خزائن مخطوطات
ڈاکٹر رانا احسان الٰہی
ڈاکٹر محی الدین قادری زور اور ان کی تصانیف
نصیر الدین ہاشمی
دکنی قدیم اردو کی مطبوعات
شاہ حاتم اوران کا کلام
ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار
ہٹیلی ہٹ نے تیری مار ڈالا
اظفری گور گانی
نکالی تم اب تو عجب خو نرالی
اظفری گور گانی
متوالے آپ انی کچھ بھی سنبھالتے ہیں
اظفری گور گانی
دہید مژدہ مگر ئید دیدہ حال مرا
اظفری گور گانی
جان آبرین کہ پھر کچھ غم و وسواس نہیں
اظفری گور گانی
باغ کیا جس میں کہ برگ و ثمر و تاک نہیں
اظفری گور گانی
کہیں دیکھا نہ تجھ سے میزباں کو
اظفری گور گانی
غبار دل میں بھرا کر‘کری سلام علیک
اظفری گور گانی
کیا ہے تونے تو جان جہاں ‘جہاں تسخیر
اظفری گور گانی
گرہ جو کام میں ڈالے ہیں پنجہ تقدیر
اظفری گور گانی
کہ نمود است رو بخواب مرا
اظفری گور گانی
اوسکی صورت کو دیکھ کر بھولے
اظفری گور گانی
مرتے ہیں آشتاب تو ظالم
اظفری گور گانی
سوز شمع ہجر سے ہم جل گئے
اظفری گور گانی
خو نے تیری تو ہمیں چوپٹ کیا
اظفری گور گانی
گرم جوشی سے اوایل تو وہ کچھ ہل مل لے
اظفری گور گانی
جب کہ زلف اوسکی گاے کھا بل پڑے
اظفری گور گانی
تیم عجب آج ہم سے چھل بل کر گئے
اظفری گور گانی
سوچ میں تیری سنا رات جو کھٹکا پٹ کا
اظفری گور گانی
کون کہتا ہے کہ تونے ہمیں ہٹ کر مارا
اظفری گور گانی
دوستی میں تیری بس ہم نے بہت دکھ جھیلے
اظفری گور گانی
۔۔۔ اپنے دیوانے کو کر بند
اظفری گور گانی
گل عشاق عجب رنگ کے بھولے نکلے
اظفری گور گانی
تم تو دستک دے ہمارے در اورپر جاتے رہے
اظفری گور گانی
شعلہ ساد سرتا قدم جلنے لگا
اظفری گور گانی
بھوئیں چڑھی ہیں اور تیور جھکا ہوا
اظفری گور گانی
تیری تیغ ابرو کی ٹک سامنے کر دیکھیں تو
اظفری گور گانی
نت بولتے اور ہنستے ہر حال خوش رہے
اظفری گور گانی
ہے کہتا کہ توز ہر گھولا تو دیکھا
اظفری گور گانی
خزاں تنہا نہ میر بوستاں کو جابگاڑ آئی
اظفری گور گانی
مہینے کا اب تک ہے زخم آلامیاں
اظفری گور گانی
۔۔۔ جو نصیحت کی اوسے ٹالا میاں
اظفری گور گانی
جس گلی میں پاؤں توں ڈالا میاں
اظفری گور گانی
رنگ مے اورں پہ تم ڈالا میاں
اظفری گور گانی
تالا بالا دے ہمیں بہلا گئے
اظفری گور گانی
دیکھو بے جا آج آوہ لڑ گیا
اظفری گور گانی
جو کچھ دیکھ مانگا تو دم کھا گئے
اظفری گور گانی
ہاتھ اپنے ان گنونسے اوٹھاؤ اجی سنا
اظفری گور گانی
ارے ہنسی والے میرا جی چلا
اظفری گور گانی
ملتے ہی پھر گالیونکے سر پہ گولے پڑ گے
اظفری گور گانی
تو عاشقوں کتیں جب سے قتل ناز کیا
اظفری گور گانی
یہ دل وہ ہے کہ غمونسے جسے فراغ نہیں
اظفری گور گانی
تو باتوں میں بگڑ جاتا ہے مجھ سے
اظفری گور گانی
جہاں کی خو برویاں یاں خجل ہیں
اظفری گور گانی
دیکھ اپنے مائیلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے
اظفری گور گانی
منظور دل کا لینا تھا جس نہ تس ادا سے
اظفری گور گانی
پورا ہی وار آج تو ہم پہ تیرا چل گیا
اظفری گور گانی
نم اشک آنکھوں سے ڈھلنے لگا ہے
اظفری گور گانی
تم کھل رہے تھے غیر سے چھانوں تلے کھڑے
اظفری گور گانی
آتے آتے طرف میری مڑ کے پھر کیدھر چلے
اظفری گور گانی
الٰہی میرا جلد کر پار بیڑا
اظفری گور گانی
روپ کچھ آن بان میں کچھ ہے
اظفری گور گانی
تیری دید کو ٹک اوپر آ سویرا
اظفری گور گانی
سکھایا کس نے تجھ کو آتے جاتے مجھ سے لڑ جاوے
اظفری گور گانی
بدی شرط اب دیکھیئے کون جیتے
اظفری گور گانی
آؤ جی جیتے جی میرے آؤ
اظفری گور گانی
سکھایا کس نے تجھ کو آتے جاتے مجھ سے لڑ جاوے
اظفری گور گانی
ٹک ہل مل کے ہم ساتھ کھیلو تو جی
اظفری گور گانی
تیرے تیور میں کڈھب آج ہیں تاڑے پیارے
اظفری گور گانی
ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے
اظفری گور گانی
ہے جل جب تلک گنگ و جمن ندی کا
اظفری گور گانی
کھتے روز آن بان ہو جانی
اظفری گور گانی
۔۔ سادے تو کود سے مکروفن نہ کرو
اظفری گور گانی
جی میں کیا کیا میرے اماہا تھا
اظفری گور گانی
یار جوں چاہے ووں ستانے دو
اظفری گور گانی
میں کس پیچ میں یا الٰہی پڑا
اظفری گور گانی
جانی کچھ مجھ کو جانتے بھی ہو
اظفری گور گانی
چھیڑوں میں اوس کو منہ چڑا نے دو
اظفری گور گانی
جب کہ غصہ کے بیچ آتے ہو
اظفری گور گانی
مرغ دل پھاند ے میں ان زلفوں کے لالا مارا
اظفری گور گانی
میرا آنسو گر ایک ڈھل جاوے
اظفری گور گانی
سارے چھل بل تیرے میں جانے ہیں
اظفری گور گانی
تیرا یہ چوچلا بے وقت کا یاں کس کو بھاتا ہے
اظفری گور گانی
اک ذرا بھی تمہیں کچھ لاج نہ آئی پیارے
اظفری گور گانی
ڈھو لکی ڈھمڈھمی ہم سے خنجری بھی بجانی جانی
اظفری گور گانی
میں چھب نختی کس منہ تمہاری سواہوں
اظفری گور گانی
محبت کی پرتیت تم ادب ڈبوئی
اظفری گور گانی
غیروں کے ساتھ گاتے جاتے ہو
اظفری گور گانی
ہیں جانے بو جھے یار ہم
اظفری گور گانی
مہ رو نہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
اظفری گور گانی
ہے دھائی یہ بجا تا مہ و ماہی دینا
اظفری گور گانی
ایک برچھی می مار جاتے ہو
اظفری گور گانی
دیکھ یاروں کو نہیں خوب چکائی دینا
اظفری گور گانی
غیر کو چاہو اور ہم کو نہ نظر بھر دیکھو
اظفری گور گانی
عاشق صادق ہمیں پہچانیئے
اظفری گور گانی
بارک اللہ میں تیرے حسن کی کیا بات کہوں
اظفری گور گانی
کر‘بادہ ڈال ساقی میرا ایاغ روشن
اظفری گور گانی
میرا اس کا بارے نروالا ہوا
اظفری گور گانی
توتو نادان ہو نہیں سکتا
اظفری گور گانی
دل تیرا سنگ ہوا جان خدا خیر کرے
اظفری گور گانی
دیکھیں اب چل کے باغ کے بھڑکے
اظفری گور گانی
تیرے دانتوں کی دیکھی آبداری
اظفری گور گانی
قربان گیا میں بھوؤں کے تیری کمان کا
اظفری گور گانی
کہا کس نے کہ تم یہ وہ نہ بولو
اظفری گور گانی
سینے سے دل ہی نکلا پڑتا ہے
اظفری گور گانی
جلد جھمکا دکھا جوانی کا
اظفری گور گانی
جو تیغ ابرواں سے مل گیا ہو
اظفری گور گانی
ترے بالوں پہ ہالا وار ڈالا
اظفری گور گانی
یہ دل مجنوں صفت اب ہو رہا ہے
اظفری گور گانی
سمجھ گھر یار کا میں شہ نشین دلکو دھوتا ہوں
اظفری گور گانی
ہمیں جان تو جان پہچان مارا
اظفری گور گانی
تمہیں سوگند میری جان کی ادھر دیکھو
اظفری گور گانی
تیرے سامنے آج ہو کس کا روہے
اظفری گور گانی
رہی یاد یہ صرف بیجا بھلا جی
اظفری گور گانی
ہم اور تم میں محبت کی جیسے راہ پڑی
اظفری گور گانی
مصر دل کو مرا اوجڑ ہوا تم شاد رہے
اظفری گور گانی
بکھیرے منہ پہ زلفیں رات آرے
اظفری گور گانی
تمہارا عشق تو یہ بندۂ درگاہ رکھتے ہیں
اظفری گور گانی
جو موت آوے تو جاکوے یار میں مرئیے
اظفری گور گانی
قطعات
اظفری گور گانی
اشعار
اظفری گور گانی
رباعیات
اظفری گور گانی
دہلی بارہویں صدی ہجری کا شاعرانہ ماحول
ڈاکٹر ا-د-نسیم
YEAR1963
CONTRIBUTORجامعہ ہمدردہلی
PUBLISHER یونیورسٹی اورینٹل کالج، لاہور
YEAR1963
CONTRIBUTORجامعہ ہمدردہلی
PUBLISHER یونیورسٹی اورینٹل کالج، لاہور
خزائن مخطوطات
ڈاکٹر رانا احسان الٰہی
ڈاکٹر محی الدین قادری زور اور ان کی تصانیف
نصیر الدین ہاشمی
دکنی قدیم اردو کی مطبوعات
شاہ حاتم اوران کا کلام
ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار
ہٹیلی ہٹ نے تیری مار ڈالا
اظفری گور گانی
نکالی تم اب تو عجب خو نرالی
اظفری گور گانی
متوالے آپ انی کچھ بھی سنبھالتے ہیں
اظفری گور گانی
دہید مژدہ مگر ئید دیدہ حال مرا
اظفری گور گانی
جان آبرین کہ پھر کچھ غم و وسواس نہیں
اظفری گور گانی
باغ کیا جس میں کہ برگ و ثمر و تاک نہیں
اظفری گور گانی
کہیں دیکھا نہ تجھ سے میزباں کو
اظفری گور گانی
غبار دل میں بھرا کر‘کری سلام علیک
اظفری گور گانی
کیا ہے تونے تو جان جہاں ‘جہاں تسخیر
اظفری گور گانی
گرہ جو کام میں ڈالے ہیں پنجہ تقدیر
اظفری گور گانی
کہ نمود است رو بخواب مرا
اظفری گور گانی
اوسکی صورت کو دیکھ کر بھولے
اظفری گور گانی
مرتے ہیں آشتاب تو ظالم
اظفری گور گانی
سوز شمع ہجر سے ہم جل گئے
اظفری گور گانی
خو نے تیری تو ہمیں چوپٹ کیا
اظفری گور گانی
گرم جوشی سے اوایل تو وہ کچھ ہل مل لے
اظفری گور گانی
جب کہ زلف اوسکی گاے کھا بل پڑے
اظفری گور گانی
تیم عجب آج ہم سے چھل بل کر گئے
اظفری گور گانی
سوچ میں تیری سنا رات جو کھٹکا پٹ کا
اظفری گور گانی
کون کہتا ہے کہ تونے ہمیں ہٹ کر مارا
اظفری گور گانی
دوستی میں تیری بس ہم نے بہت دکھ جھیلے
اظفری گور گانی
۔۔۔ اپنے دیوانے کو کر بند
اظفری گور گانی
گل عشاق عجب رنگ کے بھولے نکلے
اظفری گور گانی
تم تو دستک دے ہمارے در اورپر جاتے رہے
اظفری گور گانی
شعلہ ساد سرتا قدم جلنے لگا
اظفری گور گانی
بھوئیں چڑھی ہیں اور تیور جھکا ہوا
اظفری گور گانی
تیری تیغ ابرو کی ٹک سامنے کر دیکھیں تو
اظفری گور گانی
نت بولتے اور ہنستے ہر حال خوش رہے
اظفری گور گانی
ہے کہتا کہ توز ہر گھولا تو دیکھا
اظفری گور گانی
خزاں تنہا نہ میر بوستاں کو جابگاڑ آئی
اظفری گور گانی
مہینے کا اب تک ہے زخم آلامیاں
اظفری گور گانی
۔۔۔ جو نصیحت کی اوسے ٹالا میاں
اظفری گور گانی
جس گلی میں پاؤں توں ڈالا میاں
اظفری گور گانی
رنگ مے اورں پہ تم ڈالا میاں
اظفری گور گانی
تالا بالا دے ہمیں بہلا گئے
اظفری گور گانی
دیکھو بے جا آج آوہ لڑ گیا
اظفری گور گانی
جو کچھ دیکھ مانگا تو دم کھا گئے
اظفری گور گانی
ہاتھ اپنے ان گنونسے اوٹھاؤ اجی سنا
اظفری گور گانی
ارے ہنسی والے میرا جی چلا
اظفری گور گانی
ملتے ہی پھر گالیونکے سر پہ گولے پڑ گے
اظفری گور گانی
تو عاشقوں کتیں جب سے قتل ناز کیا
اظفری گور گانی
یہ دل وہ ہے کہ غمونسے جسے فراغ نہیں
اظفری گور گانی
تو باتوں میں بگڑ جاتا ہے مجھ سے
اظفری گور گانی
جہاں کی خو برویاں یاں خجل ہیں
اظفری گور گانی
دیکھ اپنے مائیلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے
اظفری گور گانی
منظور دل کا لینا تھا جس نہ تس ادا سے
اظفری گور گانی
پورا ہی وار آج تو ہم پہ تیرا چل گیا
اظفری گور گانی
نم اشک آنکھوں سے ڈھلنے لگا ہے
اظفری گور گانی
تم کھل رہے تھے غیر سے چھانوں تلے کھڑے
اظفری گور گانی
آتے آتے طرف میری مڑ کے پھر کیدھر چلے
اظفری گور گانی
الٰہی میرا جلد کر پار بیڑا
اظفری گور گانی
روپ کچھ آن بان میں کچھ ہے
اظفری گور گانی
تیری دید کو ٹک اوپر آ سویرا
اظفری گور گانی
سکھایا کس نے تجھ کو آتے جاتے مجھ سے لڑ جاوے
اظفری گور گانی
بدی شرط اب دیکھیئے کون جیتے
اظفری گور گانی
آؤ جی جیتے جی میرے آؤ
اظفری گور گانی
سکھایا کس نے تجھ کو آتے جاتے مجھ سے لڑ جاوے
اظفری گور گانی
ٹک ہل مل کے ہم ساتھ کھیلو تو جی
اظفری گور گانی
تیرے تیور میں کڈھب آج ہیں تاڑے پیارے
اظفری گور گانی
ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے
اظفری گور گانی
ہے جل جب تلک گنگ و جمن ندی کا
اظفری گور گانی
کھتے روز آن بان ہو جانی
اظفری گور گانی
۔۔ سادے تو کود سے مکروفن نہ کرو
اظفری گور گانی
جی میں کیا کیا میرے اماہا تھا
اظفری گور گانی
یار جوں چاہے ووں ستانے دو
اظفری گور گانی
میں کس پیچ میں یا الٰہی پڑا
اظفری گور گانی
جانی کچھ مجھ کو جانتے بھی ہو
اظفری گور گانی
چھیڑوں میں اوس کو منہ چڑا نے دو
اظفری گور گانی
جب کہ غصہ کے بیچ آتے ہو
اظفری گور گانی
مرغ دل پھاند ے میں ان زلفوں کے لالا مارا
اظفری گور گانی
میرا آنسو گر ایک ڈھل جاوے
اظفری گور گانی
سارے چھل بل تیرے میں جانے ہیں
اظفری گور گانی
تیرا یہ چوچلا بے وقت کا یاں کس کو بھاتا ہے
اظفری گور گانی
اک ذرا بھی تمہیں کچھ لاج نہ آئی پیارے
اظفری گور گانی
ڈھو لکی ڈھمڈھمی ہم سے خنجری بھی بجانی جانی
اظفری گور گانی
میں چھب نختی کس منہ تمہاری سواہوں
اظفری گور گانی
محبت کی پرتیت تم ادب ڈبوئی
اظفری گور گانی
غیروں کے ساتھ گاتے جاتے ہو
اظفری گور گانی
ہیں جانے بو جھے یار ہم
اظفری گور گانی
مہ رو نہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
اظفری گور گانی
ہے دھائی یہ بجا تا مہ و ماہی دینا
اظفری گور گانی
ایک برچھی می مار جاتے ہو
اظفری گور گانی
دیکھ یاروں کو نہیں خوب چکائی دینا
اظفری گور گانی
غیر کو چاہو اور ہم کو نہ نظر بھر دیکھو
اظفری گور گانی
عاشق صادق ہمیں پہچانیئے
اظفری گور گانی
بارک اللہ میں تیرے حسن کی کیا بات کہوں
اظفری گور گانی
کر‘بادہ ڈال ساقی میرا ایاغ روشن
اظفری گور گانی
میرا اس کا بارے نروالا ہوا
اظفری گور گانی
توتو نادان ہو نہیں سکتا
اظفری گور گانی
دل تیرا سنگ ہوا جان خدا خیر کرے
اظفری گور گانی
دیکھیں اب چل کے باغ کے بھڑکے
اظفری گور گانی
تیرے دانتوں کی دیکھی آبداری
اظفری گور گانی
قربان گیا میں بھوؤں کے تیری کمان کا
اظفری گور گانی
کہا کس نے کہ تم یہ وہ نہ بولو
اظفری گور گانی
سینے سے دل ہی نکلا پڑتا ہے
اظفری گور گانی
جلد جھمکا دکھا جوانی کا
اظفری گور گانی
جو تیغ ابرواں سے مل گیا ہو
اظفری گور گانی
ترے بالوں پہ ہالا وار ڈالا
اظفری گور گانی
یہ دل مجنوں صفت اب ہو رہا ہے
اظفری گور گانی
سمجھ گھر یار کا میں شہ نشین دلکو دھوتا ہوں
اظفری گور گانی
ہمیں جان تو جان پہچان مارا
اظفری گور گانی
تمہیں سوگند میری جان کی ادھر دیکھو
اظفری گور گانی
تیرے سامنے آج ہو کس کا روہے
اظفری گور گانی
رہی یاد یہ صرف بیجا بھلا جی
اظفری گور گانی
ہم اور تم میں محبت کی جیسے راہ پڑی
اظفری گور گانی
مصر دل کو مرا اوجڑ ہوا تم شاد رہے
اظفری گور گانی
بکھیرے منہ پہ زلفیں رات آرے
اظفری گور گانی
تمہارا عشق تو یہ بندۂ درگاہ رکھتے ہیں
اظفری گور گانی
جو موت آوے تو جاکوے یار میں مرئیے
اظفری گور گانی
قطعات
اظفری گور گانی
اشعار
اظفری گور گانی
رباعیات
اظفری گور گانی
دہلی بارہویں صدی ہجری کا شاعرانہ ماحول
ڈاکٹر ا-د-نسیم
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔