا
غیر کے پاس یہ اپنا ہی گماں ہے کہ نہیں
سودا
جوں غنچہ تو چمن میں بند قبا کو کھولے
سودا
گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
سودا
گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
سودا
جوں غنچہ تو چمن میں بند قبا کو کھولے
سودا
ساون کے بادلوں کی طرح سے بھر ے ہوئے
سودا
ساون کے بادلوں کی طرح سے بھر ے ہوئے
سودا
نسیم ہے ترے کو چے میں اور صبا بھی ہے
سودا
نسیم ہے ترے کو چے میں اور صبا بھی ہے
سودا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
خواجہ میر درد
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
خواجہ میر درد
سینہ و دل حستوں سے چھا گیا
خواجہ میر درد
سینہ و دل حستوں سے چھا گیا
خواجہ میر درد
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
خواجہ میر درد
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
خواجہ میر درد
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
خواجہ میر درد
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
خواجہ میر درد
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
خواجہ میر درد
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
خواجہ میر درد
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
خواجہ میر درد
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
خواجہ میر درد
ہر طرح زمانہ کے ہاتھوں سے ستم دیدہ
خواجہ میر درد
ہر طرح زمانہ کے ہاتھوں سے ستم دیدہ
خواجہ میر درد
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پاسکے
خواجہ میر درد
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پاسکے
خواجہ میر درد
تہمت چند اپنے ذمہ دھر چلے
خواجہ میر درد
تہمت چند اپنے ذمہ دھر چلے
خواجہ میر درد
اہل فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
خواجہ میر درد
اہل فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
خواجہ میر درد
سرشام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا
مصحفی
آج کچھ سینے میں دل ہے خود بخود بے تاب سا
مصحفی
سرشام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا
مصحفی
آج کچھ سینے میں دل ہے خود بخود بے تاب سا
مصحفی
جی جائے گا رائگاں کسی کا
مصحفی
سوسو طرح کا حادثہ تجھ پر گزر چکا
مصحفی
سوسو طرح کا حادثہ تجھ پر گزر چکا
مصحفی
جی جائے گا رائگاں کسی کا
مصحفی
ناگہ چمن میں جب وہ گل اندام آگیا
مصحفی
ناگہ چمن میں جب وہ گل اندام آگیا
مصحفی
گر اس منہ سے برقع کبھی کھل گیا
مصحفی
گر اس منہ سے برقع کبھی کھل گیا
مصحفی
خواب تھا سا خیال تھا کیا تھا
مصحفی
خواب تھا سا خیال تھا کیا تھا
مصحفی
خورشید کو سائے میں زلفوں کے چھپارکھا
مصحفی
خورشید کو سائے میں زلفوں کے چھپارکھا
مصحفی
ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
مصحفی
ہے یہ عشق آفت و بلا تو نہیں
مصحفی
ہے یہ عشق آفت و بلا تو نہیں
مصحفی
ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
مصحفی
جاتا تھا اس کے کھوج میں ‘میں بے خبر چلا
میر حسن
عشق کا راز گر نہ کھل جاتا
میر حسن
جاتا تھا اس کے کھوج میں ‘میں بے خبر چلا
میر حسن
عشق کا راز گر نہ کھل جاتا
میر حسن
دل غم سے ترے لگا گئے ہم
میر حسن
دل غم سے ترے لگا گئے ہم
میر حسن
غم خانہ دل عیش کا گھر ہووے گار یاب
میر حسن
غم خانہ دل عیش کا گھر ہووے گار یاب
میر حسن
اس کی جب بزم سے ہوکے بتنگ آتے ہیں
میر حسن
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
میر حسن
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
میر حسن
اس کی جب بزم سے ہوکے بتنگ آتے ہیں
میر حسن
مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجئو
میر حسن
ہمدم نہ پوچھ مجھ سے ؟ غرض اک بلا ہے وہ
میر حسن
مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجئو
میر حسن
ہمدم نہ پوچھ مجھ سے ؟ غرض اک بلا ہے وہ
میر حسن
دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
میر حسن
سیر ہےتجھ سے مری جان جدھر کو چلئے
میر حسن
دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
میر حسن
سیر ہےتجھ سے مری جان جدھر کو چلئے
میر حسن
ہمیں دیکھے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے
جرأت
سنا ہے وہ خدا نا کردہ ہے بیمار کیا کیجے
جرأت
سنا ہے وہ خدا نا کردہ ہے بیمار کیا کیجے
جرأت
ہمیں دیکھے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے
جرأت
سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا
جرأت
خیال وصل میں اوس کے عجب باتیں بناتا ہوں
جرأت
خیال وصل میں اوس کے عجب باتیں بناتا ہوں
جرأت
سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا
جرأت
ذرا ہم اس سے لگ چلنے کے سو سوڈھب لگاتے ہیں
جرأت
ذرا ہم اس سے لگ چلنے کے سو سوڈھب لگاتے ہیں
جرأت
ہے غضب اپنی طبیعت اوس پہ ہے آئی ہوئی
جرأت
ہے غضب اپنی طبیعت اوس پہ ہے آئی ہوئی
جرأت
بیٹھ آدھل ہیں ٹک طلف اٹھانے دے مجھے
جرأت
جب یہ سنتے ہیں کہ ہمسائے ہیں آپ آئے ہوئے
جرأت
بیٹھ آدھل ہیں ٹک طلف اٹھانے دے مجھے
جرأت
جب یہ سنتے ہیں کہ ہمسائے ہیں آپ آئے ہوئے
جرأت
نہ تنہا دل خرام ناز پر ہرآن لوٹے ہیں
جرأت
دل میں کیا کیا آئے ہیں بات اور کیا کیا جائے ہے
جرأت
نہ تنہا دل خرام ناز پر ہرآن لوٹے ہیں
جرأت
دل میں کیا کیا آئے ہیں بات اور کیا کیا جائے ہے
جرأت
جگہ کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا
انشاء
اے عشق مجھے شاہد اصلی کو دکھا لا
انشاء
جگہ کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا
انشاء
اے عشق مجھے شاہد اصلی کو دکھا لا
انشاء
اچھا جو خفا ہم سے ہوتم اے صنم اچھا
انشاء
اچھا جو خفا ہم سے ہوتم اے صنم اچھا
انشاء
اے آتش فراق مرا بلبے سوز داغ
انشاء
اے آتش فراق مرا بلبے سوز داغ
انشاء
مل مجھ سے اے پری تجھے انسان کی قسم
انشاء
مل مجھ سے اے پری تجھے انسان کی قسم
انشاء
دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں
انشاء
دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں
انشاء
جوں صبا اڑ جائیں اور تیری بہاریں لوٹ جائیں
انشاء
جوں صبا اڑ جائیں اور تیری بہاریں لوٹ جائیں
انشاء
کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
انشاء
کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
انشاء
ضعف آتا ہے‘دل کو تھام تو لو
انشاء
ضعف آتا ہے‘دل کو تھام تو لو
انشاء
چھیڑ نے کا تو مزہ تب ہے کہو اور سنو
انشاء
چھیڑ نے کا تو مزہ تب ہے کہو اور سنو
انشاء
ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا
نظیر اکبر آبادی
ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا
نظیر اکبر آبادی
نظر پڑاک بت پری وش ‘نرالی سج دھج نئی ادا کا
نظیر اکبر آبادی
نظر پڑاک بت پری وش ‘نرالی سج دھج نئی ادا کا
نظیر اکبر آبادی
کلال گردوں اگر جہاں میں‘جو خاک میری کو جام کرتا
نظیر اکبر آبادی
کلال گردوں اگر جہاں میں‘جو خاک میری کو جام کرتا
نظیر اکبر آبادی
کبھو دیکھوں نہ سنبل باغ کو میں مجھے اس خم زلف دوتا کی قسم
نظیر اکبر آبادی
کبھو دیکھوں نہ سنبل باغ کو میں مجھے اس خم زلف دوتا کی قسم
نظیر اکبر آبادی
دو رسے آئے تھے ساقی ‘سن کے میخانے کو ہم
نظیر اکبر آبادی
کل نظر آیا چمن میں اک عجب رشک چمن
نظیر اکبر آبادی
دو رسے آئے تھے ساقی ‘سن کے میخانے کو ہم
نظیر اکبر آبادی
کل نظر آیا چمن میں اک عجب رشک چمن
نظیر اکبر آبادی
کیوں نہ ہو بام پہ وہ جلوہ نما تیسرے دن
نظیر اکبر آبادی
کیوں نہ ہو بام پہ وہ جلوہ نما تیسرے دن
نظیر اکبر آبادی
لیتا ہے جان میری تو میں سر بہ دست ہوں
نظیر اکبر آبادی
لیتا ہے جان میری تو میں سر بہ دست ہوں
نظیر اکبر آبادی
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
نظیر اکبر آبادی
تاب اس کےدیکھنے کی نہ لاٹے چلے گئے
نظیر اکبر آبادی
تاب اس کےدیکھنے کی نہ لاٹے چلے گئے
نظیر اکبر آبادی
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
نظیر اکبر آبادی
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
میرزا غالب
درد منت کش دوانہ ہوا
میرزا غالب
درد منت کش دوانہ ہوا
میرزا غالب
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
میرزا غالب
وہ فراق ‘اور وہ وصال کہاں
میرزا غالب
آہ کو چاہیے اک عمر ‘اثر ہونے تک
میرزا غالب
آہ کو چاہیے اک عمر ‘اثر ہونے تک
میرزا غالب
وہ فراق ‘اور وہ وصال کہاں
میرزا غالب
دل ہی تو ہے نہ سنگ وخشت درد سے پھر نہ آئے کیوں
میرزا غالب
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں
میرزا غالب
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں
میرزا غالب
دل ہی تو ہے نہ سنگ وخشت درد سے پھر نہ آئے کیوں
میرزا غالب
کوئی امید بر نہیں آتی
میرزا غالب
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
میرزا غالب
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
میرزا غالب
کوئی امید بر نہیں آتی
میرزا غالب
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے
میرزا غالب
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے
میرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرزا غالب
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
مومن
موئے نہ عشق میں جب تک وہ مہرباں نہ ہوا
مومن
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
مومن
موئے نہ عشق میں جب تک وہ مہرباں نہ ہوا
مومن
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
مومن
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
مومن
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
مومن
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
مومن
کہتے ہو :تم کو ہوش نہیں اضطراب میں
مومن
اب اور سے لو لگائیں گے ہم
مومن
کہتے ہو :تم کو ہوش نہیں اضطراب میں
مومن
اب اور سے لو لگائیں گے ہم
مومن
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا‘تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مومن
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ
مومن
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا‘تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مومن
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ
مومن
وہ کہاں ساتھ سلاتے ہیں مجھے
مومن
ناوک انداز ددجدھر دیدہ جاناں ہوں گے
مومن
ناوک انداز ددجدھر دیدہ جاناں ہوں گے
مومن
وہ کہاں ساتھ سلاتے ہیں مجھے
مومن
کسی بے کس کو اے بیداد گر مارا تو کیا مارا
ذوق
اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
ذوق
اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
ذوق
کسی بے کس کو اے بیداد گر مارا تو کیا مارا
ذوق
ہاں تامل دم ناوک فگنی خوب نہیں
ذوق
کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد
ذوق
ہاں تامل دم ناوک فگنی خوب نہیں
ذوق
کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد
ذوق
رند خراب حال کو راہد نہ چھیڑ تو
ذوق
تیز اس نے جو کی تیغ ستم اور زیادہ
ذوق
رند خراب حال کو راہد نہ چھیڑ تو
ذوق
تیز اس نے جو کی تیغ ستم اور زیادہ
ذوق
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
ذوق
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
ذوق
ترے کو چے کو وہ بیمار غم دار الشفا سمجھے
ذوق
ترے کو چے کو وہ بیمار غم دار الشفا سمجھے
ذوق
ابر تر آنسو بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے
ذوق
ابر تر آنسو بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے
ذوق
الٰہی کس بے گناہ کو مارا سمجھ کے قاتل نے کشتنی ہے
ذوق
الٰہی کس بے گناہ کو مارا سمجھ کے قاتل نے کشتنی ہے
ذوق
دیا اپنی خودی کو جو ہم نے اٹھا وہ جو پردہ سا بیچ میں تھا نہ رہا
بہادر شاہ ظفر
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
بہادر شاہ ظفر
دیا اپنی خودی کو جو ہم نے اٹھا وہ جو پردہ سا بیچ میں تھا نہ رہا
بہادر شاہ ظفر
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
بہادر شاہ ظفر
کسی نے اس کو سمجھا یا تو ہوتا
بہادر شاہ ظفر
نہ ہرگز درد دل سے میں کراہا
بہادر شاہ ظفر
نہ ہرگز درد دل سے میں کراہا
بہادر شاہ ظفر
کسی نے اس کو سمجھا یا تو ہوتا
بہادر شاہ ظفر
پس مرگ میرے مزار پر چود یا کسی نے جلا دیا
بہادر شاہ ظفر
یار تھا گلزار تھا مے تھی فضا تھی میں نہ تھا
بہادر شاہ ظفر
پس مرگ میرے مزار پر چود یا کسی نے جلا دیا
بہادر شاہ ظفر
یار تھا گلزار تھا مے تھی فضا تھی میں نہ تھا
بہادر شاہ ظفر
جلا یا آپ ہم نے ضبط کر کے آہ سوزاں کو
بہادر شاہ ظفر
بہار آئی ہے بھر دے بادہ گل گوں سے پیمانہ
بہادر شاہ ظفر
جلا یا آپ ہم نے ضبط کر کے آہ سوزاں کو
بہادر شاہ ظفر
بہار آئی ہے بھر دے بادہ گل گوں سے پیمانہ
بہادر شاہ ظفر
تری جو پازیب سر کا جھومر زمیں پہ گوہر فلک پہ اختر
بہادر شاہ ظفر
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بہادر شاہ ظفر
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بہادر شاہ ظفر
تری جو پازیب سر کا جھومر زمیں پہ گوہر فلک پہ اختر
بہادر شاہ ظفر
اٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستان بادہ فروش
شیفتہ
اٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستان بادہ فروش
شیفتہ
جفا و جور کا اس سے گلا کیا
شیفتہ
جفا و جور کا اس سے گلا کیا
شیفتہ
کھ درد ہے مطربوں کی لے میں
شیفتہ
گرم جوشی ہے مگر فرق شرارت میں نہیں
شیفتہ
گرم جوشی ہے مگر فرق شرارت میں نہیں
شیفتہ
کھ درد ہے مطربوں کی لے میں
شیفتہ
ہے گونہ گونہ شک ابھی عفو گناہ میں
شیفتہ
مت چھیڑ کہ یار سے جدا ہوں
شیفتہ
ہے گونہ گونہ شک ابھی عفو گناہ میں
شیفتہ
مت چھیڑ کہ یار سے جدا ہوں
شیفتہ
شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں
شیفتہ
کیوں کر مجھے خط رقم کریں گے
شیفتہ
کیوں کر مجھے خط رقم کریں گے
شیفتہ
شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں
شیفتہ
سحر گئے جودہ گلگشت گلستاں کے لئے
شیفتہ
بچتے ہیں اس قدر جو ادھر کی ہوا سے ہم
شیفتہ
سحر گئے جودہ گلگشت گلستاں کے لئے
شیفتہ
بچتے ہیں اس قدر جو ادھر کی ہوا سے ہم
شیفتہ
مرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا
ناسخ لکھنوی
ساتھ اپنے جو مجھے یار نے سونے نہ دیا
ناسخ لکھنوی
کیوں دکھائی اے فلک بے یار صبح
ناسخ لکھنوی
مرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا
ناسخ لکھنوی
کیوں دکھائی اے فلک بے یار صبح
ناسخ لکھنوی
ساتھ اپنے جو مجھے یار نے سونے نہ دیا
ناسخ لکھنوی
تو مجھ سے ہم کنار قاصد
ناسخ لکھنوی
تو مجھ سے ہم کنار قاصد
ناسخ لکھنوی
دل میں پوشیدہ تپ عشق بتاں رکھتے ہیں
ناسخ لکھنوی
سب ہمارے لئے زنجیر لئے پھرتے ہیں
ناسخ لکھنوی
دل میں پوشیدہ تپ عشق بتاں رکھتے ہیں
ناسخ لکھنوی
سب ہمارے لئے زنجیر لئے پھرتے ہیں
ناسخ لکھنوی
مجھ کو اب ساقی گلفام سے کچھ کام نہیں
ناسخ لکھنوی
مجھ کو اب ساقی گلفام سے کچھ کام نہیں
ناسخ لکھنوی
دوزہے گرمی بازار ترے کوچے مین
ناسخ لکھنوی
دوزہے گرمی بازار ترے کوچے مین
ناسخ لکھنوی
رفعت کبھی کسی کی گوارا یہاں نہیں
ناسخ لکھنوی
اس ابر میں یار سے جدا ہوں
ناسخ لکھنوی
رفعت کبھی کسی کی گوارا یہاں نہیں
ناسخ لکھنوی
اس ابر میں یار سے جدا ہوں
ناسخ لکھنوی
شب وصل تھی ‘چاند نی کا سماں تھا
آتش لکھنوی
سن تو سہی ‘جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا؟
آتش لکھنوی
شب وصل تھی ‘چاند نی کا سماں تھا
آتش لکھنوی
سن تو سہی ‘جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا؟
آتش لکھنوی
ترے کوچہ کا ہے اے خانہ خراب افسانہ آج
آتش لکھنوی
تیری جو یاد اے دل خواہ بھولا
آتش لکھنوی
ترے کوچہ کا ہے اے خانہ خراب افسانہ آج
آتش لکھنوی
تیری جو یاد اے دل خواہ بھولا
آتش لکھنوی
خو شا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزو تیری
آتش لکھنوی
غیرت مہر رشک ماہ ہو تم
آتش لکھنوی
خو شا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزو تیری
آتش لکھنوی
غیرت مہر رشک ماہ ہو تم
آتش لکھنوی
اے صنم !جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
آتش لکھنوی
یہ آرزو تھی ‘تجھے گل کے رو برو کرتے
آتش لکھنوی
اے صنم !جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
آتش لکھنوی
یہ آرزو تھی ‘تجھے گل کے رو برو کرتے
آتش لکھنوی
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
آتش لکھنوی
ہوائے دور مئے خوشگوار راہ میں ہے
آتش لکھنوی
ہوائے دور مئے خوشگوار راہ میں ہے
آتش لکھنوی
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
آتش لکھنوی
ناوک ناز سے شکل ہے بچا ناول کا
امیر مینائی
ناوک ناز سے شکل ہے بچا ناول کا
امیر مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
امیر مینائی
رہے تصویر حیرانی ہم ان کے رو برو برسوں
امیر مینائی
رہے تصویر حیرانی ہم ان کے رو برو برسوں
امیر مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
امیر مینائی
صورت غنچہ کہاں تاب تکلم مجھ کو
امیر مینائی
صورت غنچہ کہاں تاب تکلم مجھ کو
امیر مینائی
یہ تو میں کیوں کر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
امیر مینائی
یہ تو میں کیوں کر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
امیر مینائی
جب سے بلبل تو نے دو تنکے لئے
امیر مینائی
کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمایہ ہوئی
امیر مینائی
جب سے بلبل تو نے دو تنکے لئے
امیر مینائی
کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمایہ ہوئی
امیر مینائی
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
امیر مینائی
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
امیر مینائی
آنکھ اس کے حضور رد رہی ہے
امیر مینائی
آنکھ اس کے حضور رد رہی ہے
امیر مینائی
اب دل ہے مقام بے کسی کا
داغ دہلوی
اللہ رے مرتبہ مرے عجزونیاز کا
داغ دہلوی
اللہ رے مرتبہ مرے عجزونیاز کا
داغ دہلوی
اب دل ہے مقام بے کسی کا
داغ دہلوی
پکارتی ہے خموشی مری ‘فغاں کی طرح
داغ دہلوی
پکارتی ہے خموشی مری ‘فغاں کی طرح
داغ دہلوی
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
داغ دہلوی
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
داغ دہلوی
ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
داغ دہلوی
سوز گداز عشق کا لذت چشیدہ ہوں
داغ دہلوی
سوز گداز عشق کا لذت چشیدہ ہوں
داغ دہلوی
ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
داغ دہلوی
شوخی نے تیری کام کیا اک نگاہ میں
داغ دہلوی
چاک ہو پردہ وحشت مجھے منظور نہیں
داغ دہلوی
شوخی نے تیری کام کیا اک نگاہ میں
داغ دہلوی
چاک ہو پردہ وحشت مجھے منظور نہیں
داغ دہلوی
اشک خوں رنگ لائے جاتا ہے
داغ دہلوی
سبق ایسا پڑھا یا تو نے
داغ دہلوی
اشک خوں رنگ لائے جاتا ہے
داغ دہلوی
سبق ایسا پڑھا یا تو نے
داغ دہلوی
پیش از ظہور عشق‘کسی کا نشاں نہ تھا
مولانا حالی
رنج اور رنج بھی تنہائی کا
مولانا حالی
پیش از ظہور عشق‘کسی کا نشاں نہ تھا
مولانا حالی
رنج اور رنج بھی تنہائی کا
مولانا حالی
قلق اور دل میں سوا ہو گیا
مولانا حالی
اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
مولانا حالی
اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
مولانا حالی
قلق اور دل میں سوا ہو گیا
مولانا حالی
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب ترکہاں
مولانا حالی
آگے بڑھے نہ قصہ عشق بتاں سے ہم
مولانا حالی
آگے بڑھے نہ قصہ عشق بتاں سے ہم
مولانا حالی
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب ترکہاں
مولانا حالی
کو ئی محرم نہیں ملتا جہاں میں
مولانا حالی
کو ئی محرم نہیں ملتا جہاں میں
مولانا حالی
حق وفا کے جو ہر جتا نے لگے
مولانا حالی
حق وفا کے جو ہر جتا نے لگے
مولانا حالی
جس کو غصے میں لگاوٹ کی ادا یادر ہے
مولانا حالی
دھوم تھی اپنی پار سائی کی
مولانا حالی
جس کو غصے میں لگاوٹ کی ادا یادر ہے
مولانا حالی
دھوم تھی اپنی پار سائی کی
مولانا حالی
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جوپی لی ہے
اکبر الہ آبادی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جوپی لی ہے
اکبر الہ آبادی
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
اکبر الہ آبادی
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
اکبر الہ آبادی
چمن کی یہ کیسی ہواہوگئی
اکبر الہ آبادی
چمن کی یہ کیسی ہواہوگئی
اکبر الہ آبادی
آہ جو دل سے نکالی جائے گی
اکبر الہ آبادی
آہ جو دل سے نکالی جائے گی
اکبر الہ آبادی
ترے سحر نظر سے ہوا یہ جنوں دل کی تو اسی میں خطا ہی نہ تھی
اکبر الہ آبادی
ترے سحر نظر سے ہوا یہ جنوں دل کی تو اسی میں خطا ہی نہ تھی
اکبر الہ آبادی
نظر کو ہوذوق معرفت کا کرے تو شوق اضطراب پیدا
اکبر الہ آبادی
ہوائے شب بھی ہے عنبر افشان عروج بھی ہے مہ جبیں کا
اکبر الہ آبادی
نظر کو ہوذوق معرفت کا کرے تو شوق اضطراب پیدا
اکبر الہ آبادی
ہوائے شب بھی ہے عنبر افشان عروج بھی ہے مہ جبیں کا
اکبر الہ آبادی
اس میں عکس آپ کا اتاریں گے
اکبر الہ آبادی
کبھی جود عوی منصور میں شک آتا ہے
اکبر الہ آبادی
اس میں عکس آپ کا اتاریں گے
اکبر الہ آبادی
کبھی جود عوی منصور میں شک آتا ہے
اکبر الہ آبادی
کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا
شاد عظیم آبادی
دل تو بدنام ہے اک عمر سے کیا اس کا گلہ‘کہتے آتے ہے حیا
شاد عظیم آبادی
کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا
شاد عظیم آبادی
دل تو بدنام ہے اک عمر سے کیا اس کا گلہ‘کہتے آتے ہے حیا
شاد عظیم آبادی
اسیر جسم ہوں میعاد قید لا معلوم
شاد عظیم آبادی
ڈھونڈ گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
شاد عظیم آبادی
ڈھونڈ گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
شاد عظیم آبادی
اسیر جسم ہوں میعاد قید لا معلوم
شاد عظیم آبادی
تمناؤں میں الجھا یا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے ‘یاگرا کے پیوں
شاد عظیم آبادی
تمناؤں میں الجھا یا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے ‘یاگرا کے پیوں
شاد عظیم آبادی
جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں
شاد عظیم آبادی
جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں
شاد عظیم آبادی
نگاہباں ہیں کچھ ایسےھ ادا وناز ان کے
شاد عظیم آبادی
نگاہباں ہیں کچھ ایسےھ ادا وناز ان کے
شاد عظیم آبادی
ایک ستم اور لاکھ ادائیں‘اف رمی جوانی ہائے زمانے
شاد عظیم آبادی
نگہ کی برچھیاں سہ سکے سینا اسی کا ہے
شاد عظیم آبادی
نگہ کی برچھیاں سہ سکے سینا اسی کا ہے
شاد عظیم آبادی
ایک ستم اور لاکھ ادائیں‘اف رمی جوانی ہائے زمانے
شاد عظیم آبادی
وہ ستاتا ہے ستاتے جو نہیں تم مجھ کو
ریاض خیر آبادی
وہ ستاتا ہے ستاتے جو نہیں تم مجھ کو
ریاض خیر آبادی
ہنگام نزع ‘گر یہ یہاں بے کسی کا تھا
ریاض خیر آبادی
ہنگام نزع ‘گر یہ یہاں بے کسی کا تھا
ریاض خیر آبادی
پی لی ہم نے شراب پی لی
ریاض خیر آبادی
پی لی ہم نے شراب پی لی
ریاض خیر آبادی
وارفتہ آج کیسی طبیعت چمن میں تھی
ریاض خیر آبادی
وارفتہ آج کیسی طبیعت چمن میں تھی
ریاض خیر آبادی
گل مرقعے ہیں ترے چاک گریبانوں کے
ریاض خیر آبادی
گل مرقعے ہیں ترے چاک گریبانوں کے
ریاض خیر آبادی
اوکو سنے والے اب دعا دے
ریاض خیر آبادی
اوکو سنے والے اب دعا دے
ریاض خیر آبادی
کوئی جانے یہی ہیں ایک جلوا دیکھنے والے
ریاض خیر آبادی
کوئی جانے یہی ہیں ایک جلوا دیکھنے والے
ریاض خیر آبادی
جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے
ریاض خیر آبادی
جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے
ریاض خیر آبادی
وحدت پکارتی ہے وہ کثرت سے دور ہے
ریاض خیر آبادی
جس دن سے حرام ہوگئی ہے
ریاض خیر آبادی
وحدت پکارتی ہے وہ کثرت سے دور ہے
ریاض خیر آبادی
جس دن سے حرام ہوگئی ہے
ریاض خیر آبادی
لطف کی آنکھوں سے کیا دیکھا!
آزاد انصاری
لطف کی آنکھوں سے کیا دیکھا!
آزاد انصاری
مے پی‘دل کو غم سے نہ پاٹ
آزاد انصاری
مے پی‘دل کو غم سے نہ پاٹ
آزاد انصاری
کس کی لگاوٹ ‘کس کی لاگ!
آزاد انصاری
کس کی لگاوٹ ‘کس کی لاگ!
آزاد انصاری
امید‘سودہ مفقود-ارمانُسووہ معدوم
آزاد انصاری
امید‘سودہ مفقود-ارمانُسووہ معدوم
آزاد انصاری
سخت مشکل ہے کہ اس کا جانتا ممکن نہیں
آزاد انصاری
نہ پوچھو!کون ہیں‘کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
آزاد انصاری
سخت مشکل ہے کہ اس کا جانتا ممکن نہیں
آزاد انصاری
نہ پوچھو!کون ہیں‘کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
آزاد انصاری
وہ تیرا دل میں رہ کر آنکھ سے مستور ہوجانا
آزاد انصاری
وہ تیرا دل میں رہ کر آنکھ سے مستور ہوجانا
آزاد انصاری
جو حال دیکھتے ہو‘وہ خود عرض حال ہے
آزاد انصاری
جو حال دیکھتے ہو‘وہ خود عرض حال ہے
آزاد انصاری
تو اور پاس خاطر اہل وفا کرے
آزاد انصاری
بے خبر !وجہ بنائے دوسرا بھی عشق ہے
آزاد انصاری
تو اور پاس خاطر اہل وفا کرے
آزاد انصاری
بے خبر !وجہ بنائے دوسرا بھی عشق ہے
آزاد انصاری
بجھے جی کا اگلا سا جلنا کہاں اب
آرزو لکھنوی
کس مست سے ساقی آنکھ لڑی متوالا بنا لہرا کے گرا
آرزو لکھنوی
بجھے جی کا اگلا سا جلنا کہاں اب
آرزو لکھنوی
کس مست سے ساقی آنکھ لڑی متوالا بنا لہرا کے گرا
آرزو لکھنوی
بھولے بن کر حال نہ پوچھو بہتے ہیں اشک تو بہنے دو
آرزو لکھنوی
بھولے بن کر حال نہ پوچھو بہتے ہیں اشک تو بہنے دو
آرزو لکھنوی
سب کی متیں پلٹ گئیں سنکیں بندھی ہوئی ہوائیں
آرزو لکھنوی
سب کی متیں پلٹ گئیں سنکیں بندھی ہوئی ہوائیں
آرزو لکھنوی
ہو گئیں کیاریاں ہری جیسے کہ رت پلٹ چلی
آرزو لکھنوی
اول شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پرانہ بھی
آرزو لکھنوی
ہو گئیں کیاریاں ہری جیسے کہ رت پلٹ چلی
آرزو لکھنوی
اول شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پرانہ بھی
آرزو لکھنوی
دکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے
آرزو لکھنوی
دکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے
آرزو لکھنوی
مگھم بات پہیلی ایسی بس وہی بوجھے جس کو بجھائے
آرزو لکھنوی
مگھم بات پہیلی ایسی بس وہی بوجھے جس کو بجھائے
آرزو لکھنوی
ہیرا بھی ہے دل تو پتھر ہے‘یوں قدر نہیں کچھ ہوتی ہے
آرزو لکھنوی
آگئی پیری جوانی ختم ہے
آرزو لکھنوی
آگئی پیری جوانی ختم ہے
آرزو لکھنوی
ہیرا بھی ہے دل تو پتھر ہے‘یوں قدر نہیں کچھ ہوتی ہے
آرزو لکھنوی
ترے عشق کی انتہا چاہتاہوں
علامہ اقبال
کبھی اے حقیقت منتظر ‘نظر آلباس مجاز میں
علامہ اقبال
ترے عشق کی انتہا چاہتاہوں
علامہ اقبال
کبھی اے حقیقت منتظر ‘نظر آلباس مجاز میں
علامہ اقبال
جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
علامہ اقبال
چمک تیری عیاں بجلی میں آتش میں شرارے میں
علامہ اقبال
چمک تیری عیاں بجلی میں آتش میں شرارے میں
علامہ اقبال
جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
علامہ اقبال
نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
علامہ اقبال
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے میں
علامہ اقبال
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے میں
علامہ اقبال
نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
علامہ اقبال
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
علامہ اقبال
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
علامہ اقبال
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
علامہ اقبال
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
علامہ اقبال
کہوں کیا ‘ آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
علامہ اقبال
مجنوں نے شہر چھوڑ تو صحرا بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال
کہوں کیا ‘ آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
علامہ اقبال
مجنوں نے شہر چھوڑ تو صحرا بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال
سر گرم ناز آپ کی شان جفا ہے کیا
حسرت موہانی
سر گرم ناز آپ کی شان جفا ہے کیا
حسرت موہانی
لایا ہے دل پر کتنی خرابی
حسرت موہانی
لایا ہے دل پر کتنی خرابی
حسرت موہانی
بھلا تا لاکھ ہوں‘لیکن برابر یاد آتے ہیں
حسرت موہانی
وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تد بیریں کہیں
حسرت موہانی
بھلا تا لاکھ ہوں‘لیکن برابر یاد آتے ہیں
حسرت موہانی
وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تد بیریں کہیں
حسرت موہانی
توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہوجائے
حسرت موہانی
توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہوجائے
حسرت موہانی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
حسرت موہانی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
حسرت موہانی
زاہد نے مر ا حاصل ایماں نہیں دیکھا
اصغر گونڈوی
ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی
اصغر گونڈوی
زاہد نے مر ا حاصل ایماں نہیں دیکھا
اصغر گونڈوی
ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی
اصغر گونڈوی
کیا کہئے جاں نوازی پیکان یار کو
اصغر گونڈوی
کیا کہئے جاں نوازی پیکان یار کو
اصغر گونڈوی
جان بلبل کا خزاں میں نہیں پرساں کوئی
اصغر گونڈوی
جان بلبل کا خزاں میں نہیں پرساں کوئی
اصغر گونڈوی
صحن حرم نہیں ہے‘یہ کوئے بتاں نہیں!
اصغر گونڈوی
آلام روز گار کو آساں بنا دیا
اصغر گونڈوی
آلام روز گار کو آساں بنا دیا
اصغر گونڈوی
صحن حرم نہیں ہے‘یہ کوئے بتاں نہیں!
اصغر گونڈوی
جلوہ ترا اب تک ہے نہاں چشم بشر سے
اصغر گونڈوی
جلوہ ترا اب تک ہے نہاں چشم بشر سے
اصغر گونڈوی
نہ ہوگا کاوش بے مدعا کا رازداں برسوں
اصغر گونڈوی
نہ ہوگا کاوش بے مدعا کا رازداں برسوں
اصغر گونڈوی
کوئی محمل نشیں کیوں شادیاں ناشاد ہوتا ہے
اصغر گونڈوی
وہ نگمہ ‘بلبل رنگیں نوا اک بار ہوجائے
اصغر گونڈوی
کوئی محمل نشیں کیوں شادیاں ناشاد ہوتا ہے
اصغر گونڈوی
وہ نگمہ ‘بلبل رنگیں نوا اک بار ہوجائے
اصغر گونڈوی
پھر وہ انداز نظر یاد آیا
فانی بدایونی
پھر وہ انداز نظر یاد آیا
فانی بدایونی
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہ دل ہی چھوٹ گیا
فانی بدایونی
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہ دل ہی چھوٹ گیا
فانی بدایونی
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
فانی بدایونی
جی ڈھونڈتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور
فانی بدایونی
جی ڈھونڈتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور
فانی بدایونی
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
فانی بدایونی
مشتاق خبر دار رہیں دل سے جگر سے
فانی بدایونی
آپ سے شرح آرزو تو کریں
فانی بدایونی
آپ سے شرح آرزو تو کریں
فانی بدایونی
مشتاق خبر دار رہیں دل سے جگر سے
فانی بدایونی
اس کشمکش وہستی میں کوئی راحت نہ مل جو غم نہ ہوئی
فانی بدایونی
تہ خنجر بھی جو بسمل نہیں ہونے پاتے
فانی بدایونی
اس کشمکش وہستی میں کوئی راحت نہ مل جو غم نہ ہوئی
فانی بدایونی
تہ خنجر بھی جو بسمل نہیں ہونے پاتے
فانی بدایونی
نظر آج ان سے رہ گئی مل کے
فانی بدایونی
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یاسستی ہے
فانی بدایونی
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یاسستی ہے
فانی بدایونی
نظر آج ان سے رہ گئی مل کے
فانی بدایونی
دنیا کے ستم یاد‘نہ اپنی ہی وفا یاد
جگرمراد آبادی
تیرا تصور شب ہمہ شب
جگرمراد آبادی
تیرا تصور شب ہمہ شب
جگرمراد آبادی
دنیا کے ستم یاد‘نہ اپنی ہی وفا یاد
جگرمراد آبادی
جہل خرد نے دن یہ دکھائے
جگرمراد آبادی
جہل خرد نے دن یہ دکھائے
جگرمراد آبادی
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آنہ سکے
جگرمراد آبادی
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آنہ سکے
جگرمراد آبادی
کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
جگرمراد آبادی
سراپا حقیقت مجسم فسانہ
جگرمراد آبادی
سراپا حقیقت مجسم فسانہ
جگرمراد آبادی
کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
جگرمراد آبادی
یہ ترا جمال کا کل ‘یہ شباب کا زمانہ
جگرمراد آبادی
کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی
جگرمراد آبادی
یہ ترا جمال کا کل ‘یہ شباب کا زمانہ
جگرمراد آبادی
کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی
جگرمراد آبادی
عجب عالم سا دل پر چھا رہا ہے
جگرمراد آبادی
محبت صلح بھی ‘پیکار بھی ہے
جگرمراد آبادی
عجب عالم سا دل پر چھا رہا ہے
جگرمراد آبادی
محبت صلح بھی ‘پیکار بھی ہے
جگرمراد آبادی
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جوش ملیح آبادی
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جوش ملیح آبادی
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روز حساب تیرا
جوش ملیح آبادی
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روز حساب تیرا
جوش ملیح آبادی
پہچان گیا ‘سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
جوش ملیح آبادی
بٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
جوش ملیح آبادی
پہچان گیا ‘سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
جوش ملیح آبادی
بٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
جوش ملیح آبادی
عثووں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر
جوش ملیح آبادی
جہنم سرد ہے جنت کے در کھلوائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادی
عثووں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر
جوش ملیح آبادی
جہنم سرد ہے جنت کے در کھلوائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادی
قدم انساں کا راہ دہر میں تھراہی جاتا ہے
جوش ملیح آبادی
اٹھی وہ گھٹا رنگ سامانیاں کر
جوش ملیح آبادی
اٹھی وہ گھٹا رنگ سامانیاں کر
جوش ملیح آبادی
قدم انساں کا راہ دہر میں تھراہی جاتا ہے
جوش ملیح آبادی
جہاں ہے شوق وہاں کیف و کم کی بات نہیں
جوش ملیح آبادی
جہاں ہے شوق وہاں کیف و کم کی بات نہیں
جوش ملیح آبادی
نمایاں منتہائے سعی پیہم ہوتی جاتی ہے
جوش ملیح آبادی
نمایاں منتہائے سعی پیہم ہوتی جاتی ہے
جوش ملیح آبادی
نہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات
فراق گورکھپوری
آج بھی قافلہ عشق رواں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری
نہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات
فراق گورکھپوری
آج بھی قافلہ عشق رواں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری
جو لانگہ حیات کہیں ختم ہی نہیں
فراق گورکھپوری
جو لانگہ حیات کہیں ختم ہی نہیں
فراق گورکھپوری
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
فراق گورکھپوری
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
فراق گورکھپوری
سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں
فراق گورکھپوری
سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں
فراق گورکھپوری
شام غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو
فراق گورکھپوری
شام غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو
فراق گورکھپوری
زہے آب و گل کی یہ کیمیا ‘ہے چمن کہ معجزۂ نمو
فراق گورکھپوری
مطرب سے کہو آج اس انداز سے گائے
فراق گورکھپوری
مطرب سے کہو آج اس انداز سے گائے
فراق گورکھپوری
زہے آب و گل کی یہ کیمیا ‘ہے چمن کہ معجزۂ نمو
فراق گورکھپوری
رکی رکی سی شب مرگ ختم پر آئی
فراق گورکھپوری
دنای دنیا عالم عالم تھے اک روز یہی ویرانے
فراق گورکھپوری
دنای دنیا عالم عالم تھے اک روز یہی ویرانے
فراق گورکھپوری
رکی رکی سی شب مرگ ختم پر آئی
فراق گورکھپوری
اودل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
حفیظ جالندھری
کوئی دوانہ دے سکے مشورہ دعا دیا
حفیظ جالندھری
اودل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
حفیظ جالندھری
کوئی دوانہ دے سکے مشورہ دعا دیا
حفیظ جالندھری
جھگڑا دانے پانی کا ہے ‘دام و قفس کی بات نہیں
حفیظ جالندھری
اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہوگیا ہوں میں
حفیظ جالندھری
جھگڑا دانے پانی کا ہے ‘دام و قفس کی بات نہیں
حفیظ جالندھری
اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہوگیا ہوں میں
حفیظ جالندھری
مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں
حفیظ جالندھری
مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں
حفیظ جالندھری
جوانی کے ترانے گارہا ہوں
حفیظ جالندھری
جوانی کے ترانے گارہا ہوں
حفیظ جالندھری
کہہ گئے الفراق یارانے
حفیظ جالندھری
ناکامی عِشق یا کامیانی
حفیظ جالندھری
کہہ گئے الفراق یارانے
حفیظ جالندھری
ناکامی عِشق یا کامیانی
حفیظ جالندھری
وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہر ہ یاب کر دے
حفیظ جالندھری
وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہر ہ یاب کر دے
حفیظ جالندھری
ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یادنہ تم کو آسکے
حفیظ جالندھری
ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یادنہ تم کو آسکے
حفیظ جالندھری
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
میرزایاس یگانہ
ہنوز زندگی تلخ کا مزانہ ملا
میرزایاس یگانہ
ہنوز زندگی تلخ کا مزانہ ملا
میرزایاس یگانہ
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
میرزایاس یگانہ
رنگ لاتی ہے آخر ایک جنبش لب کیا
میرزایاس یگانہ
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
میرزایاس یگانہ
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
میرزایاس یگانہ
رنگ لاتی ہے آخر ایک جنبش لب کیا
میرزایاس یگانہ
لذتِ زندگی مبارک باد
میرزایاس یگانہ
لذتِ زندگی مبارک باد
میرزایاس یگانہ
جب تک خلش درد خدا دادر ہیگی
میرزایاس یگانہ
جب تک خلش درد خدا دادر ہیگی
میرزایاس یگانہ
مزاج آپ کا دنیا سے کچھ کشیدہ سہی
میرزایاس یگانہ
حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
میرزایاس یگانہ
مزاج آپ کا دنیا سے کچھ کشیدہ سہی
میرزایاس یگانہ
حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
میرزایاس یگانہ
کس کی آواز کان میں آئی؟
میرزایاس یگانہ
کس کی آواز کان میں آئی؟
میرزایاس یگانہ
کار گاہ دنیا کی نیتی بھی ہستی ہے
میرزایاس یگانہ
کار گاہ دنیا کی نیتی بھی ہستی ہے
میرزایاس یگانہ
رات کا جانا و داع شیشہ و پیمانہ تھا
سیماب اکبر آبادی
اب تو یہ حال ہے نظر سو گوار گا
سیماب اکبر آبادی
رات کا جانا و داع شیشہ و پیمانہ تھا
سیماب اکبر آبادی
اب تو یہ حال ہے نظر سو گوار گا
سیماب اکبر آبادی
جتنے ستم کئے تھے کسی نے عتاب میں
سیماب اکبر آبادی
نامہ گیا کوئی نہ کوئی نامہ برگیا
سیماب اکبر آبادی
نامہ گیا کوئی نہ کوئی نامہ برگیا
سیماب اکبر آبادی
جتنے ستم کئے تھے کسی نے عتاب میں
سیماب اکبر آبادی
دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
سیماب اکبر آبادی
دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
سیماب اکبر آبادی
جنوں پہنچا بیاباں میں‘بہار آئی گلستاں میں
سیماب اکبر آبادی
جنوں پہنچا بیاباں میں‘بہار آئی گلستاں میں
سیماب اکبر آبادی
طول رہ حیات سے گھبرا رہا ہوں میں
سیماب اکبر آبادی
برباد حسن ظن سے مآل وفا نہ ہو
سیماب اکبر آبادی
طول رہ حیات سے گھبرا رہا ہوں میں
سیماب اکبر آبادی
برباد حسن ظن سے مآل وفا نہ ہو
سیماب اکبر آبادی
چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے
سیماب اکبر آبادی
کیوں ہنسی تو اے اجل فانی اگر سمجھا مجھے
سیماب اکبر آبادی
چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے
سیماب اکبر آبادی
کیوں ہنسی تو اے اجل فانی اگر سمجھا مجھے
سیماب اکبر آبادی
حیا میں اک ادا نکلی اداؤں سے حجاب آیا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
حیا میں اک ادا نکلی اداؤں سے حجاب آیا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
مثال برگ خزاں رسیدہ ہوا ہے زرد آفتاب کیسا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
مثال برگ خزاں رسیدہ ہوا ہے زرد آفتاب کیسا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کاہے کو ایسے ڈھیٹ تھے پہلے ‘جھوتی قسم جو کھاتے تم
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کاہے کو ایسے ڈھیٹ تھے پہلے ‘جھوتی قسم جو کھاتے تم
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دل کا ہے رونا کھیل نہیں ہے منہ کو کلیجا آنے دو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دل کا ہے رونا کھیل نہیں ہے منہ کو کلیجا آنے دو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کھوئے ہوئے سے رنہا دن کو روتے پھرنا راتوں کو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کھوئے ہوئے سے رنہا دن کو روتے پھرنا راتوں کو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
جھپکی ذرا جو آنکھ جوانی گذر گئی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
جھپکی ذرا جو آنکھ جوانی گذر گئی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کمر ہر قدم پر لچکتی رہی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کمر ہر قدم پر لچکتی رہی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دلہن نبی ہوئی اب کی چمن میں آئی ہے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کچھ نشیمن تو گلوں سے چھاگئے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دلہن نبی ہوئی اب کی چمن میں آئی ہے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کچھ نشیمن تو گلوں سے چھاگئے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
روش روش ہے وہی انتظار کا موسم
فیض احمد فیض
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
فیض احمد فیض
روش روش ہے وہی انتظار کا موسم
فیض احمد فیض
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
فیض احمد فیض
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے
فیض احمد فیض
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
فیض احمد فیض
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
فیض احمد فیض
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے
فیض احمد فیض
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
فیض احمد فیض
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
فیض احمد فیض
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
فیض احمد فیض
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
فیض احمد فیض
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
اختر شیرانی
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
اختر شیرانی
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
اختر شیرانی
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
اختر شیرانی
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
اختر شیرانی
کون آیا ہے مرے پہلے میں یہ خواب آلودہ
اختر شیرانی
کون آیا ہے مرے پہلے میں یہ خواب آلودہ
اختر شیرانی
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
اختر شیرانی
جھوم کر بدلی اُٹھی اور چھا گئی
اختر شیرانی
جھوم کر بدلی اُٹھی اور چھا گئی
اختر شیرانی
نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
اختر شیرانی
نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
اختر شیرانی
لطف وفا نہیں کہ وہ بیداد گر نہیں
تاثیر
لطف وفا نہیں کہ وہ بیداد گر نہیں
تاثیر
حضور یا ر بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
تاثیر
حضور یا ر بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
تاثیر
وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ
تاثیر
حسن کے راز نہاں شرح بیاں تک پہنچے
تاثیر
وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ
تاثیر
حسن کے راز نہاں شرح بیاں تک پہنچے
تاثیر
لبالب جام پھر ساقی نے واپس لیا مجھ سے
تاثیر
لبالب جام پھر ساقی نے واپس لیا مجھ سے
تاثیر
میر ی وفائین یاد کروگے
تاثیر
میر ی وفائین یاد کروگے
تاثیر
نہ تھی امید نہ وعدے پہ اعتبار کای
عبدالمجید سالک
ہمنفسو اجڑ گئیں مہر ووفا کی بستیاں
عبدالمجید سالک
ہمنفسو اجڑ گئیں مہر ووفا کی بستیاں
عبدالمجید سالک
نہ تھی امید نہ وعدے پہ اعتبار کای
عبدالمجید سالک
خرد میں مبتلا اہے سالک دیوانہ برسوں سے
عبدالمجید سالک
نہ محتسب کی نہ حور جناں کی بات کرو
عبدالمجید سالک
خرد میں مبتلا اہے سالک دیوانہ برسوں سے
عبدالمجید سالک
نہ محتسب کی نہ حور جناں کی بات کرو
عبدالمجید سالک
چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
عبدالمجید سالک
غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے
عبدالمجید سالک
غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے
عبدالمجید سالک
چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
عبدالمجید سالک
مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی
عابد علی عابد
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
عابد علی عابد
مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی
عابد علی عابد
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
عابد علی عابد
دل ہے آئینہ حیرت سے وہ چار آج کی رات
عابد علی عابد
دل ہے آئینہ حیرت سے وہ چار آج کی رات
عابد علی عابد
یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے
عابد علی عابد
یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے
عابد علی عابد
کاروان گل وریحاں گزرے
عابد علی عابد
غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جوتھا
عابد علی عابد
کاروان گل وریحاں گزرے
عابد علی عابد
غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جوتھا
عابد علی عابد
کچھ اس طرح سے نظر سے گزرگیا کوئی
حفیظ ہوشیارپوری
ایسی بھی کیا جلدی پیارے جانے ملیں پھر یانہ ملیں ہم
حفیظ ہوشیارپوری
کچھ اس طرح سے نظر سے گزرگیا کوئی
حفیظ ہوشیارپوری
ایسی بھی کیا جلدی پیارے جانے ملیں پھر یانہ ملیں ہم
حفیظ ہوشیارپوری
راز سر بستہ محبت کے زباں تک پہنچے
حفیظ ہوشیارپوری
پھر سے آرائش ہستی کے جو ساماں ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
پھر سے آرائش ہستی کے جو ساماں ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
راز سر بستہ محبت کے زباں تک پہنچے
حفیظ ہوشیارپوری
ہزار گردش شام و سحر سے گزرے ہیں
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
ہزار گردش شام و سحر سے گزرے ہیں
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
وہ حسن کو جلوہ گر کریں گے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
وہ حسن کو جلوہ گر کریں گے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقف اضطراب
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقف اضطراب
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
نظر میں ڈھل کے ابھر تے ہیں دل کے افسانے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
نظر میں ڈھل کے ابھر تے ہیں دل کے افسانے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز
چراغ حسن حسرت
جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز
چراغ حسن حسرت
ایں طرح کر گیادل کو ئے ویراں کوئی
چراغ حسن حسرت
محبت کس قدر یاں آفریں معلوم ہوتی ہے
چراغ حسن حسرت
محبت کس قدر یاں آفریں معلوم ہوتی ہے
چراغ حسن حسرت
ایں طرح کر گیادل کو ئے ویراں کوئی
چراغ حسن حسرت
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
چراغ حسن حسرت
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
چراغ حسن حسرت
دل بلا سے نثار ہوجائے
چراغ حسن حسرت
دل بلا سے نثار ہوجائے
چراغ حسن حسرت
اب کہو کار واں کدھر کو چلے
احسان دانش
عشق نے حسن کو تن ہی نہیں من بیچ دیا
احسان دانش
عشق نے حسن کو تن ہی نہیں من بیچ دیا
احسان دانش
اب کہو کار واں کدھر کو چلے
احسان دانش
جب جوانی کی دھوپ ڈھلتی ہے
احسان دانش
جب جوانی کی دھوپ ڈھلتی ہے
احسان دانش
جو ترے آستاں سے لوٹ آئے
احسان دانش
جو ترے آستاں سے لوٹ آئے
احسان دانش
پرش غم کا شکریہ !کیا تجھے آگہی نہیں
احسان دانش
پرش غم کا شکریہ !کیا تجھے آگہی نہیں
احسان دانش
نظر فریب قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
احسان دانش
نظر فریب قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
احسان دانش
نغمے ہوانے چھیڑے فطرت کی بانسری میں
ساغر نظامی
نغمے ہوانے چھیڑے فطرت کی بانسری میں
ساغر نظامی
دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں
ساغر نظامی
دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں
ساغر نظامی
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
ساغر نظامی
نظر میں روح میں دل میں سمائے جاتے ہیں
ساغر نظامی
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
ساغر نظامی
نظر میں روح میں دل میں سمائے جاتے ہیں
ساغر نظامی
ساون کی رت آپہنچی ‘کالے بادل چھائیں گے
ساغر نظامی
ساون کی رت آپہنچی ‘کالے بادل چھائیں گے
ساغر نظامی
راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے
ساغر نظامی
راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے
ساغر نظامی
کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
اختر انصاری
کسی سے لڑائیں او جھیلیں محبت کے غم اتنی فرصت کہاں
اختر انصاری
کسی سے لڑائیں او جھیلیں محبت کے غم اتنی فرصت کہاں
اختر انصاری
کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
اختر انصاری
صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
اختر انصاری
صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
اختر انصاری
خزاں میں آگ لگاؤ بہار کے دن ہیں
اختر انصاری
خزاں میں آگ لگاؤ بہار کے دن ہیں
اختر انصاری
بہار آئی زمانہ ہوا خراباقی
اختر انصاری
حلاوتیں نہ ہمیں مل سکیں تکلم کی
اختر انصاری
بہار آئی زمانہ ہوا خراباقی
اختر انصاری
حلاوتیں نہ ہمیں مل سکیں تکلم کی
اختر انصاری
بنا پائی نہ ذرے کو نگینا
شاد عارفی
بہ قول غالب ہو ا کیا ہے جو حشر دہقان کے لہو کا
شاد عارفی
بہ قول غالب ہو ا کیا ہے جو حشر دہقان کے لہو کا
شاد عارفی
بنا پائی نہ ذرے کو نگینا
شاد عارفی
موج کو آپ کنارا سمجھیں
شاد عارفی
چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں
شاد عارفی
موج کو آپ کنارا سمجھیں
شاد عارفی
چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں
شاد عارفی
یہ سجدہ ہے کہ تجدید وفا ہے
شاد عارفی
اپنی تقیدر کو پیٹے جو پریشاں ہے کوئی
شاد عارفی
اپنی تقیدر کو پیٹے جو پریشاں ہے کوئی
شاد عارفی
یہ سجدہ ہے کہ تجدید وفا ہے
شاد عارفی
ہے کدھر وہ سلسلہ کرم ہے کہاں وہ ساقی نیک خو
نہال سیوہاروی
اک شخص جواں خاک بسر یاد تو ہوگا
نہال سیوہاروی
ہے کدھر وہ سلسلہ کرم ہے کہاں وہ ساقی نیک خو
نہال سیوہاروی
اک شخص جواں خاک بسر یاد تو ہوگا
نہال سیوہاروی
عبث ہے گرم تلاش اثر فغاں کے لئے
نہال سیوہاروی
دھوم کہتا ہے یہ عالم جسے طوفانوں کی
نہال سیوہاروی
دھوم کہتا ہے یہ عالم جسے طوفانوں کی
نہال سیوہاروی
عبث ہے گرم تلاش اثر فغاں کے لئے
نہال سیوہاروی
بہار کا روپ بھی نگاہوں میں اک فریب بہار سا ہے
نہال سیوہاروی
زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے
نہال سیوہاروی
زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے
نہال سیوہاروی
بہار کا روپ بھی نگاہوں میں اک فریب بہار سا ہے
نہال سیوہاروی
مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
اسرار الحق مجاز
مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
اسرار الحق مجاز
شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کای ہونا ہے کیا ہوگا
اسرار الحق مجاز
شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کای ہونا ہے کیا ہوگا
اسرار الحق مجاز
کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے
اسرار الحق مجاز
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز
کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے
اسرار الحق مجاز
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز
تسکین دل مخروں نہ ہوئی وہ سعی کرم فرما بھی گئے
اسرار الحق مجاز
جنون شوق اب بھی کم نہیں ہے
اسرار الحق مجاز
تسکین دل مخروں نہ ہوئی وہ سعی کرم فرما بھی گئے
اسرار الحق مجاز
جنون شوق اب بھی کم نہیں ہے
اسرار الحق مجاز
ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
معین احسن جذبی
شریک محفل دار ورسن کچھ اور بھی ہیں
معین احسن جذبی
شریک محفل دار ورسن کچھ اور بھی ہیں
معین احسن جذبی
ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
معین احسن جذبی
بیتے ہوئے دنوں کی صلاوت کہاں سے لائیں
معین احسن جذبی
ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤن وہ فسانہ
معین احسن جذبی
ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤن وہ فسانہ
معین احسن جذبی
بیتے ہوئے دنوں کی صلاوت کہاں سے لائیں
معین احسن جذبی
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
جسے آج نغمہ سمجھتی ہے دنیا
معین احسن جذبی
جسے آج نغمہ سمجھتی ہے دنیا
معین احسن جذبی
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
مر ے سبو میں مری زیست کا لہو تو نہیں
احمد ندیم قاسمی
افق نہاں ہے توحد نظر کا ذکر کریں
احمد ندیم قاسمی
افق نہاں ہے توحد نظر کا ذکر کریں
احمد ندیم قاسمی
مر ے سبو میں مری زیست کا لہو تو نہیں
احمد ندیم قاسمی
بگاڑ ہو کہ بناؤ عجیب ترے سجھاؤ
احمد ندیم قاسمی
بگاڑ ہو کہ بناؤ عجیب ترے سجھاؤ
احمد ندیم قاسمی
میں کب سے گوش بر آواز ہوں پکار و بھی
احمد ندیم قاسمی
میں کب سے گوش بر آواز ہوں پکار و بھی
احمد ندیم قاسمی
پھر بھیانک تیرگی میں آگئے
احمد ندیم قاسمی
بہار جب بھی چمن میں دیئے جلاتی ہے
احمد ندیم قاسمی
پھر بھیانک تیرگی میں آگئے
احمد ندیم قاسمی
بہار جب بھی چمن میں دیئے جلاتی ہے
احمد ندیم قاسمی
میکدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا
عبدالحمید عدم
عہد مستی ہے لوگ کہتے ہیں
عبدالحمید عدم
عہد مستی ہے لوگ کہتے ہیں
عبدالحمید عدم
میکدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا
عبدالحمید عدم
ان مست انکھڑیوں کو کنول کہہ گیا ہوں میں
عبدالحمید عدم
غم محبت ستا رہاہے ‘غم زمانہ مسل رہا ہے
عبدالحمید عدم
ان مست انکھڑیوں کو کنول کہہ گیا ہوں میں
عبدالحمید عدم
غم محبت ستا رہاہے ‘غم زمانہ مسل رہا ہے
عبدالحمید عدم
یہ کیسی سرگوشیٔ ازل ساز دل کے پردے ہلارہی ہے
عبدالحمید عدم
پھولوں کی ٹہنیوں پر نشیمن بنا یئے
عبدالحمید عدم
یہ کیسی سرگوشیٔ ازل ساز دل کے پردے ہلارہی ہے
عبدالحمید عدم
پھولوں کی ٹہنیوں پر نشیمن بنا یئے
عبدالحمید عدم
دلوں کو توڑ نے والوں تمہیں کسی سے کیا
سیف الدین سیف
دلوں کو توڑ نے والوں تمہیں کسی سے کیا
سیف الدین سیف
غم خزاں کی تلافی بہار میں بھی نہیں
سیف الدین سیف
غم خزاں کی تلافی بہار میں بھی نہیں
سیف الدین سیف
قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
سیف الدین سیف
قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
سیف الدین سیف
راہ آسان ہوگئی ہوگی
سیف الدین سیف
راہ آسان ہوگئی ہوگی
سیف الدین سیف
ہر اک چلن میں اسی مہرباں سے ملتی ہے
سیف الدین سیف
بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے
سیف الدین سیف
ہر اک چلن میں اسی مہرباں سے ملتی ہے
سیف الدین سیف
بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے
سیف الدین سیف
اب صاحب دوراں آتے ہیں‘اب فاتح میداں آتے ہیں
ظہیر کاشمیری
وہ حکایت جوبایں ہوش تجھے یاد نہیں
ظہیر کاشمیری
وہ حکایت جوبایں ہوش تجھے یاد نہیں
ظہیر کاشمیری
اب صاحب دوراں آتے ہیں‘اب فاتح میداں آتے ہیں
ظہیر کاشمیری
جب کبھی تذکرہ شعلہ رخاں ہوتا ہے
ظہیر کاشمیری
شب مہتاب بھی اپنی ‘پھری برسات بھی اپنی
ظہیر کاشمیری
جب کبھی تذکرہ شعلہ رخاں ہوتا ہے
ظہیر کاشمیری
شب مہتاب بھی اپنی ‘پھری برسات بھی اپنی
ظہیر کاشمیری
ابھی تو کاہش بوئے بہار باقی ہے
ظہیر کاشمیری
شور ش نالہ و فریاد ابھی باقی ہے
ظہیر کاشمیری
شور ش نالہ و فریاد ابھی باقی ہے
ظہیر کاشمیری
ابھی تو کاہش بوئے بہار باقی ہے
ظہیر کاشمیری
پہلے مزاج راہگذر جان جایئے
قتیل شفائی
انگڑا ئی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
قتیل شفائی
انگڑا ئی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
قتیل شفائی
پہلے مزاج راہگذر جان جایئے
قتیل شفائی
صد مے جھیلوں ‘جان پہ کھیلوں اس سے مجھے انکا ر نہیں ہے
قتیل شفائی
دل کو غم حیات گوارا ہے ان دنوں
قتیل شفائی
صد مے جھیلوں ‘جان پہ کھیلوں اس سے مجھے انکا ر نہیں ہے
قتیل شفائی
دل کو غم حیات گوارا ہے ان دنوں
قتیل شفائی
چمن کی آبروبن کر صبا کے ساتھ چلتے ہیں
قتیل شفائی
اندیشہ ٔ ارباب حرم ساتھ رہے گا
قتیل شفائی
چمن کی آبروبن کر صبا کے ساتھ چلتے ہیں
قتیل شفائی
اندیشہ ٔ ارباب حرم ساتھ رہے گا
قتیل شفائی
ہوس نصیب نظر کر کہیں قرار نہیں
ساحر لدھیانوی
ہر چند میری قوت گفتار ہے محبوس
ساحر لدھیانوی
ہوس نصیب نظر کر کہیں قرار نہیں
ساحر لدھیانوی
ہر چند میری قوت گفتار ہے محبوس
ساحر لدھیانوی
عقاید و ہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی
ساحر لدھیانوی
عقاید و ہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی
ساحر لدھیانوی
طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گذری
ساحر لدھیانوی
طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گذری
ساحر لدھیانوی
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
ساحر لدھیانوی
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
ساحر لدھیانوی
نفس کے لوچ میں رم ہی نہیں کچھ اور بھی ہے
ساحر لدھیانوی
نفس کے لوچ میں رم ہی نہیں کچھ اور بھی ہے
ساحر لدھیانوی
جب ہوا عرفاں تو غم آرام جاں بنتا گیا
مجروح سلطان پوری
جب ہوا عرفاں تو غم آرام جاں بنتا گیا
مجروح سلطان پوری
اب اہل درد یہ جینے کا اہتمام کریں
مجروح سلطان پوری
اب اہل درد یہ جینے کا اہتمام کریں
مجروح سلطان پوری
یہ رکے رکے سے آنسویہ گھٹی گھٹی سی آہیں
مجروح سلطان پوری
ختم شور طوفاں تھا دور تھی سیا ہی بھی
مجروح سلطان پوری
یہ رکے رکے سے آنسویہ گھٹی گھٹی سی آہیں
مجروح سلطان پوری
ختم شور طوفاں تھا دور تھی سیا ہی بھی
مجروح سلطان پوری
جنوں دل نہ صرف اتنا کہ اک گل پیرہن تک ہے
مجروح سلطان پوری
جنوں دل نہ صرف اتنا کہ اک گل پیرہن تک ہے
مجروح سلطان پوری
لئے بیٹھا ہے دل اک عزم بے باکانہ برسوں سے
مجروح سلطان پوری
لئے بیٹھا ہے دل اک عزم بے باکانہ برسوں سے
مجروح سلطان پوری
مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
شکیل بدایونی
مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
شکیل بدایونی
ہم ہیں اور ان کی خوشی ہے آج کل
شکیل بدایونی
ہم ہیں اور ان کی خوشی ہے آج کل
شکیل بدایونی
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
شکیل بدایونی
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
شکیل بدایونی
پھر اٹھی دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ
شکیل بدایونی
پھر اٹھی دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ
شکیل بدایونی
نہ اب وہ آنکھوں میں برہمی ہے نہ اب وہ ماتھے پہ بل رہا ہے
شکیل بدایونی
لطیف پردوں سے تھے نایاں مکیں کے جلوے مکاں سے پہلے
شکیل بدایونی
نہ اب وہ آنکھوں میں برہمی ہے نہ اب وہ ماتھے پہ بل رہا ہے
شکیل بدایونی
لطیف پردوں سے تھے نایاں مکیں کے جلوے مکاں سے پہلے
شکیل بدایونی
بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں
فضل احمد کریم فضلی
تمہیں اک نہیں جانستان اور بھی ہیں
فضل احمد کریم فضلی
بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں
فضل احمد کریم فضلی
تمہیں اک نہیں جانستان اور بھی ہیں
فضل احمد کریم فضلی
آغاز شباب شب ہے پیارے
فضل احمد کریم فضلی
پھر ایسے خیالات آنے لگے
فضل احمد کریم فضلی
آغاز شباب شب ہے پیارے
فضل احمد کریم فضلی
پھر ایسے خیالات آنے لگے
فضل احمد کریم فضلی
آتےرہتے ہیں قدسیوں کے پیام
فضل احمد کریم فضلی
اب وہ مہکی ہوئی سی رات نہیں
فضل احمد کریم فضلی
اب وہ مہکی ہوئی سی رات نہیں
فضل احمد کریم فضلی
آتےرہتے ہیں قدسیوں کے پیام
فضل احمد کریم فضلی
واہواپھر در میخانہ گل
ناصر کاظمی
واہواپھر در میخانہ گل
ناصر کاظمی
عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
ناصر کاظمی
عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
ناصر کاظمی
ساز ہستی کی صدا غور سے سن
ناصر کاظمی
سفر منزل شب یا د نہیں
ناصر کاظمی
ساز ہستی کی صدا غور سے سن
ناصر کاظمی
سفر منزل شب یا د نہیں
ناصر کاظمی
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
ناصر کاظمی
کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے
ناصر کاظمی
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
ناصر کاظمی
کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے
ناصر کاظمی
سانحہ ہم پہ یہ پہلا ہے مری جاں کوئی
ابن انشا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
ابن انشا
سانحہ ہم پہ یہ پہلا ہے مری جاں کوئی
ابن انشا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
ابن انشا
کبھی ان کے ملن کی آشانے اک جوت جگادی تھی من میں
ابن انشا
دل سی شیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
ابن انشا
اب من کا اجالا سنوالایا پھر شام ہے اپنے آنگن میں
ابن انشا
کبھی ان کے ملن کی آشانے اک جوت جگادی تھی من میں
ابن انشا
ساون بھا دوں ساٹھ ہی دن ہیں پھر وہ رت کی بات کہاں
ابن انشا
دل سی شیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
ابن انشا
ساون بھا دوں ساٹھ ہی دن ہیں پھر وہ رت کی بات کہاں
ابن انشا
اب من کا اجالا سنوالایا پھر شام ہے اپنے آنگن میں
ابن انشا
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
ابن انشا
ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی
ابن انشا
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
ابن انشا
ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی
ابن انشا
لیا ہے نقد جان بلبلاں یعنی خراج اپنا
سراج دکنی
خبر تہیہ عشق سن نہ جسنوں رہا نہ پری رہی
سراج دکنی
خبر تہیہ عشق سن نہ جسنوں رہا نہ پری رہی
سراج دکنی
لیا ہے نقد جان بلبلاں یعنی خراج اپنا
سراج دکنی
جان !اگر دشمن ہوئے ہو تم ہمارے اس قدر
شاہ مبارک آبرو
دیکھو تو جان تم کو مناتا ہوں کب ستی
شاہ مبارک آبرو
دیکھو تو جان تم کو مناتا ہوں کب ستی
شاہ مبارک آبرو
جان !اگر دشمن ہوئے ہو تم ہمارے اس قدر
شاہ مبارک آبرو
تمہارے عشق مین ہم ننگ و نام بھول گئے
شاہ حاتم
تمہارے عشق مین ہم ننگ و نام بھول گئے
شاہ حاتم
عاشق کا جہاں میں گھر نہ دیکھا
شاہ حاتم
عاشق کا جہاں میں گھر نہ دیکھا
شاہ حاتم
ظالم تجھے قسم ہے جو اس کو جلا نہ دے
اشرف علی خاں فغاں
ظالم تجھے قسم ہے جو اس کو جلا نہ دے
اشرف علی خاں فغاں
کہتے ہیں فصل گل تو چمن سے گزر گئی
اشرف علی خاں فغاں
کہتے ہیں فصل گل تو چمن سے گزر گئی
اشرف علی خاں فغاں
ہم نے کی ہے تو بہ اور دھو میں مچاتی ہے بہار
میرزا مظہر جان جاناں
ہم نے کی ہے تو بہ اور دھو میں مچاتی ہے بہار
میرزا مظہر جان جاناں
یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
میرزا مظہر جان جاناں
یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
میرزا مظہر جان جاناں
مری جان جاتی ہے ‘ارو سنبھالو
میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
میر سوز
مری جان جاتی ہے ‘ارو سنبھالو
میر سوز
رکھتا ہے جو تو صفا ئے عارض
قائم چاند پوری
ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت
قائم چاند پوری
رکھتا ہے جو تو صفا ئے عارض
قائم چاند پوری
ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت
قائم چاند پوری
سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
انعام اللہ خاں یقیں
سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
انعام اللہ خاں یقیں
اگر چہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے
انعام اللہ خاں یقیں
اگر چہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے
انعام اللہ خاں یقیں
جو ہوتا ہے ریحان و سنبل کے صدقے
خواجہ احسن اللہ بیان
میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
خواجہ احسن اللہ بیان
جو ہوتا ہے ریحان و سنبل کے صدقے
خواجہ احسن اللہ بیان
میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
خواجہ احسن اللہ بیان
پہنچے ہے فصل گل کوئی حسن نگار کو
ہدایت خاں ہدایت
رہا مرتے مرتے مجھے غم اسی کا
ہدایت خاں ہدایت
پہنچے ہے فصل گل کوئی حسن نگار کو
ہدایت خاں ہدایت
رہا مرتے مرتے مجھے غم اسی کا
ہدایت خاں ہدایت
تیری ہم کاطر نازک سے خطر کرتے ہیں
میر محمدی بیدار
ہم پہ سو ظلم و ستم کیجئے گا
میر محمدی بیدار
تیری ہم کاطر نازک سے خطر کرتے ہیں
میر محمدی بیدار
ہم پہ سو ظلم و ستم کیجئے گا
میر محمدی بیدار
آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
میر عبدالحق تاباں
رہتا ہے خاک وخوں میں سدا لوٹتا ہوا
میر عبدالحق تاباں
آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
میر عبدالحق تاباں
رہتا ہے خاک وخوں میں سدا لوٹتا ہوا
میر عبدالحق تاباں
ہم ہیں بے دل ‘دل اپنے پاس نہیں
میر اثر
دل میں ہے جو ترے از سر نو یاد کریں
میر اثر
ہم ہیں بے دل ‘دل اپنے پاس نہیں
میر اثر
دل میں ہے جو ترے از سر نو یاد کریں
میر اثر
خدا حافظ ہے کیوں محفل مین اس کا نام آیا تھا
جعفر حسرت
کس کا ہے جگر جس پہ یہ بیداد کرو گے
جعفر حسرت
کس کا ہے جگر جس پہ یہ بیداد کرو گے
جعفر حسرت
خدا حافظ ہے کیوں محفل مین اس کا نام آیا تھا
جعفر حسرت
دل تھا جو بساط اپنی سوگذر ان چکے ہیں
سعادت یار خاں رنگین
دل تھا جو بساط اپنی سوگذر ان چکے ہیں
سعادت یار خاں رنگین
تجھ سے جس وقت کہ خالی یہ مکاں رہتا ہے
سعادت یار خاں رنگین
تجھ سے جس وقت کہ خالی یہ مکاں رہتا ہے
سعادت یار خاں رنگین
قدم نہ رکھ مرے چشم پر آب کے گھر میں
شاہ نصیر
کب دل نہیں پھو لوں سے ہمارا ہمہ تن چشم
شاہ نصیر
قدم نہ رکھ مرے چشم پر آب کے گھر میں
شاہ نصیر
کب دل نہیں پھو لوں سے ہمارا ہمہ تن چشم
شاہ نصیر
بندہ ہوں حسن صورت و عشق مجاز کا
میر نظام الدین ممنون
ہم سے کتنے بے دلوں کی کب ہے منزل تک پہنچ
میر نظام الدین ممنون
ہم سے کتنے بے دلوں کی کب ہے منزل تک پہنچ
میر نظام الدین ممنون
بندہ ہوں حسن صورت و عشق مجاز کا
میر نظام الدین ممنون
جی چاہے گا جس کو‘اسے چاہانہ کریں گے
کرامت علی شہیدی
جی چاہے گا جس کو‘اسے چاہانہ کریں گے
کرامت علی شہیدی
ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
کرامت علی شہیدی
ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
کرامت علی شہیدی
چلا ہے اودل راحت کیا شادماں ہوکر
وزیر لکھنوی
سرمرا کاٹ کے پچھتا ئیے گا
وزیر لکھنوی
چلا ہے اودل راحت کیا شادماں ہوکر
وزیر لکھنوی
سرمرا کاٹ کے پچھتا ئیے گا
وزیر لکھنوی
واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
صبا لکھنوی
تیری طرف سے دل اے جان جان اٹھانہ سکے
صبا لکھنوی
تیری طرف سے دل اے جان جان اٹھانہ سکے
صبا لکھنوی
واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
صبا لکھنوی
جب ہوچکی شراب تو میں مست مر گیا
دیا شنکر نسیم
خم نہ بن کر خود غرض ہوجایئے
دیا شنکر نسیم
جب ہوچکی شراب تو میں مست مر گیا
دیا شنکر نسیم
خم نہ بن کر خود غرض ہوجایئے
دیا شنکر نسیم
مجھے دے کے دل ‘جان کھونا پڑا ہے
رند لکھنوی
مجھے دے کے دل ‘جان کھونا پڑا ہے
رند لکھنوی
رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
رند لکھنوی
رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
رند لکھنوی
فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
نسیم دہلوی
فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
نسیم دہلوی
دیکھ اور قاتل بسر کرتے ہیں کس شکل سے ہم
نسیم دہلوی
دیکھ اور قاتل بسر کرتے ہیں کس شکل سے ہم
نسیم دہلوی
ساقیا مر کے اٹھیں گے ترے مے خانے سے
ظہیر دہلوی
وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
ظہیر دہلوی
وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
ظہیر دہلوی
ساقیا مر کے اٹھیں گے ترے مے خانے سے
ظہیر دہلوی
مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط
سالک دہلوی
مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط
سالک دہلوی
کچھ تغیر مرے احوال پریشاں میں نہیں
سالک دہلوی
کچھ تغیر مرے احوال پریشاں میں نہیں
سالک دہلوی
گریباں چاک ہیں گل بوستاں میں
میر مہدی مجروح
گریباں چاک ہیں گل بوستاں میں
میر مہدی مجروح
غیروں کو بھال سمجھے اورمجھ کو برا جانا
میر مہدی مجروح
غیروں کو بھال سمجھے اورمجھ کو برا جانا
میر مہدی مجروح
نہ ٹھیری جب کوئی تسکین دل کی شکل یاروں میں
جلال لکھنوی
وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
جلال لکھنوی
وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
جلال لکھنوی
نہ ٹھیری جب کوئی تسکین دل کی شکل یاروں میں
جلال لکھنوی
کل مرا تھا آج وہ بت غیر کا ہونے لگا
تسلیم لکھنوی
وصل کی شب بھی ادائے رسم حرماں میں رہا
تسلیم لکھنوی
وصل کی شب بھی ادائے رسم حرماں میں رہا
تسلیم لکھنوی
کل مرا تھا آج وہ بت غیر کا ہونے لگا
تسلیم لکھنوی
پہلے نہ آڑایا کسی بے کس کے جگر کو
مرزا قادر بخش صابر
جو دل کو محبت کے مزے آئے ہوئے ہیں
مرزا قادر بخش صابر
پہلے نہ آڑایا کسی بے کس کے جگر کو
مرزا قادر بخش صابر
جو دل کو محبت کے مزے آئے ہوئے ہیں
مرزا قادر بخش صابر
کیون کرتے ہو اعتبار میرا
نظام رامپوری
انگڑائ بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
نظام رامپوری
انگڑائ بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
نظام رامپوری
کیون کرتے ہو اعتبار میرا
نظام رامپوری
جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے
بیان یزدانی
ترا کشتہ اٹھایا اقر بانے
بیان یزدانی
جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے
بیان یزدانی
ترا کشتہ اٹھایا اقر بانے
بیان یزدانی
دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست
حفیظ جون پوری
دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست
حفیظ جون پوری
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
حفیظ جون پوری
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
حفیظ جون پوری
درد دل میں کسی نہ ہو جائے
بیخود بدایونی
ساتھ ساتھ اہل تمنا کا وہ مضطر جانا
بیخود بدایونی
ساتھ ساتھ اہل تمنا کا وہ مضطر جانا
بیخود بدایونی
درد دل میں کسی نہ ہو جائے
بیخود بدایونی
فنا کا ہوش آنا زندگی کا درد سرجانا
برج نرائن چکبست
درددل پاس وفا جذبہ ایماں ہونا
برج نرائن چکبست
درددل پاس وفا جذبہ ایماں ہونا
برج نرائن چکبست
فنا کا ہوش آنا زندگی کا درد سرجانا
برج نرائن چکبست
کسی سے بس کہ امیر کشود کا نہین
علی حیدر نظم طباطبائی
کسی سے بس کہ امیر کشود کا نہین
علی حیدر نظم طباطبائی
یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
علی حیدر نظم طباطبائی
یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
علی حیدر نظم طباطبائی
مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے
وحید الدین سلیم
گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
وحید الدین سلیم
مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے
وحید الدین سلیم
گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
وحید الدین سلیم
لکھا ہے گو تیری قسمت میں شوکت چشم تر رکھنا
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
لکھا ہے گو تیری قسمت میں شوکت چشم تر رکھنا
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
مدتیں ہوگئی ہیں چپ رہتے
مرزاکاظم حسین
مدتیں ہوگئی ہیں چپ رہتے
مرزاکاظم حسین
دیر تک اٹھ نہ سکا داں سے وہ دیوانہ دوست
مرزاکاظم حسین
دیر تک اٹھ نہ سکا داں سے وہ دیوانہ دوست
مرزاکاظم حسین
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
مضطر خیر آبادی
دم خواب راحت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا
مضطر خیر آبادی
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
مضطر خیر آبادی
دم خواب راحت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا
مضطر خیر آبادی
یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے
شبلی نعمانی
یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے
شبلی نعمانی
تیس دن کے لئے ترک مئے و ساقی کر لوں
شبلی نعمانی
تیس دن کے لئے ترک مئے و ساقی کر لوں
شبلی نعمانی
جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
حسن بریلوی
حسن جب مقتل کی جانب تیغ براں لے چلا
حسن بریلوی
حسن جب مقتل کی جانب تیغ براں لے چلا
حسن بریلوی
جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
حسن بریلوی
ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں
شبیر حسین بھرتیپوری
غیر کے گھر مین وہ مہمان بڑی مشکل ہے
شبیر حسین بھرتیپوری
ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں
شبیر حسین بھرتیپوری
غیر کے گھر مین وہ مہمان بڑی مشکل ہے
شبیر حسین بھرتیپوری
شمع مزا ر تھی‘نہ کوئی سوگوار تھا
بیخو دہلوی
وہ سن کر حور کی تعریف پردے سے نکل آئے
بیخو دہلوی
وہ سن کر حور کی تعریف پردے سے نکل آئے
بیخو دہلوی
شمع مزا ر تھی‘نہ کوئی سوگوار تھا
بیخو دہلوی
رسوائے عشق ہے تیرا شیدا کہیں جسے
پنڈت امرناتھ ساحر
جلا ہے کس د رول ذوق کا وش ہائے مژگاں پر
پنڈت امرناتھ ساحر
جلا ہے کس د رول ذوق کا وش ہائے مژگاں پر
پنڈت امرناتھ ساحر
رسوائے عشق ہے تیرا شیدا کہیں جسے
پنڈت امرناتھ ساحر
سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
سائل دہلوی
ملے غیروں سے مجھ سے رنج غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
سائل دہلوی
سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
سائل دہلوی
ملے غیروں سے مجھ سے رنج غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
سائل دہلوی
یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
آغا شاعر
چلے گا نہیں مجھ پہ فقراتمہارا
آغا شاعر
یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
آغا شاعر
چلے گا نہیں مجھ پہ فقراتمہارا
آغا شاعر
وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے
صفی لکھنوی
جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
صفی لکھنوی
جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
صفی لکھنوی
وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے
صفی لکھنوی
ہجر کی شب نالہ دل وہ صدا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
ثاقب لکھنوی
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
ثاقب لکھنوی
ہجر کی شب نالہ دل وہ صدا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
کبھی دامان دل پر داغ مایوسی نہیں اای
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کبھی دامان دل پر داغ مایوسی نہیں اای
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کیا بتاؤں دل کہاں ہے اور کس جا درد ہے
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کیا بتاؤں دل کہاں ہے اور کس جا درد ہے
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
ناطق گلاؤٹھوی
کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
ناطق گلاؤٹھوی
ڈھونڈتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
ناطق گلاؤٹھوی
ڈھونڈتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
ناطق گلاؤٹھوی
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
عزیز لکھنوی
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
عزیز لکھنوی
دیکھ کر ہر درد دیوار کو حیراں ہونا
عزیز لکھنوی
دیکھ کر ہر درد دیوار کو حیراں ہونا
عزیز لکھنوی
کھو کے دل میرا تمہیں ناحق پشیمانی ہوئی
جلیل مانک پوری
اس شان سے وہ آج پئے امتحاں چلے
جلیل مانک پوری
کھو کے دل میرا تمہیں ناحق پشیمانی ہوئی
جلیل مانک پوری
اس شان سے وہ آج پئے امتحاں چلے
جلیل مانک پوری
ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
احسن مارہروی
ساقی و واعظ میں ضدا ہے‘ہادی کش چکّر میں ہے
احسن مارہروی
ساقی و واعظ میں ضدا ہے‘ہادی کش چکّر میں ہے
احسن مارہروی
ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
احسن مارہروی
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
نوح ناروی
کسی بے درد کو طلم و ستم کا شق جب ہوگا
نوح ناروی
کسی بے درد کو طلم و ستم کا شق جب ہوگا
نوح ناروی
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
نوح ناروی
عشق ہی عشق ہو‘عاشق ہو نہ معشوق جہاں
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
عشق ہی عشق ہو‘عاشق ہو نہ معشوق جہاں
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
محمد علی جوہر
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
محمد علی جوہر
تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
محمد علی جوہر
تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
محمد علی جوہر
پھراعتبار عشق کے قابل نہیں رہا
دل شاہجہانپوری
پھراعتبار عشق کے قابل نہیں رہا
دل شاہجہانپوری
کو چہ گردی میں جوانی جائے گی
دل شاہجہانپوری
کو چہ گردی میں جوانی جائے گی
دل شاہجہانپوری
مجھے شکوہ نہیں برباد رہنے دے
شاہ بیدم وارثی
اپنی ہستی کا گر حسن نمایاں ہوجائے
شاہ بیدم وارثی
مجھے شکوہ نہیں برباد رہنے دے
شاہ بیدم وارثی
اپنی ہستی کا گر حسن نمایاں ہوجائے
شاہ بیدم وارثی
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
آغا حشر
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
آغا حشر
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
آغا حشر
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
آغا حشر
درد کا میرے یقیں آپ کریں یا نہ کریں
وحشت کلکتوی
ہوئے ہیں گم جس کی جستجو میں اسی کی ہم جستجو کریں گے
وحشت کلکتوی
درد کا میرے یقیں آپ کریں یا نہ کریں
وحشت کلکتوی
ہوئے ہیں گم جس کی جستجو میں اسی کی ہم جستجو کریں گے
وحشت کلکتوی
ہزاروں طرح اپنا درد ہم اس کو سناتے ہیں
آسی الدنی
قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرہ میں تھی
آسی الدنی
قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرہ میں تھی
آسی الدنی
ہزاروں طرح اپنا درد ہم اس کو سناتے ہیں
آسی الدنی
حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
تاجور نجیب آبادی
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
تاجور نجیب آبادی
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
تاجور نجیب آبادی
حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
تاجور نجیب آبادی
موت آتی نہیں قرینے کی
عبداللطیف تپش
موت آتی نہیں قرینے کی
عبداللطیف تپش
جان آنکھوں میں رہی جی سے گزر نے نہ دیا
عبداللطیف تپش
جان آنکھوں میں رہی جی سے گزر نے نہ دیا
عبداللطیف تپش
عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام
ظفر تابان
عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام
ظفر تابان
یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں
ظفر تابان
یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں
ظفر تابان
کوئی ادا شناس محبت ہمیں بتائے
عند لیب شادانی
جہاں عہد تمنا ختم ہوجائے
عند لیب شادانی
کوئی ادا شناس محبت ہمیں بتائے
عند لیب شادانی
جہاں عہد تمنا ختم ہوجائے
عند لیب شادانی
حریم کعبہ بنادی وہ سر زمیں میں نے
علی اختر
زندگی کای ہے جو دل ہو تشنہ ذوق وفا
علی اختر
حریم کعبہ بنادی وہ سر زمیں میں نے
علی اختر
زندگی کای ہے جو دل ہو تشنہ ذوق وفا
علی اختر
کاوشوں سے اماں ملے نہ ملے
تلوک چندمحروم
اس نہیں کہ دعا بے اثر گئی
تلوک چندمحروم
کاوشوں سے اماں ملے نہ ملے
تلوک چندمحروم
اس نہیں کہ دعا بے اثر گئی
تلوک چندمحروم
چھپ کے دنیا سے سواد دل خاموش میں آ
آنند نرائن ملا
چھپ کے دنیا سے سواد دل خاموش میں آ
آنند نرائن ملا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتا آیا
آنند نرائن ملا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتا آیا
آنند نرائن ملا
اس سے بڑھ کر تو کوئی بے سرو ساماں نہ ملا
روش صدیقی
عمر ابد سے خضر کو بے راز دیکھ کر
روش صدیقی
عمر ابد سے خضر کو بے راز دیکھ کر
روش صدیقی
اس سے بڑھ کر تو کوئی بے سرو ساماں نہ ملا
روش صدیقی
غم کے بھرو سے کیا کچھ چھوڑ ا کیا اب تم سے بیان کریں
میراجی
غم کے بھرو سے کیا کچھ چھوڑ ا کیا اب تم سے بیان کریں
میراجی
ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
میراجی
ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
میراجی
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم مین کب حشر بر پانہ دیکھا
جوش ملسیانی
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
جوش ملسیانی
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
جوش ملسیانی
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم مین کب حشر بر پانہ دیکھا
جوش ملسیانی
ہر ٓن ایک تازہ شکایت ہے آپ سے
جلال الدین اکبر
ہر ٓن ایک تازہ شکایت ہے آپ سے
جلال الدین اکبر
خاموش ہیں لب اور آنکھوں سے آنسو ہیں کہ پیہم بہتے ہیں
جلال الدین اکبر
خاموش ہیں لب اور آنکھوں سے آنسو ہیں کہ پیہم بہتے ہیں
جلال الدین اکبر
ہم برق و شرر کو کبھی خاطرمیں نہ لائے
آل احمد سرور
ہم برق و شرر کو کبھی خاطرمیں نہ لائے
آل احمد سرور
غیرت عشق کا یہ ایک سہارانہ گیا
آل احمد سرور
غیرت عشق کا یہ ایک سہارانہ گیا
آل احمد سرور
دل میں اب آواز کہاں ہے
ماہر القادری
احساس خوشی مٹ جاتا ہے افسردہ طبیعت ہوتی ہے
ماہر القادری
دل میں اب آواز کہاں ہے
ماہر القادری
احساس خوشی مٹ جاتا ہے افسردہ طبیعت ہوتی ہے
ماہر القادری
در میخانہ سے دیوار چمن تک پہنچے
سراج الدین ظفر
در میخانہ سے دیوار چمن تک پہنچے
سراج الدین ظفر
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
سراج الدین ظفر
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
سراج الدین ظفر
موت کو زیست ترستی ہے یہاں
مختار صدیقی
تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
مختار صدیقی
تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
مختار صدیقی
موت کو زیست ترستی ہے یہاں
مختار صدیقی
تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا
یوسف ظفر
تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا
یوسف ظفر
یارو ہر غم غم یاروں ہے قریب آجاؤ
یوسف ظفر
یارو ہر غم غم یاروں ہے قریب آجاؤ
یوسف ظفر
ہر چند انھیں عہد فراموش نہ ہوگا
انجم رومانی
جہاں تک گیا کاروان خیال
انجم رومانی
ہر چند انھیں عہد فراموش نہ ہوگا
انجم رومانی
جہاں تک گیا کاروان خیال
انجم رومانی
ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتاہے
قیوم نظم
ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتاہے
قیوم نظم
کیوں بیٹھ گئے غبار سے ہم
قیوم نظم
کیوں بیٹھ گئے غبار سے ہم
قیوم نظم
ایماں نواز گردش پیمانہ ہوگئی
عبدالمجید حیرت
مرہم زخم جگر ہوجائے
عبدالمجید حیرت
مرہم زخم جگر ہوجائے
عبدالمجید حیرت
ایماں نواز گردش پیمانہ ہوگئی
عبدالمجید حیرت
شمیم زلف یار آئے نہ آئے
سکندر علی وجد
جب وہ مسرور نظر آتا ہے
سکندر علی وجد
جب وہ مسرور نظر آتا ہے
سکندر علی وجد
شمیم زلف یار آئے نہ آئے
سکندر علی وجد
وہ پوچھٹی وہ کرن سے کرن میں آگ لگی
ادیب سہارنپوری
اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا
ادیب سہارنپوری
وہ پوچھٹی وہ کرن سے کرن میں آگ لگی
ادیب سہارنپوری
اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا
ادیب سہارنپوری
بسائی میں نے جو قلب حزیں میں
ذو الفقار علی بخاری
زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر
ذو الفقار علی بخاری
بسائی میں نے جو قلب حزیں میں
ذو الفقار علی بخاری
زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر
ذو الفقار علی بخاری
چھٹے غبار نظر بام طور آجائے
غلام ربانی تاباں
چھٹے غبار نظر بام طور آجائے
غلام ربانی تاباں
جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں
غلام ربانی تاباں
جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں
غلام ربانی تاباں
ہر اک شکست تمنا پہ مسکراتے ہیں
راز مراد آبادی
غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے
راز مراد آبادی
ہر اک شکست تمنا پہ مسکراتے ہیں
راز مراد آبادی
غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے
راز مراد آبادی
جنون عشق کی رسم عجیب کیا کہنا
مجید امجد
کیا روپ دوستی کا کیا رنگ دشمنی کا
مجید امجد
جنون عشق کی رسم عجیب کیا کہنا
مجید امجد
کیا روپ دوستی کا کیا رنگ دشمنی کا
مجید امجد
جو دل کا راز بے آہ و فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
جگن ناتھ آزاد
ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں
جگن ناتھ آزاد
ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں
جگن ناتھ آزاد
جو دل کا راز بے آہ و فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
جگن ناتھ آزاد
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
عرش ملسیانی
دل فسر دہ پہ سوبار تاز گی آئی
عرش ملسیانی
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
عرش ملسیانی
دل فسر دہ پہ سوبار تاز گی آئی
عرش ملسیانی
حیات وقف غم روز گار کیوں کرتے
ظہور نظر
حیات وقف غم روز گار کیوں کرتے
ظہور نظر
رولیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
ظہور نظر
رولیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
ظہور نظر
چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات
ضیا جالندھری
کیا سروکار اب کسی سے مجھے
ضیا جالندھری
کیا سروکار اب کسی سے مجھے
ضیا جالندھری
چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات
ضیا جالندھری
بہ وصف شق بھی دل کا کہا نہیں کرتے
احمد ریاض
کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
احمد ریاض
بہ وصف شق بھی دل کا کہا نہیں کرتے
احمد ریاض
کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
احمد ریاض
کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے
احمد راہی
غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی
احمد راہی
کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے
احمد راہی
غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی
احمد راہی
میری سوچ لرزا اٹھی ہے دیکھ کر پیار کا یہ عالم
عارف عبدالمتین
ترے بازووں کا سہارا تو لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
عارف عبدالمتین
ترے بازووں کا سہارا تو لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
عارف عبدالمتین
میری سوچ لرزا اٹھی ہے دیکھ کر پیار کا یہ عالم
عارف عبدالمتین
ہم پی گئے سب ہلے نہ لب تک
شہرت بخاری
وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے
شہرت بخاری
ہم پی گئے سب ہلے نہ لب تک
شہرت بخاری
وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے
شہرت بخاری
کھلے جو پھول تو منہ چھپ گیا ستاروں کا
شہزاد احمد شہزاد
کھلے جو پھول تو منہ چھپ گیا ستاروں کا
شہزاد احمد شہزاد
میر ی خاطر دیر نہ کرنا اور سفر کرتے جانا
شہزاد احمد شہزاد
میر ی خاطر دیر نہ کرنا اور سفر کرتے جانا
شہزاد احمد شہزاد
یہ ابرو باد یہ طوفان یہ اندھیری رات
سلام مچھلی شہری
ہوازمانے کی ساقی ابدل تو سکتی ہے
سلام مچھلی شہری
ہوازمانے کی ساقی ابدل تو سکتی ہے
سلام مچھلی شہری
یہ ابرو باد یہ طوفان یہ اندھیری رات
سلام مچھلی شہری
جو غم حبیب سے دور تھے وہ خود اپنی آگ میں جل گئے
شاعر لکھنوی
آنسو شعلوں میں ڈھل رہے ہیں
شاعر لکھنوی
جو غم حبیب سے دور تھے وہ خود اپنی آگ میں جل گئے
شاعر لکھنوی
آنسو شعلوں میں ڈھل رہے ہیں
شاعر لکھنوی
عرصۂ ظلمت حیات کئے
جعفر طاہر
کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ
جعفر طاہر
کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ
جعفر طاہر
عرصۂ ظلمت حیات کئے
جعفر طاہر
بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
حبیب اشعر
دل کے ہاتھوں کہیں دنیا میں گزارا نہ رہا
حبیب اشعر
دل کے ہاتھوں کہیں دنیا میں گزارا نہ رہا
حبیب اشعر
بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
حبیب اشعر
حیات مجھ پہ اک الزام ہی سہی پھر بھی
مکین احسن کلیم
بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
مکین احسن کلیم
حیات مجھ پہ اک الزام ہی سہی پھر بھی
مکین احسن کلیم
بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
مکین احسن کلیم
مانے تو کس کی دیوانہ مانے
سلیم احمد
ترک ان سے رسم وراہ ملاقات ہوگئی
سلیم احمد
ترک ان سے رسم وراہ ملاقات ہوگئی
سلیم احمد
مانے تو کس کی دیوانہ مانے
سلیم احمد
ان گھٹاؤں میں اجالے کا بسیرا ہی سہی
نور بجنوری
ان گھٹاؤں میں اجالے کا بسیرا ہی سہی
نور بجنوری
میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے
نور بجنوری
میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے
نور بجنوری
گلشن گلشن شعلہ گل کی زلف صبا کی بات چلی
اصغر سلیم
غبار سا ہے سر شار خسار کہتے ہیں
اصغر سلیم
گلشن گلشن شعلہ گل کی زلف صبا کی بات چلی
اصغر سلیم
غبار سا ہے سر شار خسار کہتے ہیں
اصغر سلیم
چراغ ملو ر جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ساغر صدیقی
جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں
ساغر صدیقی
جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں
ساغر صدیقی
چراغ ملو ر جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ساغر صدیقی
ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
عظیم مرتضیٰ
کچھ بھی مہو مرا حال نمایاں تو نہیں ہے
عظیم مرتضیٰ
کچھ بھی مہو مرا حال نمایاں تو نہیں ہے
عظیم مرتضیٰ
ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
عظیم مرتضیٰ
یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
جمیل ملک
یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
جمیل ملک
کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات
جمیل ملک
کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات
جمیل ملک
یہ کہہ کے رخنہ ڈالئے ان کے حجاب میں
مفتی صدر الدین
آتا ہے صبح اٹھ کر تیری برابری کو
سراج الدین ظفر
یہ کہہ کے رخنہ ڈالئے ان کے حجاب میں
مفتی صدر الدین
آتا ہے صبح اٹھ کر تیری برابری کو
سراج الدین ظفر
جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں
بھور ے خان
یہ جوش غم ہے کہ سینہ میں خوں ابلتا ہے
مرزا رضا قلی
جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں
بھور ے خان
یہ جوش غم ہے کہ سینہ میں خوں ابلتا ہے
مرزا رضا قلی
بعد مجنوں کیوں نہ ہوں میں کا ر فر مائے جنوں
شاہ عالم بادشاہ
جس گھڑ ی تیرے آستاں سے گئے
آصف الدولہ بہادر
بعد مجنوں کیوں نہ ہوں میں کا ر فر مائے جنوں
شاہ عالم بادشاہ
جس گھڑ ی تیرے آستاں سے گئے
آصف الدولہ بہادر
پی کر شراب درد تہ جام دے گیا
میرا مانی
الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
میرزا عبدالغنی
الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
میرزا عبدالغنی
پی کر شراب درد تہ جام دے گیا
میرا مانی
جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
مولوی محمد اسمٰعیل
آہ کب لب پر نہیں ہے داغ کب دل میں نہین
مظفر علیٰ
جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
مولوی محمد اسمٰعیل
آہ کب لب پر نہیں ہے داغ کب دل میں نہین
مظفر علیٰ
سمند گرم جو یاں اس سوار کا پہنچا
میر شیر علی
خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا
ولی اللہ
سمند گرم جو یاں اس سوار کا پہنچا
میر شیر علی
خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا
ولی اللہ
دھمکاتے ہیں بس مجھ کو فقط آپ اکڑ کر
صاحب میر
شب فرقت میں نالوں نے جہاں سر پر اٹھایا ہے
امانت لکھنوی
دھمکاتے ہیں بس مجھ کو فقط آپ اکڑ کر
صاحب میر
شب فرقت میں نالوں نے جہاں سر پر اٹھایا ہے
امانت لکھنوی
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
قزلباش خان
اس کے کوچہ ستی غبار اٹھا
میرا مانی
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
قزلباش خان
اس کے کوچہ ستی غبار اٹھا
میرا مانی
سرخ چشم اتنی کہیں ہوتی ہے بیداری سے
نواب محمد یار خاں
سرخ چشم اتنی کہیں ہوتی ہے بیداری سے
نواب محمد یار خاں
جس کا دل آپ نے لیا ہوگا
خواجہ امین الدین
جس کا دل آپ نے لیا ہوگا
خواجہ امین الدین
رہ رواں کہتے ہیں جس کو ‘جر س محمل ہے
شیخ بقاء اللہ
پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے
سید امین الحسن
رہ رواں کہتے ہیں جس کو ‘جر س محمل ہے
شیخ بقاء اللہ
پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے
سید امین الحسن
اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا
گلشن الدولہ
اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا
گلشن الدولہ
ہر ایک سانس ہے تیغ نگاہ یار مجھے
سید حسین احمد شاہجہانپوری
ہر ایک سانس ہے تیغ نگاہ یار مجھے
سید حسین احمد شاہجہانپوری
طرب کا رنگ ‘رخ گل پہ آشکار آیا
میاں حاجی
طرب کا رنگ ‘رخ گل پہ آشکار آیا
میاں حاجی
عقل دوڑائی بہت کچھ تو گماں تک پہنچے
بیتاب عظیم آبادی
عقل دوڑائی بہت کچھ تو گماں تک پہنچے
بیتاب عظیم آبادی
عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
لالہ ٹیکا رام
عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
لالہ ٹیکا رام
کر سکے دفن نہ اس کو چہ میں احباب مجھے
میر حسین
کر سکے دفن نہ اس کو چہ میں احباب مجھے
میر حسین
ہم سے کرتے ہو بیاں غیروں کی یاری آن کو
محمد عیسیٰ
آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے
محمد علی جوہر
آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے
محمد علی جوہر
ہم سے کرتے ہو بیاں غیروں کی یاری آن کو
محمد عیسیٰ
ہم وقت جذب دل دکھائیں
نواب شہاب الدین
یہ ان دنوں جو ہم سے اتنی رکھائیاں ہیں
مرزا نعیم بیگ
ہم وقت جذب دل دکھائیں
نواب شہاب الدین
یہ ان دنوں جو ہم سے اتنی رکھائیاں ہیں
مرزا نعیم بیگ
مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیر ہن باعث
میر محمد باقر
یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا
شیخ محمد روشن
مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیر ہن باعث
میر محمد باقر
یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا
شیخ محمد روشن
ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے
سید صادق علی
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ نہیں دل کو اپنے قرار ہے
مرزا حسام الدین
ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے
سید صادق علی
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ نہیں دل کو اپنے قرار ہے
مرزا حسام الدین
گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب
ہبر حیدر علی
گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب
ہبر حیدر علی
موت ہی چارہ ساز فرقت ہے
مرزا رحیم الدین
موت ہی چارہ ساز فرقت ہے
مرزا رحیم الدین
اشک جو چشم خوں نشاں سے گرا
میر مستحن
تھا زلیخا کو جو جاں سے مہ کنعان عزیز
محمد یار
اشک جو چشم خوں نشاں سے گرا
میر مستحن
تھا زلیخا کو جو جاں سے مہ کنعان عزیز
محمد یار
جب نہ تب سنئے تو کرتا ہے وہ اقرار بغیر
رائے سرب سکھ
عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
سید امیر حسن
جب نہ تب سنئے تو کرتا ہے وہ اقرار بغیر
رائے سرب سکھ
عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
سید امیر حسن
کہاں تھا شب ؟ادھر دیکھو حیا کیوں ہے نگاہوں میں
حافظ عبدالرحمٰن
کہاں تھا شب ؟ادھر دیکھو حیا کیوں ہے نگاہوں میں
حافظ عبدالرحمٰن
بات کیوں کر بنے امید بر آئے کیوں کر
خواجہ قمر الدین
بات کیوں کر بنے امید بر آئے کیوں کر
خواجہ قمر الدین
ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پیے جا
رسا رامپوری
ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پیے جا
رسا رامپوری
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
نواب ضیاء الدین
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
نواب ضیاء الدین
جو رنج نوشتہ میں ہے کیوں کر نہ ملے گا
میر علی اوسط
جو رنج نوشتہ میں ہے کیوں کر نہ ملے گا
میر علی اوسط
غصہ آتا ہے پیار آتا ہے
نواب محمد علی خاں
غصہ آتا ہے پیار آتا ہے
نواب محمد علی خاں
اسیری میں تباہی رونق کا شانہ ہوجائے
نواب محمد ذکریا خان
دل ہوگیا پھپھو لا پیار ے تمام جل کے
میر سجاد اکبر آبادی
اسیری میں تباہی رونق کا شانہ ہوجائے
نواب محمد ذکریا خان
دل ہوگیا پھپھو لا پیار ے تمام جل کے
میر سجاد اکبر آبادی
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
سحر بھوپالی
سا قا ہے یہ جام کا عالم
نواب سلیمان شکوہ
سا قا ہے یہ جام کا عالم
نواب سلیمان شکوہ
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
سحر بھوپالی
بادہ خم خانہ تو حید کا کا مے نوش ہوں
مہاراجہ سرکشن پرشاد
بلبل کو پھر چمن میں لگا لائی بوئے گل
حکیم سید محمد غازی پوری
بادہ خم خانہ تو حید کا کا مے نوش ہوں
مہاراجہ سرکشن پرشاد
بلبل کو پھر چمن میں لگا لائی بوئے گل
حکیم سید محمد غازی پوری
کیا سہل سمجھے ہو کہیں دھبا چھٹانہ ہوا
عبدالحکیم
کیا سہل سمجھے ہو کہیں دھبا چھٹانہ ہوا
عبدالحکیم
دل تڑپ جائے نہ کیوں سن کر فغان اہل درد
شفق عماد پوری
دل تڑپ جائے نہ کیوں سن کر فغان اہل درد
شفق عماد پوری
کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھا مے جگر گئے
مسیح الملک
روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
شیخ احمد علی قدوائی
روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
شیخ احمد علی قدوائی
کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھا مے جگر گئے
مسیح الملک
سحر جب بستر راحت سے وہ رشک قمر اٹھا
لالہ کانجی مل
سحر جب بستر راحت سے وہ رشک قمر اٹھا
لالہ کانجی مل
شگفتہ ہو کے بیٹھے ہو کے بیٹھے تھے وہ اپنے بیقراروں مین
سید فرزند احمد
شگفتہ ہو کے بیٹھے ہو کے بیٹھے تھے وہ اپنے بیقراروں مین
سید فرزند احمد
دل ربا ہے مرا بڑا گستاں
میر ضیاء الدین
وصل کی شب میں بھی ہم با ہم دگر رو یا کئے
شیخ کریم الدین
دل ربا ہے مرا بڑا گستاں
میر ضیاء الدین
وصل کی شب میں بھی ہم با ہم دگر رو یا کئے
شیخ کریم الدین
عرق جب اس پر ی کے چہر ہ پور نور سے ٹپکے
عارف الدین
عرق جب اس پر ی کے چہر ہ پور نور سے ٹپکے
عارف الدین
اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر میں
فرخ آبادی
اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر میں
فرخ آبادی
ملتفت کب نگاہ ناز نہین
حکیم نواب جان
دل ہے نہ نشان بے دلی ہے
اکبر حسین موہانی
ملتفت کب نگاہ ناز نہین
حکیم نواب جان
دل ہے نہ نشان بے دلی ہے
اکبر حسین موہانی
ہم نے تو خاک بھی دیکھا نہ اژ رونے میں
عشق عظیم آبادی
کل چشم خوں فشاں سے گلزارپیر ہن تھا
مرزا عظیم بیگ
کل چشم خوں فشاں سے گلزارپیر ہن تھا
مرزا عظیم بیگ
ہم نے تو خاک بھی دیکھا نہ اژ رونے میں
عشق عظیم آبادی
ٹلتے ہیں کوئی ہاتھ چلے یازباں چلے
فدوی لاہوری
غیر کے دل میں نہ جا کیجئے گا
نثاء اللہ
ٹلتے ہیں کوئی ہاتھ چلے یازباں چلے
فدوی لاہوری
غیر کے دل میں نہ جا کیجئے گا
نثاء اللہ
ہوئے کارواں سے جدا جو ہم وہ عاشقی میں فنا ہوئے
سید غلام حسین بلگرامی
درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
میر شمس الدین
درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
میر شمس الدین
ہوئے کارواں سے جدا جو ہم وہ عاشقی میں فنا ہوئے
سید غلام حسین بلگرامی
کس کی نیرنگی یہ برق خاطر مایوس ہے
شاہ قدرت اللہ
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
آفتاب الدولہ
کس کی نیرنگی یہ برق خاطر مایوس ہے
شاہ قدرت اللہ
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
آفتاب الدولہ
ساغر میں شکل و ختر رز کچھ بدل گئی
کرامت اللہ خاں
ساغر میں شکل و ختر رز کچھ بدل گئی
کرامت اللہ خاں
جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر کھا
شاہ کمال دین
جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر کھا
شاہ کمال دین
اختر سے تھے گر موتی اس کان کے بالے کے
مرزا محمد یار بیگ
اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
نواب فقیر
اختر سے تھے گر موتی اس کان کے بالے کے
مرزا محمد یار بیگ
اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
نواب فقیر
ناصح یہ نصیحت نہ سنا میں نہیں سنتا
مرزا حسین علی
اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی
شیخ ولی اللہ
ناصح یہ نصیحت نہ سنا میں نہیں سنتا
مرزا حسین علی
اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی
شیخ ولی اللہ
صلائے عام ساقی ہے کہ آؤ با صفا کردوں
مولوی محمد احسن
صلائے عام ساقی ہے کہ آؤ با صفا کردوں
مولوی محمد احسن
کیوں تونے و اکیا تھا بند قبا چمن میں
صغیر علی
کیوں تونے و اکیا تھا بند قبا چمن میں
صغیر علی
آہ وہ کون تھا خدا مارا
مرزاالٰہی
آہ وہ کون تھا خدا مارا
مرزاالٰہی
تیری نگاہ ناز جو ناوک اثر نہ ہو
حکیم اسد علی خان
تیری نگاہ ناز جو ناوک اثر نہ ہو
حکیم اسد علی خان
دعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
میر قمر الدین
بتاں جب کہ زلف دوتا باندھتے ہیں
مرزا ابراہیم
دعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
میر قمر الدین
بتاں جب کہ زلف دوتا باندھتے ہیں
مرزا ابراہیم
آمد تصور بت بیداد گر کی میں
سید اسمٰعیل
امید ہے کہ مجھ کو خدا آدمی کرے
میاں نور الاسلام
آمد تصور بت بیداد گر کی میں
سید اسمٰعیل
امید ہے کہ مجھ کو خدا آدمی کرے
میاں نور الاسلام
گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
مرزا حاتم علی
میں نے کہا کہ دعویٰ الفت مگر غلط
نواب محمد یوسف علی
گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
مرزا حاتم علی
میں نے کہا کہ دعویٰ الفت مگر غلط
نواب محمد یوسف علی
نالہ دل کی صدا دیوار مین ہے در میں ہے
شعیب احمد میرٹھی
کیا جامہ ٔ پھلکاری اس گل کی چھبن کا تھا
محمد امان
نالہ دل کی صدا دیوار مین ہے در میں ہے
شعیب احمد میرٹھی
کیا جامہ ٔ پھلکاری اس گل کی چھبن کا تھا
محمد امان
اب اشک تو کہاں ہے جو چاہوں ٹپک پڑے
ظہور اللہ
اب اشک تو کہاں ہے جو چاہوں ٹپک پڑے
ظہور اللہ
کارو بار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
نوبت رائے
کارو بار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
نوبت رائے
روز خزاں چمن میں جو دیکھا ہزار کے
شاہ واقف
عشق میں تیرے کو ہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو
شاہ نیاز ا حمد بریلوی
روز خزاں چمن میں جو دیکھا ہزار کے
شاہ واقف
عشق میں تیرے کو ہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو
شاہ نیاز ا حمد بریلوی
آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلا نے کو
وحید الہ آبادی
پھر رگ شعلہ جاں سوز میں شتر گزارا
حکیم عبد الہادی
پھر رگ شعلہ جاں سوز میں شتر گزارا
حکیم عبد الہادی
آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلا نے کو
وحید الہ آبادی
رہ رہ کے سخن کہنا ہر بار بہت تحفہ
میر محمود جواد
رہ رہ کے سخن کہنا ہر بار بہت تحفہ
میر محمود جواد
ہرگز نہ گریں اس سے اشک اثر آلودہ
مظہر علی خاں
ہرگز نہ گریں اس سے اشک اثر آلودہ
مظہر علی خاں
مرا سو بار اس تک نامۂ پر آرزو پہنچا
میر ہاشمی
مرا سو بار اس تک نامۂ پر آرزو پہنچا
میر ہاشمی
دیکھا نہیں تو اپنی طیبعت سنبھل گئی
نواب ناظم علی خاں
دیکھا نہیں تو اپنی طیبعت سنبھل گئی
نواب ناظم علی خاں
یہی کہتی تھی لیلیٰ پردہ نشیں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم
نواب مرزا محمد تقی
یہی کہتی تھی لیلیٰ پردہ نشیں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم
نواب مرزا محمد تقی
شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا
ہر ی چند اختر
غضب ہے جستجو ئے دل کا یہ انجام ہوجائے
شعری بھوپالی
شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا
ہر ی چند اختر
غضب ہے جستجو ئے دل کا یہ انجام ہوجائے
شعری بھوپالی
دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا
کشفی ملتانی
رہیں نہ رند یہ واعظ کے بس کی بات نہیں
اسد ملتانی
رہیں نہ رند یہ واعظ کے بس کی بات نہیں
اسد ملتانی
دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا
کشفی ملتانی
دل ہی نہیں تو دل کے سہاروں کو کیا کروں
عشرت رحمانی
دل ہی نہیں تو دل کے سہاروں کو کیا کروں
عشرت رحمانی
شوکت تھانوی
عشرت رحمانی
شوکت تھانوی
عشرت رحمانی
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار و پریشاں ہیں
خلیل الرحمٰن
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار و پریشاں ہیں
خلیل الرحمٰن
غم کے ہاتھوں شکہ خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں
وحید قریشی
غم کے ہاتھوں شکہ خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں
وحید قریشی
شام وعدہ کا ڈھل گیا سایا
نریش کمار
شام وعدہ کا ڈھل گیا سایا
نریش کمار
یوں غرق تھا ان جلو وں میں حزیں نظریں بھی اٹھانا بھول گیا
شعیب احمد میرٹھی
یوں غرق تھا ان جلو وں میں حزیں نظریں بھی اٹھانا بھول گیا
شعیب احمد میرٹھی
منزل ہے سفر میں مری یاد میں ہوں سفر میں
حکیم ہاشم جان
کوئی کس طرح راز لغت چھپائے
نخشت جارچوی
منزل ہے سفر میں مری یاد میں ہوں سفر میں
حکیم ہاشم جان
کوئی کس طرح راز لغت چھپائے
نخشت جارچوی
محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے
حمید نسیم
ہو گا سکوں بھی ہوتے ہوتے
تابش دہلوی
محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے
حمید نسیم
ہو گا سکوں بھی ہوتے ہوتے
تابش دہلوی
پھر ابر برس کے کھل گیا ہے
اختر ہوشیار پوری
گزر گئی جو چمن پردہ کوئی کیا جانے
اقبال صفی پوری
پھر ابر برس کے کھل گیا ہے
اختر ہوشیار پوری
گزر گئی جو چمن پردہ کوئی کیا جانے
اقبال صفی پوری
جب اس زلف کی بات چلی
خاطر غرنوی
ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے
احمد فراز
ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے
احمد فراز
جب اس زلف کی بات چلی
خاطر غرنوی
یہی ہے دورغم عاشقی تو کیا ہوگا
فارغ بخاری
یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
رضا ہمدانی
یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
رضا ہمدانی
یہی ہے دورغم عاشقی تو کیا ہوگا
فارغ بخاری
آپ کہیں تو گلشن ہے
احمد ظفر
آپ کہیں تو گلشن ہے
احمد ظفر
روح کی شعلہ مزاجی کا مداوا کچھ تو ہو
سلیم واحد سلیم
روح کی شعلہ مزاجی کا مداوا کچھ تو ہو
سلیم واحد سلیم
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
چندا بی بی
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
چندا بی بی
ڈھلکے ڈھلکے آنسوڈ ھلکے
ادا جعفری
فریب کاری تخئیل پر جو اترائے
ادا جعفری
فریب کاری تخئیل پر جو اترائے
ادا جعفری
ڈھلکے ڈھلکے آنسوڈ ھلکے
ادا جعفری
صبرو ضبط کے لے کے بے شمار نذر انے
زہرہ نگار
خوش جو آئے تھے پشیماں گئے
زہرہ نگار
خوش جو آئے تھے پشیماں گئے
زہرہ نگار
صبرو ضبط کے لے کے بے شمار نذر انے
زہرہ نگار
خالق ہے خدا ئے سحرو شام ہمارا
نواب شاہجہان
خالق ہے خدا ئے سحرو شام ہمارا
نواب شاہجہان
اک آہ شعلہ بار سے دل کو جلا دیا
نواب اختر محل
اک آہ شعلہ بار سے دل کو جلا دیا
نواب اختر محل
مجھ سے آزر وہ میرا یار ہے آج
نواب بادشاہ محل
مجھ سے آزر وہ میرا یار ہے آج
نواب بادشاہ محل
بسکہ رہتا ہے یار آنکھوں میں
نزاکت
بسکہ رہتا ہے یار آنکھوں میں
نزاکت
جو صلہ آپ کو جفا کا ہے
امراؤ جان لکھنوی
جو صلہ آپ کو جفا کا ہے
امراؤ جان لکھنوی
مے ہے گلزار ہے ساقی ہے گھٹا چھا ئی ہے
قمرن جان لکھنوی
مے ہے گلزار ہے ساقی ہے گھٹا چھا ئی ہے
قمرن جان لکھنوی
کوچہ میں کوئی سسکے کوئی در پہ مرے ہے
زینت بیگم
گلابی رو برو ہے اور ہم ہیں
موتی جان
گلابی رو برو ہے اور ہم ہیں
موتی جان
کوچہ میں کوئی سسکے کوئی در پہ مرے ہے
زینت بیگم
سنتا ہے کون کس سے کہوں ماجرائے دل
شیریں
سنتا ہے کون کس سے کہوں ماجرائے دل
شیریں
آیا جمال یار کا جلوہ نظر کہاں
محمد ی جان
آیا جمال یار کا جلوہ نظر کہاں
محمد ی جان
سوجھی ہے کتنی دور کی مجھ کو خمار میں
امراؤ جان لکھنوی
مے کشی کا لطف تنہائی میں کیا کچھ بھی نہیں
حسین باندی بنارسی
مے کشی کا لطف تنہائی میں کیا کچھ بھی نہیں
حسین باندی بنارسی
سوجھی ہے کتنی دور کی مجھ کو خمار میں
امراؤ جان لکھنوی
تمہارے گیسو رخ پر نشار ہم بھی ہیں
شہزادی جان اکبر آبادی
ملے نیم جاں کا آج بھی جھگڑا نہ ہو سکا
نور جہاں ناز
ملے نیم جاں کا آج بھی جھگڑا نہ ہو سکا
نور جہاں ناز
تمہارے گیسو رخ پر نشار ہم بھی ہیں
شہزادی جان اکبر آبادی
شعرائے کے مختصر حالات
ڈاکٹر وحید قریشی
شعرائے کے مختصر حالات
ڈاکٹر وحید قریشی
YEAR1954
CONTRIBUTORنزہت مہدی
PUBLISHER محمد طفیل
YEAR1954
CONTRIBUTORنزہت مہدی
PUBLISHER محمد طفیل
طلوع
محمد طفیل
طلوع
محمد طفیل
میں تجھے آیا ہوں ایماں بوجھ کر
ولی دکنی
یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا
ولی دکنی
یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا
ولی دکنی
میں تجھے آیا ہوں ایماں بوجھ کر
ولی دکنی
میں عاشقی مین تب سوں افسانہ ہورہا ہوں
ولی دکنی
میں عاشقی مین تب سوں افسانہ ہورہا ہوں
ولی دکنی
فدائے دلبر رنگیں اداہوں
ولی دکنی
فدائے دلبر رنگیں اداہوں
ولی دکنی
خوب رو خوب کا م کرتے ہیں
ولی دکنی
خوب رو خوب کا م کرتے ہیں
ولی دکنی
کیا مجھ عشق کون ظالم نے آب آہستہ آہستہ
ولی دکنی
کیا مجھ عشق کون ظالم نے آب آہستہ آہستہ
ولی دکنی
ترا لب دیکھ حیواں یاد آوے
ولی دکنی
جسے عشق کا تیر کاری لگے
ولی دکنی
جسے عشق کا تیر کاری لگے
ولی دکنی
ترا لب دیکھ حیواں یاد آوے
ولی دکنی
صنم میرا سخن سوں آشنا ہے
ولی دکنی
سرودعیش گا وین ہم اگر وہ عشوہ ساز آوے
ولی دکنی
سرودعیش گا وین ہم اگر وہ عشوہ ساز آوے
ولی دکنی
صنم میرا سخن سوں آشنا ہے
ولی دکنی
جو اس شور سے میر روتار ہے گا
میر تقی میر
جو اس شور سے میر روتار ہے گا
میر تقی میر
جس سر کو غرور آج سے یاں تاج دری کا
میر تقی میر
جس سر کو غرور آج سے یاں تاج دری کا
میر تقی میر
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
میر تقی میر
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کا م کیا
میر تقی میر
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
میر تقی میر
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کا م کیا
میر تقی میر
یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
میر تقی میر
یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
میر تقی میر
نہ گیا خیال زلف سیر جفا شعاراں
میر تقی میر
نہ گیا خیال زلف سیر جفا شعاراں
میر تقی میر
عمر بھر ہم رہے شرابی ہے
میر تقی میر
فقیر نہ آئے صدا کر چلے
میر تقی میر
عمر بھر ہم رہے شرابی ہے
میر تقی میر
فقیر نہ آئے صدا کر چلے
میر تقی میر
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
میر تقی میر
تپا تپا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
میر تقی میر
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
میر تقی میر
تپا تپا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
میر تقی میر
دل مت ٹپک نظر سے کہ پایانہ جائے گا
سودا
مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا
سودا
مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا
سودا
دل مت ٹپک نظر سے کہ پایانہ جائے گا
سودا
نہ غنچے گل کے کھلتے ہیں نہ نرگس کی کھلیں کلیاں
سودا
گدا ‘دست اہل کریم دیکھتے ہیں
سودا
نہ غنچے گل کے کھلتے ہیں نہ نرگس کی کھلیں کلیاں
سودا
گدا ‘دست اہل کریم دیکھتے ہیں
سودا
باتیں کدھر گئیں وہ تری بھولی بھولیان
سودا
غیر کے پاس یہ اپنا ہی گماں ہے کہ نہیں
سودا
باتیں کدھر گئیں وہ تری بھولی بھولیان
سودا
غیر کے پاس یہ اپنا ہی گماں ہے کہ نہیں
سودا
جوں غنچہ تو چمن میں بند قبا کو کھولے
سودا
گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
سودا
گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
سودا
جوں غنچہ تو چمن میں بند قبا کو کھولے
سودا
ساون کے بادلوں کی طرح سے بھر ے ہوئے
سودا
ساون کے بادلوں کی طرح سے بھر ے ہوئے
سودا
نسیم ہے ترے کو چے میں اور صبا بھی ہے
سودا
نسیم ہے ترے کو چے میں اور صبا بھی ہے
سودا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
خواجہ میر درد
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
خواجہ میر درد
سینہ و دل حستوں سے چھا گیا
خواجہ میر درد
سینہ و دل حستوں سے چھا گیا
خواجہ میر درد
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
خواجہ میر درد
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
خواجہ میر درد
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
خواجہ میر درد
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
خواجہ میر درد
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
خواجہ میر درد
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
خواجہ میر درد
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
خواجہ میر درد
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
خواجہ میر درد
ہر طرح زمانہ کے ہاتھوں سے ستم دیدہ
خواجہ میر درد
ہر طرح زمانہ کے ہاتھوں سے ستم دیدہ
خواجہ میر درد
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پاسکے
خواجہ میر درد
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پاسکے
خواجہ میر درد
تہمت چند اپنے ذمہ دھر چلے
خواجہ میر درد
تہمت چند اپنے ذمہ دھر چلے
خواجہ میر درد
اہل فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
خواجہ میر درد
اہل فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
خواجہ میر درد
سرشام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا
مصحفی
آج کچھ سینے میں دل ہے خود بخود بے تاب سا
مصحفی
سرشام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا
مصحفی
آج کچھ سینے میں دل ہے خود بخود بے تاب سا
مصحفی
جی جائے گا رائگاں کسی کا
مصحفی
سوسو طرح کا حادثہ تجھ پر گزر چکا
مصحفی
سوسو طرح کا حادثہ تجھ پر گزر چکا
مصحفی
جی جائے گا رائگاں کسی کا
مصحفی
ناگہ چمن میں جب وہ گل اندام آگیا
مصحفی
ناگہ چمن میں جب وہ گل اندام آگیا
مصحفی
گر اس منہ سے برقع کبھی کھل گیا
مصحفی
گر اس منہ سے برقع کبھی کھل گیا
مصحفی
خواب تھا سا خیال تھا کیا تھا
مصحفی
خواب تھا سا خیال تھا کیا تھا
مصحفی
خورشید کو سائے میں زلفوں کے چھپارکھا
مصحفی
خورشید کو سائے میں زلفوں کے چھپارکھا
مصحفی
ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
مصحفی
ہے یہ عشق آفت و بلا تو نہیں
مصحفی
ہے یہ عشق آفت و بلا تو نہیں
مصحفی
ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
مصحفی
جاتا تھا اس کے کھوج میں ‘میں بے خبر چلا
میر حسن
عشق کا راز گر نہ کھل جاتا
میر حسن
جاتا تھا اس کے کھوج میں ‘میں بے خبر چلا
میر حسن
عشق کا راز گر نہ کھل جاتا
میر حسن
دل غم سے ترے لگا گئے ہم
میر حسن
دل غم سے ترے لگا گئے ہم
میر حسن
غم خانہ دل عیش کا گھر ہووے گار یاب
میر حسن
غم خانہ دل عیش کا گھر ہووے گار یاب
میر حسن
اس کی جب بزم سے ہوکے بتنگ آتے ہیں
میر حسن
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
میر حسن
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
میر حسن
اس کی جب بزم سے ہوکے بتنگ آتے ہیں
میر حسن
مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجئو
میر حسن
ہمدم نہ پوچھ مجھ سے ؟ غرض اک بلا ہے وہ
میر حسن
مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجئو
میر حسن
ہمدم نہ پوچھ مجھ سے ؟ غرض اک بلا ہے وہ
میر حسن
دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
میر حسن
سیر ہےتجھ سے مری جان جدھر کو چلئے
میر حسن
دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
میر حسن
سیر ہےتجھ سے مری جان جدھر کو چلئے
میر حسن
ہمیں دیکھے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے
جرأت
سنا ہے وہ خدا نا کردہ ہے بیمار کیا کیجے
جرأت
سنا ہے وہ خدا نا کردہ ہے بیمار کیا کیجے
جرأت
ہمیں دیکھے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے
جرأت
سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا
جرأت
خیال وصل میں اوس کے عجب باتیں بناتا ہوں
جرأت
خیال وصل میں اوس کے عجب باتیں بناتا ہوں
جرأت
سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا
جرأت
ذرا ہم اس سے لگ چلنے کے سو سوڈھب لگاتے ہیں
جرأت
ذرا ہم اس سے لگ چلنے کے سو سوڈھب لگاتے ہیں
جرأت
ہے غضب اپنی طبیعت اوس پہ ہے آئی ہوئی
جرأت
ہے غضب اپنی طبیعت اوس پہ ہے آئی ہوئی
جرأت
بیٹھ آدھل ہیں ٹک طلف اٹھانے دے مجھے
جرأت
جب یہ سنتے ہیں کہ ہمسائے ہیں آپ آئے ہوئے
جرأت
بیٹھ آدھل ہیں ٹک طلف اٹھانے دے مجھے
جرأت
جب یہ سنتے ہیں کہ ہمسائے ہیں آپ آئے ہوئے
جرأت
نہ تنہا دل خرام ناز پر ہرآن لوٹے ہیں
جرأت
دل میں کیا کیا آئے ہیں بات اور کیا کیا جائے ہے
جرأت
نہ تنہا دل خرام ناز پر ہرآن لوٹے ہیں
جرأت
دل میں کیا کیا آئے ہیں بات اور کیا کیا جائے ہے
جرأت
جگہ کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا
انشاء
اے عشق مجھے شاہد اصلی کو دکھا لا
انشاء
جگہ کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا
انشاء
اے عشق مجھے شاہد اصلی کو دکھا لا
انشاء
اچھا جو خفا ہم سے ہوتم اے صنم اچھا
انشاء
اچھا جو خفا ہم سے ہوتم اے صنم اچھا
انشاء
اے آتش فراق مرا بلبے سوز داغ
انشاء
اے آتش فراق مرا بلبے سوز داغ
انشاء
مل مجھ سے اے پری تجھے انسان کی قسم
انشاء
مل مجھ سے اے پری تجھے انسان کی قسم
انشاء
دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں
انشاء
دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں
انشاء
جوں صبا اڑ جائیں اور تیری بہاریں لوٹ جائیں
انشاء
جوں صبا اڑ جائیں اور تیری بہاریں لوٹ جائیں
انشاء
کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
انشاء
کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
انشاء
ضعف آتا ہے‘دل کو تھام تو لو
انشاء
ضعف آتا ہے‘دل کو تھام تو لو
انشاء
چھیڑ نے کا تو مزہ تب ہے کہو اور سنو
انشاء
چھیڑ نے کا تو مزہ تب ہے کہو اور سنو
انشاء
ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا
نظیر اکبر آبادی
ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا
نظیر اکبر آبادی
نظر پڑاک بت پری وش ‘نرالی سج دھج نئی ادا کا
نظیر اکبر آبادی
نظر پڑاک بت پری وش ‘نرالی سج دھج نئی ادا کا
نظیر اکبر آبادی
کلال گردوں اگر جہاں میں‘جو خاک میری کو جام کرتا
نظیر اکبر آبادی
کلال گردوں اگر جہاں میں‘جو خاک میری کو جام کرتا
نظیر اکبر آبادی
کبھو دیکھوں نہ سنبل باغ کو میں مجھے اس خم زلف دوتا کی قسم
نظیر اکبر آبادی
کبھو دیکھوں نہ سنبل باغ کو میں مجھے اس خم زلف دوتا کی قسم
نظیر اکبر آبادی
دو رسے آئے تھے ساقی ‘سن کے میخانے کو ہم
نظیر اکبر آبادی
کل نظر آیا چمن میں اک عجب رشک چمن
نظیر اکبر آبادی
دو رسے آئے تھے ساقی ‘سن کے میخانے کو ہم
نظیر اکبر آبادی
کل نظر آیا چمن میں اک عجب رشک چمن
نظیر اکبر آبادی
کیوں نہ ہو بام پہ وہ جلوہ نما تیسرے دن
نظیر اکبر آبادی
کیوں نہ ہو بام پہ وہ جلوہ نما تیسرے دن
نظیر اکبر آبادی
لیتا ہے جان میری تو میں سر بہ دست ہوں
نظیر اکبر آبادی
لیتا ہے جان میری تو میں سر بہ دست ہوں
نظیر اکبر آبادی
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
نظیر اکبر آبادی
تاب اس کےدیکھنے کی نہ لاٹے چلے گئے
نظیر اکبر آبادی
تاب اس کےدیکھنے کی نہ لاٹے چلے گئے
نظیر اکبر آبادی
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
نظیر اکبر آبادی
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
میرزا غالب
درد منت کش دوانہ ہوا
میرزا غالب
درد منت کش دوانہ ہوا
میرزا غالب
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
میرزا غالب
وہ فراق ‘اور وہ وصال کہاں
میرزا غالب
آہ کو چاہیے اک عمر ‘اثر ہونے تک
میرزا غالب
آہ کو چاہیے اک عمر ‘اثر ہونے تک
میرزا غالب
وہ فراق ‘اور وہ وصال کہاں
میرزا غالب
دل ہی تو ہے نہ سنگ وخشت درد سے پھر نہ آئے کیوں
میرزا غالب
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں
میرزا غالب
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں
میرزا غالب
دل ہی تو ہے نہ سنگ وخشت درد سے پھر نہ آئے کیوں
میرزا غالب
کوئی امید بر نہیں آتی
میرزا غالب
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
میرزا غالب
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
میرزا غالب
کوئی امید بر نہیں آتی
میرزا غالب
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے
میرزا غالب
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے
میرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرزا غالب
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
مومن
موئے نہ عشق میں جب تک وہ مہرباں نہ ہوا
مومن
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
مومن
موئے نہ عشق میں جب تک وہ مہرباں نہ ہوا
مومن
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
مومن
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
مومن
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
مومن
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
مومن
کہتے ہو :تم کو ہوش نہیں اضطراب میں
مومن
اب اور سے لو لگائیں گے ہم
مومن
کہتے ہو :تم کو ہوش نہیں اضطراب میں
مومن
اب اور سے لو لگائیں گے ہم
مومن
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا‘تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مومن
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ
مومن
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا‘تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مومن
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ
مومن
وہ کہاں ساتھ سلاتے ہیں مجھے
مومن
ناوک انداز ددجدھر دیدہ جاناں ہوں گے
مومن
ناوک انداز ددجدھر دیدہ جاناں ہوں گے
مومن
وہ کہاں ساتھ سلاتے ہیں مجھے
مومن
کسی بے کس کو اے بیداد گر مارا تو کیا مارا
ذوق
اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
ذوق
اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
ذوق
کسی بے کس کو اے بیداد گر مارا تو کیا مارا
ذوق
ہاں تامل دم ناوک فگنی خوب نہیں
ذوق
کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد
ذوق
ہاں تامل دم ناوک فگنی خوب نہیں
ذوق
کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد
ذوق
رند خراب حال کو راہد نہ چھیڑ تو
ذوق
تیز اس نے جو کی تیغ ستم اور زیادہ
ذوق
رند خراب حال کو راہد نہ چھیڑ تو
ذوق
تیز اس نے جو کی تیغ ستم اور زیادہ
ذوق
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
ذوق
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
ذوق
ترے کو چے کو وہ بیمار غم دار الشفا سمجھے
ذوق
ترے کو چے کو وہ بیمار غم دار الشفا سمجھے
ذوق
ابر تر آنسو بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے
ذوق
ابر تر آنسو بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے
ذوق
الٰہی کس بے گناہ کو مارا سمجھ کے قاتل نے کشتنی ہے
ذوق
الٰہی کس بے گناہ کو مارا سمجھ کے قاتل نے کشتنی ہے
ذوق
دیا اپنی خودی کو جو ہم نے اٹھا وہ جو پردہ سا بیچ میں تھا نہ رہا
بہادر شاہ ظفر
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
بہادر شاہ ظفر
دیا اپنی خودی کو جو ہم نے اٹھا وہ جو پردہ سا بیچ میں تھا نہ رہا
بہادر شاہ ظفر
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
بہادر شاہ ظفر
کسی نے اس کو سمجھا یا تو ہوتا
بہادر شاہ ظفر
نہ ہرگز درد دل سے میں کراہا
بہادر شاہ ظفر
نہ ہرگز درد دل سے میں کراہا
بہادر شاہ ظفر
کسی نے اس کو سمجھا یا تو ہوتا
بہادر شاہ ظفر
پس مرگ میرے مزار پر چود یا کسی نے جلا دیا
بہادر شاہ ظفر
یار تھا گلزار تھا مے تھی فضا تھی میں نہ تھا
بہادر شاہ ظفر
پس مرگ میرے مزار پر چود یا کسی نے جلا دیا
بہادر شاہ ظفر
یار تھا گلزار تھا مے تھی فضا تھی میں نہ تھا
بہادر شاہ ظفر
جلا یا آپ ہم نے ضبط کر کے آہ سوزاں کو
بہادر شاہ ظفر
بہار آئی ہے بھر دے بادہ گل گوں سے پیمانہ
بہادر شاہ ظفر
جلا یا آپ ہم نے ضبط کر کے آہ سوزاں کو
بہادر شاہ ظفر
بہار آئی ہے بھر دے بادہ گل گوں سے پیمانہ
بہادر شاہ ظفر
تری جو پازیب سر کا جھومر زمیں پہ گوہر فلک پہ اختر
بہادر شاہ ظفر
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بہادر شاہ ظفر
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بہادر شاہ ظفر
تری جو پازیب سر کا جھومر زمیں پہ گوہر فلک پہ اختر
بہادر شاہ ظفر
اٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستان بادہ فروش
شیفتہ
اٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستان بادہ فروش
شیفتہ
جفا و جور کا اس سے گلا کیا
شیفتہ
جفا و جور کا اس سے گلا کیا
شیفتہ
کھ درد ہے مطربوں کی لے میں
شیفتہ
گرم جوشی ہے مگر فرق شرارت میں نہیں
شیفتہ
گرم جوشی ہے مگر فرق شرارت میں نہیں
شیفتہ
کھ درد ہے مطربوں کی لے میں
شیفتہ
ہے گونہ گونہ شک ابھی عفو گناہ میں
شیفتہ
مت چھیڑ کہ یار سے جدا ہوں
شیفتہ
ہے گونہ گونہ شک ابھی عفو گناہ میں
شیفتہ
مت چھیڑ کہ یار سے جدا ہوں
شیفتہ
شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں
شیفتہ
کیوں کر مجھے خط رقم کریں گے
شیفتہ
کیوں کر مجھے خط رقم کریں گے
شیفتہ
شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں
شیفتہ
سحر گئے جودہ گلگشت گلستاں کے لئے
شیفتہ
بچتے ہیں اس قدر جو ادھر کی ہوا سے ہم
شیفتہ
سحر گئے جودہ گلگشت گلستاں کے لئے
شیفتہ
بچتے ہیں اس قدر جو ادھر کی ہوا سے ہم
شیفتہ
مرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا
ناسخ لکھنوی
ساتھ اپنے جو مجھے یار نے سونے نہ دیا
ناسخ لکھنوی
کیوں دکھائی اے فلک بے یار صبح
ناسخ لکھنوی
مرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا
ناسخ لکھنوی
کیوں دکھائی اے فلک بے یار صبح
ناسخ لکھنوی
ساتھ اپنے جو مجھے یار نے سونے نہ دیا
ناسخ لکھنوی
تو مجھ سے ہم کنار قاصد
ناسخ لکھنوی
تو مجھ سے ہم کنار قاصد
ناسخ لکھنوی
دل میں پوشیدہ تپ عشق بتاں رکھتے ہیں
ناسخ لکھنوی
سب ہمارے لئے زنجیر لئے پھرتے ہیں
ناسخ لکھنوی
دل میں پوشیدہ تپ عشق بتاں رکھتے ہیں
ناسخ لکھنوی
سب ہمارے لئے زنجیر لئے پھرتے ہیں
ناسخ لکھنوی
مجھ کو اب ساقی گلفام سے کچھ کام نہیں
ناسخ لکھنوی
مجھ کو اب ساقی گلفام سے کچھ کام نہیں
ناسخ لکھنوی
دوزہے گرمی بازار ترے کوچے مین
ناسخ لکھنوی
دوزہے گرمی بازار ترے کوچے مین
ناسخ لکھنوی
رفعت کبھی کسی کی گوارا یہاں نہیں
ناسخ لکھنوی
اس ابر میں یار سے جدا ہوں
ناسخ لکھنوی
رفعت کبھی کسی کی گوارا یہاں نہیں
ناسخ لکھنوی
اس ابر میں یار سے جدا ہوں
ناسخ لکھنوی
شب وصل تھی ‘چاند نی کا سماں تھا
آتش لکھنوی
سن تو سہی ‘جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا؟
آتش لکھنوی
شب وصل تھی ‘چاند نی کا سماں تھا
آتش لکھنوی
سن تو سہی ‘جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا؟
آتش لکھنوی
ترے کوچہ کا ہے اے خانہ خراب افسانہ آج
آتش لکھنوی
تیری جو یاد اے دل خواہ بھولا
آتش لکھنوی
ترے کوچہ کا ہے اے خانہ خراب افسانہ آج
آتش لکھنوی
تیری جو یاد اے دل خواہ بھولا
آتش لکھنوی
خو شا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزو تیری
آتش لکھنوی
غیرت مہر رشک ماہ ہو تم
آتش لکھنوی
خو شا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزو تیری
آتش لکھنوی
غیرت مہر رشک ماہ ہو تم
آتش لکھنوی
اے صنم !جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
آتش لکھنوی
یہ آرزو تھی ‘تجھے گل کے رو برو کرتے
آتش لکھنوی
اے صنم !جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
آتش لکھنوی
یہ آرزو تھی ‘تجھے گل کے رو برو کرتے
آتش لکھنوی
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
آتش لکھنوی
ہوائے دور مئے خوشگوار راہ میں ہے
آتش لکھنوی
ہوائے دور مئے خوشگوار راہ میں ہے
آتش لکھنوی
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
آتش لکھنوی
ناوک ناز سے شکل ہے بچا ناول کا
امیر مینائی
ناوک ناز سے شکل ہے بچا ناول کا
امیر مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
امیر مینائی
رہے تصویر حیرانی ہم ان کے رو برو برسوں
امیر مینائی
رہے تصویر حیرانی ہم ان کے رو برو برسوں
امیر مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
امیر مینائی
صورت غنچہ کہاں تاب تکلم مجھ کو
امیر مینائی
صورت غنچہ کہاں تاب تکلم مجھ کو
امیر مینائی
یہ تو میں کیوں کر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
امیر مینائی
یہ تو میں کیوں کر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
امیر مینائی
جب سے بلبل تو نے دو تنکے لئے
امیر مینائی
کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمایہ ہوئی
امیر مینائی
جب سے بلبل تو نے دو تنکے لئے
امیر مینائی
کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمایہ ہوئی
امیر مینائی
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
امیر مینائی
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
امیر مینائی
آنکھ اس کے حضور رد رہی ہے
امیر مینائی
آنکھ اس کے حضور رد رہی ہے
امیر مینائی
اب دل ہے مقام بے کسی کا
داغ دہلوی
اللہ رے مرتبہ مرے عجزونیاز کا
داغ دہلوی
اللہ رے مرتبہ مرے عجزونیاز کا
داغ دہلوی
اب دل ہے مقام بے کسی کا
داغ دہلوی
پکارتی ہے خموشی مری ‘فغاں کی طرح
داغ دہلوی
پکارتی ہے خموشی مری ‘فغاں کی طرح
داغ دہلوی
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
داغ دہلوی
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
داغ دہلوی
ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
داغ دہلوی
سوز گداز عشق کا لذت چشیدہ ہوں
داغ دہلوی
سوز گداز عشق کا لذت چشیدہ ہوں
داغ دہلوی
ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
داغ دہلوی
شوخی نے تیری کام کیا اک نگاہ میں
داغ دہلوی
چاک ہو پردہ وحشت مجھے منظور نہیں
داغ دہلوی
شوخی نے تیری کام کیا اک نگاہ میں
داغ دہلوی
چاک ہو پردہ وحشت مجھے منظور نہیں
داغ دہلوی
اشک خوں رنگ لائے جاتا ہے
داغ دہلوی
سبق ایسا پڑھا یا تو نے
داغ دہلوی
اشک خوں رنگ لائے جاتا ہے
داغ دہلوی
سبق ایسا پڑھا یا تو نے
داغ دہلوی
پیش از ظہور عشق‘کسی کا نشاں نہ تھا
مولانا حالی
رنج اور رنج بھی تنہائی کا
مولانا حالی
پیش از ظہور عشق‘کسی کا نشاں نہ تھا
مولانا حالی
رنج اور رنج بھی تنہائی کا
مولانا حالی
قلق اور دل میں سوا ہو گیا
مولانا حالی
اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
مولانا حالی
اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
مولانا حالی
قلق اور دل میں سوا ہو گیا
مولانا حالی
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب ترکہاں
مولانا حالی
آگے بڑھے نہ قصہ عشق بتاں سے ہم
مولانا حالی
آگے بڑھے نہ قصہ عشق بتاں سے ہم
مولانا حالی
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب ترکہاں
مولانا حالی
کو ئی محرم نہیں ملتا جہاں میں
مولانا حالی
کو ئی محرم نہیں ملتا جہاں میں
مولانا حالی
حق وفا کے جو ہر جتا نے لگے
مولانا حالی
حق وفا کے جو ہر جتا نے لگے
مولانا حالی
جس کو غصے میں لگاوٹ کی ادا یادر ہے
مولانا حالی
دھوم تھی اپنی پار سائی کی
مولانا حالی
جس کو غصے میں لگاوٹ کی ادا یادر ہے
مولانا حالی
دھوم تھی اپنی پار سائی کی
مولانا حالی
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جوپی لی ہے
اکبر الہ آبادی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جوپی لی ہے
اکبر الہ آبادی
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
اکبر الہ آبادی
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
اکبر الہ آبادی
چمن کی یہ کیسی ہواہوگئی
اکبر الہ آبادی
چمن کی یہ کیسی ہواہوگئی
اکبر الہ آبادی
آہ جو دل سے نکالی جائے گی
اکبر الہ آبادی
آہ جو دل سے نکالی جائے گی
اکبر الہ آبادی
ترے سحر نظر سے ہوا یہ جنوں دل کی تو اسی میں خطا ہی نہ تھی
اکبر الہ آبادی
ترے سحر نظر سے ہوا یہ جنوں دل کی تو اسی میں خطا ہی نہ تھی
اکبر الہ آبادی
نظر کو ہوذوق معرفت کا کرے تو شوق اضطراب پیدا
اکبر الہ آبادی
ہوائے شب بھی ہے عنبر افشان عروج بھی ہے مہ جبیں کا
اکبر الہ آبادی
نظر کو ہوذوق معرفت کا کرے تو شوق اضطراب پیدا
اکبر الہ آبادی
ہوائے شب بھی ہے عنبر افشان عروج بھی ہے مہ جبیں کا
اکبر الہ آبادی
اس میں عکس آپ کا اتاریں گے
اکبر الہ آبادی
کبھی جود عوی منصور میں شک آتا ہے
اکبر الہ آبادی
اس میں عکس آپ کا اتاریں گے
اکبر الہ آبادی
کبھی جود عوی منصور میں شک آتا ہے
اکبر الہ آبادی
کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا
شاد عظیم آبادی
دل تو بدنام ہے اک عمر سے کیا اس کا گلہ‘کہتے آتے ہے حیا
شاد عظیم آبادی
کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا
شاد عظیم آبادی
دل تو بدنام ہے اک عمر سے کیا اس کا گلہ‘کہتے آتے ہے حیا
شاد عظیم آبادی
اسیر جسم ہوں میعاد قید لا معلوم
شاد عظیم آبادی
ڈھونڈ گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
شاد عظیم آبادی
ڈھونڈ گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
شاد عظیم آبادی
اسیر جسم ہوں میعاد قید لا معلوم
شاد عظیم آبادی
تمناؤں میں الجھا یا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے ‘یاگرا کے پیوں
شاد عظیم آبادی
تمناؤں میں الجھا یا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے ‘یاگرا کے پیوں
شاد عظیم آبادی
جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں
شاد عظیم آبادی
جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں
شاد عظیم آبادی
نگاہباں ہیں کچھ ایسےھ ادا وناز ان کے
شاد عظیم آبادی
نگاہباں ہیں کچھ ایسےھ ادا وناز ان کے
شاد عظیم آبادی
ایک ستم اور لاکھ ادائیں‘اف رمی جوانی ہائے زمانے
شاد عظیم آبادی
نگہ کی برچھیاں سہ سکے سینا اسی کا ہے
شاد عظیم آبادی
نگہ کی برچھیاں سہ سکے سینا اسی کا ہے
شاد عظیم آبادی
ایک ستم اور لاکھ ادائیں‘اف رمی جوانی ہائے زمانے
شاد عظیم آبادی
وہ ستاتا ہے ستاتے جو نہیں تم مجھ کو
ریاض خیر آبادی
وہ ستاتا ہے ستاتے جو نہیں تم مجھ کو
ریاض خیر آبادی
ہنگام نزع ‘گر یہ یہاں بے کسی کا تھا
ریاض خیر آبادی
ہنگام نزع ‘گر یہ یہاں بے کسی کا تھا
ریاض خیر آبادی
پی لی ہم نے شراب پی لی
ریاض خیر آبادی
پی لی ہم نے شراب پی لی
ریاض خیر آبادی
وارفتہ آج کیسی طبیعت چمن میں تھی
ریاض خیر آبادی
وارفتہ آج کیسی طبیعت چمن میں تھی
ریاض خیر آبادی
گل مرقعے ہیں ترے چاک گریبانوں کے
ریاض خیر آبادی
گل مرقعے ہیں ترے چاک گریبانوں کے
ریاض خیر آبادی
اوکو سنے والے اب دعا دے
ریاض خیر آبادی
اوکو سنے والے اب دعا دے
ریاض خیر آبادی
کوئی جانے یہی ہیں ایک جلوا دیکھنے والے
ریاض خیر آبادی
کوئی جانے یہی ہیں ایک جلوا دیکھنے والے
ریاض خیر آبادی
جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے
ریاض خیر آبادی
جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے
ریاض خیر آبادی
وحدت پکارتی ہے وہ کثرت سے دور ہے
ریاض خیر آبادی
جس دن سے حرام ہوگئی ہے
ریاض خیر آبادی
وحدت پکارتی ہے وہ کثرت سے دور ہے
ریاض خیر آبادی
جس دن سے حرام ہوگئی ہے
ریاض خیر آبادی
لطف کی آنکھوں سے کیا دیکھا!
آزاد انصاری
لطف کی آنکھوں سے کیا دیکھا!
آزاد انصاری
مے پی‘دل کو غم سے نہ پاٹ
آزاد انصاری
مے پی‘دل کو غم سے نہ پاٹ
آزاد انصاری
کس کی لگاوٹ ‘کس کی لاگ!
آزاد انصاری
کس کی لگاوٹ ‘کس کی لاگ!
آزاد انصاری
امید‘سودہ مفقود-ارمانُسووہ معدوم
آزاد انصاری
امید‘سودہ مفقود-ارمانُسووہ معدوم
آزاد انصاری
سخت مشکل ہے کہ اس کا جانتا ممکن نہیں
آزاد انصاری
نہ پوچھو!کون ہیں‘کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
آزاد انصاری
سخت مشکل ہے کہ اس کا جانتا ممکن نہیں
آزاد انصاری
نہ پوچھو!کون ہیں‘کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
آزاد انصاری
وہ تیرا دل میں رہ کر آنکھ سے مستور ہوجانا
آزاد انصاری
وہ تیرا دل میں رہ کر آنکھ سے مستور ہوجانا
آزاد انصاری
جو حال دیکھتے ہو‘وہ خود عرض حال ہے
آزاد انصاری
جو حال دیکھتے ہو‘وہ خود عرض حال ہے
آزاد انصاری
تو اور پاس خاطر اہل وفا کرے
آزاد انصاری
بے خبر !وجہ بنائے دوسرا بھی عشق ہے
آزاد انصاری
تو اور پاس خاطر اہل وفا کرے
آزاد انصاری
بے خبر !وجہ بنائے دوسرا بھی عشق ہے
آزاد انصاری
بجھے جی کا اگلا سا جلنا کہاں اب
آرزو لکھنوی
کس مست سے ساقی آنکھ لڑی متوالا بنا لہرا کے گرا
آرزو لکھنوی
بجھے جی کا اگلا سا جلنا کہاں اب
آرزو لکھنوی
کس مست سے ساقی آنکھ لڑی متوالا بنا لہرا کے گرا
آرزو لکھنوی
بھولے بن کر حال نہ پوچھو بہتے ہیں اشک تو بہنے دو
آرزو لکھنوی
بھولے بن کر حال نہ پوچھو بہتے ہیں اشک تو بہنے دو
آرزو لکھنوی
سب کی متیں پلٹ گئیں سنکیں بندھی ہوئی ہوائیں
آرزو لکھنوی
سب کی متیں پلٹ گئیں سنکیں بندھی ہوئی ہوائیں
آرزو لکھنوی
ہو گئیں کیاریاں ہری جیسے کہ رت پلٹ چلی
آرزو لکھنوی
اول شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پرانہ بھی
آرزو لکھنوی
ہو گئیں کیاریاں ہری جیسے کہ رت پلٹ چلی
آرزو لکھنوی
اول شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پرانہ بھی
آرزو لکھنوی
دکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے
آرزو لکھنوی
دکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے
آرزو لکھنوی
مگھم بات پہیلی ایسی بس وہی بوجھے جس کو بجھائے
آرزو لکھنوی
مگھم بات پہیلی ایسی بس وہی بوجھے جس کو بجھائے
آرزو لکھنوی
ہیرا بھی ہے دل تو پتھر ہے‘یوں قدر نہیں کچھ ہوتی ہے
آرزو لکھنوی
آگئی پیری جوانی ختم ہے
آرزو لکھنوی
آگئی پیری جوانی ختم ہے
آرزو لکھنوی
ہیرا بھی ہے دل تو پتھر ہے‘یوں قدر نہیں کچھ ہوتی ہے
آرزو لکھنوی
ترے عشق کی انتہا چاہتاہوں
علامہ اقبال
کبھی اے حقیقت منتظر ‘نظر آلباس مجاز میں
علامہ اقبال
ترے عشق کی انتہا چاہتاہوں
علامہ اقبال
کبھی اے حقیقت منتظر ‘نظر آلباس مجاز میں
علامہ اقبال
جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
علامہ اقبال
چمک تیری عیاں بجلی میں آتش میں شرارے میں
علامہ اقبال
چمک تیری عیاں بجلی میں آتش میں شرارے میں
علامہ اقبال
جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
علامہ اقبال
نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
علامہ اقبال
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے میں
علامہ اقبال
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے میں
علامہ اقبال
نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
علامہ اقبال
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
علامہ اقبال
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
علامہ اقبال
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
علامہ اقبال
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
علامہ اقبال
کہوں کیا ‘ آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
علامہ اقبال
مجنوں نے شہر چھوڑ تو صحرا بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال
کہوں کیا ‘ آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
علامہ اقبال
مجنوں نے شہر چھوڑ تو صحرا بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال
سر گرم ناز آپ کی شان جفا ہے کیا
حسرت موہانی
سر گرم ناز آپ کی شان جفا ہے کیا
حسرت موہانی
لایا ہے دل پر کتنی خرابی
حسرت موہانی
لایا ہے دل پر کتنی خرابی
حسرت موہانی
بھلا تا لاکھ ہوں‘لیکن برابر یاد آتے ہیں
حسرت موہانی
وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تد بیریں کہیں
حسرت موہانی
بھلا تا لاکھ ہوں‘لیکن برابر یاد آتے ہیں
حسرت موہانی
وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تد بیریں کہیں
حسرت موہانی
توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہوجائے
حسرت موہانی
توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہوجائے
حسرت موہانی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
حسرت موہانی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
حسرت موہانی
زاہد نے مر ا حاصل ایماں نہیں دیکھا
اصغر گونڈوی
ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی
اصغر گونڈوی
زاہد نے مر ا حاصل ایماں نہیں دیکھا
اصغر گونڈوی
ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی
اصغر گونڈوی
کیا کہئے جاں نوازی پیکان یار کو
اصغر گونڈوی
کیا کہئے جاں نوازی پیکان یار کو
اصغر گونڈوی
جان بلبل کا خزاں میں نہیں پرساں کوئی
اصغر گونڈوی
جان بلبل کا خزاں میں نہیں پرساں کوئی
اصغر گونڈوی
صحن حرم نہیں ہے‘یہ کوئے بتاں نہیں!
اصغر گونڈوی
آلام روز گار کو آساں بنا دیا
اصغر گونڈوی
آلام روز گار کو آساں بنا دیا
اصغر گونڈوی
صحن حرم نہیں ہے‘یہ کوئے بتاں نہیں!
اصغر گونڈوی
جلوہ ترا اب تک ہے نہاں چشم بشر سے
اصغر گونڈوی
جلوہ ترا اب تک ہے نہاں چشم بشر سے
اصغر گونڈوی
نہ ہوگا کاوش بے مدعا کا رازداں برسوں
اصغر گونڈوی
نہ ہوگا کاوش بے مدعا کا رازداں برسوں
اصغر گونڈوی
کوئی محمل نشیں کیوں شادیاں ناشاد ہوتا ہے
اصغر گونڈوی
وہ نگمہ ‘بلبل رنگیں نوا اک بار ہوجائے
اصغر گونڈوی
کوئی محمل نشیں کیوں شادیاں ناشاد ہوتا ہے
اصغر گونڈوی
وہ نگمہ ‘بلبل رنگیں نوا اک بار ہوجائے
اصغر گونڈوی
پھر وہ انداز نظر یاد آیا
فانی بدایونی
پھر وہ انداز نظر یاد آیا
فانی بدایونی
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہ دل ہی چھوٹ گیا
فانی بدایونی
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہ دل ہی چھوٹ گیا
فانی بدایونی
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
فانی بدایونی
جی ڈھونڈتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور
فانی بدایونی
جی ڈھونڈتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور
فانی بدایونی
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
فانی بدایونی
مشتاق خبر دار رہیں دل سے جگر سے
فانی بدایونی
آپ سے شرح آرزو تو کریں
فانی بدایونی
آپ سے شرح آرزو تو کریں
فانی بدایونی
مشتاق خبر دار رہیں دل سے جگر سے
فانی بدایونی
اس کشمکش وہستی میں کوئی راحت نہ مل جو غم نہ ہوئی
فانی بدایونی
تہ خنجر بھی جو بسمل نہیں ہونے پاتے
فانی بدایونی
اس کشمکش وہستی میں کوئی راحت نہ مل جو غم نہ ہوئی
فانی بدایونی
تہ خنجر بھی جو بسمل نہیں ہونے پاتے
فانی بدایونی
نظر آج ان سے رہ گئی مل کے
فانی بدایونی
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یاسستی ہے
فانی بدایونی
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یاسستی ہے
فانی بدایونی
نظر آج ان سے رہ گئی مل کے
فانی بدایونی
دنیا کے ستم یاد‘نہ اپنی ہی وفا یاد
جگرمراد آبادی
تیرا تصور شب ہمہ شب
جگرمراد آبادی
تیرا تصور شب ہمہ شب
جگرمراد آبادی
دنیا کے ستم یاد‘نہ اپنی ہی وفا یاد
جگرمراد آبادی
جہل خرد نے دن یہ دکھائے
جگرمراد آبادی
جہل خرد نے دن یہ دکھائے
جگرمراد آبادی
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آنہ سکے
جگرمراد آبادی
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آنہ سکے
جگرمراد آبادی
کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
جگرمراد آبادی
سراپا حقیقت مجسم فسانہ
جگرمراد آبادی
سراپا حقیقت مجسم فسانہ
جگرمراد آبادی
کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
جگرمراد آبادی
یہ ترا جمال کا کل ‘یہ شباب کا زمانہ
جگرمراد آبادی
کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی
جگرمراد آبادی
یہ ترا جمال کا کل ‘یہ شباب کا زمانہ
جگرمراد آبادی
کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی
جگرمراد آبادی
عجب عالم سا دل پر چھا رہا ہے
جگرمراد آبادی
محبت صلح بھی ‘پیکار بھی ہے
جگرمراد آبادی
عجب عالم سا دل پر چھا رہا ہے
جگرمراد آبادی
محبت صلح بھی ‘پیکار بھی ہے
جگرمراد آبادی
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جوش ملیح آبادی
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جوش ملیح آبادی
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روز حساب تیرا
جوش ملیح آبادی
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روز حساب تیرا
جوش ملیح آبادی
پہچان گیا ‘سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
جوش ملیح آبادی
بٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
جوش ملیح آبادی
پہچان گیا ‘سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
جوش ملیح آبادی
بٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
جوش ملیح آبادی
عثووں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر
جوش ملیح آبادی
جہنم سرد ہے جنت کے در کھلوائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادی
عثووں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر
جوش ملیح آبادی
جہنم سرد ہے جنت کے در کھلوائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادی
قدم انساں کا راہ دہر میں تھراہی جاتا ہے
جوش ملیح آبادی
اٹھی وہ گھٹا رنگ سامانیاں کر
جوش ملیح آبادی
اٹھی وہ گھٹا رنگ سامانیاں کر
جوش ملیح آبادی
قدم انساں کا راہ دہر میں تھراہی جاتا ہے
جوش ملیح آبادی
جہاں ہے شوق وہاں کیف و کم کی بات نہیں
جوش ملیح آبادی
جہاں ہے شوق وہاں کیف و کم کی بات نہیں
جوش ملیح آبادی
نمایاں منتہائے سعی پیہم ہوتی جاتی ہے
جوش ملیح آبادی
نمایاں منتہائے سعی پیہم ہوتی جاتی ہے
جوش ملیح آبادی
نہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات
فراق گورکھپوری
آج بھی قافلہ عشق رواں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری
نہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات
فراق گورکھپوری
آج بھی قافلہ عشق رواں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری
جو لانگہ حیات کہیں ختم ہی نہیں
فراق گورکھپوری
جو لانگہ حیات کہیں ختم ہی نہیں
فراق گورکھپوری
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
فراق گورکھپوری
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
فراق گورکھپوری
سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں
فراق گورکھپوری
سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں
فراق گورکھپوری
شام غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو
فراق گورکھپوری
شام غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو
فراق گورکھپوری
زہے آب و گل کی یہ کیمیا ‘ہے چمن کہ معجزۂ نمو
فراق گورکھپوری
مطرب سے کہو آج اس انداز سے گائے
فراق گورکھپوری
مطرب سے کہو آج اس انداز سے گائے
فراق گورکھپوری
زہے آب و گل کی یہ کیمیا ‘ہے چمن کہ معجزۂ نمو
فراق گورکھپوری
رکی رکی سی شب مرگ ختم پر آئی
فراق گورکھپوری
دنای دنیا عالم عالم تھے اک روز یہی ویرانے
فراق گورکھپوری
دنای دنیا عالم عالم تھے اک روز یہی ویرانے
فراق گورکھپوری
رکی رکی سی شب مرگ ختم پر آئی
فراق گورکھپوری
اودل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
حفیظ جالندھری
کوئی دوانہ دے سکے مشورہ دعا دیا
حفیظ جالندھری
اودل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
حفیظ جالندھری
کوئی دوانہ دے سکے مشورہ دعا دیا
حفیظ جالندھری
جھگڑا دانے پانی کا ہے ‘دام و قفس کی بات نہیں
حفیظ جالندھری
اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہوگیا ہوں میں
حفیظ جالندھری
جھگڑا دانے پانی کا ہے ‘دام و قفس کی بات نہیں
حفیظ جالندھری
اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہوگیا ہوں میں
حفیظ جالندھری
مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں
حفیظ جالندھری
مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں
حفیظ جالندھری
جوانی کے ترانے گارہا ہوں
حفیظ جالندھری
جوانی کے ترانے گارہا ہوں
حفیظ جالندھری
کہہ گئے الفراق یارانے
حفیظ جالندھری
ناکامی عِشق یا کامیانی
حفیظ جالندھری
کہہ گئے الفراق یارانے
حفیظ جالندھری
ناکامی عِشق یا کامیانی
حفیظ جالندھری
وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہر ہ یاب کر دے
حفیظ جالندھری
وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہر ہ یاب کر دے
حفیظ جالندھری
ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یادنہ تم کو آسکے
حفیظ جالندھری
ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یادنہ تم کو آسکے
حفیظ جالندھری
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
میرزایاس یگانہ
ہنوز زندگی تلخ کا مزانہ ملا
میرزایاس یگانہ
ہنوز زندگی تلخ کا مزانہ ملا
میرزایاس یگانہ
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
میرزایاس یگانہ
رنگ لاتی ہے آخر ایک جنبش لب کیا
میرزایاس یگانہ
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
میرزایاس یگانہ
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
میرزایاس یگانہ
رنگ لاتی ہے آخر ایک جنبش لب کیا
میرزایاس یگانہ
لذتِ زندگی مبارک باد
میرزایاس یگانہ
لذتِ زندگی مبارک باد
میرزایاس یگانہ
جب تک خلش درد خدا دادر ہیگی
میرزایاس یگانہ
جب تک خلش درد خدا دادر ہیگی
میرزایاس یگانہ
مزاج آپ کا دنیا سے کچھ کشیدہ سہی
میرزایاس یگانہ
حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
میرزایاس یگانہ
مزاج آپ کا دنیا سے کچھ کشیدہ سہی
میرزایاس یگانہ
حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
میرزایاس یگانہ
کس کی آواز کان میں آئی؟
میرزایاس یگانہ
کس کی آواز کان میں آئی؟
میرزایاس یگانہ
کار گاہ دنیا کی نیتی بھی ہستی ہے
میرزایاس یگانہ
کار گاہ دنیا کی نیتی بھی ہستی ہے
میرزایاس یگانہ
رات کا جانا و داع شیشہ و پیمانہ تھا
سیماب اکبر آبادی
اب تو یہ حال ہے نظر سو گوار گا
سیماب اکبر آبادی
رات کا جانا و داع شیشہ و پیمانہ تھا
سیماب اکبر آبادی
اب تو یہ حال ہے نظر سو گوار گا
سیماب اکبر آبادی
جتنے ستم کئے تھے کسی نے عتاب میں
سیماب اکبر آبادی
نامہ گیا کوئی نہ کوئی نامہ برگیا
سیماب اکبر آبادی
نامہ گیا کوئی نہ کوئی نامہ برگیا
سیماب اکبر آبادی
جتنے ستم کئے تھے کسی نے عتاب میں
سیماب اکبر آبادی
دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
سیماب اکبر آبادی
دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
سیماب اکبر آبادی
جنوں پہنچا بیاباں میں‘بہار آئی گلستاں میں
سیماب اکبر آبادی
جنوں پہنچا بیاباں میں‘بہار آئی گلستاں میں
سیماب اکبر آبادی
طول رہ حیات سے گھبرا رہا ہوں میں
سیماب اکبر آبادی
برباد حسن ظن سے مآل وفا نہ ہو
سیماب اکبر آبادی
طول رہ حیات سے گھبرا رہا ہوں میں
سیماب اکبر آبادی
برباد حسن ظن سے مآل وفا نہ ہو
سیماب اکبر آبادی
چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے
سیماب اکبر آبادی
کیوں ہنسی تو اے اجل فانی اگر سمجھا مجھے
سیماب اکبر آبادی
چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے
سیماب اکبر آبادی
کیوں ہنسی تو اے اجل فانی اگر سمجھا مجھے
سیماب اکبر آبادی
حیا میں اک ادا نکلی اداؤں سے حجاب آیا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
حیا میں اک ادا نکلی اداؤں سے حجاب آیا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
مثال برگ خزاں رسیدہ ہوا ہے زرد آفتاب کیسا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
مثال برگ خزاں رسیدہ ہوا ہے زرد آفتاب کیسا
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کاہے کو ایسے ڈھیٹ تھے پہلے ‘جھوتی قسم جو کھاتے تم
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کاہے کو ایسے ڈھیٹ تھے پہلے ‘جھوتی قسم جو کھاتے تم
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دل کا ہے رونا کھیل نہیں ہے منہ کو کلیجا آنے دو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دل کا ہے رونا کھیل نہیں ہے منہ کو کلیجا آنے دو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کھوئے ہوئے سے رنہا دن کو روتے پھرنا راتوں کو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کھوئے ہوئے سے رنہا دن کو روتے پھرنا راتوں کو
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
جھپکی ذرا جو آنکھ جوانی گذر گئی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
جھپکی ذرا جو آنکھ جوانی گذر گئی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کمر ہر قدم پر لچکتی رہی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کمر ہر قدم پر لچکتی رہی
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دلہن نبی ہوئی اب کی چمن میں آئی ہے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کچھ نشیمن تو گلوں سے چھاگئے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
دلہن نبی ہوئی اب کی چمن میں آئی ہے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
کچھ نشیمن تو گلوں سے چھاگئے
جعفر علی خاں اثر لکھنوی
روش روش ہے وہی انتظار کا موسم
فیض احمد فیض
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
فیض احمد فیض
روش روش ہے وہی انتظار کا موسم
فیض احمد فیض
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
فیض احمد فیض
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے
فیض احمد فیض
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
فیض احمد فیض
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
فیض احمد فیض
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے
فیض احمد فیض
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
فیض احمد فیض
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
فیض احمد فیض
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
فیض احمد فیض
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
فیض احمد فیض
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
اختر شیرانی
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
اختر شیرانی
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
اختر شیرانی
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
اختر شیرانی
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
اختر شیرانی
کون آیا ہے مرے پہلے میں یہ خواب آلودہ
اختر شیرانی
کون آیا ہے مرے پہلے میں یہ خواب آلودہ
اختر شیرانی
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
اختر شیرانی
جھوم کر بدلی اُٹھی اور چھا گئی
اختر شیرانی
جھوم کر بدلی اُٹھی اور چھا گئی
اختر شیرانی
نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
اختر شیرانی
نہ ساز و مطرب نہ جام و ساقی نہ وہ بہار چمن ہے باقی
اختر شیرانی
لطف وفا نہیں کہ وہ بیداد گر نہیں
تاثیر
لطف وفا نہیں کہ وہ بیداد گر نہیں
تاثیر
حضور یا ر بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
تاثیر
حضور یا ر بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
تاثیر
وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ
تاثیر
حسن کے راز نہاں شرح بیاں تک پہنچے
تاثیر
وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ
تاثیر
حسن کے راز نہاں شرح بیاں تک پہنچے
تاثیر
لبالب جام پھر ساقی نے واپس لیا مجھ سے
تاثیر
لبالب جام پھر ساقی نے واپس لیا مجھ سے
تاثیر
میر ی وفائین یاد کروگے
تاثیر
میر ی وفائین یاد کروگے
تاثیر
نہ تھی امید نہ وعدے پہ اعتبار کای
عبدالمجید سالک
ہمنفسو اجڑ گئیں مہر ووفا کی بستیاں
عبدالمجید سالک
ہمنفسو اجڑ گئیں مہر ووفا کی بستیاں
عبدالمجید سالک
نہ تھی امید نہ وعدے پہ اعتبار کای
عبدالمجید سالک
خرد میں مبتلا اہے سالک دیوانہ برسوں سے
عبدالمجید سالک
نہ محتسب کی نہ حور جناں کی بات کرو
عبدالمجید سالک
خرد میں مبتلا اہے سالک دیوانہ برسوں سے
عبدالمجید سالک
نہ محتسب کی نہ حور جناں کی بات کرو
عبدالمجید سالک
چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
عبدالمجید سالک
غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے
عبدالمجید سالک
غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے
عبدالمجید سالک
چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
عبدالمجید سالک
مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی
عابد علی عابد
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
عابد علی عابد
مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی
عابد علی عابد
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
عابد علی عابد
دل ہے آئینہ حیرت سے وہ چار آج کی رات
عابد علی عابد
دل ہے آئینہ حیرت سے وہ چار آج کی رات
عابد علی عابد
یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے
عابد علی عابد
یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے
عابد علی عابد
کاروان گل وریحاں گزرے
عابد علی عابد
غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جوتھا
عابد علی عابد
کاروان گل وریحاں گزرے
عابد علی عابد
غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جوتھا
عابد علی عابد
کچھ اس طرح سے نظر سے گزرگیا کوئی
حفیظ ہوشیارپوری
ایسی بھی کیا جلدی پیارے جانے ملیں پھر یانہ ملیں ہم
حفیظ ہوشیارپوری
کچھ اس طرح سے نظر سے گزرگیا کوئی
حفیظ ہوشیارپوری
ایسی بھی کیا جلدی پیارے جانے ملیں پھر یانہ ملیں ہم
حفیظ ہوشیارپوری
راز سر بستہ محبت کے زباں تک پہنچے
حفیظ ہوشیارپوری
پھر سے آرائش ہستی کے جو ساماں ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
پھر سے آرائش ہستی کے جو ساماں ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
راز سر بستہ محبت کے زباں تک پہنچے
حفیظ ہوشیارپوری
ہزار گردش شام و سحر سے گزرے ہیں
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
ہزار گردش شام و سحر سے گزرے ہیں
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
وہ حسن کو جلوہ گر کریں گے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
وہ حسن کو جلوہ گر کریں گے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقف اضطراب
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقف اضطراب
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
نظر میں ڈھل کے ابھر تے ہیں دل کے افسانے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
نظر میں ڈھل کے ابھر تے ہیں دل کے افسانے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز
چراغ حسن حسرت
جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز
چراغ حسن حسرت
ایں طرح کر گیادل کو ئے ویراں کوئی
چراغ حسن حسرت
محبت کس قدر یاں آفریں معلوم ہوتی ہے
چراغ حسن حسرت
محبت کس قدر یاں آفریں معلوم ہوتی ہے
چراغ حسن حسرت
ایں طرح کر گیادل کو ئے ویراں کوئی
چراغ حسن حسرت
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
چراغ حسن حسرت
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
چراغ حسن حسرت
دل بلا سے نثار ہوجائے
چراغ حسن حسرت
دل بلا سے نثار ہوجائے
چراغ حسن حسرت
اب کہو کار واں کدھر کو چلے
احسان دانش
عشق نے حسن کو تن ہی نہیں من بیچ دیا
احسان دانش
عشق نے حسن کو تن ہی نہیں من بیچ دیا
احسان دانش
اب کہو کار واں کدھر کو چلے
احسان دانش
جب جوانی کی دھوپ ڈھلتی ہے
احسان دانش
جب جوانی کی دھوپ ڈھلتی ہے
احسان دانش
جو ترے آستاں سے لوٹ آئے
احسان دانش
جو ترے آستاں سے لوٹ آئے
احسان دانش
پرش غم کا شکریہ !کیا تجھے آگہی نہیں
احسان دانش
پرش غم کا شکریہ !کیا تجھے آگہی نہیں
احسان دانش
نظر فریب قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
احسان دانش
نظر فریب قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
احسان دانش
نغمے ہوانے چھیڑے فطرت کی بانسری میں
ساغر نظامی
نغمے ہوانے چھیڑے فطرت کی بانسری میں
ساغر نظامی
دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں
ساغر نظامی
دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں
ساغر نظامی
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
ساغر نظامی
نظر میں روح میں دل میں سمائے جاتے ہیں
ساغر نظامی
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
ساغر نظامی
نظر میں روح میں دل میں سمائے جاتے ہیں
ساغر نظامی
ساون کی رت آپہنچی ‘کالے بادل چھائیں گے
ساغر نظامی
ساون کی رت آپہنچی ‘کالے بادل چھائیں گے
ساغر نظامی
راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے
ساغر نظامی
راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے
ساغر نظامی
کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
اختر انصاری
کسی سے لڑائیں او جھیلیں محبت کے غم اتنی فرصت کہاں
اختر انصاری
کسی سے لڑائیں او جھیلیں محبت کے غم اتنی فرصت کہاں
اختر انصاری
کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں
اختر انصاری
صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
اختر انصاری
صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
اختر انصاری
خزاں میں آگ لگاؤ بہار کے دن ہیں
اختر انصاری
خزاں میں آگ لگاؤ بہار کے دن ہیں
اختر انصاری
بہار آئی زمانہ ہوا خراباقی
اختر انصاری
حلاوتیں نہ ہمیں مل سکیں تکلم کی
اختر انصاری
بہار آئی زمانہ ہوا خراباقی
اختر انصاری
حلاوتیں نہ ہمیں مل سکیں تکلم کی
اختر انصاری
بنا پائی نہ ذرے کو نگینا
شاد عارفی
بہ قول غالب ہو ا کیا ہے جو حشر دہقان کے لہو کا
شاد عارفی
بہ قول غالب ہو ا کیا ہے جو حشر دہقان کے لہو کا
شاد عارفی
بنا پائی نہ ذرے کو نگینا
شاد عارفی
موج کو آپ کنارا سمجھیں
شاد عارفی
چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں
شاد عارفی
موج کو آپ کنارا سمجھیں
شاد عارفی
چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں
شاد عارفی
یہ سجدہ ہے کہ تجدید وفا ہے
شاد عارفی
اپنی تقیدر کو پیٹے جو پریشاں ہے کوئی
شاد عارفی
اپنی تقیدر کو پیٹے جو پریشاں ہے کوئی
شاد عارفی
یہ سجدہ ہے کہ تجدید وفا ہے
شاد عارفی
ہے کدھر وہ سلسلہ کرم ہے کہاں وہ ساقی نیک خو
نہال سیوہاروی
اک شخص جواں خاک بسر یاد تو ہوگا
نہال سیوہاروی
ہے کدھر وہ سلسلہ کرم ہے کہاں وہ ساقی نیک خو
نہال سیوہاروی
اک شخص جواں خاک بسر یاد تو ہوگا
نہال سیوہاروی
عبث ہے گرم تلاش اثر فغاں کے لئے
نہال سیوہاروی
دھوم کہتا ہے یہ عالم جسے طوفانوں کی
نہال سیوہاروی
دھوم کہتا ہے یہ عالم جسے طوفانوں کی
نہال سیوہاروی
عبث ہے گرم تلاش اثر فغاں کے لئے
نہال سیوہاروی
بہار کا روپ بھی نگاہوں میں اک فریب بہار سا ہے
نہال سیوہاروی
زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے
نہال سیوہاروی
زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے
نہال سیوہاروی
بہار کا روپ بھی نگاہوں میں اک فریب بہار سا ہے
نہال سیوہاروی
مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
اسرار الحق مجاز
مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
اسرار الحق مجاز
شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کای ہونا ہے کیا ہوگا
اسرار الحق مجاز
شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کای ہونا ہے کیا ہوگا
اسرار الحق مجاز
کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے
اسرار الحق مجاز
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز
کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے
اسرار الحق مجاز
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز
تسکین دل مخروں نہ ہوئی وہ سعی کرم فرما بھی گئے
اسرار الحق مجاز
جنون شوق اب بھی کم نہیں ہے
اسرار الحق مجاز
تسکین دل مخروں نہ ہوئی وہ سعی کرم فرما بھی گئے
اسرار الحق مجاز
جنون شوق اب بھی کم نہیں ہے
اسرار الحق مجاز
ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
معین احسن جذبی
شریک محفل دار ورسن کچھ اور بھی ہیں
معین احسن جذبی
شریک محفل دار ورسن کچھ اور بھی ہیں
معین احسن جذبی
ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
معین احسن جذبی
بیتے ہوئے دنوں کی صلاوت کہاں سے لائیں
معین احسن جذبی
ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤن وہ فسانہ
معین احسن جذبی
ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤن وہ فسانہ
معین احسن جذبی
بیتے ہوئے دنوں کی صلاوت کہاں سے لائیں
معین احسن جذبی
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
جسے آج نغمہ سمجھتی ہے دنیا
معین احسن جذبی
جسے آج نغمہ سمجھتی ہے دنیا
معین احسن جذبی
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
مر ے سبو میں مری زیست کا لہو تو نہیں
احمد ندیم قاسمی
افق نہاں ہے توحد نظر کا ذکر کریں
احمد ندیم قاسمی
افق نہاں ہے توحد نظر کا ذکر کریں
احمد ندیم قاسمی
مر ے سبو میں مری زیست کا لہو تو نہیں
احمد ندیم قاسمی
بگاڑ ہو کہ بناؤ عجیب ترے سجھاؤ
احمد ندیم قاسمی
بگاڑ ہو کہ بناؤ عجیب ترے سجھاؤ
احمد ندیم قاسمی
میں کب سے گوش بر آواز ہوں پکار و بھی
احمد ندیم قاسمی
میں کب سے گوش بر آواز ہوں پکار و بھی
احمد ندیم قاسمی
پھر بھیانک تیرگی میں آگئے
احمد ندیم قاسمی
بہار جب بھی چمن میں دیئے جلاتی ہے
احمد ندیم قاسمی
پھر بھیانک تیرگی میں آگئے
احمد ندیم قاسمی
بہار جب بھی چمن میں دیئے جلاتی ہے
احمد ندیم قاسمی
میکدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا
عبدالحمید عدم
عہد مستی ہے لوگ کہتے ہیں
عبدالحمید عدم
عہد مستی ہے لوگ کہتے ہیں
عبدالحمید عدم
میکدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا
عبدالحمید عدم
ان مست انکھڑیوں کو کنول کہہ گیا ہوں میں
عبدالحمید عدم
غم محبت ستا رہاہے ‘غم زمانہ مسل رہا ہے
عبدالحمید عدم
ان مست انکھڑیوں کو کنول کہہ گیا ہوں میں
عبدالحمید عدم
غم محبت ستا رہاہے ‘غم زمانہ مسل رہا ہے
عبدالحمید عدم
یہ کیسی سرگوشیٔ ازل ساز دل کے پردے ہلارہی ہے
عبدالحمید عدم
پھولوں کی ٹہنیوں پر نشیمن بنا یئے
عبدالحمید عدم
یہ کیسی سرگوشیٔ ازل ساز دل کے پردے ہلارہی ہے
عبدالحمید عدم
پھولوں کی ٹہنیوں پر نشیمن بنا یئے
عبدالحمید عدم
دلوں کو توڑ نے والوں تمہیں کسی سے کیا
سیف الدین سیف
دلوں کو توڑ نے والوں تمہیں کسی سے کیا
سیف الدین سیف
غم خزاں کی تلافی بہار میں بھی نہیں
سیف الدین سیف
غم خزاں کی تلافی بہار میں بھی نہیں
سیف الدین سیف
قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
سیف الدین سیف
قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
سیف الدین سیف
راہ آسان ہوگئی ہوگی
سیف الدین سیف
راہ آسان ہوگئی ہوگی
سیف الدین سیف
ہر اک چلن میں اسی مہرباں سے ملتی ہے
سیف الدین سیف
بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے
سیف الدین سیف
ہر اک چلن میں اسی مہرباں سے ملتی ہے
سیف الدین سیف
بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے
سیف الدین سیف
اب صاحب دوراں آتے ہیں‘اب فاتح میداں آتے ہیں
ظہیر کاشمیری
وہ حکایت جوبایں ہوش تجھے یاد نہیں
ظہیر کاشمیری
وہ حکایت جوبایں ہوش تجھے یاد نہیں
ظہیر کاشمیری
اب صاحب دوراں آتے ہیں‘اب فاتح میداں آتے ہیں
ظہیر کاشمیری
جب کبھی تذکرہ شعلہ رخاں ہوتا ہے
ظہیر کاشمیری
شب مہتاب بھی اپنی ‘پھری برسات بھی اپنی
ظہیر کاشمیری
جب کبھی تذکرہ شعلہ رخاں ہوتا ہے
ظہیر کاشمیری
شب مہتاب بھی اپنی ‘پھری برسات بھی اپنی
ظہیر کاشمیری
ابھی تو کاہش بوئے بہار باقی ہے
ظہیر کاشمیری
شور ش نالہ و فریاد ابھی باقی ہے
ظہیر کاشمیری
شور ش نالہ و فریاد ابھی باقی ہے
ظہیر کاشمیری
ابھی تو کاہش بوئے بہار باقی ہے
ظہیر کاشمیری
پہلے مزاج راہگذر جان جایئے
قتیل شفائی
انگڑا ئی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
قتیل شفائی
انگڑا ئی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
قتیل شفائی
پہلے مزاج راہگذر جان جایئے
قتیل شفائی
صد مے جھیلوں ‘جان پہ کھیلوں اس سے مجھے انکا ر نہیں ہے
قتیل شفائی
دل کو غم حیات گوارا ہے ان دنوں
قتیل شفائی
صد مے جھیلوں ‘جان پہ کھیلوں اس سے مجھے انکا ر نہیں ہے
قتیل شفائی
دل کو غم حیات گوارا ہے ان دنوں
قتیل شفائی
چمن کی آبروبن کر صبا کے ساتھ چلتے ہیں
قتیل شفائی
اندیشہ ٔ ارباب حرم ساتھ رہے گا
قتیل شفائی
چمن کی آبروبن کر صبا کے ساتھ چلتے ہیں
قتیل شفائی
اندیشہ ٔ ارباب حرم ساتھ رہے گا
قتیل شفائی
ہوس نصیب نظر کر کہیں قرار نہیں
ساحر لدھیانوی
ہر چند میری قوت گفتار ہے محبوس
ساحر لدھیانوی
ہوس نصیب نظر کر کہیں قرار نہیں
ساحر لدھیانوی
ہر چند میری قوت گفتار ہے محبوس
ساحر لدھیانوی
عقاید و ہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی
ساحر لدھیانوی
عقاید و ہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی
ساحر لدھیانوی
طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گذری
ساحر لدھیانوی
طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گذری
ساحر لدھیانوی
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
ساحر لدھیانوی
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
ساحر لدھیانوی
نفس کے لوچ میں رم ہی نہیں کچھ اور بھی ہے
ساحر لدھیانوی
نفس کے لوچ میں رم ہی نہیں کچھ اور بھی ہے
ساحر لدھیانوی
جب ہوا عرفاں تو غم آرام جاں بنتا گیا
مجروح سلطان پوری
جب ہوا عرفاں تو غم آرام جاں بنتا گیا
مجروح سلطان پوری
اب اہل درد یہ جینے کا اہتمام کریں
مجروح سلطان پوری
اب اہل درد یہ جینے کا اہتمام کریں
مجروح سلطان پوری
یہ رکے رکے سے آنسویہ گھٹی گھٹی سی آہیں
مجروح سلطان پوری
ختم شور طوفاں تھا دور تھی سیا ہی بھی
مجروح سلطان پوری
یہ رکے رکے سے آنسویہ گھٹی گھٹی سی آہیں
مجروح سلطان پوری
ختم شور طوفاں تھا دور تھی سیا ہی بھی
مجروح سلطان پوری
جنوں دل نہ صرف اتنا کہ اک گل پیرہن تک ہے
مجروح سلطان پوری
جنوں دل نہ صرف اتنا کہ اک گل پیرہن تک ہے
مجروح سلطان پوری
لئے بیٹھا ہے دل اک عزم بے باکانہ برسوں سے
مجروح سلطان پوری
لئے بیٹھا ہے دل اک عزم بے باکانہ برسوں سے
مجروح سلطان پوری
مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
شکیل بدایونی
مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
شکیل بدایونی
ہم ہیں اور ان کی خوشی ہے آج کل
شکیل بدایونی
ہم ہیں اور ان کی خوشی ہے آج کل
شکیل بدایونی
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
شکیل بدایونی
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
شکیل بدایونی
پھر اٹھی دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ
شکیل بدایونی
پھر اٹھی دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ
شکیل بدایونی
نہ اب وہ آنکھوں میں برہمی ہے نہ اب وہ ماتھے پہ بل رہا ہے
شکیل بدایونی
لطیف پردوں سے تھے نایاں مکیں کے جلوے مکاں سے پہلے
شکیل بدایونی
نہ اب وہ آنکھوں میں برہمی ہے نہ اب وہ ماتھے پہ بل رہا ہے
شکیل بدایونی
لطیف پردوں سے تھے نایاں مکیں کے جلوے مکاں سے پہلے
شکیل بدایونی
بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں
فضل احمد کریم فضلی
تمہیں اک نہیں جانستان اور بھی ہیں
فضل احمد کریم فضلی
بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں
فضل احمد کریم فضلی
تمہیں اک نہیں جانستان اور بھی ہیں
فضل احمد کریم فضلی
آغاز شباب شب ہے پیارے
فضل احمد کریم فضلی
پھر ایسے خیالات آنے لگے
فضل احمد کریم فضلی
آغاز شباب شب ہے پیارے
فضل احمد کریم فضلی
پھر ایسے خیالات آنے لگے
فضل احمد کریم فضلی
آتےرہتے ہیں قدسیوں کے پیام
فضل احمد کریم فضلی
اب وہ مہکی ہوئی سی رات نہیں
فضل احمد کریم فضلی
اب وہ مہکی ہوئی سی رات نہیں
فضل احمد کریم فضلی
آتےرہتے ہیں قدسیوں کے پیام
فضل احمد کریم فضلی
واہواپھر در میخانہ گل
ناصر کاظمی
واہواپھر در میخانہ گل
ناصر کاظمی
عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
ناصر کاظمی
عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
ناصر کاظمی
ساز ہستی کی صدا غور سے سن
ناصر کاظمی
سفر منزل شب یا د نہیں
ناصر کاظمی
ساز ہستی کی صدا غور سے سن
ناصر کاظمی
سفر منزل شب یا د نہیں
ناصر کاظمی
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
ناصر کاظمی
کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے
ناصر کاظمی
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
ناصر کاظمی
کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے
ناصر کاظمی
سانحہ ہم پہ یہ پہلا ہے مری جاں کوئی
ابن انشا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
ابن انشا
سانحہ ہم پہ یہ پہلا ہے مری جاں کوئی
ابن انشا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
ابن انشا
کبھی ان کے ملن کی آشانے اک جوت جگادی تھی من میں
ابن انشا
دل سی شیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
ابن انشا
اب من کا اجالا سنوالایا پھر شام ہے اپنے آنگن میں
ابن انشا
کبھی ان کے ملن کی آشانے اک جوت جگادی تھی من میں
ابن انشا
ساون بھا دوں ساٹھ ہی دن ہیں پھر وہ رت کی بات کہاں
ابن انشا
دل سی شیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
ابن انشا
ساون بھا دوں ساٹھ ہی دن ہیں پھر وہ رت کی بات کہاں
ابن انشا
اب من کا اجالا سنوالایا پھر شام ہے اپنے آنگن میں
ابن انشا
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
ابن انشا
ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی
ابن انشا
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
ابن انشا
ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی
ابن انشا
لیا ہے نقد جان بلبلاں یعنی خراج اپنا
سراج دکنی
خبر تہیہ عشق سن نہ جسنوں رہا نہ پری رہی
سراج دکنی
خبر تہیہ عشق سن نہ جسنوں رہا نہ پری رہی
سراج دکنی
لیا ہے نقد جان بلبلاں یعنی خراج اپنا
سراج دکنی
جان !اگر دشمن ہوئے ہو تم ہمارے اس قدر
شاہ مبارک آبرو
دیکھو تو جان تم کو مناتا ہوں کب ستی
شاہ مبارک آبرو
دیکھو تو جان تم کو مناتا ہوں کب ستی
شاہ مبارک آبرو
جان !اگر دشمن ہوئے ہو تم ہمارے اس قدر
شاہ مبارک آبرو
تمہارے عشق مین ہم ننگ و نام بھول گئے
شاہ حاتم
تمہارے عشق مین ہم ننگ و نام بھول گئے
شاہ حاتم
عاشق کا جہاں میں گھر نہ دیکھا
شاہ حاتم
عاشق کا جہاں میں گھر نہ دیکھا
شاہ حاتم
ظالم تجھے قسم ہے جو اس کو جلا نہ دے
اشرف علی خاں فغاں
ظالم تجھے قسم ہے جو اس کو جلا نہ دے
اشرف علی خاں فغاں
کہتے ہیں فصل گل تو چمن سے گزر گئی
اشرف علی خاں فغاں
کہتے ہیں فصل گل تو چمن سے گزر گئی
اشرف علی خاں فغاں
ہم نے کی ہے تو بہ اور دھو میں مچاتی ہے بہار
میرزا مظہر جان جاناں
ہم نے کی ہے تو بہ اور دھو میں مچاتی ہے بہار
میرزا مظہر جان جاناں
یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
میرزا مظہر جان جاناں
یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
میرزا مظہر جان جاناں
مری جان جاتی ہے ‘ارو سنبھالو
میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
میر سوز
مری جان جاتی ہے ‘ارو سنبھالو
میر سوز
رکھتا ہے جو تو صفا ئے عارض
قائم چاند پوری
ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت
قائم چاند پوری
رکھتا ہے جو تو صفا ئے عارض
قائم چاند پوری
ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت
قائم چاند پوری
سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
انعام اللہ خاں یقیں
سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
انعام اللہ خاں یقیں
اگر چہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے
انعام اللہ خاں یقیں
اگر چہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے
انعام اللہ خاں یقیں
جو ہوتا ہے ریحان و سنبل کے صدقے
خواجہ احسن اللہ بیان
میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
خواجہ احسن اللہ بیان
جو ہوتا ہے ریحان و سنبل کے صدقے
خواجہ احسن اللہ بیان
میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
خواجہ احسن اللہ بیان
پہنچے ہے فصل گل کوئی حسن نگار کو
ہدایت خاں ہدایت
رہا مرتے مرتے مجھے غم اسی کا
ہدایت خاں ہدایت
پہنچے ہے فصل گل کوئی حسن نگار کو
ہدایت خاں ہدایت
رہا مرتے مرتے مجھے غم اسی کا
ہدایت خاں ہدایت
تیری ہم کاطر نازک سے خطر کرتے ہیں
میر محمدی بیدار
ہم پہ سو ظلم و ستم کیجئے گا
میر محمدی بیدار
تیری ہم کاطر نازک سے خطر کرتے ہیں
میر محمدی بیدار
ہم پہ سو ظلم و ستم کیجئے گا
میر محمدی بیدار
آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
میر عبدالحق تاباں
رہتا ہے خاک وخوں میں سدا لوٹتا ہوا
میر عبدالحق تاباں
آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
میر عبدالحق تاباں
رہتا ہے خاک وخوں میں سدا لوٹتا ہوا
میر عبدالحق تاباں
ہم ہیں بے دل ‘دل اپنے پاس نہیں
میر اثر
دل میں ہے جو ترے از سر نو یاد کریں
میر اثر
ہم ہیں بے دل ‘دل اپنے پاس نہیں
میر اثر
دل میں ہے جو ترے از سر نو یاد کریں
میر اثر
خدا حافظ ہے کیوں محفل مین اس کا نام آیا تھا
جعفر حسرت
کس کا ہے جگر جس پہ یہ بیداد کرو گے
جعفر حسرت
کس کا ہے جگر جس پہ یہ بیداد کرو گے
جعفر حسرت
خدا حافظ ہے کیوں محفل مین اس کا نام آیا تھا
جعفر حسرت
دل تھا جو بساط اپنی سوگذر ان چکے ہیں
سعادت یار خاں رنگین
دل تھا جو بساط اپنی سوگذر ان چکے ہیں
سعادت یار خاں رنگین
تجھ سے جس وقت کہ خالی یہ مکاں رہتا ہے
سعادت یار خاں رنگین
تجھ سے جس وقت کہ خالی یہ مکاں رہتا ہے
سعادت یار خاں رنگین
قدم نہ رکھ مرے چشم پر آب کے گھر میں
شاہ نصیر
کب دل نہیں پھو لوں سے ہمارا ہمہ تن چشم
شاہ نصیر
قدم نہ رکھ مرے چشم پر آب کے گھر میں
شاہ نصیر
کب دل نہیں پھو لوں سے ہمارا ہمہ تن چشم
شاہ نصیر
بندہ ہوں حسن صورت و عشق مجاز کا
میر نظام الدین ممنون
ہم سے کتنے بے دلوں کی کب ہے منزل تک پہنچ
میر نظام الدین ممنون
ہم سے کتنے بے دلوں کی کب ہے منزل تک پہنچ
میر نظام الدین ممنون
بندہ ہوں حسن صورت و عشق مجاز کا
میر نظام الدین ممنون
جی چاہے گا جس کو‘اسے چاہانہ کریں گے
کرامت علی شہیدی
جی چاہے گا جس کو‘اسے چاہانہ کریں گے
کرامت علی شہیدی
ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
کرامت علی شہیدی
ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
کرامت علی شہیدی
چلا ہے اودل راحت کیا شادماں ہوکر
وزیر لکھنوی
سرمرا کاٹ کے پچھتا ئیے گا
وزیر لکھنوی
چلا ہے اودل راحت کیا شادماں ہوکر
وزیر لکھنوی
سرمرا کاٹ کے پچھتا ئیے گا
وزیر لکھنوی
واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
صبا لکھنوی
تیری طرف سے دل اے جان جان اٹھانہ سکے
صبا لکھنوی
تیری طرف سے دل اے جان جان اٹھانہ سکے
صبا لکھنوی
واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
صبا لکھنوی
جب ہوچکی شراب تو میں مست مر گیا
دیا شنکر نسیم
خم نہ بن کر خود غرض ہوجایئے
دیا شنکر نسیم
جب ہوچکی شراب تو میں مست مر گیا
دیا شنکر نسیم
خم نہ بن کر خود غرض ہوجایئے
دیا شنکر نسیم
مجھے دے کے دل ‘جان کھونا پڑا ہے
رند لکھنوی
مجھے دے کے دل ‘جان کھونا پڑا ہے
رند لکھنوی
رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
رند لکھنوی
رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
رند لکھنوی
فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
نسیم دہلوی
فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
نسیم دہلوی
دیکھ اور قاتل بسر کرتے ہیں کس شکل سے ہم
نسیم دہلوی
دیکھ اور قاتل بسر کرتے ہیں کس شکل سے ہم
نسیم دہلوی
ساقیا مر کے اٹھیں گے ترے مے خانے سے
ظہیر دہلوی
وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
ظہیر دہلوی
وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
ظہیر دہلوی
ساقیا مر کے اٹھیں گے ترے مے خانے سے
ظہیر دہلوی
مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط
سالک دہلوی
مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط
سالک دہلوی
کچھ تغیر مرے احوال پریشاں میں نہیں
سالک دہلوی
کچھ تغیر مرے احوال پریشاں میں نہیں
سالک دہلوی
گریباں چاک ہیں گل بوستاں میں
میر مہدی مجروح
گریباں چاک ہیں گل بوستاں میں
میر مہدی مجروح
غیروں کو بھال سمجھے اورمجھ کو برا جانا
میر مہدی مجروح
غیروں کو بھال سمجھے اورمجھ کو برا جانا
میر مہدی مجروح
نہ ٹھیری جب کوئی تسکین دل کی شکل یاروں میں
جلال لکھنوی
وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
جلال لکھنوی
وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
جلال لکھنوی
نہ ٹھیری جب کوئی تسکین دل کی شکل یاروں میں
جلال لکھنوی
کل مرا تھا آج وہ بت غیر کا ہونے لگا
تسلیم لکھنوی
وصل کی شب بھی ادائے رسم حرماں میں رہا
تسلیم لکھنوی
وصل کی شب بھی ادائے رسم حرماں میں رہا
تسلیم لکھنوی
کل مرا تھا آج وہ بت غیر کا ہونے لگا
تسلیم لکھنوی
پہلے نہ آڑایا کسی بے کس کے جگر کو
مرزا قادر بخش صابر
جو دل کو محبت کے مزے آئے ہوئے ہیں
مرزا قادر بخش صابر
پہلے نہ آڑایا کسی بے کس کے جگر کو
مرزا قادر بخش صابر
جو دل کو محبت کے مزے آئے ہوئے ہیں
مرزا قادر بخش صابر
کیون کرتے ہو اعتبار میرا
نظام رامپوری
انگڑائ بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
نظام رامپوری
انگڑائ بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
نظام رامپوری
کیون کرتے ہو اعتبار میرا
نظام رامپوری
جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے
بیان یزدانی
ترا کشتہ اٹھایا اقر بانے
بیان یزدانی
جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے
بیان یزدانی
ترا کشتہ اٹھایا اقر بانے
بیان یزدانی
دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست
حفیظ جون پوری
دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست
حفیظ جون پوری
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
حفیظ جون پوری
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
حفیظ جون پوری
درد دل میں کسی نہ ہو جائے
بیخود بدایونی
ساتھ ساتھ اہل تمنا کا وہ مضطر جانا
بیخود بدایونی
ساتھ ساتھ اہل تمنا کا وہ مضطر جانا
بیخود بدایونی
درد دل میں کسی نہ ہو جائے
بیخود بدایونی
فنا کا ہوش آنا زندگی کا درد سرجانا
برج نرائن چکبست
درددل پاس وفا جذبہ ایماں ہونا
برج نرائن چکبست
درددل پاس وفا جذبہ ایماں ہونا
برج نرائن چکبست
فنا کا ہوش آنا زندگی کا درد سرجانا
برج نرائن چکبست
کسی سے بس کہ امیر کشود کا نہین
علی حیدر نظم طباطبائی
کسی سے بس کہ امیر کشود کا نہین
علی حیدر نظم طباطبائی
یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
علی حیدر نظم طباطبائی
یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
علی حیدر نظم طباطبائی
مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے
وحید الدین سلیم
گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
وحید الدین سلیم
مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے
وحید الدین سلیم
گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
وحید الدین سلیم
لکھا ہے گو تیری قسمت میں شوکت چشم تر رکھنا
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
لکھا ہے گو تیری قسمت میں شوکت چشم تر رکھنا
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ
سید کاظم علی شوکت بلگرامی
مدتیں ہوگئی ہیں چپ رہتے
مرزاکاظم حسین
مدتیں ہوگئی ہیں چپ رہتے
مرزاکاظم حسین
دیر تک اٹھ نہ سکا داں سے وہ دیوانہ دوست
مرزاکاظم حسین
دیر تک اٹھ نہ سکا داں سے وہ دیوانہ دوست
مرزاکاظم حسین
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
مضطر خیر آبادی
دم خواب راحت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا
مضطر خیر آبادی
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
مضطر خیر آبادی
دم خواب راحت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا
مضطر خیر آبادی
یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے
شبلی نعمانی
یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے
شبلی نعمانی
تیس دن کے لئے ترک مئے و ساقی کر لوں
شبلی نعمانی
تیس دن کے لئے ترک مئے و ساقی کر لوں
شبلی نعمانی
جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
حسن بریلوی
حسن جب مقتل کی جانب تیغ براں لے چلا
حسن بریلوی
حسن جب مقتل کی جانب تیغ براں لے چلا
حسن بریلوی
جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
حسن بریلوی
ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں
شبیر حسین بھرتیپوری
غیر کے گھر مین وہ مہمان بڑی مشکل ہے
شبیر حسین بھرتیپوری
ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں
شبیر حسین بھرتیپوری
غیر کے گھر مین وہ مہمان بڑی مشکل ہے
شبیر حسین بھرتیپوری
شمع مزا ر تھی‘نہ کوئی سوگوار تھا
بیخو دہلوی
وہ سن کر حور کی تعریف پردے سے نکل آئے
بیخو دہلوی
وہ سن کر حور کی تعریف پردے سے نکل آئے
بیخو دہلوی
شمع مزا ر تھی‘نہ کوئی سوگوار تھا
بیخو دہلوی
رسوائے عشق ہے تیرا شیدا کہیں جسے
پنڈت امرناتھ ساحر
جلا ہے کس د رول ذوق کا وش ہائے مژگاں پر
پنڈت امرناتھ ساحر
جلا ہے کس د رول ذوق کا وش ہائے مژگاں پر
پنڈت امرناتھ ساحر
رسوائے عشق ہے تیرا شیدا کہیں جسے
پنڈت امرناتھ ساحر
سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
سائل دہلوی
ملے غیروں سے مجھ سے رنج غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
سائل دہلوی
سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
سائل دہلوی
ملے غیروں سے مجھ سے رنج غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
سائل دہلوی
یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
آغا شاعر
چلے گا نہیں مجھ پہ فقراتمہارا
آغا شاعر
یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
آغا شاعر
چلے گا نہیں مجھ پہ فقراتمہارا
آغا شاعر
وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے
صفی لکھنوی
جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
صفی لکھنوی
جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
صفی لکھنوی
وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے
صفی لکھنوی
ہجر کی شب نالہ دل وہ صدا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
ثاقب لکھنوی
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
ثاقب لکھنوی
ہجر کی شب نالہ دل وہ صدا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
کبھی دامان دل پر داغ مایوسی نہیں اای
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کبھی دامان دل پر داغ مایوسی نہیں اای
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کیا بتاؤں دل کہاں ہے اور کس جا درد ہے
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کیا بتاؤں دل کہاں ہے اور کس جا درد ہے
حکیم سعید احمد ناطق لکھنوی
کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
ناطق گلاؤٹھوی
کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
ناطق گلاؤٹھوی
ڈھونڈتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
ناطق گلاؤٹھوی
ڈھونڈتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
ناطق گلاؤٹھوی
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
عزیز لکھنوی
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
عزیز لکھنوی
دیکھ کر ہر درد دیوار کو حیراں ہونا
عزیز لکھنوی
دیکھ کر ہر درد دیوار کو حیراں ہونا
عزیز لکھنوی
کھو کے دل میرا تمہیں ناحق پشیمانی ہوئی
جلیل مانک پوری
اس شان سے وہ آج پئے امتحاں چلے
جلیل مانک پوری
کھو کے دل میرا تمہیں ناحق پشیمانی ہوئی
جلیل مانک پوری
اس شان سے وہ آج پئے امتحاں چلے
جلیل مانک پوری
ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
احسن مارہروی
ساقی و واعظ میں ضدا ہے‘ہادی کش چکّر میں ہے
احسن مارہروی
ساقی و واعظ میں ضدا ہے‘ہادی کش چکّر میں ہے
احسن مارہروی
ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
احسن مارہروی
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
نوح ناروی
کسی بے درد کو طلم و ستم کا شق جب ہوگا
نوح ناروی
کسی بے درد کو طلم و ستم کا شق جب ہوگا
نوح ناروی
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
نوح ناروی
عشق ہی عشق ہو‘عاشق ہو نہ معشوق جہاں
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
عشق ہی عشق ہو‘عاشق ہو نہ معشوق جہاں
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر
پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
محمد علی جوہر
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
محمد علی جوہر
تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
محمد علی جوہر
تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
محمد علی جوہر
پھراعتبار عشق کے قابل نہیں رہا
دل شاہجہانپوری
پھراعتبار عشق کے قابل نہیں رہا
دل شاہجہانپوری
کو چہ گردی میں جوانی جائے گی
دل شاہجہانپوری
کو چہ گردی میں جوانی جائے گی
دل شاہجہانپوری
مجھے شکوہ نہیں برباد رہنے دے
شاہ بیدم وارثی
اپنی ہستی کا گر حسن نمایاں ہوجائے
شاہ بیدم وارثی
مجھے شکوہ نہیں برباد رہنے دے
شاہ بیدم وارثی
اپنی ہستی کا گر حسن نمایاں ہوجائے
شاہ بیدم وارثی
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
آغا حشر
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
آغا حشر
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
آغا حشر
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
آغا حشر
درد کا میرے یقیں آپ کریں یا نہ کریں
وحشت کلکتوی
ہوئے ہیں گم جس کی جستجو میں اسی کی ہم جستجو کریں گے
وحشت کلکتوی
درد کا میرے یقیں آپ کریں یا نہ کریں
وحشت کلکتوی
ہوئے ہیں گم جس کی جستجو میں اسی کی ہم جستجو کریں گے
وحشت کلکتوی
ہزاروں طرح اپنا درد ہم اس کو سناتے ہیں
آسی الدنی
قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرہ میں تھی
آسی الدنی
قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرہ میں تھی
آسی الدنی
ہزاروں طرح اپنا درد ہم اس کو سناتے ہیں
آسی الدنی
حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
تاجور نجیب آبادی
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
تاجور نجیب آبادی
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
تاجور نجیب آبادی
حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
تاجور نجیب آبادی
موت آتی نہیں قرینے کی
عبداللطیف تپش
موت آتی نہیں قرینے کی
عبداللطیف تپش
جان آنکھوں میں رہی جی سے گزر نے نہ دیا
عبداللطیف تپش
جان آنکھوں میں رہی جی سے گزر نے نہ دیا
عبداللطیف تپش
عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام
ظفر تابان
عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام
ظفر تابان
یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں
ظفر تابان
یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں
ظفر تابان
کوئی ادا شناس محبت ہمیں بتائے
عند لیب شادانی
جہاں عہد تمنا ختم ہوجائے
عند لیب شادانی
کوئی ادا شناس محبت ہمیں بتائے
عند لیب شادانی
جہاں عہد تمنا ختم ہوجائے
عند لیب شادانی
حریم کعبہ بنادی وہ سر زمیں میں نے
علی اختر
زندگی کای ہے جو دل ہو تشنہ ذوق وفا
علی اختر
حریم کعبہ بنادی وہ سر زمیں میں نے
علی اختر
زندگی کای ہے جو دل ہو تشنہ ذوق وفا
علی اختر
کاوشوں سے اماں ملے نہ ملے
تلوک چندمحروم
اس نہیں کہ دعا بے اثر گئی
تلوک چندمحروم
کاوشوں سے اماں ملے نہ ملے
تلوک چندمحروم
اس نہیں کہ دعا بے اثر گئی
تلوک چندمحروم
چھپ کے دنیا سے سواد دل خاموش میں آ
آنند نرائن ملا
چھپ کے دنیا سے سواد دل خاموش میں آ
آنند نرائن ملا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتا آیا
آنند نرائن ملا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتا آیا
آنند نرائن ملا
اس سے بڑھ کر تو کوئی بے سرو ساماں نہ ملا
روش صدیقی
عمر ابد سے خضر کو بے راز دیکھ کر
روش صدیقی
عمر ابد سے خضر کو بے راز دیکھ کر
روش صدیقی
اس سے بڑھ کر تو کوئی بے سرو ساماں نہ ملا
روش صدیقی
غم کے بھرو سے کیا کچھ چھوڑ ا کیا اب تم سے بیان کریں
میراجی
غم کے بھرو سے کیا کچھ چھوڑ ا کیا اب تم سے بیان کریں
میراجی
ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
میراجی
ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
میراجی
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم مین کب حشر بر پانہ دیکھا
جوش ملسیانی
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
جوش ملسیانی
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
جوش ملسیانی
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم مین کب حشر بر پانہ دیکھا
جوش ملسیانی
ہر ٓن ایک تازہ شکایت ہے آپ سے
جلال الدین اکبر
ہر ٓن ایک تازہ شکایت ہے آپ سے
جلال الدین اکبر
خاموش ہیں لب اور آنکھوں سے آنسو ہیں کہ پیہم بہتے ہیں
جلال الدین اکبر
خاموش ہیں لب اور آنکھوں سے آنسو ہیں کہ پیہم بہتے ہیں
جلال الدین اکبر
ہم برق و شرر کو کبھی خاطرمیں نہ لائے
آل احمد سرور
ہم برق و شرر کو کبھی خاطرمیں نہ لائے
آل احمد سرور
غیرت عشق کا یہ ایک سہارانہ گیا
آل احمد سرور
غیرت عشق کا یہ ایک سہارانہ گیا
آل احمد سرور
دل میں اب آواز کہاں ہے
ماہر القادری
احساس خوشی مٹ جاتا ہے افسردہ طبیعت ہوتی ہے
ماہر القادری
دل میں اب آواز کہاں ہے
ماہر القادری
احساس خوشی مٹ جاتا ہے افسردہ طبیعت ہوتی ہے
ماہر القادری
در میخانہ سے دیوار چمن تک پہنچے
سراج الدین ظفر
در میخانہ سے دیوار چمن تک پہنچے
سراج الدین ظفر
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
سراج الدین ظفر
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
سراج الدین ظفر
موت کو زیست ترستی ہے یہاں
مختار صدیقی
تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
مختار صدیقی
تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
مختار صدیقی
موت کو زیست ترستی ہے یہاں
مختار صدیقی
تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا
یوسف ظفر
تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا
یوسف ظفر
یارو ہر غم غم یاروں ہے قریب آجاؤ
یوسف ظفر
یارو ہر غم غم یاروں ہے قریب آجاؤ
یوسف ظفر
ہر چند انھیں عہد فراموش نہ ہوگا
انجم رومانی
جہاں تک گیا کاروان خیال
انجم رومانی
ہر چند انھیں عہد فراموش نہ ہوگا
انجم رومانی
جہاں تک گیا کاروان خیال
انجم رومانی
ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتاہے
قیوم نظم
ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتاہے
قیوم نظم
کیوں بیٹھ گئے غبار سے ہم
قیوم نظم
کیوں بیٹھ گئے غبار سے ہم
قیوم نظم
ایماں نواز گردش پیمانہ ہوگئی
عبدالمجید حیرت
مرہم زخم جگر ہوجائے
عبدالمجید حیرت
مرہم زخم جگر ہوجائے
عبدالمجید حیرت
ایماں نواز گردش پیمانہ ہوگئی
عبدالمجید حیرت
شمیم زلف یار آئے نہ آئے
سکندر علی وجد
جب وہ مسرور نظر آتا ہے
سکندر علی وجد
جب وہ مسرور نظر آتا ہے
سکندر علی وجد
شمیم زلف یار آئے نہ آئے
سکندر علی وجد
وہ پوچھٹی وہ کرن سے کرن میں آگ لگی
ادیب سہارنپوری
اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا
ادیب سہارنپوری
وہ پوچھٹی وہ کرن سے کرن میں آگ لگی
ادیب سہارنپوری
اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا
ادیب سہارنپوری
بسائی میں نے جو قلب حزیں میں
ذو الفقار علی بخاری
زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر
ذو الفقار علی بخاری
بسائی میں نے جو قلب حزیں میں
ذو الفقار علی بخاری
زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر
ذو الفقار علی بخاری
چھٹے غبار نظر بام طور آجائے
غلام ربانی تاباں
چھٹے غبار نظر بام طور آجائے
غلام ربانی تاباں
جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں
غلام ربانی تاباں
جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں
غلام ربانی تاباں
ہر اک شکست تمنا پہ مسکراتے ہیں
راز مراد آبادی
غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے
راز مراد آبادی
ہر اک شکست تمنا پہ مسکراتے ہیں
راز مراد آبادی
غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے
راز مراد آبادی
جنون عشق کی رسم عجیب کیا کہنا
مجید امجد
کیا روپ دوستی کا کیا رنگ دشمنی کا
مجید امجد
جنون عشق کی رسم عجیب کیا کہنا
مجید امجد
کیا روپ دوستی کا کیا رنگ دشمنی کا
مجید امجد
جو دل کا راز بے آہ و فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
جگن ناتھ آزاد
ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں
جگن ناتھ آزاد
ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں
جگن ناتھ آزاد
جو دل کا راز بے آہ و فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
جگن ناتھ آزاد
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
عرش ملسیانی
دل فسر دہ پہ سوبار تاز گی آئی
عرش ملسیانی
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
عرش ملسیانی
دل فسر دہ پہ سوبار تاز گی آئی
عرش ملسیانی
حیات وقف غم روز گار کیوں کرتے
ظہور نظر
حیات وقف غم روز گار کیوں کرتے
ظہور نظر
رولیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
ظہور نظر
رولیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
ظہور نظر
چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات
ضیا جالندھری
کیا سروکار اب کسی سے مجھے
ضیا جالندھری
کیا سروکار اب کسی سے مجھے
ضیا جالندھری
چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات
ضیا جالندھری
بہ وصف شق بھی دل کا کہا نہیں کرتے
احمد ریاض
کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
احمد ریاض
بہ وصف شق بھی دل کا کہا نہیں کرتے
احمد ریاض
کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
احمد ریاض
کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے
احمد راہی
غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی
احمد راہی
کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے
احمد راہی
غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی
احمد راہی
میری سوچ لرزا اٹھی ہے دیکھ کر پیار کا یہ عالم
عارف عبدالمتین
ترے بازووں کا سہارا تو لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
عارف عبدالمتین
ترے بازووں کا سہارا تو لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
عارف عبدالمتین
میری سوچ لرزا اٹھی ہے دیکھ کر پیار کا یہ عالم
عارف عبدالمتین
ہم پی گئے سب ہلے نہ لب تک
شہرت بخاری
وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے
شہرت بخاری
ہم پی گئے سب ہلے نہ لب تک
شہرت بخاری
وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے
شہرت بخاری
کھلے جو پھول تو منہ چھپ گیا ستاروں کا
شہزاد احمد شہزاد
کھلے جو پھول تو منہ چھپ گیا ستاروں کا
شہزاد احمد شہزاد
میر ی خاطر دیر نہ کرنا اور سفر کرتے جانا
شہزاد احمد شہزاد
میر ی خاطر دیر نہ کرنا اور سفر کرتے جانا
شہزاد احمد شہزاد
یہ ابرو باد یہ طوفان یہ اندھیری رات
سلام مچھلی شہری
ہوازمانے کی ساقی ابدل تو سکتی ہے
سلام مچھلی شہری
ہوازمانے کی ساقی ابدل تو سکتی ہے
سلام مچھلی شہری
یہ ابرو باد یہ طوفان یہ اندھیری رات
سلام مچھلی شہری
جو غم حبیب سے دور تھے وہ خود اپنی آگ میں جل گئے
شاعر لکھنوی
آنسو شعلوں میں ڈھل رہے ہیں
شاعر لکھنوی
جو غم حبیب سے دور تھے وہ خود اپنی آگ میں جل گئے
شاعر لکھنوی
آنسو شعلوں میں ڈھل رہے ہیں
شاعر لکھنوی
عرصۂ ظلمت حیات کئے
جعفر طاہر
کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ
جعفر طاہر
کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ
جعفر طاہر
عرصۂ ظلمت حیات کئے
جعفر طاہر
بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
حبیب اشعر
دل کے ہاتھوں کہیں دنیا میں گزارا نہ رہا
حبیب اشعر
دل کے ہاتھوں کہیں دنیا میں گزارا نہ رہا
حبیب اشعر
بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
حبیب اشعر
حیات مجھ پہ اک الزام ہی سہی پھر بھی
مکین احسن کلیم
بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
مکین احسن کلیم
حیات مجھ پہ اک الزام ہی سہی پھر بھی
مکین احسن کلیم
بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
مکین احسن کلیم
مانے تو کس کی دیوانہ مانے
سلیم احمد
ترک ان سے رسم وراہ ملاقات ہوگئی
سلیم احمد
ترک ان سے رسم وراہ ملاقات ہوگئی
سلیم احمد
مانے تو کس کی دیوانہ مانے
سلیم احمد
ان گھٹاؤں میں اجالے کا بسیرا ہی سہی
نور بجنوری
ان گھٹاؤں میں اجالے کا بسیرا ہی سہی
نور بجنوری
میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے
نور بجنوری
میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے
نور بجنوری
گلشن گلشن شعلہ گل کی زلف صبا کی بات چلی
اصغر سلیم
غبار سا ہے سر شار خسار کہتے ہیں
اصغر سلیم
گلشن گلشن شعلہ گل کی زلف صبا کی بات چلی
اصغر سلیم
غبار سا ہے سر شار خسار کہتے ہیں
اصغر سلیم
چراغ ملو ر جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ساغر صدیقی
جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں
ساغر صدیقی
جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں
ساغر صدیقی
چراغ ملو ر جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ساغر صدیقی
ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
عظیم مرتضیٰ
کچھ بھی مہو مرا حال نمایاں تو نہیں ہے
عظیم مرتضیٰ
کچھ بھی مہو مرا حال نمایاں تو نہیں ہے
عظیم مرتضیٰ
ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
عظیم مرتضیٰ
یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
جمیل ملک
یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
جمیل ملک
کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات
جمیل ملک
کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات
جمیل ملک
یہ کہہ کے رخنہ ڈالئے ان کے حجاب میں
مفتی صدر الدین
آتا ہے صبح اٹھ کر تیری برابری کو
سراج الدین ظفر
یہ کہہ کے رخنہ ڈالئے ان کے حجاب میں
مفتی صدر الدین
آتا ہے صبح اٹھ کر تیری برابری کو
سراج الدین ظفر
جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں
بھور ے خان
یہ جوش غم ہے کہ سینہ میں خوں ابلتا ہے
مرزا رضا قلی
جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں
بھور ے خان
یہ جوش غم ہے کہ سینہ میں خوں ابلتا ہے
مرزا رضا قلی
بعد مجنوں کیوں نہ ہوں میں کا ر فر مائے جنوں
شاہ عالم بادشاہ
جس گھڑ ی تیرے آستاں سے گئے
آصف الدولہ بہادر
بعد مجنوں کیوں نہ ہوں میں کا ر فر مائے جنوں
شاہ عالم بادشاہ
جس گھڑ ی تیرے آستاں سے گئے
آصف الدولہ بہادر
پی کر شراب درد تہ جام دے گیا
میرا مانی
الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
میرزا عبدالغنی
الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
میرزا عبدالغنی
پی کر شراب درد تہ جام دے گیا
میرا مانی
جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
مولوی محمد اسمٰعیل
آہ کب لب پر نہیں ہے داغ کب دل میں نہین
مظفر علیٰ
جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
مولوی محمد اسمٰعیل
آہ کب لب پر نہیں ہے داغ کب دل میں نہین
مظفر علیٰ
سمند گرم جو یاں اس سوار کا پہنچا
میر شیر علی
خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا
ولی اللہ
سمند گرم جو یاں اس سوار کا پہنچا
میر شیر علی
خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا
ولی اللہ
دھمکاتے ہیں بس مجھ کو فقط آپ اکڑ کر
صاحب میر
شب فرقت میں نالوں نے جہاں سر پر اٹھایا ہے
امانت لکھنوی
دھمکاتے ہیں بس مجھ کو فقط آپ اکڑ کر
صاحب میر
شب فرقت میں نالوں نے جہاں سر پر اٹھایا ہے
امانت لکھنوی
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
قزلباش خان
اس کے کوچہ ستی غبار اٹھا
میرا مانی
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
قزلباش خان
اس کے کوچہ ستی غبار اٹھا
میرا مانی
سرخ چشم اتنی کہیں ہوتی ہے بیداری سے
نواب محمد یار خاں
سرخ چشم اتنی کہیں ہوتی ہے بیداری سے
نواب محمد یار خاں
جس کا دل آپ نے لیا ہوگا
خواجہ امین الدین
جس کا دل آپ نے لیا ہوگا
خواجہ امین الدین
رہ رواں کہتے ہیں جس کو ‘جر س محمل ہے
شیخ بقاء اللہ
پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے
سید امین الحسن
رہ رواں کہتے ہیں جس کو ‘جر س محمل ہے
شیخ بقاء اللہ
پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے
سید امین الحسن
اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا
گلشن الدولہ
اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا
گلشن الدولہ
ہر ایک سانس ہے تیغ نگاہ یار مجھے
سید حسین احمد شاہجہانپوری
ہر ایک سانس ہے تیغ نگاہ یار مجھے
سید حسین احمد شاہجہانپوری
طرب کا رنگ ‘رخ گل پہ آشکار آیا
میاں حاجی
طرب کا رنگ ‘رخ گل پہ آشکار آیا
میاں حاجی
عقل دوڑائی بہت کچھ تو گماں تک پہنچے
بیتاب عظیم آبادی
عقل دوڑائی بہت کچھ تو گماں تک پہنچے
بیتاب عظیم آبادی
عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
لالہ ٹیکا رام
عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
لالہ ٹیکا رام
کر سکے دفن نہ اس کو چہ میں احباب مجھے
میر حسین
کر سکے دفن نہ اس کو چہ میں احباب مجھے
میر حسین
ہم سے کرتے ہو بیاں غیروں کی یاری آن کو
محمد عیسیٰ
آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے
محمد علی جوہر
آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے
محمد علی جوہر
ہم سے کرتے ہو بیاں غیروں کی یاری آن کو
محمد عیسیٰ
ہم وقت جذب دل دکھائیں
نواب شہاب الدین
یہ ان دنوں جو ہم سے اتنی رکھائیاں ہیں
مرزا نعیم بیگ
ہم وقت جذب دل دکھائیں
نواب شہاب الدین
یہ ان دنوں جو ہم سے اتنی رکھائیاں ہیں
مرزا نعیم بیگ
مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیر ہن باعث
میر محمد باقر
یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا
شیخ محمد روشن
مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیر ہن باعث
میر محمد باقر
یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا
شیخ محمد روشن
ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے
سید صادق علی
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ نہیں دل کو اپنے قرار ہے
مرزا حسام الدین
ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے
سید صادق علی
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ نہیں دل کو اپنے قرار ہے
مرزا حسام الدین
گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب
ہبر حیدر علی
گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب
ہبر حیدر علی
موت ہی چارہ ساز فرقت ہے
مرزا رحیم الدین
موت ہی چارہ ساز فرقت ہے
مرزا رحیم الدین
اشک جو چشم خوں نشاں سے گرا
میر مستحن
تھا زلیخا کو جو جاں سے مہ کنعان عزیز
محمد یار
اشک جو چشم خوں نشاں سے گرا
میر مستحن
تھا زلیخا کو جو جاں سے مہ کنعان عزیز
محمد یار
جب نہ تب سنئے تو کرتا ہے وہ اقرار بغیر
رائے سرب سکھ
عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
سید امیر حسن
جب نہ تب سنئے تو کرتا ہے وہ اقرار بغیر
رائے سرب سکھ
عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
سید امیر حسن
کہاں تھا شب ؟ادھر دیکھو حیا کیوں ہے نگاہوں میں
حافظ عبدالرحمٰن
کہاں تھا شب ؟ادھر دیکھو حیا کیوں ہے نگاہوں میں
حافظ عبدالرحمٰن
بات کیوں کر بنے امید بر آئے کیوں کر
خواجہ قمر الدین
بات کیوں کر بنے امید بر آئے کیوں کر
خواجہ قمر الدین
ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پیے جا
رسا رامپوری
ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پیے جا
رسا رامپوری
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
نواب ضیاء الدین
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
نواب ضیاء الدین
جو رنج نوشتہ میں ہے کیوں کر نہ ملے گا
میر علی اوسط
جو رنج نوشتہ میں ہے کیوں کر نہ ملے گا
میر علی اوسط
غصہ آتا ہے پیار آتا ہے
نواب محمد علی خاں
غصہ آتا ہے پیار آتا ہے
نواب محمد علی خاں
اسیری میں تباہی رونق کا شانہ ہوجائے
نواب محمد ذکریا خان
دل ہوگیا پھپھو لا پیار ے تمام جل کے
میر سجاد اکبر آبادی
اسیری میں تباہی رونق کا شانہ ہوجائے
نواب محمد ذکریا خان
دل ہوگیا پھپھو لا پیار ے تمام جل کے
میر سجاد اکبر آبادی
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
سحر بھوپالی
سا قا ہے یہ جام کا عالم
نواب سلیمان شکوہ
سا قا ہے یہ جام کا عالم
نواب سلیمان شکوہ
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
سحر بھوپالی
بادہ خم خانہ تو حید کا کا مے نوش ہوں
مہاراجہ سرکشن پرشاد
بلبل کو پھر چمن میں لگا لائی بوئے گل
حکیم سید محمد غازی پوری
بادہ خم خانہ تو حید کا کا مے نوش ہوں
مہاراجہ سرکشن پرشاد
بلبل کو پھر چمن میں لگا لائی بوئے گل
حکیم سید محمد غازی پوری
کیا سہل سمجھے ہو کہیں دھبا چھٹانہ ہوا
عبدالحکیم
کیا سہل سمجھے ہو کہیں دھبا چھٹانہ ہوا
عبدالحکیم
دل تڑپ جائے نہ کیوں سن کر فغان اہل درد
شفق عماد پوری
دل تڑپ جائے نہ کیوں سن کر فغان اہل درد
شفق عماد پوری
کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھا مے جگر گئے
مسیح الملک
روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
شیخ احمد علی قدوائی
روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
شیخ احمد علی قدوائی
کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھا مے جگر گئے
مسیح الملک
سحر جب بستر راحت سے وہ رشک قمر اٹھا
لالہ کانجی مل
سحر جب بستر راحت سے وہ رشک قمر اٹھا
لالہ کانجی مل
شگفتہ ہو کے بیٹھے ہو کے بیٹھے تھے وہ اپنے بیقراروں مین
سید فرزند احمد
شگفتہ ہو کے بیٹھے ہو کے بیٹھے تھے وہ اپنے بیقراروں مین
سید فرزند احمد
دل ربا ہے مرا بڑا گستاں
میر ضیاء الدین
وصل کی شب میں بھی ہم با ہم دگر رو یا کئے
شیخ کریم الدین
دل ربا ہے مرا بڑا گستاں
میر ضیاء الدین
وصل کی شب میں بھی ہم با ہم دگر رو یا کئے
شیخ کریم الدین
عرق جب اس پر ی کے چہر ہ پور نور سے ٹپکے
عارف الدین
عرق جب اس پر ی کے چہر ہ پور نور سے ٹپکے
عارف الدین
اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر میں
فرخ آبادی
اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر میں
فرخ آبادی
ملتفت کب نگاہ ناز نہین
حکیم نواب جان
دل ہے نہ نشان بے دلی ہے
اکبر حسین موہانی
ملتفت کب نگاہ ناز نہین
حکیم نواب جان
دل ہے نہ نشان بے دلی ہے
اکبر حسین موہانی
ہم نے تو خاک بھی دیکھا نہ اژ رونے میں
عشق عظیم آبادی
کل چشم خوں فشاں سے گلزارپیر ہن تھا
مرزا عظیم بیگ
کل چشم خوں فشاں سے گلزارپیر ہن تھا
مرزا عظیم بیگ
ہم نے تو خاک بھی دیکھا نہ اژ رونے میں
عشق عظیم آبادی
ٹلتے ہیں کوئی ہاتھ چلے یازباں چلے
فدوی لاہوری
غیر کے دل میں نہ جا کیجئے گا
نثاء اللہ
ٹلتے ہیں کوئی ہاتھ چلے یازباں چلے
فدوی لاہوری
غیر کے دل میں نہ جا کیجئے گا
نثاء اللہ
ہوئے کارواں سے جدا جو ہم وہ عاشقی میں فنا ہوئے
سید غلام حسین بلگرامی
درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
میر شمس الدین
درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
میر شمس الدین
ہوئے کارواں سے جدا جو ہم وہ عاشقی میں فنا ہوئے
سید غلام حسین بلگرامی
کس کی نیرنگی یہ برق خاطر مایوس ہے
شاہ قدرت اللہ
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
آفتاب الدولہ
کس کی نیرنگی یہ برق خاطر مایوس ہے
شاہ قدرت اللہ
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
آفتاب الدولہ
ساغر میں شکل و ختر رز کچھ بدل گئی
کرامت اللہ خاں
ساغر میں شکل و ختر رز کچھ بدل گئی
کرامت اللہ خاں
جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر کھا
شاہ کمال دین
جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر کھا
شاہ کمال دین
اختر سے تھے گر موتی اس کان کے بالے کے
مرزا محمد یار بیگ
اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
نواب فقیر
اختر سے تھے گر موتی اس کان کے بالے کے
مرزا محمد یار بیگ
اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
نواب فقیر
ناصح یہ نصیحت نہ سنا میں نہیں سنتا
مرزا حسین علی
اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی
شیخ ولی اللہ
ناصح یہ نصیحت نہ سنا میں نہیں سنتا
مرزا حسین علی
اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی
شیخ ولی اللہ
صلائے عام ساقی ہے کہ آؤ با صفا کردوں
مولوی محمد احسن
صلائے عام ساقی ہے کہ آؤ با صفا کردوں
مولوی محمد احسن
کیوں تونے و اکیا تھا بند قبا چمن میں
صغیر علی
کیوں تونے و اکیا تھا بند قبا چمن میں
صغیر علی
آہ وہ کون تھا خدا مارا
مرزاالٰہی
آہ وہ کون تھا خدا مارا
مرزاالٰہی
تیری نگاہ ناز جو ناوک اثر نہ ہو
حکیم اسد علی خان
تیری نگاہ ناز جو ناوک اثر نہ ہو
حکیم اسد علی خان
دعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
میر قمر الدین
بتاں جب کہ زلف دوتا باندھتے ہیں
مرزا ابراہیم
دعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
میر قمر الدین
بتاں جب کہ زلف دوتا باندھتے ہیں
مرزا ابراہیم
آمد تصور بت بیداد گر کی میں
سید اسمٰعیل
امید ہے کہ مجھ کو خدا آدمی کرے
میاں نور الاسلام
آمد تصور بت بیداد گر کی میں
سید اسمٰعیل
امید ہے کہ مجھ کو خدا آدمی کرے
میاں نور الاسلام
گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
مرزا حاتم علی
میں نے کہا کہ دعویٰ الفت مگر غلط
نواب محمد یوسف علی
گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
مرزا حاتم علی
میں نے کہا کہ دعویٰ الفت مگر غلط
نواب محمد یوسف علی
نالہ دل کی صدا دیوار مین ہے در میں ہے
شعیب احمد میرٹھی
کیا جامہ ٔ پھلکاری اس گل کی چھبن کا تھا
محمد امان
نالہ دل کی صدا دیوار مین ہے در میں ہے
شعیب احمد میرٹھی
کیا جامہ ٔ پھلکاری اس گل کی چھبن کا تھا
محمد امان
اب اشک تو کہاں ہے جو چاہوں ٹپک پڑے
ظہور اللہ
اب اشک تو کہاں ہے جو چاہوں ٹپک پڑے
ظہور اللہ
کارو بار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
نوبت رائے
کارو بار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
نوبت رائے
روز خزاں چمن میں جو دیکھا ہزار کے
شاہ واقف
عشق میں تیرے کو ہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو
شاہ نیاز ا حمد بریلوی
روز خزاں چمن میں جو دیکھا ہزار کے
شاہ واقف
عشق میں تیرے کو ہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو
شاہ نیاز ا حمد بریلوی
آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلا نے کو
وحید الہ آبادی
پھر رگ شعلہ جاں سوز میں شتر گزارا
حکیم عبد الہادی
پھر رگ شعلہ جاں سوز میں شتر گزارا
حکیم عبد الہادی
آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلا نے کو
وحید الہ آبادی
رہ رہ کے سخن کہنا ہر بار بہت تحفہ
میر محمود جواد
رہ رہ کے سخن کہنا ہر بار بہت تحفہ
میر محمود جواد
ہرگز نہ گریں اس سے اشک اثر آلودہ
مظہر علی خاں
ہرگز نہ گریں اس سے اشک اثر آلودہ
مظہر علی خاں
مرا سو بار اس تک نامۂ پر آرزو پہنچا
میر ہاشمی
مرا سو بار اس تک نامۂ پر آرزو پہنچا
میر ہاشمی
دیکھا نہیں تو اپنی طیبعت سنبھل گئی
نواب ناظم علی خاں
دیکھا نہیں تو اپنی طیبعت سنبھل گئی
نواب ناظم علی خاں
یہی کہتی تھی لیلیٰ پردہ نشیں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم
نواب مرزا محمد تقی
یہی کہتی تھی لیلیٰ پردہ نشیں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم
نواب مرزا محمد تقی
شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا
ہر ی چند اختر
غضب ہے جستجو ئے دل کا یہ انجام ہوجائے
شعری بھوپالی
شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا
ہر ی چند اختر
غضب ہے جستجو ئے دل کا یہ انجام ہوجائے
شعری بھوپالی
دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا
کشفی ملتانی
رہیں نہ رند یہ واعظ کے بس کی بات نہیں
اسد ملتانی
رہیں نہ رند یہ واعظ کے بس کی بات نہیں
اسد ملتانی
دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا
کشفی ملتانی
دل ہی نہیں تو دل کے سہاروں کو کیا کروں
عشرت رحمانی
دل ہی نہیں تو دل کے سہاروں کو کیا کروں
عشرت رحمانی
شوکت تھانوی
عشرت رحمانی
شوکت تھانوی
عشرت رحمانی
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار و پریشاں ہیں
خلیل الرحمٰن
گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار و پریشاں ہیں
خلیل الرحمٰن
غم کے ہاتھوں شکہ خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں
وحید قریشی
غم کے ہاتھوں شکہ خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں
وحید قریشی
شام وعدہ کا ڈھل گیا سایا
نریش کمار
شام وعدہ کا ڈھل گیا سایا
نریش کمار
یوں غرق تھا ان جلو وں میں حزیں نظریں بھی اٹھانا بھول گیا
شعیب احمد میرٹھی
یوں غرق تھا ان جلو وں میں حزیں نظریں بھی اٹھانا بھول گیا
شعیب احمد میرٹھی
منزل ہے سفر میں مری یاد میں ہوں سفر میں
حکیم ہاشم جان
کوئی کس طرح راز لغت چھپائے
نخشت جارچوی
منزل ہے سفر میں مری یاد میں ہوں سفر میں
حکیم ہاشم جان
کوئی کس طرح راز لغت چھپائے
نخشت جارچوی
محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے
حمید نسیم
ہو گا سکوں بھی ہوتے ہوتے
تابش دہلوی
محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے
حمید نسیم
ہو گا سکوں بھی ہوتے ہوتے
تابش دہلوی
پھر ابر برس کے کھل گیا ہے
اختر ہوشیار پوری
گزر گئی جو چمن پردہ کوئی کیا جانے
اقبال صفی پوری
پھر ابر برس کے کھل گیا ہے
اختر ہوشیار پوری
گزر گئی جو چمن پردہ کوئی کیا جانے
اقبال صفی پوری
جب اس زلف کی بات چلی
خاطر غرنوی
ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے
احمد فراز
ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے
احمد فراز
جب اس زلف کی بات چلی
خاطر غرنوی
یہی ہے دورغم عاشقی تو کیا ہوگا
فارغ بخاری
یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
رضا ہمدانی
یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
رضا ہمدانی
یہی ہے دورغم عاشقی تو کیا ہوگا
فارغ بخاری
آپ کہیں تو گلشن ہے
احمد ظفر
آپ کہیں تو گلشن ہے
احمد ظفر
روح کی شعلہ مزاجی کا مداوا کچھ تو ہو
سلیم واحد سلیم
روح کی شعلہ مزاجی کا مداوا کچھ تو ہو
سلیم واحد سلیم
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
چندا بی بی
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
چندا بی بی
ڈھلکے ڈھلکے آنسوڈ ھلکے
ادا جعفری
فریب کاری تخئیل پر جو اترائے
ادا جعفری
فریب کاری تخئیل پر جو اترائے
ادا جعفری
ڈھلکے ڈھلکے آنسوڈ ھلکے
ادا جعفری
صبرو ضبط کے لے کے بے شمار نذر انے
زہرہ نگار
خوش جو آئے تھے پشیماں گئے
زہرہ نگار
خوش جو آئے تھے پشیماں گئے
زہرہ نگار
صبرو ضبط کے لے کے بے شمار نذر انے
زہرہ نگار
خالق ہے خدا ئے سحرو شام ہمارا
نواب شاہجہان
خالق ہے خدا ئے سحرو شام ہمارا
نواب شاہجہان
اک آہ شعلہ بار سے دل کو جلا دیا
نواب اختر محل
اک آہ شعلہ بار سے دل کو جلا دیا
نواب اختر محل
مجھ سے آزر وہ میرا یار ہے آج
نواب بادشاہ محل
مجھ سے آزر وہ میرا یار ہے آج
نواب بادشاہ محل
بسکہ رہتا ہے یار آنکھوں میں
نزاکت
بسکہ رہتا ہے یار آنکھوں میں
نزاکت
جو صلہ آپ کو جفا کا ہے
امراؤ جان لکھنوی
جو صلہ آپ کو جفا کا ہے
امراؤ جان لکھنوی
مے ہے گلزار ہے ساقی ہے گھٹا چھا ئی ہے
قمرن جان لکھنوی
مے ہے گلزار ہے ساقی ہے گھٹا چھا ئی ہے
قمرن جان لکھنوی
کوچہ میں کوئی سسکے کوئی در پہ مرے ہے
زینت بیگم
گلابی رو برو ہے اور ہم ہیں
موتی جان
گلابی رو برو ہے اور ہم ہیں
موتی جان
کوچہ میں کوئی سسکے کوئی در پہ مرے ہے
زینت بیگم
سنتا ہے کون کس سے کہوں ماجرائے دل
شیریں
سنتا ہے کون کس سے کہوں ماجرائے دل
شیریں
آیا جمال یار کا جلوہ نظر کہاں
محمد ی جان
آیا جمال یار کا جلوہ نظر کہاں
محمد ی جان
سوجھی ہے کتنی دور کی مجھ کو خمار میں
امراؤ جان لکھنوی
مے کشی کا لطف تنہائی میں کیا کچھ بھی نہیں
حسین باندی بنارسی
مے کشی کا لطف تنہائی میں کیا کچھ بھی نہیں
حسین باندی بنارسی
سوجھی ہے کتنی دور کی مجھ کو خمار میں
امراؤ جان لکھنوی
تمہارے گیسو رخ پر نشار ہم بھی ہیں
شہزادی جان اکبر آبادی
ملے نیم جاں کا آج بھی جھگڑا نہ ہو سکا
نور جہاں ناز
ملے نیم جاں کا آج بھی جھگڑا نہ ہو سکا
نور جہاں ناز
تمہارے گیسو رخ پر نشار ہم بھی ہیں
شہزادی جان اکبر آبادی
شعرائے کے مختصر حالات
ڈاکٹر وحید قریشی
شعرائے کے مختصر حالات
ڈاکٹر وحید قریشی
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔