تین شاعر ایک نئی نظم کی جستجو میں
قہقہہ انسان نے ایجاد کیا ایک تاثر
سمندر مرے بادبانوں میں سویا ہوا ہے
روحوں کا پرندہ بننا
سرکنڈوں میں چھپی نظم
پیالے میں پڑے بادام
موٹی بارش کے بلبلے
کنیزوں کی شرارتیں
رات کے لے پالک محافظ
تالیاں بجانے کے لیے لٹکے ہاتھ
چوگا کھلاتی مستورات
چولہے میں خراٹے
پازیبیں وہسکی اور تاش
نیند میں لکھے گئے لفظ
بے گھری
زوال کی بنیاد پہ کھڑی تہذیب کا عروج
رات کی بے حرمتی
رقص خوری ضروری نہیں
انصاف کی یونیفارم
پھانسی میں مصروف شخص
نیند میں کی گئی مشقتیں
صحن کا اکلوتا انار
خواب نیند کو بے زار کر دیتے ہیں
نیفے میں خواہشوں کا ذخیرہ
دھوپ میں کھلکھلاتے سیب
نظم کا وزیٹنگ کارڈ
باراتیوں سے بھری چھت
لفظ اپنے ننگے پن میں چھپ جاتے ہیں
ٹینگو
شرابی قبر
کبڑ اور سیپیاں چنتی لڑکی
ٹہلتا ہوا بوسہ
تابوت کا ڈائینگ ہال
سورج میں نہائی رات
خراٹے خاں
خودکشی ایک محنت طلب کام ہے
خواب گاہ کے پردے
نیند میں دن کی جگالی
منہدم عمارت سے ایک منظر
کفن کی پھڑ پھڑاہٹ
نظم لڑکی کے ہونٹوں پہ گنگنارہی تھی
دوستوں کو شاپنگ کرتی دیکھ کر
نہ مرنے کا عہد
لفظوں سے اٹی درسگاہیں
تیسرے تم ہو
ایک پہیے کا آتش دان
تابوت سے بھاری وصیت نامہ
ارزلمخلوقیت کی پکنک
کبھی بھیڑیے کو گنگناتے سنا ہے؟
سچائی کون سا کتبہ پہنے لیٹی ہے؟
وقت کہیں نہیں ہے
گردن کے ناپ کا ازاربند
محنت کش روشنی سے نہائی رات
آگ میں جلتی برف کی آواز
برف نامہ
امتحانی کمرے کی سیج
برف میں دبی خزاں
قبر کی مصروفیات
فرشتوں کی بے روزگاری
بڑے پانی کا شور
قہقہے میں اداسی کے جال
مسافرت کا نشان منزل سے نہیں ملتا
ٹک ٹک کے خلاف محاذ آرائی
جزیرے کی پیدائش کا گیت
برف کے مکتوب پہ سورج کی مہر
سفر برف کا تو وہ بن چکا ہے
فرشتوں کی ڈاک
دوکانوں اور کمروں میں کھڑی کتابیں
حماقت کے زور پہ مرنے والے
درختوں میں چھپی زندگی
خالی کاغذ کے لطیفے
قربانی کے دن سویا ہوا بچہ
کوے کی شاگردی
دل دہلاتے رہتے ہیں
پانچ پہیوں کا مستقبل
برف کے نیچے چر مرائے پھول
زبان کی لکنت اور چور دروازے
بہت دیر تو میں پیدل ہی چلتا رہا
ندی کی خوغرضیاں
پاؤں کی سانس کا توازن
سپورٹس میں سائنس کا نفاذ
گلاسوں میں پڑے دن
دیوار پہ پھیلی افواہ
AUTHORhusain aabid,masuud qamar,jaaved anver
YEAR2011
CONTRIBUTORRekhta
PUBLISHER Book Home, Lahore
AUTHORhusain aabid,masuud qamar,jaaved anver
YEAR2011
CONTRIBUTORRekhta
PUBLISHER Book Home, Lahore
تین شاعر ایک نئی نظم کی جستجو میں
قہقہہ انسان نے ایجاد کیا ایک تاثر
سمندر مرے بادبانوں میں سویا ہوا ہے
روحوں کا پرندہ بننا
سرکنڈوں میں چھپی نظم
پیالے میں پڑے بادام
موٹی بارش کے بلبلے
کنیزوں کی شرارتیں
رات کے لے پالک محافظ
تالیاں بجانے کے لیے لٹکے ہاتھ
چوگا کھلاتی مستورات
چولہے میں خراٹے
پازیبیں وہسکی اور تاش
نیند میں لکھے گئے لفظ
بے گھری
زوال کی بنیاد پہ کھڑی تہذیب کا عروج
رات کی بے حرمتی
رقص خوری ضروری نہیں
انصاف کی یونیفارم
پھانسی میں مصروف شخص
نیند میں کی گئی مشقتیں
صحن کا اکلوتا انار
خواب نیند کو بے زار کر دیتے ہیں
نیفے میں خواہشوں کا ذخیرہ
دھوپ میں کھلکھلاتے سیب
نظم کا وزیٹنگ کارڈ
باراتیوں سے بھری چھت
لفظ اپنے ننگے پن میں چھپ جاتے ہیں
ٹینگو
شرابی قبر
کبڑ اور سیپیاں چنتی لڑکی
ٹہلتا ہوا بوسہ
تابوت کا ڈائینگ ہال
سورج میں نہائی رات
خراٹے خاں
خودکشی ایک محنت طلب کام ہے
خواب گاہ کے پردے
نیند میں دن کی جگالی
منہدم عمارت سے ایک منظر
کفن کی پھڑ پھڑاہٹ
نظم لڑکی کے ہونٹوں پہ گنگنارہی تھی
دوستوں کو شاپنگ کرتی دیکھ کر
نہ مرنے کا عہد
لفظوں سے اٹی درسگاہیں
تیسرے تم ہو
ایک پہیے کا آتش دان
تابوت سے بھاری وصیت نامہ
ارزلمخلوقیت کی پکنک
کبھی بھیڑیے کو گنگناتے سنا ہے؟
سچائی کون سا کتبہ پہنے لیٹی ہے؟
وقت کہیں نہیں ہے
گردن کے ناپ کا ازاربند
محنت کش روشنی سے نہائی رات
آگ میں جلتی برف کی آواز
برف نامہ
امتحانی کمرے کی سیج
برف میں دبی خزاں
قبر کی مصروفیات
فرشتوں کی بے روزگاری
بڑے پانی کا شور
قہقہے میں اداسی کے جال
مسافرت کا نشان منزل سے نہیں ملتا
ٹک ٹک کے خلاف محاذ آرائی
جزیرے کی پیدائش کا گیت
برف کے مکتوب پہ سورج کی مہر
سفر برف کا تو وہ بن چکا ہے
فرشتوں کی ڈاک
دوکانوں اور کمروں میں کھڑی کتابیں
حماقت کے زور پہ مرنے والے
درختوں میں چھپی زندگی
خالی کاغذ کے لطیفے
قربانی کے دن سویا ہوا بچہ
کوے کی شاگردی
دل دہلاتے رہتے ہیں
پانچ پہیوں کا مستقبل
برف کے نیچے چر مرائے پھول
زبان کی لکنت اور چور دروازے
بہت دیر تو میں پیدل ہی چلتا رہا
ندی کی خوغرضیاں
پاؤں کی سانس کا توازن
سپورٹس میں سائنس کا نفاذ
گلاسوں میں پڑے دن
دیوار پہ پھیلی افواہ
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.