تمہید
آب بقا
تری الفت میں ہر سلطاں کو رتبہ ہی گدائی کا
حمد باری تعالیٰ
عشق و محبت
عارض صاف ترا رشک قمر دیکھ لیا
الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا
عارض کی صفت
زیور کی تعریف
دنیا کی ہوس
عجیب کوچہ ہے اپنے جی کا کہ پاؤں ٹکتا نہیں خوشی کا
فلک کی شکایت
دل کی حالت
اندھیرا بزم میں تھا تو جو انجمن میں نہ تھا
متفرق
ہو س بڑھتی ہے اتنی جسقدر یہ عمر گھٹتی ہے
ازل لکھنوی
خوانہ حیدر علی آتش لکھنوی
گستاح بہت شمع سے پروانہ ہو ا ہے
جو شمشیر اس کی علم دیکھتے ہیں
اسیر مغفور
تیرے دیوانے کو یوں آرام محفل میں نہیں
میر برشتہ دہلوی
ماجراے چشم تر ہر گزنہ کچھ افشا ہوا
جان سے تنگ تھا دل کھولکے رونے نہ دیا
تعشق مرحوم
تم دامن نظارہ سے دو خلعت آخر
جلال مرحوم
انتخاب کلام
شان میں اللہ کے مطلع وہ ہو دیوان کا
جان صاحب
مرزابہادر جگر
انتخاب کلام
نہ مسرت ہمیں اچھی نہ ملال اچھا ہے
عام حالت پر بسر کی زندگی تونے تو کیا
نتیجہ زندگانی کا ہے کچھ دنیا میں کر جانا
یاد آتا ہے مجھے جب تو ہنسی آتی ہے
رشک مرحوم
جو رنج نوشتے میں ہے کیونکر نہ ملے گا
جناب رشید لکھنوی
کیا لے کے خاک تربت سردر بنا ئینگے
پیری میں خمیدہ کر دیا ہے تونے
انتخاب کلام
انتخاب غزلیات
شبہہ ہے تم کو کہاں ٹوٹے تھے تارے راتکو
سزا ہر ایک کو دینے لگی حیا ان کی
نزاع میں رشک مسیحا کا خیال آچھا ہے
راقم
ساقیا دور رقیبوں کا رہا جام چلے
نامے کا میرے لیکر اس سے جواب پھرنا
حضرت ریاض
انتخاب کلام
دورئی راہ سے کچھ بیٹھ گیا دل میرا
یہ محشر ہے یہاں اب ہوش میں دیوانہ آتا ہے
گھر میرے آئے آتے ہی دشمن کے گھر گئے
پھول ہے لالۂ صحرائی کا
بہار نام کی ہے کام کی بہار نہیں
نیند اے شب ہجراں نہیں آتی نہیں آتی
وہ کچھ غیر سے وعدہ فرمارہے ہیں
ڈھل چکی ہے اب جوانی جائے گی
کچھ بگولوں سے بھرا خانۂ ویراں نکلا
میرے سر پہ کبھی چڑہی ہی نہیں
آنکھ میں سحر نظر میں جادو
سر ور مرحوم
شاد پیر و میر
نکہت برباد تھا غنچہ کا حسن
ناتوانی سے یہ حالت ہے دل ناکام کی
خط دے کہ نہ دے مصحف داور تو نہیں ہے
خمسہ بر غزل عرش مرحوم
قطعات
ظاہرا زہد پہ دیتے دم ہیں
تاریخ عقد مرزا نصیرالدین حیدر شاہ اودھ
سنبلیں موضم صمید فگن پتھر کے
جس روز کہ رخصت شہ والا تھی
رباعی
شعور مرحوم
آتش زباں ہوں بزم سخن میں لسان شمع
ہوئی جو مریم پیما شکن کو خواہش زر
قصیدہ در مدح شہزادہ بر جیس قدر بہادر
صفیر بلگرامی
جو انان مضامیں پر ہے سایہ رب سبحاں کا
سب اپنی جان کو روتے ہیں دیکھ کر مردہ
صفی لکھنوی
اب دل ہے اور درد کا دریائے بیکنار
شہنشاہ ظفر
بے لکھے خط کیا نامہ وپیغام طلب
کیا خرد بد خواہ کیا تدبیر دشمن بن گئی
پاک شے کچھ اور ہے میں قطرۂ ناپاک ہوں
عیشی مرحوم
جلایا جوش آہ سرد نے پھر دل کا داغ اپنا
عارف مرحوم
انتخاب کلام
بینا ہونا نظر پہ موقوف نہیں
افضل ہیں جہاں کے سخنور مجھ سے
گھوڑے کی تعریف
کیوں قدر کریں اسکی نہ عباس خوش انجام
ہم وہ ہیں نہ وہ شباب کی باتیں ہیں
جو دور اندیش ہیں دنیا میں کب وہ گھر بناتے ہیں
انتخاب سلام
رباعی
درشان باری
ذرے میں ضیا مہر کی پیدا کردے
تفاخر شاعرانہ
نہیں ہے سرخ ڈوپٹا یہ فرق دلبر پر
انتخاب غزلیات
ہاں ساقئ مہر و کوئی جام آج پلا پھر
ساقی نامہ
تلوار کی تعریف
اس تیغ سر افراز پر پیار اائے نہ کیو نکر
کون سا راز ہے اخفا ان کا
فلک مرحوم
منیر مرحوم
انتخاب کلام
سرتاج روح نام ہے رب کریم کا
بخت خفتہ کا ٹھکا نا کوئے جاناں میں نہ تھا
کعبے کے سامنے دل خانہ خراب تھا
اپنے رتبے سے جو منظور ہے بڑھ کر ہونا
دست جفا ئے یار نہ دل کھول کر ملا
عبث کہتے ہو کوئی ہم سانہ ہوگا
نہیں جس میں دل داروہ دل یہی ہے
مومن مرحوم
میر مونس مرحوم
حکیم مسیحا
مرزا حاتم علی مہر
مضطر مرحوم
شیخ امام بخش ناسخؔ
بلبل ہوں بوستان جناب امیر کا
انتخاب کلام
ناظم مرحوم
میر نفیس لکھنوی
مولا جو مہر نے علم زرنگار کو
جب گیسوے مشکیں کی گرہ شام نے کھولی
پھر طبع سلیم انجمن آرائے سخن ہے
نظام مرحوم
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھاکے ہاتھ
نواب خلد آشیاں
اس کی بے داد پر تو مرتا ہوں
وسیم خیر آبادی
نوید مرحوم
ہوس مرحوم
ہدایت مرحوم
یقین دہلوی
انتخاب کلام
یکتا لکھنوی
دربار رامپور
اک جلوہ تھا جس محل میں قندیلوں کا
رباعیات
ہوں وہ روشن دل کہ مرنے پر بھی میرا غم نہیں
عرش مرحوم
یاران گذشتہ
امیرو داغ
انتخاب کلام امیرؔ
انتخاب کلام داغ
جان عالم کی شاعری
مشاہیر شعرا کے مزار
شعرا کے مزار
خمخانہ عشرت
کوئے یار
اے کوئے یار تیرا کیا راستہ کٹھن ہے
یاد ایّام بہار
راحت افزائے جگر ہے آمد فصل بہار
در دریہ کھارہے ہیں ٹھوک رتبسم بچے
یتیم بچوں کی عیدی
ناظورہ امید
دل ربا یانہ ہے امید اشارا تیرا
قصیدہ
عید میں آج عید آئی ہے
دنیا وی کا یا پلٹ
کرشمۂ انتظار
آثار قدیمہ
چاند اور اس کی روشنی
بادل
نیرنگئی فلک
پانی نہیں برستا
برسات کی بہار
مرثیہ قیصر ہند
کلجگ کتھا
عید کا چاند
اگلی دلچسپیاں
امر بالمعروف ونہی عند المنکر
اسلامی ڈیپوٹیشن
کشمیری بہار و خزاں
ہمارا قومی راگ
جدو جہد
تصویر تواضع
مایوسی
نئی تہذیب
افسانہ غم
چند پند
عہد جدید
انگیریزی لباس
کفایت شعاری
افسانۂ عالم
آزادئ نسواں کی آئندہ خوش خبری
سچی آزادی
جو گر جتے ہیں زیادہ وہ برستے کم ہیں
قومی شیرازہ
سو دیشی تحریک
قومی چور
قوم کی حالت کا فوٹ
صورت حال
خطرناک دوست
الناس باللباس
جاپان کی سوشیل حالت
شمع محفل
جہان میں ڈھو نڈنیوالے کو کیا نہیں ملتا
کلام عشرت
بوسۂ تیغ دم قتل اگر مل جاتا
تمہید
آب بقا
تری الفت میں ہر سلطاں کو رتبہ ہی گدائی کا
حمد باری تعالیٰ
عشق و محبت
عارض صاف ترا رشک قمر دیکھ لیا
الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا
عارض کی صفت
زیور کی تعریف
دنیا کی ہوس
عجیب کوچہ ہے اپنے جی کا کہ پاؤں ٹکتا نہیں خوشی کا
فلک کی شکایت
دل کی حالت
اندھیرا بزم میں تھا تو جو انجمن میں نہ تھا
متفرق
ہو س بڑھتی ہے اتنی جسقدر یہ عمر گھٹتی ہے
ازل لکھنوی
خوانہ حیدر علی آتش لکھنوی
گستاح بہت شمع سے پروانہ ہو ا ہے
جو شمشیر اس کی علم دیکھتے ہیں
اسیر مغفور
تیرے دیوانے کو یوں آرام محفل میں نہیں
میر برشتہ دہلوی
ماجراے چشم تر ہر گزنہ کچھ افشا ہوا
جان سے تنگ تھا دل کھولکے رونے نہ دیا
تعشق مرحوم
تم دامن نظارہ سے دو خلعت آخر
جلال مرحوم
انتخاب کلام
شان میں اللہ کے مطلع وہ ہو دیوان کا
جان صاحب
مرزابہادر جگر
انتخاب کلام
نہ مسرت ہمیں اچھی نہ ملال اچھا ہے
عام حالت پر بسر کی زندگی تونے تو کیا
نتیجہ زندگانی کا ہے کچھ دنیا میں کر جانا
یاد آتا ہے مجھے جب تو ہنسی آتی ہے
رشک مرحوم
جو رنج نوشتے میں ہے کیونکر نہ ملے گا
جناب رشید لکھنوی
کیا لے کے خاک تربت سردر بنا ئینگے
پیری میں خمیدہ کر دیا ہے تونے
انتخاب کلام
انتخاب غزلیات
شبہہ ہے تم کو کہاں ٹوٹے تھے تارے راتکو
سزا ہر ایک کو دینے لگی حیا ان کی
نزاع میں رشک مسیحا کا خیال آچھا ہے
راقم
ساقیا دور رقیبوں کا رہا جام چلے
نامے کا میرے لیکر اس سے جواب پھرنا
حضرت ریاض
انتخاب کلام
دورئی راہ سے کچھ بیٹھ گیا دل میرا
یہ محشر ہے یہاں اب ہوش میں دیوانہ آتا ہے
گھر میرے آئے آتے ہی دشمن کے گھر گئے
پھول ہے لالۂ صحرائی کا
بہار نام کی ہے کام کی بہار نہیں
نیند اے شب ہجراں نہیں آتی نہیں آتی
وہ کچھ غیر سے وعدہ فرمارہے ہیں
ڈھل چکی ہے اب جوانی جائے گی
کچھ بگولوں سے بھرا خانۂ ویراں نکلا
میرے سر پہ کبھی چڑہی ہی نہیں
آنکھ میں سحر نظر میں جادو
سر ور مرحوم
شاد پیر و میر
نکہت برباد تھا غنچہ کا حسن
ناتوانی سے یہ حالت ہے دل ناکام کی
خط دے کہ نہ دے مصحف داور تو نہیں ہے
خمسہ بر غزل عرش مرحوم
قطعات
ظاہرا زہد پہ دیتے دم ہیں
تاریخ عقد مرزا نصیرالدین حیدر شاہ اودھ
سنبلیں موضم صمید فگن پتھر کے
جس روز کہ رخصت شہ والا تھی
رباعی
شعور مرحوم
آتش زباں ہوں بزم سخن میں لسان شمع
ہوئی جو مریم پیما شکن کو خواہش زر
قصیدہ در مدح شہزادہ بر جیس قدر بہادر
صفیر بلگرامی
جو انان مضامیں پر ہے سایہ رب سبحاں کا
سب اپنی جان کو روتے ہیں دیکھ کر مردہ
صفی لکھنوی
اب دل ہے اور درد کا دریائے بیکنار
شہنشاہ ظفر
بے لکھے خط کیا نامہ وپیغام طلب
کیا خرد بد خواہ کیا تدبیر دشمن بن گئی
پاک شے کچھ اور ہے میں قطرۂ ناپاک ہوں
عیشی مرحوم
جلایا جوش آہ سرد نے پھر دل کا داغ اپنا
عارف مرحوم
انتخاب کلام
بینا ہونا نظر پہ موقوف نہیں
افضل ہیں جہاں کے سخنور مجھ سے
گھوڑے کی تعریف
کیوں قدر کریں اسکی نہ عباس خوش انجام
ہم وہ ہیں نہ وہ شباب کی باتیں ہیں
جو دور اندیش ہیں دنیا میں کب وہ گھر بناتے ہیں
انتخاب سلام
رباعی
درشان باری
ذرے میں ضیا مہر کی پیدا کردے
تفاخر شاعرانہ
نہیں ہے سرخ ڈوپٹا یہ فرق دلبر پر
انتخاب غزلیات
ہاں ساقئ مہر و کوئی جام آج پلا پھر
ساقی نامہ
تلوار کی تعریف
اس تیغ سر افراز پر پیار اائے نہ کیو نکر
کون سا راز ہے اخفا ان کا
فلک مرحوم
منیر مرحوم
انتخاب کلام
سرتاج روح نام ہے رب کریم کا
بخت خفتہ کا ٹھکا نا کوئے جاناں میں نہ تھا
کعبے کے سامنے دل خانہ خراب تھا
اپنے رتبے سے جو منظور ہے بڑھ کر ہونا
دست جفا ئے یار نہ دل کھول کر ملا
عبث کہتے ہو کوئی ہم سانہ ہوگا
نہیں جس میں دل داروہ دل یہی ہے
مومن مرحوم
میر مونس مرحوم
حکیم مسیحا
مرزا حاتم علی مہر
مضطر مرحوم
شیخ امام بخش ناسخؔ
بلبل ہوں بوستان جناب امیر کا
انتخاب کلام
ناظم مرحوم
میر نفیس لکھنوی
مولا جو مہر نے علم زرنگار کو
جب گیسوے مشکیں کی گرہ شام نے کھولی
پھر طبع سلیم انجمن آرائے سخن ہے
نظام مرحوم
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھاکے ہاتھ
نواب خلد آشیاں
اس کی بے داد پر تو مرتا ہوں
وسیم خیر آبادی
نوید مرحوم
ہوس مرحوم
ہدایت مرحوم
یقین دہلوی
انتخاب کلام
یکتا لکھنوی
دربار رامپور
اک جلوہ تھا جس محل میں قندیلوں کا
رباعیات
ہوں وہ روشن دل کہ مرنے پر بھی میرا غم نہیں
عرش مرحوم
یاران گذشتہ
امیرو داغ
انتخاب کلام امیرؔ
انتخاب کلام داغ
جان عالم کی شاعری
مشاہیر شعرا کے مزار
شعرا کے مزار
خمخانہ عشرت
کوئے یار
اے کوئے یار تیرا کیا راستہ کٹھن ہے
یاد ایّام بہار
راحت افزائے جگر ہے آمد فصل بہار
در دریہ کھارہے ہیں ٹھوک رتبسم بچے
یتیم بچوں کی عیدی
ناظورہ امید
دل ربا یانہ ہے امید اشارا تیرا
قصیدہ
عید میں آج عید آئی ہے
دنیا وی کا یا پلٹ
کرشمۂ انتظار
آثار قدیمہ
چاند اور اس کی روشنی
بادل
نیرنگئی فلک
پانی نہیں برستا
برسات کی بہار
مرثیہ قیصر ہند
کلجگ کتھا
عید کا چاند
اگلی دلچسپیاں
امر بالمعروف ونہی عند المنکر
اسلامی ڈیپوٹیشن
کشمیری بہار و خزاں
ہمارا قومی راگ
جدو جہد
تصویر تواضع
مایوسی
نئی تہذیب
افسانہ غم
چند پند
عہد جدید
انگیریزی لباس
کفایت شعاری
افسانۂ عالم
آزادئ نسواں کی آئندہ خوش خبری
سچی آزادی
جو گر جتے ہیں زیادہ وہ برستے کم ہیں
قومی شیرازہ
سو دیشی تحریک
قومی چور
قوم کی حالت کا فوٹ
صورت حال
خطرناک دوست
الناس باللباس
جاپان کی سوشیل حالت
شمع محفل
جہان میں ڈھو نڈنیوالے کو کیا نہیں ملتا
کلام عشرت
بوسۂ تیغ دم قتل اگر مل جاتا
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।