انٹرنیشنل ادبی/ ساتیہ/ لٹریری/ کمرشیل چینل
افتخار امام صدیقی
شاعر کے البم سے
جو مجھ میں رہتا ہے سادھو، مجھے تلاش کرے
نسیم سحر
ہے حبس کا موسم شہروں میں کچھ تازہ ہوا تقسیم کرو
محسن احسان
اڑان میں نے وہ بھری کہ آسمان لے اڑا
غلام مرتضیٰ راہی
قدم اٹھائیں کوئی راستا دکھائی دے
حامدی کاشمیری
حرف والفاظ کے پردے سے نکل
علی احمد جلیلی
خود اپنے مدِّ مقابل ہوں میں تنِ تنہا
سہیل غازی پوری
گوشۂ محافظ حیدر
محافظ حیدر ایک افسانوی شخصیت
ا نور قمر
محافظ حیدر اور کاغذ کی دیوار
سلام بن رزاق
ایک صاف طینت اور پاک باطن کا آدمی
محمود ایوبی
محافظ حیدر کی یاد میں
مقدر حمید
آہ۔ محافظ حیدر
علی امام صدیقی
محافظ حیدر۔ حق مغرفت کرے عجب آزاد مرد تھا
سید سرفراز حسین مدہوش بلگرامی
ہمارے محافظ بھائی
وقار قادری
محافظ حیدر۔ سناٹے کا یگ گزر گیا
رحمن عباس
نیا جنم
محافظ حیدر
نقدونظر
گذشتہ رات کچھ ایسے ہوا
ستیہ پال آنند
نروان
رحمٰن جامی
ہستی کا اعتبار کیئے بن رہا نہ جانے، فیصلہ
امجد اسلام امجد
کنول کویتا
جاوید دانش
کوئی بادل تو بارانی ملے گا
مدحت الاختر
درد اتنا تھا کہ۔۔۔
احمد یوسف
رات اتری، چراغ جلنے لگے
مہدی پرتابگڈھی
مسکراتی ہے خواہشوں کی تھکن
نظر بریلوی
میں جو ٹھہرا ٹھہرتا چلا جاؤں گا
عتیق اللہ
کہ اب تو نیند میں کوئی سرابِ خواب بھی نہیں
قمر صدیقی
کہیں اب میں مکیں ہوں کہیں اب وہ مکیں ہے
عالم خورشید
یوں کہئے کچھ رب سا تھا
ساجد حمید
آستینوں میں اگر سانپ نہ پالے ہوتے
عبدالسلام کوثر
تو ایسا آنکڑا ہے جو کسی بھی مد میں نہیں
حفیظ انجم
رکھ گیا ہے کوئی دیا مجھ میں
جاوید اکرم
گزری رات کے زندہ لمحے
عباس خان، آفاق الماس
کون سا رشتہ
شاہدہ بیگم
مجھے چمن میں گلوں سے تیری سیاہ زلفوں کی باس آئی
شوکت جمال
کمپیوٹر پر بیٹھا ہوں
اطیب اعجاز
آدھے کی طرح ہوں کہ میں سارے کی طرح ہوں
ظہور چوہاں
جائے پناہ
احمد صغیر
سرِ شاخسار گلاب ہیں، یہ جو خواب ہیں
محمد فیروز شاہ
سیدھی سی بات ہے جو مجھے جانتا نہیں
شمس تبریز
سفر ہو شاہ کا یا قافلہ فقیروں کا
اتل اجنبی
ناسور
نیل آکاش
ہمیشہ شاد رہیں گل، دعا کئے جائیں
صغیر منظر
دشمنوں سے تو نہیں میری خوشی دیکھی گئی
رخسانہ تبسم
جب حسنِ رفاقت کی کہیں بو نہیں آتی
قاصر مجیبی
فرض میرا تھا اور میں بھاتا رہا
منیر ارمان نسیمی
کسی کی آنکھ رکھی ہے کسی کے کان رکھے ہیں
ہاشم نعمانی
ہزاروں خواہشیں ایسی
تمنا مظفر پوری
عالمی تنظیم نو سیریز
مکتوبات
YEAR2003
CONTRIBUTORانجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
PUBLISHER ناظر نعمان صدیقی
YEAR2003
CONTRIBUTORانجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
PUBLISHER ناظر نعمان صدیقی
انٹرنیشنل ادبی/ ساتیہ/ لٹریری/ کمرشیل چینل
افتخار امام صدیقی
شاعر کے البم سے
جو مجھ میں رہتا ہے سادھو، مجھے تلاش کرے
نسیم سحر
ہے حبس کا موسم شہروں میں کچھ تازہ ہوا تقسیم کرو
محسن احسان
اڑان میں نے وہ بھری کہ آسمان لے اڑا
غلام مرتضیٰ راہی
قدم اٹھائیں کوئی راستا دکھائی دے
حامدی کاشمیری
حرف والفاظ کے پردے سے نکل
علی احمد جلیلی
خود اپنے مدِّ مقابل ہوں میں تنِ تنہا
سہیل غازی پوری
گوشۂ محافظ حیدر
محافظ حیدر ایک افسانوی شخصیت
ا نور قمر
محافظ حیدر اور کاغذ کی دیوار
سلام بن رزاق
ایک صاف طینت اور پاک باطن کا آدمی
محمود ایوبی
محافظ حیدر کی یاد میں
مقدر حمید
آہ۔ محافظ حیدر
علی امام صدیقی
محافظ حیدر۔ حق مغرفت کرے عجب آزاد مرد تھا
سید سرفراز حسین مدہوش بلگرامی
ہمارے محافظ بھائی
وقار قادری
محافظ حیدر۔ سناٹے کا یگ گزر گیا
رحمن عباس
نیا جنم
محافظ حیدر
نقدونظر
گذشتہ رات کچھ ایسے ہوا
ستیہ پال آنند
نروان
رحمٰن جامی
ہستی کا اعتبار کیئے بن رہا نہ جانے، فیصلہ
امجد اسلام امجد
کنول کویتا
جاوید دانش
کوئی بادل تو بارانی ملے گا
مدحت الاختر
درد اتنا تھا کہ۔۔۔
احمد یوسف
رات اتری، چراغ جلنے لگے
مہدی پرتابگڈھی
مسکراتی ہے خواہشوں کی تھکن
نظر بریلوی
میں جو ٹھہرا ٹھہرتا چلا جاؤں گا
عتیق اللہ
کہ اب تو نیند میں کوئی سرابِ خواب بھی نہیں
قمر صدیقی
کہیں اب میں مکیں ہوں کہیں اب وہ مکیں ہے
عالم خورشید
یوں کہئے کچھ رب سا تھا
ساجد حمید
آستینوں میں اگر سانپ نہ پالے ہوتے
عبدالسلام کوثر
تو ایسا آنکڑا ہے جو کسی بھی مد میں نہیں
حفیظ انجم
رکھ گیا ہے کوئی دیا مجھ میں
جاوید اکرم
گزری رات کے زندہ لمحے
عباس خان، آفاق الماس
کون سا رشتہ
شاہدہ بیگم
مجھے چمن میں گلوں سے تیری سیاہ زلفوں کی باس آئی
شوکت جمال
کمپیوٹر پر بیٹھا ہوں
اطیب اعجاز
آدھے کی طرح ہوں کہ میں سارے کی طرح ہوں
ظہور چوہاں
جائے پناہ
احمد صغیر
سرِ شاخسار گلاب ہیں، یہ جو خواب ہیں
محمد فیروز شاہ
سیدھی سی بات ہے جو مجھے جانتا نہیں
شمس تبریز
سفر ہو شاہ کا یا قافلہ فقیروں کا
اتل اجنبی
ناسور
نیل آکاش
ہمیشہ شاد رہیں گل، دعا کئے جائیں
صغیر منظر
دشمنوں سے تو نہیں میری خوشی دیکھی گئی
رخسانہ تبسم
جب حسنِ رفاقت کی کہیں بو نہیں آتی
قاصر مجیبی
فرض میرا تھا اور میں بھاتا رہا
منیر ارمان نسیمی
کسی کی آنکھ رکھی ہے کسی کے کان رکھے ہیں
ہاشم نعمانی
ہزاروں خواہشیں ایسی
تمنا مظفر پوری
عالمی تنظیم نو سیریز
مکتوبات
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔