سر ورق
معروضات
فہرست
مقدمہ
1857سے قبل کی کیفت
1857سےمتعلق نظموں کی خصوصیات
شہر آشوب کی ادبی اہمیت
اٹھارہ سو ستاون سے قبل کے شہر آشوب
بشنو بیانِ نوکری، جب گانٹھ ہووے کھو کھری
میر جعفر
گیا اخلاص عالم سے عجب یہ دور آیا ہے
محمد شاکر
لڑے ہوئے نہ برس بیس ان کو بیتے تھے
پڑی ہے آکے گلے نا گہاں بلائے سفر
درگاہ قلی خاں
کیوں کر کٹیں گے یارب، یہ بے شمار فاقہ
اشرف علی خاں
اب سامنے میرے جو کوئی پیر و جواں ہے
مرزا محمد رفیع
کہا میں آج یہ سودا سے، کیوں تو ڈانواں ڈول
باغِ دلی میں جو اک روز ہوا میرا گزر
تو کھول چشمِ دل اور دیکھ قدرتِ حق یار
شیخ ظہور الدین
کیا بیاں کیجیے نیرنگی اوضاعِ جہاں
شاہ آیت اللہ
کہاں ہے دین کی شوکت، گئی کدھر مسلمانی
قیام الدین
کیسا یہ شہ کہ ظلم پر اس کی نگاہ ہے
نام نامعلوم
ہے عجب چرخ سفلہ کا احوال
مرزا جعفر علی
نہیں ہے مرثیے سے کم جہاں آباد کا حال
ہوا ہے ان دنوں چرچا یہاں تک بے نوائی کا
والیِ اودھ نواب آصف الدولہ
زبسکہ ہے فلکِ دوں پرست، ناہنجار
شاہ کمال الدین
محمد جعفر خاں
لکھوں کیا زمانے کا میں رنگ ڈھنگ
لچھمی نرائن
ایک دن دل نے کہا مجھ سے صاحب سن ادھر
میر تقی
مشکل اپنی ہوئی جو بود وباش
دستخطی فرد کا سنو احوال
میں قلندر بخش
اب ان کو دے شفقِ چرخ شال نارنجی
عجب طرح کی ریاست ہے اور عجب ایام
میر عباس علی خاں
عجب عہدِ دلچسپ تھا پیش ازیں
شیخ غلام علی
غلام ہمدانی
نایاب ہے طالب ہی زمانے میں و گرنہ
بارہ سے دو غایب ہوے دو ماہ کی ٹھہری
ولی محمد
ہے اب تو کچھ سخن کا مرے اختیار بند
یہ جتنا خلق میں اب جا بجا تماشا ہے
سنو بیان ایک میرا یار و
سعادت یار خاں
کم نہیں قار دن سے ہے، ہر ایک کی خصلت آج گل
میر یار علی
کل کے مذکور یہ ہیں، اپنے بھی افسانے تھے
مرزا محمد رضا
سحر - امان علی علی
گردشِ چرخ سے ابتر ہے زمانے کا حال
ظفر - بہادر شاہ ثانی
کیا پوچھتے ہو کج روی چرخ چنبری
ساقی وہ پلا ہو شربا بادۂ گلفام
شاد - میر محمد جان
عیشی طالب - طالب علی خاں
طالب کو رات دیکھ کے بے چین دبے قرار
آٹھارہ سو ستاون کے شہر آشوب
کو ملکِ سلیماں و کجا حکم سکندر
آزاد - محمد حسین
آزردہ - محمد صدر الدین خاں
آفت اس شہر میں قلعے کی بدولت آئی
احسن - حکیم محمد احسن خاں
ہائے وہ لوگ جو تھے، روح روانِ دہلی
ہائے افسوس کہ آفت زدگانِ دہلی
احقر - مولوی ممتاز حسین بجنوری
احمد - میر شاہ جہاں
حیف برباد ہوئی، شوکت و شانِ دہلی
افسردہ - قاضی فضل حسین خاں
ہر طرف سے ہے برستی بے کسی
اکرام - حکیم محمد مرزا خاں
پوچھ مت حالِ زبانِ دہلی
انامی - میر لطف علی
حیف ہے اٹھ گئے کیا، پیر و جوانِ دہلی
تجمل -حکیم تجمل رسول خاں
صرف ایک نام کو باقی ہے نشان دہلی
مل گئے خاک میں سب، غنچہ لبانِ دہلی
سحر - امان علی
پھر بندھا دل پہ، خیالِ دہلی
مرتے جیتے جو میں نکلا، بشہر دہلی
عجیب کوچہ رشک جناں تھا دہلی کا
تشنہ - محمد علی
اے کہن سال فلک، دشمنِ جانِ دہلی
ثاقب - نواب شہاب الدین احمد خاں
جیتے جی موت کے تم منہ میں، نہ جانا ہرگز
حالی - خواجہ الطاف حسین
فلک زمین و ملایک جناب تھی دلی
داغ - نواب مرزا
یوں مٹا جیسے کہ، دہلی سے گمان دہلی
میری فریاد سے ظاہر ہے، بیانِ دہلی
رضوان - مرزا شمشاد علی بیگ خاں
جہاں میں شہر ہیں جتنے جہاں جہاں آباد
سالک - مرزا قربان علی بیگ خاں
روئے جنت میں بھی ہم کرکے، بیانِ دہلی
شہر دہلی ہوا ہے کیوں، خالی
مٹ گیا صفحہِ عالم سے، نشانِ دہلی
سپہر - شتاب خاں
تمام ہند کی تھا جان لکھنؤ اپنا
سوزاں - حکیم محمد تقی خاں
ہر ایک گھر میں یہ شورو بکا ہے دہلی کا
سہیل - سید حیدر حسین
شہر ہے کاف بسر ایک، بمثلِ درکات
کوئی عالم میں نہیں شہر، بسانِ دہلی
شاطر - میر اکرام الدین
شیفتہ - نواب محمد مصطفیٰ خاں
ہائے دہلی وزہے، دل شدگانِ دہلی
بسکہ بے داد سے ٹوٹے ہیں، مکانِ دہلی
صابر - شاہ زادہ مرزا قادر بخش
ضمیر - مرزا مصطفی بیگ خاں
کس کے آگے میں کروں آہ بیانِ دہلی
طالب - مرزا احمد سعد خاں
کیوں نہ آوارہ پھریں، غم زدگانِ دہلی
ظاہر - لالہ رام پرشاد
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ، نہیں دل کو میرے قرار ہے
ظفر - بہادر شاہ ثانی
کیا خزاں آئی چمن میں، شجر و گل جاتا رہا
دو شالے ان کو جواڈر ہیں، سڑا ٹکڑا سا جاجم کا
ظہور - محمد ظہور
فرشتہ مسکن و جنت نشان تھی، دہلی
ظہیر - سید ظہیر الدین عرف نواب مرزا
بل بے دہلی وزہے، شوکت و شانِ دہلی
عابد - سید حسن علی خاں
ہم نے مانا کہ ملی خاک میں، شانِ دہلی
عاصی - نواب غلام حسین خاں عرف نواب خانی
جنتی لوگوں سے سن سن کے بیانِ دہلی
عاقل - سید عنایت علی خاں
دلی وہ جائے تھی کہ جسے اولیائے دیں
کیا کروں، کس سے کروں آہ، بیانِ دہلی
عباس - میر عباس
نقشۂ خلد تھا گویا، یہ مکانِ دہلی
عزیز - راجہ یوسف علی خاں
کیجیے اے ہم نفسوں، خاک بیانِ دہلی
جتنے تھے دیکھ کے کہتے ہیں، خزانِ دہلی
عزیز - مرزا یوسف علی خاں
عجیب طرح کی، باغ و بہار تھی، دہلی
عیش - حکیم آغا جان
کیا کہوں، اس فلکِ شعبدہ گر کے، نیرنگ
مل گئی خاک میں شانِ دہلی
کیا جانے اہلِ دہلی سے، کیا بات ہو گئی
حالِ عالم آہ کیف و کم میں کیا تھا کیا ہوا
ہو گیا ویران، دہلی و دیارِ لکھنؤ
غالب - مرزا اسد اللہ خاں
بسکہ فعالُ ما یُریدہے آج
کوئی مفلسی میں ہے مبتلا کوئی تنگ حالی سے خوار ہے
فرحت - کنور بشن پرشاد
قمر - حکیم غلام رسول خاں
کیا کروں دوستو ں میں تم سے بیانِ دہلی
کامل - مرزا باقر علی خاں
تمام گلشنِ عیش و سرور تھی، دہلی
مٹ گیا پر نہ مٹا، نام و نشانِ دہلی
نہ رہا نام کو بھی ، نام و نشانِ دہلی
کوکب - تفضل حسین
پسندِ خاطر ہر خاص و عام تھی، دہلی
مبین - حافظ غلام دست گیر
دل غنی رکھا، سخاوت پہ نہ زر والوں نے
یہ نئی ہے گردشِ چرخِ کہن
ہوے دفن جو کہ ہیں بے کفن انہیں روتا ابرِ بہار ہے
حرف تم اپنی نزاکت پہ، نہ لانا ہرگز
مجروح - میر مہدی
وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتانِ دہلی
دیارِ ہند میں یہ تخت گاہ تھی، دہلی
محسن - حکیم محمد محسن خاں
وہ پری چہرہ ہوئے قتل میانِ دہلی
دل تو پژمردہ ہے، داغِ گلستاں ہوں تو کیا
منیر - سید اسمٰعیل حسین
مہدی - سید مہدی حسین
رات دن لب پہ نہ ہو کیوں کہ، بیانِ دہلی
ہنر - شاہ زادہ مرزا سچے
تھے ہنر ہم سببِ عظمت وشانِ دہلی
متفرقات
وہ وقت آیا کہ محشر کی طرح دورِ فلک
تجلی - میاں حاجی
شہر آشوب
احوال پیران کنچن
بیاض کشکول
بیاض
ضمیمہ
کیا ہوا یارو وہ نسق ہیہات
سودا - مرزا محمد رفیع
یہ گوئے یہ میداں یہ زباں اور یہ بیاں ہے
مصحفی - شیخ غلام ہمدانی
غیور دو عالم میں وہ خلاقِ جہاں ہے
ہدایت - غلام حسین
بہ رب کون و مکاں و بہ سیدِ مختار
ہماری اتنی نصیحت کو یاد رکھ اے یار
ظفر - بہادر شاہ ثانی
ہند میں کیسو پھاگ راچوری
مآخذ
سر ورق
معروضات
فہرست
مقدمہ
1857سے قبل کی کیفت
1857سےمتعلق نظموں کی خصوصیات
شہر آشوب کی ادبی اہمیت
اٹھارہ سو ستاون سے قبل کے شہر آشوب
بشنو بیانِ نوکری، جب گانٹھ ہووے کھو کھری
میر جعفر
گیا اخلاص عالم سے عجب یہ دور آیا ہے
محمد شاکر
لڑے ہوئے نہ برس بیس ان کو بیتے تھے
پڑی ہے آکے گلے نا گہاں بلائے سفر
درگاہ قلی خاں
کیوں کر کٹیں گے یارب، یہ بے شمار فاقہ
اشرف علی خاں
اب سامنے میرے جو کوئی پیر و جواں ہے
مرزا محمد رفیع
کہا میں آج یہ سودا سے، کیوں تو ڈانواں ڈول
باغِ دلی میں جو اک روز ہوا میرا گزر
تو کھول چشمِ دل اور دیکھ قدرتِ حق یار
شیخ ظہور الدین
کیا بیاں کیجیے نیرنگی اوضاعِ جہاں
شاہ آیت اللہ
کہاں ہے دین کی شوکت، گئی کدھر مسلمانی
قیام الدین
کیسا یہ شہ کہ ظلم پر اس کی نگاہ ہے
نام نامعلوم
ہے عجب چرخ سفلہ کا احوال
مرزا جعفر علی
نہیں ہے مرثیے سے کم جہاں آباد کا حال
ہوا ہے ان دنوں چرچا یہاں تک بے نوائی کا
والیِ اودھ نواب آصف الدولہ
زبسکہ ہے فلکِ دوں پرست، ناہنجار
شاہ کمال الدین
محمد جعفر خاں
لکھوں کیا زمانے کا میں رنگ ڈھنگ
لچھمی نرائن
ایک دن دل نے کہا مجھ سے صاحب سن ادھر
میر تقی
مشکل اپنی ہوئی جو بود وباش
دستخطی فرد کا سنو احوال
میں قلندر بخش
اب ان کو دے شفقِ چرخ شال نارنجی
عجب طرح کی ریاست ہے اور عجب ایام
میر عباس علی خاں
عجب عہدِ دلچسپ تھا پیش ازیں
شیخ غلام علی
غلام ہمدانی
نایاب ہے طالب ہی زمانے میں و گرنہ
بارہ سے دو غایب ہوے دو ماہ کی ٹھہری
ولی محمد
ہے اب تو کچھ سخن کا مرے اختیار بند
یہ جتنا خلق میں اب جا بجا تماشا ہے
سنو بیان ایک میرا یار و
سعادت یار خاں
کم نہیں قار دن سے ہے، ہر ایک کی خصلت آج گل
میر یار علی
کل کے مذکور یہ ہیں، اپنے بھی افسانے تھے
مرزا محمد رضا
سحر - امان علی علی
گردشِ چرخ سے ابتر ہے زمانے کا حال
ظفر - بہادر شاہ ثانی
کیا پوچھتے ہو کج روی چرخ چنبری
ساقی وہ پلا ہو شربا بادۂ گلفام
شاد - میر محمد جان
عیشی طالب - طالب علی خاں
طالب کو رات دیکھ کے بے چین دبے قرار
آٹھارہ سو ستاون کے شہر آشوب
کو ملکِ سلیماں و کجا حکم سکندر
آزاد - محمد حسین
آزردہ - محمد صدر الدین خاں
آفت اس شہر میں قلعے کی بدولت آئی
احسن - حکیم محمد احسن خاں
ہائے وہ لوگ جو تھے، روح روانِ دہلی
ہائے افسوس کہ آفت زدگانِ دہلی
احقر - مولوی ممتاز حسین بجنوری
احمد - میر شاہ جہاں
حیف برباد ہوئی، شوکت و شانِ دہلی
افسردہ - قاضی فضل حسین خاں
ہر طرف سے ہے برستی بے کسی
اکرام - حکیم محمد مرزا خاں
پوچھ مت حالِ زبانِ دہلی
انامی - میر لطف علی
حیف ہے اٹھ گئے کیا، پیر و جوانِ دہلی
تجمل -حکیم تجمل رسول خاں
صرف ایک نام کو باقی ہے نشان دہلی
مل گئے خاک میں سب، غنچہ لبانِ دہلی
سحر - امان علی
پھر بندھا دل پہ، خیالِ دہلی
مرتے جیتے جو میں نکلا، بشہر دہلی
عجیب کوچہ رشک جناں تھا دہلی کا
تشنہ - محمد علی
اے کہن سال فلک، دشمنِ جانِ دہلی
ثاقب - نواب شہاب الدین احمد خاں
جیتے جی موت کے تم منہ میں، نہ جانا ہرگز
حالی - خواجہ الطاف حسین
فلک زمین و ملایک جناب تھی دلی
داغ - نواب مرزا
یوں مٹا جیسے کہ، دہلی سے گمان دہلی
میری فریاد سے ظاہر ہے، بیانِ دہلی
رضوان - مرزا شمشاد علی بیگ خاں
جہاں میں شہر ہیں جتنے جہاں جہاں آباد
سالک - مرزا قربان علی بیگ خاں
روئے جنت میں بھی ہم کرکے، بیانِ دہلی
شہر دہلی ہوا ہے کیوں، خالی
مٹ گیا صفحہِ عالم سے، نشانِ دہلی
سپہر - شتاب خاں
تمام ہند کی تھا جان لکھنؤ اپنا
سوزاں - حکیم محمد تقی خاں
ہر ایک گھر میں یہ شورو بکا ہے دہلی کا
سہیل - سید حیدر حسین
شہر ہے کاف بسر ایک، بمثلِ درکات
کوئی عالم میں نہیں شہر، بسانِ دہلی
شاطر - میر اکرام الدین
شیفتہ - نواب محمد مصطفیٰ خاں
ہائے دہلی وزہے، دل شدگانِ دہلی
بسکہ بے داد سے ٹوٹے ہیں، مکانِ دہلی
صابر - شاہ زادہ مرزا قادر بخش
ضمیر - مرزا مصطفی بیگ خاں
کس کے آگے میں کروں آہ بیانِ دہلی
طالب - مرزا احمد سعد خاں
کیوں نہ آوارہ پھریں، غم زدگانِ دہلی
ظاہر - لالہ رام پرشاد
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ، نہیں دل کو میرے قرار ہے
ظفر - بہادر شاہ ثانی
کیا خزاں آئی چمن میں، شجر و گل جاتا رہا
دو شالے ان کو جواڈر ہیں، سڑا ٹکڑا سا جاجم کا
ظہور - محمد ظہور
فرشتہ مسکن و جنت نشان تھی، دہلی
ظہیر - سید ظہیر الدین عرف نواب مرزا
بل بے دہلی وزہے، شوکت و شانِ دہلی
عابد - سید حسن علی خاں
ہم نے مانا کہ ملی خاک میں، شانِ دہلی
عاصی - نواب غلام حسین خاں عرف نواب خانی
جنتی لوگوں سے سن سن کے بیانِ دہلی
عاقل - سید عنایت علی خاں
دلی وہ جائے تھی کہ جسے اولیائے دیں
کیا کروں، کس سے کروں آہ، بیانِ دہلی
عباس - میر عباس
نقشۂ خلد تھا گویا، یہ مکانِ دہلی
عزیز - راجہ یوسف علی خاں
کیجیے اے ہم نفسوں، خاک بیانِ دہلی
جتنے تھے دیکھ کے کہتے ہیں، خزانِ دہلی
عزیز - مرزا یوسف علی خاں
عجیب طرح کی، باغ و بہار تھی، دہلی
عیش - حکیم آغا جان
کیا کہوں، اس فلکِ شعبدہ گر کے، نیرنگ
مل گئی خاک میں شانِ دہلی
کیا جانے اہلِ دہلی سے، کیا بات ہو گئی
حالِ عالم آہ کیف و کم میں کیا تھا کیا ہوا
ہو گیا ویران، دہلی و دیارِ لکھنؤ
غالب - مرزا اسد اللہ خاں
بسکہ فعالُ ما یُریدہے آج
کوئی مفلسی میں ہے مبتلا کوئی تنگ حالی سے خوار ہے
فرحت - کنور بشن پرشاد
قمر - حکیم غلام رسول خاں
کیا کروں دوستو ں میں تم سے بیانِ دہلی
کامل - مرزا باقر علی خاں
تمام گلشنِ عیش و سرور تھی، دہلی
مٹ گیا پر نہ مٹا، نام و نشانِ دہلی
نہ رہا نام کو بھی ، نام و نشانِ دہلی
کوکب - تفضل حسین
پسندِ خاطر ہر خاص و عام تھی، دہلی
مبین - حافظ غلام دست گیر
دل غنی رکھا، سخاوت پہ نہ زر والوں نے
یہ نئی ہے گردشِ چرخِ کہن
ہوے دفن جو کہ ہیں بے کفن انہیں روتا ابرِ بہار ہے
حرف تم اپنی نزاکت پہ، نہ لانا ہرگز
مجروح - میر مہدی
وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتانِ دہلی
دیارِ ہند میں یہ تخت گاہ تھی، دہلی
محسن - حکیم محمد محسن خاں
وہ پری چہرہ ہوئے قتل میانِ دہلی
دل تو پژمردہ ہے، داغِ گلستاں ہوں تو کیا
منیر - سید اسمٰعیل حسین
مہدی - سید مہدی حسین
رات دن لب پہ نہ ہو کیوں کہ، بیانِ دہلی
ہنر - شاہ زادہ مرزا سچے
تھے ہنر ہم سببِ عظمت وشانِ دہلی
متفرقات
وہ وقت آیا کہ محشر کی طرح دورِ فلک
تجلی - میاں حاجی
شہر آشوب
احوال پیران کنچن
بیاض کشکول
بیاض
ضمیمہ
کیا ہوا یارو وہ نسق ہیہات
سودا - مرزا محمد رفیع
یہ گوئے یہ میداں یہ زباں اور یہ بیاں ہے
مصحفی - شیخ غلام ہمدانی
غیور دو عالم میں وہ خلاقِ جہاں ہے
ہدایت - غلام حسین
بہ رب کون و مکاں و بہ سیدِ مختار
ہماری اتنی نصیحت کو یاد رکھ اے یار
ظفر - بہادر شاہ ثانی
ہند میں کیسو پھاگ راچوری
مآخذ
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔