سرورق
فہرست عنوانات
پیش کش
اپنا تعارف
نغمۂ توحید
زمزمۂ نعت
آج دنیا میں شہِ دنیاؤ دیں پیدا ہوا
محمد آئے جب مہر رسالت کے نگیں ہو کر
یا نبی آپ کو مکی مدنی کہتے ہیں
دل میں ہم عشق شہنشاہ جہاں رکھتے ہیں
دل میں جس شخص کے حبِّ شہِ ابرار نہیں
دل نبی پر نثار کرتے ہیں
آئی ہے یاد خاکِ مدینہ بہار میں
وصف سرکارِ دو عالم مری امکاں میں نہیں
تاثیر سحر جلوہ نما ہے کلام میں
جو ضیا فگن ہوا نورِ حق، رخِ جلوہ گاہِ حجاز میں
حشر میں یارب محمد مصطفیٰ کا ساتھ ہو
خیال زلفِ احمد ذہن سے کس آن جاتا ہے
ہےہیچ یہ سب شانِ مسیحا ترے آگے
وہ جان تیرے غم میں جو خیر البشر گئی
جو دل سے بندۂ خیر الانام ہو جائے
ذائقہ وصفِ محمد میں بڑا ملتا ہے
زباں وصفِ احمد میں وا ہو رہی ہے
مضطرب قلب ہے پہلو سے نکلنے کی لئے
محبت ہے جسے کچھ شاہِ دیں سے
میں رکھتا ہوں محبت خالقِ اکبر کی دلبر سے
آرزو دارمِ کہ سیر جنتِ بطحا کنم
خمسہ
غزلستان
ہے راحتِ جاں جلوہ جانا نہ کسی کا
تجھ سے بیدرد اگر دل نہ لگا یا ہوتا
جب سے دیکھا ہے نظر نے رخ زیبا تیرا
خبر تو اپنے بیماروں کی بھی اے دلربا
ہر روز انتظار ہے خط کے جواب کا
پہلو میں اپنے جب تک وہ گلبدن رہے گا
دلربا تو نہ اگر دل کا نگہباں ہوگا
ستم کیوں نہ بے انتہا کیجئے گا
نہ کر انکار اسے جانِ تمنا وضل سے ہرگز
ہماری خانہ ویرانی ہوئی ہے جس کی چاہت میں
قربان کی ہے جان جو نامہربان پر
بیوفا تم سا جہاں میں کوئی اے یار نہیں
جب سے ہم ان کو پیار کرتے ہیں
دل وہ کیا جس میں تمنا تیر مستور نہیں
آکے جب بام پہ وہ جلوہ دکھادیتے ہیں
ادھر وہ لے کے اپنے ہاتھ میں تلوار بیٹھے ہیں
کیا حالِ دل کہوں مجھے اپنی خبر نہیں
مصائب جھیلتا آیا ہے قلبِ ناتواں برسوں
کون چاہے گا کہ دل میں آکے عشق آباد ہو
سودائے جنوں روحی جو دل میں سمایا ہو
رو رہا ہوں میں خود اپنی ہی شکیبائی کو
احبارد رہی ہیں نزع کا اس وقت عالم ہے
کہاں ہے ماہ کو نسبت رخ زیبائے دلبر سے
ان کو سوجھی ہیں نئی چالیں ستانے کے لیے
وہ تہی بخت ہوں آیا سوئے دنیا خالی
سامنے جب وہ شوخ آتا ہے
سر میں سودا ہو زباں پر تیرا افسانہ رہے
دے کے دل اس ستم آرا کو پشیمان ہوے
کہیں بسمل ہے کوئی صاحب پیکاں کوئی
وہ مجھ سے بزم میں گر ہمکلام ہو جائے
اس شوخ چشم پر مری جسدم نظر گئی
تعجب کیا جو دیدی جان اک ناکام ارماں نے
ہمنشیں لطفِ بقا بعد فنا ملتا ہے
تو گریہ کناں شمع سحر کس کے لئے ہے
جوہر تیغ زباں آج دکھانا ہے مجھے
مرا مقصد زندگی جستجو ہے
کہوں کس سے یا الہی جو ہے دل کو بیقراری
قومی ترانے
قومی مسدس
رباعیات اور قطعات
متفرقات
کلام تازہ
اللہ کسی کو نہ کرے صید ہوس کا
قفس سے بلبل کو ابتو صیاد تو خدا کے لئے رہا کر
لب معجزنما سے دل کو وہ تسخیر کرتے ہیں
الہی خیر ہو کیوں بند ہوتی ہے زباں میری
نہیں ہے آج یہ بیوجہ اضطراب مجھے
وہ چلے ہیں سیر گلشن کے لئے
دن آچکے ہیں آمد فصلِ بہار کے
نہ ہونا مندمل، رہنا تو اے زخمِ نہاں ماتی
وبا الحاد کی پھیلائی پھر باطل خیالوں نے
خدارا محمد دیا کیجئے گا
واصفِ روئے محمد کا مآل اچھا ہے
یا الہی سر مغرور کو نیچا کردے
آج ہے چرچا جہاں میں حضرتِ اقبال کا
قطعات تاریخ طبع ریاض روح
جناب مولوی محمد عبد اللہ صاحب شرقی مدراسی
کلامِ حضرتِ روحی چھپا ہے
چھپا ہے واہ کیسا خوش نما اب نغمہ روحی
جناب حاجی ٹی۔ یم ۔ عزیز اللہ صاحب عزیز بنگلوری
از جناب چودہری محمد مصطفیٰ صاحب غازی بنگلوری
غلط نامہ ریاضِ روح
AUTHORMohammad Azizuddin Rooh
YEAR1938
CONTRIBUTORAnjuman Taraqqi Urdu (Hind), Delhi
PUBLISHER Haqqani Barqi Press, Madras
AUTHORMohammad Azizuddin Rooh
YEAR1938
CONTRIBUTORAnjuman Taraqqi Urdu (Hind), Delhi
PUBLISHER Haqqani Barqi Press, Madras
سرورق
فہرست عنوانات
پیش کش
اپنا تعارف
نغمۂ توحید
زمزمۂ نعت
آج دنیا میں شہِ دنیاؤ دیں پیدا ہوا
محمد آئے جب مہر رسالت کے نگیں ہو کر
یا نبی آپ کو مکی مدنی کہتے ہیں
دل میں ہم عشق شہنشاہ جہاں رکھتے ہیں
دل میں جس شخص کے حبِّ شہِ ابرار نہیں
دل نبی پر نثار کرتے ہیں
آئی ہے یاد خاکِ مدینہ بہار میں
وصف سرکارِ دو عالم مری امکاں میں نہیں
تاثیر سحر جلوہ نما ہے کلام میں
جو ضیا فگن ہوا نورِ حق، رخِ جلوہ گاہِ حجاز میں
حشر میں یارب محمد مصطفیٰ کا ساتھ ہو
خیال زلفِ احمد ذہن سے کس آن جاتا ہے
ہےہیچ یہ سب شانِ مسیحا ترے آگے
وہ جان تیرے غم میں جو خیر البشر گئی
جو دل سے بندۂ خیر الانام ہو جائے
ذائقہ وصفِ محمد میں بڑا ملتا ہے
زباں وصفِ احمد میں وا ہو رہی ہے
مضطرب قلب ہے پہلو سے نکلنے کی لئے
محبت ہے جسے کچھ شاہِ دیں سے
میں رکھتا ہوں محبت خالقِ اکبر کی دلبر سے
آرزو دارمِ کہ سیر جنتِ بطحا کنم
خمسہ
غزلستان
ہے راحتِ جاں جلوہ جانا نہ کسی کا
تجھ سے بیدرد اگر دل نہ لگا یا ہوتا
جب سے دیکھا ہے نظر نے رخ زیبا تیرا
خبر تو اپنے بیماروں کی بھی اے دلربا
ہر روز انتظار ہے خط کے جواب کا
پہلو میں اپنے جب تک وہ گلبدن رہے گا
دلربا تو نہ اگر دل کا نگہباں ہوگا
ستم کیوں نہ بے انتہا کیجئے گا
نہ کر انکار اسے جانِ تمنا وضل سے ہرگز
ہماری خانہ ویرانی ہوئی ہے جس کی چاہت میں
قربان کی ہے جان جو نامہربان پر
بیوفا تم سا جہاں میں کوئی اے یار نہیں
جب سے ہم ان کو پیار کرتے ہیں
دل وہ کیا جس میں تمنا تیر مستور نہیں
آکے جب بام پہ وہ جلوہ دکھادیتے ہیں
ادھر وہ لے کے اپنے ہاتھ میں تلوار بیٹھے ہیں
کیا حالِ دل کہوں مجھے اپنی خبر نہیں
مصائب جھیلتا آیا ہے قلبِ ناتواں برسوں
کون چاہے گا کہ دل میں آکے عشق آباد ہو
سودائے جنوں روحی جو دل میں سمایا ہو
رو رہا ہوں میں خود اپنی ہی شکیبائی کو
احبارد رہی ہیں نزع کا اس وقت عالم ہے
کہاں ہے ماہ کو نسبت رخ زیبائے دلبر سے
ان کو سوجھی ہیں نئی چالیں ستانے کے لیے
وہ تہی بخت ہوں آیا سوئے دنیا خالی
سامنے جب وہ شوخ آتا ہے
سر میں سودا ہو زباں پر تیرا افسانہ رہے
دے کے دل اس ستم آرا کو پشیمان ہوے
کہیں بسمل ہے کوئی صاحب پیکاں کوئی
وہ مجھ سے بزم میں گر ہمکلام ہو جائے
اس شوخ چشم پر مری جسدم نظر گئی
تعجب کیا جو دیدی جان اک ناکام ارماں نے
ہمنشیں لطفِ بقا بعد فنا ملتا ہے
تو گریہ کناں شمع سحر کس کے لئے ہے
جوہر تیغ زباں آج دکھانا ہے مجھے
مرا مقصد زندگی جستجو ہے
کہوں کس سے یا الہی جو ہے دل کو بیقراری
قومی ترانے
قومی مسدس
رباعیات اور قطعات
متفرقات
کلام تازہ
اللہ کسی کو نہ کرے صید ہوس کا
قفس سے بلبل کو ابتو صیاد تو خدا کے لئے رہا کر
لب معجزنما سے دل کو وہ تسخیر کرتے ہیں
الہی خیر ہو کیوں بند ہوتی ہے زباں میری
نہیں ہے آج یہ بیوجہ اضطراب مجھے
وہ چلے ہیں سیر گلشن کے لئے
دن آچکے ہیں آمد فصلِ بہار کے
نہ ہونا مندمل، رہنا تو اے زخمِ نہاں ماتی
وبا الحاد کی پھیلائی پھر باطل خیالوں نے
خدارا محمد دیا کیجئے گا
واصفِ روئے محمد کا مآل اچھا ہے
یا الہی سر مغرور کو نیچا کردے
آج ہے چرچا جہاں میں حضرتِ اقبال کا
قطعات تاریخ طبع ریاض روح
جناب مولوی محمد عبد اللہ صاحب شرقی مدراسی
کلامِ حضرتِ روحی چھپا ہے
چھپا ہے واہ کیسا خوش نما اب نغمہ روحی
جناب حاجی ٹی۔ یم ۔ عزیز اللہ صاحب عزیز بنگلوری
از جناب چودہری محمد مصطفیٰ صاحب غازی بنگلوری
غلط نامہ ریاضِ روح
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.