فہرست
پیش لفظ
اشعار میں ڈھلتا ہے مرا سوز دروں
لرز لرز کے نہ ٹوٹیں تو وہ ستارے کیا
دلوں کے درد کی سوز نہاں کی آزمائش ہے
محفلوں میں جا کے گھبرایا کئے
کیوں آرزو ہو موت کی جو چارہ گر ملے
کبھی کبھی دل ناداں کو یاد آتی ہیں
درد دل آج بھی ہے جوش وفا ااج بھی ہے
نگاہیں چشم حوادث سے لڑتی جاتی ہیں
ہے مری رسم وفا پاس محبت کے لئے
اب خانماں خراب کی منزل یہاں نہیں
ہر طرف رقص کناں نغمہ فشاں ہوگی حیات
تمہاری زلف نے قصے کہے اسیری کے
جو زمانے کا ہم زباں نہ رہا
کیا خبر تھی کہ کبھی بے سرو ساماں ہو گے
جام چھلکائیں گے گائیں گے تری یاد میں ہم
مٹ مٹ کے چمکتا ہے محبت کا نشاں اور
ہزار چاہا لگائیں کسی سے دل لیکن
چراغ حسرت وارماں بجھا کے بیٹھے ہیں
دیکھئے ہم سے نہ رہیئے گا خفا آج کے دن
یہ شور شیں ہیں جہد مسلسل کی برکتیں
طوفانوں سے ٹکر لی تھی یہ تو کنارا جانے ہے
عام پھر گمر ہی کرے کوئی
عشق کی ساری باتیں اے دل پاگل پن کی باتیں ہیں
فریب کھاکے بھی شرمندۂ سکوں نہ ہوئے
ترا پیغام کیا اب یاد تک تیری نہیں آتی
رسوا ہوکر راہ وفا میں کتنے ہمت ہار گئے
جب سے اک اجنبی کی نظروں کو چھوگئی
دشمن جاں کوئی بنا ہی نہیں
کیا کیا نہیں کیا مگر ان پر اثر نہیں
شب سیاہ میں اہل وفا نے رہ ر ہ کر
یہ پھول ہیں تو مگر داغدار ہیں کتنے؟
ہر ایک لمحہ ٹھہر کر یہ ہم سے کہتا ہے
وہ رند کیا کہ جو پیتے ہیں بیخودی کے لئے
عشق کی پلکوں پہ خون دل لرزتا ہے ابھی
چاہا بہت کہ عشق کی پھر ابتدا نہ ہو
شمع آنچل سے بجھاتا ہے کوئی دیکھو تو!
ہزار ماہ و نجوم چمکے حسین صبحیں بھی آئیں لیکن
تو پریشاں ہے محبت کے تعلق سے مگر
کسی پہ کوئی بھروسہ کرے تو کیسے کرے
بے نام اشارے پہ جئیں گے کب تک
وہ کون سا ستم ہے اٹھایا نہیں ہنوز
جب تک کہ دوستی کا تعلق نہ ہو کہیں
شہر ہ بہت ہے اب تو سیاست کا ان دنوں
وہ جا چکے ملیں گے نہ اب عمر بھر تجھے
خبر سنے گا مری موت کی تو خوش ہوگا
اپنے دامن پہ ذرا دیر تو رولینے دے
اور کوئی جو سنے خون کے آنسو روئے
اجنبی ہے ابھی جی بھر کے تڑپ لینے دو
اس درجہ ہوا خوش کہ ڈرا دل سے بہت میں
حسن کی باتیں یاد رہیں
بدل کے رکھ دیں گے یہ تصور کہ آدمی کا وقار کیا ہے؟
کوئی افسانہ نہیں
جینا ہوگا
پہلی موت
بہت ہے ایک نظر
خیال آتا ہے
بھوک
ہمارے بعد
شعور
یہ سفر
نئے انداز کا غم
یہ رات
خط
ایک ملاقات
آج کے بعد
سزا
نئے سوال
غم کدے میں اجنبی
اس نے کہا
اجنتا
شہر آرزو
حادثہ
یہ بات نہ تھی
پچھتاوا
قیدی
نوید
نئی بات
آخری نظم
میرا عہد شباب
ایک کہانی ایک سوال
ہم لوگ
نئی کتابیں
فہرست
پیش لفظ
اشعار میں ڈھلتا ہے مرا سوز دروں
لرز لرز کے نہ ٹوٹیں تو وہ ستارے کیا
دلوں کے درد کی سوز نہاں کی آزمائش ہے
محفلوں میں جا کے گھبرایا کئے
کیوں آرزو ہو موت کی جو چارہ گر ملے
کبھی کبھی دل ناداں کو یاد آتی ہیں
درد دل آج بھی ہے جوش وفا ااج بھی ہے
نگاہیں چشم حوادث سے لڑتی جاتی ہیں
ہے مری رسم وفا پاس محبت کے لئے
اب خانماں خراب کی منزل یہاں نہیں
ہر طرف رقص کناں نغمہ فشاں ہوگی حیات
تمہاری زلف نے قصے کہے اسیری کے
جو زمانے کا ہم زباں نہ رہا
کیا خبر تھی کہ کبھی بے سرو ساماں ہو گے
جام چھلکائیں گے گائیں گے تری یاد میں ہم
مٹ مٹ کے چمکتا ہے محبت کا نشاں اور
ہزار چاہا لگائیں کسی سے دل لیکن
چراغ حسرت وارماں بجھا کے بیٹھے ہیں
دیکھئے ہم سے نہ رہیئے گا خفا آج کے دن
یہ شور شیں ہیں جہد مسلسل کی برکتیں
طوفانوں سے ٹکر لی تھی یہ تو کنارا جانے ہے
عام پھر گمر ہی کرے کوئی
عشق کی ساری باتیں اے دل پاگل پن کی باتیں ہیں
فریب کھاکے بھی شرمندۂ سکوں نہ ہوئے
ترا پیغام کیا اب یاد تک تیری نہیں آتی
رسوا ہوکر راہ وفا میں کتنے ہمت ہار گئے
جب سے اک اجنبی کی نظروں کو چھوگئی
دشمن جاں کوئی بنا ہی نہیں
کیا کیا نہیں کیا مگر ان پر اثر نہیں
شب سیاہ میں اہل وفا نے رہ ر ہ کر
یہ پھول ہیں تو مگر داغدار ہیں کتنے؟
ہر ایک لمحہ ٹھہر کر یہ ہم سے کہتا ہے
وہ رند کیا کہ جو پیتے ہیں بیخودی کے لئے
عشق کی پلکوں پہ خون دل لرزتا ہے ابھی
چاہا بہت کہ عشق کی پھر ابتدا نہ ہو
شمع آنچل سے بجھاتا ہے کوئی دیکھو تو!
ہزار ماہ و نجوم چمکے حسین صبحیں بھی آئیں لیکن
تو پریشاں ہے محبت کے تعلق سے مگر
کسی پہ کوئی بھروسہ کرے تو کیسے کرے
بے نام اشارے پہ جئیں گے کب تک
وہ کون سا ستم ہے اٹھایا نہیں ہنوز
جب تک کہ دوستی کا تعلق نہ ہو کہیں
شہر ہ بہت ہے اب تو سیاست کا ان دنوں
وہ جا چکے ملیں گے نہ اب عمر بھر تجھے
خبر سنے گا مری موت کی تو خوش ہوگا
اپنے دامن پہ ذرا دیر تو رولینے دے
اور کوئی جو سنے خون کے آنسو روئے
اجنبی ہے ابھی جی بھر کے تڑپ لینے دو
اس درجہ ہوا خوش کہ ڈرا دل سے بہت میں
حسن کی باتیں یاد رہیں
بدل کے رکھ دیں گے یہ تصور کہ آدمی کا وقار کیا ہے؟
کوئی افسانہ نہیں
جینا ہوگا
پہلی موت
بہت ہے ایک نظر
خیال آتا ہے
بھوک
ہمارے بعد
شعور
یہ سفر
نئے انداز کا غم
یہ رات
خط
ایک ملاقات
آج کے بعد
سزا
نئے سوال
غم کدے میں اجنبی
اس نے کہا
اجنتا
شہر آرزو
حادثہ
یہ بات نہ تھی
پچھتاوا
قیدی
نوید
نئی بات
آخری نظم
میرا عہد شباب
ایک کہانی ایک سوال
ہم لوگ
نئی کتابیں
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔