عیادت
منیب الرحمٰن
بھولے ہوئے راستے، تھارے غم مرے غم ہیں، تحفہ
منیب الرحمٰن
مسافر نواز، موسم کی شکایت، کوچ
منیب الرحمٰن
تنہائی
منیب الرحمٰن
حضرت زینب کا خطبہ شام کے دربار میں
فہمیدہ ریاض
چار چہرے گھنٹہ گھر کے
ستیہ پال آنند
چہروں کی نمائش
ستیہ پال آنند
بڑا اور چھوٹا
ستیہ پال آنند
بوڑھی تنہائی
ظفر گورکھپوری
زندگی کی رسی
ظفر گورکھپوری
حسین تر
ظفر گورکھپوری
دولت مند؟
ظفر گورکھپوری
طویل COMA سے واپسی
پروین شیر
یہ کیسی رہائی؟
پروین شیر
پتنگیں
پروین شیر
دروازے کے پیچھے
پروین شیر
مکھیاں مکڑیاں
پروین شیر
ریشن کی یہ نازک ڈوری
پروین شیر
چشمِ نوحے قلبِ ایوبے طلب، تان سین کے مزار پر پیڑ، صرغ سدرہ کی واپسی
شین کاف نظام
ترائی میں انتظار، زمستاں کی ایک رات، تعمیل بہ تعجیل، سکینہ کی قبر
شین کاف نظام
کائنات کے دروازے کھل جاتے ہیں (شہریار کے لیے)
جینت پرمار
پابلو نرودا
جینت پرمار
یہ سچ ہے شاید کہ نظم سے کچھ نہ ہوگا
جینت پرمار
ایک زندہ انسان کو چھو لیتا ہوں میں
جینت پرمار
کالی ہواؤں
جینت پرمار
مہانگر
جینت پرمار
Feminism
جینت پرمار
وینس (Venice)
ریاض لطیف
گائے، فاصلہ
ریاض لطیف
تین نمبر کی گلی میں چڑیا کی قبر
ریاض لطیف
تجریدیں
ریاض لطیف
راستے کی کی بات
ارمان نجمی
املتاس کے پھول، آئینے کے روبرو، واپسی کا سفر
ارمان نجمی
لمحۂ فکر
احسن رضوی
اَن دیکھے رشتے
اظہار وارثی
تشخص کی تلاش
اظہار وارثی
زوال، بارش، تقاضائے وقت
اظہار وارثی
نیا خواب
عالم خورشید
نیا کھیل
عالم خورشید
بارش، دامنِ کوہ میں ایک صبح
غلام حسین ساجد
زرد چمیلی کی سرگوشی
صوفیہ انجم تاج
گزری صدی کی سرگوشی
صوفیہ انجم تاج
چند مختصر نظمیں
علی ظہیر
اقرارِ جرم
شارق کیفی
انا
شارق کیفی
ہنسنا مت
شارق کیفی
روح کا جسم سے آکری خطاب
شارق کیفی
کچھ تو گڑبڑ ہے
شارق کیفی
بیچارہ
شارق کیفی
عبادت جان کر
شارق کیفی
ضبط کو سوچ کر خرچ کرنا ہوں میں
شارق کیفی
چہرے
شاہد عزیز
جھیل سمندر
شاہد عزیز
دریا
شاہد عزیز
یاد
شاہد عزیز
انتظار اک لمحۂ خوش رنگ کا
عین تابش
تاریخ کے دشت میں
عین تابش
راستہ گم
عین تابش
تقابل
فاطمہ تاج
اکثر ایسا ہوتا ہے
فاطمہ تاج
حیرانی
فاطمہ تاج
موم بتی
شردھرناندیڑکر/ ترجمہ: اسلم مرزا
اب بھی
ابھی ویکتی پاٹل/ ترجمہ: اسلم مرزا
تصویر
شردساٹم/ ترجمہ: اسلم مرزا
پیادے
ارون چندگولی/ ترجمہ: اسلم مرزا
شیوراج سنگھ بے چین
بے وقت گذر گیا مالی
شیوراج سنگھ بے چین/ ترجمہ: امتیاز احمد
عورت جسے کھایا جا سکتا ہے
مارگریٹ ایٹ وڈ/ تلخیص وترجمہ: فہمیدہ ریاض
دائرے سے باہر
رشید امجد
یک لویہ کا انگوٹھا
سلام بن رزاق
نمی دانم کہ
بیگ احساس
عین عین
ترنم ریاض
فالسئ یادیں
عطیہ عابد
پنک پینتھر
شائستہ فاخری
مٹرو
شاہد اختر
اعجاز پتا مبر
قمر جمالی
تریا چرتر
شیو مورتی/ ترجمہ: حیدر جعفری سید
مجھے گھر چاہیے، گھر
جویتنادیودھر/ ترجمہ: قاسم ندیم
ہم سرد وگرمِ دورِ زماں دیکھتے رہے
منیب الرحمٰن
دنیا طلسمِ رنگ ونوا تھی شباب میں
احمد مشتاق
ہراس پھیل گیا ہے زمین دانوں میں
ساقی فاروقی
آپ تھا اپنا سایاں میں
امجد اسلام امجد
وہ سورج تھا، تارا میں
امجد اسلام امجد
ہاتھ اٹھتے ہی کٹا، چلیے، یہاں سے چلیے
مظہر امام
شمو کی لَو تیز اتنی تھی، دھواں ہونا ہی تھا
مظہر امام
جو کاروبارِ شوق میں شامل نہیں رہا
مخمور سعیدی
کسی کے پاس جانا بے سبب اچھا نہیں لگتا
مخمور سعیدی
نہ جانے یاد کیا آنے لگا ہے
مخمور سعیدی
(بہ قید یک قافیہ) بے طرح ستاتا ہے اب کبھی خیال اس کا
مخمور سعیدی
اندھریوں کا سفر ہے اور میں ہوں
مخمور سعیدی
نکلے تھے کائنات کے لمبے سفر پہ ہم
مخمور سعیدی
یک بارگی نہ چیخے تو مر جائے آدمی
مخمور سعیدی
گزرے ہوئے دنوں کی طرح بے نشاں ہوں میں
مخمور سعیدی
خاک کی گود میں حُرمت ہمیں دے رکھی ہے
ظفر گورکھپوری
مری مٹی، مرا چہرہ، مری پہچان مانگے ہے
ظفر گورکھپوری
ہوا جو نام تو قیمت بھی اس کی بھاری ہوئی
ظفر گورکھپوری
قدموں کی سنی آہٹ نہ کوئی چہرہ ہی کہیں دیکھا اُس نے
ظفر گورکھپوری
جُرأتِ اظہار کس کے پاس ہے
ظفر گورکھپوری
ہرا بھرا تو ہے پودا انگانائی کا
ظفر گورکھپوری
آگ اگنے لگی زمینوں سے
حامدی کاشمیری
(احمد فراز کے نذر) آخر شب کی چاندنی میں آ
حامدی کاشمیری
زوالِ شب کی نوبت آگئی ہے
حامدی کاشمیری
دھول میں رنگِ شفق تک کھو گیا ہے
عبید صدیقی
ہمیں کچھ اور جینا ہے تو دل کو شاد رکھیں گے
عبید صدیقی
تو بھی فریادی ہوا تھا التجا میں نے بھی کی
عبید صدیقی
دن ہوتا ہے تاریکی چھٹ جاتی ہے
عبید صدیقی
وہ مکیں اس میں اگر ہو جائے گا
عبید صدیقی
گھر مہنگے انسان بہت ہی سستے ہیں
عبید صدیقی
میں فردِ جرم تیری تیار کر رہا ہوں
عبید صدیقی
زمیں کا آب ودانہ ہو نہ جائے
عبید صدیقی
راحتِ خواب سے حذر کرتے
غلام حسین ساجد
آگنوں کے پھول، صحنوں کا دھواں ہے میرے ساتھ
غلام حسین ساجد
کوئی تھا باغ باغ میرے ساتھ
غلام حسین ساجد
ہوا پھر مری خاک اُرانے لگی
غلام حسین ساجد
خیال وخواب ہوئی ہیں رفاقتیں کیا کیا
لطف الرحمٰن
کہاں ہم آ گئے خوشبو لیے آنکھوں میں خوابوں کی
لطف الرحمٰن
آج اپنے بس میں طبع ناشکیبا بھی نہیں
لطف الرحمٰن
پھر مل سکی اماں نہ کہیں دل کو دہر میں
لطف الرحمٰن
اپنے گھر میں ہی رہے گھر سے جو باہر نکلے
مصحف اقبال توصیفی
کبھی وہ مہرباں ہوا تو ایسے مہرباں ہوا
مصحف اقبال توصیفی
مگر میں تھا اگر میں کھو گیا ہے
شین کاف نظام
پیدا کوئی صورت کر
شین کاف نظام
دشمن تک کے حق میں دعا کرتے تھے
شین کاف نظام
عشق تہ ذمہ داری ہے
شین کاف نظام
نواحِ جاں میں جو بیچارگی ملال کی ہے
سلطان اختر
روبرو کچھ ہے پسِ دید نظارا کچھ ہے
سلطان اختر
ردائے روز وشب دھانی نہیں ہے
سلطان اختر
لہو کو گرم رکھے آگ سے گزر کے دکھائے
سلطان اختر
دل تو اک شخص کو نخچیر بنانے میں گیا
مہتاب حیدر نقوی
تجھ سے شکوہ، نہ کوئی رنج ہے تنہائی کا
مہتاب حیدر نقوی
کن موسموں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
مہتاب حیدر نقوی
اور گھڑی، دو گھڑی رونے رلانے کے دن
مہتاب حیدر نقوی
اب نہ دیوار کوئی اور نہ در جاگتا ہے
احسن رضوی
آسماں چھونے کی خواہش چاند پر جانے کی بات
احسن رضوی
یاد جب آئے کچھ سگے اپنے
احسن رضوی
اپنے اجداد کی خو بو آئے
احسن رضوی
مرحلوں سے آشنا اتش نہیں
راحت حسن
آنکھوں کو اجالوں کا یقین بھی تو نہیں ہے
راحت حسن
شہرت سنگ کے مٹرے ہیں نشاں راتوں رات
راحت حسن
آئینے سے ہر کسی کو اپنا منشا مل گیا
راحت حسن
وہ تپ وتاب آسمان میں ہے
اظہار وارثی
ایک پتا بھی شجر سے نہ گرا دیر تلک
اظہار وارثی
اترے دریا پر نہ بھروسا کر لینا نادانی میں
اظہار وارثی
سر کسی در پہ اگر ہم بھی جھکانے لگتے
اظہار وارثی
تہہِ گرداب تو بچنا مرا دشوار ہے پھر بھی
پروین شیر
آج تنہا یہاں ہو گئے
پروین شیر
کرنا ہے تجھ کو جو بھی کر کچھ نہ مراخیال کر
صدیقہ سبنم
رات آئی تو تیری یاد کے جگنو بولے
صدیقہ سبنم
آنکھوں کا عہد اور تھا دل کی گواہی اور ہے
صدیقہ سبنم
نادیدہ مناظر کے ابھرنے کے خبر دے
صدیقہ سبنم
صبح وصال سے الگ شامِ زوال کے سوا
صدیقہ سبنم
وہ سامنے کی کھڑکی نے آواز دی مجھے
جینت پرمار
غبار جاں سے ستارا نکلنا چاہتا ہے
جینت پرمار
مصرعِ ثانی یاد آیا
جینت پرمار
موج، مچھلی سیپ سورج، ناریل
جینت پرمار
بصارت کی زمینیں دھوگیا ہوں
ریاض لطیف
دُنیا سے پرے جسم کے اس باب میں آئے
ریاض لطیف
بچھڑی ہوئی دنیاؤں کو کہرام میں رکھا
ریاض لطیف
جنوں کے باب میں رکھا گیا ہوں
ریاض لطیف
پانی پہ ترے لمس کا اک گھاؤ توہو
ریاض لطیف
فاصلوں میں لہر بن کر مجھ تلک آئے گا کون؟
ریاض لطیف
لوٹ آئے بدن میں کھنڈر ہو گئے
ریاض لطیف
میں وہاں ہوں کہ نہیں چاہے تو جا کر دیکھے
ریاض لطیف
کنارہ در کنارہ مستقل منجھدھار ہے یوں بھی
ریاض لطیف
میاں! سارے زمانے سے تمھیں یوں ہی شکایت ہے
عالم خورشید
کن سرابوں میں کیا اب کے گرفتار ہمیں
عالم خورشید
عمر سفر میں گزری لیکن شوقِ سیاحت بقی ہے
عالم خورشید
کیا بلا کوئی مرے گھر کی امین ہو گئی ہے
عالم خورشید
مرحلہ سخن سہی ہم سفراں اور بھی ہیں
عالم خورشید
درودیوار کی زنجیر سے آزاد ہو جانا
عالم خورشید
خواب دکھلاتا ہے جو اب سحری بھی کیا کیا
طارق متین
جب بھی اس کو مری وحشت کا خیال آیا
طارق متین
نیا رستہ نہیں کھلتا تو ٹھہر جاتے ہیں
طارق متین
شکستہ خوابوں کا پیکر تلاش کرتا ہوں
ارمان نجمی
ورق پہرنگوں کی تعمیر کرنے والا ہوں
ارمان نجمی
تصویرِ شوق حسب تمنا نہیں بنی
ارمان نجمی
ملبوں میں خاک وخوں کی نشانی ہے ایک سی
ارمان نجمی
دھند کی مات ہوئی، شان سے نکلا سورج
راشد انور راشد
گلشن میں ہوا کیا ہیں سہمے ہوئے پتے
راشد انور راشد
اڑتی رہتی تھی سدا خطۂ ویران میں خاک
راشد انور راشد
رنگ اب ہر پل بدلتا جا رہا ہے آسماں
راشد انور راشد
ہو کچھ بھی لیکن رہیں گے زیر اثر ہمارے
رضوان الرضا رضوان
بنے ہوئے ہیں جو مستقل دردِ سر ہمارے
رضوان الرضا رضوان
زمین کب تک رہے گی آسماں کب تک رہے گا
رضوان الرضا رضوان
میں آبلہ پاوسعتِ کون ومکاں میں ہوں
علی ظہیر
رہے گا آسماں بنتے ہوئے ایام کب تک
علی ظہیر
درد کے بعد نیا درد ملا ہے کوئی
علی ظہیر
یہ کس ’تاریخ‘ کا میں سلسلہ ہوں
علی ظہیر
عشق کا ہر افسانہ مجھ پر ختم ہوا
سلیمان خمار
ساون کا سپنا جھوٹا ہے
سلیمان خمار
اس ایک سوچ میں گم ہیں خیال جتنے ہیں
سلیمان خمار
دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے
سلیمان خمار
کبھی تو بنتے ہوئے اور کبھی بگڑتے ہوئے
امیر امام
میں نے روکا بھی مگر اشک نہ مانے میرے
امیر امام
میں تو آباد ہی ہوتا ہوں اجڑنے کے لیے
امیر امام
یہ کارِ زندگی تھا تو کرنا پڑا مجھے
امیر امام
لذتِ وصل ترے ہجر پہ واری ہم نے
خورشید طلب
میں بکھر جاؤں تو دوبارہ مجھے ترتیب دے
خورشید طلب
نوکِ خامہ پہ جب لہو آئے
خورشید طلب
گھر کی رنجش سرِ بازار نکل آتی ہے
خورشید طلب
کوئی رفیقِ غم بھی کہاں ہے کوئی بتائے
عین تابش
اب درد کی شدت میں کمی آنے لگی ہے
عین تابش
وہ تو بس خود کو دیکھتا ہوگا
عین تابش
ایک آشیانہ بلندیوں پر بھی چاہیے تھا
عین تابش
کسی کو سوچنا دل کا گداز ہو جانا
فیاض فاروقی فیاض
کہانی ہو کوئی بھی تیرا قصہ ہو ہی جاتی ہے
فیاض فاروقی فیاض
نہ سبزہ نیند کا پھوٹا نہ رہنے خواب آیا تھا
فیاض فاروقی فیاض
راہ میں اس کی چلیں اور امتحان کوئی نہ ہو
فیاض فاروقی فیاض
پھیلائے ہاتھ ساکت وجامد کھڑا ہوا
محمد عابد علی عابد
اشکوں سے ہو گیا ہے جل تھل ہمارے گھر میں
محمد عابد علی عابد
بے خوف آ گئے ہیں ترے جاں نثار دیکھ
فاطمہ تاج
منزلِ شوق اگر چاہوں تو آساں کر لوں
فاطمہ تاج
یہ لوگ تمنّا کی کشتی میں جو بیٹھے ہیں
فاطمہ تاج
شرط خاموشی سے ہارے وہ بھی
سراج اجملی
شور بستی میں زیادہ تو نہیں تھا
سراج اجملی
ایک کارِ ثواب کرتا ہوں
سراج اجملی
اک نام ہے کہ لکھیے جسے اپنے قلب پر
سراج اجملی
یہ کیسا تجربہ ہم کر رہے ہیں
راحل فریدی
تجھے حیرت زدہ کرنا پڑے گا
راحل فریدی
یہ کیسی عجب بے بسی مجھ میں ہے
راحل فریدی
ابھی تک شاخ پر بیٹھے ہوئے ہیں
راحل فریدی
CONTRIBUTORانجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
PUBLISHER مکتبہ شعروحکمت، حیدرآباد
CONTRIBUTORانجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
PUBLISHER مکتبہ شعروحکمت، حیدرآباد
عیادت
منیب الرحمٰن
بھولے ہوئے راستے، تھارے غم مرے غم ہیں، تحفہ
منیب الرحمٰن
مسافر نواز، موسم کی شکایت، کوچ
منیب الرحمٰن
تنہائی
منیب الرحمٰن
حضرت زینب کا خطبہ شام کے دربار میں
فہمیدہ ریاض
چار چہرے گھنٹہ گھر کے
ستیہ پال آنند
چہروں کی نمائش
ستیہ پال آنند
بڑا اور چھوٹا
ستیہ پال آنند
بوڑھی تنہائی
ظفر گورکھپوری
زندگی کی رسی
ظفر گورکھپوری
حسین تر
ظفر گورکھپوری
دولت مند؟
ظفر گورکھپوری
طویل COMA سے واپسی
پروین شیر
یہ کیسی رہائی؟
پروین شیر
پتنگیں
پروین شیر
دروازے کے پیچھے
پروین شیر
مکھیاں مکڑیاں
پروین شیر
ریشن کی یہ نازک ڈوری
پروین شیر
چشمِ نوحے قلبِ ایوبے طلب، تان سین کے مزار پر پیڑ، صرغ سدرہ کی واپسی
شین کاف نظام
ترائی میں انتظار، زمستاں کی ایک رات، تعمیل بہ تعجیل، سکینہ کی قبر
شین کاف نظام
کائنات کے دروازے کھل جاتے ہیں (شہریار کے لیے)
جینت پرمار
پابلو نرودا
جینت پرمار
یہ سچ ہے شاید کہ نظم سے کچھ نہ ہوگا
جینت پرمار
ایک زندہ انسان کو چھو لیتا ہوں میں
جینت پرمار
کالی ہواؤں
جینت پرمار
مہانگر
جینت پرمار
Feminism
جینت پرمار
وینس (Venice)
ریاض لطیف
گائے، فاصلہ
ریاض لطیف
تین نمبر کی گلی میں چڑیا کی قبر
ریاض لطیف
تجریدیں
ریاض لطیف
راستے کی کی بات
ارمان نجمی
املتاس کے پھول، آئینے کے روبرو، واپسی کا سفر
ارمان نجمی
لمحۂ فکر
احسن رضوی
اَن دیکھے رشتے
اظہار وارثی
تشخص کی تلاش
اظہار وارثی
زوال، بارش، تقاضائے وقت
اظہار وارثی
نیا خواب
عالم خورشید
نیا کھیل
عالم خورشید
بارش، دامنِ کوہ میں ایک صبح
غلام حسین ساجد
زرد چمیلی کی سرگوشی
صوفیہ انجم تاج
گزری صدی کی سرگوشی
صوفیہ انجم تاج
چند مختصر نظمیں
علی ظہیر
اقرارِ جرم
شارق کیفی
انا
شارق کیفی
ہنسنا مت
شارق کیفی
روح کا جسم سے آکری خطاب
شارق کیفی
کچھ تو گڑبڑ ہے
شارق کیفی
بیچارہ
شارق کیفی
عبادت جان کر
شارق کیفی
ضبط کو سوچ کر خرچ کرنا ہوں میں
شارق کیفی
چہرے
شاہد عزیز
جھیل سمندر
شاہد عزیز
دریا
شاہد عزیز
یاد
شاہد عزیز
انتظار اک لمحۂ خوش رنگ کا
عین تابش
تاریخ کے دشت میں
عین تابش
راستہ گم
عین تابش
تقابل
فاطمہ تاج
اکثر ایسا ہوتا ہے
فاطمہ تاج
حیرانی
فاطمہ تاج
موم بتی
شردھرناندیڑکر/ ترجمہ: اسلم مرزا
اب بھی
ابھی ویکتی پاٹل/ ترجمہ: اسلم مرزا
تصویر
شردساٹم/ ترجمہ: اسلم مرزا
پیادے
ارون چندگولی/ ترجمہ: اسلم مرزا
شیوراج سنگھ بے چین
بے وقت گذر گیا مالی
شیوراج سنگھ بے چین/ ترجمہ: امتیاز احمد
عورت جسے کھایا جا سکتا ہے
مارگریٹ ایٹ وڈ/ تلخیص وترجمہ: فہمیدہ ریاض
دائرے سے باہر
رشید امجد
یک لویہ کا انگوٹھا
سلام بن رزاق
نمی دانم کہ
بیگ احساس
عین عین
ترنم ریاض
فالسئ یادیں
عطیہ عابد
پنک پینتھر
شائستہ فاخری
مٹرو
شاہد اختر
اعجاز پتا مبر
قمر جمالی
تریا چرتر
شیو مورتی/ ترجمہ: حیدر جعفری سید
مجھے گھر چاہیے، گھر
جویتنادیودھر/ ترجمہ: قاسم ندیم
ہم سرد وگرمِ دورِ زماں دیکھتے رہے
منیب الرحمٰن
دنیا طلسمِ رنگ ونوا تھی شباب میں
احمد مشتاق
ہراس پھیل گیا ہے زمین دانوں میں
ساقی فاروقی
آپ تھا اپنا سایاں میں
امجد اسلام امجد
وہ سورج تھا، تارا میں
امجد اسلام امجد
ہاتھ اٹھتے ہی کٹا، چلیے، یہاں سے چلیے
مظہر امام
شمو کی لَو تیز اتنی تھی، دھواں ہونا ہی تھا
مظہر امام
جو کاروبارِ شوق میں شامل نہیں رہا
مخمور سعیدی
کسی کے پاس جانا بے سبب اچھا نہیں لگتا
مخمور سعیدی
نہ جانے یاد کیا آنے لگا ہے
مخمور سعیدی
(بہ قید یک قافیہ) بے طرح ستاتا ہے اب کبھی خیال اس کا
مخمور سعیدی
اندھریوں کا سفر ہے اور میں ہوں
مخمور سعیدی
نکلے تھے کائنات کے لمبے سفر پہ ہم
مخمور سعیدی
یک بارگی نہ چیخے تو مر جائے آدمی
مخمور سعیدی
گزرے ہوئے دنوں کی طرح بے نشاں ہوں میں
مخمور سعیدی
خاک کی گود میں حُرمت ہمیں دے رکھی ہے
ظفر گورکھپوری
مری مٹی، مرا چہرہ، مری پہچان مانگے ہے
ظفر گورکھپوری
ہوا جو نام تو قیمت بھی اس کی بھاری ہوئی
ظفر گورکھپوری
قدموں کی سنی آہٹ نہ کوئی چہرہ ہی کہیں دیکھا اُس نے
ظفر گورکھپوری
جُرأتِ اظہار کس کے پاس ہے
ظفر گورکھپوری
ہرا بھرا تو ہے پودا انگانائی کا
ظفر گورکھپوری
آگ اگنے لگی زمینوں سے
حامدی کاشمیری
(احمد فراز کے نذر) آخر شب کی چاندنی میں آ
حامدی کاشمیری
زوالِ شب کی نوبت آگئی ہے
حامدی کاشمیری
دھول میں رنگِ شفق تک کھو گیا ہے
عبید صدیقی
ہمیں کچھ اور جینا ہے تو دل کو شاد رکھیں گے
عبید صدیقی
تو بھی فریادی ہوا تھا التجا میں نے بھی کی
عبید صدیقی
دن ہوتا ہے تاریکی چھٹ جاتی ہے
عبید صدیقی
وہ مکیں اس میں اگر ہو جائے گا
عبید صدیقی
گھر مہنگے انسان بہت ہی سستے ہیں
عبید صدیقی
میں فردِ جرم تیری تیار کر رہا ہوں
عبید صدیقی
زمیں کا آب ودانہ ہو نہ جائے
عبید صدیقی
راحتِ خواب سے حذر کرتے
غلام حسین ساجد
آگنوں کے پھول، صحنوں کا دھواں ہے میرے ساتھ
غلام حسین ساجد
کوئی تھا باغ باغ میرے ساتھ
غلام حسین ساجد
ہوا پھر مری خاک اُرانے لگی
غلام حسین ساجد
خیال وخواب ہوئی ہیں رفاقتیں کیا کیا
لطف الرحمٰن
کہاں ہم آ گئے خوشبو لیے آنکھوں میں خوابوں کی
لطف الرحمٰن
آج اپنے بس میں طبع ناشکیبا بھی نہیں
لطف الرحمٰن
پھر مل سکی اماں نہ کہیں دل کو دہر میں
لطف الرحمٰن
اپنے گھر میں ہی رہے گھر سے جو باہر نکلے
مصحف اقبال توصیفی
کبھی وہ مہرباں ہوا تو ایسے مہرباں ہوا
مصحف اقبال توصیفی
مگر میں تھا اگر میں کھو گیا ہے
شین کاف نظام
پیدا کوئی صورت کر
شین کاف نظام
دشمن تک کے حق میں دعا کرتے تھے
شین کاف نظام
عشق تہ ذمہ داری ہے
شین کاف نظام
نواحِ جاں میں جو بیچارگی ملال کی ہے
سلطان اختر
روبرو کچھ ہے پسِ دید نظارا کچھ ہے
سلطان اختر
ردائے روز وشب دھانی نہیں ہے
سلطان اختر
لہو کو گرم رکھے آگ سے گزر کے دکھائے
سلطان اختر
دل تو اک شخص کو نخچیر بنانے میں گیا
مہتاب حیدر نقوی
تجھ سے شکوہ، نہ کوئی رنج ہے تنہائی کا
مہتاب حیدر نقوی
کن موسموں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
مہتاب حیدر نقوی
اور گھڑی، دو گھڑی رونے رلانے کے دن
مہتاب حیدر نقوی
اب نہ دیوار کوئی اور نہ در جاگتا ہے
احسن رضوی
آسماں چھونے کی خواہش چاند پر جانے کی بات
احسن رضوی
یاد جب آئے کچھ سگے اپنے
احسن رضوی
اپنے اجداد کی خو بو آئے
احسن رضوی
مرحلوں سے آشنا اتش نہیں
راحت حسن
آنکھوں کو اجالوں کا یقین بھی تو نہیں ہے
راحت حسن
شہرت سنگ کے مٹرے ہیں نشاں راتوں رات
راحت حسن
آئینے سے ہر کسی کو اپنا منشا مل گیا
راحت حسن
وہ تپ وتاب آسمان میں ہے
اظہار وارثی
ایک پتا بھی شجر سے نہ گرا دیر تلک
اظہار وارثی
اترے دریا پر نہ بھروسا کر لینا نادانی میں
اظہار وارثی
سر کسی در پہ اگر ہم بھی جھکانے لگتے
اظہار وارثی
تہہِ گرداب تو بچنا مرا دشوار ہے پھر بھی
پروین شیر
آج تنہا یہاں ہو گئے
پروین شیر
کرنا ہے تجھ کو جو بھی کر کچھ نہ مراخیال کر
صدیقہ سبنم
رات آئی تو تیری یاد کے جگنو بولے
صدیقہ سبنم
آنکھوں کا عہد اور تھا دل کی گواہی اور ہے
صدیقہ سبنم
نادیدہ مناظر کے ابھرنے کے خبر دے
صدیقہ سبنم
صبح وصال سے الگ شامِ زوال کے سوا
صدیقہ سبنم
وہ سامنے کی کھڑکی نے آواز دی مجھے
جینت پرمار
غبار جاں سے ستارا نکلنا چاہتا ہے
جینت پرمار
مصرعِ ثانی یاد آیا
جینت پرمار
موج، مچھلی سیپ سورج، ناریل
جینت پرمار
بصارت کی زمینیں دھوگیا ہوں
ریاض لطیف
دُنیا سے پرے جسم کے اس باب میں آئے
ریاض لطیف
بچھڑی ہوئی دنیاؤں کو کہرام میں رکھا
ریاض لطیف
جنوں کے باب میں رکھا گیا ہوں
ریاض لطیف
پانی پہ ترے لمس کا اک گھاؤ توہو
ریاض لطیف
فاصلوں میں لہر بن کر مجھ تلک آئے گا کون؟
ریاض لطیف
لوٹ آئے بدن میں کھنڈر ہو گئے
ریاض لطیف
میں وہاں ہوں کہ نہیں چاہے تو جا کر دیکھے
ریاض لطیف
کنارہ در کنارہ مستقل منجھدھار ہے یوں بھی
ریاض لطیف
میاں! سارے زمانے سے تمھیں یوں ہی شکایت ہے
عالم خورشید
کن سرابوں میں کیا اب کے گرفتار ہمیں
عالم خورشید
عمر سفر میں گزری لیکن شوقِ سیاحت بقی ہے
عالم خورشید
کیا بلا کوئی مرے گھر کی امین ہو گئی ہے
عالم خورشید
مرحلہ سخن سہی ہم سفراں اور بھی ہیں
عالم خورشید
درودیوار کی زنجیر سے آزاد ہو جانا
عالم خورشید
خواب دکھلاتا ہے جو اب سحری بھی کیا کیا
طارق متین
جب بھی اس کو مری وحشت کا خیال آیا
طارق متین
نیا رستہ نہیں کھلتا تو ٹھہر جاتے ہیں
طارق متین
شکستہ خوابوں کا پیکر تلاش کرتا ہوں
ارمان نجمی
ورق پہرنگوں کی تعمیر کرنے والا ہوں
ارمان نجمی
تصویرِ شوق حسب تمنا نہیں بنی
ارمان نجمی
ملبوں میں خاک وخوں کی نشانی ہے ایک سی
ارمان نجمی
دھند کی مات ہوئی، شان سے نکلا سورج
راشد انور راشد
گلشن میں ہوا کیا ہیں سہمے ہوئے پتے
راشد انور راشد
اڑتی رہتی تھی سدا خطۂ ویران میں خاک
راشد انور راشد
رنگ اب ہر پل بدلتا جا رہا ہے آسماں
راشد انور راشد
ہو کچھ بھی لیکن رہیں گے زیر اثر ہمارے
رضوان الرضا رضوان
بنے ہوئے ہیں جو مستقل دردِ سر ہمارے
رضوان الرضا رضوان
زمین کب تک رہے گی آسماں کب تک رہے گا
رضوان الرضا رضوان
میں آبلہ پاوسعتِ کون ومکاں میں ہوں
علی ظہیر
رہے گا آسماں بنتے ہوئے ایام کب تک
علی ظہیر
درد کے بعد نیا درد ملا ہے کوئی
علی ظہیر
یہ کس ’تاریخ‘ کا میں سلسلہ ہوں
علی ظہیر
عشق کا ہر افسانہ مجھ پر ختم ہوا
سلیمان خمار
ساون کا سپنا جھوٹا ہے
سلیمان خمار
اس ایک سوچ میں گم ہیں خیال جتنے ہیں
سلیمان خمار
دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے
سلیمان خمار
کبھی تو بنتے ہوئے اور کبھی بگڑتے ہوئے
امیر امام
میں نے روکا بھی مگر اشک نہ مانے میرے
امیر امام
میں تو آباد ہی ہوتا ہوں اجڑنے کے لیے
امیر امام
یہ کارِ زندگی تھا تو کرنا پڑا مجھے
امیر امام
لذتِ وصل ترے ہجر پہ واری ہم نے
خورشید طلب
میں بکھر جاؤں تو دوبارہ مجھے ترتیب دے
خورشید طلب
نوکِ خامہ پہ جب لہو آئے
خورشید طلب
گھر کی رنجش سرِ بازار نکل آتی ہے
خورشید طلب
کوئی رفیقِ غم بھی کہاں ہے کوئی بتائے
عین تابش
اب درد کی شدت میں کمی آنے لگی ہے
عین تابش
وہ تو بس خود کو دیکھتا ہوگا
عین تابش
ایک آشیانہ بلندیوں پر بھی چاہیے تھا
عین تابش
کسی کو سوچنا دل کا گداز ہو جانا
فیاض فاروقی فیاض
کہانی ہو کوئی بھی تیرا قصہ ہو ہی جاتی ہے
فیاض فاروقی فیاض
نہ سبزہ نیند کا پھوٹا نہ رہنے خواب آیا تھا
فیاض فاروقی فیاض
راہ میں اس کی چلیں اور امتحان کوئی نہ ہو
فیاض فاروقی فیاض
پھیلائے ہاتھ ساکت وجامد کھڑا ہوا
محمد عابد علی عابد
اشکوں سے ہو گیا ہے جل تھل ہمارے گھر میں
محمد عابد علی عابد
بے خوف آ گئے ہیں ترے جاں نثار دیکھ
فاطمہ تاج
منزلِ شوق اگر چاہوں تو آساں کر لوں
فاطمہ تاج
یہ لوگ تمنّا کی کشتی میں جو بیٹھے ہیں
فاطمہ تاج
شرط خاموشی سے ہارے وہ بھی
سراج اجملی
شور بستی میں زیادہ تو نہیں تھا
سراج اجملی
ایک کارِ ثواب کرتا ہوں
سراج اجملی
اک نام ہے کہ لکھیے جسے اپنے قلب پر
سراج اجملی
یہ کیسا تجربہ ہم کر رہے ہیں
راحل فریدی
تجھے حیرت زدہ کرنا پڑے گا
راحل فریدی
یہ کیسی عجب بے بسی مجھ میں ہے
راحل فریدی
ابھی تک شاخ پر بیٹھے ہوئے ہیں
راحل فریدی
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔