سرورق
فہرست
نقش اوّل
محبت
آخر شب
اندوختہ
بند کمرہ
زمستان سرد مہری کا
مجید امجد۔۔۔۔ ایک اہم جدید شاعر
اردوزبان کے معیار کا مسئلہ
لسان الغیب
منٹو کا افسانہ’’دھواں
مشتاق احمد یوسفی آب گم کے آئینے میں
کیسری کشور
ظ صاحب
چودھری محمد علی رودولوی
مکاتیب
اس آباد خرابے میں
شیشہ گھاٹ
سڑی ہوئی مٹھائی
برسوارم دھڑاکے سے
کس کی بات؟
اپنے آپ کو معاف کردیا کیجئے
ایک اور غالب شکن
دامن یوسف یادامن تارتار
گم شدہ تحریریں
عشق نامہ
عجیب نشہ ہے ہشیاررہنا چاہتا ہوں
اس سے بچھڑ کے باب ہنر بند کر دیا
آجا کبھی ہم گوشہ نشیناں کے لئے بھی
توڑدی اس نے وہ زنجیر ہی دلداری کی
عجب نہیں وہ سمجھ لے یہ استعارۂ شام
ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے
اس نے کیا دیکھا کہ ہر صحرا چمن لگنے لگا
مرے وجود کا جنگل ہرا بھرا ہو جائے
جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریںش گے تمہیں
تشنہ رکھا ہے نہ سرشار کیا ہے اس نے
یہ درد رات مرے بے خبر کے نام تمام
چراغ خانۂ افسرد گاں جلائے بھی
راحتوں سے رنج پھوٹے سکھ بھی دو بھر ہوگئے
وہ سمجھتا ہے جو انجام تگ و تاز کا ہے
میں جب تازہ تر تھا تو اکثر تصور میں عکس رخ دیگراں کھینچتا تھا
غزلیں
غزل
غزل
غزل
کچرا
ساتھی اساتھی
سانحہ ایک نہیں
لمحۂ موجود
میں میراتا بوت اور سانپ
ایک نظم
رباعیات
دوہے
مختصر نظمیں
ایک نئی پنج تنتر
نمبر دار کا نیلا
لکڑبگھا ہنسا
دوسرا کنارہ
کعبے کا ہرن
روگ
دستنبو
خواجہ! اجمیر نگری
ناگن چورنگی
کون
ایک شادی شہر میں
ونیلا کرمبل
سلحشور
فریکچر
حشیشین
میں اب بھی اس شہر میں خواب دیکھتا ہوں
کلام میراجی۔ ایک مباحثہ
YEAR1996
CONTRIBUTORشمس الحق عثمانی
PUBLISHER محمود ایاز
YEAR1996
CONTRIBUTORشمس الحق عثمانی
PUBLISHER محمود ایاز
سرورق
فہرست
نقش اوّل
محبت
آخر شب
اندوختہ
بند کمرہ
زمستان سرد مہری کا
مجید امجد۔۔۔۔ ایک اہم جدید شاعر
اردوزبان کے معیار کا مسئلہ
لسان الغیب
منٹو کا افسانہ’’دھواں
مشتاق احمد یوسفی آب گم کے آئینے میں
کیسری کشور
ظ صاحب
چودھری محمد علی رودولوی
مکاتیب
اس آباد خرابے میں
شیشہ گھاٹ
سڑی ہوئی مٹھائی
برسوارم دھڑاکے سے
کس کی بات؟
اپنے آپ کو معاف کردیا کیجئے
ایک اور غالب شکن
دامن یوسف یادامن تارتار
گم شدہ تحریریں
عشق نامہ
عجیب نشہ ہے ہشیاررہنا چاہتا ہوں
اس سے بچھڑ کے باب ہنر بند کر دیا
آجا کبھی ہم گوشہ نشیناں کے لئے بھی
توڑدی اس نے وہ زنجیر ہی دلداری کی
عجب نہیں وہ سمجھ لے یہ استعارۂ شام
ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے
اس نے کیا دیکھا کہ ہر صحرا چمن لگنے لگا
مرے وجود کا جنگل ہرا بھرا ہو جائے
جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریںش گے تمہیں
تشنہ رکھا ہے نہ سرشار کیا ہے اس نے
یہ درد رات مرے بے خبر کے نام تمام
چراغ خانۂ افسرد گاں جلائے بھی
راحتوں سے رنج پھوٹے سکھ بھی دو بھر ہوگئے
وہ سمجھتا ہے جو انجام تگ و تاز کا ہے
میں جب تازہ تر تھا تو اکثر تصور میں عکس رخ دیگراں کھینچتا تھا
غزلیں
غزل
غزل
غزل
کچرا
ساتھی اساتھی
سانحہ ایک نہیں
لمحۂ موجود
میں میراتا بوت اور سانپ
ایک نظم
رباعیات
دوہے
مختصر نظمیں
ایک نئی پنج تنتر
نمبر دار کا نیلا
لکڑبگھا ہنسا
دوسرا کنارہ
کعبے کا ہرن
روگ
دستنبو
خواجہ! اجمیر نگری
ناگن چورنگی
کون
ایک شادی شہر میں
ونیلا کرمبل
سلحشور
فریکچر
حشیشین
میں اب بھی اس شہر میں خواب دیکھتا ہوں
کلام میراجی۔ ایک مباحثہ
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔